Tag: فردوس بیگم کی برسی

  • فردوس بیگم: اُس ‘ہیر’ کا تذکرہ جو گوشۂ گم نامی میں چلی گئی تھی!

    فردوس بیگم: اُس ‘ہیر’ کا تذکرہ جو گوشۂ گم نامی میں چلی گئی تھی!

    عرصۂ دراز سے گوشۂ گم نامی میں زندگی بسر کرنے والی فردوس بیگم کو ہیر رانجھا میں ان کے فلمی کردار نے بے مثال شہرت عطا کی۔ یہ پاکستانی فلم 19 جون 1970ء کو بڑے پردے پر پیش کی گئی تھی۔ آج اس فلم کی ہیروئن فردوس بیگم کی برسی ہے۔ وہ 16 دسمبر 2020ء کو انتقال کر گئی تھیں۔

    ہیر رانجھا وہ فلم تھی جس کے بعد فردوس اور اعجاز درانی کے معاشقے کا چرچا ہوا اور شادی کی افواہیں بھی گردش میں‌ رہیں۔ فردوس کا اصل نام پروین بتایا جاتا ہے۔ ان کا سنہ پیدائش 1947 ہے۔ وہ لاہور کے مشہور علاقہ ہیرا منڈی میں پیدا ہوئی تھیں جہاں انھیں شروع ہی سے رقص اور موسیقی کی تربیت اور اپنے فن کے مظاہرے کا موقع ملا۔ ہیرا منڈی میں پاکستانی فلم ساز اور ہدایت کار نئے چہروں کی تلاش میں آتے جاتے تھے جن میں‌ بابا قلندر بھی شامل تھے۔ انھوں نے پروین کا رقص دیکھا تو اپنی پنجابی فلم کی ہیروئن بننے کی پیشکش کر دی۔ پروین نامی نوجوان رقاصہ کی یہ فلم مکمل نہ ہوسکی۔ بعد میں وہ فلم ‘گل بکاؤلی‘ میں ایک معمولی کردار نبھاتی نظر آئیں، مگر فلم ناکام رہی۔ پھر شباب کیرانوی کی فلم ‘انسانیت‘ میں انھوں نے اداکارہ زیبا اور وحید مراد کے ساتھ ایک اور معمولی کردار نبھایا اور فلم ساز کے کہنے پر فلمی نام فردوس اپنا لیا۔

    فردوس بیگم دراز قد تھیں۔ غلافی آنکھیں‌ اور خوب صورت نین نقش والی فردوس بیگم کو ‘ہیر رانجھا’ میں ‘ہیر’ کا کردار ملا تو جیسے اُن کی شہرت اور مقبولیت کو بھی پَر لگ گئے۔ اس فلم کے ہیرو اعجاز درانی تھے۔ فردوس بیگم اپنی اداکاری اور رقص کی بدولت فلم سازوں اور ہدایت کاروں کی نظروں میں اہمیت اختیار کر گئیں اور شائقینِ سنیما ان کے پرستار ہوگئے۔ وارث شاہ کی اس عشقیہ داستان پر بننے والی یہ فلم کلاسک کا درجہ رکھتی ہے۔

    اداکارہ فردوس نے فلم ‘ہیر رانجھا‘ میں بہترین پرفارمنس پر نگار ایوارڈ بھی حاصل کیا تھا۔ 1973 میں پنجابی فلم ‘ضدی‘ کے لیے بھی بہترین اداکارہ کا ایوارڈ حاصل کیا مگر بعد میں ان شہرت کا سفر تھم گیا۔ نئے چہرے ان کے سامنے کام یابی کے زینے طے کرتے چلے گئے اور فردوس بیگم اسکرین سے دور ہوتی چلی گئیں۔

    ان کی فلموں کی مجموعی تعداد 192 بتائی جاتی ہے جن میں 155 فلمیں پنجابی، 29 اردو اور 8 فلمیں پشتو زبان میں تھیں۔ اداکارہ کی آخری فلم ‘دہ جرمونو بادشاہ‘ تھی جو 1991 میں پشتو زبان میں تیار ہوئی تھی۔

