Tag: فرانس

  • فرانسیسی صدرکاانتخابات میں حصہ نہ لینےکااعلان

    فرانسیسی صدرکاانتخابات میں حصہ نہ لینےکااعلان

    پیرس :فرانس کے صدر فرانسوا اولاند نےانتخاب میں حصہ نہ لینے کا اعلان کر کے سب کو حیران کر دیا ہے۔

    تفصیلات کےمطابق فرانسیسی صدرکاعوا سے خطاب میں کہناتھاکہ وہ دوبارہ منتخب ہونے کے خواہاں نہیں ہیں اور اسی لیے وہ دوہزارسترہ میں ہونےوالے انتخابات میں حصہ نہیں لیں گے۔

    صدر اولاند نے اپنے خطاب میں گذشتہ برس پیرس اور رواں برس نیس میں ہونے شدت پسند حملوں کے حوالے سے کہا کہ آنے والے ماہ میں ان کی واحد ذمہ داری اپنے ملک کی رہنمائی جاری رکھنا ہے۔

    سوشلسٹ پارٹی کے صدرفرانسو اولاند نےاعتراف کیاکہ وہ منقسم شدہ بائیں بازو کومتحد کرنےمیں ناکام رہے۔

    صدر فرانسوا کے اعلان کے بعد اب سوشلسٹ پارٹی جنوری میں صدارتی امیدوار کا انتخاب کرے گی جس میں امکان ہے کہ وزیرِاعظم منوئل والس منتخب ہو سکتے ہیں۔

    یاد رہے کہ وزیرِاعظم منوئل نے گذشتہ ہفتے بیان بھی دیا تھا کہ وہ صدارتی امیدار بننے کے لیے تیار ہیں۔

    واضح رہےکہ صدر فرانسوا اولاند کی مقبولیت میں کمی آئی ہے اور ملک کی جدید تاریخ کے وہ پہلے صدر ہیں جنھوں نے دوسری مدت کے لیے انتخاب میں حصہ نہ لینے کا اعلان کیا ہے۔

  • پیرس میں پودے اگانے کی اجازت

    پیرس میں پودے اگانے کی اجازت

    پیرس: فرانس کے دارالحکومت پیرس میں ایک نیا قانون منظور کیا گیا ہے جس کے تحت اب شہریوں کو کہیں بھی پودے اگانے کی اجازت ہوگی۔

    اس سے قبل پیرس کی خوبصورتی کو برقرار رکھنے کے لیے پابندی عائد تھی کہ کوئی بھی شخص بغیر کسی منصوبہ بندی کے کہیں پر بھی باغبانی نہیں کر سکتا۔ لیکن اب نہ صرف اس پابندی کو کالعدم قرار دے دیا گیا ہے بلکہ پیرس کے رہائشیوں پر زور دیا جارہا ہے کہ وہ زیادہ سے زیادہ باغبانی کریں۔

    پیرس کی میئر این ہڈ لاگو کے ایک منصوبے کے تحت شہر کے مزید 100 ایکڑ رقبے کو سنہ 2020 تک سبزے میں تبدیل کردیا جائے گا۔ اس مقصد کے لیے شہریوں پر زور دیا جارہا ہے کہ وہ اپنی رہائشی اور کام کرنے والی عمارتوں میں باغبانی کا آغاز کریں، اور اس قانون کی منظوری بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔

    paris-2

    paris-8

    باغبانی کرنے والے افراد کو اس بات کا بھی پابند کیا گیا ہے کہ وہ پودے اگانے کے لیے مکمل طور پر قدرتی طریقے استعمال کریں گے اور کیڑے مار ادویات سے پرہیز کریں گے۔

    paris-5

    paris-6

    قانون کی منظوری کے بعد شہریوں کو 3 سال کا قابل تجدید اجازت نامہ بھی جاری کیا جارہا ہے جس کے تحت وہ سبزیاں، پھل، پھول اور دیگر پودے اگا سکتے ہیں۔

    paris-4

    paris-3

    شہری حکومت کی جانب سے باغبانی کا آغاز کرنے والے افراد کو ایک پلانٹنگ کٹ بھی دی جارہی ہے جس میں کھاد اور بیج موجود ہوتے ہیں۔

    paris-7

    واضح رہے کہ دنیا بھر میں گرم موسموں کی تباہ کاری اور بڑھتی آبادی کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے اس بات پر زور دیا جارہا ہے کہ شہروں میں بڑے پیمانے پر عمارتوں کی چھتوں، اور خالی جگہوں پر مختلف اقسام کے پودے اگائے جائیں۔

