Tag: فاطمہ کی والدہ

  • فاطمہ کی والدہ کا  پیر اور اس کی اہلیہ کو معاف کرنے سے انکار

    فاطمہ کی والدہ کا پیر اور اس کی اہلیہ کو معاف کرنے سے انکار

    پیروں کی حویلی میں مرنے والی فاطمہ کی والدہ نے پیر اور اس کی اہلیہ کو معاف کرنے سے انکار کردیا اور کہا فاطمہ کے خون کا سودا نہیں کروں گی، دل چاہتا ہے کہ پیروں کی گردن دبوچ لوں۔

    تفصیلات کے مطابق پیرشاہ حویلی میں مرنے والی دس سالہ فاطمہ کی والدہ نے پیر اور اس کی اہلیہ کو معاف کرنے سے انکار کردیا اور کہا انھیں سمجھوتے کے لیے پیغام آ رہے ہیں لیکن وہ فاطمہ کے خون کا سودا نہیں کریں گی۔

    والدہ کا کہنا تھا کہ ’انھیں اتنا غصہ ہے کہ ان کا دل چاہتا ہے کہ وہ پیروں کی گردن دبوچ لیں۔‘

    والد نے بتایا کہ ملزم پیر اسد شاہ کے بچے اور فاطمہ تقریباً ہم عمر تھے، ’پیر فیاض نے کہا کہ فاطمہ کو حویلی چھوڑ جاؤ، وہ اُن کے (بچوں) ساتھ کھیلے گی۔ میں نے یہ کہہ کر منع کیا کہ آپ کی بیٹی سخت طبیعت کی مالک ہیں، جس پر پیر فیاض کہنے لگے کہ نہیں وہ بچی کو خوش رکھے گی۔‘ شبانہ پھر اپنی بیٹی کو حویلی چھوڑ آئیں لیکن نو ماہ میں صرف تین بار ہی فاطمہ سے ملنے دیا گیا۔

    شبانہ بتاتی ہیں کہ ’حویلی کے گیٹ کے باہر پانچ سات منٹ ملاقات ہوتی تھی، فاطمہ کے ساتھ ایک ملازمہ ہوتی تھی تاکہ اس پر نظر رکھ سکے اس لیے فاطمہ کوئی بات نہیں بتاتی تھی نہ کسی تکلیف کا ذکر کرتی تھی، فاطمہ کی ملازمت کے عوض انھیں تین ہزار روپے ملتے تھے۔

    والد کا کہنا تھا کہ شبانہ آخری بار 28 جولائی کو اپنی بیٹی سے ملنے گئی تھیں اور ان کے مطابق انھوں نے فیاض شاہ کی منت سماجت کی کہ خاندان میں شادی ہے اس لیے فاطمہ کو ساتھ لے جانے دیں مگر فیاض شاہ نہیں مانے اور پھر وہ واپس لوٹ آئیں اور بلآخر اس کی لاش واپس آئی۔

    والدہ کا کہنا تھا کہ ہم نے فاطمہ کے زخم تو دیکھے لیکن اس پر ہونے والا ظلم نہیں دیکھا تھا۔‘

    فاطمہ پھرڑو کی والدہ شبانہ نے ابتدائی طور پر مقدمہ درج کرانے سے انکار کیا تھا لیکن اسی عرصے میں سوشل میڈیا پر دو ویڈیوز وائرل ہوئیں۔

    ایس ایس پی خیرپور روحل کھوسو کہتے ہیں کہ ’ایس ایچ او رانی پور فاطمہ کی والدہ کے پاس کارروائی کے لیے گئے تھے لیکن انھوں نے کہا کہ ان کی بچی بیمار تھی اور دوایاں بھی دکھائیں لیکن بعد میں سوشل میڈیا نے اہم کردار ادا کیا۔

    خیرپور روحل کھوسو کا کہنا تھا کہ پولیس دوبارہ والدہ کے پاس پہنچی، جس کے بعد وہ مقدمہ درج کرانے کے لیے راضی ہوئیں۔

    ‘ڈی این اے رپورٹ اور پوسٹ مارٹم کی حتمی رپورٹ اور حویلی سے لیے گئی سی سی ٹی وی فوٹیج کے ریکارڈ کی فرانزک رپورٹ بھی ابھی نہیں آئی۔پولیس نے مقدمہ درج کر کے ملزم پیر اسد شاہ کو گرفتار کیا جبکہ اُن کی اہلیہ حنا شاہ اپنے والد پیر فیاض شاہ کے ساتھ بدستور مفرور ہیں اور پولیس انھیں گرفتار کرنے میں ناکام ہے۔

    فاطمہ کی ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں قبل از مرگ تشدد اور ریپ کی علامات کی تصدیق ہوئی تھی، فاطمہ کی والدہ شبانہ پھرڑو نو ماہ قبل اپنی بیٹی کو بطور ملازمہ حویلی پر چھوڑ کر آئی تھیں اور اس کے بعد انھیں اپنی بیٹی کو گھر لے جانے کی کبھی اجازت نہیں ملی۔

  • اسد شاہ اور حنا شاہ کو سزا دلوا کر ہی دم لوں گی، کمسن فاطمہ کی والدہ

    اسد شاہ اور حنا شاہ کو سزا دلوا کر ہی دم لوں گی، کمسن فاطمہ کی والدہ

    خیرپور : رانی پور میں پیروں کی حویلی میں قتل کی گئی فاطمہ کی والدہ کا کہنا ہے کہ اسدشاہ اور حناشاہ کو سزا دلوا کر ہی دم لوں گی۔

