Tag: فرسٹ کلاس کرکٹ

  • ’’ملکی کرکٹ پر آئی پی ایل کو ترجیح دینے والوں کو ٹیم میں منتخب نہ کیا جائے‘‘

    ’’ملکی کرکٹ پر آئی پی ایل کو ترجیح دینے والوں کو ٹیم میں منتخب نہ کیا جائے‘‘

    سابق بھارتی کرکٹر آکاش چوپڑا نے کہا ہے کہ ملکی کرکٹ پر آئی پی ایل کو ترجیح دینے والوں کو ٹیم میں منتخب نہیں کیا جانا چاہیے۔

    موجودہ کمنٹیٹر اور بھارت کے سابق کرکٹر آکاش چوپڑا کا کہنا ہے کہ پلیئرز نے سوچنا شروع کر دیا ہے کہ اگر وہ آئی پی ایل میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہیں تو انھیں بھارتی ٹیم میں منتخب کرلیا جائے گا۔

    انھوں نے قومی سلیکٹرز سے درخواست کی ہے پلیئرز کو فرسٹ کلاس کرکٹ میں شرکت کی اہمیت باور کرائی جائے۔

    رانجی ٹرافی کو چھوڑنے والے نوجوان کرکٹرز پر تنقید کرتے ہوئے آکاش چوپڑا نے کہا کہ میں نے سنا ہے کہ بہت سے نوجوان اس ایونٹ میں نہیں کھیل رہے ہیں کیونکہ ان کے نام پہلے ہی آئی پی ایل میں آ چکے ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ کرکٹرز نے سوچنا شروع کر دیا ہے کہ اگر وہ آئی پی ایل میں پرفارم کریں گے تو انھیں منتخب کیا جائے گا جبکہ ایسا نہیں ہے۔

    سابق کرکٹر نے کہا کہ یہ بالکل بھی اچھی چیز نہیں ہے کیونکہ چیتشور پجارا اور اجنکیا رہانے جیسے کرکٹر بھی اب فرسٹ کلاس ڈومیسٹک کرکٹ کھیل رہے ہیں۔

    آکاش چوپڑا کا کہنا تھا کہ لوکل کرکٹرز کو ایک مضبوط پیغام دینا ہوگا، اگر فرسٹ کلاس کرکٹ ہو رہی ہے اور آپ فٹ ہیں اور بھارتی ٹیم کا حصہ نہیں ہیں تو جا کر ڈومیسٹک کرکٹ کھیلیں۔

    انھوں نے کہا کہ اگر کسی کو لگتا ہے کہ وہ بغیر کھیلے ٹیم میں واپس آ جائے گا تو ایسے پلیئرز کو مضبوط پیغام دیا جائے کہ آپ کے نام پر تب ہی غور کیا جائے گا جب تم فرسٹ کلاس کرکٹ کھیلو گے۔

    سابق بھارتی کرکٹر نے کہا کہ اگر کسی کرکٹر کو لگتا ہے کہ آپ صرف آئی پی ایل کھیلیں گے اور اس کی بنیاد پر ساری کرکٹ کھیلیں گے، تو میں سلیکشن کمیٹی سے امید کرتا ہوں کہ وہ ایسی کوئی ریت نہیں ڈالے گی۔

    قابل ذکر بات یہ ہے کہ چتیشور پجارا اور اجنکیا رہانے جیسے تجربہ کار پلیئرز بھی ڈومیسٹک سرکٹ کھیلنا جاری رکھا ہوا ہے جو کہ بالترتیب سوراشٹرا اور ممبئی کی نمائندگی کرتے ہیں۔ تاہم کچھ باصلاحیت نوجوان پلیئرز نے رانجی ٹرافی میں کھیلنے سے گریز کیا۔

    بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا (بی سی سی آئی) نے مبینہ طور پر قومی ٹیم میں شامل نہ ہونے والے کرکٹرز کے لیے پریمیئر ڈومیسٹک ٹورنامنٹ کے آنے والے راؤنڈ میں شرکت لازمی قرار دی ہے۔

  • سعود شکیل نے اپنی ڈبل سنچری کا کریڈٹ کس کو دیا؟

    سعود شکیل نے اپنی ڈبل سنچری کا کریڈٹ کس کو دیا؟

    گال ٹیسٹ میں ٹاپ آرڈر کے جلد ہی پولین لوٹ جانے کے بعد سعود شکیل نے لوئر مڈل آرڈر اور ٹیل اینڈر کے ساتھ قیمتی شراکت داری کرکے پاکستان کی اننگز کو آگے بڑھائی۔

    پاکستان اور سری لنکا کے درمیان دو ٹیسٹ میچوں پر مشتمل سیریز کے گال میں کھیلے جا رہے پہلے ٹیسٹ کے تیسرا دن مڈل آرڈر بلے باز سعود شکیل کے نام رہا جنہوں نے پہلے آغا سلمان کے ساتھ 177 رنز کی شراکت قائم کرکے پاکستان کو خطرے کے نشان سے باہر نکالا پھر دن کے اختتام سے کچھ وقت قبل اپنی شاندار ڈبل سنچری سے کیا جو ان کے کیریئر کی پہلی ڈبل سنچری ہے۔

    کھیل کے اختتام پر مڈل آڈر بیٹر سعود شکیل نے پریس کانفرنس میں کہا کہ ’ میرے لیے یہ سب سے بڑی کامیابی ہے، میرے کیرئیر اور فرسٹ کلاس کرکٹ میں پہلی ڈبل سنچری ہے جس پر میں بہت خوش ہوں‘۔

    مڈل آڈر بیٹر سعود شکیل نے کہا کہ میں نے اس سنچری کے لیے بہت محنت کی تھی، ہمیشہ اس طرح کی اننگز کھیلنے کی کوشش کرتا ہوں، ٹیسٹ کرکٹ میں شروعات اچھی ہوئی ہے، کافی ٹائم سے اس طرح کی اننگز کھیلنے کی کوشش کررہا تھا۔

    انہوں نے کہا کہ ’ جس طرح سری لنکن بولر نے اٹیک کیا تو ہماری بھی یہی کوشش تھی کہ ہماری بیٹنگ اٹیک اچھی ہو، اس طرح اٹیک کرنے میں کامیاب رہے، پچ بھی اچھا ہے، میچ جیتنے  کے لیے لیڈ بھی  اچھی ہے امید ہے میچ جیتیں گے‘۔

    سعود شکیل نے اپنی ڈبل سنچری کا کریڈٹ فاسٹ بولر نسیم شاہ کو دیتے ہونے ہوئے کہا کہ ’ 150 سے 200 رنز تک پہچانے میں زیادہ کریڈٹ نسیم کو جاتا ہے، اس وقت مجھے اتنا یقین نہیں تھا کہ میں ڈبل سنچری اسکور کرلوں گا‘۔

    سعود شکیل نے وہ کر دکھایا جو بڑے بڑے بلے باز نہ کرسکے!

    ’’لیکن نسیم نے بہت ساتھ دیا اسے مجھ سے زیادہ یقین تھا کہ میں 200 رنز کرسکتا ہوں، میں گھبرایا ہوا بھی تھا لیکن نسیم نے مجھے حوصلہ دیا‘‘۔

    سعود شکیل کا مزید کہنا تھا کہ ’’ نسیم شاہ نے مجھے کہا کہ آپ  ڈبل ہندریڈ کرسکتے ہیں آپ جتنے اوور چاہیں کھیلں، تو زیادہ کریڈٹ نسیم کو جاتا ہے اور میں اس کا شکر گزار ہوں‘‘۔