Tag: فاٹا

  • مولانا فضل الرحمٰن کا فاٹا کے لیے ریفرنڈم کروانے کا مطالبہ

    مولانا فضل الرحمٰن کا فاٹا کے لیے ریفرنڈم کروانے کا مطالبہ

    پشاور: مولانا فضل الرحمٰن نے فاٹا کے لیے ریفرنڈم کروانے کا مطالبہ کردیا۔ مولانا کا کہنا ہے کہ فاٹاسے متعلق فیصلہ فاٹا کے عوام سے پوچھ کر کیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق جے یو آئی سیکریٹریٹ میں قبائلی جرگہ منعقد ہوا جس میں قبائلی ایجنسیوں کے سرکردہ عمائدین نے شرکت کی۔

    جرگے سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ کابینہ نے انضمام کی منظوری دی ہے لیکن معاملہ ابھی پارلیمنٹ میں آنا ہے۔ ابھی انضمام کا معاملہ منجمد ہے، جے یو آئی کسی صورت انضمام کا فیصلہ تسلیم نہیں کرے گی۔

    ان کا کہنا تھا کہ ابھی قبائل میں امن نہیں ہے، لوگ بے گھر ہیں، گھر اور بازار بنانے میں وقت لگے گا۔

    مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ قبائلی عوام کی مرضی کے بغیر انضمام درست نہیں۔ انہوں نے معاملے پر ریفرنڈم کروانے کا مطالبہ کردیا۔

  • فاٹا کو جلد از جلد خیبر پختونخواہ میں ضم کیا جائے، عمران خان

    فاٹا کو جلد از جلد خیبر پختونخواہ میں ضم کیا جائے، عمران خان

    پشاور : چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ فاٹا کا خیبر پختونخواہ میں انضمام دہشت گردی کے خاتمے کے لیے نہایت ضروری امر ہے۔

    سربراہ تحریک انصاف پشاور میں وزیر اعلیٰ خیبر پختونخواہ پرویز خٹک کے ہمراہ حیات آباد میڈیکل کمپلیکس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پشاور اور لاہو ر میں ہونے والے دہشتگردانہ حملوں کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور نیشنل ایکشن پلان پر اس کی روح کے مطابق عمل درآمد کرنے کی ضرورت پر ذور دیا۔

    عمران خان کا کہنا تھا کہ فاٹا دہشت گردوں کی آماج گاہ بن چکا ہے جہاں سے دہشت گرد آ کر ملک کے دورے حصوں میں کارروائیاں کرتے ہیں اس لیے ضروری ہو گیا ہے کہ جتنا جلد ممکن ہوسکے فاٹا کو خیبر پختونخواہ میں ضم کردیا جائے تاکہ اس علاقے کے مسائل کو حل کر کے دیگر شہروں کے مقابلے میں کھڑا کیا جا سکے۔

    انہوں نے کہا کہ فاٹا میں سیکیورٹی صورتِ حال انتہائی خراب ہے جس کے باعث دہشت گردی کی ایک نئی لہر آ رہی ہے اس لیے ہماری ایجنسیوں سمیت سب لوگوں کو آپس میں تعاون اور ربط کو بڑھانا پڑے گا۔

    انہوں نے فاٹا کے خیبرپختونخواہ کے ساتھ ضم کرنے کی ضرورت پر ذور دیتے ہوئے کہا کہ اگر ضربِ عضب اور نیشنل ایکشن پلان سے فائدہ اٹھانا ہے تو جتنی جلدی ممکن ہو سکے فاٹا کو خیبر پختونخواہ میں شامل کریں اور اس کام میں تاخیر کی گئی تو اس کا فائدہ دہشت گردوں کو ہوگا۔

    انہوں نے کہا کہ فاٹا کے پاس وسائل نہیں ہیں اور قبائلی علاقوں کا سارا نظام تباہ ہوچکا ہے اس لیے اگر وہاں بلدیاتی حکومتیں قائم کردی جائیں تو اس طریقے سے قبائلی عوام کو فائدہ پہنچ سکتا ہے اور وہاں بھی ترقی ہو سکتی ہے۔

