Tag: فش فارم

  • فش فارم پر موجود 2 چوکیداروں کو کچے کے ڈاکو اغوا کر کے لے گئے

    فش فارم پر موجود 2 چوکیداروں کو کچے کے ڈاکو اغوا کر کے لے گئے

    شکارپور: صوبہ سندھ کے ضلع شکارپور میں کچے کے ڈاکو 2 مزید شہریوں کواغوا کر کے لے گئے، دونوں ایک فش فام پر چوکیدرای کر رہے تھے۔

    تفصیلات کے مطابق ضلع شکارپور میں بے امنی تھم نہ سکی ہے، کچے کے ڈاکو بے لگام ہو گئے ہیں، اور مزید دو افراد کو اغوا کر کے لے گئے ہیں، شکارپور کی تحصیل خانپور کے قریب فیضو کے مقام پر واقع فش فارم پر موجود دو چوکیداروں کو اغوا کیا گیا ہے۔

    ضلع بھر سے اغوا ہونے والے افراد کی تعداد 10 ہو گئی ہے، مغویوں کی شناخت محمد صالح پھوڑ اور عبدالحمید پھوڑ کے ناموں سے ہوئی ہے، دونوں کو فش فام سے اٹھایا گیا، مغویوں کے ورثا نے خانپور انڈس ہائے وے فیضو اسٹاپ کے مقام پر احتجاجی مظاہرہ کر کے دھرنا دیا۔

    ورثا نے اغوا کی اطلاع پولیس کو دے دی ہے، ان کا کہنا تھا کہ مغویوں کی کسی سے کوئی دشمنی نہیں تھی، احتجاج کرتے ہوئے مظاہرین نے ٹائر بھی نذر آتش کیے، اور انڈس ہائی وے کو مکمل بلاک کر دیا، جس کی وجہ سے روڈ کے دونوں اطراف گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں، انڈس ہائی وے بند ہونے سے سندھ پنجاب کو ملانے والی شاہراہ بھی بلاک ہو گئی ہے۔

    واضح رہے کہ ضلع شکارپور شدید بد امنی اور لاقانونیت کی لپیٹ میں ہے، ضلع میں اغوا برائے تاوان کی وارداتیں معمول بن چکی ہیں، مظاہرین کا کہنا تھا کہ پولیس امن قائم کرنے میں بے بس، لاچار اور ناکام ہو گئی ہے، مغویوں کی بازیابی تک احتجاج جاری رہے گا۔

    دوسری جانب پولیس حکام کا کہنا ہے کہ وہ تفتیش کر رہے ہیں، جدید ٹیکنالوجی کی مدد لی جا رہی ہے، ٹریسنگ کے ذریعے دونوں افراد کے موبائل نمبر اور لوکیشن کی جانچ کی جا رہی ہے اور ناکہ بندی کر کے مغویوں کی تلاش شروع کر دی گئی ہے، پولیس کی بھاری نفری کے ساتھ کچے کے علاقے میں سرچ آپریشن بھی شروع کر دیا گیا ہے۔

    ادھر روجھان کے نواحی علاقے شاہوالی کا رہائشی مغوی گل حسن ملک ماچھکہ کچے کے ڈاکوؤں کے چنگل سے 18 روز گزرنے کے باوجود بازیاب نہ ہو سکا، مغوی کی بازیابی کے لیے ڈاکوؤں نے 50 لاکھ روپے تاوان کا مطالبہ کیا ہے۔ تاہم تاوان کی رقم نہ ہونے کے باعث مغوی گل حسن کے ورثا قرآن پاک لے کر روانتی کچہ پہنچ گئے اور مغوی کی آزادی کے لیے دہائی اور قرآن پاک کی قسمیں دے کر کہا کہ ہمارے پاس تاوان کی رقم موجود نہیں ہے۔ مغوی گل حسن کو کاٹھی پل بخشاپور سے اغوا کیا گیا تھا۔

  • فش فارمنگ اب ہو گئی آسان!

    فش فارمنگ اب ہو گئی آسان!

    پشاور: اے آر وائی نیوز کے قارئین یہ جان کر حیران ہوں گے کہ فش فارمنگ اب بہت آسان ہوگئی ہے۔

    پشاور میں بائیو فلاک ٹیکنالوجی والا پہلا مچھلی گھر قائم کیا گیا ہے، جس میں دیسی اور بدیسی مچھلیاں نہایت آسانی سے پالی جا سکتی ہیں، یعنی مچھلیوں کی افزائش اب گھریلو طریقے سے بھی ممکن ہو گئی ہے۔

    اے آر وائی نیوز  کی خصوصی رپورٹ کے مطابق پشاور رِنگ روڈ پر پہلا بائیو فلاک ٹیکنالوجی پر مبنی مچھلی گھر قائم کیا گیا ہے، جہاں پانی کے ایسے ٹینکرز بنائے گئے ہیں جن میں ہر ایک میں 10 ہزار لیٹر پانی اسٹور کیا گیا ہے، اور ایک ٹینکر میں 800 سے 1500 تک مچھلیوں کی افزائش کی جا سکتی ہے۔

    اس مچھلی گھر ’اسمارٹ بائیو فلاک فش فارم‘ کے مالک ہمایوں کا کہنا ہے کہ پاکستان میں روایتی طور پر جو ایک ایکڑ میں فارمنگ ہوتی تھی وہ اب دس بارہ ہزار لیٹر کے ٹینک میں ممکن ہو گیا ہے، اس ٹیکنالوجی کی مدد سے اب ہم ایک ٹینک میں اتنی ہی پروڈکشن لے سکتے ہیں جتنی ہم پہلے ایک ایکڑ علاقے میں لیتے تھے۔

    ان کا کہنا تھا اس نئے طریقے میں ایک تو پانی کا استعمال بہت کم ہو گیا ہے، پورا سال ایک ہی پانی ہوتا ہے، تبدیل کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی، جگہ بھی بہت کم درکار ہونے کی وجہ سے اب گھروں میں خواتین بھی آرام سے مچھلیوں کی فارمنگ کر سکتی ہیں جو کہ پہلے ممکن نہیں تھا۔

    ہمایوں کے مچھلی گھر میں 20 سے زائد ٹینک بنائے گئے ہیں، جن میں ہزاروں مچھلیوں کی افزائش کا عمل جاری ہے، ان ٹینکس میں مچھلیوں کو آکسیجن فراہم کرنے کے لیے بھی خصوصی انتظام کیا گیا ہے، کیوں کہ چھوٹی جگہ پر سیکڑوں مچھلیاں پالی جاتی ہیں تو انھیں آکسیجن کی ضرورت بھی زیادہ ہوتی ہے۔

    انھوں نے بتایا کہ صرف جگہ نہیں، اس فارم کے قیام کے لیے سرمایہ کاری بھی کم لگتی ہے، ایک عام روایتی فارم پر بہت پیسا خرچ ہوتا ہے لیکن اس ٹیکنالوجی کی مدد سے آپ 80 ہزار سے ایک لاکھ روپے تک ایک ٹینک بنا سکتے ہیں۔