Tag: فرانسیسی فلم میکر

  • رولز آف دی گیم: فلم جو حوادث کی نذر ہوتی رہی

    رولز آف دی گیم: فلم جو حوادث کی نذر ہوتی رہی

    رولز آف دی گیم 1939 میں پہلی بار پردہ سیمیں پر پیش کی گئی تھی۔

    فرانسیسی ہدایت کار ژاں رینائر کی اس فلم کو چھے مرتبہ سال کی دس بہترین فلموں میں شمار کیا گیا اور شائقین کے ساتھ ساتھ سنیما کے ناقدین نے بھی اسے خوب سراہا، لیکن فلم اور اس کے ہدایت کار کی بدقسمتی کہیے کہ اسی زمانے میں نازی افواج نے فرانس پر حملہ کر دیا اور اس یلغار میں‌ سبھی کچھ برباد ہوگیا۔

    یہ فلم طبقاتی موضوع پر گہری چوٹ تھی جس کے لیے ہدایت کار نے طنزیہ اور مزاحیہ انداز اپنایا تھا اور فلم کو زبردست پزیرائی ملی، لیکن فرانس پر قبضے نے اس کی ساری خوشیاں گویا غارت کردیں۔

    فلم کے پہلے شو کے دوران ایک سین پر تماشائیوں کے مشتعل ہونے کا واقعہ بھی پیش آیا اور اس موقع پر سنیما گھر کو آگ لگانے کی کوشش کی گئی جب کہ فلم کا ڈائریکٹر اور اس کی ٹیم کے اراکین بھی ہال میں بیٹھے ہوئے تھے۔ اس دوران وہاں موجود تماشائی ناچ رہے تھے اور سنیما ہال ان کی سیٹیوں سے گونج رہا تھا۔ اس بدمزگی کے ایک ماہ کے اندر فرانسیسی حکومت نے فلم کی نمائش پر پابندی بھی لگا دی۔ یہ پابندی اخلاقی بنیادوں پر عائد کی گئی تھی۔

    نازیوں نے فلم کی نمائش پر صرف پابندی ہی نہیں لگائی بلکہ اس کے دست یاب پرنٹ نذرِ آتش کر دیے گئے۔ یوں فرانس میں ژاں رینائر کی یہ آخری فلم ثابت ہوئی اور وہ امریکا منتقل ہوگیا۔

    یہ جنگ اور قبضہ ختم ہونے کے بعد ژاں رینائر نے کچھ بھاگ دوڑ کی تو اسے فلم نگری کے چند احباب کی مدد سے ٹکڑوں میں بٹے ہوئے فلم کے کچھ پرنٹ ملے جنھیں جوڑ اس نے دوبارہ فلم تیار کی۔ تاہم اس کے چند حصّے غائب تھے۔

    1999 میں ژاں رینائر کی اصل فلم کی ریل(نگیٹیو) کہیں سے برآمد ہوئی جو خاصی خستہ حالت میں تھی، لیکن اس بوڑھے ہدایت کار نے ایک بار پھر ان سے فلم تیار کر لی۔

    ژاں‌ رینائر کو اس فلم سے وہ شہرت اور دولت تو حاصل کر سکا جس کی وہ توقع کررہا تھا، لیکن وہ دہائیوں‌ پہلے بنائی گئی اپنی اس فلم کے لیے بڑھاپے تک متحرک اور پُرامید رہا۔

    ژاں رینائر کی اس فلم کا موضوع بیسویں صدی عیسوی کی تیسری دہائی کے فرانسیسی امرا اور غریب طبقے کا طرزِ زندگی اوران کی معاشرت تھا۔

  • بھارت نہیں چاہتا مقبوضہ کشمیر کے حالات دنیا کے سامنے آئیں: فرانسیسی فلم ساز

    بھارت نہیں چاہتا مقبوضہ کشمیر کے حالات دنیا کے سامنے آئیں: فرانسیسی فلم ساز

    اسلام آباد: فرانسیسی فلم ساز پال کومٹی نے کہا ہے کہ بھارت نہیں چاہتا مقبوضہ کشمیر کے حالات دنیا کے سامنے آئیں، بھارت نے کشمیریوں کا جینا مشکل کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مقبوضہ کشمیر پر ڈاکومینٹری بنانے والے فرانسیسی صحافی پال کومٹی نے اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بھارت نے کشمیریوں کا جینا مشکل کر دیا ہے، بھارت نہیں چاہتا مقبوضہ کشمیر کے حالات دنیا کے سامنے آئیں۔

    فرانسیسی فلم میکر نے کہا کہ انھوں نے متعد بار صحافی کی حیثیت سے مقبوضہ کشمیر جانے کی اجازت مانگی تھی لیکن بھارت نے مقبوضہ کشمیر جانے کی اجازت نہیں دی۔

    پال کومٹی کا کہنا تھا کہ انھوں نے بھارت سے فلم بنانے کے لیے ویزا جاری کرنے کی درخواست کی، بھارت کی جانب سے فلم کی اجازت سے بھی انکار کیا گیا، اس کے بعد مقبوضہ وادی کی صورتِ حال جاننے کے لیے عام آدمی کی حیثیت سے گیا۔

    مزید تفصیل: مقبوضہ کشمیر، فرانسیسی صحافی کی دستاویزی فلم میں بھارت کامکروہ چہرہ بے نقاب

    ان کا کہنا تھا کہ بھارتی فورسز نے انھیں گرفتار کیا، ان سے کیمرے اور دیگر سامان چھین لیا گیا، انھوں نے اقوام عالم سے جنت نظیر وادی میں بھارتی مظالم کا نوٹس لینے کا مطالبہ کر دیا۔

    پال کومٹی نے کہا کہ مقبوضہ وادی میں جگہ جگہ عوام کو مشکلات کا سامنا ہے، وہاں کاروبار کا بڑا ذریعہ سیاحت ہے، جسے بھارت نے ختم کر دیا ہے۔

    خیال رہے کہ فرانسیسی فلم میکر نے اپنی دستاویزی فلم وار آن دا روف آف ورلڈ میں مقبوضہ کشمیر میں نہتے کشمیریوں پر بھارت کے وحشیانہ مظالم دنیا کے سامنے پیش کیے ہیں جب کہ آزاد کشمیر کے حالات بھی فرانسیسی ڈاکیومینٹری کا حصہ بنائے گئے ہیں۔

    بھارت نے ڈاکومنٹری روکنے کی ہر ممکن کوشش کی، فلم سازی کے دوران فرانسیسی صحافی کو بھارتی فورسز نے حراست میں بھی لیا، پال کومیٹی اپنی ٹیم سمیت 3 ہفتے تک بھارتی فورسز کی حراست میں رہے۔