Tag: فضائی آلودگی

  • چین کے طرز پر لاہور میں دھول مٹی سے نجات کا جدید طریقہ لاگو کرنے کا فیصلہ

    چین کے طرز پر لاہور میں دھول مٹی سے نجات کا جدید طریقہ لاگو کرنے کا فیصلہ

    لاہور: چین کے طرز پر لاہور میں فضائی آلودگی اور دھول مٹی سے نجات کا جدید طریقہ لاگو کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    وزیر اعلی پنجاب مریم نواز نے 1500 تعمیراتی مقامات پر پانی کے چھڑکاؤ کا نظام نصب کرنے کا حکم دے دیا ہے، وزیر اعلیٰ نے سی اینڈ ڈبلیو اور ایل ڈی اے کو واٹر سپرنکل سسٹم فوری طور پر لگانے کی ہدایت کر دی ہے۔

    واٹر سپرنکل سے پانی کو فوارے کے انداز میں چلایا جاتا ہے جس سے تعمیراتی مقام پر اس طرح چھڑکاؤ ہوتا ہے کہ مٹی نہ اڑے اور گرد و غبار پیدا نہ ہو۔

    وزیر اعلیٰ پنجاب نے 15 جنوری 2024 تک قذافی اسٹیڈیم میں واٹر سپرنکل سسٹم کی تنصیب کا حکم دیا ہے، نیز تعمیراتی مقامات کو سبز کپڑے سے ڈھانپنا ہوگا تاکہ تعمیراتی کام کے دوران سیمنٹ، مٹی، اور دھول نہ اڑے۔

    احکامات کے مطابق 10 فروری کے بعد پانی کے چھڑکاؤ کے طریقہ کار پر عمل نہ کرنے پر مقدمہ درج ہوگا۔

    لاہور کی 4 موٹر ویز شدید دھند کے باعث بند

    مریم اورنگزیب کا کہنا ہے کہ ماحولیاتی تحفظ کا ادارہ ای پی اے 9 ماہ سے فضائی آلودگی کے خاتمے کی جنگ لڑ رہا ہے، واٹر سپرنکلرز اور مسٹ کے طریقہ کار سے اسموگ کے خاتمے میں بہتری آئے گی، رویوں کی تبدیلی، ہر شہری کا تعاون، جدید مشینری، اور جدید طریقوں کا استعمال ضروری ہے۔

  • کیا ’اسموگ‘ زندگی کے 7 سال کم کردیتی ہے؟

    کیا ’اسموگ‘ زندگی کے 7 سال کم کردیتی ہے؟

    صوبہ پنجاب کا دارالحکومت لاہور فضائی آلودگی کے حوالے سے ملک کے آلودہ ترین شہروں میں سرفہرست ہے، اسموگ کے سبب شہری مختلف امراض کا شکار ہورہے ہیں۔

    پنجاب میں اسموگ کی مجموعی صورتحال کسی حد تک تو بہتر ہوگئی لیکن لاہور اب بھی فضائی آلودگی کے چنگل میں پھنسا ہوا ہے۔

    ویسے تو ملک بھر میں چار موسم ہوتے ہیں لیکن اب اس میں پانچویں موسم کا بھی اضافہ ہوگیا جسے اسموگ کہا جارہا ہے۔ موسم سرما کی آمد کے ساتھ ہی لاہور ایک بار پھر اسموگ کی لپیٹ میں آگیا ہے۔

    بدلتے موسم نے شہریوں کی بڑی تعداد کو مختلف امراض میں جکڑ لیا ہے جس کے نتیجے میں شہر بھر کے اسپتال مریضوں سے بھر گئے اور ساتھ ہی تجارتی اور کاروباری سرگرمیاں بھی شدید متاثر ہیں۔

    کیا یہ بات درست ہے کہ لاہور میں رہنے سے اسموگ کے باعث زندگی کے سات سال کم ہوسکتے ہیں؟ اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے گفتگو کرتے ہوئے ماہر ماحولیات نے بتایا کہ اسموگ دراصل ایک فضائی آلودگی ہے جو ہوا میں موجود مضر صحت گیسوں کے اخراج اور ہوا میں موجود مٹی کے ذرات کے ملاپ سے بنتی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ اس میں بہت سارے پارٹیکلز ہوتے ہیں پی ایم 2.5 کے یہ ذرات اس قدر چھوٹے اور بال سے زیادہ باریک ہوتے ہیں کہ وہ سانس کے ذریعے جسم میں داخل ہو کر صحت کے مسائل پیدا کرتے ہیں۔

