Tag: فاطمہ قتل کیس

  • فاطمہ قتل کیس: وزیر صحت سندھ  نے انکوائری کمیٹی کی رپورٹ مسترد کر دی

    فاطمہ قتل کیس: وزیر صحت سندھ نے انکوائری کمیٹی کی رپورٹ مسترد کر دی

    کراچی: نگراں وزیر صحت سندھ نے فاطمہ فریرو قتل کیس میں سامنے آنے والے انکوائری کمیٹی کی رپورٹ مسترد کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق نگراں وزیر صحت سندھ ڈاکٹر سعد خالد نیاز نے رانی پور سے تعلق رکھنے والی فاطمہ فریرو انکوائری کیس سے متعلق انتہائی اہم فیصلہ کرتے ہوئے انکوائری کمیٹی کے چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر وحید علی ناہیون پر عدم اطمینان کا اظہار کیا اور کمیٹی کی رپورٹ مسترد کر دی۔

    قبل ازیں فاطمہ کیس کی انکوائری کمیٹی کے ممبران کا اجلاس منعقد ہوا جس میں فاطمہ کیس کی انکوائری رپورٹ پر تفصیلی بحث کی گئی، پروفیسر علی ورا نے کہا کہ بچی کے سیمپل سے ڈی این اے کی شناخت ہو گئی تھی، اور ڈی این اے کے میچنگ رزلٹ ایک ہفتے میں پولیس پراسیکیوشن ڈیپارٹمنٹ کی مدد کے لیے متوقع تھے۔ انھوں نے کہا چیئرمین کمیٹی کی رپورٹ لاپرواہی اور غیر پیشہ ورانہ اقدام کے باعث وزیر صحت کو پیش کیے جانے سے قبل ہی پریس میں لیک کر دی گئی۔

    نگراں وزیر ڈاکٹر سعد خالد نیاز نے کہا کہ لمس جامشورو کی فرانزک لیبارٹری کے غیر پیشہ ورانہ اقدامات کو حل کرنے میں انکوائری کمیٹی ناکام رہی، ڈی این اے کے نمونے کے مثبت آنے پر لیبارٹری نے اعلیٰ افسران کو مطلع کرنے میں کوتاہی برتی ہے، تحقیقات کے آغاز کے دوران دباؤ کے تحت ڈی این اے کی موجودگی سے متعلق معلومات کا انکشاف ہوا۔

    اجلاس کے جاری منٹس کے مطابق اجلاس کے شرکا نے لمس جامشورو لیبارٹری کی طرف سے پیش کی گئی رپورٹ میں غلطیوں اور پیشہ ورانہ مہارت کی کمی پر تنقید کی، کہا گیا کہ انکوائری رپورٹ میں کسی ایک فرد پر الزام جانب دارانہ اور حقائق کے برعکس تھا، شرکا نے متفقہ مذکورہ وجوہ کی بنا پر انکوائری رپورٹ کو مسترد کرنے اور نئی انکوائری کمیٹی بنانے پر اتفاق کیا۔

    منٹس کے مطابق کمیٹی کے اراکین ایک پیج پر نہیں تھے اور ڈی این اے کے نمونے کراچی یا حیدرآباد بھیجنے پر تقسیم ہو گئے تھے۔

    اجلاس میں چیئرمین انکوائری کمیٹی پروفیسر ڈاکٹر وحید علی ناہیو، ڈاکٹر سعید خان، ڈاکٹر آصف قریشی، ڈاکٹر سلیم خانزادہ، ڈاکٹر کشور انعام، ڈاکٹر اعجاز خانزادہ، انچارج ایل ایم سی پروفیسر علی ورا نے شرکت کی۔

  • فاطمہ قتل کیس :  مرکزی ملزمہ حنا شاہ نے خود کو پولیس  کے حوالے کردیا

    فاطمہ قتل کیس : مرکزی ملزمہ حنا شاہ نے خود کو پولیس کے حوالے کردیا

    خیرپور : فاطمہ قتل کیس میں نامزد ملزمہ حنا شاہ نے خود کو پولیس کے حوالے کردیا، ملزمہ کو وومن تھانے منتقل کردیا گیا ہے ، جہاں سے ریمانڈ کے لئے عدالت میں پیش کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق خیرپور میں بااثرپیرکی حویلی میں گھریلو ملازمہ فاطمہ کی ہلاکت کے کیس میں اہم پیشرفت ہوئی ہے، پولیس کو مطلوب مرکزی ملزمہ حنا شاہ نے خود کو قانون کے حوالے کردیا ہے۔

