Tag: فرانس

  • فرانس میں ریلوے ٹریک پر حملے کے بعد ایئرپورٹ پر بم کی اطلاع نے ہلچل مچا دی

    فرانس میں ریلوے ٹریک پر حملے کے بعد ایئرپورٹ پر بم کی اطلاع نے ہلچل مچا دی

    پیرس: فرانس میں ریلوے ٹریک پر حملے کے بعد ایئرپورٹ پر بم کی اطلاع نے ہلچل مچا دی۔

    تفصیلات کے مطابق اولمپکس شروع ہونے سے پہلے فرانس میں خطرے کے بادل چھا گئے ہیں، ریلوے ٹریک پر حملے کے بعد ایئرپورٹ پر بم کی اطلاع نے ہلچل مچا دی۔

    سینٹ لوئس میں فرینکو سوئس ایئرپورٹ کو بم کی اطلاع کے بعد خالی کر کے عارضی طور پر بند کر دیا گیا، فرانسیسی پولیس کا کہنا ہے کہ پروازیں بھی منسوخ کر دی گئیں۔

    واضح رہے کہ پیرس 2024 اولمپک گیمز پر خطرہ منڈلا رہا ہے، جمعرات کی رات کئی ریلوے عمارات کو آتش زنی کے مربوط حملوں کا نشانہ بنایا گیا، جس کی وجہ سے کئی ٹرین سروسز منسوخ ہوئیں، یا انھیں دوسری طرف موڑا گیا، یا ٹرینوں کی روانگی اور آمد میں تاخیر ہوئی۔

    مقامی حکام نے کہا کہ حملوں کا مقصد نقصان پہنچانا تھا، جن کی تحقیقات جاری ہیں، تاہم حکام نے کسی مشتبہ شخص کا نام نہیں لیا، جب کہ عوام کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ سیکیورٹی وجوہ پر غیر ضروری سفر سے گریز کریں۔

    حکام کا کہنا تھا کہ ایئرپورٹ کو دو گھنٹے بعد دوبارہ کھول دیا گیا اور کہا کہ فلائٹ آپریشن بتدریج دوبارہ شروع کی جار ہی ہے۔

  • فرانس نے پیرس اولمپکس میں خواتین کے حجاب پر پابندی لگا دی، ایمنسٹی انٹرنیشنل کا سخت ردعمل

    فرانس نے پیرس اولمپکس میں خواتین کے حجاب پر پابندی لگا دی، ایمنسٹی انٹرنیشنل کا سخت ردعمل

    پیرس: فرانس نے پیرس اولمپکس میں خواتین کے حجاب پر پابندی لگا دی ہے، جس پر ایمنسٹی انٹرنیشنل نے سخت ردعمل ظاہر کیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے فرانس میں کھلاڑیوں کے حجاب پر پابندی کی سختی سے مذمت کی ہے۔

    ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا کہ اولمپک گیمز میں حجاب پہننے والی فرانسیسی خواتین کھلاڑیوں پر پابندی انسانی حقوق کے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے، یہ فیصلہ بین الاقوامی اولمپک کمیٹی (IOC) کی کمزوری کو بھی بے نقاب کرتا ہے۔

    تنظیم نے کہا کہ فرانس پہلا ملک ہے جس نے قومی سطح پر خواتین کھلاڑیوں کے بین الاقوامی بنیادی حقوق کے خلاف قوانین بنائے، پیرس اولمپک میں خواتین کھلاڑیوں کے مذہبی حقوق کو سلب کرنا فرانسیسی اتھارٹی کی منافقت کو ظاہر کرتا ہے۔