    اس موقع پر وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک نے اپنی جماعت کے سربراہ عمران خان کے مطالبے کی پوری حمایت کرتے ہوئے کہنا تھا کہ فاٹا کو فی الحال 50 ارب روپے مل رہے ہیں لیکن پختونخوا میں ضم ہونے کے بعد فاٹا کو سالانہ 80 سے 100 ارب روپے ملیں گے۔

    اس موقع پر پرویز خٹک نے اسپتال میں موجود میڈیا نمائندگان اور لواحقین سے اپیل کی کہ وہ مریضوں کی سہولت کے لیے اسپتال سے باہر چلے جائیں تاکہ مریضوں کو تکلیف کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

    علاوہ ازیں وزیراعلیٰ خیبر پختونخواہ نے اسپتال کا دورہ کرنے والے سیاسی رہنماﺅں نے سے اپیل کی کہ وہ میڈیا سے گفتگواسپتال کے باہر کریں تاکہ ڈاکٹرز کو مریضوں کی دیکھ بھال میں پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

  • وزیرستان، فائرنگ سے ایک سیکورٹی اہلکار شہید ایک زخمی

    وزیرستان، فائرنگ سے ایک سیکورٹی اہلکار شہید ایک زخمی

    جنوبی وزیرستان : تحصیل خوالاں میں دہشت گردوں کی فائرنگ سے ایک سیکیورٹی اہلکار شہید اور ایک زخمی ہوگیا ہے جب کہ جوابی کارروائی میں حملہ آور بھی ہلاک ہو گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق دہشت گردوں نے سیکیورٹی اہلکاروں کو اس وقت نشانہ بنایا جب وہ ایک سرچ آپریشن کے دوران انتہاپسندوں کے کمین گاہوں تک پہنچ گئے اور انہیں تباہ کرنے لگے۔

    پولیٹیکل ایجنٹ کے مطابق دہشت گردوں نے سیکیورٹی کو اپنی جانب آتا دیکھ کر فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں ایک اہلکار کو شہید اور دوسرے کو زخمی کردیا ہے جب کہ سیکیورٹی اہلکاروں کی جوابی فائرنگ سے ایک حملہ آور ہلاک ہو گیا۔

    پولیٹیکل ایجنٹ کا کہنا تھا کہ علاقائی ذمہ داری کے تحت سلیمان خیل قبیلے کے 24 افراد کو حراست میں لے کر تھانے منتقل کردیا گیا ہے جہاں ان سے مختلف حوالے سے تفتیش کا عمل جا ری ہے۔

    پولیٹیکل ایجنٹ نے کہا کہ علاقے میں جرائم پیشہ افراد کی موجودگی اور شدت پسندوں کے ساتھ گٹھ جوڑ کرنے کی اطلاع پر سرچ آپریشن کیا گیا ہے جس کے دوران 24 مشتبہ افراد گرفتار اور بھاری مقدار میں اسلحہ بارود برآمد کیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ علاقے کو دہشت گردوں سے پاک کرنے کی ذمہ داری کو موثر طریقے سے نبھایا جائے گا اور اس سلسلے میں کوئی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی۔

  • فاٹا عمائدین کا 3 ہزار ارب روپے کے پیکیج کا مطالبہ

    فاٹا عمائدین کا 3 ہزار ارب روپے کے پیکیج کا مطالبہ

    اسلام آباد: فاٹا میں قبائلی عمائدین پر مبنی جرگے نے اصلاحات کے حوالے سے حکومتی کمیٹی کی رپورٹ مسترد کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ فاٹا میں مقامی گورنر کی تعیناتی اور 2 سے 3 ہزار ارب روپے کا پیکیج دیا جائے بصورت دیگر وہ تحریک چلائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق فاٹا اصلاحات سے متعلق قبائلی عمائدین کے جرگے کا انعقاد کیا گیا جس میں شرکا نے فاٹا میں اصلاحات سے متعلق تبادلہ خیال کیا۔

    اعلامیے میں اراکین کا کہنا تھا کہ فاٹا جرگہ حکومتی فاٹا اصلاحات کمیٹی کی رپورٹ کو مکمل رد کرتا ہے، رپورٹ میں ہتک آمیز الفاظ پر کمیٹی فاٹا کے عوام سے معافی مانگے، فاٹا میں اصلاحات اور مستقبل کا تعین وہاں کے عوام کی رائے سے ہونا چاہیے۔

