Tag: فروغ نسیم

  • جسٹس وقار کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل سے رجوع کیا جائے گا، فروغ نسیم

    جسٹس وقار کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل سے رجوع کیا جائے گا، فروغ نسیم

    اسلام آباد: وفاقی وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم کا کہنا ہے کہ جسٹس وقار کی آبزرویشن کو دیکھتے ہوئے حکومت سپریم جوڈیشل کونسل سے رجوع کرے گی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر فروغ نسیم نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ آج کے فیصلے میں پیرا 66 بہت اہم ہے، جس میں لکھا ہے مشرف کو گرفتارکریں اور قانون کے مطابق سزائیں دی۔

    انہوں نے کہا کہ پیرا 66 میں لکھا ہے کہ مشرف انتقال کر گئے ہیں تو لاش ڈی چوک پر3 دن لٹکائی جائے، معلوم نہیں اس قسم کی آبزرویشن جج صاحب کو دینے کی کیا ضرورت تھی۔

    فروغ نسیم نے کہا کہ سپریم کورٹ کہہ چکی ہے عوامی مقام پر لاش لٹکانا آئین اور اسلام کے خلاف ہے، آئین میں بھی اس قسم کی سزا کا ذکر نہیں ہے، جسٹس وقار کی آبزرویشن کو دیکھتے ہوئے حکومت سپریم جوڈیشل کونسل سے رجوع کرے گی، ہماری رائے ہے ایسے جج کو کسی ہائی کورٹ کا جج نہیں ہونا چاہیے۔

    وفاقی وزیر نے کہا کہ درخواست کریں گے جسٹس وقار ذہنی طور پران فٹ ہیں انہیں کام سے روکا جائے، ذہنی طور پر ان فٹ ہونے کی وجہ سے انہیں کام سے روکا جائے، آرٹیکل 209 کےتحت جسٹس وقار کے خلاف ریفرنس فائل کر رہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ سے درخواست ہے جسٹس وقارکو کام سے روکا جائے، کوئی بھی جج ایسی آبزرویشن دیتا ہے تو آئین وقانون کے خلاف ہے، ایسے کسی جج کو پاکستان کے کسی کورٹ میں ہونے کا اختیار نہیں ہے۔

  • فروغ نسیم کی وکالت کا لائسنس معطل

    فروغ نسیم کی وکالت کا لائسنس معطل

    اسلام آباد: پاکستان بار کونسل نے وزیر قانون کا حلف اٹھانے کے بعد بیرسٹر فروغ نسیم کی وکالت کا لائسنس معطل کردیا۔

    پاکستان بار کونسل کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق فروغ نسیم وفاقی وزیر کا حلف اٹھانے کے بعد وکالت نہیں کرسکتے، اُن کا لائسنس وزارت سے استعفے کے بعد بحال کیا گیا تھا۔ اعلامیے کے مطابق وزارت ختم ہونے پر فروغ نسیم کو لائسنس بحالی کے لیے پاکستان بار کو دوبارہ درخواست دینا ہوگی۔

    خیال رہے کہ کسی سرکاری عہدے یا وزارت کے ساتھ بطور وکیل کوئی بھی شخص عدالت میں پیش نہیں ہو سکتا اور نہ اُسے کوئی کیس لڑنے کا اختیار ہوتا ہے، سرکاری نوکری یا وزارت ملنے کی صورت میں مذکورہ شخص کو عدالتی قوانین کے تحت وکالت کا لائسنس معطل کرانا پڑتا ہے۔

    مزید پڑھیں: فروغ نسیم نے وفاقی وزیر قانون کا حلف اٹھالیا

    یاد رہے کہ گزشتہ دنوں سپریم کورٹ میں آرمی چیف کی مدتِ ملازمت کے حوالے سے کیس کی سماعت جاری تھی کہ اُن ہی دنوں فروغ نسیم نے بطور وزیر قانون اپنے عہدے سے رضاکارانہ طور پر استعفیٰ دے کر جنرل قمر جاوید باجوہ کے وکیل کی حیثیت سے عدالت میں پیش ہونے کا اعلان کیا تھا۔

