Tag: فافن

  • الیکشن کمیشن چیلنج کیے گئے حلقوں کے نتائج کا آڈٹ کرے، فافن کا مطالبہ

    الیکشن کمیشن چیلنج کیے گئے حلقوں کے نتائج کا آڈٹ کرے، فافن کا مطالبہ

    اسلام آباد : غیر سرکاری تنظیم فری اینڈفیئرالیکشن نیٹ ورک فافن نے مطالبہ کیا ہے کہ الیکشن کمیشن چیلنج کیے گئے حلقوں کے نتائج کا آڈٹ کرے۔

    تفصیلات کے مطابق غیر سرکاری تنظیم فری اینڈفیئرالیکشن نیٹ ورک فافن نے رپورٹ میں مطالبہ کیا ہے کہ الیکشن کمیشن چیلنج کیے گئے حلقوں کے نتائج کا آڈٹ کرے اور جن حلقوں کے نتائج چیلنج کیے گئےالیکشن کمیشن ان کی جانچ پڑتال کرے۔

    فافن کا کہنا تھا کہ آڈٹ میں سیاسی جماعتوں کے امیدوار آزاد مبصرین کوشامل کیاجائے، الیکشن کے بعد کی صورتحال کا تقاضہ ہے الیکشن کمیشن فوری ردعمل دے۔

    رپورٹ میں کہا ہے کہ معاملےکی تکنیکی تحقیقات کرائی جائے،سرکاری الیکشن دستاویزات کی تحقیقات کریں، اور پریزائیڈنگ افسر کی سیل یا آراو کی سیل کے ساتھ کھولے گئے بیگز کو دیکھاجائے۔

    بیلٹ پیپرز اکاؤنٹ بیگ اور جاری بیلٹ پیپرزکاکاؤنٹرفوائل دیکھا جائے، انتخابی فہرست کی مارک کاپی کو دیکھا جائے۔

    گنتی میں شامل اورخارج کیےگئے، ضائع بیلٹ پیپرز کا جائزہ لیا جائے، پہلے مرحلے میں دستاویزات بشمول نتیجہ فارم کے درست ہونے اور فارم کی مکمل دستیابی کاجائزہ لیاجائے۔

    دوسرے مرحلے میں غیر تصدیق شدہ فارم کے انتخابی نتائج پر اثرات کا جائزہ لیں، تیسرے مرحلے میں الیکشن آفیشلز کا احتساب کیا جائے۔

    عام انتخابات 2024کے لئے 15 لاکھ الیکشن عملہ تعینات تھا، الیکشن کمیشن فارم45 کی مختلف کاپیوں کی حقیقت کی وضاحت کرے۔

  • جنرل نشستوں پر سیاسی جماعتوں کی خواتین امیدواروں سے متعلق فافن کی جائزہ رپورٹ

    جنرل نشستوں پر سیاسی جماعتوں کی خواتین امیدواروں سے متعلق فافن کی جائزہ رپورٹ

    اسلام آباد: الیکشن 2024 میں جنرل نشستوں پر سیاسی جماعتوں کی خواتین امیدواروں سے متعلق فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک (فافن) نے جائزہ رپورٹ جاری کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق فافن نے الیکشن 2024 میں جنرل نشستوں پر خواتین امیدواروں سے متعلق جائزہ رپورٹ میں کہا ہے کہ قومی و صوبائی اسمبلیوں کی جنرل نشستوں پر 111 سیاسی جماعتوں کی 275 خواتین امیدوار ہیں، جو 6037 امیدواروں کا 4.6 فی صد ہیں۔

    فافن رپورٹ کے مطابق یہ تجزیہ قومی و صوبائی اسمبلیوں کے لیے انتخابی امیدواروں کے فارم 33 کی بنیاد پر کیا گیا ہے، مذکورہ قانون کا تکنیکی اطلاق جنرل نشستوں پر کم از کم 20 امیدوار نامزد کرنے والی جماعت پر ہوتا ہے۔

