Tag: فری لانسرز

  • فری لانسرز کے لیے ‘پے پال’ کے ذریعے رقوم کی آسان وصولی ممکن

    فری لانسرز کے لیے ‘پے پال’ کے ذریعے رقوم کی آسان وصولی ممکن

    اسلام آباد : ایس آئی ایف سی کے تعاون سے فری لانسرز کے لیے ‘پے پال’ کے ذریعے رقوم کی آسان وصولی ممکن بنائی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق ایس آئی ایف سی کا دوسرا سال مکمل ہوگیا ، جس میں آئی ٹی و ٹیلی کام شعبے میں تاریخی کامیابیاں حاصل ہوگئیں۔

    اپنے قیام کے دوسرے برس میں ایس آئی ایف سی پاکستان کے آئی ٹی و ٹیلی کام سیکٹر کو عالمی سطح پر روشناس کرانے میں کامیاب ہوگئی۔

    ڈیجیٹل پاکستان پروگرام میں ‘گوگل’، ‘مائیکروسافٹ’، اور ‘سیسکو’ جیسی بی۔ الاقوامی کمپنیوں کی سرمایہ کاری سے آئی ٹی سیکٹر میں انقلاب لایا گیا۔

    مزید پڑھیں : فری لانسرز اور اسٹارٹ اپس کیلئے نئے مواقع میسر 

    اس کے ساتھ 2 لاکھ یونیورسٹی گریجویٹس کو ‘آئی ٹی اسکلز ٹریننگ’ سے روزگار کے قابل بنانے کا منصوبہ فعال ہوگیا۔

    چین کے ساتھ 5 سالہ ٹیکنالوجی و ‘اسکلز ٹرانسفر’ معاہدہ، صنعتی جدت کا آغاز ہوا جبکہ ملک بھر میں 10 ہزار ای روزگار مراکز کے منصوبے سے ہر سال 50 ہزار فری لانسرز کو سہولیات میسر آگئیں۔

    فری لانسرز کے لیے ‘پے پال’ کے ذریعے رقوم کی آسان وصولی ممکن بنائی گئی ہے۔

    بین الاقوامی لین دین کے لیے آئی ٹی کمپنیوں کو نئی سہولیات، اسپیشل فارن کرنسی اکاؤنٹس کا آغاز ہوا۔

    ایس آئی ایف سی کی سرپرستی میں ‘اسٹارٹ اپس’ کو عالمی سطح پر رسائی، تجربہ اور سرمایہ کاری کی سہولت حاصل ہے۔

    ایس آئی ایف سی کے تحت ملک بھر میں 43 جدید آئی ٹی پارکس فعال، نوجوانوں کو روزگار کے نئے مواقع فراہم کئے گئے۔

    اسلام آباد اور کراچی میں بڑے آئی ٹی پارکس کی تعمیر جاری ہے، ایس آئی ایف سی کے تحت ڈیجیٹل معیشت کو نئی بلندیوں تک پہنچانے کا عزم ہے۔

    قومی ‘فائبر پالیسی’ سے ملک گیر ‘کنیکٹیویٹی’، ڈیجیٹل معاشی ترقی کی راہ ہموار ہوگئی، 6GHz اسپیکٹرم اور Wi-Fi 6E 10 کے آغاز ست پاکستان دنیا کے سرکردہ ممالک میں شامل ہیں۔

    پاکستان میں 4G کوریج کا دائرہ وسیع کردیا ہے، جس سے 81 فیصد آبادی کو جدید کنیکٹیویٹی میسر ہوگئی۔

    پاکستان میں 15 لاکھ سے زائد فری لانسرز سرگرمِ عمل، آئی ٹی برآمدات 3.2 ارب ڈالر سے تجاوز کرگئیں، اقدامات نے پاکستان کے ڈیجیٹل مستقبل کی بنیاد مضبوط کر دی ہے۔

