Tag: فالج

  • سیاہ کافی کے حیرت انگیز فوائد

    سیاہ کافی کے حیرت انگیز فوائد

    سردیوں کا موسم ہے اور ایسے موسم میں گرم مشروبات کی طلب بے حد بڑھ جاتی ہے۔ حتیٰ کہ وہ افراد جو عام دنوں میں چائے کافی پینا پسند نہیں کرتے وہ بھی اس موسم میں چائے یا کافی سے حرارت حاصل کرنے پر مجبور ہوجاتے ہیں۔

    کچھ افرد سیاہ کافی کو سخت ناپسند کرتے ہیں۔ بغیر چینی کی تلخ کافی پینے میں تو مشکل لگتی ہے لیکن درحقیقت اس کے بے شمار فائدے ہیں جنہیں پڑھنے کے بعد آپ بھی ہر روز سیاہ کافی پینا چاہیں گے۔


    جگر کے لیے فائدہ مند

    کیا آپ جانتے ہیں کسی بھی مشروب سے زیادہ کافی جگر کے لیے فائدہ مند ہے۔ ماہرین کے مطابق روزانہ 3 سے 4 کپ کافی پینے والے افراد میں جگر کے مختلف امراض کا خطرہ 80 فیصد کم ہوجاتا ہے جبکہ ان میں جگر کا کینسر ہونے کے امکانات بھی بے حد کم ہوجاتے ہیں۔


    دماغی امراض میں کمی

    سیاہ کافی آپ کے دماغ میں ڈوپامائن نامی مادے کی مقدار میں اضافہ کرتی ہے۔ یہ مادہ آپ کے دماغ کو جسم کے مختلف حصوں تک سنگلز بھجنے کے لیے مدد فراہم کرتا ہے۔

    ڈوپامائن میں اضافے سے آپ پارکنسن جیسی بیماری سے بچ سکتے ہیں۔ اس بیماری کا شکار افراد کے اعصاب سست ہونے لگتے ہیں اور ان کی چال میں لڑکھڑاہٹ اور ہاتھوں میں تھرتھراہٹ ہونے لگتی ہے۔

    یہی نہیں ڈوپامائن کی زیادتی اور دماغی خلیات کا متحرک ہونا آپ کو بڑھاپے کے مختلف دماغی امراض جیسے الزائمر اور ڈیمینشیا سے بچا سکتا ہے۔


    کینسر کا امکان گھٹائے

    ماہرین کا کہنا ہے کہ روزانہ 3 سے 4 کپ کافی پینے والے افراد میں مختلف اقسام کے کینسر کا خطرہ کم ہوجاتا ہے۔ کافی جگر کے کینسر سمیت آنت اور جلد کے کینسر کے خطرات میں بھی کمی کرتی ہے۔


    ڈپریشن سے نجات

    طبی ماہرین کافی کو پلیژر کیمیکل یعنی خوشی فراہم کرنے والا مادہ کہتے ہیں۔ چونکہ کافی آپ کے دماغی خلیات کو متحرک اور ڈوپامائن میں اضافہ کرتی ہے لہٰذا آپ کے دماغ سے منفی جذبات پیدا کرنے والے عناصر کم ہوتے ہیں اور آپ کے ڈپریشن اور ذہنی تناؤ میں کمی آتی ہے۔


    ذہانت میں اضافہ

    کافی میں موجود کیفین آپ کے نظام ہضم سے خون میں شامل ہوتی ہے اور اس کے بعد یہ آپ کے دماغ میں پہنچتی ہے۔

    وہاں پہنچ کر یہ آپ کے دماغ کے تمام خلیات کو متحرک کرتی ہے نتیجتاً آپ کے موڈ میں تبدیلی آتی ہے اور آپ کی توانائی، ذہنی کارکردگی اور دماغی استعداد میں اضافہ ہوتا ہے۔


    امراض قلب میں کمی

    ایک تحقیق کے مطابق دن میں 2 سے 3 کپ کافی پینا دن میں کچھ وقت چہل قدمی کرنے کے برابر ہے۔ یہ فالج اور امراض قلب کے خطرے میں بھی کمی کرتی ہے۔


    ذیابیطس کا خطرہ گھٹائے

    سیاہ کافی آپ میں ذیابیطس کے خطرے کو بھی کم کرتی ہے۔ لیکن اگر آپ اپنی کافی میں کریم اور چینی ملائیں گے تو یہ بے اثر ہوجائے گی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • آلودہ شہروں میں سائیکل چلانا فائدے کے بجائے نقصان کا سبب

