Tag: فاٹا اصلاحات

  • فاٹا کا خیبر پختونخوا میں انضمام اکثریت کا فیصلہ ہے، وزیرِ اطلاعات شوکت یوسف زئی

    فاٹا کا خیبر پختونخوا میں انضمام اکثریت کا فیصلہ ہے، وزیرِ اطلاعات شوکت یوسف زئی

    پشاور: صوبائی وزیرِ اطلاعات شوکت یوسف زئی نے کہا ہے کہ فاٹا کا خیبر پختونخوا میں انضمام اکثریت کا فیصلہ ہے۔

    صوبائی وزیرِ اطلاعات نے کہا کہ مٹھی بھر عناصر بیرونی مفادات کے لیے فاٹا انضمام کی مخالفت کر رہے ہیں، جب کہ کے پی میں فاٹا کا انضمام اکثریت کا فیصلہ ہے۔

    [bs-quote quote=”قبائلی روایات کے مطابق ڈی آر سیز کا دائرہ کار فاٹا تک پھیلائیں گے: وزیرِ اطلاعات” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    شوکت یوسف زئی کا کہنا تھا کہ حکومت سنجیدہ ہے، فاٹا اصلاحات میں تیزی کے لیے حکومت سنجیدہ اقدامات اٹھا رہی ہے۔

    وزیرِ اطلاعات نے کہا کہ قبائلی روایات کے مطابق ڈی آر سیز کا دائرہ کار فاٹا تک پھیلائیں گے، قبائلی علاقوں میں صحت اور تعلیم کا معیار بھی بہتر بنا رہے ہیں۔

    صوبائی وزیر شوکت یوسف زئی کا کہنا تھا کہ قبائلی عوام کو فوری انصاف کی فراہمی حکومتی ترجیحات میں سرِ فہرست ہے۔

    یاد رہے کہ ایک ماہ قبل گورنر خیبر پختونخوا سمیت فاٹا ارکانِ قومی اسمبلی نے وزیرِ اعظم عمران خان سے مطالبہ کیا تھا کہ فاٹا کو قومی مالیاتی کمیشن (این ایف سی) ایوارڈ کا تین فی صد فوری طور پر ادا کیا جائے۔


    یہ بھی پڑھیں:  این ایف سی ایوارڈ کا 3 فی صد حصہ جلد از جلد فاٹا کو دیا جائے، فاٹا ارکان کا وزیرِ اعظم عمران خان سے مطالبہ


    ارکان نے عمران خان سے مطالبہ کیا کہ فاٹا کے علاقوں سے ایم پی ایز کی تعداد 16 سے بڑھا کر 24 کی جائے، اور فاٹا کے لیے ایم این ایز کی موجودہ تعداد کو برقرار رکھا جائے۔

    فاٹا ارکان کا وزیرِ اعظم عمران خان سے یہ بھی مطالبہ تھا کہ اے ڈی پی (سالانہ ترقیاتی پروگرام) کے لیے مختص رقم جلد از جلد جاری کی جائے۔

  • کراچی کے مسائل کے حل کے لیے ٹاسک فورس قائم کر دی، فواد چوہدری

    کراچی کے مسائل کے حل کے لیے ٹاسک فورس قائم کر دی، فواد چوہدری

    اسلام آباد: وفاقی وزیرِ اطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ کراچی کے مسائل حل کرنا وفاق کی پہلی ترجیح ہے، وفاقی کابینہ نے مسائل کے حل کے لیے گورنر سندھ کی سربراہی میں ٹاسک فورس قائم کر دی۔

    دارلحکومت میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ کراچی میں وفاق سے جانے والے فنڈز درست انداز میں خرچ نہ ہونے کی شکایات ہیں، پانی اور سیکورٹی کے مسائل بھی ہیں، شہر بہت عرصے بعد لسانی سیاست سے باہر آیا ہے۔

    [bs-quote quote=”کابینہ کا فاٹا سیکرٹریٹ ختم کرنے، انتظامی ڈھانچا وزیرِ اعلیٰ سیکریٹریٹ کے ماتحت کرنے کا فیصلہ” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    وزیرِ اطلاعات نے کہا کہ صوبائی اسمبلی کے ارکان اور شہر کی اہم شخصیات ٹاسک فورس کا حصہ ہوں گی، کمیٹی فیصلہ کرے گی کراچی کے مسائل کے حل کے لیے فنڈز کا استعمال کس طرح کیا جائے گا۔