    سپریم کورٹ کی جانب سے 6 ماہ ملازمت میں توسیع اور قانون سازی کا فیصلہ آنے کے بعد حکومت نے پھر فروغ نسیم کو وزیر قانون کا قلمدان سونپا جس کا انہوں نے 29 نومبر کو حلف اٹھایا۔

  • فروغ نسیم کو دوبارہ  وزیر قانون بنانے کا فیصلہ

    فروغ نسیم کو دوبارہ وزیر قانون بنانے کا فیصلہ

    اسلام آباد: سپریم کورٹ میں آرمی چیف کی مدت ملازمت توسیع کیس کی پیروی کے لیے مستعفی ہونے والے بیرسٹر فروغ نسیم کو کیس کا فیصلہ آنے کے بعد دوبارہ وزیر قانون بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق فروغ نسیم نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی سپریم کورٹ میں مدت ملازمت سے متعلق کیس کی پیروی کرنے کے لیے 26 نومبر کو وزیر قانون کے عہدے سے استعفیٰ دیا تھا۔

    وزیر اعظم عمران خان کی منظوری کے بعد فروغ نسیم کے مستعفی ہونے کا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا تھا۔فر وغ نسیم کے مستعفی ہونے کے بعد وزیراعظم عمران خان کے کابینہ اراکین کی تعداد 49 سے کم ہوکر 48 جبکہ وفاقی وزرا 25 سے کم ہوکر 24 ہوگئی تھی۔

    یہ بھی پڑھیں: وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم مستعفی

    سپریم کورٹ میں آرمی چیف کی مدت ملازمت توسیع کیس کی سماعت 3 روز جاری رہی جس میں فروغ نسیم نے آرمی چیف کی وکالت کرتے ہوئے حکومتی موقف پیش کیا۔

    کیس کا فیصلہ آج سنائے جانے کے بعد بیرسٹر فروغ نسیم کو دوبارہ وزیر قانون بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، بیرسٹرفروغ نسیم کل صبح عہدےکاحلف اٹھائیں گے۔

    اسے بھی پڑھیں: سپریم کورٹ نے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں 6ماہ کی توسیع کردی

    یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں 6 ماہ کی توسیع کردی اور قانون سازی کیلئے معاملہ پارلیمنٹ بھیجنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ آرمی چیف جنرل قمر باجوہ اپنے عہدے پر برقرار رہیں گے۔

  • ہم سپریم کورٹ کی معاونت کرنا چاہتے ہیں، فروغ نسیم

    ہم سپریم کورٹ کی معاونت کرنا چاہتے ہیں، فروغ نسیم

    اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم نے کہا ہے کہ ہم سپریم کورٹ کی معاونت کرنا چاہتے ہیں،  نوٹی فکیشن سے تکنیکی خامیاں دور کرلیں ہیں۔

    اے آر وائی کے پروگرام پاور پلے میں میزبان ارشد شریف کے ہمراہ گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ ہم سپریم کورٹ کی معاونت کرناچاہتےہیں، ججز اس معاملے پر قانون کی وضاحت کررہےہیں۔

    اُن کا کہنا تھا کہ آئین اور قانون کے مطابق خندہ پیشانی سےچیزیں دیکھی گئیں، ہماری بھرپور کوشش ہے کہ ججز کو قانون کی روشنی میں مکمل مطمئن کریں، انور منصور، شہزاد اکبر کے ساتھ بیٹھ کر تکنیکی خامیاں دور کرلی ہیں۔

    فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ وزیراعظم اور کابینہ کے چند ارکان سےملاقات ہوئی، ایک اور میٹنگ میں بھی کچھ لائرزکوبلا کر گفت وشنید کی گئی، اپوزیشن اورعدالتیں ہماری رہنمائی کردیں تاکہ مستقبل میں ایسےمسائل نہ ہوں۔