    یورپ میں خواتین کے حقوق کی بین الاقوامی محقق اینا بلس نے کہا کہ حجاب پر پابندی سے فرانسیسی کھیلوں کی ہر سطح پر مسلمان خواتین اور لڑکیوں پر تباہ کن اثرات مرتب ہوں گے۔ فرانسیسی ایتھلیٹس کو اولمپک اور پیرا اولمپک گیمز میں حجاب کے ساتھ مقابلہ کرنے سے منع کرنا ان دعوؤں کا بھی مذاق اڑانا ہے کہ پیرس 2024 پہلا صنفی مساوی اولمپکس ہے۔

    یاد رہے کہ فرانسیسی سینیٹ نے کھیلوں کے مقابلوں میں حجاب پر پابندی کا قانون منظور کیا تھا، جس کے تحت اسپورٹس فیڈریشن کے زیر اہتمام ہونے والے مقابلوں میں مذہبی نشانات یا علامات پہن کر شرکت نہیں کی جائے گی۔

  • فرانس پارلیمانی انتخابات میں‌ بڑا سرپرائز، انتہائی دائیں بازو کو اپ سیٹ شکست

    فرانس پارلیمانی انتخابات میں‌ بڑا سرپرائز، انتہائی دائیں بازو کو اپ سیٹ شکست

    پیرس: فرانس میں قبل از وقت پارلیمانی انتخابات کے دوسرے مرحلے میں بڑا اَپ سیٹ ہوا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق فرانسیسی انتخابات میں بائیں بازو کی جماعتوں نے کامیابی سمیٹ لی، ایگزٹ پول میں بائیں بازو کی جماعتوں کے اتحاد کو سب سے زیادہ 182 نشستیں مل گئی ہیں۔

    سی این این کے مطابق انتخابی نتائج حیرت انگیز ہیں، نیو پاپولر فرنٹ (NFP) نے قومی اسمبلی میں سب سے زیادہ 182 نشستیں جیت لی ہیں، یہ پارٹی بہت سی جماعتوں کا ایک جھرمٹ ہے جس میں انتہائی بائیں بازو کی فرانس انبووڈ پارٹی سے لے کر اعتدال پسند سوشلسٹ اور ایکولوجسٹ تک شامل ہیں۔

    میکرون کے سینٹرسٹ اینسمبل اتحاد نے 163 نشستیں حاصل کی ہیں، جب کہ میرین لی پین کی انتہائی دائیں بازو کی نیشنل ریلی (RN) پارٹی اور اس کے اتحادیوں نے 143 نشستیں حاصل کیں، جن کے بارے میں توقع کی جا رہی تھی کہ وہ سب سے زیادہ سیٹیں لیں‌ گے۔

    رن آف الیکشن میں بائیں بازو کی جماعتوں کے اتحاد کو معمولی اکثریت حاصل ہو گئی ہے، تاہم میڈیا رپورٹس کے مطابق کسی بھی جماعت کو سادہ اکثریت کے لیے پارلیمان کی 577 میں سے 289 نشستیں لینا ضروری ہے، معلق پارلیمنٹ فرانس کے سیاسی نظام کے لیے بڑا دھچکا ثابت ہو سکتی ہے۔

    دوسری جانب ایگزٹ پولز نتائج کے خلاف پیرس میں احتجاج میں مظاہرین اور پولیس گتھم گتھا ہو گئے، مظاہرین کے جلاؤ گھیراؤ پر پولیس نے شیلنگ کر دی۔

    نتائج سامنے آنے کے بعد فرانسیسی وزیر اعظم گیبریل اٹل نے استعفیٰ دینے کا اعلان کر دیا ہے، غیر ملکی میڈیا میں اس نتیجے کو حیران کن قرار دیا جا رہا ہے، اور کہا جا رہا ہے کہ یہ شاید فرانسیسی انتخابات کی تاریخ کا سب سے بڑا سرپرائز ہے۔