    انھوں نے بتایا کہ کابینہ نے فاٹا سیکرٹریٹ ختم کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے، فاٹا کا انتظامی ڈھانچا وزیرِ اعلیٰ سیکریٹریٹ کے ماتحت کام کرے گا، این ایف سی ایوارڈ میں چاروں صوبوں کا ایڈجسٹمنٹ کے ذریعے حصہ کم کر کے فاٹا کو 3 فی صد دیا جائے گا۔


    یہ بھی پڑھیں:  اختیارات کے مسائل پر کوئی جھگڑا نہیں ہوگا: وزیر بلدیات و میئر کراچی


    فواد چوہدری نے مزید کہا کہ ممنوعہ بور اسلحہ لائسنس منسوخی کے نوٹی فکیشن کی واپسی کے لیے کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے، اس سلسلے میں سپریم کورٹ سے پٹیشن واپس لے رہے ہیں، آرمڈ لائسنس سے متعلق فیصلے کرنا صوبوں کا اختیار ہے۔

    [bs-quote quote=”چینی کی قیمتوں میں کسی قسم کا اضافہ نہ کرنے، کرشنگ سیزن 15 نومبر سے شروع کرنے کا فیصلہ” style=”style-7″ align=”right” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    وزیرِ اطلاعات نے کہا کہ اقتصادی ترقی کے لیے بلوچستان اور کراچی وفاق کا ہدف ہیں، کراچی میں وفاق کی ایک کنسٹرکشن کمپنی کو ترقیاتی کاموں میں استعمال کیا جائے گا۔

    ملک میں زلزلوں کے بعد تعمیر کے لیے ذمہ دار ادارے ایرا (ERRA) کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ حکومت ایرا کو این ڈی ایم اے (نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی) میں ضم کرنے جا رہی ہے، ایرا کے 950 ملازمین کو نکالا نہیں جا رہا بلکہ صوبائی حکومتوں اور این ڈی ایم اے میں ایڈجسٹ کیا جائے گا۔

    فواد چوہدری نے کہا کہ ہم یقین دلاتے ہیں چینی کی قیمتوں میں کسی قسم کا اضافہ نہیں کیا جائے گا، 2 ملین ٹن چینی پاکستان کی مختلف مِلز میں موجود ہے، شوگر مل مالکان کرشنگ سیزن 30 نومبر سے شروع کروانا چاہتے ہیں لیکن یہ کسانوں کے ساتھ زیادتی ہوگی، وفاقی حکومت کسانوں کی سہولت کے لیے کرشنگ سیزن 15 نومبر کو ہی شروع کرے گی۔

  • این ایف سی ایوارڈ کا 3 فی صد حصہ جلد از جلد فاٹا کو دیا جائے، فاٹا ارکان کا وزیرِ اعظم عمران خان سے مطالبہ

    این ایف سی ایوارڈ کا 3 فی صد حصہ جلد از جلد فاٹا کو دیا جائے، فاٹا ارکان کا وزیرِ اعظم عمران خان سے مطالبہ

    اسلام آباد: فاٹا ارکانِ قومی اسمبلی نے وزیرِ اعظم عمران خان سے مطالبہ کیا ہے کہ فاٹا کو قومی مالیاتی کمیشن (این ایف سی) ایوارڈ کا تین فی صد فوری طور پر ادا کیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیرِ اعظم عمران خان سے فاٹا کے ارکانِ قومی اسمبلی نے خصوصی ملاقات کی، فاٹا ارکان کے وفد کی قیادت منیر خان اورکزئی کر رہے تھے۔ ملاقات میں گورنر خیبر پختونخوا شاہ فرمان بھی موجود تھے۔

    [bs-quote quote=”فاٹا ارکان نے اسلحے سے متعلق پالیسی کا بھی مطالبہ کر دیا” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    ذرائع کے مطابق ملاقات میں ارکانِ قومی اسمبلی نے فاٹا سے متعلق مطالبات وزیرِ اعظم عمران خان کے سامنے رکھے، وزیرِ اعظم نے فاٹا معاملات پرعمل درآمد کے لیے اقدامات کی یقین دہانی کرائی۔

