Tag: فرانس

  • مظاہروں میں ناخوشگوارواقعات باعث شرمندگی ہیں‘ فرانسیسی وزیردفاع

    مظاہروں میں ناخوشگوارواقعات باعث شرمندگی ہیں‘ فرانسیسی وزیردفاع

    پیرس: فرانسیسی وزیردفاع فلورینس پارلے نے کہا کہ فرانس میں پرتشدد واقعات میں 200 پولیس اہکار زخمی ہوئے۔

    تفصیلات کے مطابق فرانسیسی وزیردفاع فلورینس پارلے کا کہنا ہے کہ فرانس میں مہنگائی اورپٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف مظاہروں میں ناخوشگوار واقعات باعث شرمندگی ہیں۔

    وزیردفاع کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ پولیس سے جھڑپوں میں 207 مظاہرین اور200 پولیس اہلکار بھی زخمی ہوئے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ 8 دسمبرکے مظاہرے کے پیش نظرسیکیورٹی میں اضافہ کریں گے۔

    فرانس میں پٹرول کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف شروع ہونے والے احتجاجی مظاہرے مزید شدت اختیار کرگئے، ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی کے باعث گزشتہ دو ہفتوں سے جاری احتجاج اب عوامی غصے کی صورت اختیار کرچکا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق پرتشدد مظاہروں کی وجہ سے پیرس میدان جنگ میں تبدیل ہونے کے بعد حکام تشویش میں مبتلا ہوگئے ہیں، فرانس کے صدر ایمانویل میکرون نے وزیراعظم کو سیاسی رہنماؤں اور مظاہرین سے مذاکرات کرنے کا حکم دیا ہے۔

    فرانس: مہنگائی کے خلاف پُرتشدد مظاہرے‘ 80 سالہ خاتون ہلاک


    یاد رہے کہ گزشتہ روز فرانس میں مہنگائی کے خلاف احتجاج کے دوران 80 برس کی عمر رسیدہ خاتون زخمی ہوئی تھیں جنہیں اسپتال منتقل کیا گیا جہاں وہ دوران آپریشن جان کی بازی ہار گئی تھیں۔

  • فرانس: مہنگائی کے خلاف پُر تشدد مظاہرے، 80 سالہ خاتون ہلاک

    فرانس: مہنگائی کے خلاف پُر تشدد مظاہرے، 80 سالہ خاتون ہلاک

    پیرس : فرانس میں پیٹرول کے نرخوں میں اضافے کے خلاف جاری احتجاج کے دوران عمر رسیدہ خاتون آنسو گیس سیل لگنے کے باعث ہلاک، ہلاکتوں کی تعداد تین ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق فرانس میں پیٹرول کے نرخوں میں اضافے کے خلاف شروع ہونے والے احتجاجی مظاہرے مزید شدت اختیار کرگئے، ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی کے باعث گزشتہ دو ہفتوں سے جاری احتجاج اب عوامی غصے کی صورت اختیار کرچکا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ احتجاج کرنے والے افراد نے مظاہروں کے دوران توڑ پھوڑ کی اور درجنوں عمارتوں اور گاڑیوں کو نذر آتش کردیا، فرانسیسی شہر مارشیلی میں پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پانی کی توپ چلائی اور آنسو گیس کے شیل بھی فائر کیے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والے مظاہروں سے متاثرہ علاقے میں واقع ایک رہائشی عمارت میں مقیم تھی اور کھڑکیاں بند کررہی تھی کہ اچانک ایک شیل ان کے چہرے پر آکر لگا جس کے باعث وہ بے ہوگئیں۔

    مقامی خبر رساں اداروں کاکہنا ہے کہ 80 برس کی عمر رسیدہ خاتون کو شدید زخمی حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا، جہاں وہ دوران آپریشن زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہلاک ہوگئیں۔

    فرانسیسی پولیس کا کہناہے کہ 80 سالہ خاتون سمیت اب تک تین افراد پُر تشدد مظاہروں کے دوران ہلاک سیکڑوں زخمی ہوچکے ہیں۔