    ماہر موحولیات کا کہنا تھا کہ سردی کے موسم میں جب ہوا کی رفتار بہت کم ہوتی ہے تو اس سے دھواں اور دھند ایک جگہ ٹھہر جاتے ہیں جسے پارٹیکلز کہا جاتا ہے جو سانس کے ذریعے انسانی جسم میں باآسانی جگہ بنا لیتے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ لاہور میں اسکولوں کو بند کرنے اور رات 8 بجے مارکیٹیں بند کرنے کی دو وجوہات ہیں پہلی یہ کہ ٹریفک کی کمی کی وجہ سے اسموگ کی شدت میں کمی آئی ہے، پہلے ایئر انڈیکس 2500 تک تھا جو اب کم ہوکر 300پر آگیا ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ اگر اسموگ کی یہی صورتحال رہی تو لاہور کے شہریوں کی زندگی سات سے آٹھ سال تک کم ہوسکتی ہے، اسموگ کے خاتمے کیلیے اگر 8 سے 10سال کا پلان ترتیب دیا جائے تو اسموگ سے چھٹکارا ممکن ہے لندن اور بیجنگ اس کی مثالیں ہیں۔

    ایک رپورٹ کے مطابق لاہور میں ائیر کوالٹی انڈیکس 457 کی خطرناک حد کو جا پہنچا جس کی وجہ سے لاہور اس وقت آلودہ شہروں کی فہرست میں پہلے نمبر ہے، محکمہ صحت کی جانب سے لاہور کے شہریوں کو ماحول دوست اقدامات پر سختی سے عملدرآمد کی ہدایات دی گئی ہیں۔

    اسموگ سے بچاﺅ کیسے ممکن ہے؟

    اسموگ پھیلنے پر متاثرہ حصوں پر جانے سے گریز کرنا چاہیے تاہم اگر وہ پورے شہر کو گھیرے ہوئے ہے تو گھر کے اندر رہنے کو ترجیح دیں اور کھڑکیاں دروازے بند رکھیں۔

    باہر گھومنے کے لیے فیس ماسک کا استعمال لازمی کریں اور لینسز لگانے کے بجائے عینک کو ترجیح دیں اور ورزش سے بھی اجتناب کریں۔

    اس کے علاوہ سادہ پانی اور چائے زیادہ پئیں۔ سگریٹ نوشی سے ہر ممکن بلکہ مکمل طور پر گریز کرنا ہی بہتر ہے۔ باہر سے گھر واپسی یا دفتر پہنچنے پر اپنے ہاتھ، چہرے اور جسم کے کھلے حصوں کو دھولیں۔

  • لاہور میں فضائی آلودگی میں کمی،  تقریباً ڈیڑھ ماہ بعد سورج نکل آیا

    لاہور میں فضائی آلودگی میں کمی، تقریباً ڈیڑھ ماہ بعد سورج نکل آیا

    لاہور : لاہور میں فضائی آلودگی میں کمی کے بعد تقریباً ڈیڑھ ماہ بعد سورج نکل آیا ، جس پر شہریوں نے سکھ کا سانس لیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہورمیں فضائی آلودگی میں کمی آنے پر شہریوں نے سکھ کا سانس لیا، شہریوں نے کہا کہ کہتے ہیں تقریباً ڈیڑھ ماہ بعد سورج دیکھا، کافی دنوں بعد کھل کر سانس لیا۔

    شہریوں کا کہنا تھا کہ ہوا میں نمی کا تناسب 100 فیصد ہونے سے آلودگی کم ہوئی ہے ،امید ہے بیماریوں کا خاتمہ ہوگا۔

    خیال رہے لاہور 307 ایئر کوالٹی انڈیکس کے ساتھ دنیا کا اور پنجاب کا دوسرا آلودہ ترین شہر ہے۔

    اس کے علاوہ پنجاب کے آلودہ ترین شہروں میں بہاولپور 412 ایئر کوالٹی انڈیکس کے ساتھ سرفہرست ہے، رحیم یارخان297 اے کیوآئی کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہے۔

    بھارتی دارالحکومت نئی دہلی اس وقت دنیا کا آلودہ ترین شہر ہے، جہاں ائیرکوالٹی انڈیکس ایک ہزار672 تک جا پہنچا ہے۔

    گزشتہ روز تک لاہور آٹھ سو سے زائد ایئر کوالٹی انڈیکس کے ساتھ دنیا کا آلودہ ترین شہر تھا، محکمہ موسمیات کے مطابق ہواؤں کا رخ تبدیل ہونے اور اس کی رفتار میں تیزی لاہور میں آلودگی میں کمی کا باعث بنی.