    اداکارہ فردوس نے بھرپور زندگی گزاری۔ وہ خوش مزاج، ملن سار اور زندہ دل خاتون مشہور تھیں۔ فردوس بیگم کو برین ہیمرج ہوا تھا۔ انھوں نے لاہور میں‌ 73 برس کی عمر میں وفات پائی۔

    فردوس بیگم نے اپنے زمانے کے تقریباً تمام مشہور مرد اداکاروں کے ساتھ کام کیا جن میں اکمل، اعجاز درانی، حبیب، سدھیر اور یوسف خان کے نام قابلِ ذکر ہیں۔

  • ‘ہیر’ کے کردار سے لازوال شہرت حاصل کرنے والی اداکارہ فردوس بیگم کا تذکرہ

    ‘ہیر’ کے کردار سے لازوال شہرت حاصل کرنے والی اداکارہ فردوس بیگم کا تذکرہ

    دراز قد اور دل کش خد و خال کی مالک، نشیلی آنکھوں‌ والی فردوس نے فلم ‘ہیر رانجھا’ میں ‘ہیر’ کا کردار نبھا کر لازوال شہرت حاصل کی اور اپنے بحیثیت اداکارہ مقبولیت حاصل کرنے کے ساتھ خود کو بہترین کلاسیکی رقاصہ ثابت کیا۔

    اداکارہ فردوس نے بھرپور زندگی گزاری۔ وہ خوش مزاج، ملن سار اور زندہ دل خاتون تھیں۔

    ان کا فلمی سفر 1960ء کے اوائل میں بہ طور رقاصہ شروع ہوا تھا۔ بعد میں انھوں نے بڑے پردے پر اداکاری کے جوہر دکھائے۔ وارث شاہ کی مشہورِ زمانہ عشقیہ داستان اور اس کے دو مرکزی کرداروں کو جب ’ہیر رانجھا‘ کے نام سے فلمی پردے پر پیش کیا گیا تو اسے بہت پذیرائی ملی اور یہ فلم آنے والے برسوں میں کلاسک کا درجہ اختیار کرگئی۔ فلم کی کام یابی نے فردوس کی شہرت کو بھی گویا پَر لگا دیے۔

    پاکستانی فلم ’ہیر رانجھا‘ 1970ء میں‌ نمائش کے لیے پیش کی گئی تھی جس کے بعد فردوس بیگم پاکستان میں ہیر مشہور ہوگئیں۔ ان کے ساتھ ’رانجھا‘ کا کردار اعجاز درانی نے نبھایا تھا۔

    فردوس بیگم 73 برس کی عمر میں پچھلے سال 16 دسمبر کو دارِ فانی سے کوچ کرگئیں۔ انھیں برین ہیمبرج ہوا تھا۔ وہ 4 اگست 1947ء کو لاہور میں پیدا ہوئیں۔ اُن کا اصل نام پروین تھا۔ بطور کلاسیکل ڈانسر فلم ’فانوس‘ سے انھوں نے جس سفر کا آغاز کیا تھا، اس میں فلم ملنگی، ہیر رانجھا، انسانیت، آنسو، ضدی، دلاں دے سودے سمیت 150 سے زائد فلمیں ان کی شہرت اور مقبولیت کا باعث بنیں‌ اور فلمی گیتوں پر ان کا رقص بہت پسند کیا گیا۔ اداکارہ فردوس نے 130 سے زائد پنجابی، 20 اردو اور 3 پشتو فلموں میں‌ کام کیا۔

    انھیں بہترین اداکارہ کا نگار ایوارڈ بھی دیا گیا تھا۔ فردوس بیگم نے اس دور کے تقریباً تمام ہیروز کے ساتھ کام کیا جن میں اکمل، اعجاز درانی، حبیب، سدھیر اور یوسف خان کے نام قابلِ ذکر ہیں۔