    الیکشن 2024 پاکستان : پولنگ والے دن ووٹرز کو بریانی، میوہ چنا پلاؤ اور کباب کھلانے کی تیاری

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 111 سیاسی جماعتوں میں سے 30 جماعتوں نے 5 فی صد سے زائد خواتین امیدوار نامزد کیں، 4 سیاسی جماعتوں نے 4.5 سے 5 فی صد کے درمیان شرح سے خواتین امیدوار نامزد کیں۔

    فافن رپورٹ کے مطابق 77 جماعتوں نے 4.5 فی صد تک خواتین امیدوار نامزد کیں، قومی اسمبلی کے انتخابی حلقوں پر 94 جماعتوں کے 1872 امیدوار ہیں۔

  • فافن کا ریٹرننگ افسران سے کاغذات نامزدگی مسترد کرنے کے فیصلے جاری کرنے کا مطالبہ

    فافن کا ریٹرننگ افسران سے کاغذات نامزدگی مسترد کرنے کے فیصلے جاری کرنے کا مطالبہ

    اسلام آباد : فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک (فافن) نے ریٹرننگ افسران سے کاغذات نامزدگی مسترد کرنے کے فیصلے جاری کرنے کا مطالبہ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک (فافن) کی جانب سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ کاغذات مسترد کرنے کے فیصلے جاری کیے جائیں اور آراوز کسی بھی امیدوار کے کاغذات مسترد کرنے کا فیصلہ جاری کریں۔

    فافن کا کہنا تھا کہ تفصیلی فیصلوں کا اجرا کاغذات مسترد کرنے وجوہات جاننے کے لیے ضروری ہیں، ضوابط کے خلاف کاغذات مسترد ہونے پر الیکشن کمیشن اختیارات استعمال کرے، ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر الیکشن کمیشن متعلقہ افسرکےخلاف کاروائی کرسکتاہے۔

    فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک کی جانب سے کہا گیا کہ الیکشن ایکٹ 2017 کے تحت آر اوز فیصلے جاری کرنے کے پابند ہیں، الیکشن 2024 کے لیے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کی شرح 12.4 فیصد رہی۔

    فافن نے بتایا کہ الیکشن 2018 کے لیے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کی شرح 10.4 فیصد اور الیکشن 2013 کے لیے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کی شرح14.6 فیصد تھی۔

  • فافن کے سابق عہدیدار کا 2013 کے انتخابات میں گڑ بڑ کا انکشاف، ای وی ایم کی حمایت کر دی

    فافن کے سابق عہدیدار کا 2013 کے انتخابات میں گڑ بڑ کا انکشاف، ای وی ایم کی حمایت کر دی

    اسلام آباد: سابق سیکریٹری جنرل فافن سرور باری نے کہا ہے کہ 2013 کے انتخابات میں بہت گڑبڑ ہوئی تھی، فافن کے رہنما کے خلاف نشان دہی پر 14 مقدمات درج کر دیے گئے تھے۔

    تفصیلات کے مطابق فافن کے سابق سیکریٹری جنرل سرور باری نے بھی انتخابات میں ای وی ایم کے استعمال کی حمایت کر دی، انھوں نے ہفتے کو پریس بریفنگ میں ٹرسٹ فار ڈیمو کریٹک ایجوکیشن اینڈ اکاؤنٹیبلٹی (ٹی ڈی ای اے) کے کردار پر سوالات اٹھا دیے ہیں۔

    انھوں نے کہا فافن کا نام استعمال کر کے مرضی کی رپورٹیں بنائی جاتی ہیں، 2013 کے انتخابات میں بہت گڑ بڑ ہوئی تھی، فافن کے رہنما کے خلاف نشان دہی پر چودہ مقدمات درج کیے گئے، اور جس کے خلاف مقدمہ درج ہوا وہ نجم سیٹھی سے معافی مانگ آیا۔

