Tag: فالج

  • بھارت کے معروف اداکار چل بسے

    بھارت کے معروف اداکار چل بسے

    جنوبی بھارتی فلم انڈسٹری کے سینئر اداکار اور آرٹ ڈائریکٹر دنیش منگلورو فانی دنیا کو خیرباد کہہ گئے۔

    بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق دنیش منگلورو دوران شوٹنگ اسٹروک کے باعث فالج کی زد میں آگئے تھے، جس کے بعد وہ کئی دن بستر پر رہے تاہم گزشتہ روز وہ برین ہیمرج کی وجہ سے چل بسے۔

    منگلورو کے فالج کے باعث انتقال پر فلم انڈسٹری کے ساتھی فنکاروں کی جانب سے دکھ کر اظہار کیا جارہا ہے۔ اُنہوں نے مشہور فلم ’کے جی ایف‘ سمیت کئی فلموں میں بہترین کام کیا تھا جبکہ وہ شانتی نواسا جیسی بڑی فلموں کے آرٹ ڈائریکٹر بھی رہ چکے تھے۔

    معروف اداکار کے انتقال پر سوشل میڈیا پر ان کے چاہنے والوں کا کہنا ہے کہ جب سے فلم کنترا کی شوٹنگ شروع ہوئی ہے ایک کے بعد ایک اس فلم سے جڑے 4 لوگوں کی مختلف وجوہات کے باعث موت ہوچکی ہے جو تشویشناک ہے۔

    بھارت کی معروف اداکارہ چل بسیں

    رپورٹس کے مطابق اس سے قبل اس فلم کے ایک جونیئر آرٹسٹ دریا میں ڈوبنے کے باعث جان کی بازی ہار گئے تھے، جبکہ دیگر 2 افراد فلم کے سیٹ پر ہی انتقال کرگئے تھے۔

  • برین اسٹروک کب، کیوں اور کسے ہوتا ہے؟

    برین اسٹروک کب، کیوں اور کسے ہوتا ہے؟

    برین اسٹروک کسی بھی عمر میں ہو سکتا ہے لیکن اکثر ادھیڑ عمر اور بوڑھے افراد زیادہ متاثر ہوتے ہیں، یہ ایک سنگین طبی حالت ہے جو اس وقت ہوتی ہے جب دماغ کو خون کی فراہمی منقطع ہوجاتی ہے۔

    برین اسٹروک کی وجہ سے دماغ کے ٹشوز کو آکسیجن اور غذائی اجزاء نہیں مل پاتے اور اس کی وجہ سے دماغی خلیات مر جاتے ہیں۔

    اگر بروقت علاج نہ کیا جائے تو یہ حالت جان لیوا ثابت ہو سکتی ہے یا مستقل معذوری کا باعث بھی بن سکتی ہے۔ لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ برین اسٹروک کا خطرہ مردوں اور عورتوں میں مختلف ہوتا ہے؟

    ایک رپورٹ کے مطابق بدلتے ہوئے طرز زندگی، تناؤ اور ناقص خوراک کی وجہ سے فالج کے کیسز تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔ مردوں کے مقابلے خواتین کو برین اسٹروک کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔

    جی ہاں !! بہت سے مطالعات اور طبی رپورٹس سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ خواتین کو نہ صرف فالج کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے بلکہ ان میں دیگر پیچیدگیوں کا بھی زیادہ امکان ہوتا ہے۔

    قدیم زمانے میں یہ خیال کیا جاتا تھا کہ سگریٹ نوشی، شراب نوشی اور ہائی بلڈ پریشر جیسی عادات کی وجہ سے مردوں کو فالج کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔

