Tag: فرانس

  • فرانسیسی اسپائیڈر مین کا دل دہلانے والا اسٹنٹ (ویڈیو)

    فرانسیسی اسپائیڈر مین کا دل دہلانے والا اسٹنٹ (ویڈیو)

    پیرس: فرانسیسی اسپائیڈر مین نے اس بار کووِڈ ہیلتھ پاس کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے پیرس ٹاور پر چڑھ کر لوگوں کو حیران کر دیا، تاہم وہ پولیس کے ہاتھوں اس عمل کے لیے گرفتار ہو گئے۔

    تفصیلات کے مطابق منگل کو 60 سالہ فرانسیسی اسپائیڈر مین آلین رابرٹ نے پیرس کے مضافات میں واقع کاروباری ٹاور کو چڑھ کر سر کیا، انھوں نے بغیر حفاظتی سامان کے ایک گھنٹے میں یہ کارنامہ انجام دیا لیکن پولیس نے انھیں دوسروں کی زندگی خطرے میں ڈالنے پر گرفتار کر لیا۔

    آلین رابرٹ نے گیارھویں مرتبہ 187 میٹر بلند ٹوٹل کاؤپول ٹاور کو سر کیا، عام طور پر وہ اکیلے یہ کارنامہ انجام دیتا ہے تاہم پہلی بار ان کے ساتھ تین دیگر نوجوان کلمبرز بھی تھے، جن کی عمریں 21 سال، 28 اور 33 سال تھی۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق فرانسیسی اسپائیڈر مین کی یہ کوشش کرونا ہیلتھ پاس کے خلاف تھی، جس کی وجہ سے ہر شخص غصے میں ہے، کیوں یہ ہیلتھ پاس بنیادی آزادی پر حملہ سمجھا جا رہا ہے، آلین رابرٹ کا کہنا تھا کہ یہ پاس ذلت آمیز ہے۔

    واضح رہے کہ اس کووِڈ پاس کا یہ مطلب ہوتا ہے کہ متعلقہ شخص کرونا ویکسین لگوا چکا ہے، اور کرونا نیگیٹو ہے، نیز اس کے بغیر ریسٹورنٹس، بارز، میوزیمز اور دیگر ثقافتی مقامات پر داخلے اور دور کے سفر پر جانے کی اجازت نہیں ہے۔

    پوپ فرانسس کی اسپائیڈر مین سے ملاقات… ویڈیو وائرل

    آلین رابرٹ ایک سو سے زائد بلند و بالا عمارتوں پر چڑھنے کے لیے دنیا بھر میں مشہور ہیں، وہ یہ کارنامہ خالی ہاتھوں اور بغیر حفاظتی سامان انجام دیتے ہیں، اور انشورنس بھی نہیں کرواتے۔

    مارچ 2020 میں انھوں نے کرونا وائرس کی وبا سے پھیلنے والے خوف کے خلاف بھی بارسلونا میں ایگبر ٹاور کو سر کیا تھا۔

  • فرانس: بیٹی نے پارٹنر کے ساتھ مل کر خاندان کے افراد کے ٹکڑے ٹکڑے کر دیے، وجہ سامنے آ گئی

    فرانس: بیٹی نے پارٹنر کے ساتھ مل کر خاندان کے افراد کے ٹکڑے ٹکڑے کر دیے، وجہ سامنے آ گئی

    پیرس: مغربی فرانس کے شہر نانٹس میں ایک خاتون نے پارٹنر کے ساتھ مل کر سونے کے سکوں کی خاطر اپنے والدین اور بھائی بہن کو قتل کر کے ٹکڑے ٹکڑے کر دیا، بعد ازاں ٹکڑے بھی جلا دیے۔

    تفصیلات کے مطابق فرانس میں گزشتہ روز ایک ایسے ملزم کے خلاف مقدمے کی سماعت شروع ہو گئی ہے، جس نے طلائی سکوں کے لیے اپنی پارٹنر کے ساتھ مل کر اس کے خاندان کے 4 افراد کو قتل کر دیا تھا۔