    اعلامیے میں حکومت سے پرزور مطالبہ کیا گیا کہ فاٹا میں تمام اقدام عوام کی رائے سے اٹھائے جائیں، ایف سی آر کے کالے قوانین کو جلد از جلد منسوخ کیا جائے، فاٹا کو انسانی حقوق، جمہوری اصولوں پر مبنی قانون سازی کا موقع دیا جائے،فاٹا میں عوام کی حمایت و تعاون سے پائیدار امن قائم کیا جائے۔

    مطالبہ کیا گیا کہ فاٹا کے لیے فاٹا ہی سے گورنر مقرر کیا جائے، قومی اسمبلی و سینیٹ میں فاٹا خواتین اور اقلیتی نشستیں مختص کی جائیں، فاٹا میں کوئی بھی قانون اسلام کے منافی نہ بنایا جائے، آئی ڈی پیز کو جلد بحال کرکے جانی و مالی نقصانات کا ازالہ کیا جائے۔

    مزید کہا گیا کہ فاٹا کی بحالی و ترقی کے لیے 2 سے 3 ہزار ارب روپے کا پیکیج دیا جائے، سرکاری ملازمتوں میں فاٹا کا کوٹا بڑھایا جائے، اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ مطالبات نہ مانے گئے تو پھرپور تحریک چلائیں گے۔

  • فاٹا میں سال کی پہلی انسداد پولیو مہم پیر سے شروع ہوگی

    فاٹا میں سال کی پہلی انسداد پولیو مہم پیر سے شروع ہوگی

    پشاور : فاٹا میں انسداد پولیو کی تین روزہ مہم کا آغاز مورخہ سولہ جنوری بروز پیر سے ہوگا، مذکورہ پولیو مہم پاک فوج کی نگرانی میں کی جائیگی، مہم میں فاٹا کے پانچ سال سے کم عمر کے 1029179 بچوں کو پولیو کے قطرے پلوا ئے جائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق فاٹا میں بروز پیر سے سال 2017 کی پہلی انسداد پولیو مہم شروع ہو جائے گی، پولیٹیکل ایجنٹس ، کمشنرز ، نیم فوجی اور فوجی دستوں کی سرپرستی اور فراہم کی گئی سیکورٹی میں تین روزہ انسداد پولیو مہم 16جنوری 2017 سے 18 جنوری 2017 تک جاری رہے گی۔

    مہم کے بعد رہ جانے والے بچوں کو پولیو کے قطرے پلوانے اور سرویلنس کا کام جاری رکھا جائے گاـ مہم میں فاٹا کے پانچ سال سے کم عمر کے 1029179 بچوں کو پولیو کے قطرے پلوا ئے جائیں گے۔

    گورنرخیبر پختونخواہ انجنیر اقبال ظفر جھگڑا نے گونر ہاؤس میں منعقد ہونے والے فاٹا کی پولیو ٹاسک فورس کے اجلاس میں کہا کہ فاٹا میں پولیو کے خاتمہ تقریبأ ہو چکا ہے اورآئندہ چلائی جانے والی انسداد پولیو مہمات کے معیار میں بہتری اور فاٹا میں ہر بچہ تک رسائی کے ذریعے پولیو کے مکمل خاتمے کو حقیقت میں تبدل کیا جا سکتا ہے۔

    واضح رہے کہ پاکستان میں 2016 کے دوران پولیو کیسزکی کل تعداد 20 رہی جو تیرہ اضلاع سے سامنے آئے،جبکہ2015 میں 23 اضلاع سے 54 کیسزسامنے آئے۔

  • فاٹا میں بچوں کی اموات کا پولیو ویکسین سے کوئی تعلق نہیں: رپورٹ

    فاٹا میں بچوں کی اموات کا پولیو ویکسین سے کوئی تعلق نہیں: رپورٹ

    اسلام آباد: وزیر اعظم کی نمائندہ برائے انسداد پولیو سینیٹر عائشہ رضا فاروق کا کہنا ہے کہ فاٹا میں پولیو ویکسینیشن کے باعث بچوں کی اموات کا تاثر نہایت گمراہ کن ہے اور تحقیقات اور فرانزک تجزیے نے بھی اس کی تردید کردی ہے۔

