Tag: فاطمہ بھٹو

  • فاطمہ بھٹو کے ہاں دوسرے بچے کی پیدائش

    فاطمہ بھٹو کے ہاں دوسرے بچے کی پیدائش

    سابق وزیراعظم وپیپلزپارٹی کے بانی ذوالفقار علی بھٹو کی پوتی اور میر مرتضیٰ بھٹو کی بیٹی فاطمہ بھٹو کے ہاں دوسرے بیٹے کی پیدائش ہوئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم وپیپلزپارٹی کے بانی ذوالفقار علی بھٹو کی پوتی اور میر مرتضیٰ بھٹو کی بیٹی فاطمہ بھٹو نے فوٹو اینڈ شیئرنگ ایپ انسٹا گرام پر بیٹے کی پیدائش کی خوشخبری سنائی ہے۔

    فاطمہ بھٹو میں پوسٹ میں بتایا کہ ان کے ہاں دوسرے بچے کی پیدائش ہوئی ہے جس کا انہوں نے ’کیسپین مصطفیٰ‘ رکھا ہے اور اب ان کا خاندان تین افراد سے بڑھ کر چار کا ہوگیا۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Fatima Bhutto (@fbhutto)

    لکھاری و سماجی رہنما نے اپنے ہاں بیٹے کی پیدائش پر خدا کا شکر ادا کرتے ہوئے لکھا کہ میں دوسرے بچے کی پیدائش پر اپنے والد کی شدید کمی محسوس کر رہی ہیں، کاش میرے بچوں کے نانا ان کے ساتھ ہوتے۔

    انہوں نے اپنی پوسٹ پر مزید لکھا کہ اپنے ہاں بیٹے کی پیدائش اور ڈاکٹروں کی جانب سے اپنا بہترین خیال رکھنے پر ان ہزاروں ماؤں سے متعلق سوچ رہی ہوں جنہوں نے صحت کی عدم سہولیات کے بغیر ہی بچوں کو جنم دیا۔

    یہ بھی پڑھیں: فاطمہ بھٹو کی شادی میں کیا کیا رسومات ہوئیں؟ تفصیلات سامنے آگئیں

    فاطمہ بھٹو اپریل 2023 میں شادی کے بندھن میں بندھی، 16 مارچ 2024 میں ان کے ہاں پہلے بیٹے کی پیدائش ہوئی جس کا نام انہوں نے اپنے والد ’میر مرتضی بھٹو‘ کے نام سے مشابہہ ’میر مرتضیٰ بائرہ‘ رکھا۔

  • فاطمہ بھٹو کے ہاں بیٹے کی پیدائش

    فاطمہ بھٹو کے ہاں بیٹے کی پیدائش

    سابق وزیراعظم وپیپلزپارٹی کے بانی ذوالفقار علی بھٹو کی پوتی اور میر مرتضیٰ بھٹو کی بیٹی فاطمہ بھٹو ہاں بیٹے کی پیدائش ہوئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم وپیپلزپارٹی کے بانی ذوالفقار علی بھٹو کی پوتی اور میر مرتضیٰ بھٹو کی بیٹی فاطمہ بھٹو نے سوشل میڈیا ویب سائٹ انسٹا گرام پر بیٹے کی پیدائش کی خوشخبری سنائی۔

    فاطمہ بھٹو اور گراہم نے اپنے بیٹے کا نام اپنے والد ’میر مرتضی بھٹو‘ کے نام سے مشابہہ ’میر مرتضیٰ بائرہ‘ رکھا۔

    فاطمہ بھٹو نے اپنی طویل پوسٹ میں لکھا کہ ’گراہم اور میں اپنے بچے کی پیدائش کی خبر سُنا کر بہت خوش ہیں، ہم اپنے بیٹے کو ایک ایسا نام دینا چاہتے تھے کہ جب وہ دنیا میں اپنا ایک مقام حاصل کرے تو وہ نام اسے ہمت دے۔

