Tag: فالج

  • چائے اور کافی پینے کا ایک بڑا فائدہ، طبی محققین کا نیا انکشاف

    چائے اور کافی پینے کا ایک بڑا فائدہ، طبی محققین کا نیا انکشاف

    طبی محققین نے انکشاف کیا ہے کہ چائے اور کافی پینے کا فالج اور ڈیمنشیا کی شرح میں کمی سے تعلق ہو سکتا ہے، تحقیق کے دوران دیکھا گیا کہ روزانہ 4 سے 6 کپ کا استعمال ان امراض کے سب سے کم خطرات سے منسلک تھا۔

    16 نومبر کو اوپن ایکسیس جریدے PLOS میڈیسن میں شائع ہونے والے 50 سے 74 سال کی عمر کے صحت مند افراد کے تحقیقی مطالعے کے مطابق کافی یا چائے پینا فالج اور ڈیمنشیا کے کم خطرے سے منسلک ہو سکتا ہے، جب کہ کافی پینے کا تعلق فالج کے بعد کے ڈیمنشیا کے کم خطرے سے بھی منسلک دیکھا گیا۔

    محققین نے کہا کہ چائے یا کافی پینے کی عادت فالج اور دماغی تنزلی کے مرض ڈیمینشیا کے خطرے کو کم کر سکتی ہے، اس حوالے سے 3 لاکھ 65 ہزار سے زیادہ رضاکاروں پر چین کی تیان جن میڈیکل یونیورسٹی میں تحقیق کی گئی۔ ان رضاکاروں کی خدمات 2006 سے 2010 تک حاصل کی گئیں اور 2020 تک ان کی مانیٹرنگ کی گئی۔

    فالج ایک جان لیوا واقعہ ہے جو عالمی سطح پر 10 فی صد اموات کا سبب بنتا ہے، ڈیمنشیا دماغی افعال میں تنزلی سے متعلق علامات کے لیے ایک عام اصطلاح ہے، اور یہ عالمی صحت کا ایک مسئلہ ہے جو ایک بھاری معاشی، سماجی بوجھ کا سبب بنتا ہے، جب کہ پوسٹ اسٹروک ڈیمنشیا (فالج کے بعد دماغی تنزلی) ایک ایسی حالت ہے جس میں فالج کے بعد ڈیمنشیا کی علامات ظاہر ہوتی ہیں۔

    اسٹڈی میں شامل رضاکاروں نے کافی اور چائے کے استعمال کو خود رپورٹ کیا، اس دوران 5 ہزار 79 افراد ڈیمینشیا اور 10 ہزار 53 کو کم از کم ایک بار فالج کا سامنا ہوا۔

    جو رضاکار روزانہ 2 سے 3 کپ کافی یا 3 سے 5 کپ چائے پیتے تھے، یا ملاکر 4 سے 6 کپ کافی اور چائے پیتے تھے، ان میں فالج یا ڈیمنشیا کے سب سے کم واقعات رپورٹ ہوئے۔

    جو لوگ روزانہ 2 سے 3 کپ کافی اور 2 سے 3 کپ چائے پی رہے تھے، ان میں فالج کا خطرہ 32 فی صد کم تھا، اور ڈیمنشیا کا خطرہ 28 فی صد کم رہا، ان لوگوں کے مقابلے میں جو نہ کافی پیتے تھے نہ چائے، اکیلے کافی کا استعمال یا چائے کے ساتھ ملا کر بھی فالج کے بعد ڈیمنشیا کے کم خطرے سے وابستہ تھا۔

    یاد رہے کہ اس تحقیق میں اس کی وجہ پر روشنی نہیں ڈالی گئی، کہ چائے یا کافی سے فالج اور ڈیمنشیا کا خطرہ کیوں کم ہو جاتا ہے۔ اس سے قبل 2018 میں آسٹریلیا کے الفریڈ ہاسپٹل کی تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ چائے یا کافی پینے کی عادت دل کی دھڑکن کی بے ترتیبی اور فالج کا خطرہ کم کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔

    تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ چائے یا کافی میں موجود کیفین مرکزی اعصابی نظام کو حرکت میں لاکر ایڈی نوسین نامی کیمیکل کے اثرات کو بلاک کرتا ہے جو کہ atrial fibrillation (بے قاعدہ اور اکثر بہت تیز دل کی دھڑکن، جس کی وجہ سے دل میں خون جم جاتا ہے) کا باعث بنتا ہے۔

