Tag: فاٹا انضمام

  • فاٹا انضمام کے فیصلے کو ہر صورت کامیاب بنانا ہے ، محمود خان

    فاٹا انضمام کے فیصلے کو ہر صورت کامیاب بنانا ہے ، محمود خان

    پشاور: وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ محمود خان کا کہنا ہے کہ فاٹا انضمام کے فیصلے کو ہر صورت کامیاب بنانا ہے، ترقیاتی کاموں پر قبائل کے تحفظات دور کرنے کی کوشش ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ محمود خان کا کہنا ہے کہ 70سالوں کی پسماندگی دور کرنے میں وقت لگے گا، تمام قبائلی اضلاع میں تعلیم اور صحت کے معیار کو بہتر بنائیں گے۔

    محمود خان نے کہا کہ تمام سرکاری اداروں میں عملےکی کمی کو پورا کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ فاٹا انضمام کے فیصلے کو ہر صورت کامیاب بنانا ہے، ترقیاتی کاموں پر قبائل کے تحفظات دور کرنے کی کوشش ہے۔

    باجوڑ میں زراعت کے پروگرام کا انعقاد قابل تحسین ہے، محمود خان

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ محمود خان کا کہنا تھا کہ فاٹا انضمام کو مکمل کرنے کی توفیق دینے پر اللہ کا شکر گزار ہوں، صوبے کے دیگر علاقوں کی طرح باجوڑ بھی ترقی کرے گا۔

    محمود خان کا کہنا تھا کہ میں لیڈر عمران خان کو جانتا ہوں، وزیراعظم کبھی بھی قوم کو مایوس نہیں کریں گے۔

    وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ کا کہنا تھا کہ اللہ کی مدد اورعمران خان کی کوششوں سے چیلنجز میں سرخرو ہوں گے، انشااللہ عوام کو کبھی مایوس نہیں ہونے دیں گے۔

  • چترال، فاٹا انضمام کی حمایت میں ریلی

    چترال، فاٹا انضمام کی حمایت میں ریلی

    چترال: فاٹا اور پاٹا کے خیبرپختونخواہ میں ضم ہونے کی خوشی میں چترال میں بھی ریلی نکالی گئی جس میں عوام، تاجروں اور مختلف سماجی شخصیات نے شرکت کی۔

    تفصیلات کے مطابق فاٹا کے خیبرپختونخواہ میں ضم ہونے پر بالخصوص قبائلی اور بالعموم ملک بھر کے پاکستانی اپنی خوشی اور جذبات کا اظہار کررہے ہیں، اس ضمن میں دو روز قبل خیبرپختونخواہ کے دارالحکومت میں شاندار آتش بازی کا مظاہرہ کیا گیا تھا۔

    چترال کے عوام بھی فاٹا اور پاٹا کی خیبر پحتون خواہ میں ضم ہونے پر خوش ہیں جس کا اظہار انہوں نے ریلی کی صورت میں کیا، چیو پل سے شروع ہونے والی ریلی بائی پاس روڈ پر احتتام پذیر ہوئی جس میں شرکا نے پاکستان کے حق میں نعرے لگائے۔

    فیڈرل ایڈمنسٹریٹیو ٹرائیبل ایریا FATA اور PATA سے 40FCR اور کالے قانون سے نجات پانے پر ہر شخص نے کھل پر اپنی خوشی کا اظہار کیا، تاجر یونین اور عواج چترال نے اس ضمن میں شاندار ریلی کا انعقاد کیا، جس میں شرکا محتلف بینرز پکڑے تھے اور ان پر اس فیصلے کو خوش آمدید کے نعرے درج تھے۔

    شرکا کا کہنا تھا کہ پاٹا اور فاٹا کے انضمام سے چترال کی ترقی راہ ہموار ہوگی، ریلی کی قیادت تاجر یونین کے صدر شبیر احمد نے کی جبکہ دکانداروں کے علاوہ سماجی کارکنوں نے بھی اس میں حصہ لیا۔ ریلی چیو پل سے شرو ع ہوئی جو کڑوپ رشت بازار سے ہوتے ہوئے عبد الولی خان بائی پاس روڈ پر احتتام پذیر ہوئی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • خیبرپختونخواہ: فاٹا انضمام کا بل ایوان سے منظور، جے یو آئی ایف کے مظاہرے کی مذمت