    اس کے ساتھ خواتین کو بھی ان عوامل کی وجہ سے مساوی خطرہ لاحق ہے، تاہم ان وجوہات کی وجہ سے خواتین کو مردوں کے مقابلے میں زیادہ خطرہ ہوتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق خواتین میں فالج کا خطرہ عمر کے ساتھ تیزی سے بڑھتا ہے خاص طور پر ماہواری کے بعد حمل کے دوران ہارمونل تبدیلیاں، مانع حمل گولیاں، ہائی بلڈ پریشر اور دیگر حالات فالج کا خطرہ بڑھاتے ہیں۔

    اس کے علاوہ خواتین میں ڈپریشن، درد شقیقہ اور تناؤ جیسی ذہنی کیفیات کا زیادہ امکان ہوتا ہے جو کہ فالج کے خطرے والے عوامل میں شامل ہیں۔

    برین اسٹروک کی علامات میں ذہنی الجھن، کچھ بھی بولنے اور سمجھنے میں دشواری، سر میں شدید درد،
    چہرے، بازو، ٹانگ کے کچھ حصوں میں بے حسی خاص طور پر جسم کا ایک حصہ سُن ہوجانا اور چکر آنا شامل ہے۔

    احتیاط اور علاج :

    اگر بروقت علاج کیا جائے تو برین اسٹروک سے بچا جا سکتا ہے تاہم علامات ظاہر ہونے پر فوری طور پر اپنے ڈاکٹر سے رجوع کریں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ہر منٹ کی تاخیر دماغ کے لاکھوں خلیوں کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔

    بچاؤ کیسے ممکن ہے؟

    فالج سے بچنے کے لیے ہائی بلڈ پریشر، شوگر اور کولیسٹرول کو کنٹرول کرنا ضروری ہے، صحت مند غذا برقرار رکھنا، روزانہ ورزش کرنا، سگریٹ نوشی اور شراب نوشی سے پرہیز کرنا بھی ضروری ہے۔ خواتین کو خاص طور پر حمل اور ماہواری کے دوران اپنی ہارمونل تبدیلیوں کی نگرانی کرنی چاہیے۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    نوٹ : مندرجہ بالا تحریر معالج کی عمومی رائے پر مبنی ہے، کسی بھی نسخے یا دوا کو ایک مستند معالج کے مشورے کا متبادل نہ سمجھا جائے۔

  • آرٹفیشل انٹیلجنس طب کی دنیا میں بھی کمال دکھانے لگی

    آرٹفیشل انٹیلجنس طب کی دنیا میں بھی کمال دکھانے لگی

    کیلیفورنیا: آرٹفیشل انٹیلجنس طب کی دنیا میں بھی کمال دکھانے لگی اے آئی فالج سے متاثرہ افراد کو دوبارہ بات کرنے میں مدد فراہم کرسکتی ہے۔

    امریکی ماہرین کی ریسرچ کے مطابق اے آئی دماغ سے آنے و الے سگنلز کو ڈی کوڈ کر کے الفاظ میں بیان کرسکتی ہے، سان فرانسسکو میں ایسی ہی ایک ڈیوائس کا تجربہ کیا گیا جس نے فالج سے متاثرہ خاتون کی سوچ اور چہرے کے تاثرات الفاظ میں بیان کئے۔

    امریکی ماہرین کا کہنا ہے مصنوعی ذہانت فالج سے متاثرہ افراد کو دوبارہ بات کرنے میں مدد فراہم کرسکتی ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے مصنوعی ذہانت کی مدد سے فالج سے متاثر افراد کی بات سمجھی جاسکتی ہے، ڈی کوڈنگ ڈیوائس ایک منٹ میں 78 الفاظ میں بات بیان کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے ۔

  • ’فالج کی وہ نشانیاں جن کا آپ کو علم ہونا چاہئے‘

    ’فالج کی وہ نشانیاں جن کا آپ کو علم ہونا چاہئے‘

    اگر ہم آج سے چند سال قبل کی بات کریں تو فالج کے کیسز بہت کم سننے میں آتے تھے، مگر آج کل فالج کے کیسز کی تعداد میں بہت زیادہ اضافہ ہوچکا ہے، واضح رہے کہ فالج کا شکار افراد کو بر وقت علاج فراہم نہ جائے تو موت کا خطرہ بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے۔

