Tag: فصل

  • پنجاب کے نواحی علاقوں میں سیلاب، تیار فصلیں زیر آب آگئیں

    پنجاب کے نواحی علاقوں میں سیلاب، تیار فصلیں زیر آب آگئیں

    لاہور: صوبہ پنجاب کے شہروں جھنگ اور بہاولپور کے نواحی علاقوں میں سیلاب نے تباہی مچا دی۔ کئی دیہاتوں میں پانی داخل ہونے سے لوگ نقل مکانی پر مجبور ہوگئے۔

    ملک بھر میں ہونے والی مون سون کی بارشوں کے بعد پنجاب میں سیلاب نے تباہی مچانا شروع کردی۔

    پانی کے بہاؤ اور دریاؤں کی سطح میں اضافہ ہوا تو بہاولپور میں ہیڈ سمہ سٹہ کے قریب کینال سکس ایل برانچ میں 20 فٹ چوڑا شگاف پڑ گیا۔ سینکٹروں ایکڑ پر پھیلی کپاس کی فصل زیر آب آگئی۔

    بہاولپور کی بستی سپرواں اور ڈھورے وال کی آبادی میں بھی پانی داخل ہونے سے کچے پکے مکان شدید متاثر ہوئے۔

    جھنگ میں بھی ڈیڑھ لاکھ کیوسک کے ریلے نے نواحی علاقوں میں تباہی مچادی۔

    کئی علاقوں میں دریا کے کٹاؤ کے باعث لوگ نقل مکانی پر مجبور ہوگئے ہیں۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ سیلاب کے پیش نظر انتظامیہ نے کوئی اقدامات نہیں کیے۔

    یاد رہے کہ مون سون کی بارشیں شروع ہونے کے بعد انتظامیہ نے دعویٰ کیا تھا کہ پنجاب میں سیلاب کا کوئی خطرہ نہیں، تاہم گزشتہ 2 روز میں پنجاب کے کئی نواحی علاقے اور دیہات سیلاب سے متاثر ہوچکے ہیں۔

    مزید پڑھیں: طوفانی بارشوں کے بعد پنجاب میں سیلاب کا خطرہ

    گزشتہ روز رنگ پور میں دریائے چناب کی نشیبی بستیوں کے لیے کروڑوں روپے کی لاگت سے بنائے جانے والے بندوں میں جگہ جگہ گڑھے پڑ گئے جس سے پانی آبادی میں داخل ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا۔

    چنیوٹ میں بھی سیلابی ریلے سے 15 سے زائد گاؤں متاثر ہونے کی اطلاعات ہیں۔

    سیلابی ریلوں نے تیار فصلوں کو بھی نقصان پہنچایا ہے جس سے غذا کی فراہمی متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔


  • کلائمٹ چینج کے باعث آم کی پیداوار متاثر ہونے کا خدشہ

    کلائمٹ چینج کے باعث آم کی پیداوار متاثر ہونے کا خدشہ

    لاہور: موسم گرما میں آموں کی سوغات پاکستان کی پہچان ہے لیکن ماہرین نے متنبہ کیا ہے کہ رواں سال موسمیاتی تغیرات یعنی کلائمٹ چینج کی وجہ سے آموں کی پیداوار شدید متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔

    ماہرین کے مطابق رواں برس ملک کے لیے کلائمٹ چینج کے حوالے سے ایک بدترین سال رہا اور کلائمٹ چینج سے بے شمار نقصانات ہوئے۔

    کلائمٹ چینج کے باعث موسموں کے غیر معمولی تغیر نے ملک کی بیشتر غذائی فصلوں اور پھلوں کی پیداوار پر منفی اثر ڈالا ہے اور انہیں نقصان پہنچایا ہے۔

    مزید پڑھیں: پاکستان کے لیے ماحولیاتی خطرات سے نمٹنا ضروری

    ملتان سے تعلق رکھنے والے سابق اسپیکر قومی اسمبلی سید فخر امام کا کہنا ہے کہ کلائمٹ چینج نے اس بار جنوبی پنجاب کے ان حصوں کو شدید متاثر کیا ہے جہاں آموں کے باغات ہیں۔

