Tag: فرشتہ

  • فرشتہ قتل کیس: پولیس نے بلائنڈ کیس حل کر لیا، مرکزی ملزم نثار گرفتار

    فرشتہ قتل کیس: پولیس نے بلائنڈ کیس حل کر لیا، مرکزی ملزم نثار گرفتار

    اسلام آباد: ڈی آئی جی آپریشن اسلام آباد وقار الدین سید نے کہا ہے کہ فرشتہ قتل کیس کے مرکزی ملزم نثار کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ڈی آئی جی آپریشن وقارالدین نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ پولیس نے دن رات محنت کر کے فرشتہ قتل کیس کے مرکزی ملزم کو گرفتار کر لیا۔

    ڈی آئی جی آپریشن نے بتایا کہ کیس کے ملزم کی گرفتاری کے لیے مختلف ٹیمیں تشکیل دی گئی تھیں کیوں کہ یہ ایک اندھا کیس تھا۔

    وقار الدین سید کا کہنا تھا کہ ملزم نثار کے خلاف 2 بچیوں سے زیادتی کی کوشش کے مقدمات درج ہیں، اہل علاقہ نے بھی ملزم کے خلاف گواہی دی۔

    ڈی آئی جی آپریشن نے کہا کہ قصور میں زینب کا کیس ہوا، یہ بھی اسی طرح کا ہائی پروفائل کیس تھا، لیکن یہ بلائنڈ کیس تھا، کوئی ڈی این اے ثبوت موجود نہیں تھا۔

    انھوں نے کہا کہ فرانزک کے مطابق بچی سے زیادتی سامنے نہیں آئی ہے، ایک شخص کا پتا چلا جو بچی کو تنگ کرتا تھا، پھر ٹیکنیکل طریقے سے اس شخص کا خاکہ تیار کیا گیا۔

    واضح رہے ضلع مہمند سے تعلق رکھنے والی فرشتہ نامی 10 سالہ بچی کو پچھلے ماہ اغوا کیا گیا تھا، جس کا مقدمہ والدین نے درج کروانے کی کوشش کی لیکن پولیس نے بد ترین غفلت کا مظاہرہ کیا، بعد ازاں ملزمان نے فرشتہ کی لاش قریبی جنگل میں پھینک دی تھی۔

    اس کیس میں اسپتال انتظامیہ نے بھی پوسٹ مارٹم کرنے سے انکار کیا اور مؤقف اختیار کیا کہ ساڑھے 6 بجے کے بعد وقت ختم ہو جاتا ہے۔ کیس میں تین ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا تھا۔

    آئی جی نے غفلت برتنے پر تھانہ شہزاد ٹاؤن کے ایس ایچ او کو معطل کیا، وزیر اعظم نے نوٹس لیا، ڈی ایس پی عابد کو معطل کیا گیا، جوڈیشل انکوائری کے لیے کمیشن قایم کیا گیا، وزیر اعظم کو پیش کردہ انکوائری رپورٹ میں بتایا گیا کہ فرشتہ کے والدین سے پولیس افسران نے تھانے کی صفائی کروائی۔

    رپورٹ کے مطابق فرشتہ کے والد نے پہلی بار 15 مئی کو گم شدگی کی رپورٹ دی، کیس کی باضابطہ ایف آئی آر 19 مئی کو درج کی گئی، بچی کی میت 20 مئی کو برآمد ہوئی۔

  • معصوم فرشتہ سے زیادتی کے خلاف اسلام آباد میں احتجاج

    معصوم فرشتہ سے زیادتی کے خلاف اسلام آباد میں احتجاج

    اسلام آباد: معصوم بچی فرشتہ کے ساتھ زیادتی کے خلاف سول سوسائٹی کے زیر اہتمام اسلام آبادپریس کلب کے باہر ہونے والے مظاہرے میں متعدد افراد نے شرکت کی۔

    تفصیلات کے مطابق اس مظاہرے کا اہتمام مختلف تنظیموں کی جانب سے کیا گیا تھا ، مظاہرے کا مقصد معصوم بچی کے ساتھ زیادتی پر عوامی احتجا ج ریکارڈ کرانا تھا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ 10 سالہ معصوم فرشتہ کے ساتھ ہونیوالی زیادتی اور قتل کی گھناؤنی واردات اور فتح جنگ میں ہونیوالے حذیفہ قتل و زیادتی کیس کے خلاف ہونے والے اس مظاہرہ میں شریک نوجوانوں کی تعداد سینکڑوں میں تھی ۔