    چند دن قبل فاٹا میں شروع کی جانے والی انسداد پولیو مہم کے بعد بعض والدین نے الزام عائد کیا تھا کہ ان کے بچوں کی حالت غیر ہوگئی جنہیں حیات آباد میڈیکل کمپلیکس میں داخل کیا گیا۔ ان میں سے کچھ بچے موت کا شکار بھی ہوگئے۔

    تاہم پولیٹیکل انتظامیہ نے ان اموات کو پولیو ویکسینیشن سے جوڑنے کی کوشش کو فوری رد کرتے ہوئے کہا تھا کہ متاثرہ علاقوں میں خشک سالی کی وجہ سے نمونیہ پھیل گیا ہے اور یہی بچوں کی اموات کی ممکنہ وجہ ہے۔

    واقعے کے بعد سینیٹر عائشہ رضا نے فاٹا حکام کو تفصیلی تحقیقات کا حکم دیا تھا۔ انہوں نے اس سلسلے میں تجربہ کار ماہرین کو بھی معمور کیا تھا کہ وہ تمام تفصیلی جائزے مرتب کر کے بچوں کی اموات کی وجہ کا تعین کریں تاکہ پولیو کے قطروں کے بارے میں گمراہ کن افواہوں کا خاتمہ کیا جاسکے۔

    مزید پڑھیں: سوچ میں تبدیلی پولیو کے خاتمے کے لیے ضروری

    دو دن قبل خیبر میڈیکل کالج کے محکمہ فرانزک میڈیسن اور ٹاکزکولوجی نے متعلقہ تفصیلی رپورٹ جاری کی تھی۔ اس کے لیے حیات آباد میڈیکل کمپلیکس میں داخل کیے جانے والے بیمار بچوں کے خون کے نمونوں کا فرانزک تجزیہ کیا گیا تھا۔

    رپورٹ کی تفصیلات بتاتے ہوئے سینیٹر عائشہ رضا نے واضح طور پر کہا کہ انسداد پولیو کے لیے پلائے جانے والے قطروں یا ٹیکوں کا ان اموات سے کوئی تعلق نہیں۔

    انہوں نے کہا کہ آج تک پاکستان سمیت دنیا بھر میں ایسا کوئی واقعہ سامنے نہیں آیا جس میں پولیو ویکسین کے باعث کسی بچے کی موت واقع ہوئی ہو، تاہم متعلقہ انتظامیہ نے مقامی افراد کے خدشات کو دور کرنے کے لیے سائنسی بنیادوں پر تمام مطلوبہ تحقیقات سر انجام دی ہیں۔

    عائشہ رضا کا کہنا تھا کہ اب تک دنیا بھر میں ڈھائی ارب سے زائد بچوں کو پولیو کے قطرے پلائے جاچکے ہیں لیکن ان قطروں کے باعث بچوں کی بیماری یا موت کا ایک بھی واقعہ سامنے نہیں آیا۔

    مزید پڑھیں: قبائلی علاقے میں پولیو کیسز کی شرح صفر

    انہوں نے خفگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مقامی اخبارات نے نہ تو خود تحقیق کی، اور نہ ہی تحقیقاتی رپورٹ کا انتظار کیا اور اس کے بغیر ہی بچوں کی اموات کو چند روز قبل انجام دی جانے والی انسداد پولیو مہم سے جوڑ دیا۔

    سینیٹر نے بتایا کہ حیات آباد میڈیکل کمپلیکس میں داخل کیے جانے والے بچے اگلے ہی روز اسپتال سے فارغ کردیے گئے تھے۔ ان میں سے تقریباً نصف میں کسی قسم کی بیماری کی کوئی علامت نہیں پائی گئی، لیکن ان کے والدین انہیں افواہوں سے خوفزدہ ہو کر اسپتال لے آئے تھے۔

    سینیٹر عائشہ رضا نے ایک بار پھر واضح کیا کہ انسداد پولیو کی تمام ویکسین نہ صرف بالکل محفوظ بلکہ عالمی ادارہ صحت سے تصدیق شدہ ہیں اور دنیا بھر میں ان کا استعمال بلا خوف و خطر جاری ہے۔

