Tag: فرشتہ قتل کیس

  • فرشتہ قتل کیس کے مرکزی ملزم محمد نثار پر فرد جرم عائد

    فرشتہ قتل کیس کے مرکزی ملزم محمد نثار پر فرد جرم عائد

    اسلام آباد : اسلام آباد ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے فرشتہ قتل کیس کےمرکزی ملزم محمد نثار پر فرد جرم عائد کر دی، ملزم نے صحت جرم سے انکار کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں فرشتہ قتل کیس کی سماعت ماڈل کورٹس ایسٹ کے جج راجہ محمد آصف محمود نے کی۔

    عدالت نے مرکزی ملزم محمد نثار پر فرد جرم عائد کر دی جبکہ ملزم نے صحت جرم سے انکار کردیا۔

    عدالت نے ملزم کیخلاف مقدمے کا باقاعدہ ٹرائل کا آغاز کردیا اور آئندہ سماعت پر مقدمے کے گواہان کو طلب کر لیا کیس کی سماعت 30 ستمبر تک ملتوی کر دی گئی۔

    یاد رہے 22 جون کو ڈی آئی جی آپریشن اسلام آباد وقار الدین سید نے پریس کانفرنس میں بتایا تھا کہ فرشتہ قتل کیس کے مرکزی ملزم نثار کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

    مزید پڑھیں : فرشتہ قتل کیس: پولیس نے بلائنڈ کیس حل کر لیا، مرکزی ملزم نثار گرفتار

    واضح رہے ضلع مہمند سے تعلق رکھنے والی فرشتہ نامی 10 سالہ بچی کو پچھلے ماہ اغوا کیا گیا تھا، جس کا مقدمہ والدین نے درج کروانے کی کوشش کی لیکن پولیس نے بد ترین غفلت کا مظاہرہ کیا، بعد ازاں ملزمان نے فرشتہ کی لاش قریبی جنگل میں پھینک دی تھی۔

    اس کیس میں اسپتال انتظامیہ نے بھی پوسٹ مارٹم کرنے سے انکار کیا اور مؤقف اختیار کیا کہ ساڑھے 6 بجے کے بعد وقت ختم ہو جاتا ہے۔ کیس میں تین ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا تھا۔

    آئی جی نے غفلت برتنے پر تھانہ شہزاد ٹاؤن کے ایس ایچ او کو معطل کیا، وزیر اعظم نے نوٹس لیا، ڈی ایس پی عابد کو معطل کیا گیا، جوڈیشل انکوائری کے لیے کمیشن قائم کیا گیا، وزیر اعظم کو پیش کردہ انکوائری رپورٹ میں بتایا گیا کہ فرشتہ کے والدین سے پولیس افسران نے تھانے کی صفائی کروائی۔

    رپورٹ کے مطابق فرشتہ کے والد نے پہلی بار 15 مئی کو گم شدگی کی رپورٹ دی، کیس کی باضابطہ ایف آئی آر 19 مئی کو درج کی گئی، بچی کی میت 20 مئی کو برآمد ہوئی

  • فرشتہ قتل کیس: پولیس نے بلائنڈ کیس حل کر لیا، مرکزی ملزم نثار گرفتار

    فرشتہ قتل کیس: پولیس نے بلائنڈ کیس حل کر لیا، مرکزی ملزم نثار گرفتار

    اسلام آباد: ڈی آئی جی آپریشن اسلام آباد وقار الدین سید نے کہا ہے کہ فرشتہ قتل کیس کے مرکزی ملزم نثار کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ڈی آئی جی آپریشن وقارالدین نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ پولیس نے دن رات محنت کر کے فرشتہ قتل کیس کے مرکزی ملزم کو گرفتار کر لیا۔

    ڈی آئی جی آپریشن نے بتایا کہ کیس کے ملزم کی گرفتاری کے لیے مختلف ٹیمیں تشکیل دی گئی تھیں کیوں کہ یہ ایک اندھا کیس تھا۔

    وقار الدین سید کا کہنا تھا کہ ملزم نثار کے خلاف 2 بچیوں سے زیادتی کی کوشش کے مقدمات درج ہیں، اہل علاقہ نے بھی ملزم کے خلاف گواہی دی۔