  • سلو انٹرنیٹ  : ہزاروں آرڈرز کینسل،  پاکستانی فری لانسرز کے اکاؤنٹ بلاک

    سلو انٹرنیٹ : ہزاروں آرڈرز کینسل، پاکستانی فری لانسرز کے اکاؤنٹ بلاک

    لاہور : پاکستان میں سلو انٹرنیٹ کے باعث روزانہ ہزاروں آرڈرز کینسل ہونے سے فری لانسرز کے اکاؤنٹ بلاک ہوگئے لیکن حکومت نےمعاملےپر چپ سادھ لی ہے۔

    تفصیلات مطابق پاکستان میں کچھوے کی چال چلتے انٹرنیٹ کی وجہ سے کئی گھروں کے چولہے بھج گئے، ٹیکسی ڈرائیور ہوں ، آن لائن فورڈلیوری کرنے والے افراد یا پھر ای کامرس اور آئی ٹی انڈسٹری سے وابستہ لوگ ہر کوئی سلو انٹرنیٹ کی وجہ سے پریشان نظر آتا ہے۔

    سلو انٹرنیٹ سے آن لائن بزنس تباہی کے دہانے پہنچ گیا، آئی ٹی انڈسٹری میں پانچ سال کی محنت داؤ پر لگ گئی، روزانہ ہزاروں آرڈرز کینسل ہونے سے فری لانسرز کے اکاؤنٹ بلاک ہوگئے۔

    مزید پڑھیں : انٹرنیٹ کی بندش سے پاکستان کو روزانہ کتنے ارب کا نقصان ہورہا ہے؟

    ای کامرس اورآئی ٹی ایکسپرٹ سلمان حبیب کا کہنا تھا کہ آئی ایکسپورٹ بہت کم ہوگئی ہے اور قوم کی کئی برسوں کی محنت پر پانی پھر گیا۔

    ای کامرس ایکسپرٹ عمیر اعجاز کہتے ہیں کہ انٹرنیٹ سلو ہونے سے پاکستانیوں کے روزانہ ہزاروں آرڈرز کینسل ہورہے ہیں ۔

    آئی ٹی اور ای کامرس سے وابستہ ورکرز اور طلبہ نے کہا سست انٹرنیٹ نے ہمیں اعصابی تناو کا شکار کردیا ، اب معمولی نوعیت کے کام بھی نہیں ہورہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت انٹرنیٹ کے مسائل حل کرنے کے لئے فوری اقدامات اٹھائے لیکن حکومت نےمعاملے پر چپ سادھ لی ہے۔

  • انٹرنیٹ کی سست روی کی اصل وجہ کیا ہے؟ مسئلہ کیسے حل ہوگا؟ جانیے

    انٹرنیٹ کی سست روی کی اصل وجہ کیا ہے؟ مسئلہ کیسے حل ہوگا؟ جانیے

    ملک بھر میں انٹرنیٹ سروس سست روی کا شکار ہے یہ سلسلہ تقریباً ایک ماہ سے جاری ہے جس کے سبب صارفین شدید مشکلات میں مبتلا جبکہ فری لانسرز، سافٹ ویئر ہاؤسز اور دیگر آئی ٹی سیکٹرز بھی بھاری مالی نقصان برداشت کر رہے ہیں۔

    اس حوالے سے لاہور کے لبرٹی چوک پر اے آر وائی نیوز کے پروگرام سرعام میں آئی ٹی کے شعبے سے وابستہ مختلف افراد نے گفتگو کرکے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

    پروگرام کے میزبان اقرار الحسن سے گفتگو کرتے ہوئے آئی ٹی ماہرین نے انٹرنیٹ کی بندش کے باعث پیش آنے والی مشکلات و مسائل کا ذکر کیا اور اس کے سدباب کیلئے اپنی تجاویز سے آگاہ کیا۔

    اس موقع پر ایک کانٹنٹ کریئٹر کا کہنا تھا کہ انٹرنیٹ سیکیورٹی نیٹ ورک سسٹم ’فائر وال‘ کی تنصیب اور تجربات کی وجہ سے حکومت کی جانب سے انٹرنیٹ کی رفتار سست کی گئی۔

    انہوں نے کہا کہ آئی ٹی ایک ایسا سیکٹر ہے جو ملکی معیشت کو بہتر بنا سکتا ہے لیکن بد قسمتی سے فیصلہ سازوں نے انٹرنیٹ کی سہولت ہی چھین لی ہے اور کسی کو نہیں معلوم کہ یہ مسئلہ کب اور کیسے حل ہوگا۔