    فاٹا ارکانِ اسمبلی نے وزیرِ اعظم سے مطالبہ کیا کہ فاٹا کو این ایف سی سے آئینی تحفظ دینے کا میکنیزم تیار کر کے این ایف سی ایوارڈ کا 3 فی صد حصہ جلد از جلد دیا جائے۔

    فاٹا ارکان نے مطالبہ کیا کہ فاٹا کےعوام کی لیے اسلحے سے متعلق بھی پالیسی بنائی جائے۔ خیال رہے کہ گزشتہ حکومت نے اسلحے کی کمرشل امپورٹ کی پالیسی میں ترمیم کی منظوری بھی دے دی تھی۔

    ارکان نے عمران خان سے مطالبہ کیا کہ فاٹا کے علاقوں سے ایم پی ایز کی تعداد 16 سے بڑھا کر 24 کی جائے، اور فاٹا کے لیے ایم این ایز کی موجودہ تعداد کو برقرار رکھا جائے۔


    یہ بھی پڑھیں:  فاٹا کی ترقی کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے جائیں گے، وزیراعظم عمران خان


    فاٹا ارکان کا وزیرِ اعظم عمران خان سے یہ بھی مطالبہ تھا کہ اے ڈی پی (سالانہ ترقیاتی پروگرام) کے لیے مختص رقم جلد از جلد جاری کی جائے۔

    خیال رہے کہ چار دن قبل پشاور میں منعقدہ فاٹا ٹاسک فورس اجلاس میں وزیرِ اعظم نے کہا تھا کہ فاٹا کے عوام کو باقی شہریوں کے برابر حقوق حاصل ہیں، فاٹا کی ترقی کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے جائیں گے۔

  • فاٹا اصلاحات : اعلیٰ سطحی اجلاس حکومت کی عدم توجہی کے باعث بے نتیجہ ختم

    فاٹا اصلاحات : اعلیٰ سطحی اجلاس حکومت کی عدم توجہی کے باعث بے نتیجہ ختم

    اسلام آباد : فاٹا اصلاحات پر عمل درآمد سے متعلق اعلیٰ سطح کا اجلاس حکومتی اراکین کی عدم توجہی کے باعث بے نتیجہ ختم ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں فاٹا کے خیبرپختونخوا میں انضمام پر توثیق کے بعد فیصلے پر مشاورت اور عمل درآمد کیلئے آج ہونے والا اجلاس حکومتی اراکین کی غیر سنجدگی کے باعث بے نتیجہ ختم ہوگیا۔

    مذکورہ اجلاس کی صدارت اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کی، اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں وزیراعظم کے مشیر برائے قانون بیرسٹر ظفراللہ کے غیرسنجیدہ رویے کا اراکین نے سخت نوٹس لیا۔

    شرکاء کا کہنا تھا کہ بیرسٹر ظفراللہ نے اجلاس میں فاٹا اصلاحات سے متعلق مجوزہ بل کی وضاحت تک نہیں کی، اس موقع پر بیرسٹرظفراللہ کے رویے پر تمام جماعتوں کے اراکین نے تحفظات کا اظہارکیا، سینیٹر ہدایت اللہ نے کہا کہ حکومت کیلئے فاٹا کی زمین کی اہمیت ہے لیکن قبائلی خون کی کوئی اہمیت نہیں۔

    مزید پڑھیں: قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس، کے پی میں فاٹا کے انضمام سے متعلق فیصلے کی توثیق

    واضح رہے کہ گزشتہ روز ہونے والے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ فاٹا میں رواں سال اکتوبر میں بلدیاتی اور اپریل 2019 میں خیبر پختونخوا اسمبلی کے انتخابات کرائے جائیں گے۔

    مزید پڑھیں: فاٹا اصلاحات کا بل کسی صورت منظور نہیں ہونے دینگے، فضل الرحمان

    فاٹا میں رائج ایف سی آر کو صدارتی حکم کے ذریعے منسوخ کیا جائے گا۔اس کے علاوہ پارلیمانی جماعتوں کے ساتھ قانونی اور انتظامی معاملات طے کرنے کی ہدایت کی گئی تھی، کمیٹی نے فاٹا کیلئے آئندہ دس سالوں کے اضافی فنڈز کی فراہمی کی بھی توثیق کی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔ 