    تفصیلات کے مطابق فاطمہ قتل کیس میں پیر کی حویلی سے فاطمہ کیس کی مدعی کو دھمکی ملنے لگیں ، جس کہا گیا کہ اسد شاہ تک رہوحناپرکوئی بات نہ کرو۔

    فاطمہ کی والدہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں حناشاہ کوکوئی رعایت نہیں دینے والی، اسدشاہ اور حناشاہ کو سزا دلوا کر ہی دم لوں گی۔

    یاد رہے اس سے قبل مقتولہ فاطمہ کی والدہ پر صلح اور مقدمے سے دستبرداری کیلیے دباؤ ڈالے جانے کا انکشاف ہوا تھا ، تاہم والدہ کا کہنا تھا کہ صلح نہیں کروں گی، مجھے انصاف چاہیے۔

    دوسری جانب چیئرپرسن سندھ سوہائی آرگنائزیشن اور سانا کی رکن ڈاکٹرعائشہ دھاریجو نے خیرپور کی دس سالہ مقتول گھریلو ملازمہ فاطمہ کے والدین سے ملاقات کی۔

    ڈاکٹرعائشہ دھاریجو کا کہنا تھا یہ واقعہ ظلم و بربریت ہے، سرداروں کی حویلیوں میں بچیوں سے مشقت کرائی جاتی ہے، فاطمہ کے والدین کی قانونی اور مالی مدد کر رہے ہیں۔

  • مقتولہ کمسن گھریلو ملازمہ فاطمہ کی والدہ پر صلح کیلئے شدید دباؤ کا انکشاف

    مقتولہ کمسن گھریلو ملازمہ فاطمہ کی والدہ پر صلح کیلئے شدید دباؤ کا انکشاف

    لاہور : گھریلوملازمہ فاطمہ قتل کیس میں مقتولہ فاطمہ کی والدہ پر صلح کیلئے شدید دباؤ کا انکشاف سامنے آیا تاہم والدہ نے صلح سے انکار کردیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق گھریلوملازمہ فاطمہ قتل کیس کی تحقیقات جاری ہے ، مقتولہ فاطمہ کی والدہ پر صلح اور مقدمے سے دستبرداری کیلیے دباؤ ڈالے جانے کا انکشاف ہوا، تاہم والدہ کا کہنا ہے کہ صلح نہیں کروں گی، مجھے انصاف چاہیے۔

    دوسری جانب خیرپور کے علاقے رانی پور میں دس سالہ گھریلو ملازمہ فاطمہ کی تشدد سے ہلاکت کے کیس کی ایف آئی آر میں نامزد ملزمہ حنا شاہ کی جانب سے آج سندھ ہائی کورٹ سکھر بنچ میں عبوری ضمانت میں توسیع کی درخواست دی جائے گی۔

    مقدمے میں نامزد دوسرا ملزم پیر اسد شاہ پانچ روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں ہے۔

    یاد رہے دو روز قبل رانی پور کی حویلی میں قتل کی گئی کمسن ملازمہ فاطمہ کی والدہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا میری بچی کے ساتھ بڑا ظلم ہوا ہے،ملزم کو سرعام پھانسی دی جائے۔

    بچی کی والدہ کا کہنا تھا کہ کچھ بھی ہو جائے ان کے ساتھ کوئی صلح نہیں ہو گئی، میں اس قاتل پیر کو کبھی بھی نہیں بخشوں گی، اس قاتل کو پھانسی تک پہنچاکر دم لوں گی۔

    انھوں نے کہا تھا کہ اب کوئی ڈر نہیں لگ رہا اگر جان بھی چلی جائے تو بھی پرواہ نہیں۔

  • میں بیٹی کے  قاتل کو پھانسی تک پہنچاکر دم لوں گی، فاطمہ کی والدہ

    میں بیٹی کے قاتل کو پھانسی تک پہنچاکر دم لوں گی، فاطمہ کی والدہ

    خیر پور : کمسن گھریلو ملازمہ فاطمہ کی والدہ کا کہنا ہے کہ میں بیٹی کے قاتل کو پھانسی تک پہنچاکر دم لوں گی، کچھ بھی ہو جائے ان کے ساتھ کوئی صلح نہیں ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق رانی پور کی حویلی میں قتل کی گئی کمسن ملازمہ فاطمہ کی والدہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا میری بچی کے ساتھ بڑا ظلم ہوا ہے،ملزم کو سرعام پھانسی دی جائے۔

    بچی کی والدہ کا کہنا تھا کہ کچھ بھی ہو جائے ان کے ساتھ کوئی صلح نہیں ہو گئی، میں اس قاتل پیر کو کبھی بھی نہیں بخشوں گی، اس قاتل کو پھانسی تک پہنچاکر دم لوں گی۔

    انھوں نے کہا کہ اب کوئی ڈر نہیں لگ رہا اگر جان بھی چلی جائے تو بھی پرواہ نہیں۔

    فاطمہ کے والد نے بتایا کہ بیٹی واپس لینےحویلی گیا تھا، میں فاطمہ کی واپسی کی بات کر رہا تھا اور فیاض شاہ میزبجا کرمیری تضحیک کررہا تھا۔

    والدہ نے پھر انصاف کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا دھمکیاں بھی ملیں گی تو کیس سے پیچھے نہیں ہٹوں گی۔