Tag: فرانسیسی صدر

  • اسلام مخالف ایجنڈے پر کھل کر بات کرنے والے وزیر اعظم پاکستان اسرائیل نواز این جی او کو کھٹکنے لگے

    اسلام مخالف ایجنڈے پر کھل کر بات کرنے والے وزیر اعظم پاکستان اسرائیل نواز این جی او کو کھٹکنے لگے

    اسلام آباد: اسلام مخالف ایجنڈے پر کھل کر بات کرنے والے وزیر اعظم پاکستان عمران خان اسرائیل نواز این جی او کو کھٹکنے لگے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے فرانسیسی صدر کے بیان پر ردِ عمل میں کہا تھا کہ آزادی اظہار رائے کی آڑ میں توہین مذہب قبول نہیں۔

    وزیر اعظم نے فرانس میں حضورﷺ کی شان میں گستاخی کے خلاف ٹوئٹ کیا، اسرائیل نواز این جی او ’یو این واچ‘ نے وزیر اعظم کے ٹوئٹ پر نفرت پر مبنی جواب دے دیا، یو این واچ نے ٹوئٹ کیا کہ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں آپ کی موجودگی قابل برداشت نہیں۔

    واضح رہے کہ یو این واچ کا اقوام متحدہ سے کوئی تعلق نہیں، صرف ملتاجلتا نام رکھا گیا ہے، یو این واچ نامی این جی او کو اسرائیلی گروپس کی سرپرستی حاصل ہے۔

    فرانسیسی صدر نے جان بوجھ کر اسلام پر حملہ کر کے اسلامو فوبیا کی حوصلہ افزائی کی: وزیر اعظم

    وزیر اعظم عمران خان نے اقوام متحدہ میں دشمن کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کی تھی، عمران خان سے پہلے کبھی کسی نے اسلام دشمنوں کو اتنا کھل کر جواب نہیں دیا تھا۔

    یاد رہے کہ 25 اکتوبر کو وزیر اعظم عمران خان نے ٹوئٹ میں کہا تھا کہ فرانسیسی صدر کے بیان سے کروڑوں مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوئے، فرانسیسی صدر نے جان بوجھ کر اسلام پر حملہ کر کے اسلامو فوبیا کی حمایت کی، وہ انتہا پسندی مسترد کرنے کی بجائے تقسیم کو بڑھاوا دے رہے ہیں۔

    وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ جہالت پر مبنی بیانات انتہا پسندی کو مزید فروغ دیتے ہیں، دنیا مزید تقسیم کی متحمل نہیں ہو سکتی، لیڈر کی پہچان یہ ہے کہ وہ انسانوں کو متحد کرتا ہے، جیسے نیلسن منڈیلا نے تقسیم کی بجائے لوگوں کومتحد کیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ اسلام اور ہمارے پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو نشانہ بنانے والے گستاخانہ کارٹونز کی نمائش کی حوصلہ افزائی کے ذریعے فرانسیسی صدر میکرون نے واضح طور پر اس کے بارے میں کچھ سمجھے بغیر، یورپ اور پوری دنیا کے لاکھوں مسلمانوں کے جذبات پر حملہ کیا ہے۔

    وزیر اعظم نے ٹویٹ میں لکھا کہ بدقسمتی کی بات ہے کہ صدر میکرون نے دہشت گردی کرنے والے دہشت گردوں (خواہ وہ مسلمان ہوں، سفید فام بالادست ہوں یا نازی نظریہ پسند) کی بجائے اسلام پر حملہ کر کے اسلامو فوبیا کی حوصلہ افزائی کا انتخاب کیا ہے، افسوس کی بات ہے صدر میکرون نے جان بوجھ کر مسلمانوں اور اپنے شہریوں کو مشتعل کرنے کا انتخاب کیا ہے۔

  • توہین آمیز خاکے: زلفی بخاری کا یورپی اخباروں میں اہم ترین آرٹیکل، یورپی ممالک سے بڑا مطالبہ

    توہین آمیز خاکے: زلفی بخاری کا یورپی اخباروں میں اہم ترین آرٹیکل، یورپی ممالک سے بڑا مطالبہ