    ڈی آئی جی آپریشن نے کہا کہ قصور میں زینب کا کیس ہوا، یہ بھی اسی طرح کا ہائی پروفائل کیس تھا، لیکن یہ بلائنڈ کیس تھا، کوئی ڈی این اے ثبوت موجود نہیں تھا۔

    انھوں نے کہا کہ فرانزک کے مطابق بچی سے زیادتی سامنے نہیں آئی ہے، ایک شخص کا پتا چلا جو بچی کو تنگ کرتا تھا، پھر ٹیکنیکل طریقے سے اس شخص کا خاکہ تیار کیا گیا۔

    واضح رہے ضلع مہمند سے تعلق رکھنے والی فرشتہ نامی 10 سالہ بچی کو پچھلے ماہ اغوا کیا گیا تھا، جس کا مقدمہ والدین نے درج کروانے کی کوشش کی لیکن پولیس نے بد ترین غفلت کا مظاہرہ کیا، بعد ازاں ملزمان نے فرشتہ کی لاش قریبی جنگل میں پھینک دی تھی۔

    اس کیس میں اسپتال انتظامیہ نے بھی پوسٹ مارٹم کرنے سے انکار کیا اور مؤقف اختیار کیا کہ ساڑھے 6 بجے کے بعد وقت ختم ہو جاتا ہے۔ کیس میں تین ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا تھا۔

    آئی جی نے غفلت برتنے پر تھانہ شہزاد ٹاؤن کے ایس ایچ او کو معطل کیا، وزیر اعظم نے نوٹس لیا، ڈی ایس پی عابد کو معطل کیا گیا، جوڈیشل انکوائری کے لیے کمیشن قایم کیا گیا، وزیر اعظم کو پیش کردہ انکوائری رپورٹ میں بتایا گیا کہ فرشتہ کے والدین سے پولیس افسران نے تھانے کی صفائی کروائی۔

    رپورٹ کے مطابق فرشتہ کے والد نے پہلی بار 15 مئی کو گم شدگی کی رپورٹ دی، کیس کی باضابطہ ایف آئی آر 19 مئی کو درج کی گئی، بچی کی میت 20 مئی کو برآمد ہوئی۔

  • اسپیکر قومی اسمبلی سے وفاقی وزیر داخلہ کی ملاقات، فرشتہ قتل کیس کی پیش رفت سے آگاہ کیا

    اسپیکر قومی اسمبلی سے وفاقی وزیر داخلہ کی ملاقات، فرشتہ قتل کیس کی پیش رفت سے آگاہ کیا

    اسلام آباد: اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر سے وفاقی وزیر داخلہ اعجاز شاہ نے ملاقات کی، ملاقات میں ننھی فرشتہ قتل کیس کی تفتیش کی پیش رفت سے آگاہ کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر داخلہ نے قومی اسمبلی کے اسپیکر سے ملاقات کر کے کہا کہ معصوم فرشتہ قتل کیس کی عدالتی تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے۔

    اسپیکرقومی اسمبلی کا کہنا تھا کہ واقعے میں ملوث افراد کو فوری گرفتار کر کے عبرت کا نشان بنایا جائے۔

    اسد قیصر نے کہا کہ انصاف کی فراہمی اور ظلم کے خاتمے کو یقینی بنانا ہوگا، انصاف کی راہ میں حائل رکاوٹ کو برداشت نہیں کیا جائے گا، جوڈیشل انکوائری مکمل ہونے تک متاثرہ خاندان سے رابطے میں ہوں۔

    یہ بھی پڑھیں:  فرشتہ قتل کیس کی جوڈیشل انکوائری کا آغاز، لواحقین کے بیانات قلم بند

    خیال رہے کہ اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے فرشتہ کے والد اور خاندان سے ملاقات کی تھی جس میں انھوں نے فرشتہ کے خاندان کو مکمل انصاف کی فراہمی کی یقین دہانی کرائی تھی۔

    یاد رہے کہ فرشتہ قتل کیس کی جوڈیشل انکوائری کا آغاز گزشتہ روز کر دیا گیا ہے اور لواحقین کے بیانات قلم بند کر لیے گئے ہیں، جوڈیشل کمیشن کو 7 روز میں انکوائری رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

