Tag: فرانس

  • فرانس میں 46 جینیاتی تبدیلیوں والا کرونا وائرس کا نیاویرینٹ دریافت

    فرانس میں 46 جینیاتی تبدیلیوں والا کرونا وائرس کا نیاویرینٹ دریافت

    پیرس: فرانس میں سائنس دانوں نے کرونا وائرس کا نیا ویرینٹ دریافت کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق فرانس میں 46 جینیاتی تبدیلیوں والا کرونا وائرس کا نیا ویرینٹ دریافت ہوا ہے، آئی ایچ یو (IHU) نامی اس نئے بی وَن سِکس فور زیرو ٹو (B16402) ویرینٹ سے 12 افراد متاثر ہو چکے ہیں۔

    نئے ویرینٹ نے جنوب مشرقی فرانس کے شہر مارسیلی میں شہریوں کو متاثر کیا، ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ اس کا پہلا کیس افریقی ملک کیمرون کی سفری ہسٹری والے شخص سے منسلک تھا۔

    عالمی میڈیا کے مطابق آئی ایچ یو ویرینٹ پہلی بار پچھلے مہینے جنوبی فرانس میں پایا گیا تھا لیکن اب اس نے عالمی ماہرین کی توجہ حاصل کرنا شروع کر دی ہے۔

    اس ویرینٹ کی دریافت کا سہرا مارسیلی میں مقیم میڈیٹرینی انفیکشن یونیورسٹی ہاسپٹل انسٹیٹیوٹ کے محققین کے سر ہے، جن کا کہنا ہے کہ اس ویرینٹ میں 46 میوٹیشنز ہوئی ہیں، جو اومیکرون سے بھی زیادہ ہیں۔

    ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ نئے قسم کی نگرانی جاری ہے تاکہ پتا لگایا جا سکے کہ یہ کتنا خطرناک ہے۔

    ڈاکٹرز نے یہ خدشہ بھی ظاہر کیا ہے کہ زیادہ میوٹیشنز کی وجہ سے آئی ایچ یو موجودہ ویکسینز کے خلاف زیادہ مزاحمت کر سکتا ہے، تاہم ماہرین نے کہا ہے کہ اس کے اثرات کے بارے میں یقین کے ساتھ کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہے۔

  • 132 ٹن وزنی عجوبہ پتھر، جسے کوئی بھی شخص ہلا سکتا ہے (حیران کن ویڈیو)

    132 ٹن وزنی عجوبہ پتھر، جسے کوئی بھی شخص ہلا سکتا ہے (حیران کن ویڈیو)

    پیرس: فرانس کے ایک جنگل میں ایک ایسا 132 ٹن وزنی عجوبہ پتھر موجود ہے جسے کوئی بھی شخص آسانی سے ہلا سکتا ہے، ویڈیو میں عام انسانی طاقت سے اس پتھر کو ہلتے ہوئے دیکھ کر آپ حیران رہ جائیں گے۔

    یہ پتھر شمالی مشرقی فرانس کے ایک جنگل میں پڑا ہوا ہے، یہ جنگل رنگ برنگی چٹانوں سے بھرا پڑا ہے، اور جہاں لاتعداد ارضیاتی عجوبے پائے جاتے ہیں۔

    اسی جنگل میں پڑا ہوا یہ پتھر 132 ٹن وزنی ہے، لیکن حیرت کی بات ہے کہ اسے کوئی بھی شخص تھوڑا سا زور لگا کر ہلا سکتا ہے، تاہم شرط یہ ہے کہ پتھر کو ہلانے کے لیے درست مقام کا پتا ہو، ورنہ پتھر کو ہلایا نہیں جا سکتا۔

    ویل گوت نامی جنگل میں پڑا یہ پتھر بہت مشہور ہے اور بظاہر وہ اتنا بڑا ہے کہ اسے دیکھ کرگمان ہوتا ہے کہ یہ ناقابلِ جنبش ہے اور دیکھنے والا یہی سوچتا ہے کہ کوئی بھی اسے نہیں ہلا سکتا۔