  • فاٹا میں رواں سال بلدیاتی انتخابات کرائیں گے، شاہد خاقان عباسی

    فاٹا میں رواں سال بلدیاتی انتخابات کرائیں گے، شاہد خاقان عباسی

    اسلام آباد : وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ فاٹا میں ایجنسی ڈیولپمنٹ فنڈ کو ختم کردیا گیا ہے، بلدیاتی انتخابات رواں سال اکتوبر میں کرائیں گے، اصلاحات کا نفاذ ہم سب کی خواہش ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، اپنے خطاب میں فاٹا اصلاحات کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ کوشش ہے فاٹا ریفارمز پرجلد عمل درآمد کیا جائے، سپریم کورٹ کا دائرہ اختیار قبائلی علاقوں تک بڑھا دیا ہے، فاٹا اصلاحات کا نفاذ ہم سب کی خواہش ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ فاٹا ریفارمز کے اجلاس کی وجہ سے اسمبلی پہنچنے میں تاخیرہوئی، فاٹا ریفارمز ایک ہائی لیول کمیٹی ہے جس کی سربراہی میں خود کرتا ہوں، کمیٹی ممبران میں گورنر کے پی اور آرمی چیف بھی شامل ہیں، فاٹا میں امن کے لئے مسلح افواج اور شہریوں نے قربانیاں دیں۔

    وزیر اعظم نے فاٹا میں ایجنسی ڈیولپمنٹ فنڈ کو ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اکتوبر2018سے پہلے فاٹا میں بلدیاتی انتخابات کرائیں گے، فاٹا کے عوام کو مسائل سے نجات ملے گی، فاٹا اصلاحات قوانین میں تبدیلی ایک ماہ میں مکمل کرنے کی کوشش کرینگے۔

    مزید پڑھیں: فاٹا اصلاحات کا بل کسی صورت منظور نہیں ہونے دینگے، فضل الرحمان

    ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں کہ فاٹا سے متعلق تمام سیاسی جماعتیں مل کر منطقی نتیجے تک پہنچیں، اصلاحات پر تمام پارلیمانی رہنماؤں کو اعتماد میں لیں گے، اصلاحات کیلئے قوانین میں تبدیلی ایک ماہ میں کرنے کی کوشش کرینگے، خواہش ہے کہ موجودہ اسمبلی کی مدت میں ہی یہ کام مکمل کرلیں، فاٹا کو ہرممکن فنڈز فراہم کرنے کی کوشش کرینگے۔

    مزید پڑھیں: قومی اسمبلی کا اجلاس، فاٹا اصلاحات پیش نہ کرنےپر اپوزیشن کا واک آؤٹ

    اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ فاٹا میں صوبائی اور قومی اسمبلی انتخابات سے متعلق فیصلہ مشاورت سے ہوگا، وہاں امن وامان کی صورتحال کافی تسلی بخش ہے، فاٹا کے لئے ترقیاتی فنڈز مختص کرنے کی ضرورت ہے، وہاں بھی دیگرصوبوں کی طرح ترقی چاہتے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیاپر شیئر کریں۔  

  • قومی اسمبلی کا اجلاس: فاٹا اصلاحات پیش نہ کرنےپر اپوزیشن کا واک آؤٹ

    قومی اسمبلی کا اجلاس: فاٹا اصلاحات پیش نہ کرنےپر اپوزیشن کا واک آؤٹ

    اسلام آباد : قومی اسمبلی میں فاٹا اصلاحات بل ایجنڈے میں شامل نہ کرنے پراپوزیشن کے واک آؤٹ کے بعد کورم نہ پورا نہ ہونے پر اجلاس ایک بار پھر ملتوی ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکرسردار ایازصادق کی زیرصدارت شروع ہوا تو حکومت کی جانب سے آج بھی فاٹا اصلاحات بل ایوان میں پیش نہ کیا جاسکا۔

    قومی اسمبلی میں حکومت کی جانب سے فاٹا اصلاحات بل پیش نہ کرنے پراپوزیشن نے اسمبلی کارروائی سے واک آؤٹ کیا جس کے بعد قومی اسمبلی کا اجلاس کورم پورانہ ہونے پر ملتوی کردیا گیا۔