    خیبرپختونخواہ: فاٹا انضمام کا بل ایوان سے منظور، جے یو آئی ایف کے مظاہرے کی مذمت

    پشاور: خیبرپختونخواہ اسمبلی میں فاٹا انضمام کا بل کثرت رائے سے منظور ہوگیا جبکہ اراکین اسمبلی نے جمعیت علماء اسلام ف کے اسمبلی پر دھاوے اور  مظاہرے کی شدید الفاظ میں مذمت کردی۔

    اسمبلی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ کا کہنا ہے کہ فاٹا کا انضمام ہمارا اپنا مسئلہ ہے، اس معاملے پر افغانستان کی جانب سے احتجاج بلاجواز ہے اسی طرح محمود اچکزئی اور مولانا فضل الرحمان نے اس اقدام کی مخالفت میں بول رہے ہیں۔ اُن کا کہنا تھاکہ  مولانا فضل الرحمان اپنی سوچ میں تبدیلی لائیں اگر انہیں انضمام کے حوالے سے کوئی اختلاف ہے تو ہم اُسے دور کرنے کے لیے تیار ہیں۔

    دوسری جانب اراکین اسمبلی کا کہنا تھا کہ جمعیت علماء اسلام نے فاٹا انضمام کی مخالفت کر کے جمہوری اقدار کی نفی کی، قبائلی عوام کو اُن کے بنیادی حقوق دینا ناانصافی نہیں بلکہ اس اقدام کے بعد وہ قومی دھارے میں شامل ہوجائیں گے۔

    مزید پڑھیں: فاٹا بل کے خلاف جے یو آئی ف کا احتجاج، اسمبلی پر دھاوا بول دیا

    اُن کا مزید کہنا تھا کہ  پوراملک فاٹاانضمام پرخوش ہے مگرصرف جےیوآئی کو اس پر تکلیف ہے، اگر جمہوری طریقہ اپناتے ہوئے جمعیت علماء اسلام کو احتجاج کرنے کی ضرورت پیش آئی تو وہ ایوان میں آواز اٹھاتے، اسمبلی پر دھاوا اور پرتشدد مظاہرہ سمجھ سے بالا تر ہے۔

    واضح رہے کہ جے یو آئی فضل الرحمان گروپ نے خیبر پختونخوا میں فاٹا کے انضمام کے عمل میں رکاوٹ بننے کی کوشش کی اور کے پی اسمبلی کے باہر شدید احتجاج کیا۔

    جمعیت علماء اسلام کے مشتعل کارکنان نے فاٹا کے انضمام کے خلاف نعرے بازی کی اور  اسمبلی کے اندر داخل ہونے کے لیے مرکزی دروازے پر چڑھے تاہم پولیس نے انہیں روک دیا۔

    مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پولیس نے واٹر کینن بھی طلب کی جس کے بعد مشتعل کارکنان نے پتھراؤ شروع کیا اور دیکھتے ہی دیکھتے علاقہ میدان جنگ بن گیا۔ پولیس نے مظاہرین پر آنسو گیس فائر کیے جبکہ پتھراؤ سے دو پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔

    بعد ازاں جے یو آئی کے کارکنان منتشر ہونے کے بعد اسمبلی کا اجلاس ہوا جس میں وزیرقانون امتیاز شاہد نے بل منظوری کے لیے ایوان میں پیش کیا، 92 اراکین نے حمایت جبکہ 7 نے مخالفت میں ووٹ دیے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • قبائلی عوام کے مسائل سے متعلق آرمی چیف سے بھی بات کروں گا، عمران خان

    قبائلی عوام کے مسائل سے متعلق آرمی چیف سے بھی بات کروں گا، عمران خان

    اسلام آباد : چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ پاک فوج کو وزیرستان بھیجنے کی مخالفت کی تھی اورامریکا کی جنگ سے دور رہنے کی بات کی گئی تو مجھے طالبان خان کہا گیا لیکن آج میری بات سے انحراف کے افسوسناک نتائج سب کے سامنے ہیں.

    وہ نقیب اللہ محسود کے جعلی پولیس مقابلے میں ہلاک ہونے پر ایس ایس پی راؤ انوار کی گرفتاری کے لیے اسلام آباد میں لگائے گئے قبائلیوں کے دھرنے سے خطاب کر رہے تھے.

