Tag: فرانس

  • آئی فون 12 کا سافٹ ویئر اپ ڈیٹ کرنے کی منظوری

    آئی فون 12 کا سافٹ ویئر اپ ڈیٹ کرنے کی منظوری

    پیرس : فرانسیسی حکام نے امریکی کمپنی ایپل کی جانب سے آئی فون 12 کے لیے جاری کیے گئے سافٹ ویئر اپ ڈیٹ کرنے کی منظوری دے دی۔

    گزشتہ ہفتے فرانس نے آئی فون 12 کے الیکٹرومیگنیٹک شعاعوں سے متعلق ٹیسٹ میں ناکام ہونے کی صورت میں آئی فون 12 کی فروخت پر پابندی عائد کردی تھی۔

    غیرملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق فرانس کی جانب سے ایپل کو اس مسئلے کو حل کرنے میں ناکامی پر ملک میں موجود تمام یونٹس واپس منگوانے کا حکم دیا تھا، جبکہ دیگر یورپی ممالک نے خبردار کیا تھا کہ وہ بھی فرانس کے فیصلے کی تائید کرتے ہوئے یہ قدم اٹھاسکتے ہیں۔

    فرانس کی جانب سے آئی فون 12 کے متعلق سامنے آنے والے معاملات کو چیلنج کرتے ہوئے ایپل نے واضح کیا تھا کہ نگران ادارے (اے این ایف آر) کو کمپنی اور ثالث فریقوں کی جانب سے لیب کے تمام آزمائشی نتائج ادارے کو جمع کرائے گئے ہیں جو بتاتے ہیں کہ یہ ڈیوائس تمام قانونی تقاضے پورے کرتی ہے۔

    بعد ازاں رواں ہفتے منگل کے روز ایپل نے شعاعوں کے متعلق تحفظات کو دور کرنے کے لیے فرانسیسی حکام کو اپنے آئی فون 12 کا سافٹ ویئر اپ ڈیٹ فراہم کردیا تھا جس کی فرانسیسی ڈیجیٹل وزارت کے ذرائع نے تصدیق کی تھی۔

    فرانس کی جانب سے آئی فون 12 کی فروخت پر پابندی کے اقدام نے بیلجیئم، جرمنی اور نیدرلینڈز میں بھی تشویش کی لہر دوڑا دی تھی۔

    بیلجیئم کی جانب سے بھی سافٹ ویئر اپ ڈیٹ کی درخواست کی گئی لیکن یہ اپ ڈیٹ فرانس تک محدود تھی۔

     

  • فرانس میں فاسٹ ٹریک انصاف کا حصول دنیا کے لیے مثال بن گیا

    فرانس میں فاسٹ ٹریک انصاف کا حصول دنیا کے لیے مثال بن گیا

    پیرس: فرانسیسی ہنگاموں اور پرتشدد واقعات کے بعد فاسٹ ٹریک انصاف کا حصول دنیا کے لیے مثال بن گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق فرانس میں ہنگاموں اور پرتشدد واقعات میں 800 سے زائد پولیس اہلکار شدید زخمی جب کہ ایک ارب پاؤنڈ سے زائد کا نقصان ہوا ہے، تاہم 26 ملزمان کو فاسٹ ٹریک عدالتوں میں پیش کیا گیا اور 22 پر فردِ جرم عائد کی گئی۔

    حال ہی میں فرانس میں پولیس کے ہاتھوں 17 سالہ نوجوان ناہیل کا قتل ہوا، ناہیل کی ہلاکت کے بعد عوام میں غم و غصّے کی لہر دوڑی، اور ملک گیر احتجاج کی صورت میں فرانس بھر سے عوام نے رد عمل میں ہنگامہ آرائی کی۔

    ہنگامہ آرائی کے نتیجے میں ملکی املاک کو بے تحاشا نقصان کا سامنا کرنا پڑا، شرپسندوں نے کئی دنوں تک ملک کو یرغمال بنائے رکھا، شر انگیزوں نے بینک، اسٹیڈیم، شاپنگ مالز غرض یہ کہ اے ٹی ایم مشینیں بھی اکھاڑ ڈالیں۔