    اس خوف ناک جرم کا ارتکاب فروری 2017 میں کیا گیا تھا، میڈیا میں یہ واقعہ ٹروڈیک افیئر کے نام سے مشہور ہوا، جس میں ملزم ہوبرٹ کاویسن نے اپنی پارٹنر لیڈیا ٹروڈیک کے ساتھ مل کر اس کے 49 سالہ والدین پاسکل ٹروڈیک اور بریجیٹ، 20 سالہ بھائی سباسٹین اور 18 سالہ بہن شارلٹ کو قتل کر دیا تھا۔

    فرانسیسی شہری ہوبرٹ نے اعتراف جرم بھی کر لیا تھا جس پر اسے عمر قید کی سزا سنا کر جیل بھیج دیا گیا تھا، لیکن اب یہ مقدمہ پھر عدالت پہنچ گیا ہے، وکیل صفائی عدالت کو اس بات پر قائل کرنا چاہتا ہے کہ واقعے کے وقت قاتل نفسیاتی طور پر صحت مند نہیں تھا، تاکہ مجرم کو کم سے کم سزا دی جائے۔

    سونے کے بہت سے سکوں کے لیے کیے گئے چار افراد کے قتل کا یہ واقعہ اس لیے بہت شہرت پا گیا تھا کہ ملزم اور اس کی شریک ملزمہ کے مطابق ٹروڈیک خاندان کے یہ چاروں ارکان اچانک لاپتا ہو گئے تھے، تاہم پولیس کو ہوبرٹ اور اس کی گرل فرینڈ لیڈیا کی رہائش کے باہر خون کے دھبے ملے تو انھیں گرفتار کر لیا گیا۔ جب کہ دیگر رشتہ داروں نے بھی ان کی طرف انگلیاں اٹھائیں، نیز ٹروڈیک خاندان کے گھر سے ان دونوں کے ڈی این اے کے ثبوت بھی ملے۔

    رپورٹس کے مطابق لیڈیا کے والد کو ایک دوسرے فرانسیسی شہر میں اپنے ایک مکان کی تعمیر و مرمت کے دوران سونے کے بہت سارے سکے ملے تھے، اور انھوں نے اس خزانے میں سے لیڈیا کو حصہ دینے سے انکار کر دیا تھا، جس پر انھوں نے خاندان کو قتل کر کے سکے قبضے میں کرنے کا منصوبہ بنایا۔

    دوران تفتیش ملزم نے اپنے جرم کا اعتراف کیا، اس نے پولیس کو بتایا کہ اس نے اپنی پارٹنر کے والدین اور ایک بھائی اور ایک بہن کو قتل کرنے کے بعد ان کی لاشوں کے ٹکڑے کر دیے تھے، لاشوں کے زیادہ تر ٹکڑے ایک اوون میں جلائے، باقی بریٹنی کے علاقے میں واقع زرعی فارم کے مختلف حصوں میں زمین میں دبا دیے۔

    استغاثہ نے شریک ملزمہ لیڈیا ٹروڈیک کے لیے عدالت سے 3 سال قید اور 45 ہزار یورو جرمانے کا مطالبہ کیا ہے، اس پر الزام ہے کہ اس نے مقتولین کی لاشیں چھپانے میں ملزم کی مدد کی تھی۔

    اس مقدمے میں عدالت اپنا فیصلہ تقریباﹰ 2 ہفتے بعد سنائے گی۔

  • سائنس کا کارنامہ، نابینا شخص کی بصارت بحال

    سائنس کا کارنامہ، نابینا شخص کی بصارت بحال

    فرانس میں پہلی بار ایک نابینا شخص کی بصارت جزوی طور پر بحال کردی گئی، ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ تکنیک نابینا افراد کے لیے امید کی کرن ثابت ہوگا۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق سائنس دان پہلی بار کسی نابینا مریض کے خلیوں میں تبدیلی کر کے جزوی طور پر اس کی بینائی بحال کرنے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔

    اس سرجری میں اوپٹو جینیٹکس نامی تکنیک استعمال کی گئی اور یہ تکنیک گزشتہ 20 سال کے دوران نیورو سائنس کی فیلڈ میں تیار کی گئی، یہ تکنیک جینیاتی طور پر خلیوں میں رد و بدل کرتی ہے جس کے ذریعے زیادہ ہلکے حساس پروٹین تیار ہوجاتے ہیں۔

    اگرچہ اوپٹو جینیٹکس تجربہ گاہ میں تیزی سے مقبول ہو رہا ہے کیونکہ اس کی بدولت دماغی خلیات کو کچھ اس طرح بدلا جاتا ہے کہ وہ روشنی کے رد عمل میں سگنل خارج کرتے ہیں، جانوروں پر کی گئی تحقیق سے اس کے کئی فوائد اور دریافتیں سامنے آئی ہیں لیکن انسانون پر اسے محدود پیمانے پر ہی استعمال کیا جاسکتا ہے۔

    وجہ یہ ہے کہ دماغ کے اندر مخصوص روشنی پہنچانے کے لیے اعلیٰ فائبر آپٹکس ٹیکنالوجی اور پیچیدہ جراحی کی ضرورت پیش آتی ہے۔

    یورپ اور امریکا میں سائنسدانوں نے ایک ایسے شخص کو آپریشن کے لیے منتخب کیا جو 40 سال قبل فوٹو ریسپٹر نامی بیماری میں مبتلا ہونے کی وجہ سے اپنی بینائی سے محروم ہو چکا تھا۔

    تجربے میں 58 سالہ فرانسیسی شخص کی بینائی جزوی بحال ہوگئی اور اسے سامنے موجود ٹیبل پر رکھی مختلف اشیا کو پہچاننے، گننے، ڈھونڈنے اور چھونے کے قابل بنا دیا گیا۔

    اب وہ نہ صرف زیبرا کراسنگ دیکھ سکتا ہے بلکہ فون اور فرنیچر وغیر میں تمیز بھی کر سکتا ہے، امید کی جا رہی ہے کہ وقت کے ساتھ ساتھ اس کی بینائی میں بہتری آتی جائے گی۔

  • فرانس میں چھوٹا طیارہ گر کر تباہ، ہلاکتوں کی تصدیق

    فرانس میں چھوٹا طیارہ گر کر تباہ، ہلاکتوں کی تصدیق

    پیرس: فرانس کے دارالحکومت میں ایک چھوٹا طیارہ پرواز کے کچھ دیر بعد گر کر تباہ ہو گیا، حادثے میں 4 افراد ہلاک ہو گئے۔

    تفصیلات کے مطابق اتوار کو پیرس میں ایک چھوٹا مسافر بردار طیارہ گر کر تباہ ہو گیا جس میں چار افراد ہلاک ہو گئے، یہ حادثہ سینٹ پیتھوس میں پیش آیا، طیارے نے پیرس سے 70 کلو میٹر کے فاصلے پر بیویس سے اڑان بھری تھی۔

    حادثے کا شکار ہونے والا طیارہ دی رابن ڈی آر 400 تھا، جو ایک ڈپارٹمنٹل روڈ سے پچاس میٹر کے فاصلے پر ایک کھیت میں تباہ شدہ حالت میں ملا۔ حکام نے حادثے کے سلسلے میں تحقیقات شروع کر دی ہیں۔

    مقامی پولیس کے مطابق طیارہ تربیتی پرواز پر تھا، اچانک طیارہ ہچکولے کھانے لگا اور پھر لہراتے ہوئے ایک کھیت میں کریش ہو گیا، طیارے کا کنٹرول ٹاور سے رابطہ بھی منقطع ہو گیا تھا جس پر سرچ آپریشن کیا گیا۔

