Tag: فالج کا حملہ

  • غصے کی حالت میں رہنا کن امراض کا پیش خیمہ ہے؟

    غصے کی حالت میں رہنا کن امراض کا پیش خیمہ ہے؟

    ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ زیادہ تر غصے کی حالت میں رہنا مختلف بیماریوں کا خطرہ بڑھا دیتا ہے، جن میں امراض قلب اور فالج کا حملہ قابل ذکر ہیں۔

    ایک تازہ تحقیق کے مطابق صرف چند لمحوں کے لیے غصہ آنا بھی خون کی نالیوں کو تنگ کر سکتا ہے جو کہ دل کی بیماری اور فالج کے خطرے میں اضافے کا باعث بن سکتا ہے۔

    محققین نے بتایا کہ دیگر جذبات، جیسے اداسی اور بےچینی، خون کی نالیوں پر ایسا اثر نہیں ڈالتے۔ تاہم ذہنی سکون کی مشقیں اور مراقبہ (میڈیٹیشن) غصے پر قابو پانے اور بار بار غصے کی حالت کے منفی اثرات کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔

    غصے کی حالت

    تحقیق کے اہم نکات

    "جرنل آف دی امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن” میں شائع ہونے والی تحقیق کے یہ نتائج حیران کن نہیں ہیں کیونکہ "بلڈ پریشر کا بڑھ جانا” غصے کے لیے ایک عام استعارہ ہے۔ تاہم، نیویارک کی کولمبیا یونیورسٹی کے محققین یہ جاننا چاہتے تھے کہ ماضی کے منفی تجربات کو یاد کرنے کے نتیجے میں خون کی نالیوں پر کیا اثر پڑتا ہے۔

    اس تحقیق میں 280 نوجوان بالغ افراد (جن کی اوسط عمر 26 سال تھی) کو چار مختلف گروپوں میں تقسیم کیا گیا، جنہیں یا تو غصے، بےچینی، اداسی، یا عام نیوٹرل جذبات کو محسوس کرنے کے لیے کہا گیا۔

    محققین نے غصے کی حالت میں ان افراد کے خون کی نالیوں کے پھیلاؤ اور خلیوں کی فعالیت کو پہلے، دوران، اور بعد میں ناپا۔

    نتائج سے معلوم ہوا کہ وہ شرکاء جنہوں نے غصے کا تجربہ کیا، ان کی خون کی نالیوں میں تقریباً 40 منٹ تک پھیلاؤ کی کمی دیکھی گئی۔ خون کی نالیوں کا صحیح طریقے سے نہ پھیلنا بلند فشار خون (ہائی بلڈ پریشر) اور دل کی بیماری کا خطرہ بڑھا سکتا ہے۔

    تحقیق کے سربراہ ڈاکٹر دایچی شِمبو کا کہنا تھا کہ ہم نے مشاہدہ کیا کہ غصے کے جذبات خون کی نالیوں کے نظام کو متاثر کرتے ہیں، لیکن ابھی ہم یہ مکمل طور پر نہیں جانتے کہ ایسا کیوں ہوتا ہے۔ اگر ہم ان روابط کو سمجھ سکیں تو ہم ایسے افراد کے لیے مؤثر علاج دریافت کر سکتے ہیں جو دل کی بیماری کے زیادہ خطرے میں ہیں۔

    دل اور خون کی نالیوں پر غصے کے اثرات

    ماہرین کا کہنا ہے کہ غصہ اور دل کی بیماری کا تعلق طویل عرصے سے معلوم ہے۔

    ماہر امراض قلب ڈاکٹر لو وادلامانی نے وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ غصہ ایڈرینالین ہارمون کی زیادہ مقدار خارج کر سکتا ہے، جو دل کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے۔ یہ خون کی نالیوں کو تنگ کر دیتا ہے، جس سے دل پر دباؤ بڑھ جاتا ہے۔”

    دلچسپ بات یہ ہے کہ تحقیق میں بےچینی یا اداسی کا ایسا کوئی اثر نہیں دیکھا گیا۔ تاہم، ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کا مطلب یہ نہیں کہ یہ جذبات دل کی صحت کو متاثر نہیں کرتے بلکہ ان کے اثرات مختلف ہو سکتے ہیں۔

