Tag: فرانس

  • نومبر 2017 میں لوڈشیڈنگ ختم ہوجائے گی،اسحاق ڈار

    نومبر 2017 میں لوڈشیڈنگ ختم ہوجائے گی،اسحاق ڈار

    اسلام آباد : وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان سے بجلی کا بحران نومبر2017 میں مکمل طور پر ختم ہو جائے گا۔

    تفصیلات کےمطابق فرانس کے پاکستانی سفارتخانے میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیرخزانہ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ ٹیکس چوری کے سدباب کےلیے موثر اقدام کیے ہیں۔

    وزیر خزانہ اسحاق ڈار پاکستان 14 ستمبر سے پاکستان اقتصادی تعاون اورترقی کی تنظیم آرگنائزیشن فار اکنامک کاپریشن اینڈ ڈویلپمنٹ (او ای سی ڈی) کا رکن بن گیا جس کے بعد او ای سی ڈی کے رکن ملکوں کی تعداد 99ہو گئی۔

    انہوں نےکہا کہ فرانس کے ساتھ اقتصادی و تجارتی تعلقات کو فروغ دینے،دوطرفہ تعلقات بڑھانے کے حوالے سے بات چیت ہوئی ہے،فرانس پاکستان میں توانائی اور آٹو انڈسٹری کے شعبوں میںسرمایہ کاری کرے گا۔

    وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے بتایا کہ پیر سے جمعہ تک فرانس میں قیام کے دوران فرانس کے وزیر خارجہ،وزیرخزانہ ،فرانس کے تجارتی نمائندوں اور چیمبر آف کامرس،پاکستانی کمیونٹی کے نمائندوں سے ملاقاتیں کی ہیں۔

    وزیرخزانہ نے او ای سی ڈی کا ممبر بننے کےلیے فنانس بل 15,16 کے سیکشن 107 میں ترمیم کی۔انہوں نے کہاکہ فرانس کے وزیرخارجہ کے ساتھ ملاقات انتہائی مفید اور حوصلہ افزا رہی ہیں۔

    اسحاق ڈار نے ایک سوال کےجواب میں کہاکہ اگلے سال جون تک لوڈشیڈنگ کم ہو کر3 گھنٹے رہ جائے گی جبکہ نومبر2017 میں لوڈشیڈنگ کامکمل خاتمہ ہوجائے گا۔

    وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ 2018 تک بجلی کی پیداوار10ہزارمیگاواٹ ہوجائے گی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ہائیڈل، کول اور نیوکلیئر ٹیکنالوجی کے ذریعہ بجلی کی پیداواربڑھارہاہے۔

  • یورپی یونین نازک دورسےگزرررہی ہے،انجیلامرکل

    یورپی یونین نازک دورسےگزرررہی ہے،انجیلامرکل

    براتیسلوا: جرمن چانسلر انجیلامرکل کاکہناہےکہ یورپی یونین نازک دور سے گزررہی ہےاورلوگوں کااعتماد دوبارہ حاصل کرنےکےلیے سیکورٹی،دفاعی اورمعاشی معاملات میں بہتری لانے کی ضرورت ہے

    تفصیلات کےمطابق سلوواکیا کے دارالحکومت براتیسلوا میں ہونے والے سربراہی اجلاس کے بعد اتحاد کی علامت کے طور پر مشترکہ پریس کانفرنس منعقد ہوئی۔

    اجلاس میں جرمن چانسلر انجیلا مرکل اور فرانسیسی صدر فرانسوا اولاند نے اس موقع پر کہا کہ پناہ گزینوں کا بحران ایک کلیدی معاملہ ہے۔

    صدر اولاند نے کہا ہم نے کسی چیز سے نظریں نہیں چرائیں ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ہمیں پناہ گزینوں کے معاملے سے مشترکہ طور پر نمٹنا ہو گا،اور ساتھ ہی ساتھ سیاسی پناہ حاصل کرنے کے حق کا پاس بھی رکھنا ہوگا۔

    مزید پڑھیں:جرمن چانسلرتارکینِ وطن کی حمایت میں اپنے شہریوں کے خلاف صف آراء

    پناہ گزینوں کے بڑی تعداد میں یورپ پہنچنے کے معاملے پر سخت اختلافات ہیں اور سلوواکیا، ہنگری، چیک رپبلک اور پولینڈ نے یورپی یونین کی جانب سے پناہ گزینوں کے لیے مختص کوٹا قبول کرنے سے انکار کر دیا ہے۔