    ایک طالبہ کا کہنا تھا کہ اگر میں کسی سیاسی خاندان سے تعلق رکھتی تو میرے لیے کوئی مشکل یا مسئلہ نہیں ہوتا، میرے اندر چاہے جتنی بھی صلاحیتیں ہوں مجھے ان مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا۔

    اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے مقامی تاجر نے بتایا کہ دنیا اس وقت فائیو جی پر کام کررہی ہے اور ہم سے تھری جی اور فور جی پر اٹکے ہوئے ہیں اور وہ بھی ٹھیک سے نہین چلا پارہے۔

    اس مسئلے کا حل صرف ایک ہے

    ایک سافٹ ویئر ہاؤس سے وابستہ فینٹیک ایکسپرٹ یوسف جمشید کا کہنا تھا کہ جو لوگ نچلی سطح پر کام کررہے ہیں وہ انٹرنیٹ کی سست رفتاری سے بہت بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔

    وی پی این کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ یہ تو بہت پہلے بھی چل رہا ہے بہت سے ممالک ہم سے براہ راست رابطے میں نہیں جس کی وجہ سے وی پی این کا استعمال ضروری ہے اور وہ ہوتا آیا ہے۔ بہت ساری ایپلی کیشنز بغیر وی پی این کے نہیں چلتیں۔

    یوسف جمشید نے کہا کہ حکومت نے ایک غیر تربیت یافتہ شخصیت سے اس کی وضاحت بیان کرواتی ہے جس کی لوگوں نے تردید کرتے ہوئے اس کا مدلل جواب دیا۔ انٹرنیٹ کی سست رفتاری کا نقصان یہ ہورہا ہے کہ لوگ اپنا کام دبئی شفٹ کررہے ہیں اس کے علاوہ آئی ٹی کے حوالے سے افرادی قوت پاکستان کے بجائے بھارت سے لی جارہی ہے۔

    مسئلے کا حل بیان کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ حکومت کو چاہیے کہ دیگر ممالک کی طرح ایک پالیسی فریم مرتب کرے کہ سب کو اس دائرے میں رہتے ہوئے کام کرنا ہے یا سوشل میڈیا استعمال کرنا ہے لیکن نیٹ بند کرنا مسئلے کا حل نہیں بلکہ مزید الجھن کا سبب بنے گا۔

    پاکستان کو ایتھوپیا بنانے کی کوشش کی جارہی ہے

    سی ای او ایمبلم ٹیکنالوجی سلمان ارشد نے موجودہ حکمرانوں پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو ایتھوپیا بنانے کی پوری کوشش کی جارہی ہے، نااہل حکمران، لاعلم لوگ اور لاغرض پالیسی ساز پتہ نہیں اس ملک کے ساتھ کیا کرچکے ہیں اور مزید کیا کرنا چاہتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان کو یومیہ کروڑوں ڈالرز کا نقصان ہورہا ہے، ملک کی دیگر صنعتیں تو بحران کا شکار ہیں ہی اب آئی ٹی سیکٹر کو بھی تباہی کی جانب لے جایا جارہا ہے۔

    ایک اور آئی ٹی ماہر نے بتایا کہ میں وی پی این سے متعلق حکومتی مؤقف سے بالکل بھی متفق نہیں ہوں، انٹرنیٹ کی سست رفتاری سے دو بڑے نقصانات ہورہے ہیں پہلا یہ کہ دنیا بھر کی بڑی کمپنیاں ہمارے ٹاپ فری لانسرز کو اپنی جانب راغب کرنے کیلیے بڑے پیکجز دے رہی ہیں اور لوگ یہاں سے باہر جارہے ہیں۔

    اور دوسرا بڑا نقصان یہ کہ حکومت نے فری لانسرز سے یہ سہولت ہی چھین لی ہے اور اس کا الزام مختلف طریقوں سے دوسروں پر ڈالا جارہا ہے، جب ہر بچہ باہر جانے کی کوشش کرے گا تو آئی ٹی سیکٹر کیسے ترقی کرے گا؟