  • فالج سے بچاؤ کا دن: ایک معمولی عادت اس جان لیوا مرض سے بچا سکتی ہے

    فالج سے بچاؤ کا دن: ایک معمولی عادت اس جان لیوا مرض سے بچا سکتی ہے

    پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج فالج سے بچاؤ کا عالمی دن منایا جارہا ہے، اس دن کو منانے کا مقصد اس جان لیوا بیماری اور اس سے بچاؤ کے بارے میں شعور و آگاہی پیدا کرنا ہے۔

    فالج ایک ایسا مرض ہے جو دماغ میں خون کی شریانوں کے بند ہونے یا ان کے پھٹنے سے ہوتا ہے۔ جب فالج کا اٹیک ہوتا ہے تو دماغ کے متاثرہ حصوں میں موجود خلیات آکسیجن اور خون کی فراہمی بند ہونے کی وجہ سے مرنا شروع ہو جاتے ہیں۔

    اس کے نتیجے میں جسم کی کمزوری اور بولنے، دیکھنے میں دشواری سمیت اور بہت سی اور علامات ظاہر ہوتی ہیں۔ اس سے جسم کا پورا، آدھا یا کچھ حصہ ہمیشہ کے لیے مفلوج ہوسکتا ہے۔

    عالمی اسٹروک آرگنائزیشن کا کہنا ہے کہ ہم میں سے ہر 4 میں سے 1 شخص کو عمر بڑھنے کے ساتھ فالج لاحق ہونے کا خطرہ ہے۔

    ایک رپورٹ کے مطابق فالج دنیا بھر میں اموات کی تیسری بڑی اور طویل مدتی معذوری کی سب سے بڑی وجہ ہے۔ ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ اگر کسی شخص کو فالج کا اٹیک ہو اور اس کے 3 گھنٹے کے اندر اسے طبی امداد فراہم کردی جائے تو اس شخص کو عمر بھر کی معذوری سے بچایا جاسکتا ہے۔

    اس بیماری کی بڑی وجوہات میں ہائی بلڈ پریشر، مرغن خوراک، سگریٹ نوشی اور تمباکو سے تیار کردہ مواد خصوصاً گٹکا شامل ہے۔ جسمانی مشقت نہ کرنے والے لوگ جب ورزش نہیں کرتے تو یہ فالج کے لیے آسان ہدف ہوتے ہیں۔

    عالمی اسٹروک آرگنائزیشن کے مطابق فالج کے اس خطرے کو صرف جسمانی حرکت کے ذریعے ٹالا جاسکتا ہے، جسمانی طور پر زیادہ سے زیادہ فعال رہنا نہ صرف فالج بلکہ امراض قلب، شوگر اور دیگر کئی بیماریوں سے بچا سکتا ہے۔

    اس کے لیے کسی باقاعدہ ورزش کی ضرورت نہیں بلکہ روز مرہ کے گھریلو کام، باہر کے کام جیسے سودا سلف وغیرہ لانا، دن میں کچھ وقت کی چہل قدمی اور سیڑھیاں چڑھنا اترنا بھی اس سلسلے میں معاون ثابت ہوسکتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ جسمانی طور پر فعال رہنے سے بڑھاپے میں دماغی بیماریوں جیسے الزائمر اور ڈیمینشیا سے بھی تحفظ ممکن ہے۔

    علاوہ ازیں کھانے میں نمک اور مرغن غذاؤں کا کم استعمال اور سگریٹ نوشی ترک کر کے نہ صرف فالج بلکہ بے شمار بیماریوں سے بچا جاسکتا ہے۔

  • دودن تک موبائل پر گیم کھیلنے والے نوجوان کے ساتھ خوفناک واقعہ

    دودن تک موبائل پر گیم کھیلنے والے نوجوان کے ساتھ خوفناک واقعہ

    بیجنگ: چین میں ایک نوجوان 2 دن تک موبائل فون پر گیم کھیلنے کی وجہ سے فالج کا شکار ہو گیا۔

    تفصیلات کے مطابق چین میں ایک نوجوان موبائل فون پر مسلسل دو دن تک گیم کھیلنے کے باعث فالج کا شکار ہوگیا، جسے ہنگامی طور پر اسپتال منتقل کیا گیا، جہاں اس کی گردن کی رگوں کا آپریشن کرنا پڑا۔

    چینی میڈیا کے مطابق 29 سالہ نوجوان نے 48 گھنٹوں کے دوران وقت کا بڑا حصہ موبائل فون کی اسکرین پر گردن جھکا کر گیم کھیلنے میں گزارا، اور پھر تیسرے دن کی شروعات ہی میں اس کو گردن کے پچھلے حصے میں شدید درد اور اکڑاؤ کی شکایت کا سامنا کرنا پڑا۔