    میں ایک ایسا نام چاہتی تھی جو اس کی زندگی میں الہام کا کام کرے، بلکہ ایک ایسا نام جو اسے محبت اور طاقت کا لبادہ اوڑھے، جو میرے بیٹے کی ماں کے دل کے بہت قریب ہو، زندگی بھر اسے آرام دہ اور محفوظ محسوس کروائے۔

    جب بھی میں نے سوچا کہ ایسا کیا نام ہو سکتا ہے تو ہمیشہ میں نے اپنے پیارے والد کا نام اپنے ذہن میں پایا۔‘

    اپنی پوسٹ کے اختتام میں انہوں نے اپنے چاہنے والوں سے دعاؤں میں یاد رکھنے کی اپیل کی۔

    خیال رہے کہ فاطمہ بھٹو گزشتہ برس اپریل میں رشتہ ازدواج میں منسلک ہوئی تھیں۔

  • فاطمہ بھٹو کا پاکستانیوں کو اسرائیلی مصنوعات کے بائیکاٹ کا مشورہ

    فاطمہ بھٹو کا پاکستانیوں کو اسرائیلی مصنوعات کے بائیکاٹ کا مشورہ

    سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کی پوتی اور میر مرتضی بھٹو کی صاحبزادی فاطمہ بھٹو نے بھی اسرائیلی مصنوعات کے بائیکاٹ کرنے کا مشورہ دے دیا۔

    فلسطینوں پر اسرائیل کی وحشیانہ بمباری کے بعد دنیا بھر میں اسرائیلی پروڈکٹس کو بائیکاٹ کرنے کی مہم جاری ہے، اسی سے متعلق ذوالفقار علی بھٹو کی پوتی نے بھی بیان جاری کیا ہے۔

    سوشل میڈیا ایکس پر اپنے پیغام میں فاطمہ بھٹو نے کہا کہ اسرائیل کی پوری آبادی بمشکل کراچی کے دو محلوں کی آبادی کے برابر ہے، آبادی کے اعتبار سے آپ کے بائیکاٹ میں ایک طاقت ہے۔

    فاطمہ بھٹو نے کہا کہ پورے فخر کے ساتھ اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ کریں اوردنیا کو تبدیل کرنے والی اپنی طاقت کو پہچانیں۔

    اس سے قبل بھی فاطمہ بھٹو نے اسرائیلی دہشت گردی پر مغربی میڈیا کے جانبدرانہ کردار پر سوال اٹھائے تھے۔

    سوشل میڈیا سائٹ ایکس پر اپنے پیغام میں کہا تھا کہ جب اسرائیل الشفا اسپتال پر بمباری کرے گا تو کیا نیویارک ٹائمز ، بی بی سی ادر دیگر ادارے اس حقیقت کو مٹانے کیلئے تیار ہوں گے یہ بمباری کرنے والی صہیونی تھے۔

    فاطمہ بھٹو نے کہا تھا کہ اسرائیل نے غزہ میں مواصلاتی بلیک آؤٹ کردیا ہے تاکہ وہ بغیر کسی رکاوٹ فلسطینیوں کا قتل عام کرسکیں۔

    خیال رہے کہ 7 اکتوبر سے غزہ میں جاری اسرائیلی بمباری میں حماس اور اسرائیل کے درمیان ہونے والے سیز فائر معاہدے کے تحت آج سے 4 روز کے لیے جنگ بندی ہوئی ہے۔

    جنگ بندی کے دوران غزہ میں ہر روز امدادی سامان کے 200 ٹرک داخل ہوں گے جس میں ایندھن اور گیس بھی شامل ہو گا۔