    مزید پڑھیں: وزیراعظم نے فروغ نسیم کا استعفیٰ منظور کرلیا، نوٹیفکیشن جاری

    اُن کا کہنا تھا کہ میڈیامیں کچھ جعلی خبریں چل رہی ہیں ان کوروکناچاہیے، ہم چاہتےہیں قانوناً معاملہ حل کیاجائے اور عدالت کا بھی یہ ہی مقصدہے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز کابینہ اراکین کی بیٹھک میں بیرسٹر فروغ نسیم نے وزارتِ قانون کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا اور آج وہ آرمی چیف کے وکیل کی حیثیت سے سپریم کورٹ میں پیش ہوئے جہاں انہوں نے تین رکنی بینچ کو دلائل بھی دیے۔

  • ’انڈیمنٹی بانڈ دراصل 5 سو  یا ہزار روپے کا اسٹامپ پیپرہی تھا‘

    ’انڈیمنٹی بانڈ دراصل 5 سو یا ہزار روپے کا اسٹامپ پیپرہی تھا‘

    اسلام آباد: وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے کہا ہے کہ انڈیمنٹی بانڈ کی شرط کا فیصلہ کابینہ کا مشترکہ تھا، انڈیمنٹی بانڈ دراصل 500 یا ہزارروپےکااسٹامپ پیپرہی تھا لیکن عدالت میں جاکر ن لیگ کسی اور بیان حلفی پر راضی ہوئی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے فروغ نسیم نے کہا کہ کابینہ نے نوازشریف کی طبیعت کو دیکھتے ہوئے انہیں بیرون ملک جانے کی اجازت دی،نوازشریف کی صحت کےمعاملے پرسیاست نہیں کرنی چاہیے تھی۔

    وفاقی وزیر نے کہا کہ فیصلہ ابھی میرٹ پر نہیں ہوا، لاہورہائیکورٹ نے عبوری حکم دیاہے اور میرٹ پر فیصلہ جنوری میں ہوگا، زیادہ تر عبوری حکم پر سپریم کورٹ میں اپیل پر سماعت نہیں چلتی۔

    انہوں نے کہا کہ کابینہ نےنوازشریف کو 4ہفتے بیرون ملک علاج کے لیے رہنے کی اجازت دی جسے عدالت نے تسلیم کیا، کابینہ نے ون ٹائم اجازت دی اس کو بھی عدالت نے تسلیم کیا، ون ٹائم اجازت کا فیصلہ غلط ہوتا تو عدالت اسے روک سکتی تھی اگر نوازشریف واپس نہیں آئے تو توہین عدالت ہوسکتی ہے۔

    وفاقی وزیرنے بتایا کہ ہم نےکوشش کی تھی انڈیمنٹی بانڈ یا کوئی انڈرٹیکنگ دیں، انہوں نےانڈیمنٹی بانڈسے انکار کیا اورعدالت میں جا کربیان حلفی مان لیا، زرتلافی معاملےپرسیاست یاپوائنٹ اسکورنگ نہیں کرنی چاہیےتھی۔

    فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ عبوری حکم پر اپیل نہیں کی تواس کا مطلب یہ نہیں کہ موقع چلاگیا، یہ ضمانت کابانڈ نہیں یہ کابینہ کامتفقہ فیصلہ تھا، لاہورہائیکورٹ جنوری میں فیصلہ دے گی تو ہم اس پر اپیل کرسکتےہیں، کوئی بھی قیدی جس کا علاج پاکستان میں نہیں تو وہ باہر جاسکتاہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ نوازشریف صاحب کےعلاج کےاخراجات حکومت نہیں اٹھارہی، لاہورہائیکورٹ کےحکم نےپاکستان ہائی کمیشن کوٹاسک دیاہے، ہائی کمیشن ذرا سابھی شک ہوتو میڈیکل رپورٹ کی تصدیق کرسکتاہے جب کہ معمولی جرائم پرلوگ جیلوں میں ہیں،فہرستیں مرتب کی جارہی ہیں، فہرستیں آنے کے بعد فیصلہ کرنا ہے سزامعطل ہوگی یانہیں۔