    واضح رہے ضلع مہمند سے تعلق رکھنے والی فرشتہ نامی 10 سالہ بچی کو چار روز قبل اغوا کیا گیا تھا، جس کا مقدمہ والدین نے درج کروانے کی کوشش کی تاہم پولیس نے غفلت کا مظاہرہ کیا، ملزمان فرشتہ کی لاش قریبی جنگل میں پھینک کر فرار ہو گئے، اسپتال انتظامیہ نے بھی پوسٹ مارٹم کرنے سے انکار کیا اور مؤقف اختیار کیا کہ ساڑھے 6 بجے کے بعد وقت ختم ہوجاتا ہے۔

  • فرشتہ قتل کیس کی جوڈیشل انکوائری کا آغاز، لواحقین کے بیانات قلمبند

    فرشتہ قتل کیس کی جوڈیشل انکوائری کا آغاز، لواحقین کے بیانات قلمبند

    اسلام آباد :  فرشتہ قتل کیس کی جوڈیشل انکوائری کا آغاز کردیا گیا اور لواحقین کے بیانات قلمبند کرلئے گئے ہیں ، جوڈیشل کمیشن کو 7 روز میں انکوائری رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کے مضافاتی علاقے میں مبینہ زیادتی کے بعد قتل کی جانے والی معصوم فرشتہ کے کیس کی جوڈیشل انکوائری کا آغاز کردیا گیا ہے۔

    مذکورہ کیس سے متعلق ضلعی مجسٹریٹ نے واقعے کی جوڈیشل انکوائری کا حکم دیتے ہوئے احکامات جاری کیے تھے، تاہم اب اس کی عدالتی تحقیقات چیف کمشنر آفس میں ایڈیشنل ڈپٹی کمیشنر وسیم کر رہے ہیں۔

    انکوائری کے دوران فرشتہ کے لواحقین نے کہا کہ انہوں نے بچی کی گمشدگی کی رپورٹ جمع کروانے کے لیے 3 روز تک متعلقہ تھانے سے رابطہ کیا تاہم تھانے کے ایس ایچ او نے بات کرنے کی زحمت بھی نہیں کی گئی۔

    تحقیقات کے پہلے مرحلے میں گرفتار پولیس افسران کے بیانات بھی ریکارڈ کر لیے گئے ہیں جبکہ دوسرے مرحلے میں پولی کلینک کے ڈاکٹرز اور دیگر کے بیانات بھی لیے جائیں گے۔

    واضح رہے کہ جوڈیشل کمیشن کو 7 روز میں انکوائری رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

    مزید پڑھیں : فرشتہ زیادتی قتل کیس کی انکوائری رپورٹ وزیراعظم عمران خان کو پیش

    یاد رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے 10 سالہ بچی فرشتہ کے اغوا، مبینہ ریپ اور قتل کے کیس میں ایس ایچ او شہزاد ٹاﺅن اسلام آباد کی گرفتاری میں تاخیر کا سخت نوٹس لیتے ہوئے ڈی آئی جی آپریشنز اور انسپکٹر جنرل پولیس سے وضاحت طلب کرلی تھی۔

    اس سے قبل وزیراعظم عمران خان نے 10 سالہ بچی فرشتہ کے قتل کا نوٹس لیتے ہوئے ڈی ایس پی عابد کومعطل کردیا تھا جبکہ ایس پی عمرخان کو او ایس ڈی بنادیاگیا تھا۔

    فرشتہ کےوالد ایس ایچ شہزاد ٹاؤن اور دیگراہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج کرایا تھا، بعد ازاں فرشتہ کے زیادتی کے بعد قتل کیس میں اغوا کا مقدمہ درج نہ کرنے پر ایس ایچ شہزاد ٹاؤن کوگرفتارکرلیا گیا تھا۔

    واضح رہے ضلع مہمند سے تعلق رکھنے والی ’’فرشتہ‘‘ نامی 10 سالہ بچی کو تین روز قبل اغوا کیا گیا تھا، جس کا مقدمہ والدین نے درج کروانے کی کوشش کی تاہم والدین کا دعویٰ ہے کہ پولیس نے غفلت کا مظاہرہ کیا اور ہماری بچی کو تلاش نہیں کیا۔

    ملزمان فرشتہ کی لاش قریبی جنگل میں پھینک کر فرار ہوگئے تھے، جب لواحقین کو لاش ملنے کی اطلاع ملی تو انہوں نے شدید احتجاج کیا، مظاہرین کا دعویٰ تھا کہ اسپتال انتظامیہ نے بھی پوسٹ مارٹم کرنے سے انکار کیا اور مؤقف اختیار کیا کہ ساڑھے 6 بجے کے بعد وقت ختم ہوجاتا ہے۔

