Tag: فرانس

  • بولی لگانے والوں کو غلط فہمی، عام سا گلدان اربوں روپے میں فروخت

    بولی لگانے والوں کو غلط فہمی، عام سا گلدان اربوں روپے میں فروخت

    فرانس میں 2 ہزار ڈالر مالیت کا ایک عام سا گلدان نیلامی میں 75 لاکھ ڈالرز کا فروخت ہوگیا، بولی لگانے والوں نے گلدان کو اٹھارویں صدی کے نوادرات میں شامل سمجھ لیا تھا۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق فرانس سے باہر رہنے والی ایک خاتون نے یہ گلدان نیلامی سینٹر کو دیا تھا، خاتون نے اسے خود بھی نہیں دیکھا تھا اور فرانس کے خود مختار علاقے برٹنی میں قیام پذیر اپنی والدہ کے انتقال کے بعد ان کے سامان کو نیلامی سینٹر بھجوا دیا تھا۔

    خاتون کا کہنا تھا کہ ان کی والدہ نوادرات جمع کرنے کی شوقین تھیں، ان کے انتقال کے بعد انہوں نے آن لائن نیلامی سینٹر سے رابطہ کیا اور والدہ کے گھر سے تمام نوادرات اٹھوا کر، ان کی جانچ پڑتال کر کے انہیں نیلام کرنے کی درخواست کی تھی۔

    ان نوادارت میں مذکورہ گلدان بھی شامل تھا، نیلے نقش و نگار کا حامل یہ گلدان چین سے خریدا گیا تھا۔

    نیلام گھر کی جانب سے اسے اٹھارویں صدی کا قیمتی تاریخی گلدان سمجھا گیا، بعد ازاں نیلامی میں اس پر لگائی جانے والی بولی بڑھتی گئی اور بالآخر یہ 7.59 ملین ڈالر (ڈیڑھ ارب سے بھی زائد پاکستانی روپے) میں فروخت ہوگیا۔

    اس کی اصل قیمت 2 ہزار ڈالرز (لگ بھگ ساڑھے 4 لاکھ پاکستانی روپے) تھی اور یہ اپنی اصل قیمت سے 4 ہزار گنا زائد قیمت پر فروخت ہوا۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر یہ گلدان 200 سال قدیم ہوا تو یہ واقعی ایک اہم نایاب شے ہوسکتی تھی۔

  • دنیا کی دوسری بڑی فوڈ مارکیٹ میں آگ، فٹبال گراؤنڈ جتنا بڑا اسٹوریج راکھ

    دنیا کی دوسری بڑی فوڈ مارکیٹ میں آگ، فٹبال گراؤنڈ جتنا بڑا اسٹوریج راکھ

    پیرس: فرانس میں دنیا کی دوسری بڑی فوڈ مارکیٹ میں آتش زدگی سے فٹبال گراؤنڈ جتنا بڑا فوڈ اسٹوریج جل کر راکھ ہو گیا۔

    تفصیلات کے مطابق اتوار کو فرانس کے دارالحکومت پیرس میں دنیا کی دوسری بڑی فوڈ مارکیٹ میں خوف ناک آگ لگ گئی، جس کے نتیجے میں فٹ بال گراؤنڈ جتنا بڑا فوڈ اسٹوریج سینٹرمکمل طور پر جل گیا۔

    سینکڑوں فائر فائٹرز نے کئی گھنٹوں کی جدوجہد کے بعد آگ پر قابو پا لیا، آگ بجھانے کی کارروائی میں ہیلی کاپٹروں نے بھی حصہ لیا۔

    آگ اتنی خوف ناک تھی کہ اس کا دھواں پیرس شہر کی فضا پر چھا گیا تھا، اس حادثے میں کوئی بھی شخص زخمی نہیں ہوا، تاہم 7 ہزار مربع میٹر پر محیط گودام تباہ ہو گیا۔ حکام کا کہنا تھا کہ آگ لگنے کی وجہ معلوم نہیں ہو سکی ہے، تاہم اس کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔

