Tag: فرانس

  • ہیلی کاپٹر کے پائلٹ نے زخمی سکیئر کو بچالیا

    ہیلی کاپٹر کے پائلٹ نے زخمی سکیئر کو بچالیا

    پیرس : فرانسیسی ریسکیو ٹیم نے فرنچ الپس کے برفانی پہاڑوں کی ڈھلوان پر پھنسے زخمی سکیئر کو ڈرامائی انداز میں بچالیا۔

    یورپ کے بیشتر ممالک شدید برف باری کی لپیٹ میں ہیں، فرانس میں بھی شدید برفباری کے باعث پہاڑوں نے سفید چادر اوڑھی ہوئی ہے جو سکیئرز کے بہترین ہے لیکن اگر اسکیئر ان پہاڑوں پر پھنس جائے تو اس کا بچنا ناممکن ہوجاتا ہے۔

    فرانس کے فرنچ الپس نامی برفانی پہاڑوں پر  7 ہزار فٹ کی اونچائی پر برنو نامی نوجوان سکینگ کرتے ہوئے گھٹنے میں چوٹ لگنے کے باعث زخمی ہوگیا جس کے باعث وہ نیچے اترنے کے قابل نہ رہا اور ڈھلوان پر پھنسے کے باعث اسے ریسکیو کرنا بھی انتہائی مشکل تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ زخمی نوجوان کو ہیلی کاپٹر کے پائلٹ کی کمال مہارت کے باعث برفانی پہاڑوں کی ڈھلوان سے ریسکیو کرنا ممکن ہوا۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق جب پائلٹ نے ہیلی کاپٹر برفانی ڈھلوان پر اتارا تو ہیلی کاپٹر کے پر برف سے صرف چند انچ کی دوری پر  تھے لیکن اس نے ڈرامائی انداز میں زخمی سکیئر کو بچالیا۔

    ہیلی کاپٹر کے پائلٹ کا کہنا ہے کہ ہم باقاعدگی سے اس کی مشق کرتے ہیں اسی لیے ریسکیو مشن میں کامیاب ہوئے۔

    پائلٹ کا کہنا تھا کہ یہ مشن کرنے کےلیے ہمارے پاس وقت بہت کم تھا کیوں کہ پہاڑ پر موسم بہت تیزی سے بدل رہا تھا چند منٹ کی تاخیر ہوتی تو ہمیں یہ مشن روکنا پڑتا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ نوجوان سکیئر کو بحفاظت قریبی اسپتال پہنچا دیا گیا جہاں اس کا علاج جاری ہے۔

  • فرانس احتجاج: سابق باکسر کی مکے بازی، پولیس اہلکار پیچھے ہٹنے پر مجبور

    فرانس احتجاج: سابق باکسر کی مکے بازی، پولیس اہلکار پیچھے ہٹنے پر مجبور

    پیرس: فرانس میں مہنگائی کے خلاف احتجاجی مظاہرہ میں باکسنگ کے سابق چیمپیئن نے پولیس اہلکاروں کو مکے مارمار کر پیچھے ہٹنے پر مجبور کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق پیرس کی شانزے لیزے پراحتجاج اس وقت دلچسپ رنگ اختیار کر گیا جب احتجاج میں شامل سابق باکسر نے پولیس اہلکاروں کو مکے بازی کا مظاہرہ کرکے پیچھے ہٹنے پر مجبور کردیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق کئی پولیس اہلکار باکسر کے مکے کھا کر زخمی بھی ہوگئے۔ اس لڑائی کی موقع پر موجود کیمرہ مین نے عکس بندی کرلی اس دوران مظاہرین اس لڑائی سے لطف اندوز ہوتے رہے۔

    بعد ازاں مقامی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق باکسر کا کہنا تھا کہ میں نے یہ غلط کیا، لیکن پولیس اہلکاروں کی جانب سے مسلسل ہم پر لاٹھی چارج اور آنسوں گیس کا استعمال کیاجارہا تھا۔

    ان کا کہنا تھا کہ مظاہرے میں میری بیوی اور دوست بھی موجود تھے، ان پر بھی پولیس نے لاٹھی چارج کیا اور ٹیئرگیس پھینکے جس کے بعد میرے صبر کا پیمانہ لبریز ہوگیا۔