    سرور باری نے کہا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین سے انسانی عمل دخل تو محدود ہوگیا ہے، لیکن اہم سوال یہ ہے کہ ای وی ایم کی آبزرویشن کیسے ہوگی، کیوں کہ مشاہدہ کار تنظیموں کا مشاہدہ کرنے والا کوئی نہیں ہے، ان کا ڈیٹا کس بنیاد پر اور کتنا درست ہے، اسے کوئی چیک کرنے والا نہیں۔

    انھوں نے کہا ڈسکہ کا ضمنی الیکشن بدنام زمانہ تھا جس میں ہر حد پار کی گئی، فافن کی تنظیموں کو فنڈنگ ٹی ڈی ای اے کے ذریعے ہوتی ہے، ٹی ڈی ای اے نے الیکشن کمیشن افسران اور ان کی فیملی کے سفری اخراجات برداشت کیے، اس نے یہ اپنے بورڈ کی اجازت کے بغیر کیا، اس لیے مشاہدہ کاروں پر بھی مشاہدہ کار ہونے چاہیے۔

    سابق سیکریٹری نے کہا ٹی ڈی ای اے نے 2013 الیکشن کے فارم 14 الیکشن کمیشن سے لے کر بھرے، جہاں سے مشاہدہ کاروں کو فارم 14 نہیں ملے اس حلقے کا تجزیہ نہیں کرنا چاہیے تھا، سال 2013 کے انتخابات میں بہت گڑبڑ ہوئی تھی، کئی فارم 14 سادہ کاغذ پر تھے اور کئی پر گنتی ہی غلط تھی، ایاز صادق کے حلقے میں کئی پولنگ اسٹیشنز پر ٹرن آؤٹ سو فی صد سے زیادہ تھا، فافن کے رہنما نے نشان دہی کی تو ان کے خلاف 14 مقدمات درج کیے گئے، جس کے خلاف مقدمہ درج ہوا وہ چپکے سے نجم سیٹھی سے معافی مانگ آیا، یہ ٹی ڈی ای اے کا کردار ہے۔

    انھوں نے کہا دھاندلی جوڈیشل کمیشن نے ٹی ڈی ای اے کی متوازی گنتی کی بنیاد پر رپورٹ دی تھی، فافن کو ٹی ڈی ای اے سے الگ ہونا پڑے گا، الیکٹرانک ووٹنگ مشین کا مشاہدہ کرنا ہمارا پہلا کام ہوگا، لوگوں کی ووٹ دینے کی آزادی کا بھی مشاہدہ کریں گے، دنیا میں صرف 23 ممالک میں ہی ووٹر اپنی مرضی سے ووٹ ڈال سکتا ہے، برطانیہ، جرمنی، امریکا، بھارت میں بھی اب ووٹر مرضی سے ووٹ نہیں ڈال سکتے، جب کہ ہر ووٹر کا اپنی مرضی سے ووٹ ڈالنا ہی فری الیکشن ہوتا ہے، ورنہ الیکشن شفاف نہیں ہوتا۔

    سرور باری کے مطابق بھارت کے سابق الیکشن کمشنر نے لکھا کہ ووٹر پر اثر انداز ہونے کے لیے 40 ہتھکنڈے استعمال ہوتے ہیں، بھارت میں مخالف امیدوار کے مضبوط حلقے میں لوگوں کو پیسے دے کر ووٹ نہ ڈالنے کا کہا جاتا ہے، بعض حلقوں میں ووٹ توڑنے کے لیے زیادہ امیدوار بھی کھڑے کیے جاتے ہیں، این اے 120 کے ضمنی الیکشن میں مردوں نے خواتین کے شناختی کارڈ چھین لیے تھے۔