    صدر امانوئل میکرون کی مدت صدارت میں تین سال باقی ہیں، ان انتخابات کے بعد انھیں ایک غیر منظم پارلیمنٹ کی صدارت کرنے کے لیے خود کو تیار رکھنا ہوگا، کیوں کہ اندرون اور بیرون ملک مسائل بڑھتے ہی جا رہے ہیں۔ نتائج دیکھ کر اسپین کے وزیر اعظم پیڈرو سانچیز نے فرانس اور برطانیہ کے ووٹروں کو انتہائی دائیں بازو کو مسترد کرنے پر سراہا۔

  • فرانس، سوئٹزر لینڈ، اٹلی میں شدید طوفانی بارشیں، 7 افراد ہلاک

    فرانس، سوئٹزر لینڈ، اٹلی میں شدید طوفانی بارشیں، 7 افراد ہلاک

    فرانس، سوئٹزر لینڈ اور اٹلی میں شدید طوفان اور بارشوں کے سبب مختلف حادثات میں مجموعی طور پر 7 افراد لقمہ اجل بن گئے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق فرانس میں تیز ہواؤں کے باعث کار پر درخت گرنے سے 3 افراد ہلاک اور 1 شدید زخمی ہوا۔

    سوئٹزر لینڈ میں شدید بارشوں کے باعث سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کے مختلف واقعات رونما ہوئے، جس کے نتیجے میں 4 افراد ہلاک جبکہ 2 لاپتہ ہو گئے۔

    تینوں یورپی ممالک میں شدید طوفان اور بارشوں سے سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کی صورتحال پیدا ہوگئی، جس کے باعث سیکڑوں افراد کو نقل مکانی کرنا پڑی۔

    شدید بارشوں اور خراب موسم کی وجہ سے امدادی کاموں میں مشکلات کا سامنا ہے، بجلی کا نظام بھی متاثر ہوگیا ہے۔

    دوسری جانب بھارتی ریاست اتراکھنڈ میں مون سون کی بارشوں نے تباہی مچا دی ہے، شہر ہریدوار میں دریائے گنگا میں بہہ گئیں۔

    بھارتی میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ موسلا دھار بارش سے ہریدوار میں دریائے گنگا میں زبردست طغیانی آئی، جس میں کئی کاریں بہہ گئیں، سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی کئی ویڈیوز میں گاڑیاں دریا میں تیرتی دکھائی دے رہی ہیں۔

    پونے میں مسلم خاندان کے 5 افراد آبشار میں بہہ گئے، ویڈیو وائرل

    ہندوستان کے محکمہ موسمیات نے شمال مغربی ہندوستان میں مزید شدید بارشوں کی پیش گوئی کی ہے، اور ممکنہ سیلاب کی وارننگ دی ہے۔ اتراکھنڈ ریاست میں 27 جون کو اس سال کے مون سون سیزن کے آغاز پر شدید بارشیں ہوئیں، جس سے گنگا میں طغیانی آئی۔

  • فرانس کے صدر کا ملک میں قبل از وقت انتخابات کا اعلان

    فرانس کے صدر کا ملک میں قبل از وقت انتخابات کا اعلان

    فرانس کے صدر ایمانویل میکرون نے یورپی الیکشنز میں دائیں بازو کی لیڈر کے ہاتھوں حکومتی اتحاد کی شکست پر ملک میں قبل از وقت انتخابات کا اعلان کردیا۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق فرانس کے صدر ایمانویل میکرون کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ ایوان زیریں کے الیکشنز 30 جون کو ہوں گے، دوسرا راؤنڈ 7 جولائی کو ہوگا۔

    فرانسیسی صدر نے کہا کہ یورپ میں دائیں بازو کی جماعتوں کا اثر بڑھ رہا ہے، یورپی پارلیمنٹ الیکشن کے نتائج نظر انداز نہیں کیے جا سکتے۔

    واضح رہے کہ یورپی الیکشنز میں انتہائی دائیں بازو کی جماعت نیشنل ریلی پارٹی نے بڑی کامیابی حاصل کرلی ہے۔

