Tag: فالج کا خطرہ

  • کیا آپ کینو کے ان فوائد سے آگاہ ہیں؟

    کیا آپ کینو کے ان فوائد سے آگاہ ہیں؟

    موسم سرما کی آمد کے ساتھ ہی جہاں دیگر پھل بازاروں میں فروخت ہوتے ہیں وہیں کینو کی خوشبو بھی فضاء کو معطر کررہی ہوتی ہے، قدرت کا یہ انمول تحفہ وٹامن سی کی دولت سے مالا مال ہے جبکہ اس کے چھلکے میں بھی کئی فوائد پوشیدہ ہوتے ہیں۔

    کینو کا ترش ذائقہ کیلوریز میں کم مگر غذائی اجزاء سے بھرپور ہوتا ہے جبکہ اس میں موجود وٹامنز اسے بہترین پھل بناتا ہے۔

    کینو میں وٹامن سی کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے، یہ وٹامن جسم میں اینٹی آکسائیڈنٹ کا کام کرتا ہے اور مدافعتی نظام کو مضبوط بناتا ہے جس سے موسمی نزلہ زکام سے بچنے میں مدد ملتی ہے۔

    اسی طرح وٹامن سی سے جِلد کے خلیات کو نقصان دہ مالیکیولز سے تحفظ ملتا ہے جبکہ جھریوں سے بچنے میں بھی مدد ملتی ہے۔

    اس پھل کی چند بہترین خوبیوں میں سے ایک معدے میں اس کا آسانی سے جذب ہونا اور نظام ہاضمہ پر دباﺅ ڈالے بغیر اسے بہتر بنانا ہے، اگر معدہ کمزور ہے یا بدہضمی کا مسئلہ ہے تو ناشتے میں اس پھل کو کھائیں، دن میں دو بار کھانا موثر نتائج میں مدد دے گا۔

    اس پھل میں موجود وٹامن سی جسمانی دفاعی نظام کو بہتر کرتا ہے جو کہ موسمی بیماریوں یا انفیکشن وغیرہ کے خلاف مزاحمت کرتا ہے جبکہ کینسر کا باعث بننے والے فری ریڈیکلز کو بھی کم کرتا ہے۔

    ہالینڈ میں نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ اینڈ انوائرمنٹ نے یورپی کینسر اینڈ نیوٹریشن نے اپنے پروگرام کے دوران 20 سے لیکر 70 سال عمر تک کے افراد کا سروے کیا جس میں ان سے غذا، صحت سے متعلق معلومات حاصل کی گئیں۔

    طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ کینو کے رس کا استعمال فالج کا خطرہ بھی ٹال دیتا ہے اور اسی طرح دیگر تازہ پھلوں کا جوس بھی فالج کے خطرے کو کم کرتا ہے۔

    برٹش جرنل آف نیوٹریشن کے مطابق اگر ایک ہفتے کے دوران 8 گلاس کینو کا جوس نوش کیا جائے تو فالج کا خطرہ 25 فیصد تک کم ہوجاتا ہے۔

    کینو کا رس استعمال کرنے سے دل کی شریانوں کے متاثر ہونے کا خدشہ بھی 12 سے 13 فیصد تک کم ہوجاتا ہے۔

  • حاملہ خواتین بلڈ پریشر سے کیسے محفوظ رہ سکتی ہیں؟

    حاملہ خواتین بلڈ پریشر سے کیسے محفوظ رہ سکتی ہیں؟

    حمل کا دورانیہ خواتین کے لیے ایک تکلیف دہ اور پیچیدہ عمل ہوتا ہے، اکثر خواتین کو حمل کے ایام میں بلڈ پریشر میں اضافے کی شکایات درپیش ہوتی ہیں۔

    اس حوالے سے کی جانے والی ایک تحقیق کے نتائج میں اس بات کا انکشاف کیا گیا کہ دوران حمل خواتین کی بڑی تعداد بلڈ پریشر اور بےبی شوگر کا سامنا کرتی ہے۔

    اس کی وجہ بیان کرتے ہوئے محققین نے بتایا کہ عام طور پر سن اسکرین، میک اپ اور ذاتی نگہداشت کی دیگر مصنوعات میں پائے جانے والے کیمیکلز حمل کو متاثر کرکے بلڈ پریشر میں اضافے کا سب بن سکتے ہیں۔

    ان مصنوعات میں موجود فینولز اور پیرابینز حمل کے 24 سے 28 ہفتوں میں حاملہ خواتین میں بلڈ پریشر کے خطرے کو 57 فیصد تک بڑھا سکتے ہیں۔

    اس تحقیق کی اہم محقق جولیا ورشاوسکی جو کہ بوسٹن کی نارتھ ایسٹرن یونیورسٹی میں ہیلتھ سائنسز کی اسسٹنٹ پروفیسر ہیں کا کہنا ہے کہ ہمیں روزمرہ کے صابن، لوشن، میک اپ، سن اسکرین اور دیگر ذاتی نگہداشت کی مصنوعات میں ایسے کیمیکل ملے جو پورٹو ریکو میں حاملہ خواتین میں ہائی بلڈ پریشر کے خطرہ کو بڑھاتے ہیں۔