    تیسرے دن نوجوان کے تمام تمام اعضا بھی ڈھیلے پڑ گئے، تو اس کے گھر والوں نے اسے مفلوج پا کر فوری طور پر اسپتال کے ایمرجنسی وارڈ منتقل کیا، جہاں ایم آر آئی اور دیگر تشخیصی ٹیسٹس کے بعد ڈاکٹرز نے اسے فالج کا حملہ قرار دیا۔

    ڈاکٹرز نے بتایا گردن مسلسل جھکانے اور اس پر زور پڑنے کی وجہ سے نوجوان کے جسم میں خون کی روانی متاثر ہوئی اور اسپائنل ٹیوب یعنی حرام مغز کی نالی میں خون کے لوتھڑے بن گئے، اور پھر حرام مغز اور ریڑھ کی ہڈی پر دباؤ پڑنے کی وجہ سے فالج کا دورہ پڑ گیا۔

    ڈاکٹرز نے فوری طور پر نوجوان کا آپریشن کر کے خون کے لوتھڑے ہٹائے، جس کے بعد اس کے جسم کے پٹھوں میں خون کی روانی بحال ہو گئی اور فالج کا اثر کم ہوا، آپریشن کے بعد نوجوان کے جسم کے اعضا کی طاقت بھی بحال ہونا شروع ہو گئی۔

    نوجوان کو کئی دن انتہائی نگہداشت وارڈ میں گزارنے پڑے، جس کے بعد وہ چلنے پھرنے کے قابل ہوگیا اور اسے اسپتال سے فارغ کر دیا گیا، تاہم ڈاکٹرز نے کہا کہ سو فی صد جسمانی قوت کی بحالی کے لیے فزیو تھراپی جاری رکھنی ہوگی۔

  • کرونا وائرس سے دل کے دورے اور فالج کا بھی خطرہ

    کرونا وائرس سے دل کے دورے اور فالج کا بھی خطرہ

    کرونا وائرس کے جسم پر سنگین دیرپا اثرات کے بارے میں کئی تحقیق کی جاچکی ہیں اور اب حال ہی میں ایک اور تحقیق نے ماہرین کو تشویش میں مبتلا کردیا۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق حال ہی میں سوئیڈن میں ہونے والی ایک تحقیق میں کہا گیا کہ کووڈ 19 کو شکست دینے کے بعد اولین 2 ہفتوں کے دوران ہارٹ اٹیک اور فالج کا خطرہ نمایاں حد تک بڑھ جاتا ہے۔

    امیا یونیورسٹی کی اس تحقیق میں یکم فروری سے 14 ستمبر 2020 کے دوران 86 ہزار سے زیادہ کووڈ 19 کے مریضوں میں ہارٹ اٹیک اور فالج کی شرح کا موازنہ 3 لاکھ 48 ہزار سے زیادہ کنٹرول گروپ کے افراد سے کیا گیا۔

    تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ کووڈ 19 کے بعد اولین 2 ہفتوں میں ہارٹ اٹیک اور فالج کا خطرہ 3 گنا تک بڑھ جاتا ہے۔

    پہلے سے مختلف عوارض، عمر، جنس اور سماجی و معاشی عناصر سمیت ہارٹ اٹیک اور فالج کا خطرہ بڑھ جانے والے تمام عناصر کو مدنظر رکھنے پر بھی یہ خطرہ برقرار رہا۔

    ماہرین نے بتایا کہ نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ دل کی شریانوں سے جڑی پیچیدگیاں کووڈ 19 کی اہم طبی پیچیدگیوں سے منسلک ہے۔

    انہوں نے کہا کہ نتائج سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ کووڈ 19 سے بچاؤ کے لیے ویکسی نیشن کتنی ضروری ہے، بالخصوص معمر افراد کے لیے، جن میں دل کی شریانوں سے جڑے امراض کا خطرہ بڑھ چکا ہوتا ہے۔

    تحقیق کا مقصد ویکسینز کے بعد کی پیچیدگیوں کے خطرے کا تعین کرنا تھا اور معلوم ہوا کہ کووڈ 19 فالج اور ہارٹ اٹیک کا خطرہ بڑھانے والا اہم عنصر ہے۔