    نیتن یاہو حکومت کو بڑا دھچکا، اہم وزیر مستعفی

    نیشنل ریلی پارٹی نے یورپی پارلیمنٹ کے انتخابات میں 32 فیصد ووٹ حاصل کیے ہیں جبکہ فرانسیسی صدر کی جماعت کو 15 فیصد اور سوشلسٹس کو 14 فیصد ووٹ ملے ہیں۔

  • ایفل ٹاور پر پراسرار تابوت کس نے رکھے؟ فرانسیسی انٹیلیجنس کا روس پر شبہ

    ایفل ٹاور پر پراسرار تابوت کس نے رکھے؟ فرانسیسی انٹیلیجنس کا روس پر شبہ

    پیرس: ایفل ٹاور پر پراسرار تابوت کس نے رکھے تھے؟ اس سوال کے جواب کی تلاش میں فرانسیسی انٹیلیجنس حکام نے روس پر شبہ ظاہر کر دیا ہے۔

    بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق فرانسیسی انٹیلی جنس حکام نے خیال ظاہر کیا ہے کہ ایفل ٹاور پر فرانسیسی پرچم میں لپٹے 5 تابوت رکھوانے کے معاملے کے پیچھے روس کا ہاتھ ہے، ان تابوتوں پر لکھا تھا ’’یوکرین کے فرانسیسی فوجی۔‘‘

    تابوت رکھوانے والے کون تھے؟

    رپورٹس کے مطابق ہفتے کے دن 3 افراد کو ایک وین میں ایفل ٹاور آتے دیکھا گیا تھا، انھوں نے وہاں تابوت چھوڑے، جن سے بعد ازاں پلاسٹر کی بوریاں برآمد ہوئیں، پولیس نے تفتیش شروع کی اور جلد ہی وین کے ڈرائیور کو دھر لیا گیا، تاہم ڈرائیور نے بتایا کیا کہ اسے تابوتوں کو لے جانے کے لیے 2 دیگر افراد نے 40 یورو ادا کیے تھے، معلوم ہوا کہ ڈرائیور خود بلغاریہ سے ایک دن پہلے ہی پیرس پہنچا تھا۔

    پولیس کی تفتیش جاری تھی، جلد ہی اس نے باقی دونوں افراد کو بھی وسطی پیرس کے ایک کوچ اسٹیشن سے عین اس پر دھر لیا، جب وہ برلن جانے والی بس میں سوار ہونے کا منصوبہ بنا رہے تھے۔ فرانسیسی میڈیا کے مطابق انھوں نے پولیس کو یہ بتا کر پریشان کر دیا کہ انھیں بھی تابوتوں کو پہنچانے کے لیے 400 یورو ادا کیے گئے تھے۔

    پولیس نے بتایا کہ ڈرائیور بلغاروی تھا اور باقی دو دیگر یوکرین اور جرمن تھے۔ پراسیکیوٹر کے دفتر نے میڈیا کو بتایا کہ پکڑے گئے ملزمان کو اتوار کے روز جج کے سامنے پیش کیا گیا۔

    حکام کا کہنا ہے کہ اب وہ اس کیس میں اس رخ سے بھی تحقیقات کر رہے ہیں کہ کیا یہ منصوبہ بیرون ملک سے ترتیب دیا گیا تھا؟ جب کہ ماضی کے واقعات کو دیکھتے ہوئے فرانسیسی پولیس نے یقین ظاہر کیا ہے کہ اس کیس میں روسی ایجنٹ ملوث ہو سکتے ہیں۔

    اسرائیل کی مثال

    اکتوبر میں حماس اسرائیل جنگ شروع ہونے کے بعد پیرس کی کئی دیواروں پر اسرائیلی پرچم کے رنگوں والا ستارہ داؤدی چھاپا گیا تھا، فرانسیسی پولیس نے یورپ کے غریب ترین ملک مالڈووا کے ایک جوڑے کو گرفتار کیا تو معلوم ہوا کہ اس کام کے لیے انھیں روسی انٹیلیجنس کی جانب سے رقم ادا کی گئی تھی۔