  • جاپان نے ویزے جاری کرنے کا اعلان کردیا

    جاپان نے ویزے جاری کرنے کا اعلان کردیا

    ٹوکیو : کینیڈا کے بعد جاپان کی حکومت نے بھی ڈیجیٹل شعبے سے تعلق رکھنے والے دنیا بھر کے فری لانسرز کے لیے ویزا متعارف کرانے کا اعلان کیا ہے۔

    اس اقدام کے بعد آئی ٹی پروفیشنلز کے لیے اپنے بیوی بچوں کو جاپان لانا اور بھی آسان ہوجائے گا، ٹریول اینڈ لیزیور ایشیا کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جاپانی حکومت مارچ 2024 سےخصوصی ویزا متعارف کروا رہی ہے، جس سے آئی ٹی انجینئرز اور اس صنعت کے دیگر کارکن آسانی سے جاپان آسکیں گے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق صرف وہ لوگ جن کی سالانہ آمدنی $67,340 سے زیادہ یعنی ¥10ملین جاپانی ین ہے اس ویزا کے لیے درخواست دے سکتے ہیں۔

    اس ویزا کے لیے درخواست دہندگان کو کسی کمپنی میں ملازمت کرنے کی ضرورت نہیں ہے، سیلف ایمپلائڈ اور فری لانسرز کے لیے یہ ایک اچھا موقع ہے۔

    visas

    اس پروگرام کے تحت ان ممالک کے شہری جن کے ساتھ جاپانی حکومت کا ٹیکس ٹریٹی یا ویزا سے استثنیٰ کی حیثیت کا معاہدہ ہے وہ بھی ویزا کی درخواست جمع کروا سکیں گے۔

    ویزا حاصل کرنے کے بعد غیرملکی ٹیک ورکرز 6 ماہ تک آزادانہ یا بغیر ملازمت کے کام کر سکتے ہیں، فی الحال، ایسا ویزا جاپان میں تین ماہ کے قیام کی اجازت دیتا ہے۔

    فری لانسرز سے مراد وہ لوگ ہیں جو صرف مختصر یا وسط مدت کے لیے کسی ایک جگہ پر رہتے ہوئے دور سے کام کرتے ہیں، 49 ممالک اور دیگر علاقوں سے تعلق رکھنے والے اس مخصوص ویزا کے زمرے کے تحت جاپان میں رہ سکیں گے اور خود ملازمت والے درخواست دہندگان بھی اس کے اہل ہیں۔

  • پاکستانی فری لانسرز کی بڑی مشکل آسان ہوگئی

    پاکستانی فری لانسرز کی بڑی مشکل آسان ہوگئی

    اسلام آباد : فری لانسرز کے لیے ای روزگار مراکز کے قیام کے منصوبے کا آغاز کردیا گیا جبکہ یکم فروری سے پائلٹ پراجیکٹ کے تحت 10 ہزار پے پال اکاؤنٹ بنائے جائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق ملک بھر میں 10 ہزار ای روزگار مراکز کے قیام کے منصوبے کا آغاز کردیا گیا،نگراں وزیر اعظم انوار الحق نے اسلام آباد میں تقریب میں 39 ای روزگار سینٹرز کے قیام کا افتتاح کیا۔

    اس موقع پر نگراں وزیر ڈاکٹرعمر سیف نے بتایا کہ ابتدائی مرحلے میں چھوٹے بڑے شہروں میں 250 مراکزقائم ہوں گے، جلد ہی ہم ملک بھر میں 10 ہزار مراکز کا ہدف پورا کرلیں گے۔

    ڈاکٹرعمر سیف کا کہنا تھا کہ آئی ٹی ایکسپورٹ کو 10 ارب ڈالرزتک لے جانا ہے، ملک میں اسوقت 15 لاکھ سے زائد افراد فری لانسنگ کررہے ہیں، بیشتر فری لانسرزکے پاس مطلوبہ سہولتیں،انٹرنیٹ، لیپ ٹاپ یاموزوں جگہ نہیں۔