    اسلام آباد: حضور ﷺ کی شان اقدس میں گستاخی اور خاکوں کے معاملے پر وزیر اعظم کے معاون خصوصی زلفی بخاری نے یورپی اخباروں میں ایک اہم آرٹیکل لکھا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق زلفی بخاری کے آرٹیکل میں توہین کے معاملے کی حساسیت اور مسلم امہ کے جذبات کو ٹھیس پہنچنے کا معاملہ اٹھایا گیا ہے، فرانسیسی صدر سے مسلمانوں کی آزادی اظہار رائے کو دوسرے مذاہب کی طرح تحفظ دینے کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔

    زلفی بخاری نے آرٹیکل میں لکھا کہ کچھ روز قبل آزادی اظہار کے نام پر مسلمانوں کے خلاف ریڈ لائن کراس کی گئی، بطور مسلمان پاکستانیوں کے جذبات کی نمائندگی کرنے کے لیے آواز اٹھا رہا ہوں، چارلی ہیبڈو کے الم ناک حملوں کو تقریباً 6 برس بیت چکے ہیں، فرانس ابھی بھی وہ آزادی اظہار نہیں دے سکا جو تمام شہریوں کو متحد رکھ سکے۔

    انھوں نے لکھا صدر میکرون کو اس معاملے میں اپنی قوم کی رہنمائی کرنی ہوگی، مسلمانوں کو وہی حفاظتی انتظامات مہیا کیے جائیں جو دوسری کمیونیٹیز کو دیے گئے ہیں، کوئی بھی دوسرا عمل فرانسیسی معاشرے کو کم زور اور جمہوری اقدار پامال کرے گا۔

    زلفی بخاری نے لکھا مسلم دنیا میں فرانس کے معاشی بائیکاٹ کا رجحان بڑھ رہا ہے، یہ سمجھنا چاہیے کہ ایک شخص کی ثقافتی آزادی دوسرے شخص کے لیے نسل پرستی بھی ہو سکتی ہے، یہ بات وزیر اعظم عمران خان گزشتہ سال اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں کہ چکے ہیں۔

    انھوں نے لکھا 16 یورپی ممالک بشمول فرانس میں ہولوکاسٹ سے انکار کے خلاف قانون موجود ہے، میں نے کبھی تاریخ کے پروفیسرز کو اس قانون کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے نہیں دیکھا، ہولوکاسٹ سے انکار کرنے والے تاریخی واقعات سے آگاہ نہیں ہیں، ہولوکاسٹ کا انکار کرنے والے صرف یہودیوں کی نفرت میں تاریخ کا حوالہ دیتے ہیں۔

    زلفی بخاری کا کہنا تھا کہ چارلی ہیبڈو کے متنازعہ کارٹون نے ہمارے نبی کریم کی بدترین اور جھوٹی نقش نگاری کی، ہمارے نبی سے متعلق نقش نگاری فن یا اظہار رائے کی آزادی نہیں ہے، مقدس ہستیوں کے کارٹون بنانے کا مقصد مسلمانوں کو تکلیف پہنچانا ہے، اسی طرح جیسے یہودی مخالف لوگ ہولوکاسٹ کا انکار کر کے ان کو تکلیف پہنچاتے ہیں۔

    انھوں نے کہا یورپ کے لیڈرز سے مسلمانوں کی ایک سادہ درخواست ہے، یورپ کے حکمران اپنے قوانین کو منصفانہ طور پر لاگو کر دیں، یورپ میں ہمیں بھی وہی تحفظ فراہم کریں جو آپ دوسروں کو دیتے ہیں، آزادی اظہار رائے کی خلاف ورزی پر مسلمانوں کو بھی یہودی برادری جیسا تحفظ فراہم کریں۔

    معاون خصوصی نے لکھا ہر برادری کی ایک ریڈ لائن ہوتی ہے جس کا تحفظ ہونا چاہیے، ہماری ریڈ لائن ہمارے نبی کریم ﷺ کی حرمت ہے جن سے ہم سب سے زیادہ پیار کرتے ہیں، انگریزی زبان کا کوئی بھی لفظ ہماری نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ محبت اور وفاداری کے معنی نہیں بتا سکتا۔