    ایس ایس پی کا کہنا ہے کہ پولیس کی کارروائیوں کی وجہ سے ملزمہ حنا شاہ نے خود کو قانون کے حوالے کیا ، ملزمہ کو ویمن تھانے منتقل کردیا ہے، ریمانڈ کے لئےعدالت میں پیش کریں گے۔

    یاد رہے ملزمہ کے شوہراسد شاہ ایک ماہ سے زائد عرصے سے جیل میں ہیں ، جبکہ چارروز پہلے ملزمہ کے والد فیاض شاہ کو بھی پولیس نے گرفتار کیا تھا۔

    پریس کانفرنس میں پیر فیاض شاہ کا کہنا تھا فاطمہ پرتشدد نہیں کیا موت طبعی ہے، رانی پور درگاہ کو سیاسی طور پر ٹارگٹ کیا جارہا ہے، تمام فیملی ممبران بے گناہ ہیں، ابھی تک ہمارا موقف نہیں سنا گیا،ون سائیڈ اسٹوری چل رہی ہے۔

    خیال رہے دو روز قبل کمسن گھریلوملازمہ فاطمہ قتل کیس میں بچی کی والدہ نے ایس ایچ او پر قتل کی دھمکیاں دینے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایس ایچ اوخانواہن مجھے اغوا اور مارنےکی دھمکیاں دےرہاہے، وہ غنی دایو رانی پور کے پیروں کاآدمی ہے۔

    والدہ نے بتایا تھا کہ ایس ایچ اونے مرحوم بیٹی کیلئےغلط الفاظ استعمال کئے، ایس ایچ او نے کہا فاطمہ تو مرگئی مگر تمہاری قوم کیلئے سونے کی مرغی بن گئی، اپنی مرحوم بیٹی کیلئےایسےالفاظ برداشت نہیں کرسکتی۔

    شبانہ پھرڑو نے درخواست کی تھی کہ مجھے ایس ایچ او سے خطرہ ہے ، ہمارے خاندان کو تحفظ دیا جائے۔

  • فاطمہ قتل کیس : ورثا کو سنگین دھمکیاں ملنے کا انکشاف

    فاطمہ قتل کیس : ورثا کو سنگین دھمکیاں ملنے کا انکشاف

    نوشہروفیروز: کمسن گھریلوملازمہ فاطمہ قتل کیس میں بچی کی والدہ نے ایس ایچ او پر قتل کی دھمکیاں دینے کا الزام عائد کردیا اور کہا میری مرحوم بیٹی کیلئے غلط الفاظ استعمال کئے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق کمسن گھریلوملازمہ فاطمہ قتل کیس میں ورثا کو سنگین دھمکیاں ملنے کا انکشاف سامنے آیا۔

    کیس کی مدعی فاطمہ کی والدہ شبانہ پھرڑو کا کہنا ہے کہ ایس ایچ اوخانواہن مجھے اغوا اور مارنےکی دھمکیاں دےرہاہے، وہ غنی دایو رانی پور کے پیروں کاآدمی ہے۔

    والدہ نے بتایا کہ ایس ایچ اونے مرحوم بیٹی کیلئےغلط الفاظ استعمال کئے، ایس ایچ او نے کہا فاطمہ تو مرگئی مگر تمہاری قوم کیلئے سونے کی مرغی بن گئی، اپنی مرحوم بیٹی کیلئےایسےالفاظ برداشت نہیں کرسکتی۔

    شبانہ پھرڑو نے درخواست کی کہ مجھے ایس ایچ او سے خطرہ ہے ، ہمارے خاندان کو تحفظ دیا جائے۔

    خیال رہے نگراں وزیرداخلہ نےبھی ایس ایچ اوکیخلاف کارروائی کاکہاتھا لیکن وہ تاحال عہدے پر موجود ہے۔

    گذشتہ روز خیرپور کی بچی فاطمہ قتل کیس میں مرکزی ملزم پیر فیاض شاہ کو گرفتار کیا گیا تھا ، پولیس نے پیر فیاض کو پریس کانفرنس کے بعد حویلی جاتے گرفتار کیا۔

    پریس کانفرنس میں پیر فیاض شاہ کا کہنا تھا فاطمہ پرتشدد نہیں کیا موت طبعی ہے، رانی پور درگاہ کو سیاسی طور پر ٹارگٹ کیا جارہا ہے، تمام فیملی ممبران بے گناہ ہیں، ابھی تک ہمارا موقف نہیں سنا گیا،ون سائیڈ اسٹوری چل رہی ہے۔