    غصے کو قابو میں رکھنے کے طریقے

    کوئی بھی ہمیشہ غصے سے بچ نہیں سکتا، لیکن اگر انسان خود کو پر سکون رکھنے کی کوشش کرے تو یہ دل کی صحت کے لیے فائدہ مند ثابت ہو سکتا ہے۔

    ڈاکٹر وادلامانی کے مطابق اپنے جذبات پر قابو پانا اور دباؤ والے حالات سے مثبت انداز میں نمٹنا بہت ضروری ہے۔ میں جانتا ہوں کہ ایسا کرنا آسان نہیں، لیکن کچھ تکنیک جیسے گہری سانس لینا، 10 تک گننا، اور مراقبہ (میڈیٹیشن) واقعی کارآمد ثابت ہو سکتے ہیں۔ میں خود بھی ان طریقوں کو اپناتا ہوں اور مجھے بہت فائدہ ہوتا ہے۔

     

  • فالج کا ’ہیٹ ویو‘ سے کیا تعلق ہے، ماہرین کا بڑا انکشاف

    فالج کا ’ہیٹ ویو‘ سے کیا تعلق ہے، ماہرین کا بڑا انکشاف

    دنیا بھر میں ہونے والی موسمیاتی تبدیلی اور ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے گرمی کی شدت میں بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے، جس کے نتیجے میں متعدد بیماریوں سمیت فالج کے کیسز زیادہ سامنے آرہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق موسمیاتی تبدیلیوں کے نتیجے میں درجہ حرارت میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور اب اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ شدید گرمی میں فالج سے موت کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

    اس حوالے سے برطانیہ میں کی جانے والی ایک تحقیق کے نتائج میں بتایا گیا ہے کہ ہیٹ ویو یا انتہائی سخت گرم موسم میں فالج لاحق ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔

    ماضی میں یہ سمجھا جاتا تھا کہ فالج کا حملہ صرف سردیوں میں ہوتا ہے، لیکن اب ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ  فالج نہ صرف سردیوں بلکہ انتہائی گرمی میں بھی ہوسکتا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق یورپی ماہرین نے جرمنی کے ہسپتال کے ڈیٹا پر یہ تحقیق کی کہ شدید گرمی کے موسم میں فالج ہونے کے کتنے خطرات ہوسکتے ہیں؟

    تحقیق کے دوران محققین نے 15سال کے دوران اسپتال میں زیر علاج مریضوں کے ریکارڈ کا جائزہ لیا، سال 2006 سے 2020تل کے مریضوں کی شرح نکالنے کے بعد بیماریوں کا موسم سے موازنہ کیا گیا۔

    محققین کے سامنے یہ بات آئی کہ فالج کے زیادہ تر کیسز مئی سے اکتوبر یعنی گرمی کے موسم میں ریکارڈ کیے گئے جو دیگر مہینوں کے مقابلے میں 85فیصد زائد ہیں۔

    ماہرین کی ٹیم نے اسپتال کے 15 سالہ ریکارڈ میں جن مریضوں کا معائنہ کیا ان کی اوسط عمر 70سال کے لگ بھگ تھی اور اس میں مرد و خواتین دونوں شامل تھے۔

    تحقیق میں یہ جو نتیجہ سامنے آیا اس کے مطابق شدید گرمی خاص طور پر بڑی عمر کے افراد سمیت خواتین اور بچوں پر بھی فالج کا حملہ ہونے کا امکان ہے۔

    محققین کے مطابق انتہائی سخت گرم موسم میں انسانی جسم میں خون کی ترسیل کا نظام بھی متاثر ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں اور متعدد اقسام کے فالج کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔

    ان کیفیات میں برین ہیمبرج جیسی فالج کی خطرناک قسم بھی شامل ہے، اس میں دماغ کی نس پھٹ جاتی ہے جس سے موت واقع ہونا یقینی ہے۔