    ماہرین کی تجویز ہے کہ شہروں میں سبزیوں اور پھلوں کو اگایا جائے تو کسی شہر کی غذائی ضروریات پوری کی جاسکتی ہیں اور کسی ملک کی معیشت اور زراعت پر پڑنے والا بوجھ بھی کم کیا جاسکے گا۔

    شہری زراعت ۔ مستقبل کی اہم ضرورت *

  • پاکستانی سماجی تنظیم کے لیے اعلیٰ فرانسیسی اعزاز

    پاکستانی سماجی تنظیم کے لیے اعلیٰ فرانسیسی اعزاز

    پیرس: صوبہ خیبر پختونخواہ میں خواتین کی تعلیم اور صحت کے لیے سرگرم عمل تنظیم اویئر گرلز کو فرانس میں شیراک پرائز سے نوازا گیا۔ یہ انعام ان اداروں یا افراد کو دیا جاتا ہے جو تنازعات کا شکار علاقوں میں اپنی جانوں پر کھیل کر قیام امن کے لیے اپنا کردار ادا کرتے ہیں۔

    فرانس کے سابق صدر جیکس شیراک کے نام سے منسوب یہ پرائز رواں برس پاکستانی تنظیم اویئر گرلز اور ایک موسیقار طائفے پونٹینیما کوئر کو دیا گیا۔ تمام مذاہب سے تعلق رکھنے والے گلوکاروں پر مشتمل یہ طائفہ بوسنیا ہرزگوینیا میں تمام طبقوں کی روایتی موسیقی کو پیش کرتا ہے۔

    دوسری جانب اویئر گرلز خیبر پختونخواہ میں خواتین کے لیے مصروف عمل ہے۔ اس کی منفرد بات اس تنظیم کا صرف لڑکیوں اور خواتین پر مشتمل ہونا ہے اور اس میں کوئی مرد شامل نہیں۔ فیصلہ سازی سے لے کر نچلی سطح کے کارکنان تک، اویئر گرلز کے صوبے میں موجود نیٹ ورک میں صرف لڑکیاں اور خواتین ہیں۔

    یہ تنظیم گزشتہ 14 سال سے پختونخواہ میں خواتین کی صحت و تعلیم پر کام کر رہی ہے اور معاشی خود مختاری کے عمل میں ان کی مدد کر رہی ہے۔

    تقریب میں فرانسیسی صدر فرانسس اولاندے نے بھی شرکت کی اور قیام امن کے لیے دونوں اداروں کی خدمات کو سراہا۔

    اویئر گرلز کی بانی گلالئی اسمعٰیل نے اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو میں اپنے اس سفر کا احوال بتایا۔

    سنہ 2002 میں جب اس ادارے نے عالمی یوم خواتین کے دن سے اپنی سرگرمیوں کا آغاز کیا تو اس وقت گلالئی کی عمر صرف 16 سال تھی۔

    گلالئی کو اس سے قبل بھی کئی اعزازات مل چکے ہیں جن میں ڈیموکریسی ایوارڈ 2013 بھی شامل ہے۔ انہیں 30 سال سے کم عمر 30 رہنما نوجوانوں کی فہرست میں بھی شامل کیا گیا جبکہ پاکستان میں برطانوی ہائی کمیشن نے انہیں ’تبدیلی کا استعارہ‘ قرار دیا۔

    اپنے سفر کے آغاز کے بارے میں بتاتے ہوئے گلالئی نے کہا کہ خیبر پختونخواہ کی قدامت پسند معاشرتی روایات نے، جس میں عورت کو ثانوی حیثیت حاصل ہے، انہیں ایسا پلیٹ فارم تشکیل دینے کی طرف متوجہ کیا جو خواتین کے لیے کام کر سکے۔ ’یہاں پر سب کچھ مردوں کے مزاج کے حساب سے ہوتا ہے۔ گھر کے مرد چاہیں گے تو اس گھر کی خواتین پڑھ سکیں گی اور کوئی کام کرسکیں گی۔ لیکن اگر مرد نہیں چاہیں گے تو عورتوں کو ان کی مرضی کے مطابق چلنا ہوگا‘۔

    گلالئی کا کہنا ہے کہ یہاں کے معاشرے میں، اور اس جیسے دنیا کے دیگر کئی معاشروں میں تعلیم بنیادی حق نہیں، ایک سہولت ہے جو صرف قسمت سے مل سکتی ہے۔