    ایوان میں پیپلزپارٹی کے رکن قومی اسمبلی نوید قمر نے کہا کہ روزانہ امید ہوتی ہے فاٹا اصلاحات بل ایجنڈے میں ہوگا جب تک فاٹا اصلاحات بل نہیں لایا جاتا اجلاس کا فائدہ نہیں۔

    نوید قمر نے کہا کہ حکومت فاٹا اصلاحات پرسنجیدہ دکھائی نہیں دے رہی، بدقسمتی سے سیاسی مفاد کے لیے لوگوں کی امیدوں سے کھیلا جا رہا ہے۔

    پیپلزپارٹی کے رکن قوم اسمبلی نے کہا کہ قومی خزانے سے بھاری رقم ایوان پرخرچ ہوتی ہے لیکن کچھ حاصل نہیں ہے، انہوں نے کہا کہ حکومت نے سیاسی مجبوریوں کے باعث بل کوایجنڈے سے نکالا۔

    دوسری جانب اپوزیشن کے واک آؤٹ پر وزیرسفیران عبدالقادر بلوچ نے کہا کہ یہ بل حکومت کا ہے ہم ہرصورت اس کوپیش کریں گے، اس بل پر مزید مشاورت کی ضرورت پڑ گئی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ فاٹا کا مسئلہ پورے پاکستان کا ہے، جلد بازی کا فائدہ نہیں ہے، چاہتے ہیں ایسی قانون سازی ہوجس پرسب متفق ہوں۔

    عبدالقادر بلوچ نے کہا کہ 25 نکات میں صرف ایک نکتے کا مسئلہ ہے، معاملہ عدالتوں کے دائرہ اختیار پر ڈیڈلاک کا شکار ہے۔

    وزیرسفیران عبدالقادر بلوچ نے کہا کہ جولوگ واک آؤٹ کررہے ہیں انہوں نے اپنے دورمیں کوئی اقدامات نہیں کیے۔


    فاٹا بل پیش نہ ہونےپراپوزیشن کا واک آؤٹ، اسپیکر کی سیکریٹری فاٹا پربرہمی


    یاد رہے کہ گزشتہ روز اسمبلی میں فاٹا بل نہ لانے اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ ایوان میں بیٹھنے سے بہتر ہے، ہم لابی میں بیٹھیں، اس کے بعد پوری اپوزیشن نے واک آئوٹ کیا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • عدالتوں‌ کا دائرہ اختیار فاٹا تک بڑھانے کا فیصلہ

    عدالتوں‌ کا دائرہ اختیار فاٹا تک بڑھانے کا فیصلہ

    اسلام آباد: حکومت نے سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کا دائرہ کار فاٹا تک بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے، بل جلد پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس منعقد ہوا جس میں فاٹا کے معاملات پر بات کی گئی اور شرکا نے سپریم کورٹ اور ہائی کورٹس کا دائرہ اختیار فاٹا تک بڑھانے کا فیصلہ کیا۔

    کابینہ کے ارکان نے فیصلہ کیا کہ فاٹا سے متعلق بل جلد پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا، پارلیمنٹ سے منظوری کے بعد فاٹا میں ایف سی آر کا قانون ختم ہوجائے گا اور فاٹا میں ملک کے دیگر علاقوں کی طرح ملکی قوانین کا نفاذ ہوجائے گا۔

    اجلاس میں بتایا گیا کہ فاٹااصلاحات پر عمل درآمد کے لیے پہلے ہی کمیٹی کام کررہی ہے، وفاقی حکومت فاٹا اصلاحات پر مرحلہ وار عمل درآمد کرے گی،فاٹا کے لیے قابل تقسیم وسائل سے فنڈز فراہم کیے جائیں گے۔

  • فاٹا کوقومی دھارے میں لانےکیلئے قانون سازی تیزکی جائے، وزیراعظم

    فاٹا کوقومی دھارے میں لانےکیلئے قانون سازی تیزکی جائے، وزیراعظم

    اسلام آباد : وزیراعظم شاھد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ فاٹا کو قومی دھارے میں لانےکیلئے قانون سازی تیز کی جائے، اصلاحات کا مقصد فاٹا کے عوام کی زندگی میں بہتری لانا ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں فاٹا اصلاحات پر عملدرآمد کی قومی کمیٹی کے اہم اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔

    وزیراعظم نے کہا کہ اصلاحات کا مقصد فاٹا کے عوام کی زندگی میں بہتری لانا ہے، اجلاس میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ، گورنر خیبرپختونخوا پرویز خٹک، وفاقی وزیرسیفران عبدالقادر بلوچ، وزیرقانون زاہدحامد، ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن سرتاج عزیز، عسکری وسول حکام اور دیگر شخصیات نے شرکت کی۔

    اجلا س میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ فاٹامیں ایک مناسب انتظامی میکنزم کو برقرار رکھنے اور منتقلی کی مدت کے دوران چیف آپریٹنگ آفیسر کی حیثیت سے تعیناتی کی جائے۔

    فاٹا اصلاحات پیکج پرمثبت ردعمل پر کمیٹی نے اطمینان کا اظہار کیا، اس موقع پر فاٹااصلاحات پرعملدرآمد تیز کرنے کیلئےکمیٹی نے متعدد فیصلےکئے.

    کمیٹی کا کہنا تھا کہ فاٹااصلاحات پر پارلیمنٹ، قبائلی عوام نے مثبت رائےکااظہارکیا ہے، یاد رہے کہ کابینہ نے فاٹااصلاحات پیکج کی منظوری مارچ2017میں دی تھی۔

    اجلاس میں کمیٹی کی تربیت کے بعد ایف سی کی تعیناتی کی بھی منظوری دی گئی اور اصلاحات کے نفاذ تک مناسب انتظامی طریقہ کار وضع کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

    اجلاس میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجو ہ نے فاٹا میں حکومتی رٹ کی بحالی میں کامیابیوں پربریفنگ دی، انہوں نے فاٹا بھر میں ریاست کی رٹ کو قائم کرنے اور گزشتہ چند سالوں کے دوران سیکورٹی، سرحدی بنیادی ڈھانچے اور ترقیاتی کوششوں کو مضبوط کرنے کے لئے کئے جانے والے اقدامات پر حاصل ہونی والی کامیابیوں پر کمیٹی کو آگاہ کیا۔

  • فاٹا اصلاحات پر عمائدین اور علما سے مشاورت کی گئی: سرتاج عزیز

    فاٹا اصلاحات پر عمائدین اور علما سے مشاورت کی گئی: سرتاج عزیز

    اسلام آباد: مشیر خارجہ سرتاج عزیز کا کہنا ہے کہ فاٹا اصلاحات پر عمائدین، علما اور سول سوسائٹی کے نمائندوں سے مشاورت کی گئی۔ اصلاحات کے تحت فاٹا ڈیولپمنٹ کمیٹی بنانے کا بھی فیصلہ ہوا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آج وزیر اعظم میاں محمد نوازشریف کی زیرصدارت اجلاس میں وفاقی کابینہ نے فاٹا اصلاحات کمیٹی کی سفارشات کی اصولی منظوری دے دی۔

    اجلاس کے بعد اصلاحات کمیٹی کے رکن اور مشیر خارجہ برائے وزیر اعظم سرتاج عزیز، رکن قومی اسمبلی عبد القادر بلوچ سمیت دیگر ارکان نے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ فاٹا اصلاحات کے لیے مختلف علاقوں میں کئی جرگے کیے گئے۔ ان جرگوں میں 3 ہزار 500 سے زائد عمائدین شریک ہوئے۔ انہوں نے بتایا کہ فاٹا اصلاحات پر عمائدین، علما اور سول سوسائٹی کے نمائندوں سے مشاورت بھی کی گئی۔

    سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ فاٹا اصلاحات کے لیے کمیٹی 6 ارکان پر مشتمل تھی۔ کمیٹی نے مختلف تجاویز پر مشاورت کے بعد گزشتہ سال رپورٹ وزیر اعظم کو پیش کی۔ زیادہ تر ارکان نے تجویز دی کہ فاٹا کو خیبر پختونخواہ میں ضم کیا جائے۔

    ان کا کہنا تھا کہ رپورٹ پیش کرنے کے بعد بھی کمیٹی نے مشاورتی عمل جاری رکھا۔ چاہتے تھے کہ تمام فریقین سے رائے لی جائے۔

    سرتاج عزیز نے بتایا کہ فاٹا میں ایف سی آر قوانین کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ فاٹا کی معاشی ترقی کے لیے 10 سال کا پروگرام بنایا جائے گا۔ ایف سی آر قوانین کو رواج قوانین سے تبدیل کیا جارہا ہے۔ فاٹا کو 5 سال میں قومی دھارے میں لایا جائے گا۔

