Tag: فرانس

  • فرانس میں سمندری طوفان نے تباہی مچادی، 3 ریسکیو اہلکار ہلاک

    فرانس میں سمندری طوفان نے تباہی مچادی، 3 ریسکیو اہلکار ہلاک

    پیرس: فرانس میں سمندری طوفان نے تباہی مچادی، سمندر میں طغیانی کے نتیجے میں تین ریسکیو اہلکار ہلاک ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق فرانس کے مغربی حصے میں سمندر میں کشتی طغیانی کے باعث ڈوب گئ، تین ریسکیو کے اہلکار ہلاک ہوگئے، جبکہ دوسری کشتی میں سوار سات لوگوں کو بچالیا گیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق موسم سے متعلق فرانس کے دس شعبوں نے طوفان کا الرٹ جاری کررکھا تھا، فرانس کے مشرقی حصوں میں ہواؤں کی رفتار تقریباً 147 کلو میٹر فی گھنٹہ ریکارڈ کی گئی ہے۔

    ملکی محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ یہ طوفان غیر معمولی ہے، جبکہ موسم گرما کے آغاز میں ہی سیاحوں کی بڑی تعداد فرانس کا رخ کرتی ہے، البتہ اس طوفانی سے شعبہ سیاحت کو مالی نقصان کا بھی سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

    اس سے قبل جمعرات کو شمالی مغربی حصے میں تیز ہوائیں چلی تھیں جس کے باعث متعدد عمارتوں کو بھی نقصان پہنچا تھا، شہر کے میئر کا کہنا ہے کہ تین ریسکیو عملے کی موت پر افسوس ہے۔

    فرانس: سیلاب نے تباہی مچادی، 10 افراد ہلاک، متعدد زخمی

    حکام نے علاقے میں ایمرجنسی نافذ کررکھی ہے، جبکہ ریسکیو اہلکاروں اور متعلقہ شعبوں کو ہرممکن اقدامات کرنے کی ہدایت بھی کی ہے۔

    خیال رہے کہ گذشتہ سال جون میں فرانس میں سیلاب نے 13 لوگوں کو نگل لیا تھا، جبکہ کئی افرد سیلابی ریلے میں بہہ کر لاپتہ بھی ہوگئے تھے بعد ازاں انہیں ریسکیو کرلیا گیا تھا جبکہ کئی مردہ حالت میں پائے گئے۔

  • دفتری اوقات کے بعد باس اب ملازمین سے رابطہ نہیں کرسکیں گے

    دفتری اوقات کے بعد باس اب ملازمین سے رابطہ نہیں کرسکیں گے

    دنیا بھر میں دفتری اوقات کے بعد ملازمین سے رابطہ کیا جانا اور ان کا گھر کے لیے مختص وقت برباد کیا جانا معمول کی بات ہے، تاہم فرانس میں اب دفتری اوقات کے بعد انتظامیہ کی جانب سے ملازمین سے رابطہ کرنے پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔

    فرانس میں پیش کیے جانے والے اس نئے قانون کو ’رائٹ ٹو ڈس کنیکٹ‘ کا نام دیا گیا ہے، فرانس میں اس سے قبل بھی کمپنیوں کو پابند کیا جاچکا ہے کہ وہ ملازمین کو سالانہ 30 چھٹیاں اور 16 ہفتوں کی با معاوضہ تعطیلات بطور فیملی لیوز دیں۔

    اب اس نئے قانون کا بھی ملک بھر میں خیر مقدم کیا جارہا ہے جس کے تحت 50 یا اس سے زائد ملازمین رکھنے والی کمپنیاں دفتری اوقات کے بعد ملازمین سے رابطے کی مجاز نہیں ہوں گی۔

    فرانس کی رکن اسمبلی بینوئٹ ہیمن کا کہنا ہے کہ ملازمین جسمانی طور پر تو دفتر سے باہر موجود ہوتے ہیں تاہم ذہنی طور پر وہ دفتری امور سے ہی جڑے رہتے ہیں۔ وہ ہر وقت فون کے پیغامات، کالز اور ای میلز سے جڑے رہتے ہیں جن میں انہیں فوری طور پر کوئی ٹاسک مکمل کرنے کا کہا جاتا ہے۔