  • دنیا بھر میں مصنوعات کا بائیکاٹ، فرانسیسی معشیت کو بڑا جھٹکا

    دنیا بھر میں مصنوعات کا بائیکاٹ، فرانسیسی معشیت کو بڑا جھٹکا

    فرانس : دنیا بھرمیں مصنوعات کے بائیکاٹ کے بعد مسلم ممالک کے ساتھ فرانس کی سو ارب ڈالر کی تجارت خطرے میں پڑ گئی، جس سے فرانسیسی حکومت کو اربوں ڈالر کا نقصان ہوسکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق فرانس س میں توہین آمیزخاکوں کی اشاعت اور فرانسیسی صدر کے اسلام مخالف بیان کیخلاف مسلم ممالک سراپا احتجاج ہیں اور  دنیا بھر میں نبی مہربانﷺکی محبت میں فرانسیسی مصنوعات کا بائیکاٹ کیا جارہا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق مسلم ممالک کے ساتھ فرانس کی سو ارب ڈالر کی تجارت خطرے میں پڑ گئی، جس سے فرانسیسی حکومت کو اربوں ڈالر کا نقصان ہوسکتا ہے۔

    ترکی فرانس کی سب سے بڑی برآمدی مارکیٹ ہے، ترک صدر پہلے ہی عوام سے فرانسیسی مصنوعات بائیکاٹ کرنے کی اپیل کرچکے ہیں۔

    ترکی کافرانس کےخلاف سفارتی اورقانونی کارروائی کا فیصلہ کرتے ہوئ دوست ممالک سےبھی مہم کاحصہ بننےکی اپیل کی جبکہ جامعہ الازہر کےسربراہ نے عالمی برادری سےاسلام اورمسلمان مخالف اقدامات کو جرم قرار دینے کام

    ترکی میں فرانسیسی صدر کے بیان کے خلاف احتجاجی ریلی نکالی گئی جبکہ اردن کی تمام مارکیٹس سے فرانسیسی مصنوعات ہٹادیں گئیں۔

  • فرانس کے لیے مزید نہیں کھیلوں گا، ورلڈ کپ جتوانے والے اسٹار فٹبالر کا رد عمل

    فرانس کے لیے مزید نہیں کھیلوں گا، ورلڈ کپ جتوانے والے اسٹار فٹبالر کا رد عمل

    پیرس: فرانس کو ورلڈ کپ جتوانے والے اسٹار فٹ بالر پال پوگبا نے مزید فرانس کی نمائندگی سے انکار کر دیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق اسٹار فٹ بالر پال پوگبا نے مبینہ طور پر فرانس کی نمائندگی کرنے سے انکار کر دیا ہے، یہ فیصلہ پال پوگبا نے فرانسیسی صدر میکرون کے اسلام سے متعلق بیان کے بعد کیا ہے۔

    مانچسٹر یونائیٹڈ کی جانب سے کھیلنے والے پال پوگبا سے متعلق یہ دعویٰ مشرق وسطیٰ کے متعدد میڈیا ذرایع سے سامنے آیا ہے، ان خبروں میں بتایا گیا کہ لڑکپن ہی میں اسلام قبول کرنے والے 27 سالہ پال پوگبا نے ایمانویل میکرون کے اسلام مخالف بیان کے بعد ہی یہ فیصلہ کیا ہے کہ وہ اب فرانس کی جانب سے نہیں کھیلیں گے۔

    2019 میں مکہ کی زیارت کے موقع پر پال پوگبا، یہ تصویر انھوں نے انسٹاگرام پر شیئر کی تھی

    مِڈ فیلڈر پال پوگبا نے اسکول میں بچوں کو پیغبر اسلام ﷺ کی توہین آمیز کارٹونز دکھانے والے اسکول ٹیچر کو اس کے قتل کے بعد فرانسیسی حکومت کی جانب سے بڑا سرکاری اعزاز دینے پر بھی ناگواری کا اظہار کیا ہے۔

