Tag: فاٹا

  • وزارت خزانہ کا فاٹا کو فوری رقم ادا کرنے سے انکار

    وزارت خزانہ کا فاٹا کو فوری رقم ادا کرنے سے انکار

    اسلام آباد: وزارت خزانہ کے ذرائع  نے انکشاف کیا ہے کہ فاٹا اخراجات میں 30 ارب روپےکا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے تاہم وزارت خزانہ نے فوری رقم ادا کرنے سے انکار کردیا ہے۔

    ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق فاٹا کیلئے بجٹ میں رقم 66 ارب  مختص کی گئی تھی لیکن اخراجات 30 ارب بڑھ کر 96 ارب روپے ہوگئے ہیں جس کو مد نظر رکھتے ہوئے کے پی حکومت نے وفاق سے آئندہ بجٹ میں فاٹا کیلئے 100 ارب روپے مختص کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق خیبرپختونخوا حکومت نے وزیراعظم، وزارت خزانہ، ایف بی آر، وزارت توانائی  کو ادائیگیوں کیلئے خط لکھا ہے، خیبرپختونخوا کو نیٹ ہائیڈل، این ایف سی ایوارڈ، فاٹا اخراجات و دیگر ادائیگیوں میں تاخیر کا سامنا ہے۔

    ذرائع نے بتایا کہ کے پی حکومت نے وزارت خزانہ سے این ایف سی ایوارڈ کے کلیم میں27 ارب مانگے اور نیٹ ہائیڈل پرافٹ کی مد میں وزارت توانائی سے 67 ارب روپے فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

    ذرائع کا مزید بتانا تھا کہ وزیراعظم شہباز شریف اوروزیر اعلیٰ کے پی ولی امین گنڈاپور کی ملاقات کے دوران ادائیگیوں کی یقین دہانی کے باوجود رقم جاری نہیں ہوسکی۔

  • وزیر اعظم کی قبائلی اضلاع کے ترقیاتی فنڈز فوری جاری کرنے کی ہدایت

    وزیر اعظم کی قبائلی اضلاع کے ترقیاتی فنڈز فوری جاری کرنے کی ہدایت

    اسلام آباد: وزیر اعظم شہباز شریف نے انضمام شدہ فاٹا اضلاع کے لیے فوری طور پر ترقیاتی فنڈز جاری کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت ملک بھر کے معاشی طور پر کمزور علاقوں کی ترقی کے لیے اقدامات کر رہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم سے انضمام شدہ فاٹا اضلاع کے ارکان، قومی اسمبلی کے پانچ رکنی وفد کی ملاقات ہوئی، وفد میں محسن داوڑ اور علی وزیر بھی شامل تھے۔

    وفد نے وزیر اعظم شہباز شریف کو متعلقہ حلقوں کے مسائل اور جاری ترقیاتی منصوبوں کے بارے میں آگاہ کیا، وزیر اعظم نے انضمام شدہ فاٹا اضلاع کے لیے فوری طور پر ترقیاتی فنڈز جاری کرنے کی بھی ہدایت کی۔

    وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ متعلقہ اسکیموں کے لیے فنڈز کی منظوری ای سی سی و دیگر فورمز سے جلد کروائی جائے، حکومت انضمام شدہ فاٹا اضلاع کی ترجیحی بنیادوں پر ترقی کے لیے پر عزم ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ حکومت ملک بھر کے معاشی طور پر کمزور علاقوں کی ترقی کے لیے اقدامات کر رہی ہے۔

  • سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی کی عائشہ بی بی کا انتخاب درست قرار دے دیا

    سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی کی عائشہ بی بی کا انتخاب درست قرار دے دیا