    تاحال یہ معلوم نہیں ہو سکا ہے کہ طیارہ کون اڑا رہا تھا، پولیس نے ہلاک شدگان کی شناخت بھی ظاہر نہیں کی ہے۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق طیارہ کریش ہونے کے بعد اس میں آگ بھڑک اٹھی تھی، ریسکیو آپریشن کے دوران تباہ شدہ طیارے کے ملبے سے چار افراد کی لاشیں نکالی گئیں۔

    بتایا جا رہا ہے کہ طیارے کو فرانس کے سب سے بڑے ایئر پورٹ پیرس چارلس ڈی گال پر لینڈنگ کرنا تھی لیکن بدقسمتی سے محض 20 کلو میٹر کے فاصلے پر حادثے کا شکار ہو گیا۔

  • کرونا وائرس کی ناقابلِ تشخیص قسم دریافت

    کرونا وائرس کی ناقابلِ تشخیص قسم دریافت

    پیرس: فرانس میں کرونا وائرس کی ایک اور نئی قسم کو دریافت کرلیا گیا، ابھی اس بات کا علم نہیں ہوسکا کہ نئی قسم اوریجنل وائرس کے مقابلے میں زیادہ خطرنای یا متعدی ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق فرانس میں کرونا وائرس کی ایک ایسی نئی قسم کو دریافت کیا گیا ہے جس کو پی سی آر ٹیسٹوں میں پکڑنا بہت مشکل ہوتا ہے، ابھی یہ معلوم نہیں کہ یہ کس حد تک جان لیوا یا متعدی ہے۔

    اے آر ایس ہیلتھ سروس کے مقامی ڈائریکٹر اسٹیفن میولیز نے ایک پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ لانیون کے ایک ہسپتال کے بائیولوجسٹ نے حال ہی میں درجنوں اموات پر تحقیق کے دوران اس نئی قسم کو دریافت کیا۔

    انہوں نے بتایا کہ 7 افراد میں کرونا وائرس کی روایتی علامات دریافت ہوئی تھیں حالانکہ ان کے پی سی آر ٹیسٹ منفی رہے تھے، جس کے لیے ناک سے حاصل کیے جانے والے مواد کا تجزیہ کیا جاتا ہے اور عموماً بہت زیادہ مستند ہوتے ہیں۔

    اسٹیفن میولیز نے بتایا کہ خون اور نظام تنفس کی گہرائی میں موجود بلغم کے مزید ٹیسٹوں سے ان مریضوں میں کووڈ کی تشخیص ہوئی، یہ سب افراد معمر اور پہلے سے مختلف امراض سے متاثر تھے۔

    اس موقع پر فرنچ ہیلتھ ایجنسی کے ریجنل ڈائریکٹر ایلن تریتے نے بتایا کہ ایک امکان یہ ہے کہ وائرس نظام تنفس کے اوپر اور زیریں حصوں میں برق رفتاری سے پھیل گیا۔

    ان نمونوں کو پیرس کے پیستور انسٹی ٹیوٹ میں جینیاتی سیکونسنگ کے لیے بھیجا گیا تھا، جس کے بعد تصدیق ہوئی کہ یہ وائرس کی ایک نئی قسم ہے۔ اس دریافت کے بعد اس خطے میں ٹیسٹوں اور ٹریسنگ کا عمل بڑھا دیا گیا ہے کہ تاکہ تعین کیا جاسکے کہ یہ نئی قسم دیگر علاقوں تک پہنچی ہے یا نہیں۔

    اے آر ایس کا مزید کہنا ہے کہ ابتدائی تجزیوں میں یہ عندیہ نہیں ملا کہ یہ نئی قسم اوریجنل وائرس کے مقابلے میں زیادہ خطرنای یا متعدی ہے۔

  • فرانس کے ارب پتی کی ہیلی کاپٹر حادثے میں موت

    فرانس کے ارب پتی کی ہیلی کاپٹر حادثے میں موت

    پیرس: رافیل جیسا جنگی طیارہ بنانے والی کمپنی کے مالک اولیویئر ڈاسالٹ ہیلی کاپٹر حادثے میں ہلاک ہو گئے۔