    عائشہ رضا کے مطابق پاکستان میں شروع کی جانے والی ہر پولیو مہم میں اندازاً 3 کروڑ سے زائد بچوں کو پولیو ویکسین پلائی جاتی ہے لیکن آج تک ایک بھی ایسا کیس رپورٹ نہیں ہوا جس میں اس ویکسین کے باعث کوئی بچہ بیماری یا موت کا شکار ہوا ہو۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان انسداد پولیو کے لیے ہر ممکن اقدامات اٹھا رہا ہے اور بہت جلد پاکستان بھی پولیو سے پاک ملک بن جائے گا۔

    یاد رہے کہ رواں سال پاکستان میں 19 پولیو کیسز ریکارڈ کیے گئے ہیں۔

    کچھ عرصہ قبل یونیسف نے بھی انسداد پولیو کے لیے پاکستان کی کوششوں کا اعتراف کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان نے پولیو کے مرض کے خاتمے کے لیے بھرپور اور نہایت منظم اقدامات اٹھائے ہیں جن کو دیکھتے ہوئے امید ہے کہ رواں سال کے اختتام تک پاکستان سے پولیو وائرس کا خاتمہ ہوجائے گا۔

    اقوام متحدہ کے مطابق صرف پاکستان اور افغانستان دنیا کے 2 ایسے ممالک ہیں جہاں اکیسویں صدی میں بھی پولیو وائرس موجود ہے۔

  • فاٹا میں انسداد پولیو مہم کا آغاز کل سے ہوگا

    فاٹا میں انسداد پولیو مہم کا آغاز کل سے ہوگا

    باجوڑ : فاٹا میں تین روزہ انسداد پولیو مہم کا آغاز کل 23 نومبر سے ہوگا جس کے لیے سخت سیکیورٹی انتظامات کرلیے گئے ہیں جب کہ محسود بیلٹ میں آئی ڈی پیز کے لیے مہم کا آغاز 28 نومبر سے ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق فاٹا (فیڈرل ایڈمنسٹریٹو ٹرائبل ایریاز) میں 23 نومبر سے 25 نومبر تک تین روزہ انسداد پولیو مہم پولیٹیکل ایجنٹس، کمشنرز، نیم فوجی اور فوجی دستوں کی سرپرستی اور فراہم کردہ سیکیورٹی میں جاری رہے گی جس کے بعد پولیو کے قطرے پینے سے رہ جانے والے بچوں کو پولیو کے قطرے پلوانے اور ان کی سرویلنس کا کام جاری رکھا جاۓ گاـ

    ذرائع کے مطابق انسداد پولیو مہم میں فاٹا کے 5 سال سے کم عمر کے 10 لاکھ 22 ہزار 665 بچوں کو پولیو کے قطرے پلوائے جائیں گے جس کے لیے 4146 ٹیمیں پولیو کے قطرے پلوانے کا کام سرانجام دیں گی، جن میں 3753 موبائل، 292 فکسڈ اور 101 ٹرانزٹ ٹیمیں شامل ہیںـ

    دوسری جانب فاٹا کو دہشت گردوں سے صاف کرنے کے لیے آپریشن ضربِ عضب کے دوران جنوبی وزیرستان ایجنسی کے محسود بیلٹ میں عارضی طور پر بے گھر ہونے والے جو افراد واپس آگئے ہیں ان کے لیے علیحدہ سے انسداد پولیو مہم 28 نومبر 2016 سےشروع کی جائےگی۔

    کوآرڈی نیٹر ایمرجنسی آپریشن سینٹر فاٹا نے کہا ہے کے”رہ جانے والے بچوں پر توجہ دی جائے گی، کیوں کہ ہر بچے کو ہر بار پولیو قطرے پلوانے سے ہی فاٹا اور پاکستان سے پولیو کے خاتمے کا حصول ممکن ہے”۔

    انہوں نے مزید کہا کہ "مجھے یقین ہےکہ پولیٹیکل انتظامیہ، قانون نافذ کرنے والے اداروں، قومی اور بین الاقوامی شراکت داروں کے تعاون سےانسداد پولیو مہم اپنے اہداف کوحاصل کرنےمیں کامیاب ہو گی”۔