    ان علاقوں میں خانیوال، ملتان، مظفر گڑھ اور رحیم یار خان شامل ہیں۔

    ان کے مطابق اس حوالے سےصوبہ سندھ نسبتاً کم متاثر ہوا ہے تاہم پنجاب کلائمٹ چینج سے سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ برس آم کی مجموعی پیداوار 17 لاکھ ٹن ریکارڈ کی گئی تھی جس میں سے دو تہائی پیداوار پنجاب اور ایک تہائی سندھ میں ہوئی۔

    سید فخر امام کے مطابق سندھ میں تو نہیں، البتہ پنجاب میں رواں سال آموں کی پیداوار شدید متاثر ہوجائے گی۔

    پاکستان آم کا اہم برآمد کنندہ

    پاکستان دنیا بھر میں آموں کی پیداوار کے حوالے سے چوتھا بڑا ملک سمجھا جاتا ہے۔ اس کی کل پیداوار کا 7 فیصد حصہ برآمد کیا جاتا ہے۔

    یہ برآمدات یورپ سمیت 47 ممالک کو کی جاتی ہے۔ گزشتہ سال ان برآمدات میں 16 فیصد اضافہ دیکھا گیا تھا۔

    دوسری جانب پاکستان کسان اتحاد کے چیئرمین خالد کھوکھر کا کہنا ہے کہ خدشہ ہے کہ اس سال آم کی برآمدات ممکن نہیں ہوسکے گی۔

    مزید پڑھیں: پاکستان سے موسم بہار ختم ہونے کا خدشہ؟

    ان کے مطابق رواں برس مطابق پنجاب میں آم کی اوسط پیداوار میں نصف کمی ہوجائے گی جس کے بعد اسے برآمد کرنا ناممکن ہوجائے گا۔

    انہوں نے بتایا کہ رواں سال مارچ کا مہینہ نسبتاً ٹھنڈا تھا اور اس کے بعد شدید گرد و غبار کے طوفان اور اچانک گرمی میں غیر معمولی اضافہ، وہ وجوہات ہیں جنہوں نے آم سمیت کئی غذائی فصلوں کو متاثر کیا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ آم کی پیداوار اور برآمدات متاثر ہونے سے نہ صرف قومی معیشت کو دھچکہ پہنے گا بلکہ ان ہزاروں افراد کا روزگار بھی متاثر ہوگا جو اس پیشے سے وابستہ ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • حشیش کی جگہ کافی اگانے والا کسان

    حشیش کی جگہ کافی اگانے والا کسان

    کیا آپ جانتے ہیں پاکستان اور بھارت سمیت دنیا کے کئی ممالک میں حشیش اگائی جاتی ہے اور یہ ہزاروں لوگوں کا ذریعہ معاش ہے؟

    حشیش یا افیون کی فصل اگانے کے لیے کھلی جگہ چاہیئے اور اس کے لیے شہروں سے دور واقع جنگلات کو عموماً کاٹ دیا جاتا ہے۔

    تھائی لینڈ بھی ان ممالک میں سے ایک ہے جہاں حشیش اگائی جاتی ہے۔

    لیکن تھائی لینڈ کے ایک شہری سومسک سرپم تھونگ نے اپنے گاؤں میں واقع جنگلات کی بحالی کے لیے حشیش کی فصل کو ختم کردیا اور اس کی جگہ کافی اگانی شروع کردی۔

    c9

    c6

    تھائی صوبے چانگ مائی کا رہائشی سومسک ایک غریب خاندان سے تعلق رکھتا ہے اور وہ صرف 13 سال کی عمر میں کمانے کے لیے شہر چلا گیا۔ کافی عرصہ بعد جب وہ اپنے آبائی علاقہ میں واپس آیا تو اس کے گاؤں سے جنگلات تقریباً ختم ہوچکے تھے۔

    جنگلات ختم ہونے کے باعث زمینی کٹاؤ کا عمل جاری تھا اور بارش کے موسم میں مٹی پانی کو جذب نہیں کرسکتی تھی جس کے باعث پانی جمع ہو کر سیلاب کی شکل اختیار کرلیتا تھا۔