    وہ بتاتی ہیں کہ اس ادارے کے لیے ان کے عزم کو پختہ ان کی کزن کے ساتھ ہونے والے واقعہ نے کیا۔ ان کی ایک کزن جو ان کے ساتھ اسکول میں زیر تعلیم تھی، اسے پائلٹ بننے کا بہت شوق تھا۔ ’اس کے عزائم بہت بلند تھے اور وہ آسمان کو چھونا چاہتی تھی لیکن میٹرک میں جانے سے قبل ہی اس کی شادی کردی گئی‘۔

    گلالئی نے بتایا کہ جس شخص سے اس کی شادی کی گئی، وہ نہ صرف عمر میں اس سے دگنا تھا بلکہ شادی کے بعد وہ ایک تشدد پسند شخص ثابت ہوا جس نے بیوی کو حقیقی معنوں میں پاؤں کی جوتی سمجھا۔

    گلالئی کے مطابق اس واقعہ نے انہیں بہت دکھ پہنچایا اور انہوں نے سنجیدگی سے پختونخواہ کی لڑکیوں کے لیے ایسا ادارہ قائم کرنے کے لیے کام شروع کردیا جو انہیں ان کے بنیادی حقوق دلوا سکے۔

    خواتین پر زیادتیاں ایک معمول کی بات

    گلالئی نے بتایا کہ خواتین کے بنیادی حقوق ان سے چھن جانے سے زیادہ تشویش ناک بات یہ ہے کہ خواتین ان زیادتیوں کو اپنی زندگی کا حصہ تسلیم کر چکی ہیں۔ بقول گلالئی، وہ ان تمام زیادتیوں کی اس قدر عادی ہوچکی ہیں کہ اسے بدلنے کی خواہش تک نہیں رکھتیں۔

    وہ بتاتی ہیں، ’میری کزن کی شادی کردی گئی جس کے باعث وہ اپنی تعلیم بھی نہ مکمل کر سکی۔ جبکہ اس کے بھائی تاحال زیر تعلیم ہیں اور وہ جو پڑھنا چاہتے ہیں انہیں پڑھنے دیا جارہا ہے۔ یہ ہماری طرف ایک عام بات ہے‘۔

    گلالئی نے بتایا کہ جب انہوں نے اپنے ادارے کا آغاز کیا تو سب سے پہلے لڑکیوں کو اس بات کا شعور دلانا شروع کیا کہ وہ اپنے ساتھ ہونے والی زیادتی کو زیادتی سمجھیں اور اس کے خلاف آواز اٹھائیں۔

    غیر ملکی ایجنٹ

    گلالئی نے بتایا کہ جب انہوں نے اپنے ادارے کا آغاز کیا تو حسب روایت ان کے بارے میں اس قسم کی باتیں پھیلائی گئیں کہ یہ غیر ملکی ایجنٹ ہیں، اور بیرونی عناصر کی معاونت سے پاکستانی ثقافت کو تباہ کرنا چاہتی ہیں۔ ’لیکن اب آہستہ آہستہ لوگوں کو ہماری نیک نیتی کا یقین ہوگیا ہے۔ اب لوگ ہمارے بارے میں خود کہتے ہیں کہ خیبر پختونخواہ کی اقدار و ثقافت کے اندر رہتے ہوئے ہم نے کام کیا اور کبھی اخلاقی حدود سے تجاوز نہیں کیا‘۔

    انہوں نے بتایا کہ ان کے ادارے کی مقبولیت کا ایک سبب اس کے ارکان کا صرف لڑکیوں پر مشتمل ہونا بھی تھا۔ ’بے شمار لڑکیوں نے اسی لیے ہمارے ساتھ شمولیت اختیار کی کہ انہیں اپنے گھروں سے کام کرنے کی مشروط اجازت تھی کہ وہ مردوں سے میل جول نہیں رکھیں گی۔ اسی وجہ سے وہ اپنی صلاحیتوں کا استعمال نہیں کر پارہی تھیں۔ اویئر گرلز کے پلیٹ فارم سے انہیں موقع مل سکا کہ وہ کام کرسکیں‘۔

    گلالئی کے مطابق خیبر پختونخواہ کی روایات تو اب بھی برقرار ہیں تاہم خیالات میں بتدریج تبدیلی آرہی ہے۔ کئی والدین نے گلالئی سے رابطہ کیا جن کا کہنا تھا کہ وہ اپنی بچیوں کو اس ادارے کا حصہ بنانا چاہتے ہیں تاکہ وہ معاشرے کا ایک کار آمد حصہ بن سکیں۔