    خیال رہے کہ گذشتہ روز بھی فرانسیسی دارالحکومت میں مہنگائی اور ٹیکسوں میں اضافے کے خلاف احتجاج کرنے والے مظاہرین پھر سڑکوں پر نکل آئے اور متعدد شہروں میں احتجاج کیا۔

    تازہ ترین سروے کے مطابق 55 فیصد عوام یلو ویسٹ تحریک کو سپورٹ کررہے ہیں جبکہ 45 فیصد عوام اس کے خلاف ہیں۔

    واضح رہے کہ فرانس میں جاری احتجاج کے باعث فرانسیسی صدر کی مقبولیت کا گراف تیزی سے نیچے کی جانب گرا ہے، میکرون کی مقبولیت 2017 میں ان کے منصب سنبھالنے کے بعد سے اب تک کی نچلی ترین سطح 27 فیصد پر پہنچ گئی ہے۔

  • پیرس: خواتین قیادت، یلو ویسٹ تحریک پُرامن مظاہروں میں تبدیل

    پیرس: خواتین قیادت، یلو ویسٹ تحریک پُرامن مظاہروں میں تبدیل

    پیرس : فرانس میں ’یلو ویسٹ‘ تحریک کی کمان خواتین نے سنبھال کر پُر تشدد مظاہروں کو پُر امن احتجاج میں تبدیل کردی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق فرانس کے دارالحکومت پیرس سمیت ملک بھر میں گزشتہ دو ماہ سے زرد جیکٹ (یلو ویسٹ) تحریک کے تحت احتجاجی مظاہرے جاری ہیں، اس دوران مظاہرین نے پیرس سمیت کئی شہریوں میں جلاؤ گھیراؤ کیا اور املاک کو نقصان پہنچایا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ پیرس کی خواتین نے اس وقت تحریک کی کمان سنبھالی جب 50 ہزار سے زائد مظاہرین نے پیرس کی شاہراہوں کو یرغمال بنالیا تھا۔

    یلوویسٹ تحریک کی ایک خاتون کا کہنا تھا کہ میڈیا صرف تشدد دکھا رہا ہے جبکہ اصل مسئلہ تو ہم بھول ہی گئے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ یپرس کے علاوہ ملک کے دیگر شہروں میں بھی خواتین نے احتجاجی مظاہروں کی کمان اپنے ہاتھ میں لی ہے تاکہ مظاہروں کو پُر امن بنایا جاسکے۔

    خیال رہے کہ گذشتہ روز احتجاج کرنے والے افراد نے وزارت داخلہ کی عمارت پر قبضہ کرکے عمارت میں توڑ پھوڑ کی تھی، فرانسیسی حکومت کے ترجمان کا کہنا تھا کہ مظاہرین کا وزارت داخلہ کی عمارت میں گھسنا کسی صورت قابل قبول نہیں، مظاہرین کا یہ اقدام ریاست پر حملے کے مترادف ہے۔

    کچھ روز قبل شاہراہ شانزے لیزے پر پولیس اور مظاہرین میں جھڑپیں بھی ہوئی تھیں، جھڑپوں میں 300 کے قریب افراد زخمی ہوئے تھے جبکہ مشتعل مظاہرین نے متعدد گاڑیاں بھی نذرآتش کی تھیں۔

    مزید پڑھیں: یلو ویسٹ تحریک فرانس: مظاہرین نے کرسمس سڑکوں پر منانے کا اعلان کردیا

    تازہ ترین سروے کے مطابق 55 فیصد عوام یلو ویسٹ تحریک کو سپورٹ کررہے ہیں جبکہ 45 فیصد عوام اس کے خلاف ہیں۔

    واضح رہے کہ فرانس میں جاری احتجاج کے باعث فرانسیسی صدر کی مقبولیت کا گراف تیزی سے نیچے کی جانب گرا ہے، میکرون کی مقبولیت 2017 میں ان کے منصب سنبھالنے کے بعد سے اب تک کی نچلی ترین سطح 27 فیصد پر پہنچ گئی ہے۔