    آٹھ سو سے زائد پولیس اہلکار شدید زخمی ہوئے جب کہ 1 بلین پاؤنڈ سے زائد کا نقصان ہوا، اب تک 26 ملزمان کو فاسٹ ٹریک عدالتوں میں پیش کیا جا چکا ہے، جن میں سے 22 پر فردِ جرم عائد کی جا چکی ہے۔

    فرانسیسی حکومت نے ایک بل پاس کروایا ہے جس کے نتیجے میں پولیس کو عوام کے موبائل فونز اور انٹرنیٹ تک رسائی ممکن ہوگی، فاسٹ ٹریک ٹرائیلز کے ذریعے اب تک 76 فی صد شرانگیز زیرِ حراست ہیں، فرانسیسی حکومت کے بروقت اور تیز نظامِ انصاف سے جلد انصاف کا حصول ممکن ہو گیا ہے، شرپسندی کے جواب میں فاسٹ ٹریک عدالتوں کا قیام پوری دنیا کے لیے مثال ہے۔

  • فرانس میں مظاہرین نے میئر کا گھر جلا دیا، پُر تشدد احتجاج چھٹے روز میں داخل

    فرانس میں مظاہرین نے میئر کا گھر جلا دیا، پُر تشدد احتجاج چھٹے روز میں داخل

    پیرس: فرانسیسی پولیس کے خلاف دارالحکومت پیرس میں 17 سالہ نوجوان کی ہلاکت کے خلاف فرانس کی سڑکیں چھٹے دن بھی میدان جنگ بنی رہیں، فرانس میں مظاہرین نے میئر کا گھر بھی جلا دیا۔

    تفصیلات کے مطابق فرانس کی سڑکیں چھٹے دن بھی میدان جنگ بنی رہیں، جلاؤ گھیراؤ اور لوٹ مار کا سلسلہ رکنے کا نام نہیں لے رہا، کئی علاقوں میں سوشل میڈیا سائیٹس بھی جزوی طور پر بند کر دی گئیں، پیرس کے میئر کا گھر بھی جلا دیا گیا۔

    احتجاج کے دوران مزید 700 دکانیں اور بینک جلاؤ گھراؤ سے متاثر ہوئے، جھڑپوں میں 200 سے زائد پولیس اہل کار زخمی ہو گئے ہیں، جب کہ گرفتار مظاہرین کی تعداد 3 ہزار سے تجاوز کر گئی۔

    حملہ آوروں نے رات کو پیرس کے ایک مضافاتی میئر کے گھر کو آگ لگائی اور جان بچانے کے لیے وہاں‌ سے بھاگنے والی ان کی بیوی اور بچوں پر راکٹ فائر کر دیے، واقعے کے وقت میئر ونسنٹ جین برون گھر پر نہیں تھے، لیکن ان کی اہلیہ کی ٹانگ ٹوٹ گئی اور ایک بچہ بھی زخمی ہوا۔ وزیر اعظم ایلزبتھ بورن نے اس واقعے کو ناقابل برداشت قرار دے دیا ہے، اور اسے قتل کی کوشش قرار دیا۔

    فرانسیسی صدر نے موجودہ صورت حال کے پیشِ نظر دورہ جرمنی ملتوی کر دیا، عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق پرتشدد مظاہرے روکنے کے لیے ملک بھر میں 45 ہزار سے زائد اہلکار تعینات ہیں۔ ہیلی کاپٹرز کے ذریعے شورش زدہ علاقوں کی فضائی نگرانی بھی کی جا رہی ہے جب کہ متاثرہ علاقوں میں بکتر بند بھی تعینات کر دی گئی ہیں۔

    دوسری طرف ہلاک ہونے والے نوجوان نائل کی دادی نے فسادات کے خاتمے کا مطالبہ کر دیا ہے، فرانسیسی میڈیا کے مطابق نادیہ کے نام سے شناخت کی جانے والی خاتون کا مقامی میڈیا سے انٹرویو میں کہنا تھا گاڑیوں نے آپ کے خلاف کچھ نہیں کیا، اسکولوں نے آپ کے خلاف کچھ نہیں کیا، بسوں نے آپ کے خلاف کچھ نہیں کیا، انھیں کسی قسم کا نقصان مت پہنچائیں، مجھے عدلیہ پر بھروسہ ہے، جس پولیس اہلکار نے مہلک گولی چلائی اسے سزا ملنی چاہیے۔