    حکام کے مطابق پیرس کی اس مارکیٹ سے بیش تر یورپی ممالک کو پھل، سبزیاں اور دیگر کھانے پینے کی اشیا سپلائی ہوتی ہیں۔

    یہ وسیع و عریض ہول سیل مارکیٹ خود اپنے آپ میں ایک شہر کی طرح ہے، جہاں 12 ہزار سے زیادہ لوگ کام کرتے ہیں اور جہاں فرانس اور دنیا بھر کے پھلوں اور سبزیوں، سمندری غذا، گوشت، دودھ کی مصنوعات اور پھولوں سے بھرے گودام ہیں۔

  • فرانس کی جانب سے سیلاب متاثرین کے لیے امدادی سامان پاکستان پہنچ گیا

    فرانس کی جانب سے سیلاب متاثرین کے لیے امدادی سامان پاکستان پہنچ گیا

    اسلام آباد: فرانس کی جانب سے سیلاب متاثرین کے لیے امدادی سامان پاکستان پہنچ گیا، وفاقی وزیر صحت عبد القادر پٹیل کا کہنا تھا کہ سیلاب متاثرین کے لیے امداد کی فراہمی پر فرانس کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق فرانس کی جانب سے سیلاب متاثرین کے لیے امدادی سامان نور خان ایئر بیس پہنچ گیا، وفاقی وزیر صحت عبد القادر پٹیل نے فرانس کے سفیر سے امدادی سامان وصول کیا۔

    وزارت صحت کا کہنا ہے کہ وزیر صحت نے فرانسیسی عملے، انجینیئرنگ ٹیم اور فرانسیسی سفیر کا استقبال کیا اور فرانسیسی زبان میں ان کا شکریہ ادا کیا۔

    اس موقع پر وزیر صحت کا کہنا تھا کہ سیلاب متاثرین کے لیے امداد کی فراہمی پر فرانس کا شکریہ ادا کرتے ہیں، مشکل کی اس گھڑی میں پاکستان کے عوام کے ساتھ ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ فرانس سے آنے والے امدادی سامان میں سیلابی پانی نکالنے والے بڑے پمپ بھی شامل ہیں، فرانس کی جانب سے ڈاکٹرز اور ٹریننگ دینے والے ماہرین بھی ساتھ ہیں۔

    وزیر صحت کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک میں سفارتی سطح پر دیرینہ تعلقات ہیں۔

  • بلیوں کے لیے پرتعیش ہوٹل

    بلیوں کے لیے پرتعیش ہوٹل

    بلیاں اور کتے پالنے والے افراد اپنے پالتو جانوروں سے بے حد محبت کرتے ہیں اور انہیں تمام سہولیات فراہم کرنے کے لیے کوشاں رہتے ہیں، ایسے ہی افراد کے لیے ایک پرتعیش ہوٹل قائم کیا گیا ہے جہاں ان کی بلیاں قیام کرسکتی ہیں۔

    فرانسیسی دارالحکومت پیرس میں ایک ہوٹل ایسا بھی ہے جہاں صرف آپ کی بلیاں ہی ٹھہر سکتی ہیں لیکن بکنگ آپ کو پہلے سے کروانی پڑے گی۔

    عالمی وبا کرونا کے باعث عائد پابندیاں ختم ہونے کے بعد سیاحت ایک بار پھر بحال ہوگئی ہے اور اس کے ساتھ ہی پیرس میں قائم بلیوں کا یہ ہوٹل بھی مکمل طور پر ریزرو ہوچکا ہے۔

    کیٹس ٹری نامی اس ہوٹل میں بیک وقت 24 بلیوں کے ٹھہرنے کی گنجائش ہے، اگر بلیاں چاہیں تو ان آرام دہ اور پرتعیش کیوبیکلز کو کسی دوسری بلی کے ساتھ شیئر بھی کرسکتی ہیں۔

    ہوٹل کے مالک ویرونیکا کولسن کا کہنا ہے کہ گزشتہ برس کے برعکس، رواں سال ہم فروری کے آخر سے اگست تک کے لیے مکمل طور پر پہلے ہی بکڈ ہیں۔