    تابوت اور روس

    واضح رہے کہ فرانس کی جانب سے یوکرین میں لڑنے کے لیے فوجی بھیجے جا رہے ہیں، صدر امانوئل میکرون نے ماسکو کے غصے کو نظر انداز کرتے ہوئے فوجی بھیجنے کے سلسلے کو ختم کرنے سے انکار کیا۔ گزشتہ ہفتے یوکرینی حکام نے بھی تصدیق کی ہے کہ انھوں نے فرانسیسی فوجی انسٹرکٹرز کی روانگی پر بات چیت کی ہے۔

    اب تفتیش کاروں کا خیال ہے کہ اسی معاملے کے تناظر میں تابوتوں کے ذریعے فرانس کو دھمکانے کی کوشش کی گئی ہے۔

  • دنیا کی سب سے لمبی ڈبل روٹی نے نیا ریکارڈ بنا لیا

    دنیا کی سب سے لمبی ڈبل روٹی نے نیا ریکارڈ بنا لیا

    پیرس : فرانس کے نان بائیوں نے دنیا کی سب سے لمبی ڈبل روٹی ’’ بیگوئٹ’’ تیار کرنے کا اعزاز حاصل کرلیا۔

    گینز بک آف ورلڈ ریکارڈ کے مطابق فرانس میں دنیا کی سب سے بڑی ڈبل روٹی تیار کی گئی ہے۔  جی ڈبلیو آر کے مطابق یہ روٹی 461فٹ لمبی ہے۔

     longest baguette

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق یہ لمبائی عام طور پر تیار کی جانے والی بیگویٹ کے مقابلے میں 235 گنا زیادہ ہے۔ اس کی لمبائی کو فٹوں سے میٹروں میں تبدیل کیا جائے تو یہ 140،53 میٹر بنتی ہے۔

    French

    فرانس کے نان بائیوں نے اس ریکارڈ کا اعزاز پانے کے لیے پہلے سے کام شروع کر رکھا تھا تاہم اس کے لیے بڑے سائز کا تنور اور اس تنور کی تیاری پہلا مرحلہ تھا پھر کامیاب تجربہ بھی ضروری تھا۔

     bakers

    فرانس میں ڈبل روٹی نما اس بیکری آئٹم کو ’بیگویٹ‘ کہا جاتا ہے۔ اس میں آٹا، پانی اور خمیر شامل کر کے اسے خاص تنور میں پکایا جاتا ہے۔

     baguette

    گزشتہ رات فرانس کے ان نان بائیوں کی خوشی کی انتہا نہ رہی تھی جب ان کا شاہکار تیار ہو چکا تھا اور وہ اس کی وجہ سے دنیا بھر عزت اورشہرت پانے والے تھے۔

     certificate

    واضح رہے اس سے قبل جون 2019 میں اٹلی میں 132،62 میٹر لمبی بیگویٹ تیار کر کے عالمی ریکارڈ بنایا گیا تھا، اب فرانس کے نان بائی ان سے آگے نکل گئے۔

  • غزہ میں ’قتل عام‘ کی گواہی دینے والے برطانوی سرجن کے خلاف یورپی ممالک کی بڑی انتقامی کارروائی

    غزہ میں ’قتل عام‘ کی گواہی دینے والے برطانوی سرجن کے خلاف یورپی ممالک کی بڑی انتقامی کارروائی

    غزہ میں ’قتل عام‘ کی گواہی دینے والے برطانوی سرجن غسّان أبو ستة کے خلاف یورپی ممالک نے بڑی انتقامی کارروائی کی ہے، شینگن ایریا (29 یورپی ممالک) میں ان کے داخلے پر پابندی لگا دی گئی۔