    تفصیلات کے مطابق فرانسیسی صدر امانوئل میکرون نے ایک ٹویٹ میں خبر دی ہے کہ رافیل جنگی طیارہ بنانے والی کمپنی کے مالک اور فرانس کے ارب پتی اولیویئر ڈاسالٹ کی ایک طیارہ حادثہ میں موت ہو گئی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ فرانسیسی رکن پارلیمنٹ اور ڈاسالٹ ایوی ایشن کے مالک 69 سالہ اولویئر ڈاسالٹ اتوار کی شام کو شمال مغربی فرانس کے شہر نارمنڈی میں ہیلی کاپٹر حادثے میں ہلاک ہوئے، جہاں ان کی ہالیڈے رہائش گاہ واقع ہے۔

    میکرون نے اتوار کو کیے گئے اپنے ٹویٹ میں کہا کہ اولیویئر ڈاسالٹ فرانس سے محبت کرتے تھے، وہ انڈسٹری کے کیپٹن، رکن پارلیمنٹ، مقامی منتخب افسر، فضائیہ میں ریزرو کمانڈر تھے، اپنی پوری زندگی میں انھوں نے ملک کی خدمت کی، ان کا اس طرح اچانک جانا ایک بہت بڑا خسارہ ہے۔

    فرانس سول ایوی ایشن اتھارٹی کا کہنا تھا کہ ہیلی کاپٹر نے ایک نجی اراضی سے ٹیک آف کیا تھا جس کے بعد وہ کریش کر گیا، جس میں پائلٹ بھی ہلاک ہوا۔

    اولیویئر کے دادا مارسیل ڈاسالٹ نے ڈاسالٹ ایوی ایشن کی بنیاد رکھی تھی جس نے جنگ عظیم اوۤل میں استعمال ہونے والے طیاروں کے پنکھے بنائے تھے۔ 1986 میں مارسیل کی موت کے بعد ان کے بیٹے سرج ڈاسالٹ نے اپنے بیٹے اولیویئر کو کمپنی میں سول ایئر کرافٹ سٹریٹیجی کا ڈائریکٹر تعینات کر دیا۔ 2011 میں وہ ڈاسالٹ گروپ کے چیئرمین مقرر ہوئے۔

    فوربس کے مطابق اولیویئر ڈاسالٹ کی ملکیت اندازے کے طور پر 6.3 بلین یورو (7.3 بلین ڈالر) تھی، اور وہ دنیا کے سرفہرست اُمرا میں 361 ویں نمبر پر تھے۔

  • 200 سال قبل جنگ میں ہلاک سپاہیوں کی آخری رسومات ادا

    200 سال قبل جنگ میں ہلاک سپاہیوں کی آخری رسومات ادا

    ماسکو: ماضی کے معروف فرانسيسی جنرل نپولين کے دور ميں سنہ 1812 ميں لڑی گئی ايک جنگ کے دوران ہلاک ہونے والے فرانسيسی اور روسی فوجيوں کی آخری رسومات دوبارہ ماسکو میں ادا کی گئیں۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق مغربی روس کے چھوٹے سے شہر ويازما ميں 13 فروری کے روز 126 افراد کی آخری رسومات ادا کی گئيں۔

    تابوتوں ميں 120 فرانسيسی اور روسی فوجیوں سميت 3 عورتوں اور 3 نوجوانوں کی باقيات تھيں، ماسکو سے لگ بھگ 200 کلو ميٹر مغرب کی طرف واقع اس شہر ميں منفی 15 ڈگری سينٹی گريڈ درجہ حرارت اور سخت برفباری ميں ملٹری بينڈ نے ترانہ بجايا اور فوجيوں نے پوری عقيدت اور احترام کے ساتھ مرنے والوں کو سپرد خاک کيا۔

    تفہن کے بعد انہیں توپوں کی سلامی بھی دی گئی۔

    یہ افراد سنہ 1812 کی جنگ کے دوران ہلاک ہوئے تھے اور انيسويں صدی کے ان روسی اور فرانسيسی فوجيوں کو علامتی طور پر دوبارہ سپرد خاک کيا گيا ہے۔