    پوگبا کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ ان کی اور فرانسیسی مسلمانوں کی توہین ہے، بالخصوص ایسی صورت میں جب کہ اسلام فرانس کا عیسائیت کے بعد دوسرا بڑا مذہب ہے۔

    دنیا بھر میں لوگ فرانسیسی صدر کی تصاویر نذر آتش کرنے لگے

    واضح رہے کہ فرانسیسی صدر کے اسلام کو دہشت گردی کا منبع کہنے کے بیان کے بعد ان کے خلاف متعدد ممالک میں مظاہرے شروع ہو گئے ہیں جن میں میکرون کی تصاویر کو بھی جلایا جا رہا ہے، کئی ممالک میں فرانسیسی اشیا کا بائیکاٹ بھی شروع ہو گیا ہے۔

    یاد رہے کہ پال پوگبا نے 2013 میں اپنے انٹرنیشنل کیریئر کا آغاز کیا تھا، اور روس میں 2018 کے ورلڈ کپ میں اپنے عروج پر پہنچا، پوگبا نے فرانس کو ورلڈ کپ جتوانے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔

  • دنیا بھر میں لوگ فرانسیسی صدر کی تصاویر نذر آتش کرنے لگے

    دنیا بھر میں لوگ فرانسیسی صدر کی تصاویر نذر آتش کرنے لگے

    اسلام آباد: فرانسیسی صدر کے خلاف دنیا کے مختلف شہروں ميں مظاہرے جاری ہیں، لوگوں نے اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے ایمانویل میکرون کی تصاویر بھی نذر آتش کیں۔

    تفصیلات کے مطابق دنیا کے مختلف شہروں میں فرانسیسی صدر میکرون کے توہین آمیز بیان کے خلاف مظاہرے شروع ہو گئے ہیں، مظاہرین صدر میکرون کی تصویریں بھی جلا رہے ہیں۔

    فلسطین اور لبنان کے مختلف شہروں ميں مظاہروں کے دوران مسلمانوں نے فرانسیسی پرچم کو نذر آتش کیا اور میکرون کی تصویریں بھی جلا دیں، شام میں بھی فرانسیسی صدر کے خلاف مظاہرے ہوئے۔

    ادھر پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان سمیت عالمی مسلم رہنماؤں نے بھی فرانسیسی صدر کے بیان کے خلاف سخت ردِ عمل ظاہر کیا ہے، ترک صدر اردگان نے کہا تھا کہ فرانس کے صدر کا دماغ خراب ہوگیا ہے، اسے اپنے دماغ کا علاج کرانا چاہیے۔

    فرانسیسی صدر نے جان بوجھ کر اسلام پر حملہ کر کے اسلامو فوبیا کی حوصلہ افزائی کی: وزیر اعظم

    ایران کے اسپیکر محمد باقر قالیباف نے فرانسیسی صدر کے توہین آمیز بیان کی مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ آسمانی ادیان کے خلاف فرانسیسی صدر کی دشمنی نمایاں ہوگئی ہے۔

    پاکستان کے وزير اعظم عمران خان نے بھی فرانس کے صدر میکرون کے بیان پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ فرانسیسی صدر کا بیان قابل مذمت ہے، فرانسیسی صدر نے جان بوجھ کر اسلام پر حملہ کر کے اسلاموفوبیا کی حوصلہ افزائی کی۔

  • توہین آمیز کارٹونز کی نمائش کی اجازت دینے والے منافقانہ قوانین کو تبدیل کرنا ہوگا: صدر عارف علوی

    توہین آمیز کارٹونز کی نمائش کی اجازت دینے والے منافقانہ قوانین کو تبدیل کرنا ہوگا: صدر عارف علوی

    اسلام آباد: صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے فرانسیسی صدر کے بیان پر ردِ عمل میں کہا ہے کہ دنیا کو حضرت محمد ﷺ کے بارے میں ہمارے جذبات کا احترام کرنا چاہیے، توہین آمیز کارٹونز کی نمائش کی اجازت دینے والے منافقانہ قوانین کو تبدیل کرنا ہوگا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق صدر مملکت عارف علوی نے اپنے ایک ٹویٹ کے ذریعے گستاخانہ خاکوں کی آڑ میں مسلمانوں کے جذبات مجروح کرنے کی کوشش پر رد عمل میں کہا کہ اسلاموفوبیا کی اجازت سے انتہا پسند فائدہ اٹھاتے ہیں، اظہار رائے کی آزادی کے لبادے میں اسلاموفوبیا کی اجازت نہیں ہونی چاہیے، آج دنیا کو اشد ضرورت ہے کہ لوگوں کو متحد کیا جائے۔