    فرانسیسی وزارت داخلہ نے اتوار کے روز بتایا کہ پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف تحریک چلانے والےافراد زردرنگ کی جیکٹ پہن کر احتجاج کررہے ہیں اور ملک بھر میں ہونے والے شدید مظاہروں میں تقریباً 1 لاکھ 36 ہزارافرادحصّہ لے رہے ہیں۔

    پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں میں چارسو افراد گرفتار بھی کیے گئے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ پرتشدد مظاہروں کی وجہ سے پیرس میدان جنگ میں تبدیل ہونے کے بعد حکام تشویش میں مبتلا ہوگئے ہیں، فرانس کے صدر ایمانویل میکرون نے وزیراعظم کو سیاسی رہنماؤں اور مظاہرین سے مذاکرات کرنے کا حکم دیا ہے۔

    یاد رہے کہ1968کے بعد دارالحکومت میں ہونے والے ان بدترین واقعات میں مظاہرین نے درجنوں گاڑیوں کو نذر آتش اور دکانوں میں لوٹ مار کی وارداتیں کیں۔

  • فرانس میں پرتشدد مظاہرے بے قابو، صدر نے مظاہرین سے مذاکرات کا حکم دے دیا

    فرانس میں پرتشدد مظاہرے بے قابو، صدر نے مظاہرین سے مذاکرات کا حکم دے دیا

    پیرس : فرانس میں پیڑول کی قیمتوں پر ہونے والا احتجاج پیرس بھی پہنچ گیا، مظاہرین نے توڑپھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ کرکے درجنوں عمارتوں اور گاڑیوں کو آگ لگادی، صدرایمانویل میکرون نے وزیراعظم کو مظاہرین سے مذاکرات کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق فرانس میں فیول ٹیکس پر شروع ہونے والا احتجاج شدت اختیار کرگیا بڑھتی ہوئی مہنگائی کے باعث یہ احتجاج اب عوامی غصے کی صورت اختیار کرچکا ہے۔

    مظاہرین نے توڑپھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ کیا۔ درجنوں عمارت اور گاڑیوں کو آگ لگادی، شانزے لیزے پر پولیس اور مظاہرین پھر آمنے سامنے آگئے، پتھراؤ کے جواب میں پولیس نے آنسوگیس شیل اور پانی کی توپ چلادی۔

    پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں میں چارسو افراد گرفتار کرلیے گئے، گزشتہ کئی دنوں سے جاری جلاؤ گھیراؤ کے واقعات میں اب تک چار افراد ہلاک اور پانچ سو سے زائد زخمی ہوگئے۔

    واضح رہے کہ فرانس میں گذشتہ بارہ ماہ میں ڈیزل کی قیمت تقریباًتئیس فیصد بڑھ گئی ہے جو اب تک کی سب سے زیادہ قیمت ہے جس کے باعث حکومت عوام کے غیض وغضب کا شکار ہے۔

    دوسری جانب پرتشدد مظاہروں کی وجہ سے پیرس میدان جنگ میں تبدیل ہونے کے بعد حکام تشویش میں مبتلا ہوگئے ہیں، فرانس کے صدر ایمانویل میکرون نے وزیراعظم کو سیاسی رہنماؤں اور مظاہرین سے مذاکرات کرنے کا حکم دیا ہے۔

    یاد رہے کہ1968کے بعد دارالحکومت میں ہونے والے ان بدترین واقعات میں مظاہرین نے درجنوں گاڑیوں کو نذر آتش اور دکانوں میں لوٹ مار کی وارداتیں کیں۔