    انھوں نے کہا کہ 100 افراد کی گنجائش سے 10 ہزار مراکز میں 10 لاکھ فری لانسرز کو جگہ ملے گی، اس طرح آئی ٹی ایکسپورٹ 10 ارب ڈالرز سالانہ بڑھائی جاسکے گی۔

    نگراں وزیر نے بتایا کہ نگراں دورحکومت کے 4 ماہ میں وزارت آئی ٹی کی کارکردگی شاندار رہی،ایس آئی ایف سی نے پالیسیوں، منصوبوں کی منظوری میں کردار ادا کیا، آج ہم آئی ٹی کمپنیز کو 50 فیصد ڈالرز ان کے اکاؤنٹس میں رکھنے کی سہولت دینےکے قابل بنے۔

    ڈاکٹرعمر سیف کا مزید بتانا تھا کہ جامعات سے فارغ 2لاکھ آئی ٹی گریجویٹس کی عالمی تربیت کاپروگرام شروع کیا گیا، فری لانسرز کیلئے ڈیجیٹل پیمنٹ گیٹ وے کا بڑا مسئلہ حل کیا گیا، یکم فروری سے پائلٹ پراجیکٹ کے تحت 10 ہزار اکاؤنٹ بنائے جائیں گے۔

    انھوں نے کہا کہ فری لانسرز اکاؤنٹ پے پال کے ذریعے رقوم اکاؤنٹ میں وصول کرسکیں گے، پائلٹ منصوبے کی کامیابی کے بعد تھرڈ پارٹی ایگریمنٹ کے ذریعے رقوم وصولی بڑے پیمانے پر ہوسکے گی۔

    فائیو جی کے حوالے سے نگراں وزیر کا کہنا تھا کہ فائیو جی اسپیکٹرم کیلئے تمام رکاوٹوں کو دور کرتے ہوئے اسپیکٹرم کی دستیابی یقینی بنائی گئی، آکشن ایڈوائزری کمیٹی کے احکامات پر کنسلٹنٹ کی تقرری ,اگست تک اسپیکٹرم نیلامی ہوگی۔

    ڈاکٹرعمر سیف نے بتایا کہ ملک بھر میں مزید 2 لاکھ کلومیٹر آپٹیکل فائبر کیبل بچھانے کے منصوبے کا جلد آغاز ہوگا، رائٹ آف وے پالیسی کا مکمل نفاذ، مختلف اداروں کے مابین تنازعات کا خاتمہ کردیا گیا ،ٹیلی کمیونیکیشن ٹریبونل کا قیام ہونے سے ٹیلی کام سیکٹر کا دیرینہ مطالبہ پورا کردیا گیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ نوجوان تخلیق کاروں کی مددکیلئے 2ارب سے پاکستان اسٹارٹ اپ فنڈ کا اجراکیا گیا،اسمارٹ فونزفار آل منصوبے کے تحت آسان اقساط پرموبائل فراہمی کا اجراکرنے جارہےہیں،موبائل فونز مینوفیکچرنگ کمپنیوں کیلئے ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ فنڈ قائم کررہےہیں۔

  • پاکستانی فری لانسرز کے لئے بڑی خوشخبری

    پاکستانی فری لانسرز کے لئے بڑی خوشخبری

    اسلام آباد : نگراں وفاقی وزیر آئی ٹی ڈاکٹر عمر سیف نے بڑی خوشخبری سناتے ہوئے کہا فری لانسرز کی سہولت کیلئے پے پال اور اسٹرائیپ سے بات ہورہی ہے اور ورکنگ اسپیس بنا رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق نگراں وفاقی وزیر آئی ٹی عمر سیف نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں ہر سال 30 ہزار سے زائد آئی ٹی گریجویٹس پیدا ہوتے ہیں، ان آئی ٹی گریجویٹس کو تربیت فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔

    ڈاکٹر عمر سیف کا کہنا تھا کہ آئی ٹی گریجویٹس کیلئے 3 سالہ پلان تیار کیا ہے، اسٹارٹ اپس کیلئےپاکستان اسٹارٹ اپس فنڈ کا آغاز کیا جارہا ہے۔

