Tag: فرنٹ لائن

  • ملک میں فرنٹ لائن ہیلتھ ورکرز پر کرونا کے حملوں میں تیزی آ گئی

    ملک میں فرنٹ لائن ہیلتھ ورکرز پر کرونا کے حملوں میں تیزی آ گئی

    اسلام آباد: ملک میں فرنٹ لائن ہیلتھ ورکرز پر کرونا کے حملوں میں تیزی آ گئی ہے، گزشتہ 24 گھنٹوں میں ملک میں مزید 37 ہیلتھ کیئر ورکرز میں کرونا وائرس کی تصدیق ہو گئی۔

    ذرائع کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ملک بھر میں 29 ڈاکٹر،1 نرس، اور 7 ہیلتھ ورکرز میں کرونا وائرس کی تصدیق ہو گئی ہے، جس سے ملک میں کرونا سے متاثرہ ہیلتھ ورکرز کی مجموعی تعداد 16975 ہو گئی۔

    ذرائع وزارت صحت کا کہنا ہے کہ اب 10169 ڈاکٹرز، 2406 نرسز، اور 4400 ہیلتھ اسٹاف کرونا پازیٹو ہو چکے ہیں، جب کہ ملک میں تاحال 166 ہیلتھ ورکرز کرونا انفیکشن سے جاں بحق ہو چکے ہیں۔

    وزارت صحت کے مطابق اس وقت 409 ہیلتھ ورکرز گھر پر، اور 28 اسپتالوں میں زیر علاج ہیں، ملک میں 16372 ہیلتھ ورکرز کرونا سے صحت یاب ہو چکے ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ کرونا سے متاثرہ اور جاں بحق ہونے والے بیش تر ہیلتھ ورکرز کا تعلق سندھ سے ہے، سندھ میں 5970 ہیلتھ ورکرز پازیٹو، 58 جاں بحق ہو چکے ہیں، دوسرے نمبر پر پنجاب ہے جہاں 3489 ہیلتھ ورکرز پازیٹو ہوئے، جب کہ 29 جاں بحق ہو چکے ہیں۔

    خیبر پختون خوا میں 4005 ہیلتھ ورکرز پازیٹو ہوئے، اور 44 جاں بحق ہو چکے ہیں، اسلام آباد میں 1560 ہیلتھ ورکرز پازیٹو ہوئے، اور 14 جاں بحق ہو چکے ہیں، گلگت بلتستان میں 290 ہیلتھ ورکرز پازیٹو ہوئے جب کہ 3 جاں بحق ہو چکے ہیں۔

    بلوچستان میں 853 ہیلتھ ورکرز پازیٹو ہوئے اور 9 جاں بحق ہو چکے ہیں، آزاد کشمیر میں 808 ہیلتھ ورکرز پازیٹو ہوئے جب کہ 9 جاں بحق ہو چکے ہیں۔

  • کرونا سے برطانوی ڈاکٹرز کی ہلاکتوں سے متعلق نیا انکشاف

    کرونا سے برطانوی ڈاکٹرز کی ہلاکتوں سے متعلق نیا انکشاف

    لندن: برطانیہ میں کرونا وائرس سے ڈاکٹرز کی ہلاکتوں سے متعلق انکشاف ہوا ہے کہ ہلاک ہونے والے پہلے 10 ڈاکٹرز کا تعلق اقلیتوں سے تھا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق برطانیہ میں محکمہ صحت کی طرف سے دیے گئے اعداد و شمار سے سامنے آیا ہے کہ کرونا وائرس سے جاں بحق ہونے والے پہلے دس ڈاکٹرز کا تعلق ایشیائی اور سیاہ فام اقلیتی کمیونٹی سے تھا جس پر برٹش میڈیکل ایسوسی ایشن نے شکوک کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا۔

    یہ آواز اب برطانوی پارلیمنٹ میں بھی پہنچ چکی ہے اور 24 سے زیادہ ممبران پارلیمنٹ نے وزیر صحت میٹ ہینکاک کو خط لکھ کر معاملے کی تحقیقات کا مطالبہ کر دیا ہے۔ محکمہ صحت کے 12 لاکھ سے زائد ملازمین میں سے 20 فی صد کا تعلق اقلیتی کمیونٹیز سے ہے جو دنیا کے سب سے بہترین سمجھے جانے والے ادارے این ایچ ایس میں کلیدی کردار ادا کر رہے ہیں۔