    محکمہ موسمیات کے مطابق ہواؤں کا شمال مغربی رخ آئندہ چند روز جاری رہنے کی امید ہے۔

    چیف میٹرولوجسٹ علیم الحسن کا کہنا ہے کہ فضائی آلودگی کے تدارک کے لئے حکومت کو قلیل المدتی اقدامات کے ساتھ طویل المدتی پالیسی اپنانے کی ضرورت ہے، ماحولیاتی آلودگی میں کمی میں ہواؤں اور بارش اہم کردار ہیں تاہم رواں ماہ میں لاہور سمیت پنجاب بھر میں بارش کے امکانات کم ہیں۔

  • لاہور میں اسموگ کی کیفیت برقرار ، فضائی آلودگی انڈیکس میں بدستور سر فہرست

    لاہور میں اسموگ کی کیفیت برقرار ، فضائی آلودگی انڈیکس میں بدستور سر فہرست

    لاہور : صوبائی دارلحکومت لاہور میں اسموگ کی کیفیت برقرارہے اور فضائی آلودگی انڈیکس بدستور سر فہرست ہے تاہم حدِنگاہ میں کمی کے باعث موٹروے کے مختلف سیکشنزٹریفک کے لئے بند ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق لاہورسمیت پنجاب کے کئی شہروں پر اسموگ کا راج برقرار ہے اور لاہور دنیا بھر میں آلودہ ترین شہروں میں پھرسرفہرست ہے، جہاں ایئرکوالٹی انڈیکس 780ریکارڈ کیا گیا۔

    ملتان 777 پوائنٹس کیساتھ دوسرے، راولپنڈی 312 پوائنٹس کیساتھ تیسرے ، اسلام آباد 268 پوائنٹس کیساتھ چوتھے اور پشاور210پوائنٹس کیساتھ پانچویں نمبر پر
    ہے۔

    شدید دھند اور اسموگ کی وجہ سے حدِنگاہ میں کمی کے باعث موٹروے کے مختلف سیکشنز بھی ٹریفک کے لئے بند کردیئے گئے۔

    ترجمان موٹر وے کے مطابق لاہور اسلام آباد موٹر وے ایم ٹو، لاہور سیالکوٹ موٹر وے، موٹر وے ایم تھری لاہور سے درخانہ تک، موٹر وے ایم فور پنڈی بھٹیاں سے ملتان تک اور موٹر وے ایم فائیو ملتان سے سکھر تک بند ہیں۔

    گذشتہ روز لاہور میں اسموگ کے متعلق ٹیکینیکل رپورٹ میں اصل وجہ گاڑیوں کے دھویں کو قرار دیا گیا تھا۔

    سرکاری ذرائع کا کہنا تھا کہ تراسی فیصد اسموگ گاڑیوں کی دھویں کی وجہ سے پھیلی، محکمہ ماحولیات کی جانب سےغفلت برتنےوالوں کی نشاندہی نہیں کی جارہی ہے۔

    ذرائع کے مطابق مشرق سے آنے والی ہواؤں کا معاملہ بھی محکمے کی ناکامی کو چھپانے کے لیے کیا گیا،چند روز قبل وزیراعلی مریم نواز نےاعلیٰ سطح کی میٹنگ میں اسموگ پربرہمی کا اظہارکیا، وزیراعلیٰ نے کہا محکمہ تویہی رپورٹ کرتارہا ہے کہ اسموگ کوروکنے کے اقدامات ہوگئے۔

    اس کے علاوہ فصلوں کو جلانے سے پانچ فیصد اور فیکٹریوں کے دھویں سے چار فیصد جبکہ کنسٹرکشن اور مائننگ سے بھی اسموگ بڑھی۔