    یہ صورتحال ہر سال پیش آتی تھی اور گاؤں والوں کو سیلاب کے ہاتھوں شدید مالی نقصانات اٹھانے پڑتے تھے۔

    سومسک نے اپنے گاؤں کے جنگلات کی بحالی کا بیڑا ٹھایا اور اس کے لیے سب سے پہلے حشیش کی فصل کو ختم کیا۔ اس کے بعد اس نے نامیاتی کافی اگانی شروع کردی۔

    coffee-1

    c5

    واضح رہے کہ آرگینک یا نامیاتی فصل وہ ہوتی ہے جو مصنوعی کھاد اور کیمیائی مواد کے بغیر اگائی جاتی ہے۔

    کافی کے ساتھ سومسک نے دیگر پودے بھی اگانے شروع کر دیے اور آہستہ آہستہ گاؤں میں پھر سے جنگلات کا رقبہ بڑھنے لگا۔ چونکہ کافی کی فصل درختوں کے ساتھ بھی اگ سکتی ہے لہٰذا اس نے باآسانی کافی کے ساتھ دیگر درخت اگانا شروع کردیے۔

    c4

    سومسک نے بتایا کہ اس کی کافی خالص نامیاتی ہے اور اس کی پیداوار کے لیے وہ مصنوعی کھاد یا کیڑے مار ادویات کا استعمال نہیں کرتا۔

    اس کے مطابق فصل سے کیڑے ختم کرنے کے لیے وہ مخصوص طریقہ سے تربیت دیے گئے پرندوں کو فصل میں چھوڑ دیتا ہے جس کے بعد وہ پرندے صرف کیڑوں کو کھاتے ہیں اور کافی کے پتوں کو چھوتے بھی نہیں۔

    c3

    c2

    c7

    سومسک کا یہ قدم اس کے گاؤں کے لیے خوشحالی لایا ہے اور گاؤں کے کئی خاندان اب اس روزگار سے وابستہ ہوچکے ہیں۔ یہی نہیں وہ آس پاس کے دیگر گاؤں دیہاتوں کو بھی اس سلسلے میں معاونت دے رہے ہیں جس کے باعث اس علاقہ کی سیاحت میں اضافہ ہو رہا ہے۔

    یاد رہے کہ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خوارک و زراعت ایف اے او کے مطابق مختلف کاموں میں استعمال اور مختلف تعمیرات کے لیے جنگلات کی بے دریغ کٹائی کے باعث 1990 سے 2010 کے درمیان تھائی لینڈ کے جنگلات کے کل رقبہ میں 3 فیصد کمی ہوچکی ہے۔

  • عالمی منڈی میں کپاس کی قیمت میں اضافہ

    عالمی منڈی میں کپاس کی قیمت میں اضافہ

    اسلام آباد: عالمی منڈی میں کپاس کی بڑھتی ہوئی قیمت کے اثرات نظر آنا شروع ہوگئے۔ پاکستان میں جلد ہی ہر قسم کا کپڑا مزید مہنگا ہونے کا امکان ہے۔

    حال ہی میں جاری کی جانے والی ایک رپورٹ کے مطابق عالمی منڈی میں کپاس 12 فیصد تک اور پاکستان میں یارن 13 فیصد مہنگا ہوچکا ہے۔

    مہنگے خام مال کا ٹیکسٹائل سیکٹر کی شرح منافع پر اثر تو ہورہا ہے مگر مارکیٹ میں یارن کی قیمت میں اضافے کی وجہ سے نقصان محدود رہے گا جس کا ہمیشہ کی طرح بوجھ عام صارف کو ہی اٹھانا پڑے گا۔

    اس سے قبل گزشتہ 8 ماہ سے یارن کی قیمتیں جمود کا شکار تھیں جس کے باعث خام مال مہنگا ہونے کی وجہ سے صنعتوں کے منافع میں کمی ہو رہی تھی۔

    واضح رہے کہ رواں سال کپاس کی پیداوار میں 40 لاکھ بیلز کی کمی ریکارڈ کی گئی تھی جس سے مجموعی قومی پیداوار میں نصف فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی۔