    آلودہ شہروں میں سائیکل چلانا فائدے کے بجائے نقصان کا سبب

    ویسے تو سائیکل چلانا صحت کے لیے نہایت مفید ورزش ہے۔ یہ ورزش جسم کے تمام پٹھوں اور اعضا کو حرکت میں لا کر انہیں فعال کرتی ہے۔ اگر اس عادت کو اپنی زندگی کا حصہ بنا لیا جائے تو گاڑیوں اور دیگر سفری سہولیات کی وجہ سے پیدا ہونے والی ماحولیاتی آلودگی کو بھی کم کیا جاسکتا ہے۔

    لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر آپ کسی آلودہ شہر میں رہتے ہیں، تو وہاں پر سائیکلنگ کرنا فائدے کے بجائے جان لیوا نقصانات کا سبب بن سکتا ہے۔

    مزید پڑھیں: بدترین فضائی آلودگی کا شکار 10 ممالک

    عالمی اداروں کی جانب سے کی جانے والی ایک تحقیقی رپورٹ کے مطابق آلودہ شہروں میں سائیکل چلانا کہیں زیادہ خطرناک ہے، بہ نسبت سائیکل نہ چلانے کے باعث مختلف طبی خطرات کا شکار ہونا۔

    رپورٹ میں بھارت کے شہر الہٰ آباد اور ایران کے شہر زبول کا ذکر کرتے ہوئے کہا گیا کہ ان شہروں میں صرف آدھہ گھنٹہ سائیکل چلانا تنفس کے مختلف مسائل پیدا کرسکتا ہے جو ساری زندگی ساتھ رہ سکتے ہیں۔

    cycling-2

    ماہرین نے آلودہ شہروں میں سائیکلنگ سمیت کھلی فضا میں انجام دی جانے والی دیگر ورزشوں جیسے جاگنگ یا چہل قدمی کرنے کو بھی صحت کے لیے فائدہ مند کے بجائے نقصان دہ قرار دیا۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ آلودہ فضا میں موجود ذرات سانس کے ساتھ جسم کے اندر جا کر بے شمار بیماریوں کا سبب بنتے ہیں جو بعض اوقات جان لیوا بھی ثابت ہوسکتی ہیں۔ ان بیماریوں میں سانس کی بیماریاں، نمونیہ، امراض قلب، فالج اور بعض اقسام کے کینسر شامل ہیں۔

    عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ فضائی آلودگی ہر سال 50 لاکھ سے زائد افراد کی موت کی وجہ بن رہی ہے۔ صرف چین میں ہر روز 4 ہزار (لگ بھگ 155 لاکھ سالانہ) افراد بدترین فضائی آلودگی کے سبب موت کے گھاٹ اتر جاتے ہیں۔

    دوسرے نمبر پر بھارت 11 لاکھ اموات کے ساتھ موجود ہے۔

    ماہرین کے مطابق فضائی آلودگی دماغی بیماریاں پیدا کرنے کا سبب بھی بنتی ہے۔

    اس سے قبل ایک تحقیق کے دوران کیے جانے والے ایک دماغی اسکین میں فضا میں موجود آلودہ ذرات دماغ کے ٹشوز میں پائے گئے تھے۔ ماہرین کے مطابق یہ آلودہ ذرات الزائمر سمیت مختلف دماغی بیماریوں کا سبب بن سکتے ہے۔

    دوسری جانب اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال یونیسف کا کہنا ہے کہ دنیا کا ہر 7 میں سے ایک بچہ بدترین فضائی آلودگی اور اس کے خطرات کا شکار ہے۔ رپورٹ کے مطابق فضا میں موجود آلودگی کے ذرات بچوں کے زیر نشونما اندرونی جسمانی اعضا کو متاثر کرتے ہیں۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ یہ نہ صرف ان کے پھیپھڑوں کو نقصان پہنچاتے ہیں بلکہ خون میں شامل ہو کر دماغی خلیات کو بھی نقصان پہنچانے کا سبب بنتے ہیں جس سے ان کی دماغی استعداد میں کمی واقع ہونے کا خطرہ پیدا ہوجاتا ہے۔