    خیال رہے کہ گذشتہ دنوں فرانسیسی حکومت نے مہنگائی پر شدید احتجاج کرنے والے مظاہرین کے سامنے گھٹنے ٹیکتے ہوئے پیٹرولیم مصنوعات پر ٹیکس 6 ماہ کے لیے معطل کرنے کا اعلان کیا تھا۔

  • پیرس، یلو ویسٹ تحریک، مظاہرین پھر سڑکوں پر آگئے، مخلتف شہروں میں احتجاج

    پیرس، یلو ویسٹ تحریک، مظاہرین پھر سڑکوں پر آگئے، مخلتف شہروں میں احتجاج

    پیرس: فرانسیسی دارالحکومت میں مہنگائی اور ٹیکسوں میں اضافے کے خلاف احتجاج کرنے والے مظاہرین پھر سڑکوں پر آگئے اور متعدد شہروں میں احتجاج کیا گیا۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق فرانس میں یلو ویسٹ تحریک مظاہرین نے آج بھی اپنے ہفتہ وار احتجاج کا سلسلہ جاری رکھا اور پیرس سمیت کئی بڑے شہروں میں احتجاج کیا گیا۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق ابتدا میں ایندھن کی قیمتوں کے خلاف شروع ہونے والے یہ مظاہرے اب ایک تحریک کی شکل اختیار کرچکے ہیں جس کے باعث فرانسیسی صدرایمانویل میکرون کی حکومت دباؤ کا شکار ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ گذشتہ 8 ہفتوں سے جاری مظاہروں کے باعث فرانس کی معیشت کو شدید دھچکا پہنچا ہے۔

    کچھ روز قبل شاہراہ شانزے لیزے پر پولیس اور مظاہرین میں جھڑپیں بھی ہوئی تھیں، جھڑپوں میں 300 کے قریب افراد زخمی ہوئے تھے جبکہ مشتعل مظاہرین نے متعدد گاڑیاں بھی نذرآتش کی تھیں۔

    مزید پڑھیں: یلو ویسٹ تحریک فرانس: مظاہرین نے کرسمس سڑکوں پر منانے کا اعلان کردیا

    تازہ ترین سروے کے مطابق 55 فیصد عوام یلو ویسٹ تحریک کو سپورٹ کررہے ہیں جبکہ 45 فیصد عوام اس کے خلاف ہیں۔

    واضح رہے کہ فرانس میں جاری احتجاج کے باعث فرانسیسی صدر کی مقبولیت کا گراف تیزی سے نیچے کی جانب گرا ہے، میکرون کی مقبولیت 2017 میں ان کے منصب سنبھالنے کے بعد سے اب تک کی نچلی ترین سطح 27 فیصد پر پہنچ گئی ہے۔

    خیال رہے کہ گذشتہ دنوں فرانسیسی حکومت نے مہنگائی پر شدید احتجاج کرنے والے مظاہرین کے سامنے گھٹنے ٹیکتے ہوئے پیٹرولیم مصنوعات پر ٹیکس 6 ماہ کے لیے معطل کرنے کا اعلان کیا تھا۔

  • فرانس کی ’یلو ویسٹ تحریک‘ جرمنی پہنچ گئی، احتجاجی مظاہرے شروع

    فرانس کی ’یلو ویسٹ تحریک‘ جرمنی پہنچ گئی، احتجاجی مظاہرے شروع

    برلن : فرانس میں بنیادی حقوق کےلیے احتجاج کرنے والے یلو ویسٹ مظاہرین سے اظہار یکجہتی کےلیے جرمن شہریوں نے بھی احتجاج شروع کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق فرانس کی یلو ویسٹ تحریک نے دیگر یورپی مماک کی طرح جرمنی کو بھی اپنی لپیٹ میں لینا شروع کردیا ہے، ایک روز قبل جرمنی کے شہر میونخ میں بھی زرد جیکٹ پہنے سیکڑوں مظاہرین نے احتجاج کیا۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ میونخ میں نکالی گئی ریلی کے شرکاء نے ہاتھوں میں جرمن اور فرانسیسی پرچم اٹھا رکھے تھے جببکہ اس ریلی کا مقصد جرمنی میں بڑھی ہوئی سماجی تفریق کے معاملے کو اجاگر کرنا تھا۔