    کوآرڈی نیٹر ایمرجنسی آپریشن سینٹرفاٹا کا کہنا تھا کہ جنوبی وزیرستان ایجنسی واپس آنے والے بےگھر خاندانوں (آئی ڈی پیز) کے بچوں کو پولیو کےقطرے پلوانے پرخصوصی توجہ دی جائےگی۔

    یاد رہے کہ رواں سال فاٹا سے اب تک صرف دو پولیو کیسز جنوبی وزیرستان ایجنسی سے رپورٹ ہوئے ہیں اور دونوں پولیو کیسز ضرب عضب آپریشن کے نتیجے میں عارضی طور پر بے گھر افراد اور خاندان (ٹی ڈی پیز) کی حالیہ دنوں میں افغانستان سے واپسی کے موقع پر سامنے آئے تھے۔

    رواں سال پاکستان میں کُل پولیو کیسز کی تعداد 18 رہی جو 13 اضلاع سے سامنے آئے (2015 میں پولیو کیسز کی تعداد 49 تھی جو 22 اضلاع سے سامنے آئے)۔

    واضح رہے کہ پاکستان میں پولیو پروگرام قومی ترجیحات کا حصہ ہے اور اس سال پولیو پروگرام اعلی سطح کی کارکردگی کے ذریعے اپنے ہدف کے حصول کے قریب ہے یہی وجہ ہے پولیوپروگرام سال 2016 کے آخر تک پولیو وائرس کے پھیلاو کو روکنے کی بھر پور کوشش ہو رہی ہیں۔

  • فاٹا کو کے پی میں ضم کرنے کی تجویز پر سب متفق ہیں، سرتاج عزیز

    فاٹا کو کے پی میں ضم کرنے کی تجویز پر سب متفق ہیں، سرتاج عزیز

    اسلام آباد: وزیراعظم کے مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ فاٹا کو کے پی میں ضم کرنے کی تجاویز پر سب کا اتفاق ہے لیکن ابھی وہاں آباد کاری کے کام ہونے ہیں

    قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تمام فاٹا میں یکساں قانون کی ضرورت ہے، فاٹا کے عوام چاہتے ہیں کہ اپنے رواج کے مطابق کام کریں اس کے لیے ہم نے رواج ایکٹ بنایا ہے۔

    مشیر خارجہ نے کہا کہ کوشش ہے کہ دو ہفتے میں کابینہ میں اس ضمن میں سفارشات پیش کردی جائیں تاکہ کام شروع ہوجائے۔

    انہوں نے مزید بتایا کہ فاٹا میں مزید 20 ہزار لیوی اہلکاروں کی ضرورت ہے تاکہ پولیس کا نظام مکمل ہو، لوکل باڈی کے قیام کے لیے بھی کوششیں جاری ہیں اگر 2018 میں انہیں نمائندگی کا حق نہ ملا تو 2023ء میں بہت دیر ہو جائے گی۔

    دریں اثنا قومی اسمبلی کا اجلاس کل ساڑھے 10 بجے تک ملتوی کردیا گیا۔

  • فاٹا سے دہشت گرد نیٹ ورک کا خاتمہ کردیا، آرمی چیف، شمالی و جنوبی وزیرستان کا دورہ

    فاٹا سے دہشت گرد نیٹ ورک کا خاتمہ کردیا، آرمی چیف، شمالی و جنوبی وزیرستان کا دورہ

    اسلام آباد: آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے کہا کہ آپریشن ضرب عضب نے فاٹا سے دہشت گرد نیٹ ورک کا ہمیشہ کے لیے  خاتمہ کردیا،ہم اپنے مستقبل کی نسلوں کوایک محفوظ اور خوشحال پاکستان دیں گے۔

    پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے ادارے (آئی ایس پی آر) کے ترجمان کے مطابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے آج شمالی وزیرستان اور جنوبی وزیرستان کا دورہ کیا اور پاک فوج کے تحت مکمل کیے گئے مختلف ترقیاتی منصوبوں کا افتتاح کیا۔