    ان تمام افراد کی ہلاکت فرانسيسی فوجی کمانڈر نپولين بونا پارٹ کے ماسکو سے پسپائی کے بعد واپسی کے وقت، 3 نومبر سنہ 1812 کو جنگ ويازما ميں ہوئی تھی۔ يہ اس وقت کی بات ہے جب روس سے نپولين کی فوج کی پسپائی ابھی شروع ہی ہوئی تھی۔

    روسی اور فرانسيسی ماہرين آثار قديمہ کو جنگ ويازما ميں ہلاک ہونے والے ان فوجيوں کی باقيات سن 2019 ميں ايک اجتماعی قبر سے ملی تھيں۔ ان ميں سے 120 فوجی تھے، 3 عورتيں زخميوں کو طبی امداد فراہم کرنے والی کارکن تھیں اور 3 نوجوان ڈھول پيٹنے والے تھے۔

    ان سب کی دوبارہ تدفين کا مقصد محض علامتی تھا، تعميراتی کام کے دوران جب يہ قبر دريافت ہوئی، تو پہلے سمجھا گيا کہ يہ دوسری عالمی جنگ کے دور کی کوئی اجتماعی قبر ہے۔

    تاہم فوجيوں کی جسمانی باقيات اور ان کی وردیوں پر لگے بٹنوں سے پتا چلا کہ ان کا تعلق فرانسيسی فوج کی 30 ویں اور روسی فوج کی 55 ويں انفنٹری سے تھا اور وہ سب ويازما کی جنگ ميں مارے جانے والے افراد تھے۔

    مذکورہ تقریب میں پرنس يوآخم مورات بھی شریک ہوئے جن کا تعلق نپولين کے سب سے مشہور مارشل کے خاندان سے تھا۔

  • فرانس: خاتون کی مدد کے لیے آنے والے 3 پولیس اہل کار نشانہ بن گئے

    فرانس: خاتون کی مدد کے لیے آنے والے 3 پولیس اہل کار نشانہ بن گئے

    پیرس: فرانس میں ایک شخص نے فائرنگ کر کے تین پولیس اہل کار ہلاک کر دیے، کچھ دیر بعد مشتبہ شخص کی بھی لاش مل گئی۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق وسطی فرانس میں پولیس اہل کار گھریلو جھگڑے کی شکایت پر خاتون کی مدد کو پہنچے  تو خود شکار ہو گئے۔

    پولیس اہل کار حملہ آور کی بیوی کے فون پر اس کی مدد کے لیے پہنچے تھے، تاہم ریسکیو آپریشن کے دوران مشتعل ملزم نے اہل کاروں پر فائرنگ کر دی۔

    فائرنگ کے بعد ملزم گھر میں آگ لگا کر فرار ہوگیا تھا، لیکن کچھ دیر بعد علاقے میں اس کی لاش اس کی کار کے پاس مل گئی، پولیس نے متاثرہ خاتون کوگھر کی چھت سے بحفاظت بازیاب کر لیا۔

    پیرس کی پولیس کا کہنا تھا کہ حملہ آور کی عمر 48 سال ہے، حملہ آور کی تلاش کے لیے آرمی کے 300 کے نوجوانوں کو طلب کیا گیا تھا، لیکن اس نے خود کشی کر لی۔

    وزارت داخلہ کا کہنا تھا کہ آدھی رات کو پولیس کو ایک خاتون کی کال موصول ہوئی تھی، جس پر اہل کار سینٹ جسٹ میں واقع اس کے گھر پہنچے، خاتون اپنے شوہر سے خود کو بچانے کے لیے چھت پر چڑھ گئی تھی، مشتعل شخص نے اہل کاروں کو دیکھتے ہی فائر کھول دیا جس سے تین اہل کار ہلاک ہو گئے۔