    ڈی ڈبلیو کی رپورٹ کے مطابق جرمنی کی بائیں بازو کی سخت گیر جماعت ’دی لنکے‘ کے رہنماؤں کی جانب سے آئندہ ہیمبرگ، اشٹٹ گارٹ سمیت جرمنی کے دیگر شہریوں میں احتجاج کا عندیہ دیا گیا ہے۔

    احتجاج کے منتظمین کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ میونخ اور بائرن بیشتر افراد شدید محنت کرتے ہیں لیکن اس کے باوجود ان کا گزر بسر مشکل سے ہورہا ہے۔

    مظاہرے میں شریک ایک خاتون نے بتایا کہ جرمنی میں گھروں کے کرایوں میں بے انتہا اضافہ ہوچکا ہے جس کم آمدنی والے افراد کےلیے ادا ناگزیر ہوچکا ہے لہذا لوگوں کو اپنے حقوق کےلیے سڑکوں پر آنا چاہیے۔

    سیاسی ماہرین کا کہنا ہے کہ فرانس میں ’یلو ویسٹ تحریک‘ نے جرمنی سمیت دیگر یورپی ممالک کے عوام کو یہ حوصلہ دیا کہ مظاہرے کے ذریعے اپنے حقوق حاصل کیے جاسکتے ہیں اور جرمن عوام نے انہی کے طرز عمل پر عمل درآمد شروع کردیا۔

    مزید پڑھیں : بیلجئیم : مظاہرین کی وزیر اعظم ہاوس پیش قدمی، 100 سے زائد گرفتار

    خیال رہے کہ فرانس میں ’یلو ویسٹ احتجاجی تحریک‘ کا آغاز ہوتے ہی ماہرین نے کہا تھا کہ مذکورہ تحریک دیگر یورپی ممالک کو بھی اپنی لپیٹ میں لے گی۔

    واضح رہے کہ یلو ویسٹ احتجاجی تحریک فرانس کے علاوہ جرمنی، ہالینڈ اور بیلجیئم میں بھی شروع ہوچکی ہے۔

  • فرانس: کرسمس بازار میں فائرنگ، 3 افراد ہلاک، 12 زخمی

    فرانس: کرسمس بازار میں فائرنگ، 3 افراد ہلاک، 12 زخمی

    پیرس: فرانس کے شہر اسٹراسبرگ میں واقع کرسمس بازار میں نامعلوم شخص نے فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں تین افراد ہلاک جبکہ 12 زخمی ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق فائرنگ کا واقعہ فرانسیسی شہر اسٹراسبرگ میں پیش آیا جہاں کرسمس بازار میں نامعلوم شخص نے فائرنگ  کرکے دو افراد کو ہلاک کردیا جبکہ 6 زخمی ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق زخمیوں کو فوری طبی امداد کے لیے اسپتال منتقل کردیا گیا، ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ فائرنگ کے واقعے میں متاثر ہونے والے افراد میں سے 6 کی حالت تشویش ناک ہے جبکہ 6 کو معمولی زخم آئے ہیں۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ فائرنگ کرنے والے ملزم کو کرسمس مارکیٹ کے قریب سیکیورٹی فورسز نے فائرنگ کرکے زخمی کر دیا تاہم وہ زخمی حالت میں فرار ہو گیا۔

    مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ سیکیورٹی فورسز اور پولیس نے ملزم کی گرفتاری کے لیے پیچھا کیا اور  اس دوران پولیس اور ملزم کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ بھی ہوا۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ 29 سالہ ملزم کے حراست میں لیے جانے کی اطلاعات موصول ہورہی ہیں تاہم ابھی اس کی تصدیق نہیں ہوسکی ہے۔

    پولیس نے حالات معمول پر آنے تک شہریوں سے گھروں میں رہنے کی درخواست کی ہے۔

    فرانسیسی انسداد دہشت گردی پولیس نے واقعے کی تحقیقات کا آغاز کردیا ہے، پولیس کا کہنا ہے کہ تاحال فائرنگ کی وجوہات معلوم نہیں ہوسکیں ہیں۔

    فرانس کے وزیر داخلہ کیسٹینر نے کرسمس بازار میں حملے کے بعد ملک بھر میں سیکیورٹی لیول بڑھانے کا اعلان کر دیا ہے۔

