Tag: فریکچر

  • صائم ایوب کی دائیں ٹخنے میں فریکچر، کب تک کرکٹ نہیں کھیل سکتے؟

    صائم ایوب کی دائیں ٹخنے میں فریکچر، کب تک کرکٹ نہیں کھیل سکتے؟

    جنوبی افریقا کے خلاف فیلڈنگ کرتے ہوئے انجری کا شکار ہونے والے اوپننگ بیٹر صائم ایوب کیپ ٹاؤن ٹیسٹ میچ سے باہر ہوگئے۔ تاہم اب اس بات کی تصدیق ہوگئی ہے کہ کرکٹر کے دائیں ٹخنے میں فریکچر ہوا ہے۔

    ذرائع کے مطابق ایم آر آئی کی رپورٹ میں فریکچر کی تصدیق ہوگئی ہے، صائم ایوب کے ٹخنے کو میڈیکل مون بوٹ سے فکس کردیا گیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ نوجوان بلے باز دائیں ٹخنے میں فریکچر کے سبب 6 ہفتے تک کرکٹ نہیں کھیل سکیں گے۔ مگر وہ ٹیم کے ساتھ رہیں گے۔

    پاکستانی کرکٹ ٹیم کے جارح مزاج بلے باز صائم ٹیسٹ میچ ختم ہونے کے بعد پاکستان ٹیم کے ساتھ وطن واپس لوٹیں گے۔

    واضح رہے کہ کیپ ٹاؤن ٹیسٹ میں جنوبی افریقا نے ریکلٹن اور کپتان باووما کی شاندار سنچریوں کی بدولت 4 وکٹوں کے نقصان پر 316 رنز بنالیے ہیں۔

    کیپ ٹاؤن ٹیسٹ میں پہلے روز کھیل کے اختتام پر جنوبی افریقا نے 4 وکٹوں کے نقصان پر 316 رنز بنالیے، کپتان ٹیمبا باووما نے 106 رنز کی شاندار اننگز کھیلی، رائن ریکلٹن نے کیریئر بیسٹ 176 رنز کی ناٹ آؤٹ اننگز کھیلی۔

    رائن ریکلٹن اور ٹیمبا باووما نے چوتھی وکٹ پر 235 رنز کی شراکت قائم کی۔ایڈں مارکرم 17 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے، ویان ملڈر 5 اور اسٹبس کوئی رن بنائے بغیر پویلین لوٹ گئے۔

    سارو گنگولی کی بیٹی کی گاڑی کو حادثہ

    پاکستان کی جانب سے سلمان علی آغا نے دو وکٹیں حاصل کیں، محمد عباس اور خرم شہزاد نے ایک، ایک وکٹ حاصل کی۔

  • بڑھتی عمر میں فریکچر سے کیسے بچا جائے؟

    بڑھتی عمر میں فریکچر سے کیسے بچا جائے؟

    عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ جسم ڈھلتا جاتا ہے اور ہمارے اعضا بوسیدگی کی جانب بڑھنے لگتے ہیں، ایسے میں ہمیں کئی مسائل کا سامنا ہوتا ہے جن میں سے ایک ہڈیوں کی کمزوری بھی شامل ہے۔

    چند غذائی عادات کو تبدیل کر کے خواتین بڑھاپے میں ہڈیوں کے انحطاط خصوصاً ہپ یعنی کولہے کے فریکچر سے خود کو محفوظ رکھ سکتی ہیں۔

    حال ہی میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق پروٹین کی مقدار میں اضافہ اور باقاعدگی سے چائے یا کافی پینا خواتین کے کولہے کے فریکچر کے خطرے کو کم کرنے میں مدد گار ثابت ہوسکتا ہے۔

    فوڈ سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ خواتین کے لیے پروٹین میں روزانہ 25 گرام اضافہ اوسطاً ان کے کولہے کے فریکچر کے خطرے میں 14 فیصد کمی کے ساتھ منسلک تھا۔

    حیرت انگیز طور پر انہوں نے اس تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا کہ چائے یا کافی کا ہر اضافی کپ جو انہوں نے پیا تھا اس کا تعلق خطرے میں 4 فیصد کمی سے تھا۔

    ماہرین نے جرنل کلینیکل نیوٹریشن لکھا کہ ایسی خواتین جن کا وزن کم تھا، یہ حفاظتی فوائد ان خواتین کے لیے زیادہ تھے، یعنی ہر روز پروٹین میں صرف 25 گرام اضافہ ان کے خطرے کو 45 فیصد تک کم کرتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق پروٹین کے لیے گوشت، دودھ، انڈے، پھلیاں، گری دار میوے یا مچھلی وغیرہ سے حاصل کی جاسکتی ہے۔