    پتھر کو ہلانے کے لیے شرط یہ ہے کہ آپ کو اس کے ہلانے کے درست مقام کے بارے میں معلوم ہو، کیوں کہ وہ پتھر کے مرکزِ ثقل پر اثر انداز ہوتا ہے۔

    اس پتھر کو لوگان کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، اس پتھر کی اونچائی انسان سے بھی بلند ہے، اگر اس پتھر کے نچلے حصے پر دونوں ہاتھوں سے اسے اٹھانے کے لیے زور لگایا جائے تو یہ واضح طور پر ہلتا ہے۔

  • فرانس میں برڈ فلو کے باعث لاکھوں مرغیاں تلف

    فرانس میں برڈ فلو کے باعث لاکھوں مرغیاں تلف

    پیرس: فرانس میں برڈ فلو کے باعث حکام لاکھوں مرغیاں تلف کرنے پر مجبور ہوگئے، بیلجیئم اور برطانیہ نے بھی برڈ فلو کی وبا پھیلنے کا اعلان کیا ہے۔

    فرانسیسی میڈیا کے مطابق حکام کا کہنا ہے کہ برڈ فلو وائرس پر قابو پانے کی کوششوں کے سلسلے میں گزشتہ مہینے 6 سے ساڑھے 6 لاکھ مرغیوں، بطخوں اور دیگر پرندوں کو تلف کیا گیا ہے۔

    حکام کا کہنا ہے کہ سنہ 2015 کے بعد سے ملک میں برڈ فلو کی چوتھی بڑی وبا کا خطرہ ہے۔

    وزارت زراعت کے مطابق فیکٹری فارموں میں وائرس کی موجودگی کی اطلاع دی گئی ہے اور جنگلی پرندوں میں بھی برڈ فلو کے 15 کیسز سامنے آئے ہیں۔

    اسی طرح کے وائرس سے پرندوں کی ہلاکت کے صرف ایک سال بعد بھی کئی یورپی ممالک اب ایک انتہائی متعدی فلو ایچ 5 این 1 کا مقابلہ کر رہے ہیں۔

    بیلجیئم اور برطانیہ نے وبا پھیلنے کا اعلان کیا ہے جبکہ چیک ری پبلک سے تعلق رکھنے والے جانوروں کے ڈاکٹروں نے بدھ کو کہا کہ 80 ہزار پرندوں کو ایک ہی فارم میں تلف کیا جائے گا جہاں گذشتہ ہفتے ایک لاکھ سے زائد جانور وائرس سے مر چکے ہیں۔

    فرانس میں حکومت نے نومبر میں کاشت کاروں کو حکم دیا تھا کہ وہ ہجرت کرنے والے پرندوں کے ذریعے وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے اپنے پرندوں کو گھر کے اندر رکھیں، حالانکہ پہلا کیس اسی مہینے کے آخر میں شمال میں ایک جگہ پر پایا گیا تھا۔

    وزارت نے بتایا کہ جنوب مغرب میں پہلا کیس، جہاں اب سب سے زیادہ وبا پھیلی ہوئی ہے 16 دسمبر کو سامنے آیا۔

    پچھلے موسم سرما میں 500 سے زیادہ فارموں میں بڑے پیمانے پر انفیکشن دیکھنے میں آیا جس کی وجہ سے تقریباً 35 لاکھ پرندے ہلاک ہوئے جن میں بطخیں بھی شامل تھیں، اس کی وجہ سے حکومت کو بطور معاوضہ لاکھوں یورو خرچ کرنے پر مجبور کیا گیا۔