  • عرب امارات کا فرانس کے ساتھ مل کر کلائمٹ چینج سے نمٹنے کا عزم

    عرب امارات کا فرانس کے ساتھ مل کر کلائمٹ چینج سے نمٹنے کا عزم

    ابو ظہبی / پیرس: متحدہ عرب امارات اور فرانس کے صدور نے کلائمٹ چینج سے نمٹنے کو اپنی ترجیح قرار دیتے ہوئے اس کے لیے اقدامات کرنے کا ارادہ کیا ہے۔

    اردو نیوز کے مطابق متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زاید آل نہیان نے فرانسیسی دارالحکومت پیرس کا دورہ کیا جہاں انہوں نے اپنے ہم منصب سے ایمانوئیل میکرون سے ملاقات کی۔

    دونوں رہنماؤں کا کہنا تھا کہ موسمیاتی تبدیلی کا مقابلہ دونوں ممالک کی بڑی ترجیح ہے۔

    ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے فرانس اور امارات کے درمیان سٹریٹجک شراکت کے مختلف پہلوؤں اور تمام شعبوں میں سٹریٹجک شراکت کا دائرہ وسیع کرنے کے امکانات کا جائزہ لیا ہے۔

    علاوہ ازیں علاقائی اور بین الاقوامی مسائل کے حوالے سے مشاورت، تعاون جاری رکھنے اور خطے میں استحکام و خوشحالی کے لیے کی جانے والی کوششیں جاری رکھنے کی اہمیت پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

  • فرانس: یوم مزدور پر صدر میکرون کے خلاف مظاہروں کے دوران شدید جھڑپیں

    فرانس: یوم مزدور پر صدر میکرون کے خلاف مظاہروں کے دوران شدید جھڑپیں

    فرانس میں  یوم مزدور پر صدر میکرون کے خلاف مظاہروں کے دوران شدید جھڑپیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق فرانس بھر میں مظاہرین کی سیکیورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپیں ہوئیں جب کہ ہزاروں افراد صدر ایمانوئل میکرون کی پنشن اصلاحات کے خلاف اپنا غصہ نکالنے کے لیے یوم مزدور پر سڑکوں پر نکل آئے۔

    رپورٹ کے مطابق اس تشدد احتجاج کے دوران 108افراد زخمی ہوئے جب کہ 300کےقریب مظاہرین کو حراست میں لے لیاگیا۔

    خیال رہے کہ بل کے خلاف مہینوں تک جاری رہنے والی ہڑتالوں کے باوجود ایمانوئل میکرون نے گزشتہ ماہ ریٹائرمنٹ کی عمر 62 سے بڑھا کر 64 کرنے کے قانون پر دستخط کردیے تھے۔

    رپورٹ کے مطابق مظاہرین نے پولیس پر گولے پھینکے اور بینکوں، اسٹیٹ ایجنٹس جیسے کاروباری اداروں کی کھڑکیاں توڑ دیں جب کہ سیکیورٹی فورسز نے آنسو گیس اور واٹر کینن سے جواب دیا۔

    پیرس پولیس نے کے مطابق مولوٹوف کاک ٹیل کی زد میں آکر ایک پولیس اہلکار کا ہاتھ اور چہرہ شدید جھلس گیا۔

  • پولیو کا خاتمہ: فرانس ساڑھے 5 کروڑ ڈالر دے گا

    پولیو کا خاتمہ: فرانس ساڑھے 5 کروڑ ڈالر دے گا

    اسلام آباد: پاکستان میں پولیو کے خاتمے کے لیے فرانسیسی ترقیاتی ایجنسی نے ساڑھے 5 کروڑ ڈالر کی فنڈنگ کا اعلان کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق فرانسیسی ترقیاتی ایجنسی (اے ڈی ایف) نے پاکستان میں پولیو کے خاتمے کے لیے 5.5 کروڑ ڈالر کی فنڈنگ کا اعلان کیا ہے۔