    فالج میں مبتلا ہونے والے ہر 3 میں سے ایک فرد میں اس جان لیوا بیماری کی علامات کئی مہینوں پہلے ظاہر ہونا شروع ہوجاتی ہیں۔

    ہم بات کررہے ہیں منی اسٹروک یا ٹی آئی اے کی، فالج کے ایک تہائی مریضوں کو اس کا سامنا کئی دن، ہفتوں یا مہینوں پہلے ہوتا ہے۔

    منی اسٹروک کی علامات کے حوالے سے سب کو جاننا بہت ضروری ہے، تاکہ مستقبل میں فالج کے خطرے کا علم ہو سکے اور اس کا سدبات کیا جاسکے۔

    منی اسٹروک کی علامات کی اگر بات کی جائے تو مسلز کی کمزوری یا سن ہونا، جسم کے ایک جانب کے ہاتھ، پیر یا چہرہ مفلوج ہو جانا اس کی بڑی علامات ہیں۔

    جسمانی توازن برقرار رکھنے میں مشکلات اور سر چکرانا، بولنے میں مشکل محسوس ہونا یا دوسروں کی بات سمجھ نہ آنا، دونوں آنکھوں کی بینائی ختم ہو جانا یا ہر چیز 2 نظر آنا بھی منی اسٹروک کی علامات ہیں۔

    منی اسٹروک کا سامنا مریضوں کو ایک سے زیادہ بار ہو سکتا ہے، اگر یہ علامات کسی میں ظاہر ہوں تو اسے سنجیدہ لینا چاہئے، ایک منی اسٹروک کا دورانیہ عموماً 30 سیکنڈ سے 10 منٹ تک ہو سکتا ہے۔

    منی اسٹروک کی وجوجات کا ڈاکٹر کی جانب سے معائنے کے بعد علم ہوتا ہے، منی اسٹروک کی وجہ کیا ہے اور اس کا علاج کس حد تک ممکن ہے، جس سے مستقبل قریب میں فالج کے دورے سے بچنے میں مدد مل سکے گی۔

    اس سے محفوظ رہنے کے لئے صحت کے لیے مفید غذا کا انتخاب کرنا چاہئے، طبی معائنہ بہت ضروری ہے، جسمانی سرگرمیوں کو بڑھانے، تمباکو نوشی سے گریز اور ہائی بلڈ پریشر کو کنٹرول کرنے سے بھی فالج کے حملے سے بچا جاسکتا ہے۔

  • بے خوابی کا خطرناک نقصان سامنے آگیا

    بے خوابی کا خطرناک نقصان سامنے آگیا

    رات میں نیند نہ آنا، نیند میں بار بار آنکھ کھل جانا یا گہری نیند نہ لے پانا بے خوابی یا انسومنیا کا مرض کہلاتا ہے، ماہرین نے اس مرض کے لاحق ہونے کے بعد ایک اور خطرے کی طرف اشارہ کیا ہے۔

    جریدے نیورو لوجی میں بدھ کے روز شائع ہونے والی ایک نئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ بے خوابی (انسومنیا) کی وجہ سے انسان کو فالج کا خطرہ لاحق ہوسکتا ہے اور یہ خطرہ 50 سال سے کم عمر کے لوگوں کو زیادہ ہوتا ہے۔

    اس حوالے سے ورجینیا کامن ویلتھ یونیورسٹی کے ماہرین کا مزید کہنا ہے کہ اس تحقیق نے بے خوابی (انسومنیا) اور فالج کے درمیان تعلق کو ابھی ثابت نہیں کیا بلکہ صرف ظاہر کیا ہے۔

    اس تحقیق کے مصنف وینڈیمی ساواڈوگو کا کہنا ہے کہ ایسے بہت سے علاج موجود ہیں جو کہ انسان کی نیند کے معیار کو بہتر بنانے میں مدد کر سکتے ہیں۔