  • بالوں کے کلر کا شوق، لڑکی کا حلیہ بگڑ گیا

    بالوں کے کلر کا شوق، لڑکی کا حلیہ بگڑ گیا

    پیرس: فرانس میں ایک 19 سالہ لڑکی کو اپنے بالوں کو کلر کرنے کی کوشش مہنگی پڑ گئی۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق 19 سالہ ایسٹیل نے ایک سپر مارکیٹ سے بالوں کو رنگنے کے لیے کلر خریدا اور کلر میں پائے جانے والے ایک جز پیرا فینیلڈیمین سے ہونے والی الرجی کے باعث اسپتال میں داخل ہونا پڑا جبکہ اس کا چہرہ کسی فٹبال کی طرح پھول گیا۔

    ایسٹیل کا کہنا ہے کہ میں نے بہت بڑی حماقت کی ہے، میرا مشورہ ہے کہ بالوں کو رنگنے والے افراد مجھ سے عبرت حاصل کریں۔

    انہوں نے بتایا کہ ہیئر کلر میں شامل کیمیائی مادے نے اس کی جلد کو بری طرح جھلسا کر رکھ دیا، اس کے نتیجے میں اس کے سر کی جلد پھول کر پھٹ گئی، اس کے بعد اس کی زبان بھی پھول گئی اور پورا چہرہ فٹ بال کی طرح پھول گیا۔

    بال کلر کرنے والی لڑکی کا چہرہ 56 سے 63 سینٹی میٹر پھول گیا، اس نے گھر میں علاج کی کوشش کی مگر اسے افاقہ نہ ہوا جس کے بعد اسپتال میں داخل ہونا پڑا۔

    لڑکی کے مطابق اب اس کی حالت بہتر ہے مگر کیمیائی مادے کے باعث اس کو سانس لینے میں بھی دشواری کا سامنا کرنا پڑا۔

    مزید پڑھیں: انجلینا جولی بننے والی ایرانی لڑکی اصل میں کیسی دکھتی ہے؟ تصویر سامنے آگئی

    اس کا مزید کہنا تھا کہ میرا لوگوں کے لیے پیغام ہے کہ وہ ایسی مصنوعات کے حوالے سے بہت زیادہ احتیاط کریں کیونکہ نتائج جان لیوا بھی ثابت ہوسکتے ہیں اور میں چاہتی ہوں کہ ایسی مصنوعات فروخت کرنے والی کمپنیاں وارننگ کو زیادہ واضح کریں۔

  • فرانس میں مہنگائی کے خلاف احتجاج، حکومت کا ایمرجنسی نافذ کرنے پر غور

    فرانس میں مہنگائی کے خلاف احتجاج، حکومت کا ایمرجنسی نافذ کرنے پر غور

    پیرس: فرانس میں پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے کے بعد شروع ہونے والے پُر تشدد احتجاج سے نمٹنے کے لیے فرنچ حکومت نے ایمرجنسی نافذ کرنے پر غور شروع کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکرون نے ملک گیر احتجاج کے توڑ کے لیے فوری طور پر سلامتی اجلاس طلب کر لیا ہے۔

    [bs-quote quote=”ایمرجنسی کا اعلان ایک ممکنہ آپشن ہو سکتا ہے۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”حکومتی ترجمان”][/bs-quote]

    فوری سلامتی اجلاس گزشتہ روز دارالحکومت پیرس میں ہزاروں حکومت مخالف مظاہرین کے پُر تشدد احتجاج کے بعد بلایا گیا ہے، صدر میکرون اجلاس کی صدارت کریں گے۔

    پیرس میں مہنگائی کے خلاف ہزاروں مظاہرین نے گزشتہ روز ایوانِ صدر کی طرف مارچ کیا تھا، جنھیں پولیس نے مشہور شاہراہ شانزے لیزے پر واٹرکینن کے استعمال کے ذریعے روک دیا تھا۔

    ملک کی موجودہ صورتِ حال کے پیشِ نظر حکومتی ترجمان کا کہنا ہے کہ احتجاج سے نمٹنے کے لیے ایمرجنسی نافذ کی جا سکتی ہے۔