    انھوں نے کہا ہم تمام سیاسی جماعتوں کے لیے یکساں مواقع ملنے کا بھی مشاہدہ کریں گے، پولنگ عملے کا معاشی و معاشرتی بیک گراؤنڈ بھی دیکھیں گے، ہر رکن اسمبلی کی کوشش ہوتی ہے کہ اپنی مرضی کے ٹیچر لگوائے جائیں، سیاسی جماعتوں میں ٹکٹ دینے کے عمل کا کبھی کسی نے مشاہدہ نہیں کیا۔

    سرور باری نے کہا کہ قانون سازی کے عمل پر 204 خاندانوں کی اجارہ داری ہے، الیکشن آبرویشن کے حوالے سے بھی ریفارمز کی ضرورت ہے، یہ سپریم کورٹ تھی جس نے اوورسیز پاکستانیوں کو 2017 میں ووٹ کا حق دینے کا حکم دیا تھا۔

  • فافن  کی شفاف الیکشن میں حائل سرکاری افسران کوجرمانے اور سزائیں دینے کی تجویز

    فافن کی شفاف الیکشن میں حائل سرکاری افسران کوجرمانے اور سزائیں دینے کی تجویز

    اسلام آباد : فافن نے شفاف الیکشن میں حائل سرکاری افسران کوجرمانے اور سزائیں دینے کی تجویز دیتے ہوئے ووٹوں کی گنتی کے عمل میں مزید بہتری لانے کی ضرورت پر زور دیا۔

    تفصیلات کے مطابق ملک میں ضمنی انتخابات سے متعلق فافن کی رپورٹ جاری کردی ، جس میں کہا کہ ضمنی انتخابات کےدوران انتخابی عمل بہتردیکھنےمیں آیا، تاہم سیالکوٹ واقعات کی وجہ سے الیکشن کمیشن کونتیجہ روکناپڑا اور غیرقانونی طورپرانتخابی مہم کےبعدشکایات سامنےآئیں۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ کوروناپروٹوکول کےحوالےسےکمزوری محسوس کی گئی جبکہ پولنگ اسٹیشن کےاندرووٹوں کےگنتی کےعمل میں بہتری نظرآئی، اس میں مزید بہتری کی ضرورت ہے۔

    فافن کا کہنا ہے کہ سیاسی مخالفین عام طورپراپنی ذمہ داریاں مکمل نہیں نبھاتے، اس کی وجہ سےدوران ووٹنگ ایسےواقعات پیش آتےہیں، این اے 75 کے حوالے سے الیکشن کمیشن نےسنجیدہ اقدامات کیے، پریزائیڈنگ افسران کاغائب ہونادیگرواقعات پرای سی بی اختیارات استعمال کرے، ملوث سرکاری ملازمین کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے۔

    فافن نے شفاف الیکشن میں حائل سرکاری افسران کوجرمانے،سزائیں دینے کی تجویز دیتے ہوئے کہا این اے75ضمنی الیکشن میں ووٹوں کی گنتی میں بے ضابطگیاں دیکھنےمیں آئیں، بےضابطگیوں کےباعث الیکشن کمیشن کواین اے75کانتیجہ روکناپڑا۔

    فافن کا رپورٹ میں کہنا تھا میں پولنگ اسٹیشنزکےباہرالیکشن کمیشن کوانتظامی امورمیں بہتری کی ضرورت ہے، نتائج تاخیرسےملنےوالےحلقوں میں الیکشن کمیشن دوبارہ انتخاب کراسکتاہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ کوروناایس او پیز خلاف ورزی،غیرقانونی الیکشن مہم، عمومی خلاف ورزیاں سامنےآئیں، قومی اسمبلی کی3،صوبائی اسمبلی کی5نشستوں پرضمنی انتخابات کرائےگئے، جس میں 71فیصدپولنگ اسٹیشنزکےقریب پارٹی کیمپس کی اجازت قواعد کی خلاف ورزی ہے۔