    نہوں نے کہا کہ اس بات کا تعین کرنے کے بعد نیند کے کس طرح کے مسائل سے فالج کا خطرہ بڑھ جاتا ہے، نیند میں دشواری کا سامنا کرنے والے لوگوں کو ابتدائی علاج کی اجازت دی جا سکتی ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ ابتدائی علاج کا مقصد نیند میں دشواری اور آگے کی زندگی میں ممکنہ فالج کے خطرے کو کم کرنا ہے۔

    وینڈیمی ساواڈوگو کا کہنا ہے کہ وہ عوامل جو فالج کا باعث بن سکتے ہیں ان میں شراب پینا، تمباکو نوشی اور جسمانی سرگرمیوں میں کمی شامل ہیں۔

    انہوں نے مزید کہا کہ ایسا انسان جس کی زندگی میں مذکورہ عوامل موجود ہوں اسے دیگر لوگوں کے مقابلے میں 16 فیصد زیادہ فالج کا خطرہ لاحق ہوتا ہے۔

    تحقیق میں بتایا گیا کہ بے خوابی کی 5 سے 8 علامات والے افراد کو فالج ہونے کا خطرہ 50 فیصد سے زیادہ لاحق ہوتا ہے جبکہ ابھی تک 5 سے 8 علامات والے 5 ہزار 695 افراد میں سے 436 افراد کو فالج ہوچکا ہے۔

    ڈاکٹر وینڈیمی ساواڈوگو کا کہنا ہے کہ فالج کے خطرے کے عوامل کی فہرست جس میں ہائی بلڈ پریشر اور ذیابیطس شامل ہیں عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ بڑھ سکتی ہے اور پھر بے خوابی بھی ان عوامل کا حصہ بن سکتی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ یہ نمایاں فرق بتاتا ہے کہ کم عمری میں بے خوابی (انسومنیا) کی علامات پر قابو پانا فالج کی روک تھام کے لیے ایک مؤثر حکمت عملی ہو سکتی ہے۔

    ماہرین نے مشاہدہ کیا کہ ذیابیطس، ہائی بلڈ پریشر، دل کی بیماری اور ڈپریشن کے شکار لوگوں کے لیے فالج کا خطرہ مزید بڑھ جاتا ہے۔

    ماہرین نے اس نئی تحقیق کی حدود کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ شرکا نے بے خوابی کی علامات خود بتائی ہیں جو کہ وہ محسوس کرتے ہیں تو اس لیے ممکن ہے کہ معلومات درست نہ ہوں۔

    اس کے باوجود بھی ماہرین کا دعویٰ ہے کہ اس تحقیق میں سامنے آنے والے نتائج نیند کو بہتر کرنے کے بعد فالج کے خطرے کو کم کرنے کے حوالے سے مزید تحقیق کرنے کے لیے کافی ہیں۔

  • کھانس کھانس کر خاتون کی 4 پسلیاں ٹوٹ گئیں

    کھانس کھانس کر خاتون کی 4 پسلیاں ٹوٹ گئیں

    چین میں ایک خاتون کو ایسی کھانسی ہوئی کہ کھانس کھانس کر اسکی پسلیاں ہی ٹوٹ گئیں۔

    یہ تو آپ سب ہی جانتے ہیں کہ بعض دفعہ چٹپٹی چیز کھانے سے کھانسی شروع ہوجاتی ہے، لیکن کیا آپ نے یہ سنا ہے کہ کھانستے ہوئے خاتون کی پسلیاں ٹوٹ گئیں ہوں۔

    یہ حیرت انگیز واقعہ چین میں پیش آیا جہاں خاتون کو مصالحے دار کھانا کھانا بہت مہنگا پڑ گیا، رپورٹ کے مطابق خاتون اپنی کمزور پٹھوں کی وجہ سے مصالحے دار کھانا کھانے کے باعث کھانسی کے دوران چار پسلیاں ٹوٹ گئیں۔