    فرانسیسی وزارت داخلہ کے مطابق ملزم کی شناخت چیرف کے نام سے ہوگئی ہے جس کا نام انسداد دہشت گردی سیل کو دے دیا گیا ہے، 29 سالہ ملزم اسٹراسبرگ کا رہائشی ہے جبکہ ملزم دیگر وارداتوں میں بھی پولیس کو مطلوب تھا۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ مشرقی شہر  اسٹراسبورک فرانس اور جرمنی کے سرحد پر واقع ہے، جبکہ مشہور کرسمس بازار کو حملے کے بعد بند کردیا گیا ہے اور علاقے میں سرچ آپریشن جاری ہے۔

    پیرس میں فائرنگ‘پولیس اہلکار ہلاک

    خیال رہے کہ گذشتہ سال جولائی میں فرانس کے دارالحکومت پیرس میں حملہ آور کی فائرنگ سے پولیس کا ایک اہلکار ہلاک جبکہ دو زخمی ہوگئے تھے۔

    واضح رہےکہ 2015 کے آغاز سے فرانس میں دہشت گرد حملوں میں 230 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جبکہ سینکڑوں افراد ان حملوں میں زخمی بھی ہوئے ہیں۔

    یاد رہے کہ گذشتہ سال فروری میں فرانس پولیس نے دہشت گردی کا بڑا منصوبہ ناکام بنایا تھا، کارروائی کے دوران چار ملزمان کو حراست میں لیا تھا۔

  • فرانس: پولیس نے سیکڑوں مشتعل مظاہرین کو حراست میں لے لیا

    فرانس: پولیس نے سیکڑوں مشتعل مظاہرین کو حراست میں لے لیا

    پیرس : فرانسیسی دارالحکومت میں مشتعل مظاہرین کی صدارتی محل کی جانب بڑھنے کی ایک بار پھر کوشش کی، پولیس کی شیلنگ اور لاٹھی چارج سے درجنوں افراد زخمی ہوگئے۔

    تفصیلا ت کے مطابق فرانسیسی دارالحکومت پیرس سمیت ملک بھر میں ہونے والے پُر تشدد مظاہروں میں اضافہ ہوگیا ہے، ہفتے کے روز 8 ہزار سے زائد افراد نے دارالحکومت کے سٹی سینٹر پر جمع ہوکر حکومت مخالف مظاہرہ کیا۔

    حکومت کےخلاف 8 ہزار مظاہرین سٹی سینٹر پر جمع ہوئے اور صدارتی محل کی جانب پیش قدمی کی تو پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں شروع ہوگئیں۔

    پولیس نے صدارتی محل کی جانب پیش قدمی کرنے والے 500 مظاہرین کو گرفتار کرلیا۔

    مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ دارالحکومت میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں کے باعث 30 افراد زخمی ہوئے ہیں جس میں 3 پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق مظاہرین نے ایک گاڑی کو بھی نذر آتش کردیا ہے۔

    فائر بریگیڈ عملہ نذر آتش کی گئی گاڑی کی آگ پر قابو پانے میں مصروف ہے

    برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ فرانسیسی حکام کی جانب سے پیرس میں 8 ہزار پولیس اہلکار جبکہ 12 مسلح گاڑیاں (بکتر بند) تعینات کی گئی ہیں جبکہ ملک بھر میں تقریباً 90 ہزار پولیس افسران کونا خوشگوار واقعات سے نمٹنے کےلیے تعینات کیا گیا ہے۔

    فرانس میں شروع ہونے والی ’یلو ویسٹ‘ زرد جیکٹ تحریک پیٹرول کے نرخوں میں اضافے کے خلاف شروع ہوئی تھی لیکن فرانسیسی وزراء کا کہنا ہے کہ مذکورہ تحریک کومتشدد اور مشتعل مظاہرین نے ہائی جیک کرلیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کاکہنا ہے کہ گذشتہ ہفتے مظاہرہ کرنے والے سیکڑوں افراد سیکیورٹی اداروں کے ہاتھوں گرفتار  جبکہ پیرس میں ہونے والے پُر تشدد مظاہروں کے دوران سیکڑوں  مظاہرین  زخمی ہوئے تھے۔

    مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ حالیہ دنوں فرانسیسی دارالحکومت میں ہونے والے پُرتشدد مظاہروں کو فرانسیسی تاریخ میں بدترین فسادات شمار کیا جارہا ہے۔

    فرانس ڈپٹی وزیر داخلہ کا کہنا ہے کہ گذشتہ ہفتے ملک بھر میں ہونے والے مظاہروں میں 1 لاکھ 36 ہزار افراد شریک تھےجبکہ کچھ جگہوں پر پولیس اور مظاہرین میں جھڑپیں بھی ہوئیں۔

    مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ مشتعل مظاہرین نے کیمپس ایلسیس میں کوڑے دان کو سڑکوں پر رکھ کر نذر آتش کردیا ، دوسری جانب فرانسیسی پولیس کی جانب سے پیرس کے علاقے سٹی سینٹر کی گلیوں میں بھی واٹر کینن تعینات کردیا گیا ہے۔

    فرانسیسی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ فرانسیسی تاریخ میں پہلی مرتبہ دارالحکومت پیرس میں بکتر بند گاڑیاں تعینات کی گئی ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ مذکورہ احتجاجی تحریک بلجئیم میں بھی پھیل چکا ہے جہاں پولیس احتجاج کرنے والے 70 افراد کو دارالحکومت برسلز سے حراست میں لے لیا گیاہے لیکن برسلز میں پُر تشدد واقعات دیکھنے میں نہیں آئے۔

    گزشتہ کئی روز سے فرانس میں جاری احتجاجی تحریک سے متعلق تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ’یلو ویسٹ‘ تحریک کے عرب اسپرنگ کی مانند یورپ کے دیگر علاقوں میں بھی پھیلنے کا امکان ہے۔

    مزید پڑھیں : عوامی احتجاج ’عفریت‘ بن گیا ہے، فرانسیسی حکومت

    یاد رہے کہ گذشتہ تین ہفتوں سے جاری مظاہرے پیٹرول و ڈیزل کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف شروع ہوئے تھے لیکن احتجاج اس وقت شدت اختیار کرگیا جب مظاہرین نے تعلیمی نظام میں تبدیلی سمیت دیگر مسائل پر آواز اٹھائی۔

    فرانسیسی وزیر داخلہ نے میڈیا کو بتایا کہتین ہفتے قبل مظاہروں نے ’عفریت(جن) کو جنم دیا تھا جو ان کے چنگل سے فرار ہوچکا ہے‘یعنی احتجاج اب خود مظاہرین کے قابو سے باہر ہوچکا ہے۔

    مزید پڑھیں : حکومت مخالف مظاہروں میں شدت کے باعث تاریخی مقامات بند

    خیال رہے کہ فرانسیسی حکام نےاحتجاج کے باعث ایفل ٹاور سمیت دیگر تاریخی مقامات کو بندکردیا گیا ہے۔

    اے ایف پی نیوز کا کہنا ہے کہ حکام نے ملک جنوبی حصّے میں ’زرد جیکٹ‘ تحریک کے تحت احتجاج کرنے والے مظاہرین سے گذشتہ روز 28 پیٹرول بم اور 3 دیسی ساختہ بموں کو قبضے میں لیاہے۔

    مزید پڑھیں : فرانس میں احتجاج، حکومت مستقبل کے حوالے سے اندیشوں کا شکار

    واضح رہے کہ گذشتہ روز فرانسیسی پولیس نے اسکولنگ سسٹم کی تبدیلی کے خلاف احتجاج کرنے والے طلبہ پر تشدد کیاتھا جس کے بعد فریقین کے درمیان شدید جھڑپیں دیکھنے میں آئیں اور مشتعل مظاہرین نے دو گاڑیوں کو نذر آتش کیاتھا۔

    پولیس نے احتجاج کرنے والے 140 طلبہ کو حکومت مخالف تحریک چلانے اور املاک کو نقصان پہنچانے کے الزام میں گرفتار بھی کیا تھا۔