  • فالج کے مریضوں کے لیے امید کی کرن

    فالج کے مریضوں کے لیے امید کی کرن

    امریکی ٹیکنالوجی کمپنی ٹیسلا نے ایسی ڈیوائس بنا لی جو فالج کے مریضوں کے لیے امید کی کرن ثابت ہوسکتی ہے، اس ڈیوائس کا جلد انسانوں پر تجربہ کیا جائے گا۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق ٹیسلا کے بانی ایلن مسک کی کمپنی نیورا لنک نے فالج کے مریضوں کے لیے ایک مددگار ایجاد کی ہے، یہ نئی ٹیکنالوجی دماغ کے لیے بلو ٹوتھ سے آراستہ ایک چپ ہے جسے دماغ کے دونوں جانب نصب کیا جاتا ہے۔

    ایلن مسک کی ٹیکنالوجی کمپنی کی جانب سے ایک ویڈیو شیئر کی گئی ہے جس میں بندر کو دماغ کا استعمال کرتے ہوئے کمپیوٹر گیم پونگ کھیلتے دیکھا جاسکتا ہے۔ ویڈیو میں 9 سالہ مکاؤ بندر کمپیوٹر میں گیم کھیلتے دیکھا جاسکتا ہے، کمپنی کے مطابق بندر کے دماغ کے دونوں اطراف ڈیوائسز لگائی گئیں۔

    نیورا لنک نے مختصر ریسیور کے ذریعے کمپیوٹر سے ابلاغ کرنے والی اور دماغ میں نصب کی جانے والی چپ متعارف کروائی ہے جو اس سے قبل بھی جانوروں میں متعارف کروائی جاچکی ہے۔

    ویڈیو میں بتایا گیا ہے کہ جانور نے نلکی کے ذریعے بنانا اسموتھی کے لیے کمپیوٹر چلانا سیکھ لیا، ویڈیو میں بندر کو جوائے اسٹک کے ذریعے آن اسکرین کرسر چلاتے بھی دکھایا گیا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق نیورا لنک ڈیوائسز بندر کے برین موٹر کارٹیکس میں نصب کیے گئے 2000 الیکٹروڈ کے ذریعے دماغ کی نقل و حرکت کا ریکارڈ رکھتے ہوئے بازو کو منظم کرتا ہے۔

    ایلن مسک کا کہنا ہے کہ جلد انسانوں میں بھی اس کے تجربات کا اعلان کیا جائے گا، کامیاب تجربات کے بعد ایسی پروڈکٹ بھی جلد لائی جائیں گی جو فالج سے متاثرہ افراد کے لیے اسمارٹ فون استعمال کرنا ممکن بناسکیں گی۔

  • فالج سے بچاؤ کا دن: معمولی سی حرکت بڑھاپے میں فالج سے بچا سکتی ہے

    فالج سے بچاؤ کا دن: معمولی سی حرکت بڑھاپے میں فالج سے بچا سکتی ہے

    پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج فالج سے بچاؤ کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ہم میں سے ہر 4 میں سے 1 شخص کو عمر بڑھنے کے ساتھ فالج لاحق ہونے کا خطرہ ہے۔

    آج کا دن منانے کا مقصد اس جان لیوا بیماری اور اس سے بچاؤ کے بارے میں شعور و آگاہی پیدا کرنا ہے۔

    فالج ایک ایسا مرض ہے جو دماغ میں خون کی شریانوں کے بند ہونے یا ان کے پھٹنے سے ہوتا ہے۔ جب فالج کا اٹیک ہوتا ہے تو دماغ کے متاثرہ حصوں میں موجود خلیات آکسیجن اور خون کی فراہمی بند ہونے کی وجہ سے مرنا شروع ہو جاتے ہیں۔

    اس کے نتیجے میں جسم کی کمزوری اور بولنے، دیکھنے میں دشواری سمیت دیگر کئی علامات ظاہر ہوتی ہیں۔ اس سے جسم کا پورا، آدھا یا کچھ حصہ ہمیشہ کے لیے مفلوج ہوسکتا ہے۔

    عالمی اسٹروک آرگنائزیشن کا کہنا ہے کہ ہم میں سے ہر 4 میں سے 1 شخص کو عمر بڑھنے کے ساتھ فالج لاحق ہونے کا خطرہ ہے۔

    ایک رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں معذور افراد میں سب سے زیادہ تعداد فالج سے متاثرہ افراد کی ہے۔ دنیا بھر میں ہر 10 سیکنڈ میں ایک شخص اس مرض کا شکار ہوتا ہے۔ ماہرین کے مطابق خواتین کو فالج کا خدشہ زیادہ ہوتا ہے۔