    دی گارڈین کی ایک رپورٹ کے مطابق غزہ میں اسرائیلی فورسز کے ’قتل عام‘ کو بیان کرنے والے لندن کے سرجن غسّان أبو ستة کو ہفتے کے روز فرانس میں داخلے سے روک دیا گیا، وہ فرانسیسی سینیٹ میں غزہ جنگ پر خطاب کرنے والے تھے جس کے لیے انھیں باقاعدہ مدعو کیا گیا تھا۔

    چارلس ڈی گال ایئرپورٹ پر انکشاف

    پلاسٹک سرجن پروفیسر غسّان أبو ستة ہفتے کے روز جب لندن سے صبح کی پرواز کے ذریعے پیرس کے شمال میں چارلس ڈی گال ایئرپورٹ پہنچے تو فرانسیسی حکام کی طرف سے انھیں مطلع کیا گیا کہ جرمنی نے ان کے یورپ میں داخلے پر شینگن کی وسیع پابندی عائد کر دی ہے، اس لیے وہ فرانس میں داخل نہیں ہو سکتے۔

    جرمنی نے پروفیسر غسّان کو اپریل کے مہینے میں ملک میں داخل ہونے سے روکا تھا، فرانسیسی پولیس نے ان سے کہا کہ جرمن حکام نے ان پر ایک سال کے لیے ویزا پابندی لگا دی ہے، جس کا مطلب ہے کہ ان پر اب کسی بھی شینگن ملک میں داخلے پر پابندی ہے۔

    پروفیسر غسّان کے ساتھ فرانسیسی ایئرپورٹ پر کیا ہوا؟

    غزہ میں قتل عام کی گواہی دینے والے برطانوی سرجن کو فرانس کی گرین پارٹی کے اراکین پارلیمنٹ نے غزہ کے بارے میں بات کرنے کے لیے سینیٹ میں کانفرنس میں حصہ لینے کی دعوت دی تھی، لیکن جب وہ چارلس ڈی گال ایئرپورٹ پہنچے تو انھیں ایک ہولڈنگ سیل میں پہنچا دیا گیا۔

    دی گارڈین کے مطابق انھوں نے بتایا ’’مجھے ایک ہولڈنگ سیل میں رکھا گیا اور اس کے بعد مجھے مسلح محافظوں نے گھیرے میں لیا اور لوگوں کے سامنے سے گزارتے ہوئے جہاز پر موجود عملے کے حوالے کر دیا، تاکہ میں کسی کو کوئی ثبوت نہ دے پاؤں۔‘‘

    برطانوی سرجن ایئرپورٹ پر حراستی مرکز سے بھی کانفرنس میں ویڈیو کال پر شریک ہو سکتے لیکن حکام نے ان سے فون اور دیگر سارا سامان چھین لیا، تاکہ وہ کسی سے بھی رابطہ نہ کر سکیں، تاہم برطانیہ ڈی پورٹ ہونے سے پہلے انھوں نے حراستی مرکز سے اپنے وکیل کے فون پر ویڈیو کے ذریعے کانفرنس میں شرکت کی۔

    کیا پروفیسر غسّان کو علم تھا؟

    پروفیسر غسّان کو کانفرنس میں جس موضوع پر گفتگو کرنی تھی وہ تھی: ’’غزہ میں بین الاقوامی قانون کے اطلاق میں فرانس کی ذمہ داری۔‘‘ جب انھیں فرانس میں داخل ہونے سے روکا گیا تو اس کے بعد سرجن غسّان أبو ستة نے کہا کہ انھیں اس بات کا علم نہیں تھا کہ جرمن حکام نے ان پر ایک سال کے لیے انتظامی ویزا پابندی عائد کر دی ہے، یعنی ان پر کسی بھی شینگن ملک میں داخلے پر پابندی ہے۔