  • اسرائیلی دہشت گردی پر مغربی میڈیا کا جانبدرانہ کردار ، فاطمہ بھٹو پھٹ پڑیں

    اسرائیلی دہشت گردی پر مغربی میڈیا کا جانبدرانہ کردار ، فاطمہ بھٹو پھٹ پڑیں

    لندن : اسرائیلی دہشت گردی پر مغربی میڑیا کی خاموشی پر مصنفہ فاظمہ بھٹو نے سوال اٹھا دیئے اورکہا کہ جب اسرائیل الشفا اسپتال پر بمباری کرے گا تو کیا نیویارک ٹائمز ، بی بی سی ادر دیگر ادارے اس حقیقت کو مٹانے کیلئے تیار ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق اسرائیلی دہشت گردی پر مغربی میڈیا کے جانبدرانہ کردار پر مصنفہ فاطمہ بھٹو پھٹ پڑیں ، سوشل میڈیا سائٹ ایکس پر اپنے پیغام میں کہا کہ جب اسرائیل الشفا اسپتال پر بمباری کرے گا تو کیا نیویارک ٹائمز ، بی بی سی ادر دیگر ادارے اس حقیقت کو مٹانے کیلئے تیار ہوں گے یہ بمباری کرنے والی صہیونی تھے۔

    فاطمہ بھٹو کا کہنا تھا کہ انھوں نےغزہ میں مواصلاتی بلیک آؤٹ کردیا ہے تاکہ وہ بغیر کسی رکاوٹ فلسطینیوں کا قتل عام کرسکیں۔

    انھوں نے وائٹ ہاؤس سے سوال کیا کہ کیا اندھیرے میں کسی فلسطینی کو قتل نہیں کیا گیا؟ اسرائیل نے غزہ کو حراستی کیمپ بنا لیا ہے، جس پر وہ کارپٹ بمباری کررہے ہیں، ایسا حراستی کیمپ جو محاصرے میں ہے جسے کوئی چھوڑ نہیں سکتا، میں نے کبھی دنیا کو اتنا بیمار محسوس نہیں۔

  • فاطمہ بھٹو نے زندگی کی 38 بہاریں دیکھ لیں

    فاطمہ بھٹو نے زندگی کی 38 بہاریں دیکھ لیں

    کراچی: پاکستان کے سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کی پوتی اور میر مرتضیٰ بھٹو کی صاحبزادی فاطمہ بھٹو نے زندگی کی 38 بہاریں دیکھ لیں۔

    تفصیلات کے مطابق اسلامی دنیا کی پہلی خاتون وزیراعظم بے نظیر بھٹو کی بھتیجی فاطمہ بھٹو 29 مئی کو اپنی 38 ویں سالگرہ منارہی ہیں، ملک بھرسے انہیں پی پی کارکنان مبارک باد کے پیغامات دے دہے ہیں۔

    فاطمہ بھٹو 29مئی1982ءکو  افغانستان کے شہر کابل میں پیدا ہوئیں انہوں نے ابتدائی تعلیم دمشق(شام) میں حاصل کی بعد ازاں مزید تعلیم کے لیے اُن کا او لیول اسکول میں داخلہ ہوا اور وہ کراچی نمتقل ہوئیں۔

    فاطمہ بھٹو نے 2004 میں کولمبیا یونیورسٹی ،نیویارک سے امتیازی نمبروں کے ساتھ گریجویشن کیا۔گریجویشن میں ان کا خاص مضمون مشرق وسطیٰ میں بولی جانے والی زبانیں اور کلچرتھا۔

    انہوں نے 2005ءمیں اسکول آف اورینٹل اینڈ افریقن اسٹڈیز سے”ساﺅتھ ایشین گورنمنٹ اور سیاسیات“ میں ماسٹرز کیا۔

    میرمرتضیٰ بھٹو کے قتل کے وقت فاطمہ بھٹو کی عمر کم تھی جس کا اثر آج بھی اُن کی شخصیت پر نظر آتا ہے، وہ اپنی والدہ غنویٰ بھٹو کے ساتھ بیرونِ ملک منتقل ہوئیں اور اب وہیں قیام پذیر ہیں۔