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے فاٹا سے صوبائی اسمبلی کی مخصوص نشست پر عائشہ بی بی کا انتخاب درست قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے فاٹا سے صوبائی اسمبلی کی مخصوص نشست پر جیتنے والی پی ٹی آئی کی امیدوار عائشہ بی بی کا انتخاب درست قرار دے دیا، مد مقابل امیدوار مہرین نے عائشہ بی بی کی کامیابی کو چیلنج کیا تھا۔

    عدالت کو دی جانے والے درخواست میں کہا گیا تھا کہ انتخاب کے وقت عائشہ بی بی کا نام الیکشن ڈیٹا بیس میں نہیں تھا، تاہم نمایندہ الیکشن کمیشن نے عدالت میں ریکارڈ پیش کر دیا، نمایندے نے عدالت کو بتایا کہ عائشہ بی بی 13 اگست کو مقامی الیکشن کمیشن کے دفتر میں رجسٹرڈ تھیں۔

    سماعت کے دوران جسٹس قاضی فائز نے ریمارکس میں کہا کہ فاٹا میں الیکشن ہوا، اس امر پر وہاں کے لوگوں کی حوصلہ افزائی کی جانی چاہیے۔ جسٹس مشیر عالم نے کہا کہ ثابت ہو گیا ہے کہ الیکشن شیڈول ہونے سے قبل عائشہ بی بی رجسٹرڈ ہو چکی تھیں، اس لیے یہ عدالت عائشہ بی بی کا انتخاب درست قرار دے کر مہرین کی اپیل مسترد کرتی ہے۔

    خیال رہے کہ اس کیس کی سماعت جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں بننے والے 3 رکنی بینچ نے کی۔ واضح رہے کہ اس سے قبل پشاور ہائی کورٹ میں بھی عائشہ بی بی کی خواتین کی مخصوص نشست پر نامزدگی کو چیلنج کیا گیا تھا۔

    ضلع مہمند کی عائشہ بی بی خواتین کی مخصوص نشست پر رکن اسمبلی منتخب ہوئی تھیں، وہ ایم پی اے نوید احمد کی ہم شیرہ اور تعلیمی یافتہ گھریلو خاتون ہیں۔

  • کسی کو حراست میں رکھنے کی مدت زیادہ سے زیادہ 24 گھنٹے ہے: چیف جسٹس

    کسی کو حراست میں رکھنے کی مدت زیادہ سے زیادہ 24 گھنٹے ہے: چیف جسٹس

    اسلام آباد: چیف جسٹس سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ کسی کو حراست میں رکھنے کی مدت زیادہ سے زیادہ 24 گھنٹے ہے، اس کے بعد قیدی کو مجسٹریٹ کے سامنے پیش کرنا ہوتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آج سپریم کورٹ میں سابقہ فاٹا میں حراستی مراکز ختم کرنے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ یہ انسانی زندگیوں اور آئینی آزادی کا معاملہ ہے، اسے نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کسی کو حراست میں رکھنے کی مدت زیادہ سے زیادہ 24 گھنٹے ہے، چوبیس گھنٹے میں قیدی کو مجسٹریٹ کے سامنے پیش کرنا ہوتا ہے، کل تک قیدیوں کی تفصیلی فہرست عدالت کو فراہم کی جائے۔

    بعد ازاں، سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت کل ساڑھے 11 بجے تک ملتوی کر دی۔

    قبل ازیں اٹارنی جنرل نے ججز کے بینچ میں قاضی فائز عیسیٰ کی شمولیت پر اعتراض کیا، جس پر جسٹس مشیر عالم نے کہا کہ وہ بدستورجج ہیں، ان پر کیسے اعتراض کیا جا سکتا ہے؟ اٹارنی جنرل نے کہا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف صدارتی ریفرنس زیر التوا ہے۔ تاہم جسٹس مشیر نے کہا کہ کیا آپ اٹارنی جنرل کی حیثیت سے اعتراض اٹھا سکتے ہیں؟

