Tag: فاطمہ قتل کیس

  • فاطمہ قتل کیس میں اہم پیش رفت

    فاطمہ قتل کیس میں اہم پیش رفت

    خیرپور: فاطمہ قتل کیس میں پیراسد شاہ کی حویلی سے مزید ملازمین کے ڈی این اے ٹیسٹ سیمپل لے لئے گئے، اب تک پندرہ افراد کے سیمپلز لیے جا چکے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق فاطمہ قتل کیس میں اہم پیش رفت ہوئی ، پیراسد شاہ کی حویلی سے مزید ملازمین کے ڈی این اے ٹیسٹ سیمپل لے لئے گئے۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ ملازمین کے ڈی این اے سیمپل لیبارٹری ٹیسٹ کیلیے کراچی بھجوا دیئے گئے ہیں، اب تک پندرہ افراد کے سیمپلز لیے جا چکے ہیں۔

    یاد رہے اس سے قبل کمسن گھریلو ملازمہ فاطمہ قتل کیس میں اسد شاہ سمیت 4افراد کے سیمپل ڈی این اے کیلئے لیبارٹری بھیجے گئے تھے۔

    ایس ایس پی روحل کھوسو کا کہنا تھا کہ حویلی میں رہنے والےافراد اور ملازمین کےڈی این اے کیلئےسیمپل لیے جائیں گے اور واقعےمیں جو بھی ملوث ہوگا ان کیخلاف کارروائی کی جائے گی۔

    دوسری جانب تفتیشی افسر نے کہا تھا کہ فاطمہ کےنمونے لیبارٹری بھجوائے جاچکے ہیں، جیسے ہی رپورٹ آئےگی منظرعام پر ہوگی کسی کورعایت نہیں ملےگی۔

  • نگراں سندھ حکومت کا فاطمہ قتل کیس  منطقی انجام تک پہنچانے کا اعلان

    نگراں سندھ حکومت کا فاطمہ قتل کیس منطقی انجام تک پہنچانے کا اعلان

    کراچی : نگراں سندھ حکومت نے فاطمہ قتل کیس کو منطقی انجام تک پہنچانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ واقعات میں ڈارک ویب کے کردارکو بھی دیکھ رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق نگراں وزیرداخلہ سندھ حارث نواز نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ فاطمہ قتل کیس میں کوئی سمجھوتا نہیں کریں گے، کیس کے مرکزی ملزم کو گرفتارکیا گیا جبکہ ملزم اسدشاہ کی اہلیہ نے عدالت سے ضمانت کرائی۔

    حارث نواز کا کہنا تھا کہ فاطمہ قتل کیس میں بہترین جےآئی ٹی بنائی ہے،ملزم کو رانی پور اسٹیشن سے خیرپور اسٹیشن منتقل کیاگیا ہے،خیرپور پولیس اسٹیشن کے سامنے ایس ایس پی کا آفس ہے۔

    نگراں وزیرداخلہ سندھ نے بتایا کہ حویلی سے دیگرخواتین اور بچوں کو بازیاب کرایاگیا تاہم ایک بچی لاپتہ ہے جس کی تحقیقات جاری ہیں، تحقیقات کر رہے ہیں واقعات میں ڈارک ویپ کا کردار تو نہیں۔

    دوسری جانب فاطمہ قتل کیس میں گرفتار تین ملزمان کو چھوڑنے کی تیاری جاری ہے ، پولیس ذرائع نے دعویٰ کیا تھا کہ غفلت برتنے پر گرفتار ڈاکٹر، کمپاؤنڈر اور ایم ایس کو چھوڑنے کی ڈیل ہوگئی ہے۔

    رانی پور میں پیروں کی حویلی میں بے دردی سے قتل ہونے والی معصوم فاطمہ کے کیس کو خراب کرنے کیلئے پولیس کا بڑا افسر سرگرم ہے۔