    فافن کے مطابق ایک کمرےمیں متعددپولنگ بوتھ قائم کیےگئےجس سےغیرضروری رش ہوا تاہم 8حلقوں میں ووٹوں کی گنتی کےعمل کےدوران خلاف ورزی دیکھنے میں نہیں آئی۔

  • اوپن بیلٹ کے ذریعے سینیٹ الیکشن، فافن نے خبردار کر دیا

    اوپن بیلٹ کے ذریعے سینیٹ الیکشن، فافن نے خبردار کر دیا

    اسلام آباد: پاکستانی ادارے فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک (فافن) نے سینیٹ الیکشن طریقہ کار میں تبدیلی کے لیے عجلت میں قانون سازی نہ کرنے کا مشورہ دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق فافن نے کہا ہے کہ سینیٹ الیکشن کے طریقہ کار میں تبدیلی کے لیے عجلت میں قانون سازی نہ کی جائے، جلد بازی کی بجائے تفصیلی مشاورت سے متفقہ اور جامع لائحہ عمل تشکیل دیا جائے۔

    فافن کا کہنا ہے کہ تفصیلی بحث کے بغیر اوپن بیلٹ کے لیے آئینی ترمیم غیر مفید ثابت ہو سکتی ہے، اس لیے حکومت کی مجوزہ آئینی ترمیم کا اس پہلو سے بغور جائزہ لینے کی ضرورت ہے کہ ترمیم سے سینیٹ الیکشن میں ووٹوں کی خرید و فروخت کا خاتمہ ممکن ہو بھی سکے گا یا نہیں؟

    اوپن بیلٹ: سپریم کورٹ نے صدارتی ریفرنس سماعت کے لیے مقرر کر دیا

    فافن نے کہا ہے کہ قومی اسمبلی زیر التوا ترمیمی بل کے ذریعے آئین کی شق نمبر 226،59 میں ترامیم تجویز کی گئی ہے، لیکن پارٹی ہدایات کے خلاف ووٹ ڈالنے والے اراکین کے لیے کسی قسم کی سزا کا تعین نہیں کیا گیا، موجودہ حالت میں یہ ترمیم ووٹوں کی خرید و فروخت کی بیخ کنی میں زیادہ مفید نہیں ہوگی۔

    فافن کا کہنا ہے کہ ترمیم میں پارٹی ہدایت کے خلاف ووٹ ڈالنے پر سزا کا تعین کر کے اسے بامقصد بنایا جا سکتا ہے۔

    واضح رہے کہ آج سپریم کورٹ نے سینیٹ الیکشن اوپن بیلٹ پیپر کے ذریعے کرانے سے متعلق صدارتی ریفرنس کو سماعت کے لیے مقرر کر دیا ہے، کیس کی سماعت چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ 2 فروری کو کرے گا۔

  • صوبائی اسمبلیوں کے کتنے فی صد اراکین لاک ڈاؤن کے مخالف ہیں؟

    صوبائی اسمبلیوں کے کتنے فی صد اراکین لاک ڈاؤن کے مخالف ہیں؟

    اسلام آباد: ملک کے چاروں صوبائی اسمبلیوں کے اراکین لاک ڈاؤن کے حق میں ہیں یا مخالف، اس حوالے سے فافن کی چشم کشا رپورٹ سامنے آ گئی۔

    فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک (فافن) سروے کے مطابق صوبائی اسمبلیوں کے 62 فی صد اراکین نے لاک ڈاؤن کی حمایت کی ہے جب کہ صرف 38 فی صد اراکین نے ملک میں لاک ڈاؤن کی مخالفت کی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق فافن کی جانب سے ملک بھر میں لاک ڈاؤن کے حوالے سے سروے کیا گیا، یہ سروے کرونا کے باعث پاکستان کو درپیش معاشرتی اور معاشی مسائل سے متعلق تھا، جس میں فافن نے ملک کی چاروں صوبائی اسمبلیوں کے اراکین کی آرا کو جمع کیا، سروے میں صوبائی اسمبلیوں کے 749 میں سے 219 اراکین کی رائے لی گئی۔