    اہل خانہ نے ’’فرشتہ‘‘ کے قتل اور مبینہ زیادتی کے خلاف احتجاجی مظاہرے کا آغاز کیا، جس پر وفاقی وزیر داخلہ نے نوٹس لیتے ہوئے آئی جی اسلام آباد سے رپورٹ طلب کی تھی۔

    آئی جی نے غفلت برتنے پر تھانہ شہزاد ٹاؤن کے ایس ایچ او کو معطل کردیا تھا۔ اطلاعات کے مطابق پولیس نے زیادتی اور قتل کے الزام میں تین افراد کو گرفتار کیا جن میں سے دو کا تعلق افغانستان سے ہے۔

  • فرشتہ قتل کیس، ایم ایل او پولی کلینک اسپتال ڈاکٹر عابدشاہ کو عہدے سے ہٹا دیاگیا

    فرشتہ قتل کیس، ایم ایل او پولی کلینک اسپتال ڈاکٹر عابدشاہ کو عہدے سے ہٹا دیاگیا

    اسلام آباد : فرشتہ قتل کیس میں غفلت برتنے پر ایم ایل او پولی کلینک اسپتال ڈاکٹر عابد شاہ کو عہدے سے ہٹا دیاگیا، ڈاکٹر عابد شاہ پر پوسٹ مارٹم میں غفلت برتنے کا الزام تھا۔

    تفصیلات کے مطابق فرشتہ قتل کیس میں غفلت برتنے والے افسران کے خلاف ایکشن کا آغاز کردیا گیا اور ایم ایل او پولی کلینک اسپتال ڈاکٹرعابدشاہ کو عہدے سے ہٹا دیاگیا، ڈاکٹر عابد شاہ پر پوسٹ مارٹم میں غفلت برتنے کا الزام تھا۔

    ذرائع کا کہنا ہے ڈاکٹر عابد شاہ کی جگہ ڈاکٹر امتیاز احمد کو نئے میڈیکو لیگل آفیسر پولی کلینک تعینات کردیا ہے۔

    لواحقین نےاسپتال انتظامیہ کےنامناسب رویےکی شکایت کی تھی اور پوسٹ مارٹم میں تاخیرپراسپتال انتظامیہ کےخلاف احتجاج کیاتھا، ایم ایل او کی عدم دستیابی کےباعث پوسٹ مارٹم رات گئے ہوا تھا۔

    دوسری جانب اسلام آباد میں دس سال کی فرشتہ کے زیادتی کے بعد قتل کیس میں اغوا کا مقدمہ درج نہ کرنے پر ایس ایچ شہزاد ٹاؤن کوگرفتارکرلیا گیا ہے۔

    مزید پڑھیں : وزیراعظم نے 10 سالہ بچی فرشتہ کے قتل کا نوٹس لے لیا

    آئی جی اسلام آباد نے مقتول فرشتہ کےگھر جاکر لواحقین سے تعزیت کی اورجلد انصاف کی یقین دہانی کرائی، انہوں نے کہا تھا ملزموں کو جلد گرفتار کرکے کیفر کردار تک پہنچایا جائےگا۔

    یاد رہے وزیراعظم عمران خان نے 10 سالہ بچی فرشتہ کے قتل کا نوٹس لیتے ہوئے ڈی ایس پی عابد کومعطل کردیا تھا جبکہ ایس پی عمرخان کو او ایس ڈی بنادیاگیا تھا۔

    اس سے قبل فرشتہ کےوالد ایس ایچ شہزاد ٹاؤن اور دیگراہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج کرایا تھا ، جس میں بتایا تھا بچی کوڈھونڈنےاورایف آئی آر کے لیے تھانے کے کئی چکرلگائے،ایس ایچ او نےکہاکسی کے ساتھ چلی گئی ہوگی،۔۔ پولیس اہلکارتھانے کی صفائی بھی کراتےرہے۔

    واضح رہے ضلع مہمند سے تعلق رکھنے والی ’’فرشتہ‘‘ نامی 10 سالہ بچی کو تین روز قبل اغوا کیا گیا تھا، جس کا مقدمہ والدین نے درج کروانے کی کوشش کی تاہم والدین کا دعویٰ ہے کہ پولیس نے غفلت کا مظاہرہ کیا اور ہماری بچی کو تلاش نہیں کیا۔