    اے ڈی ایف پاکستان میں پولیو کے خاتمے میں تعاون کے لیے پرعزم ہے اور انسداد پولیو کی کوششوں میں عالمی شراکت داروں کی فہرست میں شامل ہے۔

    وفد نے عالمی ادارہ صحت اور یونیسیف کے نمائندوں سے ملاقات کے دوران کہا کہ پولیو کے خاتمے میں پاکستان کی پیش رفت قابل تحسین ہے، عالمی سطح پر پولیو کے خاتمے کی کوششیں قابل ستائش ہیں۔

    خیال رہے کہ دو روز قبل ملک میں سال 2023 کا پہلا پولیو کیس رپورٹ ہوا۔

    قومی ادارہ صحت کی لیبارٹری نے پولیو کیس کی تصدیق کی، ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیو کیس صوبہ خیبر پختونخواہ کے ضلع بنوں سے رپورٹ ہوا ہے۔

  • شامی جہادی کیمپ سے 47 فرانسیسی شہریوں کی اپنے ملک واپسی

    پیرس: فرانس نے شمال مشرقی شام کے جہادی کیمپوں سے 47 شہریوں کو وطن واپس بلا لیا۔

    الجزیرہ کے مطابق فرانسیسی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ شام کے جہادی کیمپ سے شہری بلا لیے گئے، وطن واپسی میں 32 بچے اور 15 خواتین شامل ہیں جن کی طبی اور سماجی نگرانی کی جائے گی۔

    اقوام متحدہ کی کمیٹی نے جنگ زدہ ملک میں قید اپنے شہریوں کے تحفظ میں ناکامی پر پیرس کی مذمت کی تھی، جس کے بعد فرانس نے یہ قدم اٹھایا اور مزید شہریوں کو ملک واپس بلا لیا۔

    2019 میں داعش (ISIS) کے خاتمے کے بعد سے سینکڑوں خواتین اور بچے، جن میں سے اکثر غیر ملکی شہریت کے حامل ہیں، کو شامی کیمپوں میں رکھا گیا ہے۔

    گزشتہ دہائی کے دوران یورپ سے ہزاروں شدت پسندوں نے داعش کے جنگجو بننے کے لیے شام کا رخ کیا تھا، یہ جنگ جو اپنے خاندانوں کے ہمراہ خود ساختہ ’خلافت‘ میں رہ رہے تھے، جو عراق اور شام میں زیر قبضہ علاقے میں قائم تھی۔

    فرانسیسی وزارت خارجہ نے شام میں کردوں کے زیر انتظام مقامی انتظامیہ کے تعاون پر شکریہ ادا کیا، اور کہا کہ نابالغ بچوں کو متعلقہ ادارے کے حوالے کر دیا گیا ہے جہاں ان کی طبی اور سماجی نگرانی کی جائے گی، جب کہ بالغ افراد کو عدالتی حکام کے حوالے کر دیا گیا ہے۔

    یہ فرانس کی تیسرے بڑے پیمانے پر خواتین اور بچوں کی واپسی ہے، اس سے قبل گزشتہ سال اکتوبر میں 15 خواتین اور 40 بچے فرانس منتقل ہوئے تھے اور جولائی میں 16 مائیں اور 35 کم عمر بچوں کی واپسی ہوئی تھی۔

  • منفرد ہوٹل جو آدھا آدھا 2 ملکوں میں ہے

    کیا کسی جگہ کا بیک وقت دو ممالک میں ہونا ممکن ہے؟ دنیا بھر میں بڑھتے ہوئے سرحدی اختلافات کو دیکھتے ہوئے ایسا مشکل لگتا ہے، لیکن پھر بھی ایک ہوٹل ایسا ہے جو سرحد کے بیچوں بیچ دو ممالک کے درمیان موجود ہے۔