    واضح رہے کہ چانسلر مرکل نے کہا’ہم نے پناہ گزینوں کے مسئلے پر ٹھوس گفتگو کی ہمیں مفاہمت سے معاملہ سلجھانا ہوگا۔

  • عام استعمال کی اشیا آرٹ کے شاہکار میں تبدیل

    عام استعمال کی اشیا آرٹ کے شاہکار میں تبدیل

    ایک فنکار دیگر انسانوں سے مختلف ہوتا ہے۔ وہ ہر شے کو ایک ایسی الگ نگاہ سے دیکھتا ہے جو کوئی دوسرا نہیں دیکھ سکتا۔ فنکار کو وہ معمولی اشیا، جو ہمارے سامنے رکھی ہوتی ہیں اور ہم انہیں کبھی غور سے نہیں دیکھتے، ان میں بھی فن نظر آتا ہے۔

    ایک فرانسیسی آرٹسٹ گلبرٹ لگنارڈ نے بھی ایسے ہی روزمرہ میں استعمال ہونے والی اشیا کو رنگ و روغن کی مدد سے آرٹ کے شاہکار میں تبدیل کردیا۔

    اس نے ان چیزوں جیسے پینٹ برش، نلکا، قینچی، اسپرے کی بوتل، زپ وغیرہ پر صرف چہرہ اور ہاتھ پاؤں بنا کر انہیں ایک خوبصورت شاہکار کی شکل دے ڈالی۔

    آئیے آپ بھی ان کے کام کو دیکھیں اور اسے سراہیں۔

    6

    10

    9

    8

    7

    5

    4

    3

    2

  • پیرس میں ریسٹورنٹ کامسلم خواتین کو کھانا دینے سے انکار

    پیرس میں ریسٹورنٹ کامسلم خواتین کو کھانا دینے سے انکار

    پیرس: فرانس کے دارالحکومت پیرس کے مضافات میں ایک ریسٹورنٹ کے مالک نے دو مسلمان خواتین کو کھانے دینے سے انکار کر دیا.

    تفصیلات کےمطابق سوشل میڈیا پر اس واقعے کی ویڈیو منظرِ عام پر آنے کے بعد سے فرانسیسی عوام نے شدید غصے کا اظہار کرتے ہوئے مظاہروں کی کال دی ہے.

    سوشل میڈیا پر بہت زیادہ نشر ہونے والی اس ویڈیو میں ایک آدمی حجاب پہنے ہوئے دو خواتین کو مخاطب کرتے ہوئے کہتا ہے کہ ’دہشت گرد مسلمان ہیں اور تمام مسلمان دہشت گرد ہیں۔‘یہ واقعے ہفتے کی شب فرانس کے ایک ریسٹورنٹ میں ہوا.

    اتوار کو ریسٹورنٹ کے باہر لوگوں نے مظاہرے کیے جس کے بعد مالک نے تمام افراد سے معافی مانگی.

    *فرانس میں برقینی پر عائد پابندی ختم

    انہوں نے کہا کہ فرانس کے ساحلوں پر برقینی کے بارے میں جاری کشدگی کے باعث وہ ’آپے سے باہر ہو گئے‘ تھے اور گذشتہ سال نومبر میں پیرس میں ہونے والے دہشت گرد حملوں میں اُن کا ایک دوست بھی ہلاک ہوا تھا.

    مالک کے انکار کے جواب میں ایک خاتون نے کہا کہ ’ہم نہیں چاہتے کہ کوئی نسلی تعصب کا شکار شخص ہمیں کھانے فراہم کرے۔‘

    جس پر مالک نے کہا کہ ’نسلی تعصب رکھنے والے انسانوں کو قتل نہیں کرتے،میں نہیں چاہتا کہ تم جیسے لوگ میرے ہوٹل میں آئیں۔‘
    پولیس نے کہا ہے کہ وہ ریسٹورنٹ میں گئے ہیں لیکن انہوں نے شکایت درج ہونے کے بارے میں کوئی تصدیق یا تردید نہیں کی ہے.