  • فاطمہ قتل کیس کی تحقیقات میں اہم پیش رفت ، ملزم پیر فیاض شاہ گرفتار

    فاطمہ قتل کیس کی تحقیقات میں اہم پیش رفت ، ملزم پیر فیاض شاہ گرفتار

    خیرپور : گھریلو ملازمہ فاطمہ قتل کیس میں نامزد ملزم پیرفیاض شاہ کو گرفتار کر لیا گیا، پیر فیاض شاہ نے حیدرآبادہائیکورٹ بینچ سے ضمانت لی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق خیرپور میں گھریلو ملازمہ فاطمہ قتل کیس کی تحقیقات میں اہم پیش رفت سامنے آئی ، پولیس نے نامزد ملزم پیرفیاض شاہ کو گرفتار کر لیا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم پیر فیاض شاہ کو پريس کانفرنس کے بعد حویلی جاتے ہوئے گرفتار کیا گیا۔

    گزشتہ روز ملزم پیر فیاض شاہ نے حیدرآبادہائیکورٹ بینچ سے ضمانت لی تھی جبکہ ملزم پیر اسد شاہ اور کمپاؤنڈر امتیاز جسمانی ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں ہیں، جن کے کیس کی سماعت خیرپورکی خصوصی عدالت میں 26ستمبر کو ہوگی۔

    یاد رہے چند روز قبل رانی پور میں فاطمہ قتل کیس میں پولیس نے بڑی کارروائی کرتے ہوئے رانی پور درگاہ کے گدی نشین پیر سورج دستگیر کے بھائی شاہ زیب شاہ کو گرفتار کرلیا تھا۔

    خیال رہے رانی پور میں پیروں کی حویلی میں قتل ہونے والی بچی فاطمہ کی پوسٹ مارٹم رپورٹ جاری کی گئی تھی ، جس میں بتایا گیا تھا کہ بچی فاطمہ پھرڑو کی موت تشدد سے ہوئی ہے، سر اور سینے میں چوٹیں لگنے سے موت سبب بنی۔

    رپورٹ میں کہنا تھا کہ تشدد کے بعد بچی کا علاج بھی نہیں کرایا گیا جس کے باعث بچی دم توڑ گئی، بچی کے بازو پر بھی تشدد کی تصدیق ہوئی ہے، جس کے نشانات پائے گئے۔

  • فاطمہ قتل کیس میں اہم گرفتاری

    فاطمہ قتل کیس میں اہم گرفتاری

    خیرپور : فاطمہ قتل کیس میں رانی پوردرگاہ کے گدی نشین پیر سورج دستگیر کے بھائی شاہ زیب شاہ کو حراست میں لے لیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق رانی پور میں فاطمہ قتل کیس میں اہم پیش رفت سامنے آئی ، پولیس نے بڑی کارروائی کرتے ہوئے رانی پور درگاہ کے گدی نشین پیر سورج دستگیر کے بھائی شاہ زیب شاہ کو گرفتار کرلیا۔

    دوسری جانب فاطمہ قتل کیس میں تیسری بار تفتیشی افسر تبدیل کر دیا گیا اور تحقیقات ایس پی سی ٹی ڈی کو سونپ دی گئی۔

    عدالت کی جانب سے عدم اطمینان پر تفتیشی افسربچل قاضی کو ہٹاکر کیس ڈی ایس پی صفی اللہ کے حوالے کیا گیا تھا تاہم فاطمہ کے والدین نے اس تبدیلی پراعتراض اٹھایا تھا۔

    والدہ کا کہنا ہے پولیس ملزمہ حنا شاہ اور ملزم پیر فیاض شاہ کو گرفتار کیوں نہیں کر رہی، اانصاف نہ ملاتوانتہائی اقدام پرمجبورہوجائیں گے۔

    ڈی آئی جی سکھر عبدالحمیدکھوسو کی فاطمہ کے والدین کوہرممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی اور کہا کہ بڑے کیس کی تفتیش ڈی ایس پی یا ایس پی کوکرنی چاہیے، ہائی پروفائل کیس ہے کوئی کوتاہی نہیں چاہتے۔