  • ہمارا فیصلہ نوازشریف کی رضا مندی سے مشروط نہیں ہوگا ، فروغ نسیم

    ہمارا فیصلہ نوازشریف کی رضا مندی سے مشروط نہیں ہوگا ، فروغ نسیم

    اسلام آباد : وزیر قانون فروغ نسیم نے کہا ہے کہ ہمارا فیصلہ نواز شریف کی رضامندی سے مشروط نہیں ہوگا ، ذیلی کمیٹی کا جو فیصلہ ہوگا ہم دے دیں گے ، ہر کیس کے حقائق اور میرٹ مختلف ہوتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر قانون فروغ نسیم نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج ذیلی کمیٹی کی سفارشات مرتب کرلی جائیں گی، پہلے ذیلی کمیٹی کا ایک اجلاس میرے گھر ہوچکا ہے، دوسرا اجلاس وزارت قانون میں ہوگا،دوسرےاجلاس میں سیکریٹری داخلہ اور شہزاد اکبر شریک ہوں گے۔

    فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ تقریباً3بجے کےقریب پی آئی ڈی میں اپنی سفارشات کااعلان کریں گے، ہمارا فیصلہ نواز شریف کی رضامندی سے مشروط نہیں ہوگا ، ذیلی کمیٹی کا جو فیصلہ ہوگا ہم دے دیں گے۔

    وزیر قانون نے مزید کہا کہ نواز شریف کی صحت کے حوالے سے جو بریفنگ ملی اس سے لگتا ہے ان کی حالت تشویشناک ہے، ہر کیس کے حقائق اور میرٹ مختلف ہوتے ہیں، سفارشات مرتب کرکے وزیراعظم آفس بھجوائی جائیں گی۔

    خیال رہے حکومت اورمسلم لیگ ن کےدرمیان نوازشریف کا نام ای سی ایل سےنکالنےپرڈیڈلاک برقرار ہے، وزیرقانون فروغ نسیم کی زیرصدارت ذیلی کمیٹی کا مشاورتی اجلاس ہوا، اجلاس میں معاون خصوصی شہزاد اکبر، سیکریٹری داخلہ اور عطا تارڑ شریک ہوئے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ کابینہ کی ذیلی کمیٹی نے سفارشات پر مشاورت مکمل کرتے ہوئے سفارشات کو حتمی شکل دے دی ہے اور وزیراعظم آفس کو سفارشات سے آگاہ کر دیا گیا ہے۔

    مزید پڑھیں : نوازشریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا معاملہ،کابینہ کی ذیلی کمیٹی کی سفارشات پر مشاورت مکمل

    گذشتہ روز وزیرقانون فروغ نسیم کی زیرصدارت کابینہ کی ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں ن لیگ کے نمائندے عطا تارڑ اور ڈاکٹر عدنان نے شرکت کی ، انہوں نے صاف منع کیا کہ نوازشریف ضمانتی بانڈز کسی صورت جمع نہیں کرائیں گے، عطا تارڑکا کہنا تھا کہ عدالت میں پہلے ہی زرضمانت جمع کراچکے ہیں۔

    بعد ازاں کابینہ کی ذیلی کمیٹی نے شریف خاندان کے نمائندوں اور نیب کو صبح دس بجے تک کا وقت دیا تھا اور کہا تھا کہ اگر شریف فیملی اپناموقف تبدیل کرتی ہے تو آگاہ کردے جبکہ ن لیگ کے نمائندے عطا تارڑ کو حتمی مؤقف جمع کرانے کی ہدایت کی گئی تھی۔

    واضح رہے کہ وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں سابق وزیراعظم نوازشریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی مشروط کی منظوری دے دی گئی تھی، ذرائع کا کہنا تھا کہ نواز شریف کو باہر جانے کے لئے سیکیورٹی بانڈز دینا ہوں گے۔

  • حکومت زینب الرٹ بل لانے پر غور کر رہی ہے: فروغ نسیم

    حکومت زینب الرٹ بل لانے پر غور کر رہی ہے: فروغ نسیم

    اسلام آباد: وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے کہا ہے کہ حکومت خواتین اور بچوں کا معیار زندگی بلند کرنے کے لیے کوشاں ہے، زینب الرٹ بل لانے پر غور کر رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق فروغ نسیم نے اسلام آباد میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ زینب الرٹ بل زیر غور ہے، وزارتِ قانون بچوں اور عورتوں کی بہتری کے لیے کام کر رہی ہے۔