  • فرانس: 8 دسمبر کے احتجاجی مظاہرے سے حکومت خوف زدہ، فوج طلب کرنے پر غور

    فرانس: 8 دسمبر کے احتجاجی مظاہرے سے حکومت خوف زدہ، فوج طلب کرنے پر غور

    پیرس: فرانس میں مہنگائی کے خلاف جاری احتجاجی تحریک کی طرف سے 8 دسمبر کو بڑے احتجاجی مظاہرے کے اعلان نے فرانسیسی حکومت کو پریشانی میں مبتلا کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق فرانس میں مہنگائی کے خلاف زرد جیکٹ تحریک نے ہفتے کو بڑے احتجاجی مظاہرے کا اعلان کر دیا ہے، جس کے بعد حکومت پریشانی میں مبتلا ہوگئی ہے۔

    [bs-quote quote=”ہفتے کو مظاہرے کے اعلان پر 65 ہزار پولیس اہل کاروں کی تعیناتی کی تیاری کی جا رہی ہے۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    فرانسیسی حکومت نے 8 دسمبر کے احتجاجی مظاہرے سے نمٹنے کے لیے اقدامات کرنا شروع کر دیے۔

    فرنچ حکومت کی جانب سے پیرس میں ہفتے کو مظاہرے کے اعلان پر 65 ہزار پولیس اہل کاروں کی تعیناتی کی تیاری کی جا رہی ہے۔

    حکومت نے دار الحکومت پیرس کے تاریخی مقامات کی حفاظت کے لیے فوج بھی طلب کرنے پر غور شروع کر دیا ہے۔

    واضح رہے کہ فرانسیسی حکومت اب خود اعتراف کر چکی ہے کہ پیٹرول نرخوں میں اضافے پر 2 ہفتے قبل شروع ہونے والی ’زرد جیکٹ‘ تحریک آسانی سے دھیمی ہونے والی نہیں ہے۔


    یہ بھی پڑھیں:  فرانس میں احتجاج، حکومت مستقبل کے حوالے سے اندیشوں کا شکار


    فرانس میں زرد جیکٹ احتجاجی تحریک پیٹرول کے نرخوں میں اضافے پر شروع ہوئی تھی تاہم اب اس نے حکومت کے سامنے ٹیکس نظام کی تبدیلی، ریٹائرمنٹ کی عمر میں تخفیف سمیت 40 مطالبات رکھ دیے ہیں۔

    جمعرات کے روز طلبہ نے بھی اسکولنگ سسٹم کی تبدیلی کے خلاف فرانس کی سڑکوں پر احتجاج کا راستہ اختیار کیا جو پُر تشدد رخ اختیار کر گیا۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ فرانسیسی حکومت آئندہ ہفتے دار الحکومت میں خوف ناک پُر تشدد مظاہروں سے خوف زدہ ہے۔

  • فرانس: پیٹرولیم مصنوعات پر ٹیکس 6 ماہ کے لیے معطل، مظاہرین کا احتجاج جاری رکھنے کا اعلان

    فرانس: پیٹرولیم مصنوعات پر ٹیکس 6 ماہ کے لیے معطل، مظاہرین کا احتجاج جاری رکھنے کا اعلان

    پیرس: فرانس میں لاکھوں مظاہرین کا احتجاج رنگ لے آیا، فرنچ حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات پر ٹیکس 6 ماہ کے لیے معطل کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق فرانسیسی حکومت نے مہنگائی پر شدید احتجاج کرنے والے مظاہرین کے سامنے گھٹنے ٹیکتے ہوئے پیٹرولیم مصنوعات پر ٹیکس 6 ماہ کے لیے معطل کر دیا ہے۔

    [bs-quote quote=”حکومت جب تک مطالبات حتمی طور پر نہیں مانتی احتجاج جاری رہے گا۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”مظاہرین”][/bs-quote]

    تاہم احتجاجی مظاہرین نے وزیرِ اعظم ایمانوئیل میکرون کی پیشکش کو مسترد کر دیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ حکومت جب تک مطالبات حتمی طور پر نہیں مانتی احتجاج جاری رہے گا۔

    خیال رہے کہ پیرس سمیت فرانس کے مختلف شہروں میں پیٹرول پر اضافی ٹیکس اور مہنگائی کے خلاف احتجاج جاری ہے، جس پر حکومت کو فیول پر عائد اضافی ٹیکس واپس لینے کا فیصلہ کرنا پڑا۔