    چین کے شہر شنگھائی سے تعلق رکھنے والی خاتون نے کہا کہ پہلے میں نے سوچا کہ یہ فالج ہے لیکن مجھے امید نہیں تھی کہ اس سے اتنی بری طرح تکلیف ہوگی کہ میں چل بھی نہیں پارہی تھی۔

    خاتون نے مزید کہا کہ بڑی مشکل سے مجھے قریبی اسپتال لے جایا گیا جہاں سی ٹی اسکین سے پتہ چلا کہ میری چار پسلیاں ٹوٹی ہوئی ہیں۔

    رپورٹس کے مطابق خاتون کی کھانسی کے بارے میں سننے کے بعد ڈاکٹروں نے اس کا معائنہ کرنے اور مزید ٹیسٹ کروائے ، جس کے بعد ایک چھاتی کے سرجن نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ  خاتون کے کمزور پٹھوں کی وجہ سے کھانسنے کے دوران اس کی پسلیاں ٹوٹیں۔

    خاتون کا وزن 57 کلو گرام ہے ،ڈاکٹڑوں نے خاتون کا علاج کرتے ہوئے اسے آرام کا مشورہ دیا ہے۔

  • بولنے کی صلاحیت سے محروم افراد کے خیالات پڑھنے والی مشین

    بولنے کی صلاحیت سے محروم افراد کے خیالات پڑھنے والی مشین

    واشنگٹن: امریکی ماہرین نے ایسی مشین تیار کی ہے جو بولنے کی صلاحیت سے محروم افراد کے خیالات دوسروں تک پہنچائے گی، یہ ویسی ہی مشین ہے جیسی برطانوی سائنسدان اسٹیفن ہاکنگ کے پاس ہوتی تھی۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق امریکی ماہرین نے بولنے کی صلاحیت سے محروم افراد کو زبان دینے کے لیے بنائی گئی کمپیوٹرائزڈ ڈیوائس پر مفلوج انسان کے دماغ سے الفاظ کو نکالنے اور ان الفاظ کو دوسرے لوگوں تک پہنچانے کا کامیاب تجربہ کرلیا۔

    امریکی ماہرین نیورو پروستھیٹک ڈیوائس نامی مشین کا مفلوج انسان پر تجربہ کیا اور اس کے نتائج حوصلہ کن نکلنے پر ماہرین کو امید ہے کہ مذکورہ ڈیوائس مستقبل میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔

    یونیورسٹی آف کیلفورنیا کے ماہرین کی جانب سے نیورو پروستھیٹک ڈیوائس کا تجربہ ایک ایسے مفلوج شخص پر کیا گیا جو کہ بولنے، سمجھنے اور پڑھنے سے قاصر تھا۔

    ماہرین کے مطابق تجربے کے دوان جب مفلوج شخص کے ذہن سے ڈیوائس منسلک کی گئی تو ڈیوائس نے مذکورہ شخص کے ذہن میں آنے والے 1150 الفاظ کا ترجمہ کیا۔

    ماہرین نے بتایا کہ ڈیوائس سے معلوم ہوا کہ مفلوج شخص نے سب سے پہلے ’سب کچھ ممکن ہے‘ جملہ کہا، اس کے بعد ڈیوائس نے مزید الفاظ کو ترجمہ کیا۔

    تحقیق میں بتایا گیا کہ ڈیوائس مفلوج شخص کے 26 الفاظ کا ترجمہ کرنے میں کامیاب رہی، تاہم اس میں ایک مشکل یہ ہے کہ اگر کوئی بھی شخص انگریزی کا لفظ ’کیٹ‘ یعنی بلی بولے گا تو کمپیوٹر اسے ’بلی‘ کہنے کے بجائے ’چارلی الفا ٹینگو‘ کہے گا، چوں کہ ڈیوائس مفلوج شخص کے ذہن میں آنے والے پہلے انگریزی کے لفظ کو پکڑ کر لفظ بناتی ہے۔