  • اسموگ سے اموات کا خدشہ  ، طبی ماہرین نے خطرے کی گھنٹی بجادی

    اسموگ سے اموات کا خدشہ ، طبی ماہرین نے خطرے کی گھنٹی بجادی

    لاہور : طبی ماہرین نے اسموگ سے اموات خدشہ ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ اے کیو آئی اسی طرح آلودہ رہا تو اوسطاً عمر 4 سال کم ہونے کا خطرہ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہورمیں اسموگ شدت اختیار کرتی جا رہی ہے، بدترین فضائی آلودگی کے باعث لاہوریوں کی زندگیاں خطرے میں ہیں۔

    طبی ماہرین نے اس سال اسموگ کو زیادہ خطرناک قرار دیتے ہوئے کہنا ہے کہ اگر لاہور کا اے کیو آئی بدستور زیادہ رہا تو اوسطاً عمر 4 سال کم ہونے کے ساتھ اموات کا بھی خطرہ ہے۔

    پبلک ہیلتھ اسپیشلسٹ ڈاکٹر منیر ملک کا کہنا ہے کہ فضا میں زہریلے مادے، کیمیکلز و پارٹیکلز ہونے سے اسپتالوں میں ناک کان اور گلہ کے سینکڑوں مریضوں رپورٹ ہو رہے ہیں۔

    ڈاکٹر منیر ملک نے کہا کہ فضائی آلودگی کی وجہ سےپھیپھڑوں اور سانس کی بیماریاں پھیل رہی ہیں، سلفر اور کاربن کے باعث دل کی بیماریوں سمیت کینسر کی بیماری ہونے کا خطرہ ہے، دل اور سانس کے مریض گھروں سے نہ نکلیں۔

    انھوں نے فضائی آلودگی کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ  موجود زہریلی گیسوں کا 83 فیصد حصہ گاڑیوں کا دھواں ہے۔

  • تعلیمی اداروں میں 5 دن کی چھٹی !  اہم خبر آگئی

    تعلیمی اداروں میں 5 دن کی چھٹی ! اہم خبر آگئی

    لاہور : تعلیمی ادارے 5 دن کے لئے بند کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا ، فیصلے کا اطلاق 13 نومبر سے 17 نومبر تک ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور میں بسنے والی اسموگ نے پنجاب کے مختلف شہروں میں اپنے پنجے گاڑ لئے ہیں۔

    پنجاب میں فضائی آلودگی میں ہوش ربا اضافے کے پیش نظر پنجاب حکومت نے مزید 5 ڈویژنز کے اسکولز اور کالجز بند کردیے۔

    اس حوالے سے محکمہ ماحولیات نے نوٹیفیکشن جاری کردیا، جس میں بتایا گیا ہے کہ سرگودھا اور راولپنڈی ڈویژنز، ڈیرہ غازی خان، بہاولپور، ساہیوال ڈویژنز کے تعلیمی ادارے بند کرنے کا حکم دیا ہے۔

    محکمہ ماحولیات کا کہنا تھا کہ نرسری سے بارہویں جماعت تک تعلیمی ادارے بند رہیں گے، فیصلے کا اطلاق 13 نومبر سے 17 نومبر تک ہوگا۔

    تمام تعلیمی اداروں کے ساتھ اکیڈمیز، ٹیوشن سینٹرز بھی بند رہیں گے تاہم گوجرانوالہ،لاہور، ملتان، فیصل آباد ڈویژنز میں بندش کا فیصلہ برقرار رہے گا۔

    خیال رہے پنجاب میں زہریلی اسموگ نے فضا دھند لا دی ہے اور آلودہ فضا میں سانس لینا محال ہوگیا، جس سے شہریوں کو سخت مشکلات کا سامنا ہے۔

    دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں آج بھی لاہور پہلے نمبر پر ہے جبکہ ملتان میں فضائی معیار آج بھی انتہائی مضر صحت ہے، ائیرکوالٹی انڈیکس 836 ریکارڈ کیا گیا۔

    یاد رہے لاہور میں اسموگ کے پیش نظر بیرونی سرگرمیوں پر پابندی عائد کردی گئی ہے، کھیلوں، نمائشوں اور تقریبات پر پابندی لگادی گئی ۔ نیٹ ریسٹورنٹس کی آؤٹ ڈور ڈائننگ پر بھی پابندی ہے جبکہ دکانیں اور شاپنگ مالز رات 8 بجے بند ہوں گے۔