  • فرانسیسی صدر کی بیوی کے مرد ہونے کی افواہ

    فرانسیسی صدر کی بیوی کے مرد ہونے کی افواہ

    پیرس: فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون کی اہلیہ کے مرد ہونے کی افواہ پھیل گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق فرانسیسی صدر کی اہلیہ بریجٹ میکرون کے بارے میں افواہ پھیل گئی ہے کہ وہ پیدائشی طور پر ایک مرد ہیں، لوگوں نے اس سلسلے میں ایک پرانی تصویر بھی ڈھونڈ نکالی ہے، تاہم بریجٹ میکرون نے کہا ہے کہ وہ ان افواہوں کے خلاف مقدمہ دائر کریں گی۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق گزشتہ دنوں غلط معلومات (ڈس انفارمیشن) پر مبنی ایک مہم چلائی گئی جس میں فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون کی اہلیہ کو یہ جھوٹا دعویٰ کرتے ہوئے نشانہ بنایا گیا کہ وہ پیدائشی طور پر مرد ہے، یہ مہم ایک ایسے وقت میں چلائی گئی ہے جب صدارتی انتخابات میں چار ماہ رہ گئے ہیں، اور اس سے انٹرنیٹ کی جعلی خبروں کے خدشات میں بھی اضافہ ہو گیا ہے۔

    68 سالہ بریجٹ میکرون نے ان غلط معلومات پر مقدمہ کرنے کے لیے قانونی شکایت درج کرانے کا ارادہ ظاہر کیا ہے، ان کے وکیل ژاں اینوکی نے بتایا کہ اس سلسلے میں اقدامات شروع کر دیے گئے ہیں۔

    یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ میکرون جوڑے کو جنس کے حوالے سے نشانہ بنایا گیا ہو، کئی مہینوں سے، سوشل نیٹ ورکس پر پیغامات میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ بریجٹ میکرون، بریجٹ تونیو کے طور پر پیدا ہوئی تھیں، اور وہ دراصل ایک ٹرانس جینڈر خاتون ہیں جن کا پیدائش کے وقت پہلا نام ژاں میشل تھا۔

    یہ افواہ کب پھیلی؟

    بریجٹ میکرون کے خلاف ان افواہوں کا آغاز اس وقت ہوا جب ان کے شوہر، جنھوں نے منگل کو اپنی 44 ویں سالگرہ منائی، نے دوبارہ صدارتی انتخابات لڑنے کی تیاری کا اعلان کیا۔ ان جھوٹے دعوؤں میں الزام لگایا گیا کہ شہری حیثیت میں اس تبدیلی کو چھپانے کے لیے ایک وسیع سازش کی گئی ہے۔

    ایسا لگتا ہے کہ اس طرح کا پہلا دعویٰ مارچ میں فیس بک پر ایک نتاشا رے نامی صارف نے کیا، اس نام نہاد "صحافی” کا فیس بک پیج نام نہاد "صحت کی آمریت” کے خلاف سازشی تھیوریز سے بھرا ہوا ہے۔

    اس صارف نے کچھ پوسٹ کیے، جن میں اس نے بریجٹ کے حوالے سے کچھ فیملی فوٹوز اور شہری حیثیت سے متعلق دستاویزات مکس کیے، نتاشا رے نے دعویٰ کیا کہ یہ دستاویزات اس کی نام نہاد کھوج کا منبع ہے۔

    ٹوئٹر پر

    اس کے تقریباً دو ہفتے بعد ٹوئٹر پر #JeanMichelTrogneux کا ہیش ٹیگ پہلی بار یکم نومبر کو نمودار ہوا، اور اسے نسبتاً کم فالو کیے جانے والے ایک اکاؤنٹ "Le Journal de la Macronie” نے مزید پھیلا دیا، یہ صارف فرانسیسی صدر کا سخت مخالف ہے۔

    تقریباً ایک ماہ تک یہ ہیش ٹیگ زیادہ دکھائی نہیں دیا لیکن دسمبر کے آغاز سے اس کی مقبولیت میں زبردست اضافہ ہوا، 6 دسمبر کو اس نے صرف 35 ٹویٹس بنائے، لیکن تین ہفتے بعد 13,000 سے زیادہ ٹویٹس بنائے۔

    InVid کی تازہ ترین گنتی کے مطابق اس ہیش ٹیگ نے اب تک 68,300 ری ٹویٹس اور 174,000 سے زیادہ لائکس بنائے ہیں۔