    اس احتجاج کے دوران اب تک تین افراد ہلاک اور پولیس اہل کاروں سمیت چار سو سے زائد افراد زخمی ہوئے، ایمبولینس ڈرائیورز نے بھی مہنگائی کے خلاف احتجاج میں حصہ لیا اور ایمبولینسز کھڑی کر کے سڑکیں بند کر دیں۔


    یہ بھی پڑھیں:  مظاہروں میں ناخوشگوارواقعات باعث شرمندگی ہیں‘ فرانسیسی وزیردفاع


    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق پُر تشدد مظاہروں کی وجہ سے پیرس میدان جنگ میں تبدیل ہونے کے بعد حکام تشویش میں مبتلا ہو گئے ہیں، مظاہرین نے توڑ پھوڑ بھی کی اور درجنوں عمارتوں اور گاڑیوں کو نذرِ آتش کیا۔

    فرانسیسی وزیرِ دفاع فلورینس پارلے نے احتجاج اور پُر تشدد مظاہروں کو فرانس کے لیے باعثِ شرمندگی قرار دیا۔ حکومت ایمرجنسی کے نفاذ پر بھی غور کر چکی ہے، 2 دسمبر کو حکومتی ترجمان بنجامن گریویکس نے ایک ریڈیو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس صورتِ حال میں ایمرجنسی کا اعلان ایک ممکنہ آپشن ہو سکتا ہے۔

  • پرتشدد مظاہرے ، فرانسیسی حکومت کا فیول پراضافی ٹیکس واپس لینے کا فیصلہ

    پرتشدد مظاہرے ، فرانسیسی حکومت کا فیول پراضافی ٹیکس واپس لینے کا فیصلہ

    پیرس : فرانس کی حکومت نے فیول پرعائد اضافی ٹیکس واپس لینے کا فیصلہ کرلیا ، وزیراعظم ٹیکس واپس لینے کااعلان کریں گے، فیول پراضافی ٹیکس واپس لینے کے لئے مظاہرے کئے جارہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق پیرس سمیت فرانس کے مختلف شہروں میں پیڑول پراضافی ٹیکس اورمہنگائی کے خلاف احتجاج  جاری ہے ، فرانس کی حکومت نے فیول پرعائد اضافی ٹیکس واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے۔

    فرانسیسی میڈیا کے مطابق وزیراعظم ٹیکس واپس لینے کا اعلان کریں گے۔

    خیال رہے فرانس میں فیول پراضافی ٹیکس واپس لینے کے لئے مظاہرے کئے جارہے ہیں، احتجاج کے دوران تین افراد ہلاک اورپولیس اہلکاروں سمیت چارسوسے زائد افراد زخمی ہوئے، ایمبولینس ڈرائیورزنے بھی مہنگائی کیخلاف احتجاج میں حصہ لیا اورایمبولینسزکھڑی کرکے روڈبند کردیں۔

    مزید پڑھیں : مظاہروں میں ناخوشگوارواقعات باعث شرمندگی ہیں‘ فرانسیسی وزیردفاع

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق پرتشدد مظاہروں کی وجہ سے پیرس میدان جنگ میں تبدیل ہونے کے بعد حکام تشویش میں مبتلا ہوگئے ہیں، احتجاج کرنے والے افراد نے مظاہروں کے دوران توڑ پھوڑ کی اور درجنوں عمارتوں اور گاڑیوں کو نذر آتش کردیا تھا ، بعد ازاں فرانس کے صدر ایمانویل میکرون نے وزیراعظم کو سیاسی رہنماؤں اور مظاہرین سے مذاکرات کرنے کا حکم دیا تھا۔

    فرانسیسی وزیر دفاع نے مظاہروں میں پرتشدد واقعات کوشرمندگی کا باعث قراردیا تھا جبکہ فرانسیسی وزیرداخلہ کی مظاہرین کی جانب سے پولیس پرتشدد کی مذمت کی تھی۔

    یاد رہے حکومت کے پیڑولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ واپس نہ لینے پرآٹھ دسمبرکوبڑے مظاہرے کا اعلان کیا گیا ہے اور حکام نے مختلف علاقوں میں سیکورٹی میں اضافہ کردیا گیا تھا۔