    حکومتی ترجمان بنجامن گریویکس نے ایک ریڈیو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایمرجنسی کا اعلان ایک ممکنہ آپشن ہو سکتا ہے، ہمیں کچھ اہم اقدامات اٹھانے کے بارے میں سوچنا ہوگا تاکہ ایسے واقعات دوبارہ رونما نہ ہوں۔


    یہ بھی پڑھیں:  پیرس: مہنگائی کے خلاف سینکڑوں افراد کا احتجاج، ایوانِ صدر کی طرف مارچ


    خیال رہے کہ فرانس میں فیول ٹیکس پر شروع ہونے والا احتجاج بڑھنے والی مہنگائی کے باعث عوامی غصے کا رُخ اختیار کر چکا ہے۔

    گزشتہ روز پیرس میں ہونے والے احتجاج کے دوران بعض مظاہرین اور پولیس کے درمیان بھرپور جھڑپ ہوئی، جس میں 100 سے زائد افراد زخمی ہوئے جن میں 23 سیکورٹی اہل کار بھی تھے، پولیس 400 سے زائد مظاہرین کو گرفتار کر چکی ہے۔

    یاد رہے کہ صدر میکرون ارجنٹینا میں جی 20 اجلاس میں شرکت کے لیے گئے ہوئے تھے اور ان کی واپسی آج ہی ہوئی ہے، واپسی پر انھوں نے ایوانِ صدر جا کر نقصانات کا جائزہ لیا۔

  • پیرس: مہنگائی کے خلاف سینکڑوں افراد کا احتجاج، ایوانِ صدر کی طرف مارچ

    پیرس: مہنگائی کے خلاف سینکڑوں افراد کا احتجاج، ایوانِ صدر کی طرف مارچ

    پیرس: فرانس میں مہنگائی کے خلاف احتجاج بدستور جاری ہے، فرانسیسی دارالحکومت پیرس میں سینکڑوں شہریوں نے ایوانِ صدر کی طرف مارچ کیا۔

    تفصیلات کے مطابق فرانس میں پیٹرول کی قیمت میں اضافے کے خلاف احتجاج میں سینکڑوں افراد نے پیرس میں ایوانِ صدر کی طرف مارچ کیا، پولیس نے رکاوٹیں کھڑی کر دیں۔

    [bs-quote quote=”مظاہرین سخت سردی میں بھی واٹر کینن کے آگے ڈٹے رہے۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    مظاہرین نے شانزے لیزے شاہراہ پر ایک گاڑی کو آگ لگائی، پولیس نے مشہور شاہراہ پر مظاہرین کو واٹر کینن کا استعمال کرتے ہوئے  روک دیا۔

    مظاہرین کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے جس کے باعث پولیس کو انھیں روکنے میں دشواری کا سامنا ہے، مظاہرین کو روکنے کے لیے پولیس نے آنسو گیس کی شیلنگ بھی کی۔

    شانزے لیزے شاہراہ پر پولیس اور مظاہرین میں زبردست جھڑپ ہوئی، مظاہرین سخت سردی میں بھی واٹر کینن کے آگے ڈٹے رہے۔

    خیال رہے کہ فرانس میں پیٹرول کی قیمت میں اضافے کے خلاف اس ملک گیر احتجاج کو سوشل میڈیا سے بڑی مدد ملی اور اس میں شدت بھی سوشل میڈیا پر تشہیر سے آئی۔


    یہ بھی پڑھیں:  فرانس : مہنگائی کے خلاف مظاہرے شدت اختیار کرگئے، صدر سے استعفے کا مطالبہ


    یلو ویسٹ نامی اس احتجاج میں اب مظاہرین صدر ایمانوئیل میکرون سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کر رہے ہیں، ان کا نعرہ ہے کہ ’صدر ایمانوئیل ہمیں بے وقوفوں کی طرح ٹریٹ مت کرو۔‘

    دوسری طرف فرانسیسی صدر کا کہنا ہے کہ ان کی پالیسیاں گلوبل وارمنگ کے خلاف ترتیب دی گئی ہیں، اور پیٹرول کی قیمتوں اضافہ عالمی منڈی کے مطابق کیا گیا ہے۔