    خیال رہے کہ یہ ڈیوائس ایک کمپیوٹرائزڈ مشین ہے، جس میں مصنوعی ذہانت کا استعمال کیا گیا ہے اور یہ مشین انسان کے دماغی نظام سے منسلک کی جاتی ہے۔

    یہ مشین مفلوج انسان کے دماغ میں آنے والے خیالات یا الفاظ کو اس وقت پکڑ یا پڑھ لیتی ہے جب کوئی شخص ان الفاظ کو کہنے کا سوچ رہا ہوتا ہے۔

    مشین الفاظ یا خیالات کو پکڑ یا پڑھ کر انہیں مصنوعی ذہانت کی مدد سے الفاط میں تبدیل کر کے اسکرین پر دکھاتی یا آڈیو کی صورت میں پڑھ کر بیان کرتی ہے۔

    مذکورہ مشین ایسی ہی ہے، جیسی مشین برطانوی سائنسدان اسٹیفن ہاکنگ کے پاس ہوتی تھی جو اپنے خیالات اور الفاظ کا استعمال کمپیوٹر ڈیوائس کے ذریعے کرتے تھے۔

  • وہ علامات جو فالج کی طرف اشارہ کریں

    وہ علامات جو فالج کی طرف اشارہ کریں

    فالج جسم کو بے جان کردینے والا مرض ہے جو زائد عمر کے افراد کو لاحق ہوسکتا ہے، تاہم اب کم عمر افراد بھی اس کا نشانہ بن رہے ہیں۔

    دنیا بھر میں فالج یا اسٹروک کی شرح میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے، اس کی وجوہات میں غیر متوازن غذا کا استعمال، نشہ، غیر معیاری نیند اور ماحولیاتی آلودگی شامل ہیں۔

    فالج کیا ہے؟

    فالج کا حملہ اس وقت ہوتا ہے جب دماغ کو خون کی فراہمی کم یا اس میں خلل پیدا ہونے کے سبب دماغ غذائی اجزا اور آکسیجن سے محروم ہوجاتا ہے جس کے نتیجے میں دماغی خلیات مردہ ہونے لگتے ہیں۔

    تاہم فالج کی دو اقسام ہیں ان میں سے ایک بلڈ کلاٹ کی وجہ سے شریانوں کے بند ہونے جسے (اسکیمک اسٹروک) کہا جاتا ہے جبکہ دوسری قسم کا فالج خون کی شریان کے پھٹنے یا رسنے جسے (ہیموریجک اسٹروک) کی وجہ سے بھی ہوسکتا ہے۔

    اسی طرح کچھ افراد اپنے دماغ میں خون کے بہاؤ میں عارضی رکاوٹ کی بنا پر بھی فالج کا سامنا کر سکتے ہیں، جسے عارضی اسکیمک اٹیک کہا جاتا ہے۔

    فالج کے نتیجے میں کچھ واضح علامات سامنے آتی ہیں جن کا جاننا نہایت ضروری ہے تاکہ ان علامات کو جان کر فوری قدم اٹھایا جاسکے اور انسانی جان بچائی جاسکے۔

    فالج کی علامات

    کبھی کبھی فالج قدرے آہستہ اور ہلکی رفتار سے آگے بڑھتا ہے جس کی علامات اتنی واضح نہیں ہوتی، تاہم ایک ایسا فالج جو اچانک ہو تو اس کی کئی واضح علامات سامنے آتی ہیں جو کچھ یوں ہیں۔

    اچانک جسم کا بے حس ہوجانا جیسے بازو، چہرے یا پیروں کی کمزوری، خاص طور پر جسم کے ایک طرف یعنی آدھے حصے کی جانب۔