    کرونا وائرس سے ہلاکتوں کا سلسلہ جاری، تعداد 114,253 ہو گئی

    خط میں کہا گیا ہے کہ متعدد ڈاکٹرز نے حکومت سے حفاظتی سامان کی کمی کا شکوہ کیا ہے، جاں بحق ہونے والے ایک ڈاکٹر عبدالمعبود نے وزیر اعظم سے حفاظتی سامان مہیا کرنے کی اپیل کی تھی مگر چند روز بعد وہ کرونا کا شکار ہو کر جاں بحق ہو گئے۔

    خیال رہے کہ برطانوی محکمہ صحت کی جانب سے کہا گیا تھا کہ برطانیہ میں کرونا سے مرنے والے اکثر ڈاکٹرز ایشین اور سیاہ فام ہیں، جس پر ممبران پارلیمنٹ نے وزیر صحت سے تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ خط میں ممبران پارلیمنٹ کا کہنا تھا کہ اقلیتی ڈاکٹرز کی ہلاکتوں کی تحقیقات کی جائے، کہ ان کو حفاظتی سامان مہیا کرنے میں تاخیر کیوں ہوئی؟

    برطانیہ؛ انتہائی نگہداشت وارڈ کی آڈٹ رپورٹ میں تہلکہ خیز انکشاف

    واضح رہے کہ برطانیہ میں اب تک 10,612 افراد وائرس کا شکار ہو کر مر چکے ہیں، ان میں ڈاکٹرز، نرسز، سرجنز اور دیگر NHS ورکرز بھی شامل ہیں، ڈاکٹرز میں وہ بھی شامل ہیں جو ریٹائر ہو چکے تھے لیکن ایک بار پھر کرونا وائرس سے لڑنے کے لیے میدان میں آئے۔

  • ڈاکٹر سورس آف انفیکشن بن چکے، ینگ ڈاکٹرز بلوچستان نے سروسز بند کر دیں

    ڈاکٹر سورس آف انفیکشن بن چکے، ینگ ڈاکٹرز بلوچستان نے سروسز بند کر دیں

    کوئٹہ: بلوچستان میں ینگ ڈاکٹرز نے سروسز بند کر دیں، ترجمان ینگ ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ کوئٹہ میں ڈاکٹرز خود سورس آف انفکیشن بن چکے ہیں، ڈاکٹرز کی وجہ سے کروناو وائرس پھیل رہا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ینگ ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ اب تک حکومت سے کسی قسم کے مذکرات نہیں ہوئے، ہم نے سروسز بند کر دی ہیں، پولیس نے ڈاکٹروں کو دہشت گرد سمجھ کر تشدد کا نشانہ بنایا، ڈاکٹر کرونا کا شکار ہو رہے ہیں اور حکومت حفاظتی کٹس نہیں دے رہی۔ انھوں نے سوال کیا کہ کیا حکومت بلوچستان حفاظتی کٹس بھی نہیں خرید سکتی؟

    خیال رہے کہ کوئٹہ میں کرونا وائرس سے جنگ لڑنے والے فرنٹ لائن سولجرز ینگ ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکس کے احتجاجی مظاہرے پر گزشتہ روز بدترین لاٹھی چارج کیا گیا تھا اور ڈاکٹرز سمیت دیگر طبی عملے کو گرفتار کیا گیا تھا، جس پر ینگ ڈاکٹرز نے سرکاری اسپتالوں میں ایمرجنسی سروسز روک دی ہیں۔

    صدر ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن بلوچستان ڈاکٹر یاسر اچکزی، دوسری تصویر میں ڈاکٹرز کو گرفتار کیا جا رہا ہے