    صدر مملکت نے اس سلسلے میں وزیر اعظم عمران خان کے ٹویٹ بھی شیئر کیے، ان ٹویٹس پر عارف علوی نے اپنے تبصرے میں کہا کہ ایسی مذموم کارروائیوں کی اجازت کے قوانین کو تبدیل کرنا ہوگا، فرانس کو سیاسی پختگی کا مظاہرہ کرنا چاہیے، فرانس اپنی پالیسی میں تنہائی اور انتہا پسندی کے جال میں نہ پھنسے۔

    وزیراعظم کا مارک زکربرگ سے رابطہ، اسلام مخالف مواد پر فوری پابندی کا مطالبہ

    انھوں نے ٹویٹ میں لکھا ’جب اظہار رائے کی آزادی کے لبادے میں ایسی مذموم کارروائیوں کی اجازت دی جائے تو انتہاپسند فائدہ اٹھاتے ہیں، زیادہ تر یورپ میں ہولوکاسٹ سے انکار جرم ہے اور پھر بھی توہین آمیز کارٹونوں کی عوامی نمائش کی اجازت دینے پر اصرار کیا جاتا ہے تو ایسے منافقانہ قوانین کو تبدیل کرنا ہوگا۔‘

  • فرانسیسی صدر نے جان بوجھ کر اسلام پر حملہ کر کے اسلامو فوبیا کی حوصلہ افزائی کی: وزیر اعظم

    فرانسیسی صدر نے جان بوجھ کر اسلام پر حملہ کر کے اسلامو فوبیا کی حوصلہ افزائی کی: وزیر اعظم

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ فرانسیسی صدر کے بیان سے کروڑوں مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوئے، فرانسیسی صدر نے جان بوجھ کر اسلام پر حملہ کر کے اسلامو فوبیا کی حمایت کی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے ٹویٹ میں گستاخانہ خاکوں کے سلسلے میں فرانسیسی صدر کے ایک بیان پر رد عمل میں کہا کہ فرانسیسی صدر انتہا پسندی مسترد کرنے کی بجائے تقسیم کو بڑھاوا دے رہے ہیں۔

    وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ جہالت پر مبنی بیانات انتہا پسندی کو مزید فروغ دیتے ہیں، دنیا مزید تقسیم کی متحمل نہیں ہو سکتی، لیڈر کی پہچان یہ ہے کہ وہ انسانوں کو متحد کرتا ہے، جیسے نیلسن منڈیلا نے تقسیم کی بجائے لوگوں کومتحد کیا۔

    عمران خان نے اپنے ٹویٹ میں لکھا کہ پولرائزیشن بنیاد پرستی کا سبب بنتی ہے، فرانسیسی صدر کے بیان سے کروڑوں مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچی۔

    ان کا کہنا تھا کہ اسلام اور ہمارے پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو نشانہ بنانے والے گستاخانہ کارٹونز کی نمائش کی حوصلہ افزائی کے ذریعے فرانسیسی صدر میکرون نے واضح طور پر اس کے بارے میں کچھ سمجھے بغیر، یورپ اور پوری دنیا کے لاکھوں مسلمانوں کے جذبات پر حملہ کیا ہے۔

    اسلام دشمنی یورپ کو لے ڈوبے گی، فرانسیسی صدر کو دماغ کے علاج کی ضرورت ہے، اردوان

    وزیر اعظم نے ٹویٹ میں لکھا کہ بدقسمتی کی بات ہے کہ صدر میکرون نے دہشت گردی کرنے والے دہشت گردوں (خواہ وہ مسلمان ہوں، سفید فام بالادست ہوں یا نازی نظریہ پسند) کی بجائے اسلام پر حملہ کر کے اسلامو فوبیا کی حوصلہ افزائی کا انتخاب کیا ہے، افسوس کی بات ہے صدر میکرون نے جان بوجھ کر مسلمانوں اور اپنے شہریوں کو مشتعل کرنے کا انتخاب کیا ہے۔