  • فرانسیسی وزیر ثقافت کا جدہ کے تاریخی علاقے کا دورہ

    فرانسیسی وزیر ثقافت کا جدہ کے تاریخی علاقے کا دورہ

    ریاض: فرانسیسی وزیر ثقافت نے سعودی عرب کے دورے کے دوران یونیسکو کی تاریخی سائٹ کا دورہ کیا، انہوں نے وہاں موجود ایک قدیم جامع مسجد الشافعی کا بھی دورہ کیا۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق فرانسیسی وزیر ثقافت ڈاکٹر روزلین باچلو نے جدہ کے تاریخی علاقے کا دورہ کیا جسے یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثے کی فہرست میں درج کیا گیا ہے۔

    فرانسیسی وزیر ڈاکٹر روزلین سرکاری دورے پر سعودی عرب میں ہیں جہاں انہوں نے جدہ کے قدیم تاریخی علاقوں کا دورہ کیا اور عہد رفتہ کی تعمیرات کا جائزہ لیا۔

    فرانسیسی وزیر ثقافت نے جدہ کے قدیم علاقے بلد میں واقع بیت نصیف کے علاوہ جامع مسجد الشافعی کا بھی دورہ کیا جہاں انہیں علاقے کی تاریخ اور دیگر تفصیلات سے بھی آگاہ کیا گیا۔

    انہوں نے بیت النصیف میں رکھی گئی نوادرات اور عہد قدیم میں استعمال ہونے والی اشیا میں خصوصی دلچسپی کا اظہار کیا، فرانس کی وزیر سیاحت کو جدہ کے تاریخی علاقے کی سیر بھی کرائی گئی۔

  • فرانس اور امارات کے درمیان 80 رافیل لڑاکا طیاروں کا معاہدہ

    فرانس اور امارات کے درمیان 80 رافیل لڑاکا طیاروں کا معاہدہ

    ابو ظہبی / پیرس: فرانس اور متحدہ عرب امارات کے درمیان 80 رافیل لڑاکا طیاروں کا معاہدہ ہوا ہے جو سنہ 2027 سے امارات کو فراہم کیے جائیں گے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق فرانس اور متحدہ عرب امارات نے ایک سمجھوتے پر دستخط کا اعلان کیا ہے جس کے تحت امارات کو رافیل طرز کے 80 لڑاکا طیارے فراہم کیے جائیں گے۔

    یہ طیارے فرانسیسی طیارہ ساز کمپنی ڈاسو ایوی ایشن کے تیار کردہ ہیں۔

    امارات کے ساتھ مذکورہ سمجھوتا طے پاتے ہی ڈاسو کمپنی کے حصص کی قیمت میں 9 فیصد کا اضافہ دیکھنے میں آیا۔ سال 2004 میں اس طیارے کے سروس میں آنے کے بعد یہ مذکورہ فرانسیسی طیاروں کا سب سے بڑا غیر ملکی آرڈر ہے۔

    امارات نے 12 کریکل ہیلی کاپٹروں کی خریداری کے سمجھوتے پر بھی دستخط کیے ہیں۔

    امارات کو رافیل طیارے حوالے کرنے کا سلسلہ تقریباً 2 ارب یورو مالیت کے منصوبے کے تحت 2027 سے شروع ہوگا۔

    سال 2011 سے 2020 تک ایک دہائی کے عرصے میں متحدہ عرب امارات فرانس کی دفاعی صنعتی مصنوعات کا پانچواں بڑا خریدار رہا۔ امارات کی جانب سے خریداری کے حجم کی مالیت 4.7 ارب یورو رہی۔

  • فرانس کی سب سے بڑی ڈکیتی کے ملزمان کا ٹرائل شروع

    فرانس کی سب سے بڑی ڈکیتی کے ملزمان کا ٹرائل شروع

    امریکی ماڈل کم کارڈیشین کے گھر ہونے والی لاکھوں یورو مالیت کی چوری کے ملزمان کا ٹرائل شروع کردیا گیا، یہ فرانس میں گزشتہ 20 برسوں میں کسی انفرادی شخص کے گھر پر ہونے والی ڈکیتی کی سب سے بڑی واردات ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق فرانس کی تاریخ کی سب سے بڑی ڈکیتی کی واردات کی سماعت شروع ہوگئی، ذرائع نے بتایا کہ کارڈیشین پیرس میں ہونے والی اس ڈکیتی میں ملوث 12 ملزمان کے خلاف مقدمے کی سماعت کا حکم دو تفتیشی مجسٹریٹس نے دیا ہے۔

