Tag: فرانس ہڑتال

  • صفائی عملے کی ہڑتال سے فرانسیسی شہر کا ریلوے اسٹیشن کوڑے کے ڈھیر میں‌ تبدیل

    صفائی عملے کی ہڑتال سے فرانسیسی شہر کا ریلوے اسٹیشن کوڑے کے ڈھیر میں‌ تبدیل

    مارسیلے: صفائی عملے کی ہڑتال کی وجہ سے فرانسیسی شہر مارسیلے کے ریلوے اسٹیشن میں تعفن سے شہریوں کے لیے سانس لینا محال ہو گیا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق فرانس کے دوسرے بڑے شہر مارسیلے کے ریلوے اسٹیشن پر گندگی کے ڈھیر لگ گئے ہیں، سینٹری ورکرز کی ہڑتال کی وجہ سے اسٹیشن کچرا کنڈی بن گیا۔

    ماضی میں اسی طرح سینٹری ورکرز کی ہڑتال کی وجہ سے مارسیلے میں عوامی مقامات اور سڑکوں پر کوڑے کرکٹ کے ڈھیر لگ گئے تھے، ہر جگہ گندگی پھیلی نظر آتی تھی، کئی ٹن بدبو دار کچرا جمع ہونے سے ماحول تعفن زدہ ہو گیا تھا جس سے شہری شدید اذیت میں مبتلا ہو گئے تھے۔

    اب صفائی عملے کی ہڑتال کی وجہ سے شہر کے ٹرین اسٹیشن میں ہر طرف گندگی پھیلی نظر آ رہی ہے، واضح رہے کہ صفائی کے ذمہ دار عملے نے کمپنی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ تنخواہوں کی ادائیگی وقت پر کریں، ٹریڈ یونین کے ترجمان نے پیر کو میڈیا سے گفتگو میں کہا ’’ہم تنخواہوں میں اضافے کی بات نہیں کر رہے ہیں بلکہ ہمارا مطالبہ ہے کہ ہماری تنخواہیں تو ادا کرو۔‘‘

  • پنشن قوانین کے خلاف فرانس بھر میں لاکھوں افراد کا احتجاج

    پنشن قوانین کے خلاف فرانس بھر میں لاکھوں افراد کا احتجاج

    پیرس: پنشن قوانین کے خلاف فرانس بھر میں لاکھوں افراد نے احتجاج کیا، ملک بھر میں شٹر ڈاؤن رہا، 15 لاکھ سے زائد مظاہرین نے ملک بھر میں احتجاج میں حصہ لیا۔

    تفصیلات کے مطابق فرانس میں پنشن قوانین کے خلاف ملک بھر میں شٹر ڈاؤن رہا، پندرہ لاکھ سے زائد مظاہرین نے ملک بھر میں احتجاج کیا، دارلحکومت پیرس میں ڈیڑھ لاکھ سے زائد مظاہرین سڑکوں پر موجود رہے۔

    احتجاج کے باعث 90 فی صد ٹرینیں اور 78 فی صد اسکول بھی بند رہے، 30 فی صد پروازیں بھی منسوخ ہوئیں، مظاہرے کے دوران چند شرپسند عناصر نے توڑ پھوڑ بھی کی اور پبلک پراپرٹی کو نذر آتش کرنے کی کوشش کی جس کی وجہ سے پولیس اور مظاہرین میں جھڑپیں ہوئیں، پولیس نے روایتی ہتکھنڈے استعمال کرتے ہوئے مظاہرین کو منتشر کیا۔

    یہ بھی پڑھیں:  فرانس میں ایک اور بڑی پہیہ جام ہڑتال

    ملک بھر میں جاری یہ احتجاج اور ٹرانسپورٹ ہڑتال آیندہ چند روز تک جاری رہنے کا امکان ہے، سرکاری ملازمین کا کہنا ہے کہ اگر وہ یہ احتجاج نہیں کریں گے تو نئے قوانین کے تحت یا تو انھیں زیادہ کام کرنا پڑے گا یا کم تنخواہیں قبول کرنی پڑیں گی۔