    دنیا میں ایک ایسا ہوٹل بھی موجود ہے جہاں آپ بیک وقت دو ملکوں میں موجود ہوتے ہوئے سو سکتے ہیں۔

    یہ ہوٹل فرانس اور سوئٹزرلینڈ کے سرحدی علاقے لاکیور میں قائم ہوٹل اربیز ہے۔

    یہ ہوٹل ایک ایسی منفرد جگہ پر قائم ہے جس کے اندر سے ہی فرانس اور سوئٹزرلینڈ کی سرحدیں گزرتی ہیں، اسی وجہ سے یہ دنیا کا واحد ہوٹل ہے جو ایک ساتھ دو ممالک میں واقع ہے۔

    اس ہوٹل کے منفرد مقام کی وجہ 1862 میں فرانس اور سوئٹزر لینڈ کے درمیان ہونے والا ایک سرحدی معاہدہ ہے جسے ٹریٹی آف ڈیپس کہا جاتا ہے۔

    اس معاہدے میں فرانس اور سوئٹزر لینڈ نے سرحدی علاقے کی قریبی سڑک کا مکمل کنٹرول فرانس کو دینے کے لیے ایک چھوٹے سے علاقے کے تبادلے پر اتفاق کیا، معاہدے میں یہ بھی طے ہوا کہ دونوں ممالک کی مشترکہ سرحدی علاقے پر قائم عمارتیں اپنے مقام پر ہی موجود رہیں گی۔

    ایسی صورتحال میں ایک مقامی کاروباری شخص نے سرحدی علاقے سے فائدہ اٹھانے کے لیے دونوں ملکوں کے درمیان سرحد پر ایک دکان اور بار کھولا جسے 1921 میں ایک مکمل ہوٹل اربیز میں تبدیل کردیا گیا۔

    دونوں ممالک کی سرحد پر ہوٹل قائم کرنے کی وجہ سے اس ہوٹل کا آدھا حصہ فرانس اور آدھا سوئٹزر لینڈ میں ہے، سیاح ایک ہوٹل میں قیام کرتے ہوئے بیک وقت 2 ملکوں میں موجود ہوتے ہیں۔

    اس ہوٹل کے کچھ کمرے ایسے بھی ہیں کہ اس کا آدھا حصہ فرانس اور آدھا سوئٹزر لینڈ میں ہے، اسی وجہ سے اگر مہمان ان کمروں میں سوئے تو ان کا سر سوئٹزر لینڈ اور ٹانگیں فرانس میں ہوتی ہیں۔

    دو ملکوں کی سرحد پر قائم ہونے کی وجہ سے اس ہوٹل میں فرانس اور سوئٹزر لینڈ دونوں کی کرنسی قابل قبول ہے جبکہ ہوٹل کے دونوں ملکوں کے لیے الگ الگ فون نمبرز ہیں۔

    ہوٹل انتظامیہ کی جانب سے فرانس اور سوئٹزر لینڈ دونوں جگہ کا ٹیکس ادا کیا جاتا ہے۔

    ہوٹل کے فرانسیسی حصے میں فرانسیسی کھانے جبکہ سوئٹزر لینڈ والے حصے میں سوئس کھانے ہی مہمانوں کو پیش کیے جاتے ہیں۔

    علاوہ ازیں ہوٹل میں دونوں ممالک کی نشاندہی کرنے کے لیے فرانسیسی اور سوئس جھنڈے بھی لگائے گئے ہیں تاکہ مہمانوں کو اندازہ ہوسکے کہ وہ ہوٹل میں رہتے ہوئے کس ملک میں موجود ہے۔

  • فرانس میں سولر پینلز، ایمرجنسی لائٹس کی فروخت میں 10 گنا اضافہ، فرانسیسی صدر کا سخت ردعمل

    فرانس میں سولر پینلز، ایمرجنسی لائٹس کی فروخت میں 10 گنا اضافہ، فرانسیسی صدر کا سخت ردعمل