    یہی نہیں، گلالئی اور ان کی ٹیم جب مخلوط ( کو ایجوکیشن) اسکولوں میں ٹریننگ دینے کے لیے جاتی ہے تو اسکول کی انتظامیہ اصرار کرتی ہے کہ صرف لڑکیوں کو ہی نہیں لڑکوں کو بھی آگاہی دی جائے، تاکہ یہ آگے چل کر اپنے گھر کی خواتین کو خود مختار بنائیں۔

    گلالئی اور ان کی ٹیم کے کام کا دائرہ کار مختلف اسکولوں اور کمیونٹیز میں پھیلا ہوا ہے جہاں یہ کچھ لڑکیوں یا خواتین کو منتخب کر کے ٹریننگ دیتی ہیں۔ وہ لڑکی یا عورت بعد ازاں مزید 10 لڑکیوں کو سکھانے کی پابند ہوتی ہے۔

    خود مختاری کا مطلب بے راہ روی نہیں

    گلالئی نے بتایا کہ خواتین کی خود مختاری کا مطلب یہ نہیں کہ وہ باہر جائیں۔ ایسی خواتین جو غربت کا شکار ہیں، معاشی طور پر خود مختار ہو کر اپنے خاندان کا کارآمد حصہ بن سکتی ہیں۔ ’ہمارے ادارے نے خواتین کو معاشی امداد دینے کے بجائے انہیں خود مختار بنایا۔ انہیں سکھایا کہ کس طرح مختلف کام کر کے وہ معاشی خود مختاری حاصل کرسکتی ہیں‘۔

    انہوں نے بتایا کہ ان خواتین کو نہ صرف خود مختار بلکہ با اعتماد بھی بنایا گیا جس کے بعد اپنے مسائل کے حل کے لیے انہوں نے ضلعی حکومت سے خود رابطہ کیا اور اپنے مسائل ان کے سامنے رکھے۔

    گلالئی کا ماننا ہے کہ خواتین اور نوجوان، معاشرے کا وہ حصہ ہیں جو معاشروں کی تعمیر میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ ان کا ادارہ بھی انہی دو طبقوں کو رہنمائی اور حتیٰ الامکان مدد فراہم کرنے کے لیے کوشاں ہے۔

  • فرانس میں دہشتگردی کامنصوبہ ناکام،7مبینہ دہشتگردگرفتار

    فرانس میں دہشتگردی کامنصوبہ ناکام،7مبینہ دہشتگردگرفتار

    پیرس : فرانس میں سیکیورٹی فورسزنے دہشت گردی کامنصوبہ ناکام بناتے ہوئے7افرادکوگرفتارکرلیا۔

    تفصیلات کےمطابق فرانسیسی وزیرداخلہ کاکہناہےکہ سیکیورٹی فورسزنےانٹیلی جنس اطلاع پر مارسے اوراستراسبورگ کےعلاقوں میں آپریشن کیا۔

    آپریشن کے دوران سات افرادکوحراست میں لےلیاگیا۔زیرحراست افراد کی عمریں 29سے37 سال کےدرمیان ہےاوران کا تعلق فرانس،مراکش اور افغانستان سےہے۔

    دوسری جانب امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ یورپ میں داعش اور دیگر دہشت گرد گروپ حملے کرسکتے ہیں۔اسی لیےامریکہ نےیورپ میں امریکی شہریوں کو محتاط رہنے کی ہدایات جاری کی ہیں۔

    مزید پڑھیں:فرانس: قومی دن، ٹرک سے کچل کر84افرادہلاک، 120زخمی

    یاد رہے کہ گزشتہ سال جولائی میں نیس میں قومی دن کی تقریبات کے دوران تیزرفتار ٹرک ہجوم پرچڑھ دوڑا تھا، ٹرک ڈرائیور نے فائرنگ بھی کی تھی جس سے 80سےزائد افراد ہلاک اور 120زخمی ہوگئےتھے۔

    فرانس کے شہر نیس میں اس دہشت گرد حملے کےبعد فرانس کے صدر کی جانب سے ملک میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی تھی۔

    واضح رہے کہ گزشتہ سال 13 نومبر کو فرانس میں ہونے والے دہشت گرد حملے میں تقریباََ137افراد جان کی بازی ہار گئے تھے جبکہ درجنوں افراد ان حملوں میں زخمی ہوئے تھے۔