    دوسری طرف انتظامیہ نے مظاہرین کے شاہراہ شانزے لیزے جانے پر پابندی لگا دی ہے، 6 ہزار سے زائد پولیس اہل کار سیکورٹی کے لیے تعینات کر دیے گئے ہیں۔ ہڑتال میں وکلا، اسپتال عملے، ایئر پورٹ اسٹاف کے ساتھ ساتھ خود محکمہ پولیس کے اہل کار بھی بڑی تعداد میں حصہ لے رہے ہیں، خیال رہے کہ فرانس میں 1995 کے بعد یہ بڑی پہیہ جام ہڑتال ہے۔

  • فرانس میں ایک اور بڑی پہیہ جام ہڑتال

    فرانس میں ایک اور بڑی پہیہ جام ہڑتال

    پیرس: فرانس میں پنشن سے متعلق نئے قانون کے خلاف آج پہیہ جام ہڑتال کی جا رہی ہے، فرانس کے مختلف علاقوں میں نئے پنشن قانون کے خلاف 245 مظاہرے کیے جائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق فرانس میں پنشن کے نئے قانون کے خلاف آج پہیہ جام ہڑتال ہوگی، مختلف شہروں میں حکومت مخالف احتجاج اور ریلیاں نکالی جائیں گی۔

    فرانس کے دارالحکومت پیرس میں 78 فی صد اسکول بند رہیں گے، ہڑتال کے باعث فرانس میں 90 فی صد ٹرینیں بند رہیں گی، جس کے سبب 5 لاکھ مسافر متاثر ہوں گے۔

    دوسری طرف انتظامیہ نے مظاہرین کے شاہراہ شانزے لیزے جانے پر پابندی لگا دی ہے، 6 ہزار سے زائد پولیس اہل کار سیکورٹی کے لیے تعینات کر دیے گئے ہیں، تاہم اس ہڑتال میں وکلا، اسپتال عملے، ایئر پورٹ اسٹاف کے ساتھ ساتھ خود محکمہ پولیس کے اہل کار بھی بڑی تعداد میں حصہ لے رہے ہیں، خیال رہے کہ فرانس میں 1995 کے بعد یہ بڑی پہیہ جام ہڑتال ہوگی۔

    یہ بھی پڑھیں:  یلوویسٹ تحریک کو ایک سال مکمل، پیرس میدان جنگ بن گیا

    اگرچہ ایک عوامی سروے میں ہڑتال کے حق میں 69 فی صد رائے آ چکی ہے تاہم میکرون انتظامیہ کو پھر بھی امید ہے کہ انھیں 1995 میں پنشن اصلاحات پر ہونے والی عام ہڑتال جیسی صورت حال کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا، جس کی وجہ تین ہفتوں تک ٹرانسپورٹ سسٹم ٹھپ ہو گیا تھا جس کی وجہ سے حکومت کو اصلاحات واپس لینی پڑی تھیں۔

    ادھر پیلی جیکٹ کے مظاہرین نے بھی کہا ہے کہ وہ آج کی پہیہ جام ہڑتال اور احتجاج میں شرکت کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

    واضح رہے کہ فرانس میں 16 نومبر کو پیلی جیکٹ تحریک کو بھی ایک سال مکمل ہو چکا ہے، 17 نومبر 2018 میں صدر امانوئل میکخواں کی معاشی پالیسیوں کے خلاف پیلی جیکٹس تحریک کا آغاز ہوا تھا۔ حکومت کی جانب سے ٹیکس میں کٹوتی، پنشنز میں اضافے اور دیگر اصلاحاتی پروگرام کا اعلان کیا گیا تاہم عوام نے انھیں ناکافی قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا۔