    ان کا کہنا ہے کہ یہاں بلیوں کو مکمل آزادی ہے، بلیاں جو چاہیں وہ کرسکتی ہیں اور ان کے مالکان بے فکر ہو کر سیر و تفریح میں مشغول رہ سکتے ہیں۔

    بلی کو ہوٹل میں چھوڑنے کی غرض سے آنے والی ایک خاتون کا کہنا ہے کہ ہمیں ایک ایسی جگہ کی ضرورت تھی جہاں اپنی بلیوں کو بے فکر ہو کر چھوڑ سکیں، ہمیں یقین ہو کہ ان کی دوائی اور علاج وقت پر ہو جائے گا اور یہ تمام سہولیات اس ہوٹل میں میسر ہیں۔

    ان کا کہنا ہے کہ ہوٹل میں بلیوں کا اچھی طرح خیال رکھا جاتا ہے، انہیں کھانے پینے کے علاوہ ان کے مساج اور برش کا بھی خیال کیا جاتا ہے۔

    ویرونیکا کولسن نے بتایا کہ ہوٹل انتظامیہ ہفتے میں دو بار بلیوں کے مالکان کو ان کی بلیوں کی تصاویر پیغام کے ساتھ ارسال کرتی ہے اور بتاتی ہے کہ ان کی بلیاں دوسری بلیوں کے ساتھ کیسا رویہ اختیار کر رہی ہیں۔

  • امارات فرانس کو ایندھن فراہم کرے گا

    امارات فرانس کو ایندھن فراہم کرے گا

    پیرس: متحدہ عرب امارات نے فرانس کو ایندھن فراہم کرنے کی پیشکش کرتے ہوئے کہا ہے کہ توانائی میں تعاون ہمارے لیے اہم ہے، امارات کے صدر اقتدار سنبھالنے کے بعد اپنے پہلے سرکاری دورے پر پیرس پہنچے ہیں۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق متحدہ عرب امارات نے فرانس کو ڈیزل تیل فراہم کرنے کی پیشکش کی ہے، خدشہ ہے کہ یوکرین پر حملے کے باعث مغربی پابندیوں کے جواب میں روس یورپ کو گیس کی سپلائی روک سکتا ہے۔

    یہ نیا اقدام پیرس میں متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زید النہیان اور فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون کے درمیان ہونے والی بات چیت کے بعد اٹھایا گیا ہے۔

    اماراتی صدر شیخ محمد بن زید نے کہا کہ متحدہ عرب امارات تمام لوگوں خاص طور پر فرانس کے لیے توانائی کے تحفظ کی حمایت کے لیے پرعزم ہے اور توانائی میں تعاون ہمارے لیے اہم ہے۔

    یاد رہے کہ مئی میں اقتدار سنبھالنے کے بعد امارات کے صدر شیخ محمد بن زید خلیجی خطے سے باہر اپنے پہلے سرکاری دورے پر پیر کے روز پیرس پہنچے تھے۔

    اماراتی صدر شیخ محمد بن زید کا پیرس کے ایلیسی پیلس میں ایک سرکاری تقریب میں شاندار استقبال کیا گیا۔

    فرانسیسی صدر میکرون سے ملاقات کے دوران مستقبل میں توانائی کی ضروریات، موسمیاتی تبدیلی اور جدید ٹیکنالوجی کے علاوہ علاقائی سلامتی و استحکام کو تقویت دینے کی کوششوں کے شعبوں میں مشترکہ کارروائی پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    دونوں ممالک کے حکام کی جانب سے توانائی کے شعبے میں تعاون کے لیے ایک وسیع تر اسٹریٹجک کے معاہدے پر بھی دستخط کیے گئے ہیں۔

    فرانسیسی حکام کا کہنا ہے کہ اس شراکت داری کا مقصد فرانس، متحدہ عرب امارات ہائیڈروجن اور جوہری توانائی کے قابل تجدید شعبوں میں مشترکہ سرمایہ کاری کے منصوبوں کی نشاندہی کرنا ہے۔