  • فرانس نے کرونا وائرس کے خلاف پہلی فتح حاصل کرلی، لاک ڈاؤن سے متعلق بڑا اعلان

    فرانس نے کرونا وائرس کے خلاف پہلی فتح حاصل کرلی، لاک ڈاؤن سے متعلق بڑا اعلان

    پیرس: فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے ملک بھر میں لاک ڈاؤن ختم کرنے کا اعلان کر دیا۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق فرانسیسی صدر نے ملک بھر میں لاک ڈاؤن ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ تمام شہری کام پر واپس آ سکتے ہیں، ریسٹورنٹس اور کیفے کو بھی آج سے دوبارہ کھولنے کی اجازت ہوگی۔

    فرانس نے اپنے شہریوں کو دیگر یورپی ممالک کے سفر کی بھی اجازت دے دی ہے، آج سے متعدد دیگر یورپی ممالک نے بھی لوگوں کے آمد و رفت کے لیے سرحدیں کھول دی ہیں۔

    اپنے ٹی وی خطاب میں ایمانوئل میکرون نے کہا کہ فرانس نے کرونا وائرس کے خلاف پہلی فتح حاصل کر لی ہے، پورے ملک میں ہم کرونا وبا کے خلاف نیا ورق الٹنے جا رہے ہیں، تاہم وائرس کے لوٹنے کا خطرہ بھی لاحق ہے۔

    انھوں نے کہا کہ 22 جون سے اسکول بھی دوبارہ کھل جائیں گے، تاہم ہائی اسکول نہیں کھولے جائیں گے۔

    کرونا کی عالمگیر وبا نے 80 لاکھ انسانوں کو متاثر کر دیا

    خیال رہے کہ یورپی کمیشن نے آج سے تمام بیرونی سرحدیں کھولنے کی حوصلہ افزائی کی تھی، تاہم چند ہی ممالک نے سرحدیں کھولنے کا اعلان کیا ہے، آج سے بیلجیئم، کروشیا، سوئٹزر لینڈ اور جرمنی نے اپنی سرحدیں مکمل طور پر کھول دی ہیں، چیک ری پبلک نے 26 ریاستوں کو تو سفر کی اجازت دے دی ہے تاہم بیلجیئمم، پرتگال، سویڈن اور برطانوی شہریوں پر بدستور پابندی عائد ہے۔

    واضح رہے کہ فرانس میں کرونا وائرس سے ہلاکتیں 29,407 ہو چکی ہیں اور مجموعی کیسز کی تعداد 1 لاکھ 57 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔

  • بھارت پاکستان سے مل کر مسئلہ کشمیر کا حل تلاش کرے، فرانسیسی صدر

    بھارت پاکستان سے مل کر مسئلہ کشمیر کا حل تلاش کرے، فرانسیسی صدر

    پیرس : فرانس کےصدرایمونئیل میکرون نے بھارتی وزیراعظم نریندرمودی پرزوردیا کہ پاکستان کےساتھ مل کرمسئلہ کشمیرکاحل تلاش کریں، آئندہ چند روز میں وزیر اعظم عمران خان سے بھی بات کروں گا۔

    تفصیلات کے مطابق مقبوضہ کشمیر کی حیثیت یکطرفہ بدلنے کا اقدام بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے گلے پڑگیا، مودی فرانس پہنچے توصدر میکرون نے بھی کشمیر کی صورتحال پر بات شروع کردی۔

    میڈیارپورٹس کے مطابق بھارتی وزیر اعظم فرانس کے دورے پر ہیں، جہاں فرانسیسی صدر ایمانیوئل میکرون سے ملاقات ہوئی، انہوں نے مودی سے مسئلہ کشمیر پر بات کی اور بعد میں صحافیوں سے گفتگو میں کہا انہوں نے بھارتی وزیر اعظم پر زور دیا ہے کہ وہ پاکستان سے مذاکرات کریں اور پاکستان سے مل کرمسئلہ کشمیر کا حل تلاش کریں۔