  • فرانس اورسوئیڈن کےمیچ سےقبل اسٹیڈیم میں1منٹ کی خاموشی

    فرانس اورسوئیڈن کےمیچ سےقبل اسٹیڈیم میں1منٹ کی خاموشی

    پیرس :فرانس کے دارالحکومت پیرس میں فرانس اورسوئیڈن کے میچ سےقبل پیرس حملوں کےمتاثرین کی یاد میں ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی۔

    تفصیلات کےمطابق پیرس کے اسٹیڈیم دی فرانس میں میزبان فرانس اور سوئیڈن کی ٹیم کے درمیان فٹ بال میچ میں صدراولاندے سمیت اعلیٰ حکام اورہزاروں کی تعدادمیں تماشائیوں نے شرکت کی۔

    post-1

    اس موقع پرفرانس کے صدر اولاندے کا پیرس حملوں کے متاثرین کویاد کرتے ہوئے کہنا تھا کہ مرنےوالےہماری یادوں میں زندہ رہیں گے۔

    post-3

    فرانسیسی صدر اولاندے کا کہناتھا کہ ہمیں حملوں میں زندہ بچ جانےوالے افراد کا خیال رکھنا ہوگا اوران کی بحالی کےکیے کام کرتے رہناہوگا۔ان کا مزید کہناتھا کہ ہمیں متحدرہتےہوئےدہشت گردی کوشکست دیناہوگا۔

    post-2

    مزید پڑھیں:پیرس حملوں کے ماسٹر مائنڈ اور مزید2خودکش حملہ آوروں کو شناخت کرلیا گیا

    یاد رہے کہ گزشتہ سال 13 نومبر کو فرانس میں ہونے والے دہشت گرد حملے میں تقریباََ137افراد جان کی بازی ہار گئے تھے جبکہ درجنوں افراد ان حملوں میں زخمی ہوئے تھے۔

    post4

    واضح رہے کہ فرانس اور سوئیڈن کے درمیان پیرس کے اسٹیڈیم دی فرانس میں کھیلے جانے والے فٹ بال میچ میں فرانس نے سوئیڈن کو1-2سے شکست دے دی۔

  • پاکستانی پولیو ورکرز کے لیے بین الاقوامی اعزاز

    پاکستانی پولیو ورکرز کے لیے بین الاقوامی اعزاز

    اسلام آباد / پیرس: پیرس میں 4 پاکستانی پولیو ورکرز کو پولیو کے خاتمے کے لیے ان تھک جدوجہد اور جان ہتھیلی پر رکھ کر خدمات انجام دینے کے لیے لوئیس پاسچر میڈلز سے نوازا گیا۔

    پاکستانی پولیو ورکرز محمد خرم شہزاد، سید لطیف، عذرا الطاف اور عزیز میمن کو یہ میڈلز فرانس کے پاسچر انسٹیٹیوٹ کی جانب سے دیے گئے۔ انعامات دینے کی تقریب گزشتہ روز پولیو کے عالمی دن کے موقع پر پیرس میں منعقد کی گئی۔

    سوچ میں تبدیلی پولیو کے خاتمے کے لیے ضروری *

    اس موقع پر فرانس میں تعینات پاکستانی سفیر معین الحق، عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او کے نمائندگان اور فرانسیسی حکومت کے نمائندگان موجود تھے جنہوں نے انعام یافتگان کو میڈلز پہنائے۔

    اس موقع پر پاکستانی سفیر معین الحق کا کہنا تھا کہ پاکستان سے پولیو کا خاتمہ پہلی قومی ترجیح ہے اور اس کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے جارہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستانی پولیو ورکرز کو انعام سے نوازا جانا اس بات کا ثبوت ہے کہ عالمی سطح پر پولیو کے خاتمے کے لیے پاکستانی کوشوں کا اعتراف کیا جارہا ہے اور بہت جلد پاکستان ایک پولیو فری ملک بن جائے گا۔

    قبائلی علاقے میں پولیو کیسز کی شرح صفر *

    واضح رہے کہ سنہ 2014 میں پاکستان میں پولیو وائرس کے مریضوں کی تعداد 306 تک جا پہنچی تھی جو پچھلے 14 سال کی بلند ترین شرح تھی۔ اس کے بعد پاکستان پر سفری پابندیاں بھی عائد کردی گئیں تھی۔

    تاہم حکومتی اداروں اور غیر سرکاری تنظیموں کی جانب سے چلائی جانے والی آگاہی مہمات اور وقتاً فوقتاً چلائی جانے والی پولیو مہمات کا مثبت نتیجہ نکلا اور سنہ 2015 میں پولیو کیسز کی تعداد گھٹ کر 54 ہوگئی۔ رواں سال یہ تعداد مزید کم ہوگئی اور 2016 کے 10 ماہ میں 16 پولیو کیسز ریکارڈ کیے گئے۔