    اس تحقیق میں 26 ہزار سے زیادہ درمیانی عمر کی خواتین کا مشاہداتی تجزیہ کیا گیا۔

  • نئی ویکسین ٹیکنالوجی سے متعلق بڑا انکشاف

    نئی ویکسین ٹیکنالوجی سے متعلق بڑا انکشاف

    نیویارک: فریکچر اگرچہ عام طور پر ٹھیک ہو جاتے ہیں، لیکن بعض حالات میں ہڈی دوبارہ نہیں بنتی، جب ہڈی دوبارہ نہیں بنتی تو بڑے طبی مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے، جس میں کاٹنا بھی شامل ہے۔

    لیکن اب طبی سائنس دانوں نے ریسرچ کے بعد انکشاف کیا ہے کہ کرونا وائرس کے خلاف جو نئی ویکسین ٹیکنالوجی یعنی ایم آر این اے (messenger RNA) ٹیکنالوجی تیار کی گئی ہے، اس کی مدد سے نہ صرف ہڈیوں کی مرمت ممکن ہے بلکہ ضایع شدہ حصوں کی دوبارہ افزائش بھی ممکن ہے۔

    اس سلسلے میں سائنس ایڈوانسس نامی جریدے میں بدھ کو ایک تحقیقی مقالہ شایع ہوا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ ہڈیوں کی دوبارہ نمو کے لیے فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے) نے انسانی ہڈی کے مورفوجینیٹک پروٹین-2، یا BMP-2 کی منظوری دی تھی، تاہم یہ نہ صرف بہت مہنگا طریقہ علاج ہے بلکہ مؤثر بھی زیادہ نہیں ہے، اور مضر اثرات بھی ہیں۔

    اب مایو کلینک نے جرمنی اور ہالینڈ کے سائنس دانوں کے ساتھ مل کر ویکسین ٹیکنالوجی کا اہم جزو میسنجر آر این اے استعمال کیا ہے، جو پہلے ہی دنیا بھر میں منظور کیا جا چکا ہے اور استعمال ہو رہا ہے۔

    چوہوں پر مشتمل ایک تحقیق کے نتائج سے پتا چلتا ہے کہ میسنجر آر این اے کو بغیر کسی مضر اثرات کے ہڈیوں کو دوبارہ بنانے کے لیے کم مقدار میں استعمال کیا جا سکتا ہے، مزید یہ کہ اس طرح سے بنائی جانے والی نئی ہڈی کا معیار بھی BMP-2 کے ذریعے بننے والی ہڈی سے بہتر ہے۔

    محققین کا یہ بھی کہنا ہے کہ میسنجر آر این اے ہڈیوں کی تخلیقِ نو کے لیے ایک اچھا انتخاب ہے، کیوں کہ اس طریقے میں دوبارہ ڈوز دینے کی ضرورت نہیں ہوگی۔ نتائج نے ظاہر کیا کہ میسنجر آر این اے طریقہ استعمال کرنے کے بعد پیدا ہونے والی بافتوں کی نئی نشوونما، بائیو مکینیکل طور پر متبادل طریقے سے بہتر تھی، اور نگرانی کے آٹھ ہفتوں کے دوران اسی طرح برقرار رہی۔

    ماہرین کے مطابق انسانی ہڈی دو طریقوں سے بنتی ہے، ایک mesenchymal progenitor خلیات سے ہڈیوں کے خلیات کی براہ راست تشکیل (یعنی وہ ابتدائی خلیات جو ہڈی، خون اور ٹشوز وغیرہ کی نشوونما کرتے ہیں)، یا endochondral ossification کے ذریعے، جس میں کارٹلیج (کرکری ہڈی) پہلے بنتا ہے اور پھر ہڈی میں تبدیل ہو جاتا ہے۔

    ان میں پہلے والا طریقہ BMP-2 تھراپی استعمال کرتی ہے، جب کہ میسنجر آر این اے طریقہ کار میں یہ بعد والا طریقہ استعمال ہوتا ہے۔

    اس تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ ایم آر این اے تھراپی ہڈیوں کی گہری چوٹ اور نقصان کا ازالہ کرنے اور دوبارہ افرائش میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔

  • خواتین میں عقل کے انحطاط اور ہڈیوں میں فریکچر کے درمیان دو سمتی تعلق سے متعلق بڑی تحقیق

    خواتین میں عقل کے انحطاط اور ہڈیوں میں فریکچر کے درمیان دو سمتی تعلق سے متعلق بڑی تحقیق

    سڈنی: خواتین میں عقل کے انحطاط اور ہڈیوں میں فریکچر کے درمیان دو سمتی تعلق سے متعلق بڑی تحقیق سامنے آ گئی ہے۔

    بون اینڈ منرل ریسرچ نامی جریدے میں شایع شدہ نئے ڈیٹا کے مطابق خواتین میں ہڈی ٹوٹنے (فریکچر) کے بڑھے ہوئے خطرے کے ساتھ ہڈیوں کی شدید کمزوری (Osteoporosis) اور عقلی زوال (cognitive decline) کے مابین دو سمتی تعلق ہے۔