    ایمانیوئل میکرون کا کہنا تھا کہ وہ آئندہ چند روز میں وزیر اعظم عمران خان سے بھی بات کریں گا کہ کشمیر کے معاملے پر دو طرفہ بنیادوں پر بات ہونی چاہیے۔

    فرانسیسی صدر نے کہا فرانس کشمیر میں عام شہریوں کے حقوق پر توجہ مرکوز رکھے گا، ایل او سی کے اطراف آبادی کے مفادات اور حقوق یقینی بنانا ہوں گے، حالات خراب کرنے سے اجتناب کیا جائے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ خطےکےاستحکام،دہشت گردی کیخلاف جنگ کی پالیسی کی حمایت کرتے ہیں۔

    یاد رہےشاہ محمود قریشی نے مقبوضہ کشمیر کی صورت حال کے حوالے سے اپنے فرانسیسی ہم منصب ژاں ایو لیدریاں سے فون پر رابطہ کرکے  مقبوضہ کشمیر میں بھارتی یک طرفہ اقدامات سے خطے میں امن کو درپیش خطرات سے آگاہ کیا تھا ۔

    دریں اثنا، فرانسیسی وزیر خارجہ ژاں ایو لیدریاں نے مودی کے متوقع دورۂ پیرس کے دوران بات چیت کا عندیہ دیا تھا اور دونوں وزرائے خارجہ نے باہمی مشاورت جاری رکھنے کا فیصلہ کیا تھا۔

  • ایمانوئیل میکرون کی نومنتخب برطانوی وزیراعظم کو دورہ فرانس کی دعوت

    ایمانوئیل میکرون کی نومنتخب برطانوی وزیراعظم کو دورہ فرانس کی دعوت

    پیرس: فرانس کے صدر ایمانوئیل میکرون نے برطانیہ کے نومنتخب وزیراعظم بورس جانسن کو دورہ فرانس کی دعوت دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکرون نے برطانیہ کے نومنتخب وزیر اعظم بورس جانسن کو اگلے چند روز میں فرانس آنے کے لیے مدعو کیا ہے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق فرانسیسی صدر اور برطانیہ کے نو منتخب وزیر اعظم بورس جانسن کے درمیان ٹیلی فونک گفتگو ہوئی، اس دوران فرانسیسی صدر نے بورس جانسن کو برطانوی حکومت کا سربراہ بننے پر مبارکباد دی۔

    اسی دوران ایمانوئیل میکرون نے بورس جانسن کو اگلے چند روز میں فرانس آنے کے لیے مدعو بھی کیا۔

    فرانس عرصے سے یورپی یونین اور برطانیہ کی یونین سے رخصتی کے معاملہ کو خوش اسلوبی سے طے کرنے کے لیے سرگرم عمل ہے اور متعدد بار سابق وزیر اعظم تھریسامے سے اس سے متعلق بات چیت کرچکا ہے۔

    یاد رہےبرطانوی حکمران جماعت کنزرویٹو پارٹی کے سربراہ بورس جانسن برطانیہ کے نئے وزیراعظم بن چکے ہیں، بورس جانسن نے ملکہ برطانیہ سے ملاقات کی اورپھروزارت اعظمی کا منصب سنبھالا۔

    برطانوی وزیراعظم کے سرکاری رہائش گاہ اوردفترٹین ڈاؤننگ اسٹریٹ کے باہر گذشتہ روز میڈیا سے گفتگو میں بورس جانسن کا کہنا تھا کہ بغیرکسی اگرمگرکے برطانیہ اکتیس اکتوبرکویورپی یونین سے الگ ہوجائے گا۔

    کنزرویٹو پارٹی کے سربراہ اورنئے برطانوی وزیراعظم بورس جانسن دومرتبہ لندن کے مئیر رہ چکے ہیں جبکہ مسلمانوں اور تارکین وطن کیخلاف سخت ریمارکس پرتنقید کا نشانہ بن چکے ہیں۔