    متحدہ عرب امارات کے صدارتی سفارتی مشیر انور قرقاش نے کہا کہ ہم نے 40 سال سے مشرق بعید کو تیل فروخت کیا ہے اور اب بحران کے اس وقت میں یورپ کی جانب لے جا رہے ہیں، ہمارا ملک ایک قابل اعتماد شراکت دار اور توانائی کا ذریعہ بنے رہنے کے لیے پرعزم ہے۔

    خیال رہے کہ فرانس، متحدہ عرب امارات میں اہم غیر ملکی سرمایہ کاروں میں سے ایک ہے۔ سنہ 2020 کے آخر تک متحدہ عرب امارات میں فرانسیسیوں کی براہ راست سرمایہ کاری 2.5 بلین یورو تھی جبکہ متحدہ عرب امارات فرانس میں غیر ملکی سرمایہ کاروں کی فہرست میں 35 ویں نمبر پر ہے۔

  • فرانسیسی صدر میکرون کو اقتدار سے محرومی کا خطرہ لاحق

    فرانسیسی صدر میکرون کو اقتدار سے محرومی کا خطرہ لاحق

    پیرس: فرانسیسی صدر امانوئیل میکرون نے پارلیمان میں اکثریت کھو دی۔

    تفصیلات کے مطابق فرانسیسی صدر میکرون پارلیمینٹ میں اکثریت کھو بیٹھے، پارلیمنٹ میں مکمل اکثریت کے لیے میکرون کو 289 سیٹیں درکار ہیں۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق فرانس کے پارلیمانی انتخابات میں کوئی بھی جماعت واضع اکثریت حاصل نہیں کر سکی ہے۔

    میکرون اپنی دو سو نواسی نشستوں پر اکثریت بحال نہیں رکھ سکے، 44 سالہ میکرون کو اقتدار کو جاری رکھنے کے لیے انتخاب کے اس مرحلے میں ٹیکس میں کٹوتی، ویلفیئر اصلاحات اور ریٹائرمنٹ کی عمر میں اضافہ کرنا تھا۔

    میکرون کی جماعت 577 میں‌ سے 245 نشستیں جیتنے میں کامیاب رہی ہے۔ فرانسیسی وزیرِ اعظم الزبتھ بورن نے انتخابی نتائج کو ملک کے لیے خطرناک قرار دیتے ہوئے صدر میکرون کو اتحادی تلاش کرنے کا مشورہ دے دیا۔

    واضع رہے میکرون رواں سال اپریل میں دوسری مدت کے لیے صدر منتخب ہوئے تھے۔

  • فرانس: آسمان سے اولے برس پڑے، خاتون ہلاک، ایفل ٹاور پر بجلی گر پڑی

    فرانس: آسمان سے اولے برس پڑے، خاتون ہلاک، ایفل ٹاور پر بجلی گر پڑی

    پیرس: فرانس میں طوفان باد و باراں کے باعث ایک خاتون ہلاک جب کہ 14 افراد زخمی ہو گئے ہیں، شہریوں نے ٹینس گیند جتنے اولوں کو برستے دیکھا۔

    تفصیلات کے مطابق فرانس میں گرج چمک اور ژالہ باری کے دوران ایک خاتون ہلاک اور 14 افراد زخمی ہو گئے، طوفان کے باعث انگوروں کے باغات بھی تباہ اور پروازیں تاخیر کا شکار ہو گئیں۔

    رپورٹس کے مطابق وسطی فرانس کو شدید طوفان، اور بارش کے ساتھ ژالہ باری نے گھیر لیا ہے، بارش کے دوران ٹینس بال کے سائز کے اولے پڑے، جس سے بڑے پیمانے پر عمارتوں اور گاڑیوں کو نقصان پہنچا۔

    جنوب مغربی فرانس کے رہائشی ٹینس گیندوں کے سائز کے اولوں کی تصاویر آن لائن پوسٹ کر رہے ہیں، پیرس کے علاقے میں ڈرائیوروں نے بھی بجلیوں والے سیاہ بادلوں سے بھرے آسمان اور سیلاب زدہ سڑکوں کی تصاویر شیئر کیں۔