    مزید پڑھیں: فرشتہ زیادتی و قتل کیس : ایس ایچ اوشہزاد ٹاؤن اور دیگر اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج

    ملزمان فرشتہ کی لاش قریبی جنگل میں پھینک کر فرار ہوگئے تھے، جب لواحقین کو لاش ملنے کی اطلاع ملی تو انہوں نے شدید احتجاج کیا، مظاہرین کا دعویٰ تھا کہ اسپتال انتظامیہ نے بھی پوسٹ مارٹم کرنے سے انکار کیا اور مؤقف اختیار کیا کہ ساڑھے 6 بجے کے بعد وقت ختم ہوجاتا ہے۔

    اہل خانہ نے ’’فرشتہ‘‘ کے قتل اور مبینہ زیادتی کے خلاف احتجاجی مظاہرے کا آغاز کیا، جس پر وفاقی وزیر داخلہ نے نوٹس لیتے ہوئے آئی جی اسلام آباد سے رپورٹ طلب کی تھی۔

    آئی جی نے غفلت برتنے پر تھانہ شہزاد ٹاؤن کے ایس ایچ او کو معطل کردیا تھا۔ اطلاعات کے مطابق پولیس نے زیادتی اور قتل کے الزام میں تین افراد کو گرفتار کیا جن میں سے دو کا تعلق افغانستان سے ہے۔

  • وزیراعظم نے 10 سالہ بچی فرشتہ کے قتل کا نوٹس لے لیا

    وزیراعظم نے 10 سالہ بچی فرشتہ کے قتل کا نوٹس لے لیا

    اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے 10 سالہ بچی فرشتہ کے قتل کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی اسلام آباد، ڈی آئی جی آپریشنز سے وضاحت طلب کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے 10 سالہ بچی فرشتہ کے قتل کا نوٹس لے لیا جس کے بعد ڈی ایس پی کو معطل کردیا گیا اور ایس پی کو او ایس ڈی بنادیا گیا۔

    نمائندہ اے آر وائی نیوز کے مطابق اہلکاروں کے معاملے پر آئی جی اسلام آباد اور ڈی آئی جی آپریشنز سے وضاحت طلب کی گئی ہے کہ ایف آئی آر میں نامزد پولیس اہلکاروں کو بروقت گرفتار کیوں نہیں کیا گیا۔

    واضح رہے ضلع مہمند سے تعلق رکھنے والی ’’فرشتہ‘‘ نامی 10 سالہ بچی کو تین روز قبل اغوا کیا گیا تھا، جس کا مقدمہ والدین نے درج کروانے کی کوشش کی تاہم والدین کا دعویٰ ہے کہ پولیس نے غفلت کا مظاہرہ کیا اور ہماری بچی کو تلاش نہیں کیا۔

    مزید پڑھیں: فرشتہ زیادتی و قتل کیس : ایس ایچ اوشہزاد ٹاؤن اور دیگر اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج

    ملزمان گزشتہ روز فرشتہ کی لاش قریبی جنگل میں پھینک کر فرار ہوگئے تھے، جب لواحقین کو لاش ملنے کی اطلاع ملی تو انہوں نے شدید احتجاج کیا، مظاہرین کا دعویٰ تھا کہ اسپتال انتظامیہ نے بھی پوسٹ مارٹم کرنے سے انکار کیا اور مؤقف اختیار کیا کہ ساڑھے 6 بجے کے بعد وقت ختم ہوجاتا ہے۔

    اہل خانہ نے ’’فرشتہ‘‘ کے قتل اور مبینہ زیادتی کے خلاف احتجاجی مظاہرے کا آغاز کیا، جس پر وفاقی وزیر داخلہ نے نوٹس لیتے ہوئے آئی جی اسلام آباد سے رپورٹ طلب کی تھی۔

    آئی جی نے غفلت برتنے پر تھانہ شہزاد ٹاؤن کے ایس ایچ او کو معطل کردیا تھا۔ اطلاعات کے مطابق پولیس نے زیادتی اور قتل کے الزام میں تین افراد کو گرفتار کیا جن میں سے دو کا تعلق افغانستان سے ہے۔