  • بہتر ازدواجی حیثیت فالج سے بچاؤ کے لیے معاون

    بہتر ازدواجی حیثیت فالج سے بچاؤ کے لیے معاون

    کیا آپ جانتے ہیں ایک خوشگوار ازدواجی تعلق نہ صرف آپ کو ذہنی و نفسیاتی الجھنوں سے بچاتا ہے بلکہ آپ کی صحت پر بھی مفید اثرات مرتب کرتا ہے۔

    حال ہی میں کی جانے والی ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ کسی شخص کے فالج سے حفاظت یا بچاؤ کا تعلق اس کے موجودہ اور ماضی کی ازدواجی زندگی سے ہوسکتا ہے۔ یاد رہے کہ فالج دنیا بھر میں معذوری کا سبب بننے والی دوسری بڑی بیماری ہے۔

    امریکی ماہرین کی جانب سے 5 سال تک کی جانے والی اس تحقیق میں دیکھا گیا کہ وہ افراد جو ازدواجی معاملات میں اونچ نیچ کا شکار رہے، انہوں نے شادی نہیں کی، دوبارہ شادی کی، شریک حیات سے علیحدگی اختیار کی یا ان کی موت کا صدمہ سہا، ایسے افراد میں فالج سے موت کا امکان زیادہ دیکھا گیا۔

    مزید پڑھیں: فالج کے دورے کی تشخیص کیسے کی جائے؟

    ماہرین کے مطابق اس کے برعکس وہ افراد جو طویل عرصے تک مستقل ایک ہی ازدواجی رشتے سے جڑے رہے ان میں فالج کے باعث موت کا خطرہ کم دیکھا گیا۔

    تحقیق کے مطابق ایک غیر مستقل یا نا خوشگوار ازدواجی حیثیت عموماً فالج کے خطرے میں اضافہ کرتی ہے۔

    اس سے قبل بھی امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن کے جریدے میں شائع ہونے والے مضمون میں بتایا گیا کہ عمر بڑھنے کے ساتھ کوئی جذباتی سہارا، جو عموماً شریک حیات کی صورت میں دستیاب ہوتا ہے، نہ صرف فالج کے خطرے کو کم کرتا ہے بلکہ فالج ہونے کی صورت میں اس سے لڑنے میں بھی مدد دیتا ہے۔

    یونیورسٹی آف یارک کے ماہرین کی ایک اور تحقیق سے پتہ چلا تھا کہ معاشرے میں تنہا رہنے والے افراد میں امراض قلب اور فالج کے خطرے کا امکان بڑھ جاتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا تھا کہ غیر متحرک زندگی اور ذہنی تناؤ سے لوگوں میں فالج اور دل کی بیماریوں کا امکان بڑھ جاتا ہے لیکن سماجی تنہائی لوگوں کے لیے جان لیوا ثابت ہوسکتی ہے۔

    واضح رہے کہ پاکستان سوسائٹی آف نیورولوجی کے مطابق ملک میں صرف فالج سے روزانہ کم از کم 400 افراد کی اموات ہوتی ہیں۔ فالج کا بڑا ہدف جوان اور خواتین ہیں۔

    ماہرین صحت کے مطابق فالج سے بچاؤ کی آسان ترکیب متحرک زندگی گزارنا ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق دن بھر میں صرف دس منٹ کی ورزش کرنے سے فالج کا خطرہ ایک تہائی حد تک کم ہوجاتا ہے۔

    مزید پڑھیں: سبزیوں اور پھلوں کا استعمال فالج سے بچاؤ میں مفید

    اس کے علاوہ کھانے میں نمک اور مرغن غذاؤں کا استعمال کم کیا جائے۔ سگریٹ نوشی بھی فالج کی ایک وجہ ہے۔ اس عادت کو ترک کر کے فالج سے بچا جاسکتا ہے۔

  • فالج کے دورے کی تشخیص کیسے کی جائے؟

    فالج کے دورے کی تشخیص کیسے کی جائے؟

    فالج ایک ایسا مرض ہے جو دماغ میں خون کی شریانوں کے بند ہونے یا ان کے پھٹنے سے ہوتا ہے۔ جب فالج کا اٹیک ہوتا ہے تو دماغ کے متاثرہ حصوں میں موجود خلیات آکسیجن اور خون کی فراہمی بند ہونے کی وجہ سے مرنا شروع ہو جاتے ہیں۔ اس کے نتیجہ میں جسم کی کمزوری اور بولنے، دیکھنے میں دشواری سمیت اور بہت سی اور علامات ظاہر ہوتی ہیں۔ اس سے جسم کا پورا، آدھا یا کچھ حصہ ہمیشہ کے لیے مفلوج ہوسکتا ہے۔