    عبدالحمیدکھوسو کا کہنا تھا کہ ہرحال میں بچی کےخون کےساتھ انصاف چاہتےہیں ، انصاف کیلئےآخری حد تک جائیں گے کسی کومعاف نہیں کیاجائے گا، مکمل تفتیش کے بعد سب چیزیں پبلک کریں گے، فاطمہ کے والدین سے بھی ملاقات کی ، کیس کوہررخ سے دیکھ رہے ہیں۔

  • فاطمہ قتل کیس کا تفتیشی افسر انسپکٹر بچل قاضی عدالت کی ہدایت پر تبدیل

    فاطمہ قتل کیس کا تفتیشی افسر انسپکٹر بچل قاضی عدالت کی ہدایت پر تبدیل

    خیرپور: گھریلو ملازمہ فاطمہ قتل کیس کا تفتیشی افسر انسپکٹر بچل قاضی عدالت کی ہدایت پر تبدیل کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق رانی پور کی حویلی میں تشدد سے کم سن ملازمہ فاطمہ کی ہلاکت کے کیس میں انسداد دہشت گردی عدالت کی ہدایت پر کیس کے تفتیشی افسر کو تبدیل کر دیا گیا۔

    کیس کی تفتیش بچل قاضی سے لے کر ڈی ایس پی صفی اللہ سولنگی کے حوالے کر دی گئی، عدالت نے گزشتہ سماعت پر انسپکٹر بچل قاضی پر تفتیش کے حوالے سے عدم اطمینان کا اظہار کیا تھا اور کیس کی تفتیش ڈی ایس پی رینک کے افسر کے حوالے کرنے کے احکامات دیے تھے۔

    سابق تفتیشی افسر ایک ماہ کی تفتیش کے دوران ملزم اسد شاہ سے موبائل پن کوڈ تک حاصل نہیں کر سکا۔

    ادھر مقتولہ فاطمہ کی والدہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ان کی بیٹی کے قتل کے ملزمان ایک ماہ گزر جانے کے باوجود بھی گرفتار نہیں ہوئے، ملزمہ حنا شاہ اور ملزم پیر فیاض شاہ کو پولیس کیوں گرفتار نہیں کر رہی؟

    والدہ نے کہا کہ ملزم اسد شاہ کو ایئر کنڈیشن میں رکھا جا رہا ہے، موبائل کا پن کوڈ بھی پولیس کھلوانے میں ناکام ہے، مجھے انصاف نہیں ملا تو انتہائی اقدام پر مجبور ہوں گی۔

  • فاطمہ قتل کیس :  خیرپور پولیس کا ملزمان حناء شاہ اور فیاض شاہ کی تلاش  کے لئے  کراچی میں چھاپہ

    فاطمہ قتل کیس : خیرپور پولیس کا ملزمان حناء شاہ اور فیاض شاہ کی تلاش کے لئے کراچی میں چھاپہ

    کراچی : خیرپور پولیس نے فاطمہ قتل کیس میں نامزد ملزمان حناء شاہ اور فیاض شاہ کی تلاش کے لیے ڈیفنس خیابان شمشیر میں چھاپہ مارا ، تاہم کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔

    تفصیلات کے مطابق ر انی پور کی دس سالہ فاطمہ کے قتل کیس میں خیرپور پولیس نے کراچی پولیس کے ہمراہ ڈیفنس خیابان شمشیر میں چھاپہ مارا ، پولیس کو فاطمہ قتل کیس میں نامزد ملزمان حناء شاہ اور فیاض شاہ کی تلاش ہے۔

    پولیس ذرائع نے بتایا کہ چھاپے کے دوران کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی، چھاپہ فیاض شاہ کے بھائی نیاز شاہ کے گھر پر مارا گیا، ملزمان نے گرفتاری کے خوف سے اپنے موبائل فونز بند رکھے ہوئے ہیں تاہم تکنیکی سپورٹ کی مدد سے تحقیقات کو آگے بڑھارہے ہیں۔

    یاد رہے پیروں کی حویلی میں مرنے والی فاطمہ کی والدہ نے پیر اور اس کی اہلیہ کو معاف کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا تھا کہ فاطمہ کے خون کا سودا نہیں کروں گی، دل چاہتا ہے کہ پیروں کی گردن دبوچ لوں۔