    غسّان أبو ستة نے X پر لکھا ’’فرانسیسی حکام نے انتقامی کارروائی کی، اور مجھے پہلی دستیاب فلائٹ تک رسائی دینے سے انکار کر دیا، اور رات گئے آخری پرواز پر مجھے واپس لندن بھیجنے پر اصرار کرتے رہے۔‘‘

    فرانس کے صدارتی محل نے ایک بیان میں میں کہا کہ وہ غسّان کے فرانس میں داخلے پر پابندی کے بارے میں نہیں جانتا تھا، تاہم ترجمان نے کہا کہ جب شینگن پابندی کی بات ہے تو پھر سرحدی پولیس اس سلسلے میں مجبور ہے۔

    2009 سے غزہ کے ساتھ ساتھ یمن، عراق، شام اور لبنان کی جنگوں میں کام کرنے والے غسّان أبو ستة نے اتوار کے روز کہا ان کے ساتھ جو ہوا وہ مکمل طور پر مجرمانہ کارروائی ہے، اسے قبول نہیں کیا جا سکتا، ہم نے جو کرنا ہے وہ کریں گے، اور وہ ہمیں خاموش نہیں کر سکتے۔

    اسکاٹ لینڈ یارڈ کو ثبوت فراہم کیے

    اکتوبر اور نومبر 2023 کے مہینوں کے دوران اسرائیل کی غزہ پر جنگ کے آغاز میں غسّان أبو ستة نے غزہ کے الشفا اور الاحلی بپٹسٹ اسپتالوں میں آپریشن کیے۔ اپنے 43 دنوں کے دوران انھوں نے غزہ میں ’’قتل عام‘‘ اور سفید فاسفورس گولہ بارود کے استعمال کی گواہی دی، جس کی اسرائیل نے تردید کی ہے۔ تاہم انھوں نے اسکاٹ لینڈ یارڈ کو اس کے ثبوت بھی فراہم کر دیے ہیں۔ أبو ستة نے دی ہیگ میں بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) کو بھی ثبوت فراہم کیے ہیں۔

    وہ اپنے داخلے پر پابندی کو جرمن عدالتوں میں چیلنج کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں اور انسانی حقوق کی یورپی عدالت میں جانے پر بھی غور کر رہے ہیں۔ ان کے وکیل طیب علی نے کہا کہ جرمن حکومت نے غسّان أبو ستة کے ساتھ مشاورت کے بغیر شینگن پابندی لگائی ہے، اس سلسلے میں وہ معلومات بھی ظاہر نہیں کی گئیں جن پر یہ پابندی عائد کی گئی ہے۔

    أبو ستة نے کہا کہ جرمنوں کی یورپی سطح پر پابندی کی واحد وجہ مجھے دی ہیگ جانے سے روکنا ہے، اور یہ نسل کشی کی جنگ میں جرمن حکومت کی مکمل مداخلت ہے۔ واضح رہے کہ جرمنی امریکا کے بعد اسرائیل کو وسیع سطح پر ہتھیار فراہم کرنے والا دوسرا بڑا ملک ہے، اس سلسلے میں اسے ملک کے اندر ایک مقدمے کا بھی سامنا ہے۔ گزشتہ ہفتے بین الاقوامی عدالت انصاف (آئی سی جے) نے نکاراگوا کی جانب سے جرمنی کو اسرائیل کو ہتھیار فروخت کرنے سے روکنے کے لیے ہنگامی احکامات جاری کرنے کی درخواست مسترد کر دی تھی، تاہم اس کیس کو مکمل طور پر خارج کرنے سے انکار کر دیا تھا۔

  • انڈا پھینکنے پر سیاست دان نے خاتون کی پٹائی کر ڈالی، ویڈیو وائرل

    انڈا پھینکنے پر سیاست دان نے خاتون کی پٹائی کر ڈالی، ویڈیو وائرل

    پیرس: فرانس میں ایک سیاست دان نے اس وقت ایک خاتون کی پٹائی کر ڈالی جب اس نے ان پر پبلک سے ملاقات کے دوران انڈا پھینک دیا۔