    وزیر قانون کا کہنا تھا حکومت کی کوشش ہے آیندہ نسلوں پر سرمایہ کاری کی جائے، بد قسمتی سے جبری مشقت زیادہ تر بچوں سے ہی کرائی جاتی ہے، بچوں کو پتا ہونا چاہیے کہ چائلڈ جسٹس کیا چیز ہے، بچوں کے حقوق کے لیے چائلڈ جسٹس سے آگاہی ضروری ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  کراچی پر کسی آرٹیکل کا حوالہ دو تو سندھ توڑنے کا تاثر دیا جاتا ہے، فروغ نسیم

    دریں اثنا، آج لاہور میں وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار سے وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے ملاقات کی، جس میں باہمی دل چسپی کے امور اور عمومی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا گیا، عثمان بزدار کا کہنا تھا کہ مختصر مدت میں درجنوں نئے قوانین متعارف کرائے گئے ہیں، فلاح و بہبود کے لیے قوانین میں ترامیم کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔

    وزیر اعلیٰ پنجاب نے کہا کہ موجودہ پنجاب اسمبلی قانون سازی کے ریکارڈ قائم کرے گی، عوام کی ضرورتوں کو مد نظر رکھ کر نئے ایکٹ لائیں گے، پنجاب میں وکلا برادری سے مشاورت بھی جاری ہے، میں خود بھی وکیل ہوں، وکلا برادری کے ساتھ ہوں۔

  • بے نامی لین دین کے قوانین کو بہتر کیا جا رہا ہے: فروغ نسیم

    بے نامی لین دین کے قوانین کو بہتر کیا جا رہا ہے: فروغ نسیم

    اسلام آباد: وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم کا کہنا ہے کہ 50 کروڑ سے زائد خرد برد نیب کیس پر صرف سی کلاس ملے گی، بے نامی لین دین کے قوانین کو بہتر کیا جا رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات فردوس عاشق اعوان اور وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے مشترکہ پریس کانفرنس کی۔ معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ قومی کاز پر ہم سب اکٹھے ہیں، عوام کل آزاد کشمیر پہنچے اور قومی کاز کو سپورٹ کیا۔

    فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم نے جلسے سے متعلق شکریہ ادا کرنے کی خصوصی ہدایت کی، عوام کو وزیر اعظم سے گلے سڑے نظام سے نجات حاصل کرنے کی امید ہے۔ تبدیلی کے لیے سب سے اہم قانون اور ثقافتی چیلنج درپیش ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ حکومت قانون بدل رہی ہے، معاشرہ اپوزیشن کے کردار کے بغیر مکمل نہیں ہوتا۔ اپوزیشن اپنا کردار بھارتی میڈیا کے آئینے میں دیکھے، اپوزیشن کو دیکھنا چاہیئے ان کا رویہ کشمیر کاز کو کہاں نقصان پہنچا رہا ہے۔

    معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ ہمیں کشمیر کاز پر یکجا ہونا ہے، پاکستان کو اتحاد کی ضرورت ہے۔ کشمیری کسی جماعت نہیں پاکستان کی طرف دیکھ رہے ہیں۔ وزیر اعظم پر عزم ہو کر دنیا میں بھارتی سوچ کو بے نقاب کر رہے ہیں۔ مسئلہ کشمیر پر سب کو یکجا ہونا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کو بھی حکومت کی کوشش میں حصے دار بننا چاہیئے۔ مسئلہ کشمیر پر مشترکہ بیانیہ لانے کے لیے کردار ادا کریں گے۔ کشمیر کاز ور پاکستانی بیانیے کو نہ ماننے والا ہمیشہ کے لیے سیاسی طور پر ہٹ جائے گا۔

    وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم کا کہنا ہے کہ ہر طرح سے پاکستان اور اتحادیوں کی خدمت کریں گے، وزیر اعظم عمران خان نے سستا انصاف فراہم کرنے کا وعدہ کیا تھا۔ اوور سیز پاکستانیوں کے لیے نیا قانون لایا جا رہا ہے۔