    والد نے بتایا تھا کہ ملزم پیر اسد شاہ کے بچے اور فاطمہ تقریباً ہم عمر تھے، ’پیر فیاض نے کہا کہ فاطمہ کو حویلی چھوڑ جاؤ، وہ اُن کے (بچوں) ساتھ کھیلے گی۔ میں نے یہ کہہ کر منع کیا کہ آپ کی بیٹی سخت طبیعت کی مالک ہیں، جس پر پیر فیاض کہنے لگے کہ نہیں وہ بچی کو خوش رکھے گی۔‘ شبانہ پھر اپنی بیٹی کو حویلی چھوڑ آئیں لیکن نو ماہ میں صرف تین بار ہی فاطمہ سے ملنے دیا گیا۔

    والد کا کہنا تھا کہ شبانہ آخری بار 28 جولائی کو اپنی بیٹی سے ملنے گئی تھیں اور ان کے مطابق انھوں نے فیاض شاہ کی منت سماجت کی کہ خاندان میں شادی ہے اس لیے فاطمہ کو ساتھ لے جانے دیں مگر فیاض شاہ نہیں مانے اور پھر وہ واپس لوٹ آئیں اور بلآخر اس کی لاش واپس آئی۔

    خیال رہے فاطمہ کی ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں قبل از مرگ تشدد اور ریپ کی علامات کی تصدیق ہوئی تھی، فاطمہ کی والدہ شبانہ پھرڑو نو ماہ قبل اپنی بیٹی کو بطور ملازمہ حویلی پر چھوڑ کر آئی تھیں اور اس کے بعد انھیں اپنی بیٹی کو گھر لے جانے کی کبھی اجازت نہیں ملی۔

  • اسد شاہ کے ڈی این اے سیمپلز کی کراچی، لاہور کی لیبارٹریز میں جانچ ہوگی

    اسد شاہ کے ڈی این اے سیمپلز کی کراچی، لاہور کی لیبارٹریز میں جانچ ہوگی

    خیرپور: فاطمہ قتل کیس میں اسد شاہ کے سیمپل کو کراچی اور لاہور کی لیبارٹری سے الگ الگ ڈی این اے ٹیسٹ کرانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق فاطمہ قتل کیس کے مرکزی ملزم اسد شاہ کے ڈی این اے سیمپل کو کراچی کے بعد لاہورکی لیبارٹری منتقل کردیا گیا ہے، کراچی اور لاہور کی لیبارٹری سے الگ الگ ڈی این اے ٹیسٹ کرائے جائیں گے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ محکمہ صحت نے اپنی نگرانی میں ملزم اسد شاہ کے سیمپل لیے ہیں، میڈیکل بورڈ کی لیڈی ڈاکٹر نے پہلے سیمپل تبدیل ہونے کا خدشہ ظاہر کیا تھا۔

    واضح رہے کہ رانی پور میں تشدد سے جاں بحق ہونے والی کمسن ملازمہ کے کیس میں مرکزی ملزم اسد شاہ کے ڈی این اے سیمپلز لیے گئے تھے جو میچ نہیں ہوسکے تھے، تاہم کیس کی حساسیت کے پیش نظر اسد شاہ کے دوبارہ ڈی این اے سیمپلز لینے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

    وزارت صحت کی جانب سے احکامات جاری کیے گئے ہیں کہ ملزم کے ڈی این اے سیمپلز دوبارہ سے لیے جائیں، ڈاکٹرز نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ سیمپلز تبدیل ہونے یا پرانے ہونے پر میچ نہیں ہوسکے ہیں۔

  • رانی پور میں فاطمہ قتل کیس کی مکمل تفصیلات سامنے آگئیں

    رانی پور میں فاطمہ قتل کیس کی مکمل تفصیلات سامنے آگئیں

    خیر پور : رانی پور میں فاطمہ قتل کیس کی مکمل تفصیلات سامنے آگئیں ، جس میں فاطمہ کی موت سے لے کر اب تک کیس ہونے والی پیش رفت سے متعلق بتایا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق رانی پور میں فاطمہ قتل کیس کی مکمل تفصیلات پولیس نے جاری کردیں، جس میں بتایا کہ 15اگست کوفاطمہ کاواقعہ سوشل میڈیاپروائرل ہوا، 14 اگست کو فاطمہ کی موت پیر اسد اللہ کی حویلی میں ہوئی اور 16 اگست کو پیر اسدشاہ اوراہلیہ حناشاہ پر مقدمہ درج کیا گیا۔

    پولیس کا کہنا تھا کہ فرانزک ٹیم کوبلایاجس نےکرائم سین سے شواہد جمع کیے،کرائم سین سےسی سی ٹی وی قبضے میں لیکر فرانزک کیلئے بھجوائے گئے۔