    اے آر وائی نیوز کے نمائندے لئیق الرحمان کے مطابق آرمی چیف کو آپریشن ضرب عضب اور متاثرین کی بحالی کے آپریشن پر بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ متاثرین کی واپسی رواں سال مکمل کرلی جائے گی جس پر آرمی چیف نے متاثرین کی واپسی اور بحالی کے عمل پر اطمینان کا اظہار کیا۔

    army-chief-post-1

    آرمی چیف نے کہا کہ دہشت گردوں کے نیٹ ورک کا فاٹا سےخاتمہ کردیا ہے اور ضرب عضب سے دہشت گردی کے خلاف آپریشن کے خاطر خواہ نتائج برآمد ہوئے۔

    آرمی چیف نے اپنے خطاب کے دوران اس عزم کا اظہار کیا کہ آئندہ نسلوں کو محفوظ اورمستحکم پاکستان دیں گے جہاں دہشت گردی کے بجائے تعلیم اور مہارت عام ہو گئی۔

    قبل ازیں آرمی چیف نے فاٹا میں پاک فوج کی جانب سے مکمل کرائے گئے مختلف ترقیقاتی کاموں کا بھی افتتاح کیا اور اہلِ علاقہ کو تعمیراتی پروجیکٹس کی تکمیل پر مبارک باد دی۔

    نمائندہ اے آر وائی نیوز احسان خٹک نے بتایا کہ آرمی چیف نے غلام خان تا افغانستان تجارتی شاہراہ اور یونس خان اسٹیڈیم کا افتتاح کیا جہاں دو مقامی کرکٹ ٹیموں کے درمیان میچ بھی کھیلا گیا،اس موقع پرآرمی چیف نے قبائلی عمائدین سے بھی ملاقات کی۔

  • خیبر پختونخواہ اور فاٹامیں دہشت گردی کے واقعات،3اہلکار جاں بحق

    خیبر پختونخواہ اور فاٹامیں دہشت گردی کے واقعات،3اہلکار جاں بحق

    پشاور: خیبرپختونخوا کے دارالحکومت پشاور اور قبائلی علاقےفاٹا کی مہمند ایجنسی میں دہشت گردی کے واقعات میں 3 سیکیورٹی اہلکار جاں بحق ہوگئے.

    تفصیلات کے مطابق دہشت گردی کے ان واقعات میں بارودی سرنگ کے دھماکوں میں پولیس،خاصہ دار فورس اور بم ڈسپوزل یونٹ کے 3 اہلکار شہید ہوئے.

    پولیس کا کہنا تھا کہ پشاور میں پاجاگی روڈ کے علاقے میں متھرا تھانے کی پولیس وین کے قریب ایک بم دھماکا ہوا۔

    واقعے کے بعد جائے وقوعہ پر میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے سینئر سپریٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) آپریشن پشاور عباس مجاہد مروت نے بتایا کہ پولیس موبائل روٹین کے گشت پر تھی جب اسے دہشت گردی کا نشانہ بنایا گیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ واقعے میں ایک پولیس اہلکار شہید ہوا،جس کی شناخت نوید کے نام سے ہوئی جبکہ بم دھماکے کے نتیجے میں ایک راہ گیر زخمی بھی ہوا.

    واقعے میں زخمی ہونے والے راہ گیر کو لیڈی ریڈنگ اسپتال منتقل کیا جہاں ڈاکٹروں نے بتایا کہ اس کی حالت خطرے سے باہر ہے.

    پولیس کے سینئر افسر کا کہنا تھا کہ بم میں 3 کلو دھماکا خیز مواد استعمال کیا گیا تھا۔

    واقعے کے بعد پولیس نے علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن کا آغاز کیا تاہم کسی شخص کی گرفتاری عمل میں نہیں آئی.

    دوسری جانب سیکورٹی ذرائع کے مطابق مہمند ایجنسی کی تحصیل صافی میں سیکورٹی اہلکار معمول کے گشت پر تھے کہ بارودی سرنگ کا دھماکہ ہوا،جس کے نتیجے میں بی ڈی یو کا ایک اہلکار زخمی ہوگیا۔

    زخمی اہلکار کو فوری طبی امداد کےلیے قریبی اسپتال منتقل کیا گیا جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا.

    بارودی سرنگ کا دوسرا دھماکہ مہمند ایجنسی کے علاقے چمر کنڈ میں ہوا جس کے نتیجے میں ایک خاصہ دار فورس کا اہلکار جان کی بازی ہارگیا.