    مشیر خارجہ نے بتایا کہ فاٹا ڈیولپمنٹ کمیٹی بنانے کا بھی فیصلہ ہوا ہے۔ گورنر خیبر پختونخواہ فاٹا ڈیولپمنٹ کمیٹی کے چیئرمین ہوں گے۔

    ان کے مطابق فاٹا میں کام کرنے والے ملازمین کی تنخواہیں خیبر پختونخواہ ملازمین کے برابر ہوں گی۔ فاٹا کے عوام بھی بیت المال اور بینظیر انکم سپورٹ فنڈ سے مستفید ہوسکیں گے۔ فاٹا کی سیکیورٹی کے لیے لیویز اہلکار بھرتی کیے جائیں گے۔

  • وفاقی کابینہ کا اجلاس: سفارشات کے تحت فاٹا خیبر پختونخوا کا حصہ بن جائے گا

    وفاقی کابینہ کا اجلاس: سفارشات کے تحت فاٹا خیبر پختونخوا کا حصہ بن جائے گا

    اسلام آباد :وزیراعظم نوازشریف کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کےاجلاس میں کابینہ نےفاٹااصلاحات کےلیےقانونی اور آئینی سفارشات منظورکرلیں۔

    تفصیلات کےمطابق وزیراعظم میاں محمد نوازشریف کی زیرصدارت اجلاس میں وفاقی کابینہ نےفاٹااصلاحات کمیٹی کی سفارشات کی اصولی منظوری دےدی۔

    وفاقی کابینہ کی منظوری کےبعد سفارشات کےتحت فاٹاخیبرپختونخواکاحصہ بن جائےگا،اصلاحات کےبعد فاٹا میں ایف سی آرقوانین کاخاتمہ ہوجائےگااور فاٹامیں وفاق کا عمل دخل نہیں ہوگا۔

    اس موقع پروزیراعظم نواشریف نےکہاکہ وفاق ،صوبوں پرلازم ہےان علاقوں کےعوام کی فلاح یقینی بنائیں،جبکہ قومی یکجہتی،مضبوطی کےلیےپاکستانیت کاجذبہ ضروری ہے۔

    وزیراعظم نےکہاکہ تعصب سےبالاترہوکرملک کوترقی کےثمرات میں شریک کیاجائے،انہوں نےکہاکہ کم ترقی یافتہ علاقوں میں بھرپور توجہ دینا ہمارافرض ہے۔

    میاں محمدنوازشریف نےکہاکہ فاٹا،گلگت بلتستان اورآزادکشمیر کو قومی دھارے میں لانے کے مخالفین صوبائیت کو فروغ دے رہے ہیں تاہم کسی بھی تمیز کے بغیر ہر پاکستانی کو آگے بڑھنے کے یکساں مواقع دیے جائیں۔

    وفاقی کابینہ میں منظور کی گئی سفرشات میں کہاگیا ہے کہ وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقوں کو خیبر پختونخوا میں ضم کرنے کے لیے5 سال درکارہوں گے، اس کے علاوہ فاٹا سے فوج کے انخلا کے لیےلیویز میں 20 ہزار مقامی افراد بھرتی کیےجائیں۔

    وزیراعظم کی صدارت میں ہونے والےوفاقی کابینہ کے اجلاس میں فاٹاکی معاشی ترقی کےلیےجامع اصلاحات کی جائیں اور این ایف سی میں فاٹا کےلیے3 فیصد حصہ مختص کیا جائے۔

    سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے بینچزفاٹا میں قائم کیے جائیں اور اور قبائلی علاقوں میں جماعتی بنیادوں پر بلدیاتی انتخابات کرائے جائیں۔فاٹااصلاحات پرمرتب رپورٹ کےمطابق 2018کےانتخابات میں کےپی کےاسمبلی میں فاٹاکونمائندگی دی جائے۔

    واضح رہےکہ رپورٹ میں فاٹاکاترقیاتی بجٹ 20کروڑ روپےسےایک ارب روپےتک بڑھانےکی تجویز دی ہے اور کہاگیاہےکہ آڈیٹرجنرل آف پاکستان فاٹامیں ترقیاتی فنڈزکےآڈٹ کویقینی بنائے۔