    اٹارنی جنرل نے کہا کہ جی میں اعتراض اٹھا سکتا ہوں اور میں اعتراض کر رہا ہوں۔ تاہم چیف جسٹس سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل کا اعتراض مسترد کر دیا۔ عدالت نے مزید کہا کہ آپ کا اعتراض نوٹ کر لیا ہے، آپ دلائل شروع کریں۔

    چیف جسٹس کے استفسار پر کہ سماعت کیوں ملتوی کی جائے، اٹارنی جنرل نے کہا میں بنچ کے سامنے دلائل دینے کے لیے تیار نہیں تھا۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ یہ کیس حبس بے جا کا ہے، اگر متاثرہ افراد حبس بے جا میں ہیں تو سماعت ملتوی نہیں ہو سکتی، آپ تیار نہیں تو ہم درخواست گزار کے دلائل سنتے ہیں۔ جس پر فرحت اللہ بابر اور دیگر درخواست گزاروں کی جانب سے دلائل کا آغاز ہوا۔

  • 26 ویں آئینی ترمیم متفقہ طورپرمنظور، قبائلی علاقوں کی قومی نشستیں 12 ہوگئیں

    26 ویں آئینی ترمیم متفقہ طورپرمنظور، قبائلی علاقوں کی قومی نشستیں 12 ہوگئیں

    اسلام آباد: قومی اسمبلی میں 26 واں آئینی ترمیمی بل متفقہ طور پر منظور کرلیا گیا، بل کےحق میں 288 ارکان نے ووٹ دیے، جب کہ بل کی مخالفت میں کوئی بھی ووٹ نہیں ڈالا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق آج قومی اسمبلی اجلاس میں چھبیسواں آئینی ترمیمی بل متفقہ طور پر منظور کرلیا گیا، بل کی مخالفت میں ایک بھی ووٹ نہیں آیا، اجلاس میں موجود تمام اراکین نے آئینی ترمیم کے حق میں ووٹ دیا۔

    ترمیمی بل کی منظوری کے بعد قبائلی علاقوں کی قومی اسمبلی میں نشستیں 6 سے بڑھ کر 12 ہو گئیں۔

    قومی اسمبلی کی مجموعی نشستیں 342 ہی رہیں گی، تاہم خیبر پختون خوا اسمبلی میں قبائلی علاقوں کی نشستیں 16 سے بڑھ کر 24 ہو گئیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  تمام صوبے فاٹا کے لیے ترقیاتی منصوبوں کی رقم میں حصہ ڈالیں: وزیر اعظم

    خیبر پختون خوا اسمبلی کی مجموعی نشستیں 124 سے بڑھ کر 155 ہو جائیں گی، اسپیکر قومی اسمبلی نے بل کی متفقہ منظوری پر قوم کو مبارک باد دی۔

    فاٹا بل منظور ہوتے ہی اسپیکر اسد قیصر نے اجلاس غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دیا، حکومت نے قومی اسمبلی اجلاس کا شیڈول ایک بار پھر تبدیل کر دیا ہے، پارلیمانی لیڈرز سے مشاورت کے بعد 24 مئی تک اجلاس چلانے کا فیصلہ ہوا تھا۔

    واضح رہے کہ 26 واں آئینی ترمیمی بل 2019 رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ نے پیش کیا تھا۔

  • تمام صوبے فاٹا کیلئے ترقیاتی منصوبوں کی رقم میں حصہ ڈالیں،  وزیراعظم عمران خان

    تمام صوبے فاٹا کیلئے ترقیاتی منصوبوں کی رقم میں حصہ ڈالیں، وزیراعظم عمران خان

    اسلام آباد : وزیراعظم عمران خان نے کہا فاٹاکے عوام کےچاہتےہیں ان کی بھی آواز ہواور سنی بھی جائے، تمام صوبوں سےدرخواست کی کہ فاٹا کیلئے ترقیاتی منصوبوں کی رقم میں حصہ ڈالیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے قومی اسمبلی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا فاٹاکےعوام چاہتےہیں وہ بھی مین اسٹریم میں ہوں، فاٹاکے عوام کے چاہتے ہیں ان کی بھی آواز ہو اور سنی بھی جائے، فاٹا سے متعلق بل پر تمام جماعتوں نے اتفاق کیا ہے، اتفاق کرنے پر تمام جماعتوں کو مشکور ہوں۔