  • آج سے مارکیٹیں ، شاپنگ مالز اور ریسٹورنٹس کتنے بجے بند ہوں گے؟ اہم خبر آگئی

    آج سے مارکیٹیں ، شاپنگ مالز اور ریسٹورنٹس کتنے بجے بند ہوں گے؟ اہم خبر آگئی

    لاہور : اسموگ کے پیش نظر بیرونی سرگرمیوں پر پابندی عائد کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا، جس میں بتایا آج سے دکانیں، مارکیٹیں اور شاپنگ مالز کتنے بجے بند ہوں گے؟

    تفصیلات کے مطابق لاہور میں اسموگ کے پیش نظر بیرونی سرگرمیوں پر پابندی عائد کردی گئی اور نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا۔

    ضلعی انتظامیہ فضائی آلودگی اوراسموگ پر قابو پانے کیلئے کوشاں ہیں ، انوائرنمنٹ پروٹیکشن ایجنسی کے تحت آلودگی کے خلاف احتیاطی اقدامات جاری ہے، خلاف ورزی پرپنجاب انوائرنمنٹل پروٹیکشن ایکٹ 1997 کے تحت کارروائی ہوگی۔

    نوٹیفکیشن میں بتایا گیا کہ 11 نومبر سے مارکیٹس اوربیرونی سرگرمیاں بند رہیں گی اور ہر قسم کے کھیلوں، نمائش اورتقریبات سمیت ریسٹورنٹس کی ڈائننگ پر پابندی عائد ہے۔

    مزید پڑھیں : پنجاب میں فضائی آلودگی میں خطرناک حد تک اضافہ ، سانس لینا دشوار ہوگیا

    نوٹیفکیشن میں کہنا ہے کہ آج سے دکانیں، مارکیٹیں اور شاپنگ مالز رات 8 بجے بند ہوں گے تاہم میڈیکل اسٹورز، لیبارٹریز، پٹرول پمپس اور کریانہ اسٹورز مستثنیٰ ہوگے۔

    نوٹیفکیشن کے مطابق بڑے ڈپارٹمنٹل اسٹورزمیں صرف گروسریز اورمیڈیکل سیکشن کھلے رہیں گے، احکامات کی خلاف ورزی پر دفعہ 188 کےتحت سزا دی جائے گی ، احکامات 11 نومبر سے17نومبرتک نافذالعمل رہیں گے۔

    ڈپٹی کمشنر لاہور  نے عوام سےاسموگ کےدوران احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ شہری غیر ضروری باہر نکلنے سے گریزکریں اور ماسک کا استعمال یقینی بنائیں۔

  • پنجاب  میں  فضائی آلودگی میں خطرناک حد تک اضافہ ، سانس لینا دشوار ہوگیا

    پنجاب میں فضائی آلودگی میں خطرناک حد تک اضافہ ، سانس لینا دشوار ہوگیا

    لاہور : پنجاب کے 7 مختلف اضلاع شدید اسموگ کی لپیٹ میں ہیں ، جس کے باعث شہریوں کا سفری مشکلات کے ساتھ ساتھ سانس لینے میں بھی دشواری ہورہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب کے مختلف علاقوں میں فضائی آلودگی خطرناک حد تک بڑھ گئی، فضا میں زہریلے ذرات کے باعث سانس لینا بھی محال ہو گیا۔

    لاہور پاکستان کےآلودہ ترین شہروں میں آج بھی پہلے نمبر پر ہے ، جہاں ائرکوالٹی انڈیکس661 ریکارڈ کیا گیا۔

    اس کے علاوہ ملتان، اسلام آباد اور راولپنڈی اسموگ کی لپیٹ میں ہیں، ملتان آج بھی فضائی آلودگی میں سرفہرست ہے اور آلودہ شہروں میں تیسرے نمبر پر ہے، جہاں اے کیوآئی 950 ریکارڈ کیا گیا۔

    منگلہ کا 443 ، پنڈی بھٹیاں کا 383، سیالکوٹ کا 655، روجھان کا 625، ہری پور دو سو چھہتر، راولپنڈی کا ائیر کوالٹی انڈیکس 270 اوراسلام آباد کا ائیرکوالٹی انڈیکس 239 تک پہنچ گیا۔