    ذرائع نے انکشاف کیا کہ اکتوبر 2016 میں مشہور ماڈل اور امریکن میڈیا پرسنالٹی کم کارڈیشین کے اپارٹمنٹ سے زیورات اور ہیرے لوٹنے کی واردات میں فرانس میں 12 افراد پر مقدمہ چلایا جائے گا۔

    یاد رہے کہ یہ فرانس میں گزشتہ 20 برسوں میں کسی انفرادی شخص کے گھر پر ہونے والی ڈکیتی کی سب سے بڑی واردات تھی جس میں تقریباً 60 لاکھ یورو (7 ملین ڈالر) کے زیورات ان کے گھر سے لوٹے گئے تھے۔

    یہ واردات اس وقت ہوئی تھی جب کم کارڈیشین پیرس فیشن ویک کے دوران ایک پرتعیش رہائش گاہ پر مقیم تھیں۔

    مشتبہ افراد کو پیرس اور جنوبی فرانس سے 4 ماہ بعد گرفتار کیا گیا، ان میں عمر ایٹ کھڈاشے نامی شخص بھی شامل ہے جسے اولڈ عمر کے نام سے جانا جاتا ہے، جس کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ اس گروہ کا سرغنہ ہے۔

  • سابق پولیس افسر کی موت نے 35 سال پرانے قتل اور زیادتی کے مقدمات حل کردیے

    سابق پولیس افسر کی موت نے 35 سال پرانے قتل اور زیادتی کے مقدمات حل کردیے

    پیرس: فرانسیسی دارالحکومت پیرس میں کئی دہائیوں تک ایک سیریل کلر نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو پریشان کیے رکھا، اور بالآخر اس کی موت کے بعد اس کے ڈی این اے نے ان تمام کیسز کو حل کردیا جو اب حل نہ کیے جاسکے تھے۔ قاتل ایک سابق فوجی افسر اور پولیس اہلکار تھا۔

    مقامی طور پر فرانسوا ویروو کے نام سے منسوب اس سابق فوجی کا ڈی این اے لے گریلے سے منسلک کئی جرائم کے جائے وقوعہ میں پایا گیا تھا۔ قتل اور ریپ کے واقعات نے سنہ 1986 اور 1994 کے درمیان پیرس میں سنسنی پھیلا رکھی تھی لیکن یہ واقعات ملزم کے اعتراف سے قبل تک سلجھائے نہ جاسکے۔

    ان سے منسوب سنسنی خیز جرائم میں 11 سال کی سیسل بلوخ کا قتل بھی شامل تھا۔ سنہ 1986 میں جب وہ پیرس میں اپنے سکول نہ پہنچیں تو اس کے بعد ان کی گمشدگی کی رپورٹ درج کرائی گئی۔

    فرانسوا ویروو کو 4 قتل اور 6 ریپ کے واقعات سے منسلک کیا جا رہا ہے لیکن وکیل مسٹر سبان کا کہنا ہے کہ بلاشبہ وہ مزید جرائم کے بھی مرتکب رہے ہوں گے اور ان کی موت سے بہت سے خاندانوں کے سوالوں کے جواب ادھورے رہ گئے ہیں۔

    یہ معاملہ بالآخر اس وقت حل ہونے لگا جب حال ہی میں ایک تفتیشی مجسٹریٹ نے پیرس کے علاقے میں اس زمانے میں تعینات 750 ملٹری پولیس افسران کو خط بھیجنے کا فیصلہ کیا۔

    پولیس کو ایک فلیٹ میں ایک لاش ملی اور فلیٹ میں مردہ پایا جانے والا 59 سال کا یہ شخص پولیس افسر بننے سے پہلے ایک ملٹری پولیس کا اہلکار تھا اور وہ ریٹائر ہونے والا تھا۔

    پولیس نے 24 ستمبر کو پانچ دن کے بعد انہیں ڈی این اے کا نمونہ دینے کے لیے طلب کیا تھا لیکن ان کی بیوی نے 27 ستمبر کو ان کی گمشدگی کی اطلاع دی تھی۔