    مقامی حکام کے مطابق ایفل ٹاور سے بھی آسمانی بجلی ٹکرائی، تاہم کوئی نقصان نہیں ہوا، پیرس کے مشرق میں آسمانی بجلی گرنے سے چھتوں کو آگ لگ گئی۔

    ہفتے کے روز آنے والے طوفان کے بعد اتوار کو ہزاروں گھر بجلی سے محروم رہے، پیرس کے اورلی ہوائی اڈے سے باہر کی پروازیں ہفتے کے روز عارضی طور پر معطل کر دی گئیں، اور چارلس ڈی گال پر پروازوں میں تاخیر ہوئی۔

    فرانسیسی وزیر داخلہ جیرالڈ درمانین نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ سیلاب میں بہہ جانے والی ایک خاتون نارمنڈی شہر روئن میں ایک کار کے نیچے مردہ پائی گئی، خاتون کی موت کیسے اور کیوں واقع ہوئی، اس کی وجہ واضح نہیں ہوئی۔

  • مسلم ملک الجزائر کی تحریکِ آزادی کے حامی سارتر کی کہانی

    مسلم ملک الجزائر کی تحریکِ آزادی کے حامی سارتر کی کہانی

    ژاں پال سارتر نے نوبل انعام وصول کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ اپنی پرانی شناخت کے ساتھ جینے کی خواہش رکھتے ہیں اور یہ اعزاز قبول کر کے اپنی پہچان نہیں کھونا چاہتے۔ آج اسی سارتر کا یومِ وفات ہے جس نے دنیا کا سب سے معتبر اعزاز قبول نہیں‌ کیا تھا۔

    فرانس کے عظیم شہر پیرس کے اس عظیم فلسفی، دانش وَر، ڈراما اور ناول نگار اور محقق نے 1980ء میں ہمیشہ کے لیے اپنی آنکھیں‌ موند لی تھیں۔ سارتر کو سیاست، سماج اور ادب کی دنیا میں اس کے افکار اور نظریات کی وجہ سے بڑا مقام و درجہ حاصل ہے اور دنیا بھر میں اسے پہچانا جاتا ہے۔

    1905ء سارتر کا سنِ پیدائش ہے اور وہ ایک سال کا تھا جب اپنے والد کے سایۂ شفقت سے محروم ہوگیا۔ اس کا بچپن اپنے نانا کے گھر میں گزرا، جہاں ایک بڑا کتب خانہ بھی تھا۔ یوں سارتر کو کم عمری ہی میں کتابوں اور مطالعے کا شوق ہو گیا۔ وہ سارا دن مختلف موضوعات پر کتابیں پڑھتا اور اپنے ملک کی سیاسی، سماجی حالت پر غور کرتا رہتا تھا۔اسی مطالعے اور غور و فکر کی عادت نے سارتر کو لکھنے پر آمادہ کیا۔ ژاں پال سارتر نے اپنے انٹرویوز میں بتایا کہ اسے نوعمری ہی میں ادب کا چسکا پڑ گیا تھا اور لکھنے لکھانے کا شوق جنون کی شکل اختیار کر گیا تھا۔ فنونِ لطیفہ میں سارتر کی دل چسپی اس قدر تھی کہ وہ خود بھی بہت اچھا گلوکار اور پیانو نواز تھا۔ کھیلوں میں سارتر نے باکسنگ میں‌ غیر معمولی دل چسپی لی اور خود بھی اچھا باکسر رہا۔

    جب دنیا سارتر کے افکار و نظریات سے آگاہ ہوئی تو سارتر کو فرانس کا ضمیر کہا۔ اس کے روشن نظریات اور اجلی سوچ نے اسے انسانوں کے درمیان وہ بلند مرتبہ اور مقام عطا کیا جس نے دنیا بھر میں انسانوں کو متاثر کیا۔ 70ء کے عشرے میں سارتر بینائی سے یکسر محروم ہوگیا، لیکن اس معذوری کے باوجود ایک بھرپور زندگی گزاری۔ سارتر نے جہاں عملی جدوجہد سے فرانسیسی معاشرے میں شخصی آزادی کی شمع روشن کی، وہیں سماجی انصاف کے لیے اپنی فکر کا پرچار بھی کیا۔