    پیرس: فرانس میں سولر پینلز اور ایمرجنسی لائٹس کی فروخت میں 10 گنا اضافہ ہو گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق فرانس میں توانائی کا بحران شدت اختیار کر گیا ہے، شہریوں نے گیس سیلنڈرز کی خریداری شروع کر دی ہے، ملک میں سولر پینلز اور ایمرجنسی لائیٹس کی فروخت میں بھی دس گنا اضافہ ہو گیا ہے۔

    تاہم دوسری طرف فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے توانائی بحران کا تاثر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ فرانس کا انرجی ماڈل شان دار ہے، انھوں نے کہا کہ اگر توانائی کی بچت کے لیے اجتماعی کوشش کی جائے تو موسم سرما میں کسی مسئلے کا سامنا نہیں ہوگا۔

    انھوں نے منگل کو البانیہ میں یورپی یونین، ویسٹرن بلقان سربراہی اجلاس کے موقع پر ملک میں توانائی کے حوالے سے ’خوف ناک صورت حال‘ دکھائے جانے پر سخت تنقید کی، اور کہا کہ توانائی بحران کی باتیں مضحکہ خیز ہیں، سرکاری حکام اور عوامی کمپنیوں کا کام خوف پھیلانا نہیں، نہ ہی خوف سے حکومت کرنا ہے۔

    ترک نیوز ایجنسی کے مطابق میکرون نے کہا کہ حکومت، وزرا اور آپریٹرز لوگوں کو توانائی فراہم کریں، مضحکہ خیز منظرناموں سے انھیں ڈرائیں نہیں، میکرون نے زور دیا کہ فرانس یوکرین میں جنگ کے باجود ایک عظیم توانائی ماڈل والا بڑا ملک ہے، جو اس موسم سرما سے نبردآزما ہو سکتا ہے۔

  • فرانس کی جانب سے باکو کی ’توہین‘ پر آذربائیجان کا بڑا قدم

    فرانس کی جانب سے باکو کی ’توہین‘ پر آذربائیجان کا بڑا قدم

    باکو: آذربائیجان نے آرمینیا مذاکرات منسوخ کر دیے، اور مذاکرات میں فرانس کی شمولیت کو مسترد کر دیا۔

    الجزیرہ کے مطابق فرانس کی جانب سے باکو کی ’توہین‘ پر آذربائیجان نے بڑا قدم اٹھا لیا، آذربائیجان کے رہنما نے کہا کہ باکو کی ’توہین‘ کرنے کے بعد فرانس آرمینیا کے ساتھ امن مذاکرات میں حصہ نہیں لے سکتا۔

    آذربائیجان کے صدر الہام علیئیف نے کہا کہ ان کا ملک نہیں چاہتا کہ آرمینیا کے ساتھ امن مذاکرات میں فرانس حصہ لے۔

    صدر آذربائیجان نے فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون اور یورپی کونسل کے سربراہ چارلس مشیل کے ساتھ 7 دسمبر کو برسلز میں ہونے والی چو طرفہ ملاقات منسوخ کر دی۔

    علیئیف نے جمعہ کے روز کہا کہ میکرون نے دارالحکومت باکو پر ’حملہ‘ کیا اور ’توہین‘ کی ہے، اس لیے اب ہم ایک دوسرے کے ساتھ نہیں بیٹھ سکتے۔

    انھوں نے آرمینیائی وزیر اعظم نکول پشنیان پر الزام لگایا کہ وہ مذاکرات کے لیے فرانس کے بروکر بننے پر اصرار کر رہے ہیں اور اس طرح مذاکرات کو ناکام بنانا چاہتے ہیں۔

    باکو میں بین الاقوامی نمائندوں کے ساتھ ایک کانفرنس میں گفتگو کرتے ہوئے علیئیف نے کہا کہ میکرون نے آذربائیجان پر حملہ کیا، اور ہم پر وہ کرنے کا الزام لگایا جو ہم نے نہیں کیا۔ انھوں نے کہا فرانسیسی رہنما نے ’آذربائیجان مخالف مؤقف‘ اپنایا، اور باکو کی ’توہین‘ کی، یہ واضح ہے کہ ان حالات میں، اس رویے کے ساتھ، فرانس آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان امن عمل کا حصہ نہیں بن سکتا۔