  • دنیا کے انوکھے ترین ریستوران

    دنیا کے انوکھے ترین ریستوران

    اگر آپ کھانے پینے کے شوقین ہیں تو اپنے شہر کے بہترین کھانوں کے مقامات سے ضرور واقف ہوں گے۔ اگر آپ نے دوسرے شہروں میں سفر کیا ہے تو وہاں جاتے ہی سب سے پہلے آپ بہترین طعام کی جگہیں ڈھونڈتے ہوں گے اور وہاں کے مشہور کھانے کھاتے ہوں گے۔

    لیکن کیا آپ نے دنیا کے ان عجیب وغریب اور انوکھے ریستورانوں کے بارے میں سنا ہے جو دنیا کے مختلف حصوں میں موجود ہیں۔ ان ریستوارنوں کی انفرادیت ان کا محل وقوع ہے۔

    غاروں، برفانی پہاڑوں، اور جھیلوں کے نزدیک واقع اور مخصوص طرز پر بنائے گئے یہ خوبصورت ریستوران دنیا بھر میں مشہور ہیں اور ہر سیاح یہاں کا دورہ کرنا چاہتا ہے۔

    آپ نے قطب شمالی کی حیران کن روشنیوں کے بارے میں تو ضرور سنا ہوگا؟ اگر آپ ان کو صحیح سے دیکھنا چاہتے ہیں تو اس کے لیے بہترین جگہ آئس لینڈ میں واقع یہ نادرن لائٹس بار ہے جہاں سے ان روشنیوں کا حسین نظارہ دکھائی دیتا ہے۔

    4

    5

    کینیا کے دارالحکومت نیروبی میں واقع ایک ریستوران جراف مینور جہاں کی خاص بات یہ ہے کہ آپ وہاں زرافوں کے ساتھ ناشتہ کرسکتے ہیں۔

    9

    giraffe-5

    اٹلی میں واقع یہ ریستوران ایک قدیم غار میں قائم ہے۔ غار کے نیچے ایک خوبصورت دریا بہتا ہے۔

    1

    2

    3

    نیوزی لینڈ میں مشہور تصوراتی فلم ’دی ہوبٹ‘ کی طرز پر بنا ہوا گرین ڈریگن پب۔

    12

    11

    13

    انڈونیشیا کے جزیرے بالی میں واقع تساوو لائن نامی ریستوران جہاں آپ شیروں کے ساتھ ڈنر کر سکتے ہیں۔ لیکن فکر مت کریں آپ کے اور شیر کے درمیان شیشے کی دیوار ہوگی۔

    32

    31

    بورا بورا نامی جزیرے پر آپ کو نیلے سمندر میں بیٹھ کر کھانے کی پیشکش کی جاتی ہے۔

    20

    فن لینڈ میں بنایا جانے والا برفانی محل جس کے ریستوران میں جانے کے لیے آپ کو سخت سردیوں کا انتظار کرنا ہوگا۔

    19

    18

    17

    مالدیپ میں زیر سمندر قائم ایک ریستوران، جہاں آپ کے سر پر شارک سمیت مختلف آبی حیات حرکت کر رہی ہوں گی۔

    10

    فلپائن کا یہ ریستوران آپ کو بہتی آبشار کے درمیان بیٹھ کر کھانے کا موقع دیتا ہے۔

    22

    21

    کینیا میں واقع علی باربرز نامی ایک اور غار ریستوران۔ یہاں موم بتیوں کے ذریعہ روشنیاں کی جاتی ہیں۔

    14

    15

    فرانس میں پہاڑ کی چوٹی پر واقع اس ریستوران میں کھانا کھانا بھی ایک لائف ٹائم تجربہ ہوسکتا ہے۔ یہاں بیٹھ کر آپ کو کھڑکیوں سے بلند و بالا پہاڑ اور بادل دکھائی دیں گے۔

    8

    7

    untitled-1

    نیوزی لینڈ میں درختوں پر بنائے گئے یہ چھوٹے چھوٹے کمرے دراصل ریستوران ہیں جنہیں ریڈ ووڈ ٹری ہاؤس کہا جاتا ہے۔

    26

    25

    جاپان میں ایلس ان ونڈر لینڈ کی طرز پر بنایا گیا ’بھول بھلیوں میں ایلس‘ نامی ریستوران۔