    وزیر قانون نے کہا کہ 50 کروڑ سے زائد خرد برد نیب کیس پر صرف سی کلاس ملے گی، کہا جا رہا ہے کہ کرپشن کے ملزمان کو سہولتیں فراہم کی جارہی ہیں۔ وسل بلور قانون کو بے نامی جائیدادوں کے قانون سے منسلک کر رہے ہیں، قوانین کی تشکیل میں وزیر اعظم کی ہدایات ملتی رہتی ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ صوبوں کو بھی قوانین میں بہتری لانے کے لیے اقدامات کی ضرورت ہے، دیوانی مقدمات کی طوالت کم کر کے سال ڈیڑھ سال تک لا رہے ہیں۔ میڈیا ریاست کا چوتھا ستون ہے، قوانین کے نفاذ میں اس کا اہم کردار ہے۔ بے نامی لین دین کے قوانین کو بھی بہتر کیا جا رہا ہے۔

    وزیر قانون کا کہنا تھا کہ ڈریس کوڈ کے قانون ختم کر کے اختیارات عدالتوں کو دے رہے ہیں، چیف جسٹس کا ویڈیو لنک کے ذریعے سماعتوں کا اقدام سراہتا ہوں۔ عدالتوں میں ہزاروں کی تعداد میں مقدمات زیر سماعت ہیں۔ لیگل ایڈ اینڈ جسٹس اتھارٹی کا قانون لایا جا رہا ہے۔ عدالتوں پر مقدمات کا بوجھ کم کرنے کے لیے متبادل نظام لا رہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کو دیگر شہروں کی رجسٹریوں سے منسلک کر دیا گیا ہے، جو وکیل نہیں کر سکتے، جرمانے نہیں دے سکتے ان کے لیے قوانین بنا رہے ہیں۔ ججز کی تعیناتی کا معاملہ گھمبیر ہے، معاملہ آئین کے مطابق ہے جسے تبدیل نہیں کر سکتے۔ شہادت ریکارڈ کرنے کا کام عدالت کے بجائے کمیشن کو دیا جائے گا۔

  • 11 سال سے کراچی کے لیے مختص پیسہ کہاں گیا؟ فروغ نسیم

    11 سال سے کراچی کے لیے مختص پیسہ کہاں گیا؟ فروغ نسیم

    اسلام آباد: وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم کا کہنا ہے کہ اندرون سندھ اور کراچی کو تباہ کر دیا گیا ہے، 11 سال میں کراچی میں جو پیسے لگنے تھے بتایا جائے وہ کہاں گئے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے کراچی کے لیے آرٹیکل 149 فور اور 140 اے کے قانونی و آئینی تقاضے پر ابہام دورکردیا۔ انہوں نے کہا کہ ابھی تو آرٹیکل 149 فور بتائی ہے اس کا دوسرا حصہ سامنے نہیں لا رہا۔ اس کو آگے کیسے لے کر چلنا ہے وہ بھی میرے ذہن میں ہے۔

    وزیر قانون کا کہنا تھا کہ اسٹریٹجک کمیٹی، وزیر اعظم عمران خان اور وفاقی کابینہ کے سامنے اپنی تجاویز رکھے گی، وفاقی کابینہ اجازت دے گی تو پھر ایگزیکٹو آرڈر صوبائی حکومت کو جائے گا۔ صوبائی حکومت نہ مانی تو آرٹیکل 184 ون کے تحت سپریم کورٹ جائیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ صوبائی اور وفاقی حکومت کے تنازعات پر فیصلہ کر سکتا ہے، سپریم کورٹ کا فیصلہ آرٹیکل کے تحت وفاق کے حق میں آجاتا ہے تو صوبائی حکومت کو ماننا ہوگا، صوبائی حکومت نے فیصلہ نہ مانا تو عدالتی فیصلے کی خلاف ورزی کا کیس بنے گا۔

    فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کے وکلا بڑے قابل ہیں، آئینی شقوں کا توڑ نکالیں ہمیں اچھا لگے گا۔ اختیارات منتقل نہیں کیے گئے اور بلدیاتی نظام کو ناکام کیا گیا۔ کراچی کے مسائل کا حل 18 ویں ترمیم کے بعد واحد اور آسان ہے۔ سندھ میں جو حالات ہیں ضروری ہے وفاق ایگزیکٹو آرڈر جاری کرے۔ عام آدمی نہیں سمجھتا اختیارات کی کیا جنگ ہے۔