    اہل کاروں کی ہلاکت پر فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ قوم ان اہل کاروں کے اہل خانہ کے غم میں شریک ہے، ہماری فورسز جانیں قربان کر کے ہماری حفاظت کرتی ہیں، یہ ہمارے ہیرو ہیں۔

  • بیلجیئم میں کرونا کیسز میں کمی، فرانس میں ایک روز میں 31 ہزار نئے کیسز

    بیلجیئم میں کرونا کیسز میں کمی، فرانس میں ایک روز میں 31 ہزار نئے کیسز

    واشنگٹن / نئی دہلی / برازیلیا: دنیا بھر میں کرونا وائرس کی دوسری لہر جاری ہے، بیلجیئم میں کرونا وائرس کیسز میں کمی دیکھی گئی جبکہ فرانس میں گزشتہ 24 گھنٹے میں 31 ہزار نئے کیسز رپورٹ ہوئے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق بیلجیئم کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ ملک میں لاک ڈاؤن سے کوویڈ کیسز میں کمی آئی ہے، لاک ڈاؤن سے کرونا وائرس کے پھیلاؤ میں 40 فیصد کمی آئی۔

    وزارت صحت کے مطابق بیلجیئم میں 6 ہزار 948 کرونا مریض اسپتالوں میں زیر علاج ہیں، بیلجیئم میں مجموعی طور پر 5 لاکھ 789 کرونا وائرس کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں جبکہ اب تک 13 ہزار 55 اموات ہو چکی ہیں۔

    دوسری جانب فرانس میں کرونا وائرس کی صورتحال بے قابو ہوگئی، فرانس میں گزشتہ 24 گھنٹے میں کرونا وائرس کے 31 ہزار نئے کیسز ریکارڈ کیے گئے جبکہ 551 افراد ہلاک ہوئے۔

    فرانس میں کرونا وائرس کیسز کی مجموعی تعداد 18 لاکھ 7 ہزار 479 جبکہ ہلاکتوں کی تعداد 40 ہزار 987 ہوچکی ہے۔

    مجموعی عالمی صورتحال

    مجموعی طور پر دنیا بھر میں کرونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 5 کروڑ 12 لاکھ 86 ہزار 197 ہوگئی جبکہ کرونا وائرس سے ہلاک افراد کی تعداد 12 لاکھ 70 ہزار 56 ہوگئی۔

    دنیا بھر میں کرونا وائرس کے فعال کیسز کی تعداد 1 کروڑ 39 لاکھ 32 ہزار 858 ہے، ان میں سے 93 ہزار 761 کیسز تشویشناک ہیں جبکہ دنیا بھر میں اب تک 3 کروڑ 60 لاکھ 83 ہزار 283 کرونا مریض صحت یاب ہو چکے ہیں۔

    بین الاقوامی اعداد و شمار کے مطابق دنیا بھر میں کرونا وائرس کے کلوزڈ کیسز میں سے 97 فیصد مریض وہ ہیں جو صحتیاب ہوچکے ہیں جبکہ ہلاک ہونے والوں کی شرح 3 فیصد ہے۔

    اسی طرح فعال کیسز میں سے 99 فیصد معمولی بیمار ہیں جبکہ صرف 1 فیصد مریضوں کی حالت تشویشناک ہے۔

    کرونا وائرس کیسز کے لحاظ سے امریکا بدستور دنیا بھر میں پہلے نمبر پر ہے۔

    امریکا میں رپورٹ ہونے والے کرونا وائرس کیسز کی مجموعی تعداد 1 کروڑ سے تجاوز کرچکی ہے اور فعال کیسز کی تعداد 36 لاکھ 24 ہزار 813 ہو چکی ہے۔

    ملک میں ہلاکتوں کی تعداد 2 لاکھ 44 ہزار 449 جبکہ صحت یاب مریضوں کی تعداد 65 لاکھ 52 ہزار 764 ہوچکی ہے، 36 لاکھ سے زائد فعال کیسز میں سے زیر علاج 18 ہزار 955 مریضوں کی حالت تشویشناک ہے۔