    انتظامیہ کے اس رویے کے باعث ملازمین شدید ذہنی دباؤ کا شکار ہوجاتے ہیں۔

    فی الحال اس قانون کی خلاف ورزی کرنے والی کرنے والی کمپنیوں پر کوئی جرمانہ عائد نہیں ہوگا تاہم اداروں کو اپنی ساکھ بہتر بنائے رکھنے کے لیے اس قانون پر عمدر آمد کرنا ہوگا۔

  • فرانس میں اسکول طلبہ کی باحجاب ماؤں کے خلاف قانونی بل کے سبب تنازعہ

    فرانس میں اسکول طلبہ کی باحجاب ماؤں کے خلاف قانونی بل کے سبب تنازعہ

    پیرس : فرانس میں مسلم کمیونٹی کی جانب سے باحجاب ماؤں کے خلاف قانونی بل پیش ہونے کے خلاف پٹیشن پر دستخطی مہم تیزی سے جاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق فرانس میں گزشتہ ہفتے سے اسکول کے طلبہ و طالبات کی حجاب پہننے والی ماوں کے متعلق نیا قانون زیر بحث ہے، فرانس کی سینیٹ نے رواں ماہ کی پندرہ تاریخ کو ایک قانونی بل کی منظوری دی تھی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ اس قانون کی ایک شق یہ کہتی ہے کہ جو مائیں حجاب پہنتی ہیں وہ اسکول کی جانب سے منتظم دوروں میں اپنے بچوں کے ہمراہ نہیں جا سکیں گی۔

    عرب ٹی وی کے مطابق فرانس میں مسلم کمیونٹی کی جانب سے اس قانون کے خلاف ایک پٹیشن سامنے لائی گئی ہے جس پر تیزی کے ساتھ دستخط کی مہم جاری ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ پٹیشن کا مقصد بل میں شامل مذکورہ شق پر عمل درآمد کو رکوانا ہے۔فرانس کی اسمبلی نے قانون کو پہلی مرتبہ پیش کیے جانے پر اسے مسترد کر دیا تھا۔

    تاہم سینیٹ کی جانب سے چند روز قبل اسے 100 کے مقابلے میں 186 ووٹوں سے منظور کر لیا گیا جب کہ 159 ارکان نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔

    میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ یہ قانونی بل حتمی فیصلے کے لیے ایک بار پھر پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا۔ یہاں اس کے منظور ہونے کے امکانات کم ہیں کیوں کہ ارکان کی اکثریت کا تعلق صدر عمانوئل ماکروں کی جماعت سے ہے۔

    لہذا امید ہے کہ پارلیمنٹ کی جانب سے اسے ایک بار پھر مسترد کر دیا جائے گا۔اس بل کی قرار داد نے فرانس میں مسلمانوں کے بعض حلقوں کو دھچکا پہنچایا ہے، اگرچہ قانون میں حجاب کو نام لے کر ذکر نہیں کیا گیا تاہم اسکول کی سرگرمیوں کے دران مذہبی علامتوں کے استعمال پر پابندی کے ذریعے حجاب بھی ممنوع امور میں آ گیا ہے۔

  • فرانس کے شہر لیون میں دھماکا، 8 افراد زخمی

    فرانس کے شہر لیون میں دھماکا، 8 افراد زخمی

    پیرس: فرانس کے دوسرے بڑے شہر لیون میں دھماکا ہوا جس کے نتیجے میں 8 افراد زخمی ہوگئے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق فرانس کے دوسرے بڑے شہر لیون میں دھماکے کے نتیجے میں 8 افراد زخمی ہوگئے، زخمیوں میں آٹھ سال کی بچی بھی شامل ہے، دھماکا بیکری کے سامنے ہوا جہاں مشکوک پیکٹ رکھا گیا تھا۔

    لیون کے میئر ڈینس برولیکر کے مطابق ملزم ایک بیکری کے سامنے سوٹ کیس چھوڑ کر چلا گیا تھا جس کے بعد وہاں دھماکا ہوگیا۔