    عمران خان کا کہنا تھا کہ ہمیں امریکا کی جنگ میں شرکت نہیں کرنی چاہیے تھی، میں ہمیشہ سے جنگ کے خلاف تھا اور ہر موقع پر جنگ کی مخالفت کرتا رہا جس پر مجھے تنقید کا نشانہ بھی بنایا گیا لیکن آج سب مانتے ہیں کہ میں درست بات کہتا تھا.

    انہوں نے قبائلی عوام سے اظہار ہمدردی کرتے ہوئے کہا کہ امریکا کی جنگ میں شرکت کر کے ملک پر بڑا ظلم کیا گیا اور قبائلی علاقے میں آپریشن کرکے انہیں قومی دھارے سے دور کردیا گیا چنانچہ قبائلیوں کے نقصان کا سدباب کر کے انہیں قومی دھارے میں لایا جائے.

    چیئرمین تحریک انصاف نے ڈرون حملوں کو قومی سلامتی کے منافی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ڈرون حملے انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہیں، جس پر میں نے ہیومن رائٹس گروپ کو بلا کر وزیرستان میں امن مارچ بھی کیا تھا لیکن میری سنوائی نہیں ہوئی.

    کراچی میں ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کے ہاتھوں قبائلی نوجوان نقیب اللہ کی جعلی پولیس مقابلے میں ہلاکت پر عمران خان کا کہنا تھا کہ نقیب اللہ کو ناحق قتل کیا گیا جس کا جرم محض محسود قبیلے سے تعلق رکھنا تھا اور نہ جانے ایسے ہی کتنے نوجوانوں کوقتل کیا گیا ہوگا.

    انہوں نے کہا کہ فاٹا کےعوام کو اپنے مستقبل کیلئے خیبرپختونخواہ میں ضم ہونا بہت ضروری ہے اور جو اس کی مخالفت کرتے ہیں وہ قبائلیوں کو آگے بڑھتے دیکھنا ہی نہیں چاہتے، 15 سال دہشت گردی کی جنگ میں فاٹا کو کوئی پوچھنے والا نہیں تھا.

    انہوں نے شکوہ کیا کہ فاٹا والوں کو سندھ اور پنجاب میں پکڑا جاتا تھا اس لیے اب کا احساس محرومی دور کرنے کے لیے ضروری ہوگیا ہے کہ فاٹا کے قبائلیوں کو قومی دھارے میں لایا جائے جس کے لیے فاٹا کو خیبر پختونخواہ میں ضم کیا جائے.

    عمران خان کا کہنا تھا کہ جو لوگ غیر قانونی طور پر غائب ہیں یا انہیں قید میں رکھا گیا ہے میں ایسے افراد کو آزادی دلاؤنگا اور اس کے لیے اپنی آواز آرمی چیف تک پہنچانی پڑی تو میں وہاں بھی جاؤنگا، اسی طرح لینڈ مائنس کے مسئلے پر بھی آرمی چیف کو درخواست کرونگا.

    انہوں نے قبائلی عوام اور نقیب اللہ محسود کے اہل خانہ سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے اعلان کیا کہ راؤ انوار کے اسلام آباد میں روپوش ہونے کی اطلاع ہے جس پر میں یقین دلاتا ہوں کہ آپ کے ساتھ مل کر راؤ انوار کو ڈھونڈوں گا.

  • فاٹا انضمام، آرمی چیف اور وزیراعظم سے مولانا فضل الرحمان کی ملاقات

    فاٹا انضمام، آرمی چیف اور وزیراعظم سے مولانا فضل الرحمان کی ملاقات

    اسلام آباد : سربراہ جمعیت علمائے اسلام مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ فاٹا کے انضمام کا فیصلہ قبائیلیوں کی رضامندی اور اتفاق رائے سے ہونا چاہیے جس کے لیے وزیراعظم فاٹا سپریم کونسل سے ملاقات کریں گے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے سینیٹ اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ آرمی چیف قمر باجوہ سے وزیراعظم کے چیمبر میں ملاقات ہوئی اس موقع پر وزیراعظم شاہد خاقان، ڈپٹی چیئرمین سینیٹ غفور حیدری اور ڈی جی آئی ایس آئی بھی موجود تھے۔

    مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ فاٹا کا خیبر پختونخواہ سے انضمام کا فیصلہ آئین کے مطابق اور ریفرنڈم کے نتائج کی روشنی میں کیا جائے کیوں کہ آئین سے ماورا فیصلہ قانونی پیچیدگیاں پیدا کردے گا چنانچہ فاٹا جرگے کے ساتھ مزاکرات کے ذریعے مسئلہ حل کیا جائے۔

    آرمی چیف اور وزیراعظم سے ملاقات کے متعلق انہوں نے بتایا کہ ہمارا کسی سے کوئی ذاتی مسئلہ نہیں ہے، فاٹا سے متعلق اپنا مؤقف رکھا ہے کہ اختلاف رائے ہر ایک کا حق ہے اور جہاں آئینی سقم موجود ہے اس پرآئینی ماہرین کی رہنمائی حاصل کی جائے گی۔

    مولانا فضل الرحمان نے مزید بتایا کہ وزیراعظم شاہد خاقان کو فاٹا سپریم کونسل سے ملاقات کی دعوت دی جسے انہوں نے قبول کرلیا تاکہ رکاوٹوں کو خوش اسلوبی کے ساتھ حل کیا جاسکے, ہمارا مطالبہ تھا کہ  فاٹا کے مسئلے پر بحث کرائی جائے اور اس معاملے کے تمام زاویے دیکھے جائیں۔


      اسی سے متعلق : فاٹا کو قومی دھارے میں شامل کرنے کے لیے کوشاں ہیں، آرمی چیف


    انہوں نے کہا کہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے ہماری تجاویز کا مثبت جواب دیا ہے جس کے امید ہو چلی ہے کہ اس اہم قومی مسئلے پر اتفاق رائے پیدا کرلیا جائے گا۔

    خیال رہے فاٹا کا خیبرپختونخواہ سے انضمام پر تحریک انصاف، جماعت اسلامی اور دیگر جماعتیں متفق ہیں تاہم جمعیت علمائے اسلام اور پختون خواہ ملی عوامی پارٹی ریفرنڈم کے ذریعے فیصلہ کرنے کے حامی ہیں جب کہ حکمراں جماعت اس معاملے پر اتفاق رائے کی خواہ ہے۔

    یاد رہے 13 دسمبر 2017 میں آرمی چیف قمر جاوید باجوہ نے قبائلی عمائدین سے گفتگو میں کہا کہ فاٹا کی قومی دھارے میں شمولیت کی حمایت کرتے ہیں اور فاٹا کے بہادر عوام کی قربانیوں کے ذریعے جو کامیابیاں حاصل کی گئیں ہیں انہیں مزید مستحکم کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔

    تجزیہ کاروں کا فاٹا انضمام سے متعلق اس ملاقات کو اہم قرار دیتے ہوئے کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان اپنے موقف میں لچک دکھاتے ہوئے اس مسئلے کے حل کی راہ ہموار کرنے میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں جس کے لیے اگلے چند دن بہت اہمیت کے حامل ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • فضل الرحمان اوراچکزئی فاٹا انضمام میں بڑی رکاوٹ ہیں، عمران خان

    فضل الرحمان اوراچکزئی فاٹا انضمام میں بڑی رکاوٹ ہیں، عمران خان

    پشاور: چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ فضل الرحمان اور محمود خان اچکزئی فاٹا کےانضمام میں رکاوٹ بنےہوئےہیں، ان دونوں نے عوام پرظلم کیا ہے، قیامت کی نشانی ہے کہ آصف زرداری کرپشن کی باتیں کر رہے ہیں۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے پشاور میں ایک بڑے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا، عمران خان نے کہا کہ یہ فاٹا کے انضمام کا بہترین موقع ہے تاکہ یہاں کے لوگ بھی ترقی کریں، قبائلی علاقوں کے عوام کو بھی باقی پاکستانی شہریوں کے برابر حقوق ملنے چاہیئں۔

    محمود خان اچکزئی اور مولانا فضل الرحمان نے فاٹا کے انضمام کو کیوں روکا؟ ان دونوں شخصیات نے فاٹا کے عوام پر ظلم کیا ہے، انضمام کے لیے پی ٹی آئی بھرپور کوششیں جاری رکھے گی۔

    چیئرمین پی ٹی آئی کا اپنے خطاب میں کہنا تھا کہ سنا ہے پچھلے کئی روز سے آصف زرداری پشاور کے چکرلگا رہے تھے، یہ تومعجزہ ہوگیا کہ آصف زرداری کہتے ہیں کہ پشاور میں کرپشن ہے، آصف زرداری اور فریال تالپور نے مجھ پر ہرجانے کا دعویٰ کیا ہے، میں نےان کی کرپشن کو بے نقاب کیا اسی لیےان کو تکلیف ہوگئی۔