    ایس ایچ او سمیت ڈاکٹراورکمپاؤنڈر کو بچا کر کیس کو خراب کیا جا رہا ہے، ایک بڑے افسر نے اپنے ایجنٹ کی معرفت ڈیل کی اوران سے پچاس لاکھ روپے نقد حاصل کیے۔

    ملزمان اب تک قید میں ہیں اور انہیں بے قصور ثابت کرنے کیلئے مذکورہ افسر باقاعدہ لیٹر بھی جاری کرے گا۔

  • فاطمہ قتل کیس میں گرفتار 3 ملزمان کو چھوڑنے کی تیاری کا انکشاف

    فاطمہ قتل کیس میں گرفتار 3 ملزمان کو چھوڑنے کی تیاری کا انکشاف

    خیرپور: بڑے افسر کے ایجنٹ کے ذریعے فاطمہ قتل کیس میں گرفتار 3 ملزمان کو چھوڑنے کی تیاری ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق خیرپور کے علاقے رانی پور میں بااثر پیر کی حویلی میں تشدد سے ہلاک 10 سالہ فاطمہ کے کیس میں گرفتار 3 ملزمان کو رہا کرنے کی تیاری مکمل کرلی گئی۔

    پولیس ذرائع کے مطابق  غفلت برتنے  پر گرفتار ڈاکٹر، کمپاؤنڈر، ایم ایس کو ایک بڑے افسر کے ایجنٹ کے ذریعے چھوڑنے کی ڈیل ہو گئی، یہ ڈیل 50 لاکھ روپے میں ہوئی جس میں تمام افراد کو رہا کیا جائے گا۔

    ذرائع پولیس کا کہنا ہے کہ بڑے افسر کے کہنے پر تمام افراد کو بے گناہ ثابت کیا جائےگا،فاطمہ کیس کے مرکزی ملزم اسد شاہ سے تا حال تفتیش نہیں ہوسکی۔

    یاد رہے کہ کمسن فاطمہ کی موت رانی پور میں بااثر پیر کی حویلی میں ہوئی تھی جس کی ویڈیو بھی منظر عام پر آئی تھی، قتل کیس میں گرفتار اسد شاہ کی اہلیہ حنا شاہ ضمانت قبل از گرفتاری کی مدت ختم ہونے کے باوجود تاحال گرفتار نہیں ہو سکی ہیں۔

  • فاطمہ قتل کیس: پیروں نے دھمکیاں دینے کے لیے ڈاکوؤں کا سہارا لے لیا

    فاطمہ قتل کیس: پیروں نے دھمکیاں دینے کے لیے ڈاکوؤں کا سہارا لے لیا

    خیرپور: رانی پور میں فاطمہ قتل کیس کے مجرم پیروں نے ورثا کو دھمکیاں دینے کے لیے ڈاکوؤں کا سہارا لے لیا۔

    تفصیلات کے مطابق پیر کے گھر کام کام کے دوران تشدد کا شکار ہونے والی کمسن ملازمہ فاطمہ کے ورثا کو ڈاکوؤں نے دھمکیوں والا ویڈیو بیان بھیج دیا۔

    پیروں نے دھمکیاں دینے کا سلسلہ شروع کروادیا، ڈاکوؤں نے ہاتھوں میں جدید ہتھیار لےکر ویڈیو بنا کر ورثا کو بھیج دی۔

    ویڈیو بیان میں ڈاکوؤں نے کہا کہ پیروں کی حویلی اور  پیروں کا جس نے بھی نام لیا ان کی خیر نہیں، پیروں کی حویلیوں کی ہم خود حفاظت کریں گے۔

    دوسری جانب کمسن ملازمہ فاطمہ کے چچا  کا کہنا تھا کہ اسد شاہ کا سسر دھمکیاں دے رہا ہے، فیاض شاہ نے کہا میری بیٹی کی ویڈیو وائرل کی تمہیں دیکھ لیں گے۔

    فاطمہ کے چچا نے مزید کہا کہ  پیر فیاض شاہ کو بھی گرفتار کیا جائے، مقدس گھرانہ سمجھ کر بچیوں کو پیروں کےگھر چھوڑا تھا، ہمیں کیا معلوم تھا پیر ہمیں بچی کی لاش دینگے