    واضح رہے کہ چند روز قبل فرانس کی اعلیٰ عدالت نے ملک کے ساحلوں پر برقینی پہنے پر عائد پابندی کومعطل کیا تھا.

  • فرانس میں برقینی پر عائد پابندی ختم

    فرانس میں برقینی پر عائد پابندی ختم

    پیرس :فرانس کی عدالت نے30قصبوں کے میئروں کی جانب سے ساحل سمندر پر اسلامی برقینی سوئمنگ سوٹ پہننے پر عائد پابندی کے فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا ہے.

    تفصیلات کےمطابق فرانسیسی عدالت کا کہنا ہےکہ یہ ’پابندی واضح طور پر بنیادی حقوق کی آزادی کی خلاف ورزی کے ساتھ ساتھ عقائد اور افراد کی آزادی کی خلاف ورزی ہے۔‘

    خیال رہےکہ اس سے قبل تقریباً 30 شہروں کے میئروں نے ساحل پر برقینی پہننے پر پابندی عائد کردی تھی جس پر انسانی حقوق کی تنظیموں نے احتجاج کرتے ہوئے اسے اعلیٰ عدالت میں چیلنج کیا تھا.

    اسلامی برقینی سوئمنگ سوٹ پہننے پرمسلمانوں کا کہنا تھا کہ انہیں غیر منصفانہ انداز میں ہدف بنایا جا رہا ہے.

    فرانس کے 26 قصبوں کے میئروں نے امن و امان کی صورت حال برقرار رکھنے اور سیکولرزم کے بنیادی اصول کے تحت ساحل پر برقینی پہننے پر پابندی لگائی تھی.

    *فرانسیسی پولیس نے ساحل سمندر پر خاتون کے کپڑے اتروا لیے

    یاد رہے کہ برقینی پر پابندی کے خاتمے کے لیے انسانی حقوق کی تنظیموں نے نیس کی عدالت سے رجوع کیا لیکن انھیں کامیابی نہیں ہوئی جس کے بعد انہوں نے یہ درخواست فرانس کی سب سے بڑی عدالت کونسل آف اسٹیٹ میں جمع کروائی تھی.

    برقینی پر پابندی کے اس فیصلے سے فرانس کی حکومت میں شامل سینیئر ارکان کی رائے بھی تقسیم ہو گئی تھی.

    واضح رہے کہ فرانس میں یہ تنازع اُس وقت سامنے آیا جب نیس کے ساحل پر پولیس برقینی پر عائد پابندی کو یقینی بناتے ہوئے ایک خاتون سے برقینی اتروا رہی تھی.سوشل میڈیا پر اس تصویر کے وائرل ہونے کے بعد کئی افراد نے بہت غصے کا اظہار کیاتھا.

  • فرانسیسی پولیس نے ساحل سمندر پر خاتون کے کپڑے اتروا لیے

    فرانسیسی پولیس نے ساحل سمندر پر خاتون کے کپڑے اتروا لیے

    پیرس: فرانس کے شہر نیس کے ساحل پر پولیس نے برکنی پہننے کے شبہ میں ایک خاتون کو زبردستی اس کے لباس کا کچھ حصہ اتارنے پر مجبور کردیا۔ واقعہ نے سوشل میڈیا پر طوفان کھڑا کردیا۔

    اب سے دو دن قبل فرانس میں ’باپردہ‘ بکنی ’برکنی‘ پر پابندی عائد کی جاچکی ہے جس کے بعد پولیس کی جانب سے یہ اقدام دیکھنے میں آیا۔ برکنی حال ہی میں متعارف کروایا جانے والا ایک باپردہ سوئمنگ لباس ہے جسے مسلمان طبقوں کی جانب سے بے حد پذیرائی ملی۔

    nice-5

    اس کی مقبولیت میں اضافہ کے بعد غیر مسلم خواتین کی جانب سے بھی اس کی خریداری دیکھی گئی جس کے بعد فرانس میں اس پر پابندی عائد کردی گئی۔

    اس پابندی کی توجیہ یہ پیش کی گئی کہ یہ لباس صرف ایک طبقہ کی نمائندگی کرتا ہے۔ بدقسمتی سے اس طبقہ کا تعلق دہشت گردی سے جوڑا گیا اور یوں یہ لباس شدت پسندی کے جذبات کے فروغ کی علامت کے طور پر لیا جانے لگا۔