    وزیراعظم کا کہنا تھا فیصلہ کیاتھا تمام صوبےاین ایف سی میں3 فیصد فاٹا کو دیں گے، فاٹا میں دہشت گردی کیخلاف جنگ کے باعث بہت نقصان ہوا، فاٹامیں ترقیاتی منصوبے کیلئے بڑی رقم کی ضرورت ہے۔

    جوعلاقے پیچھے رہ گئے ہمیں، ان علاقوں کوترقی دینی ہے

    عمران خان نے کہا خیبرپختونخوا کے ترقیاتی فنڈ سے فاٹاکے ترقیاتی منصوبے مکمل نہیں ہوسکتے، تمام صوبوں سے درخواست کی کہ فاٹا کیلئے ترقیاتی منصوبوں کی رقم میں حصہ ڈالیں۔

    ان کا کہنا تھا ہماری زندگی میں ایک حادثہ ہوا، مشرقی پاکستان الگ ہوا، مشرقی پاکستان احساس محرومی کے باعث الگ ہوا، مشرقی پاکستان کےلوگوں میں احساس محرومی پایاجاتاتھا۔

    وزیراعظم نے کہا فاٹاکےعوام بھی پاکستانی شہری ہیں، جوعلاقے پیچھے رہ گئے ہمیں، ان علاقوں کوترقی دینی ہے، ہمارے دشمن احساس محرومی کو استعمال کر رہے ہیں ، ماضی کی نسبت ہمیں اب سوچ تبدیل کرنی ہوگی۔

    عمران خان کا کہنا تھا جو پاکستان میں رہنے والے ہیں انہیں احساس محرومی نہیں ہوناچاہیے، احساس محرومی ختم کرنے کیلئے ہمیں اقدامات کرنا ہوں گے، دشمن کچھ علاقوں میں احساس محرومی کو استعمال کر رہے ہیں۔

    جو پاکستان میں رہنے والے ہیں انہیں احساس محرومی نہیں ہوناچاہیے

    ان کا مزید کہنا تھا عمران خان نے بلوچستان، سندھ اور فاٹاسمیت سب لوگ پاکستانی ہیں۔

    اس سے قبل وزیراعظم عمران خان کی اسپیکرقومی اسمبلی سےملاقات ہوئی تھی ، ملاقات میں شاہ محمودقریشی اورنورالحق قادری بھی موجود تھے۔

    ملاقات میں فاٹامیں نشستوں سےمتعلق ترمیمی بل اور ایوان کاماحول ساز گاربنانے پرتبادلہ خیال کیا گیا۔

    خیال رہے 26ویں آئینی ترمیم کی منظوری کا عمل شروع ہوگیا ہے ، دستورترمیمی بل2019رکن اسمبلی محسن داوڑنےپیش کیا تھا ، ترمیمی بل کی منظوری سےقبائلی اضلاع کی قومی نشستیں 6 سے 12 جبکہ صوبائی نشستیں 16سے24 ہوجائیں گی۔

  • فاٹا پر سینیٹ کی قائمہ کمیٹی میں بریفنگ، ٹیکسوں کی بوچھاڑ پر اظہار تشویش

    فاٹا پر سینیٹ کی قائمہ کمیٹی میں بریفنگ، ٹیکسوں کی بوچھاڑ پر اظہار تشویش

    اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی سیفران میں فاٹا (کے پی میں ضم شدہ قبائلی علاقہ جات) پر اراکین کو بریفنگ دی گئی، جس میں فاٹا کے عوام پر ٹیکسوں کا بوجھ لادے جانے پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی سیفران کا تاج محمد آفریدی کی زیرِ صدارت اجلاس منعقد ہوا، چیئرمین کمیٹی نے اجلاس میں یاد دلایا کہ حکومت نے فاٹا اصلاحاتی عمل کے نام پر کچھ وعدے کیے تھے۔