    فرانسیسی حکام کا کہنا ہے کہ یہ دھماکا مقامی وقت کے مطابق شام ساڑھے پانچ بچے کے قریب ہوا۔

    فرانسیسی پولیس کا کہنا ہے کہ ایک 30 سالہ مبینہ سوٹ کیس بمبار کو تلاش کررہے ہیں جسے دھماکے کے فوری بعد جائے وقوعہ پر دیکھا گیا تھا۔

    مزید پڑھیں: فرانس کی لیون یونیورسٹی میں دھماکے، تین افراد زخمی

    پولیس کے مطابق دھماکے میں زخمی ہونے والوں کو طبی امداد کے لیے اسپتال منتقل کردیا گیا، تمام زخمیوں کی حالت خطرے سے باہر ہے۔

    یاد رہے کہ رواں سال جنوری میں فرانس کی لیون یونیورسٹی میں یکے بعد دیگرے کئی دھماکے ہوئے تھے جس کے نتیجے میں تین افراد زخمی ہوگئے تھے۔

    یورنیورسٹی انتظامیہ کا کہنا تھا کہ دھماکے حادثاتی طور پر ہوئے، چھت پر گیس کے کچھ سلینڈر رکھے ہوئے جن میں دھماکے ہوئے۔

  • یورپ ایران کے الٹی میٹم کو خاطر میں نہیں لائے گا: فرانس

    یورپ ایران کے الٹی میٹم کو خاطر میں نہیں لائے گا: فرانس

    پیرس: فرانس نے دوٹوک موقف اختیار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یورپ ایران کے الٹی میٹم کو خاطر میں نہیں لائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق فرانسیسی وزیر خزانہ برونو لی میرے نے واضح کیا ہے کہ یورپ ایران کے الٹی میٹم کو خاطر میں نہیں لائے گا۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق فرانسیسی وزیرخزانہ کا منگل کے روز پیرس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ میرا نہیں خیال یورپ کسی الٹی میٹم کی تجویز کو خاطر میں لائے گا۔

    انھوں نے کہا کہ یورپیوں کو اس وقت امریکا کے ایران کے ساتھ تجارت کے معاملے میں سخت دباؤ کا سامنا ہے، اس صورت میں ایران کی جانب سے بڑی طاقتوں سے طے شدہ جوہری سمجھوتے سے انخلا مددگار ثابت نہیں ہوگا۔

    ایران جوہری ڈیل سے دست برداری کے بعد یورپ پر دباؤ ڈال رہا ہے کہ وہ معاہدے کی پاسداری کرے تو ایران بھی اسی نقش قدم پر چلے گا۔

    دوسری جانب ایرانی صدر حسن روحانی نے اپنے تازہ بیان میں کہا ہے کہ اب امریکا سے بات چیت ممکن نہیں ہے۔

    یاد رہے کہ گذشتہ روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ اگر ایران نے مشرق وسطٰی میں امریکی مفادات کے خلاف جارحانہ اقدام کیا، تو اس کا سامنا ایک بڑی فوج سے ہوگا ۔

    اب امریکا سے بات چیت ممکن نہیں: ایرانی صدر حسن روحانی

    امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ان کی خواہش تھی ایران کے ساتھ معاملات مذاکرات کے زریعے حل ہو، ایران رضامند ہوتواب بھی ایران سے مذاکرات کے لئے تیارہیں۔

  • افریقی ملک برکینا سے بازیاب ہونے والے فرانسیسی شہری وطن پہنچ گئے

    افریقی ملک برکینا سے بازیاب ہونے والے فرانسیسی شہری وطن پہنچ گئے

    پیرس : افریقی ملک برکینا فاسو میں باغیوں کی قید سے بازیاب کرائے گئے مغوی فرانسیسی شہری وطن واپس پہنچ گئے۔