  • فاطمہ قتل کیس سے متعلق کوئی شواہد موجود ہیں تو پولیس کے حوالے کریں، ڈی آئی جی سکھر کی  میڈیا سے درخواست

    فاطمہ قتل کیس سے متعلق کوئی شواہد موجود ہیں تو پولیس کے حوالے کریں، ڈی آئی جی سکھر کی میڈیا سے درخواست

    خیرپور: ڈی آئی جی سکھر جاویدجسکانی نے میڈیا سے درخواست کی کہ فاطمہ قتل کیس سے متعلق کوئی شواہد موجود ہیں تو پولیس کے حوالے کریں۔

    تفصیلات کے مطابق حویلی میں تشدد سے کمسن ملازمہ کی ہلاکت کے معاملے پر ڈی آئی جی سکھر جاویدجسکانی نے رانی پورتھانےمیں تفتیش سے متعلق میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ کچھ مسائل ہیں شفاف انکوائری کیلئےجےآئی ٹی کیلئے بھی لکھادیا، فوٹیج کی فرانزک کیلئےڈی وی آرپنجاب فارنزک لیب بھیجا ہے۔

    جاوید جسکانی کا کہنا تھا کہ دن رات تفتیشی عمل جاری ہے،ملزمان کو ہر صورت سزا دلانا چاہتے ہیں، بے قصورافراد کو سزا نہیں ملنی چاہئے۔

    ڈی آئی جی سکھر نے میڈیا سے درخواست کی کہ کوئی شواہد موجود ہیں تو پولیس کےحوالےکریں، کیس کی تفتیش ہرزاویے سے کی جارہی ہے، ملزمہ حناشاہ کی عبوری ضمانت ختم ہورہی ہے، کوشش ہوگی ملزمہ حنا شاہ کو مزید ضمانت نہ ملے اور گرفتار کر لیا جائے۔

    ان کا کہنا تھا کہ اسدشاہ کی والدہ نے جن افراد کے نام لئے انہیں شامل تفتیش کیاجائیگا، میڈیکل بورڈمیں لیڈی ڈاکٹرز نے بچی سے زیادتی اور تشدد کی تصدیق کی ہے۔

    جاوید جسکانی نے بتایا کہ 20 سالہ ثنا کی گمشدگی پر سہیل شاہ سے تھانے میں انکوائری شروع کردی ہے ، ورثا چاہیں گے تو مقدمہ درج کریں گے اور ملزم کوگرفتار کرکے تفتیش کی جائے گی، یہ کیس ڈیڑھ سال پرانا ہے لیکن ورثا کو انصاف فراہم کریں گے۔

  • فاطمہ قتل کیس : مرکزی ملزم اسد شاہ کی والدہ بڑی پیرنی کا اہم  بیان سامنے آگیا

    فاطمہ قتل کیس : مرکزی ملزم اسد شاہ کی والدہ بڑی پیرنی کا اہم بیان سامنے آگیا

    خیر پور : فاطمہ قتل کیس کےمرکزی ملزم اسد شاہ کی والدہ بڑی پیرنی کا وڈیو بیان سامنے آگیا ، جس میں ان کا کہنا ہے کہ میرا بیٹا بے گناہ ہے، بچیاں دو دو ماہ فیاض شاہ کے گھر رہ کر آتی تھیں۔

    تفصیلات کے مطابق رانی پور کے پیر کے گھرملازمت کرنے والی فاطمہ کےقتل کیس کے مرکزی ملزم اسد شاہ کی والدہ بڑی پیرنی کا وڈیو بیان سامنے آگیا۔

    صحافیوں کے سوالات پر بیٹے کے سسر فیاض شاہ پر برس پڑیں اور الزمات لگاتے ہوئے کہا کہ بچیاں دو دو ماہ فیاض شاہ کے گھر رہ کر آتی تھیں، ہمیں کیا معلوم۔