    چیئرمین کمیٹی تاج آفریدی نے کہا کہ فاٹا والوں سے جو وعدے کیے گئے ان پر عمل درآمد حکومتی ذمہ داری ہے، فاٹا کے بے حال عوام پر ٹیکسوں کی بوچھاڑ کر دی گئی ہے۔

    اجلاس میں اراکین کو ایف بی آر اور ٹیسکو کی جانب سے فاٹا میں بجلی کے ٹیکس محصولات کے معاملے پر بریفنگ دی گئی۔

    یہ بھی پڑھیں:  حکومت نے انضمام شدہ قبائلی علاقوں کی ترقی کے لیے 10 سالہ منصوبہ بندی کر لی

    اراکین کا کہنا تھا کہ فاٹا اصلاحات کے نام پر 5 سال تک کوئی ٹیکس نہ لینے کا فیصلہ ہوا تھا، رکن کمیٹی اورنگ زیب اورکزئی نے کہا کہ فاٹا والوں سے بجلی پر ٹیکس وصولی نا انصافی ہے۔

    دوسری جانب ٹیسکو حکام نے بریفنگ میں کہا کہ فاٹا کے ذمے 2 ارب روپے کے واجبات ہیں، بجلی کے بل نہ ملنے تک آگے نہیں بڑھ سکتے۔

    دریں اثنا، سینیٹ کی قائمہ کمیٹی نے وزارت خزانہ، اسٹیٹ بینک اور زرعی ترقیاتی بینک کے حکام کو طلب کر لیا۔

    یاد رہے کہ 17 اپریل کو وزیرِ اعظم عمران خان کی زیر صدارت اجلاس میں ضم شدہ قبائلی علاقہ جات کی تعمیر و ترقی میں پیش رفت کا جائزہ لیا گیا تھا، اور یہ کہا گیا تھا کہ حکومت نے خیبر پختون خوا میں ضم کیے گئے علاقوں کی تعمیر و ترقی کے لیے 10 سالہ منصوبہ بندی کر لی ہے۔

  • مشیر تعلیم کے پی کا دورہ اورکزئی، کالج اور تین اسکولوں کا افتتاح، کیڈٹ کالج کے قیام کا اعلان

    مشیر تعلیم کے پی کا دورہ اورکزئی، کالج اور تین اسکولوں کا افتتاح، کیڈٹ کالج کے قیام کا اعلان

    پشاور: مشیرِ تعلیم خیبر پختون خوا ضیاء اللہ خان بنگش نے قبائلی ضلع اورکزئی میں ایک ہی دن میں کالج اور تین اسکولوں کا افتتاح اور کیڈٹ کالج کے قیام کا اعلان کیا۔

    تفصیلات کے مطابق قبائلی اضلاع میں تعلیم کی بہتری کے لیے مشیرِ تعلیم کے پی ضیاء اللہ بنگش کے نئے ضم ہونے والے اضلاع کے دوروں میں تیزی آ گئی ہے۔

    [bs-quote quote=”مشیرِ تعلیم نے علاقے میں امن قائم کرنے پر پاک فوج کی کاوشوں کو سراہا اور شہدا کو خراج تحسین پیش کیا۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    مشیرِ تعلیم نے ضلع اورکزئی کا مقامی مشران کے ہم راہ تفصیلی دورہ کیا، جہاں انھوں نے تعلیمی سہولیات اور اسکولوں کا جائزہ لیا اور متعلقہ حکام کو اہم ہدایات جاری کیں۔