    ڈاکٹرز اور طبی عملے کو ہر حال میں ترجیحی بنیادوں پر سامان دیا جائے،وزیراعظم

    اس سلسلے میں صدر ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن بلوچستان ڈاکٹر یاسر اچکزی نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 18 ڈاکٹر اور 2 پیرامیڈیکل اسٹاف میں کرونا وائرس کی تصدیق ہو چکی ہے، جب کہ اب تک صرف 25 سے 30 ڈاکٹرز کے ٹیسٹ ہوئے ہیں، اور 400 سے 500 ڈاکٹرز ہیں جن کے ٹیسٹ ہونا باقی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹرز خود متاثر ہو رہے ہیں، کوئٹہ میں سورس آف انفیکشن ڈاکٹر بن چکے ہیں، ان حالات میں بھی حفاظتی سامان مہیا نہیں کیا جا رہا، کوئٹہ میں ڈاکٹرز کے لیے آئسولیشن کا بھی کوئی انتظام نہیں کیا گیا۔

    گزشتہ روز کوئٹہ میں ینگ ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکس پر احتجاج کے دوران لاٹھی چارج کیا گیا جس سے کئی ڈاکٹر زخمی ہوئے، اور کئی ڈاکٹرز کو لاک اپ کیا گیا

    ڈاکٹر اور طبی عملے کو یقین دلاتا ہوں حفاظتی سامان فراہم کیا جائے گا، ظفر مرزا

    ان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹرز کا سورس آف انفیکشن بننا کرمنل ایکٹ ہے، بلوچستان میں ڈاکٹرز اپنی حفاظت کے لیے ذاتی کٹس خرید رہے ہیں۔ حکومت نے کہا تھا کہ 3 ہزار ڈاکٹرز کی ضرورت ہے لیکن فی الوقت صرف 5 سو ڈاکٹرز بھرتی کیے جائیں گے، وہ بھی ابھی تک نہیں ہوا۔

    ترجمان بلوچستان حکومت لیاقت شاہوانی نے اے آر وائی نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کل 25 ہزار این 95 ماسک اور 32 ہزار سرجیکل ماسک تقسیم کیے ہیں، صرف گوگلز ڈاکٹرز کو فراہم نہیں کیے جا سکے، گوگلز مارکیٹس میں بھی دستیاب نہیں، 500 ڈاکٹرز کی بھرتیوں کا مرحلہ جلد شروع ہوگا۔ خیال رہے کہ گزشتہ روز لیاقت شاہوانی نے دعویٰ کر دیا تھا کہ ڈاکٹرز کو تمام سہولیات فراہم کی جا چکی ہیں وہ چھوٹی چھوٹی باتوں پر احتجاج کر رہے ہیں۔

    ادھر کرونا وائرس کے باعث بلوچستان میں لاک ڈاؤن ہے، کارباری مراکز، ہوٹلز، مارکٹیں 15 ویں روز بھی بند ہیں، کریانہ، تندور، سبزی، پھل اور میڈیکل اسٹورز کو استثنیٰ حاصل ہے، کوئٹہ شہر میں موٹر سائیکل کی ڈبل سواری اور رکشوں میں سفر پر بھی پابندی عائد ہے۔

  • میڈیا کی فرنٹ لائن پر رپورٹنگ قابل تعریف ہے، اسد قیصر

    میڈیا کی فرنٹ لائن پر رپورٹنگ قابل تعریف ہے، اسد قیصر

    اسلام آباد: اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کا کہنا ہے کہ نامساعدحالات کے باوجود میڈیا کی فرنٹ لائن پر رپورٹنگ قابل تعریف ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا کہ کرونا پھیلاؤ روکنے میں میڈیا کا کردار انتہائی اہمیت کا حامل ہے، پاکستانی میڈیا نے آگاہی مہم میں انتہائی ذمہ دارانہ رپورٹنگ کی۔

    اسد قیصر کا کہنا تھا کہ نامساعدحالات کے باوجود میڈیا کی فرنٹ لائن پر رپورٹنگ قابل تعریف ہے، میڈیا نے مشکل وقت میں ذمہ دارانہ رپورٹنگ سے ملک و قوم کا سر فخر سے بلند کردیا۔