    ہیٹ اسٹروک سے کیسے محفوظ رہا جائے؟

    موسم گرما میں زیادہ سے زیادہ گھر میں یا کسی ٹھنڈی جگہ میں رہنے کو ترجیح دیں اگر باہر جانا ضروری ہو تو ہلکے پھلکے کپڑوں کا استعمال کریں جن کا رنگ گہرا نہ ہو، پانی ہر وقت اپنے ساتھ رکھیں۔

    اس کے علاوہ زیادہ سے زیادہ پانی پینا عادت بنائیں یا کم از کم دن بھر میں 8 گلاس پانی، پھلوں کے جوس وغیرہ کا استعمال کریں کیونکہ شدید گرمی سے جسم میں نمک کی سطح کم ہوجاتی ہے۔

  • کم عمری میں فالج کا حملہ،  حیران کن وجہ سامنے آگئی

    کم عمری میں فالج کا حملہ، حیران کن وجہ سامنے آگئی

    فالج کا حملہ دماغ میں خون کی نالی کی بندش یا رساؤ کے باعث ہوتا ہے جو کہ ناکافی آکسیجن اور غذائیت کی فراہمی کا باعث بنتا ہے، اس کے نتیجہ میں دماغی خلیوں میں خرابی پیدا ہوتی ہے۔

    ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں تقریباً ہر سال لگ بھگ ساڑھے تین لاکھ سے زائد افراد فالج کا شکار ہوتے ہیں۔ ان میں سے تقریباً 70 فیصد مریض کسی نہ کسی مستقل معذوری کا شکار ہوجاتے ہیں اس کے علاوہ 10 سے 20 فیصد افراد لقمہ اجل بن جاتے ہیں۔

    outdoor light

    تاہم محققین نے فالج کے حملے اور خصوصاً جوانی یا کم عمری میں اس کا شکار ہونے کے حوالے سے اس کی وجوہات سے متعلق اہم انکشاف کیا ہے۔ مذکورہ تحقیق کے نتائج جرنل اسٹروک میں شائع ہوئے۔

    اس حوالے سے چین میں کی جانے والی تحقیق میں جوان افراد میں فالج جیسے جان لیوا مرض کا خطرہ بڑھانے والی ممکنہ وجہ دریافت کی گئی ہے۔

    مذکورہ تحقیقی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ رات کے وقت استعمال کی جانے والی مصنوعی روشنیوں (بلب وغیرہ) میں زیادہ وقت گزارنے سے فالج کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

    disease

    محققین کا کہنا ہے کہ رات کے وقت روشنی کے مختلف بیرونی ذرائع (آؤٹ ڈور آرٹی فیشل لائٹس) فالج کے خطرے کے درمیان واضح تعلق موجود ہے۔

    چین کے ژی جیانگ یونیورسٹی اسکول آف میڈیسن کی رپورٹ کے مطابق رات میں روشن ہونے والی مصنوعی روشنیاں دماغ میں خون کے بہاؤ کو اس طرح متاثر کرتی ہیں جس سے فالج کا امکان بڑھ جاتا ہے۔

    ان مصنوعی روشنیوں میں زیادہ رہنے والے افراد میں دماغی شریانوں سے متعلق بیماریوں کا خطرہ 43 فیصد بڑھ جاتا ہے، اس میں شریانیں بند ہوجاتی ہیں جو دماغ میں خون کی فراہمی روکتی ہیں اور دماغ میں ہی خون بہنا شروع ہوجاتا ہے یہ دو حالتیں فالج کا سبب ہیں۔

    stroke Symptoms

    تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ مصنوعی روشنیوں سے میلاٹونین نامی ہارمون بننے کا عمل دب جاتا ہے، جس سے ہماری جسمانی گھڑی اور نیند متاثر ہوتی ہے اور دل کی شریانوں سے جڑے امراض کا خطرہ بڑھتا ہے۔

    محققین نے عوام خصوصاً شہر میں رہنے والے افراد کو مشورہ دیا ہے کہ وہ اپنے آپ کو شہر کی مصنوعی روشنیوں سے محفوظ رکھیں یا کم از کم اسے حد درجہ کم کردیں۔