    جرمنی میں برقعے اور نقاب پر پابندی کا فیصلہ *

    اسی پابندی کے پیش نظر نیس کے ساحل پر پولیس اہلکاروں کو پورے لباس میں موجود ایک خاتون پر برکنی پہننے کا گمان ہوا اور انہوں نے زبردستی اس کے لباس کا کچھ حصہ اتروا دیا۔

    پولیس کی جانب سے خاتون پر جرمانہ بھی عائد کیا گیا اور اسے ’روشن خیالی کے اخلاقی ضابطوں کی خلاف ورزی‘ قرار دیا گیا۔

    nice-2

    nice-4

    خاتون کے ساتھ ان کی بیٹی بھی موجود تھی جو اپنی والدہ کو پولیس کے نرغے میں گھرا دیکھ کر رونے لگی۔

    بعد ازاں ایک عینی شاہد نے واقعہ کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ وہاں موجود لوگوں کا ردعمل منفی تھا۔ ’لوگوں نے خاتون کے لیے ’گھر جاؤ‘ کی آوازیں کسیں، کچھ نے پولیس کے لیے تالیاں بھی بجائیں‘۔

    پیرس حملوں کے بعد مسلمانوں پر حملوں کے واقعات میں اضافہ *

    واقعہ کے بعد سوشل میڈیا پر بحث چھڑ گئی اور لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے سوال اٹھا دیا کہ کیا ایک سیکولر ملک میں لوگوں کو لباس بھی حکومت کی بنائی پالیسی کے مطابق پہننا ہوگا؟

    لوگوں نے اسے شخصی آزادی پر قدغن کے مترادف قرار دیتے ہوئے پولیس کے اقدام کی مذمت کی۔

    واضح رہے کہ 2015 میں پیرس میں دہشت گردانہ حملوں کے بعد وہاں مقیم مسلمان حکومت اور عام لوگوں کی جانب سے انتقامی کارروائیوں کا شکار ہیں اور انہیں بے پناہ مشکلات کا سامنا ہے۔ ان حملوں میں 137 افراد مارے گئے تھے۔

    اس کے بعد بھی یورپ کے کئی شہروں بشمول برسلز، نیس اور اورلینڈو میں دہشت گردانہ حملہ ہوئے جس نے دنیا بھر میں موجود مسلمانوں کی سلامتی کو خطرے میں ڈال دیا۔

  • پناہ گزینوں کی تعداد میں اضافہ سے دنیا ناخوش

    پناہ گزینوں کی تعداد میں اضافہ سے دنیا ناخوش

    پیرس: دنیا بھر میں ہجرت کرنے والوں اور پناہ گزین افراد کی تعداد میں دن بدن اضافہ ہورہا ہے جس سے ان کے میزبان ممالک کی مقامی آبادی تشویش کا شکار ہے۔

    آئی پی ایس او ایس پولنگ انسٹیٹیوٹ کی جانب سے کیے جانے والے ایک سروے کے مطابق بیلجیئم اور فرانس میں ہر 10 میں سے 6 افراد سمجھتے ہیں کہ پناہ گزین دنیا بھر پر منفی اثرات مرتب کر سکتے ہیں۔

    survey-2

    اسی سے ملتے جلتے اعداد و شمار روس، ہنگری اور اٹلی میں بھی ریکارڈ کیے گئے۔ یہ تینوں ممالک مشرق وسطیٰ اور افریقہ سے ہجرت کر کے آنے والے افراد کا مستقل سکونت اختیار کرنے کے لیے پہلا انتخاب ہیں۔

    سروے کے دوران 46 فیصد آبادی نے خدشہ ظاہر کیا کہ پناہ گزین ان کے ملک پر ایسے اثرات مرتب کریں گے جنہیں وہ ناپسند کرتے ہیں۔

    کروڑوں انسان ہجرت پر مجبور *

    ان میں 10 میں سے 6 افراد نے خدشہ ظاہر کیا کہ پناہ گزینوں کے روپ میں دہشت گرد ان کے ملکوں میں داخل ہوسکتے ہیں جبکہ 4 نے مطالبہ کیا کہ ان کے ملک کی سرحدیں بند کر کے پناہ گزینوں کا داخلہ روک دیا جائے۔