    23

    24

    مشہور اینی میٹڈ فلم ریٹاٹوئی کی طرز پر بنایا گیا ریستوران جو پیرس میں واقع ہے۔

    30

    29

    نیدر لینڈز کا ہوائی غبارے میں موجود ریستوران۔

    28

    27

    چین میں جیل کی طرز پر بنایا گیا ’پریزن آف فائر‘ نامی ریستوران۔ یہاں پہنچ کر آپ خود کو ایک خطرناک مجرم محسوس کریں گے جسے کھڑکیوں کے ذریعہ کھانا دیا جارہا ہوگا۔

    33

    34

  • مختصر کہانیاں فراہم کرنے والی مشین

    مختصر کہانیاں فراہم کرنے والی مشین

    ہم میں سے بہت سے افراد بس اسٹاپ یا اسٹیشن پر ٹرین یا بس کا انتظار کرتے ہوئے کیا کرتے ہیں؟ انتظار کے کٹھن لمحات کاٹنے کے لیے ہمارا سب سے پہلا انتخاب موبائل فون ہوتا ہے جس میں ہم بے مقصد فیس بک اور ٹوئٹر کا استعمال کرتے ہیں۔

    لیکن فرانس نے اپنے لوگوں کو اس انتظار کی زحمت سے بچانے کا ایک دلچسپ طریقہ نکال لیا۔ اس نے ان منتطر افراد کے لیے مختلف بس اور ٹرین اسٹیشنوں پر وینڈنگ مشینیں نصب کردیں جو کافی یا چائے نہیں بلکہ مختصر کہانیاں فراہم کرتی ہیں۔

    machine-2

    یہ وینڈنگ مشین بٹن دبانے پر بالکل مفت، آپ کو ایک کاغذ پر چھپی ایک مختصر سی کہانی فراہم کرے گی جسے پڑھ کر آپ اپنا وقت کاٹ سکتے ہیں۔

    اس وینڈنگ مشین میں یہ سہولت بھی ہوگی کہ آپ اپنے انتظار کی مدت کے مطابق 1، 3 یا 5 منٹ میں پڑھنے والی کہانی منتخب کر سکتے ہیں۔

    machine-5

    اس آئیڈیے کی خالق کرسٹوفی نامی پبلشر ہیں جو مختصر کہانیاں چھاپتی ہیں۔ ان کا مقصد ہے کہ وہ مطالعہ کے ختم ہوتے رجحان کو پھر سے زندہ کریں اور لوگوں میں اس کو دوبارہ سے مقبول بنائیں۔

    machine-3

    کرسٹوفی نے بتایا کہ اس آئیڈیے کی تکمیل کے بعد بے شمار لوگوں نے انہیں کہانیاں لکھ کر بھیجیں جو چاہتے ہیں کہ ان کی کہانی کو اس مشین سے نکلنے والے کاغذوں پر پرنٹ کیا جائے۔

    machine-4

    یہ مشینیں ابتدا میں صرف ایک ٹرین اسٹیشن پر نصب کی گئی، مگر اس کی مقبولیت کے بعد اب ملک بھر کے مختلف ٹرین اور بس اسٹیشنز پر ایسی مشینیں نصب کی جارہی ہیں۔

  • برطانیہ اور فرانس منافق ہیں،فلپائنی صدر

    برطانیہ اور فرانس منافق ہیں،فلپائنی صدر

    منیلا :فلپائنی صدر روڈریگو کا کہنا ہے کہ فرانس اور برطانیہ دونوں ممالک منافق ہیں جنہوں نے ہزاروں عرب ممالک سمیت دیگر ممالک کے لوگوں کو قتل کیا۔

    تفصیلات کےمطابق فلپائن کے صدر روڈریگو ڈیوٹرٹی نے منشیات کے خلاف مہم جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے یورپی یونین کے تحفظات کو مسترد کردیا۔

    فلپائنی صدر کی جانب سے منشیات کے خلاف شروع کی گئی مہم پر یورپی یونین نے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے منشیات کی روک تھام کے نام پر لوگوں کے ماورائے عدالت قتل کی تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا۔

    برطانیہ اور فرانس کے تحفظات کے جواب میں صدر روڈریگو ڈیوٹرٹی کا کہناتھا کہ یورپی یونین کے تحفظات کی کوئی حیثیت نہیں جبکہ یورپ کا کفارہ ادا کرنے کے لیے ملک میں منشیات کے خلاف مہم چلائی جارہی ہے۔