    انھوں نے کہا کہ پاکستان میں پوٹینشل کے حوالے سے کوئی دوسری رائے نہیں ہے ، دنیا میں زیادہ مانگ والے آئی ٹی شعبے کےکورسز کی لسٹ فراہم کی ہے۔

    نگراں وفاقی وزیر نے بتایا کہ جامعات میں اسٹینڈرائزڈ کوالٹی ٹیسٹ شروع کرنے جارہےہیں، پاکستان اسٹارٹ اپ فنڈ کا آغاز کرنے جارہے ہیں۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ نوجوانوں کی فری لانسنگ تربیت کیلئے منصوبہ بندی کی جارہی ہے ، پاکستان میں ترقی کی بےپناہ صلاحیت ہے ،آئی ٹی انڈسٹری ملک میں ترقی کیلئے اہم کردار ادا کررہی ہے، ہر سال 75ہزار آئی ٹی گریجویٹس فارغ التحصیل ہورہے ہیں۔

    ڈاکٹر عمر سیف نے کہا کہ پاکستان فری لانسرز کی دنیا کی دوسری بڑی ورک فورس رکھتا ہے، پاکستان کے 15 لاکھ افراد آن لائن پلیٹ فارمز کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں، فری لانسرز کی سہولت کیلئے پے پال ،اسٹرائیپ سے بات ہورہی ہے اور سہولت کیلئے کو ورکنگ اسپیس بنا رہے ہیں۔

    نگراں وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ پاکستان کی اصل آئی ٹی برآمدات 5 ارب ڈالرز ہیں ، ایس آئی ایف سی نے تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ ملکر کام کررہی ہے، ایس آئی ایف سی تعاون سے آئی ٹی انڈسٹری کے مسائل حل ہوئے۔

    انھوں نے بتایا کہ پاکستان کا آئی ٹی پوٹینشل سالانہ 15 ارب ڈالر ہے، ہم آئندہ چند سالوں میں 10 ارب ڈالرز کی برآمدات کا ہدف حاصل کرلیں گے۔

  • پاکستانی فری لانسرز کے لیے بڑی خوشخبری آگئی

    پاکستانی فری لانسرز کے لیے بڑی خوشخبری آگئی

    کراچی : اسٹیٹ بینک نے فری لانسرز کے لیے فارن کرنسی اکاؤنٹس میں برآمدی آمدنی رکھنے کی حد بڑھا کر 50 فیصدکردی، فری لانسرز اب کم از کم دستاویزی شرائط کیساتھ ڈیجیٹل یا نارمل اکاؤنٹس کھول سکیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک نے آئی ٹی برآمدات اور آئی ٹی سے متعلقہ خدمات کو پروان چڑھانے کے غرض سے برآمدکنندگان اور فری لانسرزکی سہولت کیلئے نئے اقدامات متعارف کرا دیئے۔

    اسٹیٹ بینک نے برآمدکنندگان اور فری لانسرزکیلئے فارن کرنسی اکاؤنٹس میں برآمدی آمدنی رکھنے کی حد 35 سے بڑھا کر 50 فیصدکردی۔

    مرکزی بینک کی جانب سے بینکوں کو ہدایت کی گئی برآمد کنندگان کو آن لائن ادائیگیوں کیلئے ڈیبٹ کارڈز جاری کریں ، فری لانسرز اب کم از کم دستاویزی شرائط کیساتھ ڈیجیٹل یا عام اکاؤنٹس کھول سکیں گے۔

    مزید برآں، پاکستانی روپے میں بنیادی اکاؤنٹ کے ساتھ ہی ان کے ای ایس ایف سی اکاؤنٹس کھول دیے جائیں گے۔

    فری لانسرز اپنے ای ایس ایف سی اکاؤنٹس میں ہر ماہ 50 فیصد تک برآمدی آمدنی یا پانچ ہزار ڈالر (جو بھی زیادہ ہوں) رکھنے کے مجاز ہیں اور اسٹیٹ بینک یا بینکوں کی پیشگی اجازت کے بغیر ان اکاؤنٹس سے تمام ادائیگیاں کرسکتے ہیں۔