    تفصیلات کے مطابق فرانسیسی فورسز نے خصوصی فوجی آپریشن میں افریقی براعظم کے شورش زدہ علاقے ساحل میں قیدی بنائے گئے چار مغوی افراد کو رہا کرایا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ صدر ایمانویل میکرون نے پیرس کے جنوب مغرب میں واقع ایک فوجی اڈے پر خصوصی جہاز کے ذریعے واپس پہنچنے والے ان افراد کو خوش آمدید کہا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ان دو فرانسیسی شہریوں کو برکینا فاسو کی ہمسایہ ریاست بنین میں اغواء کر لیا گیا تھا، ان کے ساتھ جنوبی کوریا کی ایک خاتون بھی فرانس پہنچی ہے جسے اس کارروائی کے دوران رہائی دلائی گئی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ مذکورہ فوجی آپریشن میں دو فرانسیسی فوجیوں کی ہلاکت بھی ہوئی تھی جبکہ آپریشن کے دوران رہائی پانے والوں میں ایک امریکی اور جنوبی کوریائی جب کہ دو فرانسیسی شہری شامل ہیں۔

    میڈیا اداروں کا کہنا تھا کہ اگر جلدی ہی انہیں ریسکیو نہ کیا جاتا تو اغواء کار انہیں مالی سے تعلق رکھنے والے مسلح گروہ کے حوالے کردیتے۔

    فرانسیسی جنرل نے بتایا کہ جمعرات کے روز ہونے والے رسیکیو آپریشن کو امریکی افواج کی مدد کے بعد شروع کیا گیا تھا۔

  • سعودی عرب کے لیے فرانسیسی ہتھیاروں کی نئی کھیپ روانہ ہوگی

    سعودی عرب کے لیے فرانسیسی ہتھیاروں کی نئی کھیپ روانہ ہوگی

    پیرس: فرانسیسی حکومت نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ سعودی عرب کے لیے فرانسیسی ہتھیاروں کی نئی کھیپ روانہ کی جائے گی۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق یہ اعلان ان اطلاعات کے باوجود سامنے آیا ہے کہ سعودی عرب ان ہتھیاروں کو یمن کی تباہ کن جنگ میں استعمال کر رہا ہے۔

    فرانسیسی وزیر دفاع فلورنس پارلی نے ایک مقامی ٹیلی وژن کو بتایا کہ ہتھیاروں کی یہ نئی کھیپ ایک سعودی کارگو جہاز کے ذریعے بھیجی جائے گی جو آج بدھ کے روز فرانسیسی بندرگاہ لے آورے پر لنگر انداز ہوگا۔

    خاتون وزیر دفاع نے تاہم یہ معلومات نہیں دیں کہ کس طرح کے ہتھیار سعودی عرب بھیجے جا رہے ہیں۔ اس سے قبل جرمنی نے سعودی عرب کے لیے اسلحے کی فروخت پر پابندی عائد کررکھی تھی۔

    سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل اور یمن میں جاری خانہ جنگی میں سعودی مداخلت کے پیش نظر جرمنی نے اپنے اسحلے کی فروخت سعودی عرب کو بند کردی تھی۔

    خیال رہے کہ جرمن حکام نے گذشتہ ماہ فیصلہ کیا تھا کہ سعودی عرب کو مزید چھ ماہ تک اسلحہ فروخت نہیں کیا جائے گا، مروجہ پابندی میں توسیع کردی گئی، البتہ ذرائع اب یہ دعویٰ کررہے ہیں کہ جرمنی سے سعودی عرب اسلحہ خرید رہا ہے۔

    مذکورہ پابندی گزشتہ برس دو اکتوبر کو ترکی کے شہر استنبول کے سعودی قونصل خانے میں ریاض حکومت کے ناقد سعودی صحافی اور امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کے کالم نگار جمال خاشقجی کے قتل کے بعد عائد کی گئی تھی۔

    سعودی عرب کو جرمن اسلحہ خریدنے کی اجازت مل گئی

    یاد رہے کہ شروع میں جرمنی نے سعودی عرب کو جرمن ساختہ اسلحہ جات کی ترسیل پر یہ پابندی دو ماہ کے لیے لگائی تھی، جس کے بعد وفاقی جرمن حکومت نے مزید توسیع کر دی تھی۔