    فالج دنیا بھر میں اموات کی تیسری بڑی اور طویل مدتی معذوری کی سب سے بڑی وجہ ہے۔ ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ اگر کسی شخص کو فالج کا اٹیک ہو اور اس کے 3 گھنٹے کے اندر اسے طبی امداد فراہم کردی جائے تو اس شخص کو عمر بھر کی معذوری سے بچایا جاسکتا ہے۔ لیکن اکثر افراد کو علم نہیں ہو پاتا کہ انہیں یا ان کے قریب بیٹھے شخص کو فالج کا اٹیک ہوا ہے۔

    مزید پڑھیں: دفتری کام کی زیادتی فالج کا سبب

    مزید پڑھیں: دن بھر میں 10 منٹ کی ورزش فالج سے بچائے

    اس سلسلے میں ماہرین کچھ طریقہ تجویز کرتے ہیں جن کو اپنا کر فالج کی تشخیص کی جاسکتی ہے اور فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کیا جاسکتا ہے۔

    فالج کی پہچان کرنے کے لیے 4 آسان طریقوں پر عمل کریں۔

    اگر آپ کو کسی شخص پر گمان ہو کہ اسے فالج کا اٹیک ہوا ہے تو اسے مسکرانے کے لیے کہیں۔ فالج کا شکار شخص مسکرا نہیں سکے گا کیونکہ اس کے چہرے کے عضلات مفلوج ہوچکے ہوں گے۔

    ایسے شخص سے کوئی عام سا جملہ ادا کرنے کے لیے کہیں، جیسے آج موسم اچھا ہے یا سب ٹھیک ہے۔ اگر اسے یہ بھی ادا کرنے میں مشکل ہو تو یہ اس بات کی علامت ہے کہ اسے فالج کا اٹیک ہوا ہے۔

    اٹیک کے شکار شخص سے دونوں ہاتھ اٹھانے کے لیے کہیں۔ ایسی صورت میں فالج کا شکار شخص مکمل طور پر اپنے ہاتھ نہیں اٹھا سکے گا۔

    فالج کے اٹیک کا شکار شخص اپنی زبان کو سیدھا نہیں رکھ سکے گا اور اس کی زبان دائیں یا بائیں جانب ٹیڑھی ہوجائے گی۔

    یہ تمام کیفیات فالج کی واضح علامات ہیں، اگر آپ اپنے یا کسی دوسرے شخص کے اندر یہ کیفیات دیکھیں تو فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کریں۔

  • تنہا رہنے سے لوگوں میں امراض قلب اور فالج کا رجحان بڑھ جاتا ہے، ماہرین

    تنہا رہنے سے لوگوں میں امراض قلب اور فالج کا رجحان بڑھ جاتا ہے، ماہرین

    ذہنی پریشانی، ورزش نہ کرنا اور تناوَ سے امراض قلب اور فالج کا خطرہ بڑھ جاتا ہے

    لندن : یونیورسٹی آف یارک کے ماہرین کی تحقیق سے اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ معاشرے میں تنہا رہنے والے افراد میں امراض قلب سمیت فالج کے خطرے کا مکان برھ جاتا ہے.

    سست رفتار زندگی، ذہنی تناؤ سے لوگوں میں فالج اور دل کی بیماریوں کا امکان بڑھ جاتا ہے . لیکن سماجی تنہاہی لوگوں کے لئے جان لیوا ثابت ہوسکتی ہے.

    یونیورسٹی آف یارک کی جانب سے کی جانے والی اس تحقیق میں ڈیڑہ لاکھ سے زائد افراد کو شامل کیا گیا جن کا تعلق جنوبی ایشیا، یورپ، اور افریقہ سے تھا . جن میں سے 4 ہزار سے زائد افراد امراض قلب اور 3 ہزار سے زائد افراد میں فالج کے مرض کا انکشاف ہوا . ماہرین کا کہنا ہے کہ سماجی طور پر معاشرے سے الگ رہنے والے افراد میں 29 فیصد امراض قلب اور 32 فیصد تک فالج کے خطرات بڑھ جاتے ہیں.

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسے افراد جو معاشرے میں تنہاہی کا شکار ہیں ان کو دوستانہ ماحول فراہم کرنے  کی ضرورت ہے تاکہ یہ افراد بھی خوشگوار زندگی گزارسکیں اور معاشرے کی ترقی میں اہم کردار ادا کر سکیس.