    ضلع اورکزئی کے ایک روزہ دورے میں ضیا بنگش نے جرگہ عمائدین کے ساتھ ملاقات بھی کی، عمائدین نے علاقے کے مسائل کے حوالے سے مشیر تعلیم کو آگاہ کیا۔

    مشیرِ تعلیم نے علاقے میں امن قائم کرنے پر پاک فوج کی کاوشوں کو سراہا اور شہدا کو خراج تحسین پیش کیا۔

    ضیاء اللہ بنگش نے دورے کے دوران گورنمنٹ ماڈل ہائی اسکول سما بازار اورکزئی، گورنمنٹ گرلز ہائیر سیکنڈری اسکول اورکزئی، گورنمنٹ ڈگری کالج فار بوائز غلجو اور پولیٹکل ایجنٹ پبلک اسکول اورکزئی کا افتتاح کیا۔

    دورے کے دوران مشیرِ تعلیم نے اورکزئی میں کیڈٹ کالج قائم کرنے کا اعلان کیا، اساتذہ کی حاضری کی بہتری کے لیے آزاد مانیٹرنگ یونٹ کے قیام کا بھی اعلان کیا۔

    یہ بھی پڑھیں:  کے پی: مذہبی کتابوں کی پڑھائی مکمل کرنے پر قیدیوں کی سزا میں کمی کا نیا قانون

    ضیاء اللہ بنگش نے کہا کہ ضلع اورکزئی میں ترجیحی بنیادوں پر میرٹ پر اساتذہ بھرتی کر رہے ہیں جس کے لیے اشتہار بھی جاری ہو چکا، تمام اسکولوں میں بنیادی سہولیات فراہم کریں گے۔

    انھوں نے کہا کہ عنقریب اورکزئی عوام تعلیمی شعبے میں بڑی تبدیلی دیکھیں گے، وزیرِ اعظم عمران خان کی ہدایت کے مطابق قبائلی اضلاع پر بھرپور توجہ دے رہے ہیں۔

  • فاٹا کے لئے 100 ارب روپے کے بحالی پیکیج کی جلد فراہمی یقینی بنائی جائے: سراج الحق

    فاٹا کے لئے 100 ارب روپے کے بحالی پیکیج کی جلد فراہمی یقینی بنائی جائے: سراج الحق

    لاہور: امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ فاٹا کے لئے 100 ارب روپے کے بحالی پیکیج کی جلد فراہمی یقینی بنائی جائے.

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے لاہور میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا. امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ حکومت کو فاٹا کی محرومیوں کے ازالے کے لئے جلد عملی اقدام اٹھانے ہوں گے، تاکہ وہ مرکزی دھارے میں شامل ہوں.

    سینیٹر سراج الحق کا کہنا تھا کہ وسائل کی تقسیم میں مرکز صوبوں کوزیادہ حصہ دے، اس سے صوبے مضبوط ہوں گے، صوبوں سے کٹوتی کے بجائے وفاق فاٹا کوترقیاتی فنڈز، بحالی پیکیج دے.

    انھوں نے حکومتی پالیسیوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ معاشی پالیسیوں کے باعث عام آدمی مشکلات کا شکار ہے، مہنگائی بڑھ رہی ہے، عوام کا خون نچوڑنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے.

    مزید پڑھیں: مسئلہ کشمیر کے حل سے قبل بھارت کو کوئی سفری رعایت نہ دی جائے، سراج الحق

    یاد رہے کہ گذشتہ دور میں‌ جماعت اسلامی کے پی کے میں پاکستان تحریک انصاف کی اتحادی تھی، البتہ الیکشن سے قبل اس نے عمران خان کی جماعت سے اتحاد ختم کرکے مذہبی جماعتوں کے اتحاد متحدہ مجلس عمل میں شمولیت اختیار کر لی.

    سن 2018 کے الیکشن میں متحدہ مجلس عمل متوقع کامیابی حاصل نہیں کرسکی اور پی ٹی آئی سب سے بڑی جماعت بن کر ابھری.