    انہوں نے کہا کہ گاربیج سسٹم، ویسٹ ڈسپوزل اور ماس ٹرانزٹ کا سسٹم بنانا ہوگا، عمران خان نے اس ایشو کو ٹیک اپ کیا اور کمیٹی بنائی ہے۔ وفاقی حکومت کراچی کے مسائل کا دیرپا حل چاہتی ہے۔ اختیار پیپلز پارٹی کے پاس ہے۔ پیپلز پارٹی 140 اے کے تحت اختیار لوکل گورنمنٹ کو نہیں دے رہی۔

    وزیر قانون کا کہنا تھا کہ مجھے بتایا جائے کہ کیا کراچی کے عوام یہاں کےحالات سے خوش ہیں؟ ورلڈ بینک کی رپورٹ ہے 11 سال میں کراچی کے ساتھ کیا ہوا۔ کراچی کو ریسکیو کرنے کے لیے 11 بلین ڈالرز کی ضرورت ہے۔ 11 سال میں کراچی میں جو پیسے لگنے تھے بتایا جائے وہ کہاں گئے۔

    انہوں نے کہا کہ اندرون سندھ کا حال دیکھ لیں، کراچی کو تباہ کر دیا گیا ہے۔ وفاقی حکومت کسی بھی صوبائی حکومت کو ایگزیکٹو آرڈر جاری کرسکتی ہے۔

  • کراچی کے مسائل پر خصوصی کمیٹی اپنی تجاویز ہفتے کو وزیر اعظم کو پیش کرے گی

    کراچی کے مسائل پر خصوصی کمیٹی اپنی تجاویز ہفتے کو وزیر اعظم کو پیش کرے گی

    کراچی: شہر قائد کے دیرینہ اور پریشان کن مسائل کے حل کے لیے وزیر اعظم کی ہدایت پر قایم کی گئی اسٹریٹیجک کمیٹی اپنی تجاویز ہفتے کو عمران خان کے سامنے رکھے گی۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں گورنر سندھ سے شہر قائد کے مسائل پر فروغ نسیم کی سربراہی میں خصوصی کمیٹی نے ملاقات کی، یہ کمیٹی کراچی کے مسائل کے حل کے لیے وزیر اعظم عمران خان نے بنائی۔

    اسٹریٹیجک کمیٹی نے گورنر سندھ عمران اسماعیل کو شہر کے مسائل کے حل سے متعلق بریفنگ دی، اس موقع پر گورنر سندھ نے بھی مسائل کے حل کے لیے کمیٹی کو اہم تجاویز دیں۔

    ملاقات میں وفاق کے تحت کراچی میں جاری ترقیاتی منصوبوں پر بھی گفتگو کی گئی، فراہمی اور نکاسیٔ آب، ماس ٹرانزٹ اور دیگر منصوبوں پر تفصیلی تبادلۂ خیال کیا گیا۔

    تفصیل یہاں پڑھیں: کراچی کو تباہی سے بچانا ہے تو ۔۔۔۔

    موصولہ اطلاعات کے مطابق اسٹریٹیجک کمیٹی کراچی کے مسائل پر تجاویز ہفتے کو وزیر اعظم کے سامنے رکھے گی۔

    یاد رہے دو دن قبل کراچی میں مسائل کے حل کے لیے وفاقی وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم کی زیر صدارت اسٹریٹیجک کمیٹی کا اہم اجلاس منعقد کیا گیا تھا، جس میں ایم کیو ایم پاکستان کے رہنماؤں نے بھی شرکت کی تھی۔

    اس اجلاس میں شہر میں صفائی اور دیگر اہم مسائل سے متعلق مختلف تجاویز پر غور کیا گیا تھا۔

    اجلاس میں فروغ نسیم نے بتایا کہ وزیر اعظم کی بنائی گئی کراچی اسٹریٹیجک کمیٹی 12 ارکان پر مشتمل ہے، جن میں 6 ممبران ایم کیو ایم اور 6 پی ٹی آئی کے ہوں گے، حکومت کی یہ کمیٹی کراچی میں انتظامی مسائل کے لیے سفارشات مرتب کرے گی۔