    سیاست دانوں پر جوتے اور گندے انڈے اور ٹماٹر پھینک کر اپنی نفرت اور شدید ناپسندیدگی کا اظہار دنیا بھر میں دیکھا جاتا رہا ہے، ایسے واقعات میں سیاست دانوں کو سخت شرمندگی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

    تاہم فرانسیسی سیاست دان نے بالکل مختلف رد عمل کا مظاہرہ کیا، فرانس کے جزیرے کورسیکا کے شہر ایجاکیو میں سیاسی پارٹی ’ریکنکیٹ‘ کے بانی اور صدر ایرک زیمور ہفتے کے روز انتخابی مہم پر نکلے تھے کہ اس دوران ایک خاتون نے پیچھے سے آ کر نعرے لگاتے ہوئے ان پر انڈا پھینک دیا۔

    اس واقعے کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی ہیں، ایک ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ سیاست دان ایرک زیمور نے جوابی وار کرتے ہوئے خاتون پر مکے برسائے، تاہم ان کے قریب کھڑے ساتھیوں نے انھیں روک کر خاتون کو مزید پٹنے سے بچایا۔

    واقعے کے بعد کئی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہیں جن میں ایرک زیمور کے عمل کا دفاع کیا گیا، اور اس دفاع پر انھیں سراہا گیا۔

  • فلسطینی وزیر اعظم نے فرانس کے وزیر خارجہ کا شکریہ ادا کیا

    فلسطینی وزیر اعظم نے فرانس کے وزیر خارجہ کا شکریہ ادا کیا

    فلسطینی وزیر اعظم نے اقوام متحدہ میں حمایت پر فرانس کا شکریہ ادا کیا ہے۔

    الجزیرہ کے مطابق اس ہفتے کے شروع میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں فلسطین کی یو این رکنیت کے لیے ووٹنگ کے بعد فلسطینی وزیر اعظم محمد مصطفیٰ نے فرانس کے وزیر خارجہ سے فون پر بات کی ہے۔

    فلسطینی خبر رساں ادارے وفا کے مطابق محمد مصطفیٰ نے اقوام متحدہ میں فلسطینیوں کی مکمل رکنیت کے حق میں فرانس کے ’اصولی‘ ووٹ دینے پر وزیر خارجہ اسٹیفن سییُغنے کا شکریہ ادا کیا۔

    غزہ: ہر 10 منٹ میں ایک بچہ جاں بحق یا زخمی ہوا

    خیال رہے کہ امریکا نے اس قرارداد کو ویٹو کر دیا تھا جس کی وجہ سے قرارداد ناکام ہو گئی تھی۔ فلسطینی وزیر اعظم نے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ فلسطین دنیا کے ممالک میں اپنا صحیح مقام حاصل کرے۔

    فون پر ہونے والے رابطے میں دونوں وزرا نے دو طرفہ تعلقات کو فروغ دینے اور غزہ میں ’انسانی تباہی‘ کے دوران فلسطینی حکومت کی اضافی مدد کی ضرورت پر بھی بات کی۔

    واضح رہے کہ 8 اپریل کو اقوام متحدہ میں فلسطین کی مستقل رکنیت کی قرارداد کو امریکا نے ویٹو کر دیا تھا، جب کہ سیکیورٹی کونسل کے 12 رکن ممالک نے فلسطین کو مستقل رکنیت دینے کی حمایت کی تھی۔ برطانیہ اور سوئٹزرلینڈ نے قرارداد پر ووٹنگ سے گریز کیا تھا، 7 اکتوبر کے بعد سے امریکا نے اسرائیل کی حمایت میں چوتھی بار ویٹو کا استعمال کیا، خیال رہے کہ فلسطین کو 2012 سے اقوام متحدہ میں غیر رکن مبصر کا درجہ حاصل ہے۔