    مقررین نے اپنے خطاب میں کہا کہ اب صرف مذمت کافی نہیں بہت ہوچکا حکومت فوری طور پر عملی اقدامات کرے۔ قوانین پر نظرثانی کی ضرورت ہے، آخر کب تک ہمارے بچے غیر محفوظ رہیں گے۔

    مقررین نے کہا کہ حکومت اسلامی سزاوں کے نفاذ پر غور کرے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ فرشتہ پوری قوم کی بیٹی ہے۔ اس واقعے پر لسانی تعصب یا سیاست ابھارنا غیرانسانی عمل ہے۔ مظاہرے سے سعد ارسلان صادق، کاشف ظہیر کمبوہ، رضی طاہر، سجاد احمد مہر، احمد اسامہ طاہر اور آصف خورشید رانا نے خطاب کیا جبکہ نوجوانوں کی کثیر تعداد شریک تھی۔

    یاد رہے کہ فرشتہ نامی اس بچی کے لواحقین کا کہنا ہے کہ پولیس نے 5 دن تک بچی کو مرضی سے فرار ہونے کا الزام لگا کر رپورٹ درج نہیں کی۔ بچی کی لاش گزشتہ روز جنگل سے ملی تھی جسے پوسٹ مارٹم کےلیے پولی کلینک اسپتال منتقل کیا گیا تاہم بروقت پوسٹ مارٹم بھی نہ کیا گیا۔

    مبینہ زیادتی اور قتل کے خلاف مقتول بچی کے لواحقین نے لاش ترامڑی چوک پر رکھ کر احتجاج کیا تھا اور الزام عائد کیا تھا کہ بچی سے زیادتی اور قتل کی ذمہ دار پولیس ہے۔

  • قوم کی طرف سے فرشتہ کے والد سے معافی مانگنے آیا ہوں: سراج الحق

    قوم کی طرف سے فرشتہ کے والد سے معافی مانگنے آیا ہوں: سراج الحق

    اسلام آباد: امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے کہ پوری قوم کی طرف سے فرشتہ کے والد سے معافی مانگنے اور تعزیت کرنے آیا ہوں، ایک انسان کا قتل پوری انسانیت کا قتل ہے، اس پر حکومتی مشینری کو حرکت میں آنا چاہیے۔

    ان خیالات کا اظہار وہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کر رہے تھے، سراج الحق نے کہا کہ بچی کے اغوا ہونے پر حکومت ٹس سے مس نہیں ہوتی، بچی کے والد کو حوصلہ دینے کی بجائے دباؤ ڈالا جاتا ہے۔

    امیر جماعت اسلامی نے کہا ہم شرمندہ ہیں، رمضان میں بھی قوم کی بچی محفوظ نہیں، انصاف اور انصاف دینے والے گونگے، بہرے اور اندھے ہو جاتے ہیں، یہ واقعہ وزیر اعظم کی ناک کے نیچے ہوا، یہ وزیرستان اور کراچی کا مسئلہ نہیں، چند قدم پر وزیر اعظم ہاؤس ہے۔

    انھوں نے کہا کہ 5 دن ایک بچی اغوا رہے تو والدین پر کیا گزرتی ہوگی، مہذب معاشرے میں ایک جانور بھی غائب ہونے پر حکومت کارروائی کرتی ہے، ہمارے ہاں رمضان میں بچی کے اغوا ہونے پر حکومت ٹس سے مس نہیں ہوتی۔

    یہ بھی پڑھیں:  فرشتہ زیادتی و قتل کیس : ایس ایچ اوشہزاد ٹاؤن اور دیگر اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج

    سراج الحق کا کہنا تھا کہ اہل خانہ کے احتجاج پر انتظامیہ کی خاموش کرنے کی کوشش قابل شرم ہے، انسان نے چاند پر تو قدم رکھا ہے لیکن انسانیت اسی طرح مظلوم ہے، واقعے پر انتظامیہ نے غفلت دکھائی، پوسٹ مارٹم کے لیے احتجاج کیا گیا، جب تک لوگ احتجاج نہ کریں، اندھے، بہرے، گونگے حکمران نہیں سنتے۔

    امیر جماعت کا کہنا تھا کہ کچھ لوگوں نے اس معاملے کو لسانیت کا رنگ دینے کی کوشش کی، بچی تو بچی ہے کوئی بھی زبان بولنے والی ہو۔

    انھوں نے کہا کہ ہمارا وزیر اعظم کہتا ہے کہ حکومت کرنا بہت آسان کام ہے، عمر بن عبد العزیز حکومت ملنے پر ذمے داری کے احساس سے رونے لگے۔