    انہوں نے سیاست سے کنارہ کشی اختیار کی ہوئی ہے اور مستقبل میں بھی اُن کا سیاسی میدان میں اترنے کا کوئی ارادہ نہیں، فاطمہ بھٹو کی شناخت عالمی دنیا میں ایک مصنف کی حثیثیت سے ہے۔

    فاطمہ بھٹو شاعرہ اور ادیب ہیں اور وہ پاکستان ، امریکا اور برطانیہ کے مختلف اخباروں میں کالم بھی لکھتی ہیں۔1997ء میں پندرہ برس کی عمر میں فاطمہ بھٹو کا پہلا شعری مجموعہ آکسفورڈ یونیورسٹی پریس پاکستان سے شائع ہوا تھا۔

  • مسلمانوں کو دہشت گرد دکھانے پر فاطمہ بھٹو کو ہالی ووڈ سے معذرت کا انتظار

    مسلمانوں کو دہشت گرد دکھانے پر فاطمہ بھٹو کو ہالی ووڈ سے معذرت کا انتظار

    امریکی ٹی وی سیریز میں بھارتیوں کو دہشت گرد دکھانے پر امریکی اسٹوڈیوز کی معذرت کے بعد معروف مصنفہ فاطمہ بھٹو نے کہا ہے کہ اب انہیں ان فلموں اور ڈراموں کی جانب سے معذرت کا انتظار ہے جن میں مسلمانوں کو دہشت گرد دکھایا گیا ہے۔

    خیال رہے کہ چند روز قبل بالی ووڈ اداکارہ پریانکا چوپڑا کی امریکی ڈرامہ سیریز ’کوانٹیکو‘ کی ایک قسط میں دکھایا گیا تھا کہ 3 بھارتی دہشت گرد نیویارک کے علاقے مین ہٹن میں بم دھماکہ کرنے اور اس کا الزام پاکستان پر لگانے کا منصوبہ بناتے ہیں۔

    تاہم پریانکا چوپڑا جو ڈرامے میں فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن (ایف بی آئی) ایجنٹ کا کردارا دا کر رہی ہیں، اپنی ٹیم کے ساتھ اس منصوبے کو ناکام بنا دیتی ہیں۔

    قسط کے نشر ہوتے ہی بھارت میں ہنگامہ کھڑا ہوگیا۔ بھارتیوں کو سچائی پسند نہ آئی اور وہ تنقید کے نشتر لے کر پریانکا چوپڑا پر چڑھ دوڑے۔

    انہوں نے پریانکا کو غدار قرار دیتے ہوئے انہیں پاکستان جانے کا مشورہ دیا جبکہ ہندو انتہا پسند تنظیم شیو سینا نے ان کے خلاف ملک گیر احتجاج بھی شروع کردیا۔

    مجبور ہو کر نہ صرف پریانکا چوپڑا کو اپنے جذباتی ہم وطنوں سے معافی مانگنی پڑی بلکہ اس کے ساتھ ڈرامہ پیش کرنے والے اے بی سی اسٹوڈیوز نے بھی بھارتیوں کو آئینہ دکھانے پر معذرت طلب کرلی۔

    اے بی سی اسٹوڈیوز کے معافی مانگنے کے بعد سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو کی بھتیجی اور مصنفہ فاطمہ بھٹو نے اپنے ٹویٹ میں کہا کہ اب انہیں ان فلموں اور ڈراموں کی جانب سے معذرت کا انتظار ہے جس میں مسلمانوں کو دہشت گرد دکھایا گیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ گزشتہ برس وہ ایک تقریب میں اس پر گفتگو بھی کر چکی ہیں کہ کس طرح ہالی ووڈ پروپیگنڈے کو فروغ دیتا ہے خصوصاً ہالی ووڈ فلموں میں مسلمانوں کو صرف دہشت گردوں کے طور پر دکھایا جاتا ہے۔

    گزشتہ برس کی گئی اپنی گفتگو میں انہوں نے چند فلموں کے مناظر بھی دکھائے تھے جس میں مسلمانوں کو دہشت گرد دکھایا گیا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