    سروے میں برطانوی افراد نے پناہ گزینوں کی آمد پر پسندیدگی کا اظہار کیا۔ برطانیہ میں 2011 میں غیر ملکی افراد کی شرح 19 فیصد تھی جو اب بڑھ کر 35 فیصد ہوچکی ہے۔

    ترکی پناہ گزینوں کوجنگ زدہ علاقوں میں بھیج رہا ہے،ایمنسٹی انٹرنیشنل *

    سروے میں شامل ماہرین کے مطابق برطانویوں کا پناہ گزینوں کے حوالے سے مثبت خیالات کا اظہار ایک غیر متوقع اور خوش آئند عمل ہے۔

    سروے کے سربراہ یویس برڈن نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ میڈیا پناہ گزینوں کے متعلق منفی انداز میں رپورٹنگ کر رہا ہے اور ان کی خراب صورتحال کو بڑھا چڑھا کر پیش کر رہا ہے جس کے باعث ان کے میزبان ممالک میں ان کے لیے ناپسندیدگی پیدا ہو رہی ہے۔

    immig 2

    سروے ارجنٹائن، آسٹریلیا، بیلجیئم، برازیل، کینیڈا، فرانس، برطانیہ، جرمنی، بھارت، روس، امریکا، سعودی عرب اور ترکی سمیت کئی ممالک میں کیا گیا اور اس کے لیے 16 ہزار سے زائد افراد سے سوالات پوچھے گئے۔

    واضح رہے کہ اقوام متحدہ کی جانب سے جاری کیے جانے والے اعداد و شمار کے مطاق اس وقت دنیا بھر میں 6 کروڑ افراد اپنے گھروں سے زبردستی بے دخل کردیے گئے ہیں اور وہ پناہ گزینوں کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ یہ جنگ عظیم دوئم کے بعد پناہ گزینوں کی سب سے بڑی تعداد ہے۔

  • گلوبل وارمنگ سے جنگلات میں آتشزدگی کے خطرات میں اضافہ

    گلوبل وارمنگ سے جنگلات میں آتشزدگی کے خطرات میں اضافہ

    نیویارک: اقوام متحدہ نے متنبہ کیا ہے کہ بڑھتے ہوئے درجہ حرارت اور دنیا بھر کے مختلف ممالک میں خشک سالی کی صورتحال جنگلات میں آتشزدگی کے خدشات کو بڑھا رہی ہے جو آگے چل کر عالمی معیشتوں پر منفی اثرات مرتب کرسکتی ہے۔

    اقوام متحدہ کے قدرتی آفات سے بچاؤ کے اقدامات کے ادارے یو این آئی ایس ڈی آر کے سربراہ رابرٹ گلاسر نے کہا کہ گذشتہ برس تاریخ کا ایک گرم ترین سال رہا اور رواں برس بھی اس سے کچھ مختلف نہیں۔ ان 2 برسوں میں جگلات میں آگ لگنے کے کئی واقعات دیکھے گئے جو دن گزرنے کے ساتھ مستقل اور تباہ کن ہوتے گئے۔

    wildfire-2

    انہوں نے واضح کیا کہ اس کی وجہ شہروں کا بے تحاشہ پھیلنا اور اس کی وجہ سے جنگلات کی کٹائی، اور جنگلات کا عدم تحفظ ہے۔ جنگلات میں لگنے والی آگ کے باعث قریبی شہروں اور آبادیوں کو بھی سخت خطرات لاحق ہیں۔

    کیلیفورنیا: جنگل میں لگنے والی آگ بے قابو *

     کینیڈا کے جنگل میں آتشزدگی *

    جنگلات کی آگ سے کلائمٹ چینج میں اضافہ کا خدشہ *

    واضح رہے کہ رواں برس کینیڈا، اسپین، پرتگال، فرانس اور امریکا کے کئی جنگلات میں آگ لگنے کے واقعات پیش آچکے ہیں جس سے ایک طرف تو بے شمار گھر تباہ ہوئے، دوسری طرف آگ بجھاتے ہوئے کئی فائر فائٹرز بھی ہلاک یا شدید زخمی ہوگئے۔

    wildfire-3

    ماہرین کا کہنا ہے کہ جنگلات میں آتشزدگی سے آکسیجن فراہم کرنے والا ذریعہ (درختوں) کا بے تحاشہ نقصان ہوتا ہے جو وہاں کے ایکو سسٹم، کاربن کو ذخیرہ کرنے کے ذرائع اور پانی کو محفوط کرنے کے ذرائع کو تباہ کردیتے ہیں جبکہ ان کے باعث مٹی کے کٹاؤ اور موسمیاتی تبدیلیوں یا کلائمٹ چینج کے اثرات میں اضافہ ہوجاتا ہے۔