  • سی پیک میں نئے قبائلی اضلاع سے بھرتیاں کی جائیں گی: وزیرِ اطلاعات خیبر پختونخوا

    سی پیک میں نئے قبائلی اضلاع سے بھرتیاں کی جائیں گی: وزیرِ اطلاعات خیبر پختونخوا

    پشاور: وزیرِ اطلاعات خیبر پختونخوا شوکت یوسف زئی نے کہا ہے کہ چائنا پاکستان کوریڈور منصوبے میں نئے قبائلی اضلاع (فاٹا) سے بھرتیاں کی جائیں گی۔

    تفصیلات کے مطابق گورنر خیبر پختونخوا شاہ فرمان کی زیرِ صدارت ایپکس کمیٹی کا پہلا اجلاس منعقد ہوا، جس میں سینئر وزرا، چیف سیکریٹری اور کور کمانڈر نے شرکت کی۔

    [bs-quote quote=”درّہ آدم خیل میں اسلحے کے کارخانوں کے معیار کو بہتر بنایا جائے گا۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”وزیرِ اطلاعات کے پی کے”][/bs-quote]

    وزیرِ اطلاعات شوکت یوسف زئی نے کہا کہ فاٹا سیکریٹریٹ کو ختم کر کے صوبائی سیکریٹریٹ میں شامل کیا گیا، نئے قبائلی اضلاع میں بلدیاتی حکومت کے لیے مسودہ تیار کر لیا گیا، 30 جنوری تک حلقہ بندیوں کا کام پورا ہو جائے گا۔

    شوکت علی یوسف زئی نے مزید کہا کہ اپریل تک صوبائی اسمبلی کے لیے جنرل نشستوں پر الیکشن کے لیے تیاری کر لی، نئے قبائلی اضلاع میں صحت انصاف کارڈ کا فوری اجرا کیا جائے گا۔

    انھوں نے کہا ’قبائلی اضلاع کو ہارڈ ایریا ڈکلیئر کر دیا گیا ہے، فاٹا میں جلد اسکولوں اور اسپتالوں کی کمی کو پورا کر دیا جائے گا، سرکاری اسکولوں میں مقامی لوگوں کو بھرتی کیا جائے گا، نئے اضلاع میں 25 ٹاؤن میونسپل ایڈمنسٹریشن کی آسامیاں ہوں گی، کھیلوں کی سرگرمیوں کے لیے 25 تحصیلوں میں میدان بنائے جائیں گے۔‘


    یہ بھی پڑھیں:  وزیرِ اعظم کا فاٹا میں فوری صوبائی، بلدیاتی انتخابات کرانے کا اعلان


    وزیرِ اطلاعات نے کہا کہ محکمۂ پولیس میں 3000 پولیس اہل کار بھرتی ہوں گے، 1000 اے ایس آئی ہوں گے، لیوی اور خاصہ دار فورس کو پولیس میں ضم کیا جائے گا، جب کہ جرگہ سسٹم کو بحال رکھنے کے لیے ڈی آر سی (ڈسپیوٹ ریزولوشن کونسل) قائم کی جائے گی۔

    شوکت یوسف زئی کا کہنا تھا کہ لیویز اور خاصہ دار فورس کی وردی میں کوئی تبدیلی نہیں کی جائے گی، سرکاری عمارتیں موجود ہیں لیکن عملہ نہیں ہے، ایسی عمارتوں میں متعلقہ کام کے لیے جلد عملہ دیا جائے گا۔

    کے پی وزیرِ اطلاعات نے کہا کہ درّہ آدم خیل میں اسلحے کے کارخانوں کے معیار کو بہتر بنایا جائے گا، وزیرِ اعلیٰ، وزرا اور چیف سیکریٹری جلد نئے قبائلی اضلاع کا دورہ شروع کریں گے۔