    ان کی لاش بحیرہ روم کے ساحل پر گراؤ دو روئی میں ایک کرائے کے فلیٹ میں خودکشی کے ایک نوٹ کے ساتھ ملی۔ استغاثہ کا کہنا ہے کہ ان کا ڈی این اے کئی جرائم کے مقامات سے ملنے والے شواہد سے ملتا ہے۔

    خط میں انہوں نے بظاہر متاثرین یا حالات کی تفصیل کے بغیر قتل کا اعتراف کیا ہے۔

    مقتولہ سیسل بلوخ کے سوتیلے بھائی لوک رچرڈ ان رہائشیوں میں شامل ہیں جنہوں نے اس حادثے کے دن ایک شخص کو اپنے اپارٹمنٹ کی عمارت میں دیکھا تھا جس کے چہرے پر کیل مہاسوں کے بہت سے نشان تھے۔

    بلوخ کی لاش بعد میں تہہ خانے میں پرانے قالین کے ایک ٹکڑے کے نیچے ملی تھی۔ عہدیداروں نے بتایا کہ اس لڑکی کا ریپ کیا گیا تھا، اس کا گلا گھونٹا گیا اور پھر چھرا گھونپا گیا اور اس واقعے نے پورے فرانس میں صدمے کی لہر دوڑا دی تھی۔

    ان کے بھائی نے پولیس کو ملزم کا خاکہ بنانے میں مدد کی تھی کیونکہ ان کا خیال تھا کہ انہوں نے اس شخص کے ساتھ لفٹ شیئر کی تھی۔ رچرڈ نے کہا تھا کہ یہ واقعہ کسی سائے کی طرح تاعمر ان کا پیچھا کرتا رہا اور انہیں بہت بڑی ناانصافی کا احساس دلاتا رہا۔

    ڈی این اے شواہد نے بلوخ نامی نامی لڑکی کے قاتل کو دوسرے قتل اور ریپ کے واقعات میں بھی منسلک پایا۔ ان میں 1987 میں 38 سال کے گیلس پولیٹی اور ان کی جرمن ساتھی ارمگارڈ مولر کا قتل شامل تھا۔

    مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ وہ سنہ 1994 میں 19 سال کی کیرین لیروئے کے قتل سے بھی منسلک تھا جو سکول جاتے ہوئے غائب ہونے کے ایک ماہ بعد جنگل کے کنارے مردہ پائی گئی تھیں۔

    ایک 26 سال کی جرمن خاتون کے ساتھ ساتھ 14 اور 11 سال کی دو لڑکیوں کے ساتھ ہونے والے ریپ میں بھی ملزم کو ایک پولیس اہلکار کے طور پر پہچانا گیا تھا۔

    متاثرین کی نمائندگی کرنے والے وکیل نے فرانس انفو ٹی وی کو بتایا کہ ہمیں یہ یقین تھا کہ وہ یا تو کوئی پولیس افسر تھا یا ایک ملٹری پولیس کا اہلکار کیونکہ انہوں نے اپنے متاثرین کے خلاف جو طریقہ اختیار کیا اور جو ہتھکنڈے اپنائے دونوں اسی جانب اشارہ کر رہے تھے۔

    وکیل خیال ہے کہ قاتل نے اپنے ڈی این اے کو جرائم کی جگہ سے مٹانے کی ہر ممکن کوشش کی لیکن اب ان کی شناخت ظاہر ہو گئی ہے اور وہ چاہتے ہیں کہ ان تمام جرائم کی دوبارہ تفتیش ہو جو حل نہیں ہوئے اور جس میں ڈی این اے کی تکنیک کبھی استعمال نہیں کی گئی۔

  • فرانسیسی پادریوں نے 70 برسوں میں 2 لاکھ سے زائد بچوں سے جنسی زیادتی کی: رپورٹ

    فرانسیسی پادریوں نے 70 برسوں میں 2 لاکھ سے زائد بچوں سے جنسی زیادتی کی: رپورٹ

    پیرس: فرانس میں کیتھولک چرچ میں بچوں سے زیادتی کے سوا 2 لاکھ واقعات پر مبنی رپورٹ جاری کی گئی ہے۔

    خبررساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق منگل کو جاری ہونے والی ایک اہم رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ فرانسیسی پادریوں نے پچھلے 70 سالوں میں دو لاکھ سے زائد بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کی، رپورٹ کے مصنفین کا کہنا ہے کہ کیتھولک چرچ نے بہت طویل عرصے سے اس ‘لعنت’ سے آنکھیں بند کر رکھی تھیں۔

    اس رپورٹ کو مرتب کرنے والے کمیشن کے سربراہ جین مارک ساؤوے نے کہا کہ چرچ نے برسوں سے گہری، مکمل اور یہاں تک کہ ظالمانہ بے حسی دکھائی ہے، بجائے اس کے کہ وہ زیادتی کے شکار بچوں کو بچاتے، وہ خود کو بچانے میں لگے رہے۔

    انھوں نے کہا کہ متاثرین میں زیادہ تر لڑکے تھے، اور ان میں سے کئی کی عمریں 10 سے 13 سال کے درمیان تھیں۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس لعنت کا سامنا کرتے ہوئے، ایک طویل عرصے سے کیتھولک چرچ کا فوری رد عمل خود کو ایک ادارے کے طور پر محفوظ کرنا تھا، اور اس نے ان لوگوں کے ساتھ مکمل، یہاں تک کہ ظالمانہ بے حسی کا مظاہرہ کیا۔

    اس رپورٹ کے مطابق 1950 سے 2020 تک گرجا گھروں میں بچوں سے بدفعلی کے دو لاکھ 16 ہزار واقعات ہوئے، بچوں سے بدفعلی میں چرچ کے 29 سو سے 32 سو پادری اور دیگر ارکان ملوث رہے۔

    بشپ کانفرنس آف فرانس کے صدر نے کہا ہے کہ چرچ کو ان واقعات کی تفتیش کے لیے انٹرنل ٹریبونل بنانے کی ضرورت ہے، انھوں نے رپورٹ کو خطرناک اور شرم ناک قرار دیا۔

    واضح رہے کہ چرچ میں بچوں سے زیادتی کی تحقیقات کے لیے 2018 میں آزاد کمیشن بنایا گیا تھا۔

  • سابق فرانسیسی صدر کو قید کی سزا

    سابق فرانسیسی صدر کو قید کی سزا

    پیرس: سابق فرانسیسی صدر نکولس سرکوزی کو عدالت نے قید کی سزا سنا دی۔

    تفصیلات کے مطابق انتخابی مہم میں ناجائز رقوم کے استعمال کے جرم میں فرانس کی عدالت نے سابق فرانسیسی صدر سرکوزی کو ایک سال قید کی سزا سنا دی۔

    سابق صدر سرکوزی کو 2012 کی ناکام ری الیکشن کمپین میں ناجائز رقوم خرچ کرنے کے جرم میں سزا سنائی گئی ہے، تاہم نکولس سرکوزی کے وکیل کا کہنا ہے کہ سابق صدر اس فیصلے کے خلاف اپیل کریں گے۔

    66 سالہ سابق صدر کو پیرس کی ایک عدالت میں مجرم قرار دیا گیا، قانون کے تحت جتنی اجازت تھی، انھوں نے اپنی مہم پر اس سے دسیوں ملین یورو زیادہ خرچ کیے تھے۔

    تاہم عدالت نے قرار دیا کہ انھیں جیل نہیں کیا جائے گا، اور وہ الیکٹرانک کڑا پہن کر گھر میں اپنی سزا کاٹ سکتے ہیں۔

    یہ سرکوزی کی دوسری ایک سالہ قید کی سزا ہے، مارچ میں حراستی سزا پا کر وہ فرانس کے پہلے سابق صدر بنے تھے، یہ سزا بدعنوانی اور اثر و رسوخ کے بے جا استعمال کے لیے انھیں دی گئی تھی۔

    یاد رہے کہ نکولس سرکوزی 2007 سے 2012 تک فرانس کے صدر رہے تھے۔