    اس بیماری کی بڑی وجوہات میں ہائی بلڈ پریشر، مرغن خوراک، سگریٹ نوشی اور تمباکو سے تیار کردہ مواد خصوصاً گٹکا شامل ہے۔ جسمانی مشقت نہ کرنے والے لوگ جب ورزش نہیں کرتے تو یہ فالج کے لیے آسان ہدف ہوتے ہیں۔

    فالج سے بچاؤ کیسے ممکن ہے؟

    عالمی اسٹروک آرگنائزیشن کے مطابق فالج کے اس خطرے کو صرف جسمانی حرکت کے ذریعے ٹالا جاسکتا ہے، جسمانی طور پر زیادہ سے زیادہ فعال رہنا نہ صرف فالج بلکہ امراض قلب، شوگر اور دیگر کئی بیماریوں سے بچا سکتا ہے۔

    اس کے لیے کسی باقاعدہ ورزش کی ضرورت نہیں بلکہ روز مرہ کے گھریلو کام، باہر کے کام جیسے سودا سلف وغیرہ لانا، دن میں کچھ وقت کی چہل قدمی اور سیڑھیاں چڑھنا اترنا بھی اس سلسلے میں معاون ثابت ہوسکتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ جسمانی طور پر فعال رہنے سے بڑھاپے میں دماغی بیماریوں جیسے الزائمر اور ڈیمینشیا سے بھی تحفظ ممکن ہے۔

  • ’فالج کے شکار مریضوں کو انتقال خون کے ذریعے بچایا جاسکتا ہے‘

    ’فالج کے شکار مریضوں کو انتقال خون کے ذریعے بچایا جاسکتا ہے‘

    واشنگٹن: امریکی سائنسدانوں نے چوہوں پر کی جانے والی ایک تحقیق کے بعد بتایا کہ فالج کے حملے کے بعد برین ڈیمیج یا دماغ کی شریانوں کو پہنچنے والے نقصان سے مریض کو بچانے کے لیے انتقال خون ایک ممکنہ اور بہتر علاج ہوسکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی سائنس دانوں نے جب چوہوں پر یہ تجربات کیے تو یہ پتا لگا کہ انہیں جب ایک صحت مند چوہے کا خون بذریعہ انجکشن دیا گیا تو اسٹروکس کے شکار چوہوں میں بیماری کی کمی کی علامات نظر آئیں۔

    سائنس دانوں کا اندازہ ہے کہ خون کی منتقلی کے بعد اسٹروکس کے حملے کے بعد جو پروٹین دماغ کے سیل کو نقصان پہنچاتا ہے اس میں کمی آجاتی ہے۔

    شعبہ میڈیسن میں تبدیلی خون ایک بڑھتا ہوا موثر طریقہ علاج سمجھا جارہا ہے، جوکہ دیگر کیفیت میں علاج کےساتھ ساتھ کورونا وائرس اور پارکنسن کی بیماریوں میں بھی استعمال کیا جارہا ہے۔

    اس مقالے کی رائٹر اور ویسٹ ورجینیا یونیورسٹی کی نیورو سائنٹسٹ، پروفیسر صوفی رین اور انکے ساتھیوں نے اپنے تجربات کے دوران خون کی تبدیلی کے ذریعے 333 نر چوہوں پر اس تجربے کو آزمایا، اور چوہوں پر جب اسٹروکس کا حملہ ہوا تو سات گھنٹوں بعد انھیں خون کا انجکشن لگایا گیا جوکہ کامیاب رہا۔

    فالج کی وہ علامات جو ایک ہفتہ قبل سامنے آجاتی ہیں

    طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ فالج کی یہ انتباہی نشانیاں مختلف شکلوں میں اصل دورے سے ایک ہفتہ قبل ہی سامنے آنے لگتی ہیں۔

    جسم کے ایک حصے کا سن ہوجانا یا چلنا ناممکن ہوجانا

    بولنے سے قاصر ہوجانا یا باتوں کو سمجھ نہ پانا

    بہت زیادہ ذہنی الجھن

    ایک جانب سے چہرے ڈھلک جانا اور مسکرانے کے قابل بھی نہ رہنا

    شدید سردرد اور قے

    ایک یا دونوں آنکھوں سے دیکھنے میں مشکل کا سامنا

    چلنے میں مشکلات کا سامنا

    کچھ نگلنا مشکل ہوجانا

    جسمانی توازن برقرار رکھنے میں مشکل

    جسمانی توازن میں کمی کے باعث چلتے ہوئے لڑکھڑانا، شدید کمزوری وغیرہ

    ان علامات کا احساس ہوتے ہی اگر فوری طور پر طبی امداد کے لیے رجوع کیا جائے تو آپ اپنی یا کسی اور فرد کی زندگی بچا سکتے ہیں۔