  • سوشل میڈیا پر انتشار پھیلانے والوں سے نمٹنے کے لیے حکمت عملی تیار

    سوشل میڈیا پر انتشار پھیلانے والوں سے نمٹنے کے لیے حکمت عملی تیار

    پیرس: کرائسٹ چرچ حملوں کے بعد سوشل میڈیا پر انتشار پھیلانے والوں سے نمٹنے کے لیے فرانس اور نیوزی لینڈ نے مشترکہ حکمت عملی تیار کرلی۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق کرائسٹ چرچ میں دو مساجد میں ہونے والے حملے کے بعد سوشل میڈیا پر انتشار پھیلانے والوں سے نمٹنے کے لیے فرانس اور نیوزی لینڈ نے مشترکہ حکمت عملی بنائی ہے۔

    نیوزی لینڈ کی وزیراعذظم جیسنڈا آرڈرن کا کہنا ہے کہ فرانس کے ساتھ مل کر دوسرے ممالک اور ٹیک کمپنیوں سے سوشل میڈیا پر شدت پسندی روکنے کے لیے مشترکہ اقدامات کرنے کا مطالبہ کریں گے۔

    جینسڈا آرڈرن کا کہنا تھا کہ شدت پسندی کو روکنے کے لیے تمام ممالک کو کردار ادا کرنا ہوگا، کوشش کریں گے دوسرے ملکوں کو بھی اس عمل میں ساتھ لے کر چلیں۔

    مزید پڑھیں: جیسنڈا آرڈرن کو خراج تحسین، آرٹسٹ نے حجاب میں‌ ملبوس 25 میٹر لمبی تصویر بنادی

    واضح رہے کہ 15 مارچ کو کرائسٹ چرچ حملے کی لائیو اسٹریمنگ فیس بک پر کی گئی تھی جس کے بعد فیس بک کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

    یاد رہے کہ 15 مارچ کو نیوزی لینڈ کی دو مساجد میں دہشت گرد حملے ہوئے تھے جس کے نتیجے میں خواتین وبچوں سمیت 50 نمازی شہید اور 20 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔

    پولیس نے چوبیس گھنٹے کے اندر مرکزی حملہ آور کو گرفتار کرلیا تھا جس کی شناخت 28 سالہ برینٹن ٹیرنٹ کے نام سے ہوئی تھی، حملہ آور آسٹریلوی شہری تھا جس کی آسٹریلیا نے بھی تصدیق کردی تھی۔

  • لیبیا میں خلیفہ حفتر کی فوج کی مدد کی خبریں بے بنیاد ہیں، فرانس

    لیبیا میں خلیفہ حفتر کی فوج کی مدد کی خبریں بے بنیاد ہیں، فرانس

    پیرس : فرانس نے لیبیا میں جنرل خلیفہ حفتر کی فوج کی حمایت اور مدد کے تاثر کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ فرانس لیبیا میں متحارب فریقین کے درمیان جنگ کا حصہ نہیں، جنرل حفتر کی معاونت سے متعلق خبریں بے بنیاد ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق لیبیا کے دارالحکومت پر قبضہ کرنے کے لیے جنرل خلیفہ حفتر کی فورسز اور نو منتخب جمہوری حکومت کے درمیان گمسان کی لڑائی جاری ہے جس کے نتیجے میں اب تک سینکڑوں لوگ ہلاک ہوچکے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ فرانسیسی وزارت خارجہ کے ایک عہدیدار نے ایک وضاحتی بیان میں کہا کہ طرابلس کی طرف سے جنرل خلیفہ خفتر اوران کی فوج کو سفارتی تحفظ دینے سے متعلق تمام خبریں بنیاد ہیں۔

    عرب ٹی وی کا کہنا تھا لیبیا کی وفاق حکومت نے فرانس کے ساتھ سیکیورٹی تعاون ختم کرنے کا اعلان کیا ہے، قومی وفاق حکومت کی طرف سے فرانس پر لیبیا کی سرکاری فوج اور جنرل خلیفہ حفتر کی حمایت کا الزام عاید کیا گیا تھا۔