    مزید پڑھیں: امریکی فوجی جنوبی فلپائن سے نکل جائیں،فلپائنی صدر

    فلپائنی صدر نے فرانس اور برطانیہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک منافق ہیں جنہوں نے ہزاروں عرب ممالک سمیت دیگر ممالک کے لوگوں کو قتل کیا اس لئے انہیں فلپائن کے اقدامات کی مذمت کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔

    یاد رہے کہ فلپائنی صدر نے رواں سال مئی میں انتخابات میں کامیابی کے بعد 6 ماہ کے اندر ملک سے منشیات کے کاروبار کے خاتمے کا اعلان کیا تھا اور 30 جون کو حکومت سنبھالنے کے بعد منشیات کے خلاف مہم میں اب تک 3 ہزار افراد کو پولیس مقابلوں میں مارا جاچکا ہے.

    واضح رہے کہ روڈریگو ڈیوٹرٹی کا کہناتھا کہ منشیات کے خاتمے کے لیے مہم کو مزید 6 ماہ کے لیے بڑھانا ہوگا کیوں کہ یہ مسئلہ ہماری سوچ سے بھی بڑا نکلا ہے۔

  • فرانس کا پلاسٹک سے بنے برتنوں پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ

    فرانس کا پلاسٹک سے بنے برتنوں پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ

    پیرس: یورپی ملک فرانس نے ملک بھر میں پلاسٹک سے بنے برتنوں جیسے کپ، پلیٹ اور کانٹوں پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

    یہ فیصلہ ملک بھر میں پلاسٹک کی پیداوار، اس کے استعمال کو روکنے اور اس سے ہونے والے نقصانات سے بچنے کے لیے کیا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ پلاسٹک ایک ایسا مادہ ہے جسے ختم ہونے یا زمین کا حصہ بننے کے لیے ہزاروں سال درکار ہوتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ یہ ماحول، صفائی اور جنگلی حیات کے لیے ایک بڑا خطرہ تصور کیا جاتا ہے۔

    france-2

    یہ اقدام فرانس کے انرجی ٹرانزیشن فار گرین گروتھ نامی بل کا حصہ ہے جو 2015 میں پیش کیا گیا۔ یہ قانون باقاعدہ طور پر 2020 سے ملک بھر میں لاگو کردیا جائے گا۔ اس وقت تک پلاسٹک کے کاروبار سے وابستہ افراد کو کسی اور شے سے ڈسپوز ایبل برتن بنانے کا وقت مل جائے گا۔

    فرانسیسی اخبار کی ایک رپورٹ کے مطابق ملک بھر میں 4.73 بلین پلاسٹک کپ استعمال کیے جاتے ہیں جو استعمال کے بعد پھینک دیے جاتے ہیں اور ان کا صرف 1 فیصد حصہ ری سائیکل یا دوبارہ استعمال ہو پاتا ہے۔

    یہ اقدام فرانس کے ماحول اور ماحول دوست افراد کے لیے تو خوش آئند ہے تاہم فرانس کا کاروباری و تجارتی طبقہ اس سے ناخوش نظر آتا ہے۔

    ایک تاجر کے مطابق فرانس کا یہ قانون یورپی یونین کے تجارتی اشیا کی آزادانہ نقل و حمل کے قوانین سے متصادم ہے۔

    یورپ کی فوڈ پیکنگ ایسوسی ایشن پیک ٹو گو کی سیکریٹری جنرل کا کہنا ہے کہ یورپی یونین کے قوانین کی خلاف ورزی پر فرانس کے خلاف قانونی اقدامات اٹھائے جاسکتے ہیں۔

    france-3

    فرانس کی وزارت ماحولیات نے تاحال اس معاملے پر کسی ردعمل کا اظہار نہیں کیا تاہم آثار یہی ہیں کہ یہ قانون جلد نافذ العمل ہوجائے گا کیونکہ فرانس اس سے قبل بھی کئی ماحول دوست قوانین متعارف کروا چکا ہے۔

    فرانس رواں برس پلاسٹک بیگز کے استعمال پر بھی پابندی لگا چکا ہے جبکہ ایک قانون کے تحت سپر مارکیٹس کی انتظامیہ اس بات پر مجبور ہیں کہ وہ نہ فروخت ہونے والی غذائی اشیا کو عطیہ کردیں۔

    گزشتہ برس برطانیہ میں بھی ماحولیاتی تحفظ کے لیے سپر مارکیٹس میں استعمال ہونے والے پلاسٹک بیگز پر بھاری قیمت وصول کی جانے لگی تھی جس کے بعد رواں برس پلاسٹک بیگز کے استعمال میں 85 فیصد کمی دیکھی گئی۔