  • فالج سے بچاؤ کا دن: اچانک دورہ پڑنے کی صورت میں کیا کرنا چاہیئے؟

    فالج سے بچاؤ کا دن: اچانک دورہ پڑنے کی صورت میں کیا کرنا چاہیئے؟

    پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج فالج سے بچاؤ کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ اس دن کو منانے کا مقصد اس جان لیوا بیماری اور اس سے بچاؤ کے بارے میں شعور و آگاہی پیدا کرنا ہے۔

    فالج ایک ایسا مرض ہے جو دماغ میں خون کی شریانوں کے بند ہونے یا ان کے پھٹنے سے ہوتا ہے۔ جب فالج کا اٹیک ہوتا ہے تو دماغ کے متاثرہ حصوں میں موجود خلیات آکسیجن اور خون کی فراہمی بند ہونے کی وجہ سے مرنا شروع ہو جاتے ہیں۔

    اس کے نتیجے میں جسم کی کمزوری اور بولنے، دیکھنے میں دشواری سمیت اور بہت سی اور علامات ظاہر ہوتی ہیں۔ اس سے جسم کا پورا، آدھا یا کچھ حصہ ہمیشہ کے لیے مفلوج ہوسکتا ہے۔

    مزید پڑھیں: دفتری کام کی زیادتی فالج کا سبب

    ایک رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں معذور افراد میں سب سے زیادہ تعداد فالج سے متاثرہ افراد کی ہے۔ دنیا بھر میں ہر 10 سیکنڈ میں ایک فرد اس مرض کا شکار ہوتا ہے۔ ماہرین کے مطابق خواتین کو فالج کا خدشہ زیادہ ہوتا ہے۔

    اس بیماری کی بڑی وجوہات میں ہائی بلڈ پریشر، مرغن خوراک، سگریٹ نوشی اور تمباکو سے تیار کردہ مواد خصوصاً گٹکا شامل ہے۔ جسمانی مشقت نہ کرنے والے لوگ جب ورزش نہیں کرتے تو یہ فالج کے لیے آسان ہدف ہوتے ہیں۔


    فالج کے دورے کی تشخیص کیسے کی جائے؟

    فالج دنیا بھر میں اموات کی تیسری بڑی اور طویل مدتی معذوری کی سب سے بڑی وجہ ہے۔ ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ اگر کسی شخص کو فالج کا اٹیک ہو اور اس کے 3 گھنٹے کے اندر اسے طبی امداد فراہم کردی جائے تو اس شخص کو عمر بھر کی معذوری سے بچایا جاسکتا ہے۔ لیکن اکثر افراد کو علم نہیں ہو پاتا کہ انہیں یا ان کے قریب بیٹھے شخص کو فالج کا اٹیک ہوا ہے۔

    اس سلسلے میں ماہرین کچھ طریقے تجویز کرتے ہیں جن کو اپنا کر فالج کی تشخیص کی جاسکتی ہے اور فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کیا جاسکتا ہے۔

    فالج کی پہچان کرنے کے لیے 4 آسان طریقوں پر عمل کریں۔

    اگر آپ کو کسی شخص پر گمان ہو کہ اسے فالج کا اٹیک ہوا ہے تو اسے مسکرانے کے لیے کہیں۔ فالج کا شکار شخص مسکرا نہیں سکے گا کیونکہ اس کے چہرے کے عضلات مفلوج ہوچکے ہوں گے۔

    ایسے شخص سے کوئی عام سا جملہ ادا کرنے کے لیے کہیں، جیسے آج موسم اچھا ہے یا سب ٹھیک ہے۔ اگر اسے یہ بھی ادا کرنے میں مشکل ہو تو یہ اس بات کی علامت ہے کہ اسے فالج کا اٹیک ہوا ہے۔

    اٹیک کے شکار شخص سے دونوں ہاتھ اٹھانے کے لیے کہیں۔ ایسی صورت میں فالج کا شکار شخص مکمل طور پر اپنے ہاتھ نہیں اٹھا سکے گا۔

    فالج کے اٹیک کا شکار شخص اپنی زبان کو سیدھا نہیں رکھ سکے گا اور اس کی زبان دائیں یا بائیں جانب ٹیڑھی ہوجائے گی۔