    انہوں نے کہا کہ آصف زرداری کرپشن کی بات کرے یہ قیامت کی نشانی سمجھتا ہوںِ، آصف زرداری ملک کی بڑی بیماری ہیں، خوف کی زنجیریں توڑنے کیلئے سندھ جارہا ہوں، سندھ اوربلوچستان میں بھی آئندہ حکومت پی ٹی آئی کی ہوگی۔

    عمران خان نے کہا کہ اسفند یار ولی نے کہا تھا کہ نوازشریف کا استعفیٰ کوئی نہیں لے سکتا، ابھی تو باری بھی نہیں آئی ہم نے پہلےہی استعفیٰ لےلیا، اسفندیار ولی بتائیں ان کی آصف زرداری سے کیادوستی ہے؟

    عمران خان نے آصف زرداری اور نوازشریف پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ایک ہزار روپے کی چوری کرنے والا چور اور اربوں کی چوری کرنے والا ڈاکو ہوتا ہے، زرداری اور نوازشریف جیسے لوگ ملک سے پیسہ چوری کرکے محلات بناتے ہیں۔

    عوام ٹیکس دیتےہیں اوریہ  ڈاکو ملک کا پیسہ چوری کرکے باہرلے جاتےہیں، پاکستان میں ایک ہزار ارب روپے سالانہ پسہ چوری ہوتا ہے، یہ پیسہ ملک میں لگے تو پاکستان کی قسمت ہی بدل جائےگی، منی لانڈرنگ کےباعث ہم آئی ایم ایف سےقرضےلیتےہیں، مقروض ملک کی دنیا میں کوئی عزت نہیں کرتا، جو بھیک مانگ کر گزاراکرتا ہے دنیا اس کی عزت نہیں کرتی۔

    عمران خان کا کہنا تھا کہ نوازشریف کہتے ہیں مجھے کیوں نکالا، اقامہ طریقہ ہے پاکستان کا پیسہ چوری کرکے باہر لے جانے کا، نواز شریف کے300ارب روپے ملک سے باہر موجود ہیں، نواز شریف کوقوم کا300پیسہ چوری کرنے پر نکالا گیا، جب نشاندہی ہوتی ہے تو یہ لوگ معصوم سی شکلیں بنالیتے ہیں۔

    یہ جانتے ہیں نوازشریف کو سزا ہوئی تو باہر پڑا پیسہ واپس لانا پڑے گا۔ یہ لوگ صرف اورصرف اپنا پیسہ بچانے کے لئے ڈرامہ کررہےہیں، ان لوگوں کا مقصد ہے کہ منی لانڈرنگ کیس میں سزانہ ہوجائے۔

    موجودہ حکامت کے ھوالے سے عمران خان نے کہا کہ چوروں اور ڈاکوؤں کا ٹولہ حکومت پرقبضہ کرکے بیٹھا ہواہے، شاہد خاقان کی کٹھ پتلی حکومت جاتی ہے تو چلی جائے لیکن ہم جمہوریت نہیں جانے دینگے، انصاف کاراستہ روکا گیا توہم سڑکوں پر آئیں گے، ملک میں بیروزگاری کی بڑی وجہ ان ڈاکوؤں کی موجودہ حکومت ہے۔

    انہوں نے کہا کہ کوئی پختونوں اور کوئی مذہب کے نام پرسیاست کرتاہے، حکومت میں ایسے لوگ بیٹھے ہیں جو صرف ڈیزل کے پرمٹ پر بک جاتے ہیں۔ بی بی مریم ایئرپورٹ پر ایسے ہاتھ ہلاتی ہیں جیسے ورلڈکپ جیت کرآئی ہیں۔

    پاکستان میں کرپشن کرنےوالےکو 40 گاڑیوں کاپروٹوکول ملتاہے، بڑے چوروں کو پروٹوکول دینگے تو جیلوں میں موجود چوروں کا کیا قصورہے، ہماری حکومت آئی توبڑے ڈاکوؤں کو جیلوں میں ڈالیں گے، ہم نےملک کے ادارے مضبوط کرنے ہیں۔