    آسٹریلیا میں واقع گاروَن انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل ریسرچ کی سینئر خاتون ریسرچ آفیسر ڈینا بلیئک اور ان کے ساتھیوں نے اس تحقیقی مطالعے کے پس منظر میں لکھا کہ ادراکی، عقلی یا حسی انحطاط اور آسٹیوپوروسس (ہڈیوں کی شدید کمزوری) اکثر ایک ساتھ ہی ملتے ہیں، اور کچھ شواہد بتاتے ہیں کہ ان میں سبب کا رشتہ ہے، یعنی ایک دوسرے کے سبب یہ واقع ہوتے ہیں، تاہم عقلی زوال اور ہڈیوں کی خستگی اور فریکچر رسک کے درمیان عمر سے ہٹ کر طویل تعلق سے متعلق کوئی ڈیٹا موجود نہیں ہے۔

    پروفیسر ڈینا بلیئک نے ایک پریس ریلیز میں بتایا کہ تحقیق کے ان نتائج سے کلینکل پریکٹس کے دوران یہ مدد مل سکتی ہے کہ بڑی عمر میں مؤثر اور درست علاج کو یقینی بنانے کے لیے ہڈیوں کی کمزوری اور عقل کے زوال کو کس طرح مانیٹر کیا جائے، یہ اس لیے بہت اہم ہے کیوں کہ ہڈیوں کی خستگی (بون لاس) اور عقلی زوال دونوں ’خاموش حالتیں‘ ہیں، اور طویل مدت تک ان کا پتا بھی نہیں چل پاتا، یہاں تک کہ حالت بہت خراب ہو جاتی ہے۔

    تحقیق کے سلسلے میں ڈینا بلیئک اور ان کے ساتھیوں نے 65 سال کی عمر کی 1 ہزار 741 خواتین اور 620 مردوں کا 1997 سے 2013 تک یعنی 16 سال تک تجزیہ کیا، ان افراد کو خلل دماغ (dementia) کا کوئی مسئلہ نہیں تھا، اس دوران یہ افراد پانچویں اور دسویں سال ہڈیوں میں معدنی کثافت (bone mineral density) (یہ ایک ایکسرے ہے جس میں ہڈیوں میں معدنیات یعنی کیلشیئم کی مقدار کی پیمائش کی جاتی ہے)، اور منی مینٹل اسٹیٹ ایگزامنیشن (MMSE) کے لیے کلینک گئے (MMSE ایک ادراکی ٹیسٹ ہے جس میں بڑی عمر کے لوگوں میں واقفیت، توجہ، یادداشت، زبان، بصری اور مقامات سے متعلق مہارت معلوم کی جاتی ہے)۔اس کے علاوہ ہر سال یہ افراد فریکچرز سے متعلق بھی سوال نامے ای میل کے ذریعے بھیجتے رہے۔

    پانچ سال کی مدت کے دوران تو 95 فی صد سے زائد شرکا کے ہاں ادراکی قوت نارمل رہی، ان میں MMSE اسکور کم از کم 24 رہا، تاہم پہلے دس سال کے فالو اپ کے دوران خواتین اور مردوں دونوں کے ہاں یکساں طور پر ادراک یا عقل میں نمایاں زوال دیکھا گیا، یعنی خواتین میں 4.5 تھا اور مردوں میں 4 فی صد۔ اس دوران ہڈیوں میں معدنی کثافت (BMD) بھی خواتین میں 3.4 فی صد کم ہوئی، اور مردوں میں یہ 4.7 فی صد کم ہوئی۔

    تاہم خواتین میں دس سال کے عرصے پر MMSE میں ہر ایک فی صد کمی کا تعلق 6.49 فی صد بون لاس (آسٹیوپوروسس) سے رہا، یعنی اس مدت کے دوران ادراکی یا عقلی قوت میں 1 فی صد کی کمی تقریباً 6 فی صد بون لاس سے منسلک رہی، لیکن اس کے برعکس مردوں میں بڑھتی عمر کے تقاضے سے ہٹ کر ادراکی فنکشن اور ہڈیوں میں معدنی کثافت کے درمیان کوئی تعلق نہیں تھا۔

    جن عورتوں میں ادراکی قوت کم نہیں ہوئی تھی، ان کے مقابلے میں نمایاں ادراکی زوال کی شکار خواتین نے بون لاس کی زیادہ شرح کا بھی سامنا کیا، دستیاب ڈیٹا کو ترتیب دیے جانے کے بعد دیکھا گیا کہ ادراکی یا عقلی زوال خواتین میں ہڈیوں کی خستگی کے ساتھ تو منسلک تھا، لیکن مردوں میں نہیں، اس کے علاوہ دس سالہ مدت میں خواتین میں یہ عقلی زوال ہڈیوں کے فریکچر کے 1.7 گنا زیادہ خطرے سے بھی منسلک دیکھا گیا۔

    اہم بات یہ بھی نوٹ کی گئی کہ ہڈیوں کی خستگی اور عقلی زوال کے درمیان یہ تعلق دو سمتی تھا، یعنی ایسا کوئی ثبوت نہیں ملا کہ کوئی ایک، دوسرے سے پہلے آیا ہو۔