    اسپیکر قومی اسمبلی کا مزید کہنا تھا کہ حکومت میڈیا کے معاشی مسائل کے حل کے لیے سنجیدہ اقدامات اٹھا رہی ہے۔

    واضح رہے کہ اسپیکر قومی اسمبلی نے کرونا وائرس پر پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس 6 اپریل کو طلب کر رکھا ہے۔اجلاس دوپہر کو 12 بجے پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوگا۔ اسد قومی اسمبلی 25 رکنی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کریں گے۔

    ترجمان قومی اسمبلی کے مطابق وزیراعظم کے مشیر خزانہ ڈاکٹر حفیظ شیخ اور مشیر تجارت وصنعت عبدالرزاق داؤد کرونا وائرس کی وجہ سے ملکی معیشت اور تجارت پر پڑنے والے اثرات اور معیشت کی بحالی پر پارلیمانی کمیٹی کو بریفنگ دیں گے۔

  • سعودی ڈپٹی وزیر دفاع خالد بن سلمان جنوبی سرحد کا جائزہ لینے فرنٹ لائن پر پہنچ گئے

    سعودی ڈپٹی وزیر دفاع خالد بن سلمان جنوبی سرحد کا جائزہ لینے فرنٹ لائن پر پہنچ گئے

    ریاض : سعودی عرب کے ڈپٹی وزیر دفاع خالد بن سلمان نئی ذمہ داریاں سنبھالنے کے بعد جنوبی سرحد جائزہ لینے اور جوانوں سے ملاقات کرنے فرنٹ لائن پر پہنچ گئے۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان کے چھوٹے بھائی خالد بن سلمان کو ایک روز قبل ڈپٹی وزیر دفاع تعینات کیا گیا ہے جس کے بعد سے مملکت سے اعلیٰ شخصیات خالد بن سلمان کو مبارک باد پیش کررہی ہیش کررہی ہیں۔

    عرب خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ ڈپٹی وزیر دفاع خالد بن سلمان نے پہلے مشن میں جنوبی سرحد کا دورہ کیا، خالد بن سلمان نے جوانوں کے بلند حوصلے اور تیاریوں کو سراہا۔

    سعودی ڈپٹی وزیر دفاع نے کہا کہ اپنے وطن کے دفاع سے بڑھ کر کوئی چیز مقدس نہیں ہے، اپنا فرض نبھانے کے لیے ہمیشہ تیار رہنے والی فوج کی قیادت پر فخر ہے۔

    انہوں نے کہا کہ سعودی افواج کی قیادت اہلکار حرمین شرفین کے دفاع کے لیے ہر دم تیار ہے۔

    عرب میڈیا کا کہنا تھا کہ سرحد پر تعینات فوجی افسر نے شہزادہ خالد بن سلمان کو انتہائی اہم مقاصد اور ذمہ داریوں میں شرکت کرنے والے یونٹس سے متعلق طویل بریفنگ دی۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ خالد بن سلمان نے اتوار کے روز وزارت دفاع کے سول اور ملٹری اہلکاروں سے بھی ملاقاتیں کیں۔

    شہزادہ خالد بن سلمان نے جاری بیان میں خود کو ڈپٹی وزیر دفاع منتخب کرنے پر سعودی شاہی ٹرسٹ اور ولی عہد محمد بن سلمان کا شکریہ ادا کیا، ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ ملک کی دفاعی ترقی اپنا کردار بہترین انداز سے ادا کریں گے۔

    مزید پڑھیں : شہزادہ خالد بن سلمان بطور وزیر دفاع منتخب

    خیال رہے کہ ایک روز قبل شاہی فرمان کے تحت شہزادی ریما بنت بندر بن سلطان کو امریکا میں شہزادہ خالد بن سلمان کی جگہ سعودی عرب کا سفیر تعینات کیا گیا تھا۔

    شاہی فرمان کے مطابق شہزادہ خالد بن سلمان بطور نائب وزیر دفاع نئی ذمہ داریاں سنبھالیں گے۔

    واضح رہے کہ شہزادہ خالد بن سلمان اپریل 2017 سے 23 فروری 2019 تک امریکا میں بطور سعودی سفیر سفارتی خدمات سرانجام دے رہے تھے۔