    سرگودھا کا ایئرکوالٹی انڈیکس 230 تک پہنچ گیا، جس کے کاروبارزندگی متاثر ہورہی ہے اور بیماریوں میں اضافہ ہورہا ہے تاہم بڑھتی اسموگ کےباوجودضلع بھرمیں تعلیمی ادارے کھلے ہیں۔

    پنجاب یونیورسٹی کے پروفیسر آف جغرافیہ منور صابرکا کہنا ہے کہ اگر حکومت دس نومبر تک مصنوعی بارش برسادے تو اسموگ کے ساتھ ڈینگی سے بھی چھٹکارا مل سکے گا اور اگر اسموگ سے نمٹنے کیلئجے فوری اقدامات نہ کیے تو آئندہ اٹھارہ ماہ کے دوران لاہور رہنے کے قابل نہیں رہے گا۔

    یاد رہے لاہور میں آج اور کل مصنوعی بارش برسانے کا فیصلہ کرلیا، محکمہ موسمیات کی مانیٹرنگ جاری ہے، حکومت پنجاب نے اسموگ سے نمٹنے کیلئے شاپنگ مالز اورکمرشل پلازوں میں ایئرپیوریفائر لگانے کی ہدایت کردی۔

  • 3 سالہ بچی لاہور میں فضائی آلودگی پر قابو نہ پانے کیخلاف عدالت جا پہنچی

    3 سالہ بچی لاہور میں فضائی آلودگی پر قابو نہ پانے کیخلاف عدالت جا پہنچی

    لاہور : 3 سالہ بچی فضائی آلودگی پر قابو نہ پانے کیخلاف عدالت پہنچ گئی اور درخواست دائر کردی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں فضائی آلودگی پرقابو نہ پانے کیخلاف 3سال بچی امل سکھیرا نے بیرسٹر علی ظفر کی وساطت سے درخواست دائر کردی۔

    درخواست میں مؤقف اختیار کیا کہ اپنے گھرانے ، دوستوں ،کلاس فیلوز اور آئندہ نسل کیلئےدرخواست دائر کی، بچے اور بزرگ آلودگی سے بری طرح متاثر ہورہے ہیں۔

    درخواست میں کہا گیا کہ پنجاب کے ائیر کوالٹی انڈکس میں خطرناک حد کا اضافہ ہوا ہے، محکمہ ماحولیات اور پنجاب حکومت فضائی آلودگی پر قابو پانے میں مکمل ناکام ہوچکے۔

    مزید پڑھیں : اہم خبر! مارکیٹیں رات 8 بجے بند کرنے کا حکم آگیا

    بچی کی جانب سے کہنا تھا کہ پنجاب حکومت آئین میں دیے بنیادی حقوق کا تحفظ نہیں کر پارہی ، رپورٹس کے مطابق فضائی آلودگی سےایوریج زندگی میں ساڑھے 5 برس کی کمی ہوئی ہے، اس وقت سڑکوں پر دھواں چھوڑتی گاڑیاں بغیرفٹنس ٹیسٹ رواں دواں ہیں۔

    درخواست میں استدعا کی گئی کہ پنجاب حکومت کو دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کے خلاف کارروائی کا حکم دیا جائے۔

    جس پر لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس جواد حسن نے سیکریٹری ماحولیات ودیگرکو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا۔

  • اسلام آباد میں دفعہ 144 نافذ

    اسلام آباد میں دفعہ 144 نافذ

    اسلام آباد میں فضائی آلودگی سے نمٹنے کے لیے ضلعی انتظامیہ نے دفعہ 144 کے تحت پابندیاں عائد کردیں۔

     تفصیلات کے مطابق ایڈیشنل ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ اسلام آباد کی جانب سے زہریلی گیسوں کا اخراج روکنے کیلئے احکامات جاری کردیے گئے ہیں۔

    نوٹیفکیشن کے مطابق احکامات کا اطلاق فی الفور آئندہ 2 ماہ تک کے لیے ہوگا جبکہ خلاف ورزی کی صورت میں سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔

    جاری نوٹیفکیشن کے مطابق گاڑیوں، فیکٹریوں، بھٹوں سے زہریلی گیسوں کے اخراج  سمیت کوڑا اور فصلیں جلانے پر پابندی عائد کی گئی ہے۔