    ویڈیو میں اسدشاہ کی والدہ دھمکی آمیز گفتگو کرتی رہی اور بچیوں پر بھی الزامات لگاتی رہی۔

    مرکزی ملزم اسدشاہ کی والدہ بڑی پیرنی کا کہنا تھا کہ میرا بیٹا بے گناہ ہے، ملک کی کسی بھی لیبارٹری سے اسد شاہ کا ڈی این اے ٹیسٹ کرایاجائے۔

    بڑی پیرنی کا کہنا تھا کہ میں نے کبھی بھی فاطمہ پر تشدد ہوتے نہیں دیکھا، اجالا اور ثانیہ پہلے فیاض شاہ کے پاس رہتی تھیں، اس نے دونوں کو اپنی بیٹی حنا شاہ کا دیا۔

    انھوں نے مزید کہا کہ فاطمہ 3 ماہ پہلے فیاض شاہ کے پاس تھی، وہ جب ہمارے پاس آئی تو بیمار تھی ، تحقیقات کرکے ہمارے ساتھ انصاف کیا جائے۔

  • فاطمہ قتل کیس  : اسد شاہ سمیت 4 افراد کے سیمپل ڈی این اے کیلئے لیبارٹری بھیج دیئے

    فاطمہ قتل کیس : اسد شاہ سمیت 4 افراد کے سیمپل ڈی این اے کیلئے لیبارٹری بھیج دیئے

    رانی پور : کمسن گھریلو ملازمہ فاطمہ قتل کیس میں اسد شاہ سمیت 4افراد کے سیمپل ڈی این اے کیلئے لیبارٹری بھیج دیئے۔

    تفصیلات کے مطابق پولیس کی جانب سے پیروں کی حویلی میں کام کرنے والی دس سالہ فاطمہ پر تشدد و قتل کیس کی تحقیقات جاری ہیں۔

    ایس ایس پی روحل کھوسو نے بتایا کہ اسدشاہ سمیت 4افراد کے سیمپل ڈی این اے کیلئے لیبارٹری بھیج دیئے، فاطمہ کےپوسٹ مارٹم کی حتمی رپورٹ کچھ دن بعد آئے گی۔

    روحل کھوسو کا کہنا تھا کہ حویلی میں رہنے والےافراد اور ملازمین کےڈی این اے کیلئےسیمپل لیے جائیں گے اور واقعےمیں جو بھی ملوث ہوگا ان کیخلاف کارروائی کی جائے گی۔

    دوسری جانب تفتیشی افسر نے کہا ہے کہ فاطمہ کےنمونے لیبارٹری بھجوائے جاچکے ہیں، جیسے ہی رپورٹ آئےگی منظرعام پر ہوگی کسی کورعایت نہیں ملےگی۔

    آئی او کا کہنا تھا کہ ملزم اسد شاہ کے سیمپل بھی لیئے گئے ہیں اور اسپتال میں اسد شاہ کےٹیسٹ کروائےجا رہےہیں، اگر افسران کا حکم ہوا تو حنا شاہ کی ضمانت کیخلاف درخواست دیں گے۔

    گذشتہ روز حویلی میں تشدد سے جاں بحق فاطمہ کی ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں زیادتی کا خدشہ ظاہرکیا گیا تھا، بچی کے جسم پر تشدد کے نشانات ہیں، چہرہ ایک طرف سےنیلااوردوسری جانب سے ہرا ہوچکا تھا جبکہ آنکھ ، کمر، پیشانی، پاؤں، گھٹنے اور ہاتھ پر بھی نشانات تھے۔

  • فاطمہ قتل کیس، سہولت کاری پر سابق ایم ایس ڈاکٹر علی حسن گرفتار

    فاطمہ قتل کیس، سہولت کاری پر سابق ایم ایس ڈاکٹر علی حسن گرفتار

    رانی پور: رانی پور پیر کی حویلی میں گھریلو کمسن ملازمہ فاطمہ فرڑو قتل کیس میں سہولت کاری کے الزام میں رانی پور آر ایچ سی کے سابق ایم ایس ڈاکٹر علی حسن کو گرفتار کر لیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق فاطمہ قتل کیس میں پوليس نے کارروائی کرتے ہوئے ڈی آئی جی سکھر جاوید جسکانی کے حکم پر رانی پور آر ایچ سی کے سابق ایم ایس ڈاکٹر علی حسن وسان کو گرفتار کر لیا ہے، جس پر سہولت کاری کا الزام ہے۔