    محققین کا کہنا ہے کہ فینول اور پیرا بینز کو سن اسکرینز میں یووی فلٹر کے طور پر جبکہ میک اپ میں نقصان دہ بیکٹیریا کی افزائش کو روکنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، جبکہ حمل میں ہائی بلڈ پریشر، فینول اور پیرابینز کے درمیان تعلق پریشان کن ہے۔

    اس کی وجہ یہ کہ حمل کے دوران ہائی بلڈ پریشر نال میں خون کے بہاؤ کو کم کر دیتا ہے، اس طرح جنین آکسیجن اور غذائی اجزاء سے محروم ہو سکتا ہے، جس کے نتیجے میں نشوونما متاثر ہوسکتی ہے۔

    اسی طرح ہائی بلڈپریشر صرف جنین کو ہی نہیں بلکہ حاملہ ماؤں کے لیے بھی خطرناک ہے، جس سے ان کی پیچیدگیوں جیسے پری لیمپسیا اور فالج کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

    اس کے علاوہ ماں اور بچہ دونوں میں یہ امکان بھی بڑھ جاتا ہے کہ وہ حمل کے طویل عرصے بعد ہائی بلڈ پریشر، ذیابیطس اور دل کی بیماری میں مبتلا ہوں سکتے ہیں۔

    اس تحقیق میں محققین نے شمالی پورٹو ریکو میں 1000 سے زیادہ حاملہ خواتین کی صحت کی جانچ پڑتال کی، جس میں تمام حاملہ خواتین کے پیشاب کے نمونوں کا ٹیسٹ کرایا گیا تو سب ہی میں فینول اور پیرابینز پائے گئے۔

    واضح رہے کہ تحقیق میں شامل تمام خواتین کا بلڈ پریشر ابتدا اور بعد میں حمل کے دوران ٹیسٹ کیا گیا تھا۔

     

  • کیا آپ تنہائی پسند ہیں؟ اس عادت سے جلدی جان جھڑائیں ورنہ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ !!

    کیا آپ تنہائی پسند ہیں؟ اس عادت سے جلدی جان جھڑائیں ورنہ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ !!

    واشنگٹن : ایک رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں بوڑھے افراد بتدریج تنہائی کا شکار ہو رہے ہیں اور یہ صورت حال ان کی صحت اور زندگی کے لیے شدید خطرناک ثابت ہوسکتی ہے۔

    ایک تحقیق میں خبردار کیا گیا ہے کہ جو لوگ تنہا رہتے ہیں ان میں فالج اور کینسر سے مرنے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔

    خود کو لوگوں سے دور کرلینا یا الگ تھلگ رہنا تنہائی یا اکیلاپن کہلاتا ہے، لیکن کیا آپ نے کبھی یہ سوچا ہے کہ یہ تنہائی صحت کے حوالے سے نقصان پہنچا سکتی ہے یہ انسان کو ڈپریشن کا مریض بھی بنا سکتی ہے۔

    ایک طویل مگر منفرد تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ تنہائی کے شکار افراد میں دیگر امراض کی طرح فالج کے شکار ہونے کے امکانات بھی بڑھ جاتے ہیں۔

    تنہائی کے شکار افراد یا کسی بھی فرد کے سماجی بائیکاٹ سے اس کی صحت پر سنگین اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

    ماضی میں کی جانے والی تحقیقات میں تنہائی کے شکار افراد میں امراض قلب اور شوگر جیسی بیماریاں بھی ہونے کا انکشاف سامنے آیا تھا۔

    اب امریکی ماہرین کی جانب سے کی جانے والی تحقیق سے معلوم ہوا ہےکہ تنہائی سے فالج ہونے کے امکانات بھی نمایاں طور پر بڑھ جاتے ہیں اور اگر زیادہ عرصے تک تنہائی کی زندگی گزاری جائے تو فالج کے امکانات دگنے ہوجاتے ہیں۔

    امریکی نشریاتی ادارے سی این این کے مطابق امریکی ماہرین نے 2006 سے 2018 تک 12 ہزار افراد پر تحقیق کی اور ماہرین نے درمیان میں رضاکاروں کی صحت جانچنے سمیت ان سے مختلف سوالات بھی کیے۔ تحقیق میں شامل زیادہ تر افراد کی عمر 50 سال تک تھی اور اس میں نصف خواتین بھی شامل تھیں۔

    ماہرین نے پایا کہ ایک دہائی کے دوران جن افراد نے تنہا زندگی گزاری یا جنہیں اہل خانہ یا دوستوں سمیت دوسرے افراد نے نظر انداز کیا اور ان کی تنہائی طویل عرصے تک رہی، انہیں سنگین فالج کے حملوں کا سامنا کرنا پڑا۔