    اچانک کنفیوژن پیدا ہوجانا، بولنے یا سمجھنے میں دشواری کا سامنا کرنا۔

    دیکھنے میں ایک یا دونوں آنکھوں سے دشواری پیش آنا۔

    چلنے میں اچانک پریشانی کا سامنا کرنا، توازن برقرار نہ رکھ سکنا اور چکر آنا۔

    سر میں کسی وجہ کے بغیر اچانک شدید درد ہونا۔

    احتیاطی تدابیر

    فالج کا بہترین علاج ان تمام عوامل سے دور رہنا ہے جو فالج کا سبب بنتے ہیں جو کچھ یوں ہیں۔

    ہر طرح کے نشے سے دور رہنا

    روزانہ ورزش کرنا

    پھلیاں، گری دار میوے اور سبزیاں کو زیادہ غذا میں شامل رکھنا

    مرغی اور سرخ گوشت کے بجائے سمندری غذا لینا

    چکنائی، چینی اور ریفائنڈ اناج کی مقدار کو محدود کرنا

  • بانجھ پن اور حمل کی پیچیدگیوں کا شکار خواتین کے لیے ایک اور خطرہ

    بانجھ پن اور حمل کی پیچیدگیوں کا شکار خواتین کے لیے ایک اور خطرہ

    حمل میں پیچیدگیاں خواتین کی مجموعی صحت پر برا اثر ڈالتی ہیں تاہم اب ماہرین نے اس کے طویل المدتی خطرات کی طرف بھی اشارہ کیا ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق نصف درجن سے زائد ممالک میں کی جانے والی ایک تازہ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ جو خواتین بانجھ پن سمیت حمل سے متعلق مسائل کا شکار رہتی ہیں، ان کے فالج میں مبتلا ہونے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔

    آسٹریلیا، جاپان، چین، امریکا، برطانیہ، نیدر لینڈز اور سویڈن کے ماہرین کی جانب سے کی جانے والی اس تحقیق سے معلوم ہوا کہ حمل سے متعلق خواتین میں جان لیوا فالج کے شکار ہونے کے امکانات بھی کافی حد تک بڑھ جاتے ہیں۔

    ماہرین نے مذکورہ تحقیق کے دوران متعدد ممالک سے تعلق رکھنے والی 6 لاکھ 18 ہزار 851 خواتین کے ڈیٹا کا جائزہ لیا، ان خواتین میں سے 1 لاکھ کے قریب خواتین کے حمل ضائع ہو چکے تھے جبکہ 25 ہزار کے قریب خواتین کے رحم میں ہی بچوں کی موت واقع ہوگئی تھی۔

    تحقیق میں شامل لاکھوں خواتین ایسی تھیں جن کو بانجھ پن کی شکایت سمیت حمل سے متعلق دیگر طرح کی پیچیدگیوں کا سامنا بھی رہا تھا۔

    ماہرین نے مذکورہ تمام خواتین میں سے لاکھوں خواتین کو سوالنامے بھی بھجوائے جبکہ باقی خواتین کی ہیلتھ ہسٹری اور ان کی موت سے متعلق تفصیلات دیکھیں۔

    مذکورہ تحقیق کو ماہرین نے 8 مختلف مراحل میں مکمل کیا، جس کے نتائج سے معلوم ہوا کہ بانجھ پن سمیت حمل کی پیچیدگیوں میں مبتلا خواتین میں فالج کے شکار ہونے کے امکانات بہت زیادہ بڑھ جاتے ہیں۔

    نتائج سے معلوم ہوا کہ جن خواتین کے رحم میں بچوں کی اموات ہوئیں یا پیچیدگیوں کی وجہ سے جن کا حمل ضائع ہوا ان میں سے 2.8 فیصد خواتین خطرناک جبکہ 0.7 فیصد خواتین جان لیوا فالج کا شکار بنیں۔