    سابق ایم ایس ڈاکٹر علی حسن وسان نے ایمبولینس فراہم کی تھی، جس میں نعش کو لے جانے والے ڈرائیور نے ایم ایس کا نام بتایا، جس کے بعد علی حسن وسان کو گرفتار کر کے تفتیش شروع کر دی گئی ہے۔

    واضح رہے کہ اس کیس میں تحقیقات تیزی سے آگے بڑھ رہی ہیں اور ڈی آئی جی سکھر جاوید جسکانی نے فاطمہ سے جنسی زیادتی کی بھی تصدیق کر دی ہے، انھوں نے کہا کہ فاطمہ کے ساتھ جنسی زیادتی کے شواہد ملے ہیں، اس سلسلے میں حویلی میں موجود دیگر افراد کے ڈی این اے سیمپل لے لیے گئے ہیں، سیمپل میچنگ کے بعد زیادتی کرنے والے ملزم کا پتہ چل جائے گا۔

    ڈی آئی جی جاوید جسکانی کے مطابق واقعے کے بعد سے حویلی میں رہنے والے 2 افراد غائب ہیں، انھوں نے کہا ملزمان کتنے ہی با اثر کیوں نہ ہوں انھیں کٹہرے میں کھڑا کیا جائے گا، اس بات کی بھی تحقیقات ہو رہی ہے کہ پولیس نے اس کیس میں کیا غفلت کی، اسپتال کے عملے کو بھی شامل تفتیش کیا گیا ہے۔

  • فاطمہ قتل کیس : عدالت نے بچی کی قبر کشائی کی اجازت دے دی

    فاطمہ قتل کیس : عدالت نے بچی کی قبر کشائی کی اجازت دے دی

    خیرپور : سیشن جج کی عدالت نے فاطمہ قتل کیس میں بچی کی قبر کشائی کی اجازت دیتے ہوئے سول جج رانی پور کو لیٹربھیج دیا۔

    تفصیلات کے مطابق خیرپور میں فاطمہ قتل کیس میں سیشن جج کی عدالت نے بچی کی قبر کشائی کی اجازت دے دی، سیشن جج نے سول جج رانی پور کو لیٹربھیج دیا۔

    جس میں کہا کہ سول جج محکمہ صحت کولیٹر جاری کریں گے، جس کے بعد بورڈ بٹھایا جائے گا ، قبرکشائی کے دوران ڈاکٹرز اورمجسٹریٹ اورتفتیشی افسر بھی موجود ہوں گے۔

    سیشن جج کا کہنا تھا کہ قبر کشائی میں 4 گورکندموجود ہوں گے، قبر کشائی کے بعد لاش کے سیمپل لیے جائیں گے، جو لیبارٹری بھیجے جائیں گے۔

    اس سے قبل رانی پور میں گھریلوملازمہ کی مبینہ تشدد سے ہلاکت سے متعلق کیس پر بات کرتے ہوئے اے ایس پی گمبٹ نعمان ظفر نے کہا تھا کہ عدالت کی اجازت کےبعد بچی کی قبرکشائی کی جائے گی۔

    نعمان ظفر کا کہنا تھا کہ واقعہ اور قبر کا الگ ضلع ہے، اس لئے سیشن عدالت سے رجوع کیا جائے گا، بچی کی موت جس کمرے میں ہوئی اسے کرائم سین ڈکلیئرکردیا گیا ہے۔

    جائے وقوع کا جائزہ لینے کیلئے کرائم سین ٹیم پہنچ گئی ہے ، کمرے سے شواہداکٹھے کرکے کیس کا حصہ بنایا جائے گا۔