    قومی وفاق حکومت کے وزیرداخلہ فتحی باش اغا نے ایک بیان میں کہا کہ فرانس کے ساتھ طے پائے تمام معاہدوں پرعمل درآمدروک دیا گیا ہے، خاص طورپردو طرفہ سیکیورٹی تعاون ختم کردیا گیا ہے۔

    عرب خبر رساں ادارے کے مطابق انہوں نے کہا کہ فرانس بے جا طورپر جنرل خلیفہ حفتر کی فوج کی مدد اور حمایت کررہا ہے۔

    فرانسیسی وزارت خارجہ کے ایک عہدیدار نے عرب ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ طرابلس کی لڑائی میں دہشت گرد گروپوں کا حصہ لینا تشویش کا باعث ہے۔

    مزید پڑھیں : لیبی کی متحدہ حکومت نے جنرل حفتر کے وارنٹ گرفتاری جاری کردئیے

    اقوام متحدہ کے خصوصی مندوب برائے لیبیا غسان سلامے کا کہنا تھا کہ اگر لیبیا کے تنازعے پر قابو نہ کیا گیا تو یہ جنگل کی آگ کی طرح پھیل جائے گا، خلیفہ حفتر کو عالمی سطح پر لیبیا کے تنازعے پر تقسیم کے باعث ہمت ملی کہ وہ طرابلس پر حملہ کردے۔

    اقوام متحدہ کے مندوب کا کہنا تھا کہ جنرل حفتر کی فوج لیبین نیشنل آرمی نے 4 اپریل کو لیبیا کی جانب پیش قدمی کی تھی تاہم انہیں روک دیا گیا تھا۔

    جرمن خبر رساں ادارے کے مطابق عالمی ادارہٴ صحت کے مطابق طرابلس پر قبضے کی جنگ میں اب تک 19 عام شہریوں سمیت 205 افراد ہلاک ہوئے جبکہ زخمیوں کی تعداد 900 سے زائد ہے۔

  • فرانس میں تفریحی پارک بے نظیر بھٹو شہید کے نام سے منسوب

    فرانس میں تفریحی پارک بے نظیر بھٹو شہید کے نام سے منسوب

    پیرس : فرانس کے تاریخی شہر ریمز میں مقامی انتظامیہ نے بے نظیر بھٹو شہید کو خراج تحسین پیش کرنے کے لئے تفریحی پارک کو ان کے نام سے منسوب کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق فرانس کے دارلحکومت پیرس سے تقریبا ڈیڑھ سو کلو میٹر دور تاریخی شہرریمز میں ایک تفریحی پارک کو پاکستان کی سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو شہید کے نام سے منسوب کر دیا گیاہے ۔

    مقامی انتظامیہ نے پاکستان کی سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو شہید کو خراج تحسین پیش کر نے اور ان کی جدوجہد کے اعتراف میں پارک کو ان کے نام سے منسوب کیا ۔

    مزید پڑھیں : اسپین کی اسٹریٹ محترمہ بے نظیر بھٹو کے نام سے منسوب

    یاد رہے گذشتہ سال اگست میں ہسپانوی حکام نے پاکستان کی پہلی خاتون وزیر اعظم شہید بے نظیر بھٹو کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے بارسلونا کی ایک اسٹریٹ کو محترمہ کے نام سے منسوب کیا تھا، جس کے بعد سے ہسپانوی عوام گلی کو ’کیرر دی بے نظیر بھٹو‘ کے نام سے جانی جاتی ہے۔

    خیال رہے کہ محترمہ بے نظیر بھٹو 21 جون سنہ 1953 کو پیدا ہوئیں اور سنہ 1988 سے 1990 تک اور پھر 1993 سے 1996 تک پاکستان کی وزیر اعظم منتخب ہوئیں تھیں، جنہیں 27 دسمبر 2007 کو راولپنڈی میں شہید کردیا تھا۔

    شہید محترمہ بے نظیر بھٹو پہلی خاتون تھیں جنہوں نے مسلم اکثریتی والے ملک میں جمہوری حکومت کی قیادت کی تھی اور سنہ 1979 میں ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی دینے کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی کی چیئرپرسن بھی رہی ہیں۔