    یہ تمام کیفیات فالج کی واضح علامات ہیں، اگر آپ اپنے یا کسی دوسرے شخص کے اندر یہ کیفیات دیکھیں تو فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کریں۔

    مزید پڑھیں: سبزیوں اور پھلوں کا استعمال فالج سے بچاؤ میں مفید


    فالج سے بچاؤ

    ماہرین صحت کے مطابق فالج سے بچاؤ کی آسان ترکیب متحرک زندگی گزارنا ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق دن بھر میں صرف دس منٹ کی ورزش کرنے سے فالج کا خطرہ ایک تہائی حد تک کم ہوجاتا ہے۔

    کھانے میں نمک اور مرغن غذاؤں کا استعمال کم کیا جائے۔

    سگریٹ نوشی بھی فالج کی ایک وجہ ہے۔ اس عادت کو ترک کر کے فالج سے بچا جاسکتا ہے۔

  • فالج سے بچانے والی آسان عادت

    فالج سے بچانے والی آسان عادت

    کیا آپ ورزش کرنے کے عادی ہیں؟ اگر آپ ہفتے یا مہینے میں کبھی کبھار ورزش کرتے ہیں تو جان لیں کہ آپ کی اس ورزش کا کوئی فائدہ نہیں کیونکہ یہ ورزش آپ کو فالج یا دل کے اچانک دورے سے نہیں بچا سکتی۔

    امریکی ریاست کیلیفورنیا میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق وہ خواتین جو باقاعدگی سے کم وقت کے لیے ورزش کرتی ہیں ان کا دل صحت مند رہتا ہے بہ نسبت ان خواتین کے جو زیادہ ورزش تو کرتی ہیں مگر بے قاعدگی سے یا وقت کی پابندی کا خیال کیے بغیر کرتی ہیں۔

    مزید پڑھیں: سبزیوں اور پھلوں کا استعمال فالج سے بچاؤ میں مفید

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ورزش کے لیے وقت کی پابندی اور باقاعدگی کے ساتھ ساتھ اس کے طریقہ کار کو بھی عمر کے ساتھ تبدیل کرنے کی بھی ضروت ہے۔

    ایسا نہیں ہوسکتا کہ نوجوانی میں آپ سخت ورزشیں کریں اور بڑھتی عمر کے ساتھ بھی اس کو برقرار رکھیں۔ یہ عادت فائدے کے بجائے نقصان پہنچا سکتی ہے۔

    ماہرین نے کہا کہ جب ہم ورزش نہیں کرتے تو ہماری خون کی شریانیں سخت ہوجاتی ہیں، ہمارے وزن میں اضافہ ہوتا ہے، پھیپھڑوں کی کارکردگی کم ہونے لگتی ہے جبکہ ہمارے پٹھے کمزور ہونے لگتے ہیں۔

    ان کے مطابق ہفتے میں 150 منٹ کی ورزش ہر عمر کے افراد کے لیے بہترین ہے لیکن اسے وقت کی پابندی اور باقاعدگی کے ساتھ کیا جائے تب ہی یہ فائدہ مند ہو سکتی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • غصہ ہمارے جسم کو کیا نقصان پہنچاتا ہے؟

    غصہ ہمارے جسم کو کیا نقصان پہنچاتا ہے؟

    خوشی، غم، دکھ، پریشانی، تکلیف، یہ تمام جذبات ہماری جسمانی و دماغی صحت کو متاثر کرتے ہیں۔ اچھے جذبات ہمارے جسم پر مثبت اثرات مرتب کرتے ہیں، جبکہ منفی جذبات ہمارے جسم و دماغ کو نقصان پہنچاتے ہیں۔

    ماہرین طب متفق ہیں کہ غصہ ہماری جسمانی صحت کے لیے سب سے زیادہ خطرناک جذبہ ہے۔ یہ ہمیں ذہنی طور پر شدید دباؤ میں مبتلا کرسکتا ہے، دل کی دھڑکن، نبض اور فشار خون کو اچانک بلندی پر پہنچا دیتا ہے جس سے فوری طور موت واقع ہونے کا خدشہ بھی ہوتا ہے۔

    مزید پڑھیں: جذبات ہماری صحت پر کیسے اثر انداز ہوتے ہیں؟

    یہاں پر آپ کو بتایا جارہا ہے کہ غصہ ہمارے جسم کو کس طرح نقصان پہنچاتا ہے اور اس سے ہمیں کیا خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔ یقیناً اسے پڑھنے کے بعد آپ غصہ کرنے سے قبل ایک بار ضرور سوچیں گے۔