    وہ درس وتدریس سے منسلک تھا۔ دوسری جنگِ عظیم کے دوران جرمن فوج نے سارتر کو گرفتار کر لیا تھا اور ایک سال تک نظر بند رکھا تھا۔ ایک دن موقع ملتے ہی سارتر فرار ہونے میں کام یاب ہوگیا اور بعد میں‌ جب فرانس پر جرمنی کا قبضہ ہو گیا تو اس کے خلاف سارتر مزاحمت میں پیش پیش رہا۔ جنگ کے بعد وہ بائیں بازو کے نظریات کا پرچارک بن گیا اور ایک جریدہ نکالا، جو بہت مقبول ہوا۔ اس جریدے میں اپنے وقت کے مشہور فلسفی مارلو پونتی اور البرٹ کامیو کی نگارشات شائع ہوتی رہیں جو ملک میں نظریاتی بنیادوں پر انقلاب برپا کرنے کا سبب بنیں۔ سارتر کو فلسفۂ وجودیت کا بانی بھی کہا جاتا ہے۔

    ژاں پال سارتر نے جہاں اپنی فکر سے اور سیاسی اور سماجی انقلاب کے لیے عملی طور پر جدوجہد کی تھی، وہیں ادب کے میدان میں اپنی تخلیقی صلاحیتوں کا بھی بھرپور اظہار کیا۔ اس کا پہلا ناول 1938ء میں شائع ہوا تھا۔ وہ مارکسزم اور سوشلزم کا زبردست حامی تھا، لیکن کسی جماعت اور گروہ سے وابستہ نہیں رہا۔ سارتر نے جنگ کے خلاف تحریکوں میں سرگرم کارکن کی طرح اپنا کردار نبھایا۔ الجزائر پر فرانس کی یلغار، ویت نام میں کمیونسٹوں کے خلاف امریکیوں کی جنگ، عربوں کے خلاف فرانس، برطانیہ اور اسرائیل کی جنگی مہمات اور خوں ریزی کے خلاف سارتر نے آواز بلند کی اور اس سلسلے میں‌ ہونے والے بڑے مظاہروں میں اسے ہمیشہ صفِ اوّل میں‌ دیکھا گیا۔

    مشہور ہے کہ جب مسلم ملک الجزائر کی تحریکِ آزادی کی حمایت پر فرانس میں‌ ژاں پال سارتر کو گرفتار کیا گیا اور اس کی اطلاع ملی تو ملک کے حکم ران ڈیگال نے بے اختیار کہا، سارتر تو فرانس ہے، اسے کون قید میں رکھ سکتا ہے اور اسی وقت جیل کے دروازے کھلوا دیے۔

  • فرانسیسی ملٹری انٹیلیجنس چیف برطرف

    فرانسیسی ملٹری انٹیلیجنس چیف برطرف

    پیرس: فرانسیسی انٹیلیجنس چیف کو برطرف کر دیا گیا، وہ یوکرین پر روسی حملے سے قبل درست پیش گوئی نہیں کر سکے تھے۔

    تفصیلات کے مطابق یوکرین کی جنگ میں ناکامی پر فرانس کے ملٹری انٹیلیجنس چیف جنرل ایرک وڈاؤڈ کو عہدے سے بر طرف کر دیا گیا، جنرل ایرک پر الزام ہے کہ روسی فوجی آپریشن سے قبل وہ درست پیش گوئی کرنے میں بھی ناکام رہے۔

    ایک فوجی ذریعے نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اے ایف پی کو بتایا کہ جنرل ایرک وڈاؤڈ، جنھوں نے 7 ماہ قبل ہی ڈائریکٹوریٹ آف ملٹری انٹیلیجنس (DRM) کی قیادت سنبھالی تھی، فوری طور پر اپنے عہدے سے مستعفی ہو رہے ہیں۔