  • فرانس : مہنگائی کے خلاف مظاہرے شدت اختیار کرگئے، صدر سے استعفے کا مطالبہ

    فرانس : مہنگائی کے خلاف مظاہرے شدت اختیار کرگئے، صدر سے استعفے کا مطالبہ

    پیرس : فرانس میں پیٹرول کی قیمت میں اضافے کے خلاف مظاہروں میں شدت آگئی، مظاہرین نے صدر ایمینوئیل میکرون سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق فرانس میں پیٹرول کی قیمت میں اضافے کے خلاف ہفتے کے روز سے شروع ہونے والے مظاہروں میں مزید شدت آتی جارہی ہے، یلو ویسٹ نامی احتجاج شدت اختیار کرگیا، پیرس کی سڑکیں میدان جنگ کا منظر پیش کر رہی ہیں۔

    پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے ہوائی فائرنگ ،شیلنگ اور واٹر کینن کا استعمال کیا، ایک طرف پولیس کی ہوائی فائرنگ اور شیلنگ تو دوسری جانب دولاکھ 80 ہزار سے زائد مظاہرین رکنے کا نام نہیں لے رہے۔

    مشتعل مظاہرین نے صدر ایمینوئیل میکرون سے پیٹرول کی قیمت میں اضافے کو واپس نہ لینے پر مستعفی ہونے کا مطالبہ کردیا، مظاہرین کا کہنا ہے کہ پیٹرول کی اضافی قیمتوں کو ختم کیا جائے اور ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی کے پیش نظر فرانسیسی صدر عہدے سے مستعفی ہوں۔

    دوسری جانب فرانسیسی صدر کا کہنا ہے کہ پیٹرول کی قیمتوں میں اضافہ عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے کیا گیا ہے۔

    قبل ازیں ایک فرانسیسی رکن پارلیمنٹ نے بھی گزشتہ روز پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف زرد رنگ (پیلے) کی جیکٹ پہن کر پارلیمنٹ اجلاس میں شرکت کرکے انوکھا احتجاج کیا تھا۔

    مزید پڑھیں : شہریوں،صحافیوں اور پولیس پر حملہ کرنے والوں کو شرم آنی چاہیے، فرانسیسی صدر

    خیال رہے کہ فرانسیسی حکومت نے ایک سال کے دوران تیل کی قیمتوں میں 23 فیصد اضافہ کیا ہے جو تقریباً ایک اعشاریہ51یورو فی لیٹر بنتا ہے اور فرانس میں سال2000 سے اب تک پیٹرول کی قیمتیں بلند ترین سطح پر ہیں۔

  • فرانس: پیٹرول کی قیمتوں میں اضافہ، مظاہرین پر پولیس کا دھاوا، آنسو گیس کی شیلنگ

    فرانس: پیٹرول کی قیمتوں میں اضافہ، مظاہرین پر پولیس کا دھاوا، آنسو گیس کی شیلنگ

    پیرس : فرانسیس پولیس نے پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف مظاہرہ کرنے والے مظاہرین پر آنسو گیس اور واٹر کینن سے حملہ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق یورپی ملک فرانس میں کچھ وقت قبل ہی پیٹرول کی قیمتوں میں اضافہ کیا گیا تھا جس کے بعد ایک فرانسیسی رکن پارلیمنٹ نے پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف زرد رنگ (پیلے) کی جیکٹ پہن کر پارلیمنٹ اجلاس میں شرکت کرکے انوکھا احتجاج کیا تھا۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ ہفتے کے روز فرانسیسی دارالحکومت پیرس میں 2 لاکھ سے زائد افراد نے شہر کے مختلف حساس اور اہم مقامات پر پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف احتجاج کا آغاز کیا تھا اور مسلسل آگے کی جانب سے بڑھ رہے تھے۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ فرانسیسی پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے اور شہر کا امن برقرار رکھنے کےلیے مظاہرین پر آنسو گیس کے شیل فائر کیے اور واٹر کینن سے حملہ بھی کیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ 2 لاکھ 80 ہزار سے زائد مظاہرین گذشتہ ہفتے فرانس کے تقریباً 2 ہزار مقامات پر احتجاج کیا تھا۔

    پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف مہم چلانے والے افراد کا کہنا ہے کہ حالیہ مظاہرے رولنگ مہم کا دوسرا حصّہ ہے۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ فرانسیسی شہری پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف زرد (پیلے) رنگ کی جیکٹ پہن کر مظاہرہ کررہے ہیں جو عام کپڑوں کی نسبت زیادہ جلدی نظر آتی ہے اور اندھیرے میں روشنی پڑنے چمکتی ہے۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ مظاہرین کو حساس مقامات کی جانب بڑھنے سے روکنے کے لیے پولیس اہکاروں نے مظاہرین پر آنسو گیس کی شیلنگ کی ہے، مظاہرین وزیر اعظم ہاوس سمیت حساس مقامات کی جانب بڑھ رہے تھے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ کچھ علاقوں میں مظاہرین داخلہ ممنوع ہے اور اب تک مظاہرین کے ممنوعہ علاقے میں داخل ہونے کا ثبوت نہیں ملا ہے۔

    سوشل میڈیا پر شیئر ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ جیسے ہی مظاہرین فرانسیسی صدر ایمنیئول میکرون کے استعفے کا نعرہ بلند لگایا پولیس نے مظاہرین پر آنسو گیس کی شیلنگ شروع کردی۔

    مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ حکام نے 3 ہزار پولیس اہلکاروں کو فرانسیسی دارالحکومت پیرس منتقل کردیا ہے تاکہ مظاہرین پر قابو پایا جاسکے۔

    خیال رہے کہ فرانسیسی حکومت نے ایک سال کے دوران تیل کی قیمتوں میں 23 فیصد اضافہ کیا ہے جو تقریباً 1 اعشاریہ 51 یورو فی لیٹر بنتا ہے اور سنہ 2000 سے اب تک پیٹرول کی قیمتیں بلند ترین سطح پر ہیں۔

    فرانسیسی صدر نے فی لیٹر ڈیزل پر ہائیڈرو کاربن ٹیکس کی مد میں 7.6 سینٹ اور پیٹرول پر 3.9 سینٹ کا اضافہ کیا ہے جبکہ یکم جنوری 2019 سے ڈیزل پر 6.5 سینٹ اور پیٹرول پر 2.9 سینٹ اضافے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    فرانسیسی صدر کا مؤقف ہے کہ پیٹرول کی قیمتوں میں اضافہ عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں اضافے کے باعث ہے۔

  • فرانس میں دہشت گردی کی 6 کارروائیاں ناکام بنائی گئیں، فرانسیسی وزیر داخلہ

    فرانس میں دہشت گردی کی 6 کارروائیاں ناکام بنائی گئیں، فرانسیسی وزیر داخلہ

    پیرس: فرانسیسی وزیر داخلہ نے کہا ہے کہ رواں سال سیکیورٹی اداروں نے فرانس میں دہشت گردی کی 6 کارروائیاں ناکام بنا کر ملک کو تباہی سے بچایا۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق تین سال قبل پیرس میں ہونے والے ایک حملے میں 130 افراد کی ہلاکتوں کی تیسری برسی کی تقریب سے خطاب میں فرانسیسی وزیر داخلہ کریسٹوف کاسٹائیر نے کہا کہ گزشتہ ہفتے ایک انتہا پسند کو گرفتار کیا گیا جو صدر میکرون پر حملے کی منصوبہ بندی کررہا تھا۔

    فرانسیسی وزیر داخلہ نے کہا کہ پولیس نے ایک سال کے دوران دہشت گردی کی 6 سازشیں ناکام بنائیں، ہر ہفتے پولیس اور دیگر سیکیورٹی ادارے دہشت گردی کے خطرات سے نمٹنے کے لیے ممکنہ اقدامات کرتے ہیں۔