    بھارت کرونا وائرس کیسز کے حوالے سے دوسرے نمبر پر ہے۔ بھارت میں رپورٹ ہونے والے کرونا وائرس کیسز کی مجموعی تعداد 85 لاکھ 91 ہزار سے زائد اور فعال کیسز کی تعداد 5 لاکھ 5 ہزار 220 ہوچکی ہے۔

    ملک میں ہلاکتوں کی تعداد 1 لاکھ 27 ہزار 104 جبکہ صحت یاب مریضوں کی تعداد 79 لاکھ 59 ہزار 406 ہوچکی ہے۔

    برازیل میں بھی کرونا وائرس کی تباہ کاریاں جاری ہیں۔

    برازیل میں رپورٹ ہونے والے کرونا وائرس کیسز کی مجموعی تعداد 56 لاکھ سے زائد اور فعال کیسز کی تعداد 4 لاکھ 48 ہزار 784 ہو چکی ہے۔

    ملک میں ہلاکتوں کی تعداد 1 لاکھ 62 ہزار 638 جبکہ صحت یاب مریضوں کی تعداد 50 لاکھ 64 ہزار 344 ہوچکی ہے۔

  • توہین آمیز خاکوں کی دوبارہ تشہیر، ترک صدر کا فرانس کیخلاف بڑا اعلان

    توہین آمیز خاکوں کی دوبارہ تشہیر، ترک صدر کا فرانس کیخلاف بڑا اعلان

    انقرہ : ترک صدر رجب طیب ایردوان نے گستاخانہ خاکوں کو دوبارہ تشہیر کرنے پر فرانس کے خلاف ضروری قانونی اور سفارتی کارروائی کا اعلان کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق توہین آمیز خاکوں کی دوبارہ تشہیر پر ترکی کا فرانس کے خلاف بڑا اقدام سامنے آیا، ترک صدر رجب طیب اردوآن نے فرانس کے خلاف سفارتی ور قانونی کارروائی کا اعلان کر دیا۔

    ترک صد ر نے دوست ممالک سے بھی مہم کا حصہ بننے کی لیے اقدامات اٹھانے کی درخواست کر دی ہے۔

    رجب طیب ایردوان نے چارلی ہیبڈو کے اقدام کو محض اشتعال انگیزی قرار دیتے ہوئے کہا کہ فرانسیسی جریدے کا مقصد صرف ترکی اور اسلام سے عداوت ہے۔

    انقرہ کے اٹارنی کے مطابق صدر رجب طیب ایردوان کے خاکے کی اشاعت کے خلاف جریدے کے مدیر اعلیٰ، ایڈیٹر انچیف اور خاکہ بنانے والے کے خلاف تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔

    مزید پڑھیں : مغربی ملک دوبارہ صلیبی جنگ شروع کرنا چاہتے ہیں، ترک صدر

    گذشتہ روز ترک صدر رجب طیب اردوان کا کہنا تھا کہ مغربی ملک دوبارہ صلیبی جنگ شروع کرنا چاہتے ہیں، برائی اور نفرت کے بیچ پھر سے بوئے جارہے ہیں جس سے امن تباہ ہوا ہے۔

    رجب طیب اردوان نے کہا تھا کہ یورپی رہنماؤں کو یورپ میں نفرت کا پھیلاؤ روکنے کے لیے فرانسیسی صدر کی پالیسیوں کو روکنا چاہیے اور انہیں سمجھانے کی کوشش کرنی چاہیے۔

    واضح رہے کہ چند روز قبل ترک صدر کا کہنا تھا کہ ’یورپ اسلام اور مسلمان دشمنی کی اس بیماری سے جلد ہی باہر نہ آیا تو پورا یورپ صفحہ ہستی سے مٹ جائے گا، مسلمان مخالف اتحاد یورپین ممالک کو ڈوبا دے گا’۔

    رجب طیب اردوان نے اسلام مخالف بیانات پر فرانس کے صدر کو دماغی مریض قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’میکرون کو علاج کی ضرورت ہے‘۔