    پولیس نے بتایا کہ بچی کی قبرکشائی اورپوسٹ مارٹم 3دن میں کرایاگیا، پوسٹ مارٹم رپورٹ میں بچی سےطبی اورجنسی طورپرتشددکاذکرآیا، تفتیش میں پتہ چلاحویلی میں مزیدکمسن بچیاں بھی موجود ہیں، خواتین پولیس کیساتھ آپریشن کرکے7بچیاں،3خواتین کوبازیاب کرایا۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ متعدد ذرائع سے پتہ چلا مدعی کو سمجھوتے کیلئے ہراساں کیا جا رہا ہے، ہراساں کرنےپرپاکستان پینل کوڈکی دفعہ311کومقدمےمیں شامل کیاگیا جبکہ جنسی تشددسےمتعلق ملزم اسدشاہ سمیت 19 افراد کا ڈی این اے سیمپل لیا گیا۔

    حکام نے کہا کہ کیس کی مزیدتفتیش کیلئےحکومت کوجےآئی ٹی بنانےکیلئےخط لکھاگیاہے، دوران تفتیش مدعی نےفاطمہ قتل کیس میں پیرفیاض شاہ کانام ظاہر کیا، پیرفیاض شاہ کی گرفتاری کیلئے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔

    پولیس کا کہنا تھا کہ پتہ چلا ملزمہ حناشاہ اور فیاض شاہ کا سہولت کار ڈرائیور اعجاز خاصخیلی ہے، ڈرائیوراعجازخاصخیلی کوتکنیکی انفارمیشن کے ذریعے گرفتارکرلیا گیا ہے.

    حکام کے مطابق پیراسدشاہ،اہلیہ حناشاہ اورپیرفیاض شاہ کیخلاف چالان پیش کردیاگیاہے، ڈی این اے،فرانزک ودیگررپورٹ کےبعدمزیدکارروائی کی جائےگی، کیس میں سہولت کاری میں گرفتارایس ایچ او ، میڈیکل سپرنٹنڈنٹ،ڈاکٹرجس نےلاش کیلئےایمبولینس دی کیخلاف ثبوت نہیں ملے، شواہد نہ ملنے کے باوجود ملوث افراد کیخلاف ڈپارٹمنٹل انکوائری شروع کردی گئی۔

    پولیس نے مزید بتایا کہ سہولت کارکمپاؤڈرامتیازعلی ہیلتھ ڈپارٹمنٹ میں نائب قاصدہے، کمپاؤڈرامتیازعلی بغیرسرٹیفکیٹ کام کررہاتھاجس کیخلاف 171کےتحت کارروائی کی گئی تاہم مفرور حنا شاہ اور پیر فیاض شاہ کی گرفتاری کیلئے 2 ٹیمیں تشکیل دیدی گئی ہیں۔

  • فاطمہ قتل کیس: ملزم اسد شاہ کا فرار ڈرائیور کراچی سے گرفتار

    فاطمہ قتل کیس: ملزم اسد شاہ کا فرار ڈرائیور کراچی سے گرفتار

    خیر پور: کمسن ملازمہ فاطمہ قتل کیس میں اہم پیش رفت ہوئی ہے، پولیس نے مرکزی ملزم اسد شاہ کے ڈرائیور کو کراچی سے گرفتار کر لیا گیا۔

    پولیس نے کمسن فاطمہ قتل کیس کے معاملے پر کارروائی کرتے ہوئے مرکزی ملزم اسد شاہ کے ڈرائیور کو کراچی سے گرفتار کرلیا، پولیس کے مطابق اسد شاہ کا ڈرائیور اعجاز خاصخيلی واقعے کے بعد فرار ہو گیا تھا۔

    پولیس کا بتانا ہے کہ اسد شاہ کے ڈرائیور اعجاز خاصخيلی سے تفتیش کی جائے گی، ڈرائیور پر ملزمہ حنا شاہ کو فرار کرانے کا الزام ہے۔

    یاد رہے کہ کمسن فاطمہ کی موت رانی پور میں بااثر پیر کی حویلی میں ہوئی تھی جس کی ویڈیو بھی منظر عام پر آئی تھی، قتل کیس میں گرفتار اسد شاہ کی اہلیہ حنا شاہ ضمانت قبل از گرفتاری کی مدت ختم ہونے کے باوجود تاحال گرفتار نہیں ہو سکی ہیں۔