    واضح رہے کہ تین سال قبل پیرس کے نواحی علاقے باٹا کلان میں ایک موسیقی پروگرام پر حملے میں 130 افراد ہلاک ہوگئے تھے، اس حملے کی ذمہ داری داعش نے قبول کی تھی۔

    مزید پڑھیں: فرانسیسی صدر کے قتل کا منصوبہ بنانے والے 6 ملزمان گرفتار

    یاد رہے کہ جولائی 2017 کو بیسٹائل ڈے کی تقریب سے قبل صدر میکرون دہشت گردوں کی جانب سے قاتلانہ حملے کا نشانہ تھے جس کے جرم میں ایک شخص پر فرد جرم عائد کی گئی تھی۔

    اکتوبر 2017 میں اینٹی ٹیرر ازم پولیس نے مسجد پر حملوں، تارکین وطن کو نشانہ بنانے سمیت سیاست دانوں پر حملے کرنے کے الزام میں 10 افراد کو گرفتار کیا تھا۔

    رواں سال 10 جون کو دائیں بازو کے گروپ آپریشنل فورسز ایکشن کے 10 ممبران پر مسلمانوں پر حملے کی منصوبہ بندی کے الزام پر فرد جرم عائد کی گئی تھی۔

  • یورپ کی حفاظت کے لیے امریکا پر مزید انحصار نہیں کیا جاسکتا: فرانسیسی صدر

    یورپ کی حفاظت کے لیے امریکا پر مزید انحصار نہیں کیا جاسکتا: فرانسیسی صدر

    پیرس: فرانسیسی صدر ایمائل میکرون کا کہنا ہے کہ یورپ کی حفاظت ایک خالصتاً یورپیوں پر مشتمل فوج کے علاوہ اور کوئی نہیں کرسکتا اور اس کے لیے امریکا پر مزید انحصار نہیں کیا جاسکتا۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق فرانسیسی صدر نے جنگ عظیم اول کے صلح نامے کی سالگرہ کے موقعے پر مغربی محاذ وردن کا دورہ کیا۔

    اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ روس نے ظاہر کردیا ہے کہ وہ یورپیوں کے لیے بہت بڑا خطرہ ثابت ہوسکتا ہے اور یورپ کا دفاع کرنے کے لیے مقامی یورپی ہی کافی ہیں۔

    ایمائل میکرون اس سے قبل ایک مشترکہ فورس بنانے کی تجویز بھی دے چکے ہیں جس کی جرمن چانسلر اینجلا مرکل نے بھی حمایت کی ہے۔

    برطانیہ نے بھی اس فورس کی حمایت کی ہے تاہم وہ یورپی فوج کی تجویز کے خلاف ہے اور اس کا کہنا ہے کہ نیٹو کی طرز پر ایک اور فورس تشکیل دینا خطرناک بھی ہوسکتا ہے۔

    صدر میکرون اس سے پہلے بھی خبردار کر چکے ہیں کہ یورپ اپنے دفاع کے لیے امریکا پر مزید انحصار نہیں کرسکتا۔

    فرانسیسی ریڈیو سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اس وقت سب سے زیادہ خطرے میں یورپ اور اس کی سیکیورٹی ہے۔ ’میں روس کے ساتھ ایک سیکیورٹی ڈائیلاگ کرنا چاہتا ہوں تاہم ہمیں یورپ کو ایسا بنانا ہوگا جو امریکا کی مدد کے بغیر اپنی حفاظت خود کرسکے‘۔

    دوسری جانب صدر میکرون کے مخالفین کا کہنا ہے کہ صدر کی توجہ عام آدمی کے مسائل کی طرف بالکل نہیں ہے۔ فرانس میں 17 نومبر کو فیول ٹیکسز میں بے تحاشہ اضافے کے خلاف ملک گیر احتجاج کا اعلان بھی کیا جاچکا ہے۔