    نتائج کے مطابق مجموعی طور پر جن خواتین کے حمل 3 یا اس سے زائد بار ضائع ہو چکے ہوتے ہیں ان میں حمل ٹھہرنے کے بعد بچوں کو جنم دینے والی خواتین کے مقابلے میں خطرناک فالج کا شکار ہونے کے امکانات 35 فیصد جبکہ جان لیوا فالج کے امکانات 82 فیصد تک بڑھ جاتے ہیں۔

    ماہرین نے نتائج سے اخذ کیا کہ خواتین میں حمل کی متعدد پیچیدگیوں سمیت ان کے بانجھ پن اور ان کے رحم میں بچوں کی اموات کا فالج سے گہرا تعلق ہے۔

    علاوہ ازیں ماہرین نے بتایا کہ ممکنہ طور پر ایسی خواتین میں فالج کے شکار ہونے کا تعلق ان میں اینڈوکرائن امراض کا ہونا بھی ہوسکتا ہے، یعنی ایسی خواتین کے جسم کو خون کی بہتر ترسیل کرنے والے مخصوص غدودوں میں خرابی کا بھی حمل کی پیچیدگیوں اور فالج سے تعلق ہو سکتا ہے۔

  • دل کے دورے اور فالج سے بچنے کے لیے کون سا پھل مفید؟

    دل کے دورے اور فالج سے بچنے کے لیے کون سا پھل مفید؟

    امریکا میں ہونے والی ایک تحقیق میں کہا گیا کہ ہارٹ اٹیک اور فالج جیسے جان لیوا امراض سے بچنے کے لیے انگور کھانے کو اپنی عادت بنا لیں۔

    کیلی فورنیا یونیورسٹی کی تحقیق میں شامل رضا کاروں کو روزانہ 46 گرام انگوروں کا پاؤڈر استعمال کروایا گیا جو 300 گرام انگوروں کے برابر سمجھا جاسکتا ہے۔

    تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ انگور کھانے کی عادت سے معدے میں بیکٹریا کا تنوع نمایاں حد تک بڑھتا ہے جو مدافعتی نظام کو مضبوط بنانے کے لیے ضروری ہے۔

    تحقیق میں بتایا گیا کہ انگور کھانے سے جسم میں کولیسٹرول کی سطح میں کمی آتی ہے، یعنی خون میں موجود وہ چربیلا مواد جو شریانوں کو بند کر کے امراض قلب کا باعث بنتا ہے۔

    تحقیق کے لیے 19 صحت مند افراد کو پولی فینول اور فائبر کی کم مقدار والی غذا کا 4 ہفتوں تک استعمال کروایا گیا اور اس کے بعد مزید 4 ہفتوں تک 46 گرام انگوروں کے پاؤڈر کا روزانہ استعمال کروایا گیا جبکہ پہلی والی غذا کا استعمال جاری رکھا گیا۔

    انگوروں کے سپلیمنٹس کے استعمال سے قبل اور بعد میں فضلے اور پیشاب کے نمونے اکٹھے کیے گئے تھے اور دریافت ہوا کہ معدے میں صحت کے لیے مفید بیکٹریا کی اقسام میں اضافہ ہوا، بالخصوص ایسے بیکٹریا جو گلوکوز اور لپڈ میٹابولزم کے لیے فائدہ مند اثرات مرتب کرتے ہیں۔

    تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ رضا کاروں میں بلڈ کولیسٹرول کی سطح میں مجموعی طور پر 6.1 فیصد کمی آئی جبکہ نقصان دہ سمجھے جانے والے ایل ڈی ایل کولیسٹرول کی سطح میں 5.9 فیصد کمی آئی۔

    تحقیق کے مطابق بائل ایسڈز کی سطح بھی 40.9 فیصد گھٹ گئی۔ ماہرین کے مطابق نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ انگور معدے کی صحت کے ساتھ ساتھ دل کی صحت کے لیے مفید پھل ہے۔

    اس سے قبل بھی تحقیقی رپورٹس میں انگور کھانے کی عادت اور دل کی اچھی صحت کے لیے درمیان تعلق کی نشاندہی کی جا چکی ہے۔