    مغربی میڈیا کے مطابق وزارت دفاع کی داخلی تحقیقات میں بھی جنرل ایرک پر ‘ناقص بریفنگ’ اور ‘مسائل پر عبور حاصل کرنے میں ناکامی’ پر تنقید کی گئی تھی۔

    یورپ کو دی گئی روسی مہلت آج ختم، آگے کیا ہوگا؟

    اس حوالے سے میڈیا میں سامنے آنے والی رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ امریکا نے بالکل درست اندازہ لگایا تھا کہ روس بڑے پیمانے پر یوکرین پر حملے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے، جب کہ فرانس نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ اس کا کوئی امکان نہیں، فرانس کے فوجی سربراہ نے جنرل وڈاؤڈ کو اس کا ذمہ دار ٹھہرایا۔

    واضح رہے کہ روس کا کہنا ہے کہ روس کے یوکرین میں جاری خصوصی آپریشن کے خلاف مغربی میڈیا میں جھوٹی اور گمراہ کن خبریں پھیلائی جا رہی ہیں، یوکرین میں روس اپنے کلیدی اہداف کو حاصل کر چکا ہے، جب کہ مغربی میڈیا روس کے یوکرین میں جاری آپریشن کو نامکمل ثابت کرنے کے لیے منفی رپورٹنگ کا سہارا لے رہا ہے۔

    یوکرین کی جنگ کو 36 روز ہوگئے ہیں، روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے 24 فروری کو یوکرین کے خلاف فوجی آپریشن کا فرمان جاری کیا تھا اور یوکرینی فوجیوں کو ہتھیار ڈالنے اور اپنے گھروں میں واپس جانے کی دعوی دی تھی۔

  • فرانس میں ویکسین نامنظور کے نعروں‌ نے حکومت کو پریشان کر دیا

    فرانس میں ویکسین نامنظور کے نعروں‌ نے حکومت کو پریشان کر دیا

    پیرس: فرانس کے مختلف شہروں میں کرونا کی ویکسین نہ لگانے پر پابندیوں کے خلاف ہزاروں افراد نے مظاہرے شروع کر دیے ہیں۔

    خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق گزشتہ کئی ماہ سے ہزاروں لوگ ویکسین کے خلاف احتجاجی مظاہرے کر رہے ہیں، ہر اختتامی ہفتے کو ہونے والے ان مظاہروں میں ہزاروں لوگ شریک ہوتے ہیں، مظاہروں میں شریک افراد ‘ویکسین نامنظور’ کے نعرے لگا رہے ہیں۔

    عالمی میڈیا کے مطابق فرانس بھر کے شہروں میں مظاہرین سڑکوں پر نکل آئے ہیں، شہری اس قانون کو مسترد کر رہے ہیں جس میں کرونا کے خلاف ویکسین نہ لگوانے والے لوگوں پر سخت پابندیوں کا نفاذ کیا جائے گا، پارلیمنٹ میں اس سلسلے میں بل کے مسودے پر بحث جاری ہے۔

    گزشتہ روز کیے گئے احتجاج میں مختلف شہروں میں 54 ہزار افراد نے شرکت کی تھی، پولیس کی جانب سے جمع کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ ہفتے ان مظاہروں میں ایک لاکھ سے زائد افراد شریک ہوئے۔

    فرانس کی وزارت داخلہ ملک کے مختلف شہروں میں کیے جانے والے ان مظاہروں میں شریک افراد کے اعداد و شمار اکھٹے کرتی ہے، فرانس کی پارلیمنٹ میں ویکسین نہ لگانے والے شہریوں پر مختلف قسم کی پابندیوں کی قانون سازی کے لیے اراکین میں ایک ڈرافٹ بل پر بحث جاری ہے۔

    دارالحکومت پیرس میں سب سے بڑا احتجاجی مظاہرہ ایفل ٹاور کے قریب کیا گیا جس کی قیادت دائیں بازو کے سیاست دان فلورین فلیپوٹ نے کی۔