    امراض قلب

    دل ہمارے جسم کا نہایت نازک اور حساس عضو ہے۔ ایسے افراد جو مستقلاً غصے میں رہتے ہیں، اور معمولی معمولی باتوں پر شدید غصے کا اظہار کرتے ہیں، وہ لازماً دل کے مریض بن جاتے ہیں اور کسی بھی وقت انہیں دل کا جان لیوا دورہ پڑ سکتا ہے۔

    غصہ دراصل ہمارے خون کے بہاؤ (بلڈ پریشر) کو غیر معمولی طور پر تیز کردیتا ہے جس سے دل کو خون پمپ کرنے کے لیے اضافی محنت کرنی پڑتی ہے اور وہ دباؤ کا شکار ہوجاتا ہے۔

    فالج

    شدید غصے کا اظہار کرنا اچانک فالج کا سبب بھی بن سکتا ہے جس کے بعد انسان تا عمر کے لیے مفلوج ہوسکتا ہے۔

    ہمارے جسم میں موجود خون میں بعض اوقات لوتھڑے بھی موجود ہوسکتے ہیں۔ غصہ کرنے کی صورت میں جب خون کا بہاؤ تیز ہوتا ہے تو یہ لوتھڑے تیزی سے حرکت کرتے ہوئے جسم کے کسی بھی حصے میں جا کر پھنس سکتے ہیں جس کے بعد وہاں خون کی روانی رک جائے گی اور وہ حصہ فالج زدہ ہوجائے گا۔

    قوت مدافعت میں کمی

    بہت زیادہ غصہ کرنے والے افراد کی قوت مدافعت بھی کمزور ہوجاتی ہے۔

    اگر غصہ کو مستقل مزاج کا حصہ بنا لیا جائے تو یہ قوت مدافعت کو آہستہ آہستہ ناکارہ کرنے لگتا ہے جس کے بعد ہمارا جسم معمولی سی بیماریوں کو بھی روکنے میں ناکام رہتا ہے۔

    پیٹ میں درد

    غصہ ور افراد اکثر پیٹ میں شدید درد کی شکایت کرتے ہیں۔

    غصہ ہمارے جسم میں نقصان دہ ہارمونز، تیزابیت اور کولیسٹرول کی مقدار میں اضافہ کرتا ہے جو ہمارے معدے کو سخت نقصان پہنچاتی ہے نتیجتاً ہمیں پیٹ میں شدید درد محسوس ہوسکتا ہے۔

    ایگزیما

    اگر غصے کا اظہار نہ کیا جائے اور اسے دبا کر رکھا جائے تو یہ انسانی جلد کے لیے سخت نقصان دہ ہے اور یہ اچانک ایگزیما کی شکل میں ظاہر ہوسکتا ہے۔

    غصہ اور منفی جذبات ہمارے جسم میں تیزابیت زدہ ہارمونز پیدا کرتے ہیں جو جلد سمیت ہمارے پورے جسم کے لیے نقصان دہ ہیں۔

    بلند فشار خون

    بہت زیادہ غصہ بلڈ پریشر کو انتہائی بلندی پر پہنچا سکتا ہے جس سے برین ہیمبرج، فالج یا دل کے دورے کا خطرہ ہوتا ہے۔

    ہر وقت غصے میں رہنے والے افراد کا بلڈ پریشر عام طور پر بھی بہت ہائی رہتا ہے۔

    پھپھڑوں کو نقصان

    صرف تمباکو نوشی ہی پھیپھڑوں کو نقصان نہیں پہنچاتی بلکہ غصہ بھی ہمارے پھیپھڑوں کو اتنا ہی نقصان پہنچاتا ہے جتنا تمباکو نوشی یا الکوحل کا استعمال۔

    ماہرین طب کا کہنا ہے کہ غصے کو کم کرنے اور اس سے بچنے کے لیے اپنی زندگی میں مثبت تبدیلیاں لائی جائیں، چھوٹی چھوٹی باتوں کو نظر انداز کیا جائے، منفی سوچوں سے گریز کیا جائے، ناپسندیدہ افراد کو دور رکھا جائے، پانی کا زیادہ استعمال کیا جائے اور اپنی غذا میں مرغن غذاؤں کے بجائے پھلوں اور سبزیوں کو شامل کیا جائے۔

    مضمون بشکریہ: مرہم ڈاٹ پی کے


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