    اقوام متحدہ کے مطابق ان آتشزدگیوں کے باعث عالمی معیشتوں کو سالانہ 146 سے 191 بلین ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔

  • الجزائر سے فرانس جانے والا طیارہ لاپتا

    الجزائر سے فرانس جانے والا طیارہ لاپتا

    پیرس: الجزائر سے فرانس جانے والا طیارہ AH1020 بحیرہ روم کے اوپر سے دوران پرواز لاپتا ہوگیا، طیارے میں سو سے زائد مسافر سوار ہیں۔

    خبر رساں ادارے کے مطابق الجزائر سے پرواز بھرنے والا مسافر بردار طیارہ اپنی منزل فرانس جانے کے دوران لاپتا ہوگیا۔پائلٹ نے ایمرجنسی کا بتایا اس کے بعد طیارہ ریڈار سے غائب ہوگیا اس دوران طیارہ بحیرہ روم کے اوپر سے پرواز کررہا تھا۔

    ذرائع کے مطابق طیارے میں 123 مسافروں کی گنجائش ہے تاہم حتمی تعداد کا علم ایئرلائن کا بیان سامنے آنے کے بعد ہی ہوسکے گا، طیارے نے آئرش وقت کے مطابق دوپہر تین بجے سفر کے لیے اڑان بھری تھی۔

    الجزائر میڈیا کے مطابق طیارہ فنی خرابی کے باعث اس وقت محفوظ طریقے سے اتار لیا گیا جب وہ فضاء میں ہزاروں فٹ بلندی پر تھا، تاہم ایئرلائن حکام کی جانب سے تاحال اس خبر کی تصدیق نہیں کی گئی ہے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ ماہ بھارتی فضائیہ کا ٹرانسپورٹ طیارہ چنائی سے پورٹ بلئیر جاتے ہوئے لاپتہ ہوگیا تھا، لاپتہ ہونے والے طیارے میں 29 مسافر سوار ہیں۔

     

  • پیرس: فرانس کے بار میں آگ لگنے سے 13 افراد ہلاک

    پیرس: فرانس کے بار میں آگ لگنے سے 13 افراد ہلاک

    روئین: فرانس کے مغربی شہر روئین کے ایک بار میں سالگرہ کی تقریب کے دوران آگ لگنے سے کم سے کم 13 افراد ہلاک اور چھ زخمی ہو گئے ہیں.

    تفصیلات کے مطابق فرانس کے شہر روئین کے ایک بار میں سالگرہ کی تقریب کے دوران آگ لگنے سے 13 افراد جان کی بازی ہارگئے،جبکہ حادثے میں چھ افراد زخمی بھی ہوئے.

    فرانس کے وزیرداخلہ برنارد کیزینیو کا کہنا ہے کہ کیوبا لبری نامی بار کے بیسمینٹ روم میں جمعے کی رات کو لگی،حکام کے مطابق آگ پر قابو پانے کے لیے 50 سے زائد فائر فائیٹرز کو طلب کیا گیا تھا.

    فرانسیسی وزیرِ داخلہ برنارد کیزینیو کے مطابق اس حوالے سے تحقیق کا آغاز کر دیا گیا ہے،جبکہ ہلاک ہونے والے افراد کی عمریں 18 سے 25 سال کے درمیان ہیں.

    *پیرس: رہائشی عمارت میں آتشزدگی،2بچوں سمیت 8افراد ہلاک

    یاد رہے کہ گزشتہ سال  فرانس کے دارالحکومت پیرس کی رہائشی عمارت میں خوفناک آتشزدگی کے باعث دو بچوں سمیت آٹھ افرد جان کی بازی ہار گئے تھے۔

    عمارت سے عورتوں اوربچوں کی چیخ وپکار کی آوازیں بلند ہورہی تھیں،پولیس نے جائے وقوعہ سے ایک مشتبہ شخص کو حراست میں لے لیا تھا۔