    کرونا لاک ڈاؤن کے دوران 14 فیصد خواتین ملازمت سے برطرف، سروے

    فافن کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صوبائی اسمبلیوں کے ارکان نے سنجیدہ اقدامات پر زور دیا، 59 فی صد اراکین نے بحران سے نمٹنے کے لیے مزید اقدامات پر زور دیا، 59 فی صد میں سے 21 فی صد کا تعلق چاروں صوبوں کی حکمران جماعت سے تھا، جب کہ بحران کے خلاف مزید اقدامات کرنے پر متفق 38 فی صد کا تعلق اپوزیشن سے تھا۔

    سروے میں 37 فی صد اراکین صوبائی اسمبلی نے وفاقی حکومت کے اقدامات کو مؤثر قرار دیا، تقریباً 4 فی صد اراکین نے وفاقی یا صوبائی حکومتوں کی کارکردگی پر رائے نہیں دی، اکثر تجاویز وبا کے معاشی اثرات سے نمٹنے، ٹیسٹنگ سہولیات میں بہتری پر تھی، نصف اراکین نے کرونا سے نمٹنے کے لیے ضلعی انتظامیہ سے رابطہ نہ ہونے کا کہا۔

    وفاقی پارلیمان اور پنجاب اسمبلی کے اجلاس پہلے ہی طلب کیے جا چکے ہیں، بعض اراکین کی رائے تھی کہ اجلاس میں ہونے والی بے نتیجہ بحث کا کوئی فائدہ نہیں، سروے میں شامل اراکین میں 101 کا تعلق پنجاب، 53 کا سندھ اسمبلی سے تھا، سروے میں شامل 45 اراکین کا تعلق خیبر پختون خوا، 20 کا تعلق بلوچستان اسمبلی سے تھا۔

    فافن کے مطابق سروے کے لیے 15 پارلیمانی جماعتوں کے اراکین اسمبلی سے رابطہ کیا گیا، سروے میں حکومتی اور حزب اختلاف کی جماعتوں کی برابر نمائندگی رہی۔

  • ووٹرز ٹرن آؤٹ 53 فیصد سے زائد رہا: فافن

    ووٹرز ٹرن آؤٹ 53 فیصد سے زائد رہا: فافن

    اسلام آباد: پاکستانی ادارے فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک (فافن) نے انتخابات 2018 سے متعلق ابتدائی رپورٹ جاری کردی۔ رپورٹ کے مطابق ووٹرز ٹرن آؤٹ مجموعی طور پر 53 فیصد سے زائد رہا۔

    تفصیلات کے مطابق فافن کی جاری کردہ ابتدائی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ انتخابات 2018 پر امن تھے اور بڑے تنازعہ سے پاک رہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ نصف سے زائد ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔ انتخابی عمل میں بہتری نظر آئی۔

    فافن کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن نے انتخابی قواعد پر سختی سے عملدر آمد کروایا۔ الیکشن کمیشن کو با اختیار بنانے کے اچھے نتائج سامنے آئے۔ انتخابات کا دن مجموعی طور پر پرامن رہا۔

    فافن کی رپورٹ کے مطابق ووٹرز ٹرن آؤٹ مجموعی طور پر 53 فیصد سے زائد رہا۔ خواتین ووٹرز کا ٹرن آؤٹ ماضی کے مقابلے میں زیادہ رہا۔

    رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ پنجاب میں ووٹرز ٹرن آؤٹ 59 فیصد، اسلام آباد میں 58.2 فیصد، سندھ میں 47.7 فیصد، خیبر پختونخواہ میں 43.6 فیصد جبکہ بلوچستان میں 39.6 فیصد ووٹرز ٹرن آؤٹ رہا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