Tag: فضائی آلودگی

  • سکھ چین: پاکستان میں‌ پایا جانے والا ایک خوب صورت درخت

    سکھ چین: پاکستان میں‌ پایا جانے والا ایک خوب صورت درخت

    سکھ چین ہماری زبان یا بولی کے دو الفاظ کا مرکب ہے۔

    اسے ایک جملے میں یوں سمجھ لیجیے: ‘‘ہم سب مل جل کر رہنا اور سکھ چین سے زندگی گزارنا چاہتے ہیں۔’’
    انسان نے اپنی عقل اور فہم کے مطابق، اپنی سہولت اور آسانی دیکھتے ہوئے یا اپنی خواہش، جذبات اور احساسات کے زیرِ اثر دنیا میں موجود بے جان اشیا اور جان داروں کو نام دیے ہیں۔ ہم جس سکھ چین کی بات کررہے ہیں وہ ایک درخت ہے۔

    یہ درخت ایک طرف تو اپنی ٹھنڈی اور گھنی چھاؤں میں ہمیں سستانے کا موقع دیتا ہے اور دوسری جانب یہ ماحول کی بقا اور زمین کی حفاظت میں بھی اپنا کردار ادا کرتا ہے۔ پاکستان میں یہ درخت جنوبی پنجاب اور سندھ کے ریگستانوں تک نظر آتا ہے۔ اسے ہندوستان اور دیگر علاقوں میں مختلف ناموں سے پہچانا جاتا ہے۔

    کہیں یہ کارنج ہے تو کسی کے لیے پونگ، پونگم اور کوئی اسے ہونگ کے نام سے شناخت کرتا ہے۔ ہمارے یہاں یہ سکھ چین کہلایا جس کی مختلف وجوہ ہیں جس میں سب سے اہم اس درخت کا گھنا اور سایہ دار ہونا ہے۔

    یہ درخت عام طور پر گرم اور مرطوب علاقوں میں پنپتا ہے۔ چین، ملائیشیا اور آسٹریلیا میں بھی سکھ چین پایا جاتا ہے۔ نباتات کے مطاہرین کے مطابق یہ پندرہ اور پچیس میٹر تک اونچا ہوسکتا ہے۔ عموماً اس کا پودا ہر قسم کی زمین میں جڑیں پکڑ لیتا ہے جیسے ریتیلی، چٹانی اور اس جگہ بھی جہاں زمین میں چونا پایا جاتا ہے۔

    سکھ چین ہماری زمین اور ماحول کی بھی حفاظت کرتا ہے۔ اس کی گھنی جڑیں مٹی کا کٹاؤ روکتی ہیں اور ریت کے ٹیلوں کو مستحکم کرنے میں اسے مثالی قرار دیا جاتا ہے۔

  • سندھ کا کراچی، پنجاب کا لاہور بھارت کے دہلی سے  بہتر قرار

    سندھ کا کراچی، پنجاب کا لاہور بھارت کے دہلی سے بہتر قرار

    کراچی: ہواؤں میں کتنا زہر بھرا ہے؟ عالمی سطح پر سندھ کے شہر کراچی کو بھارت کے شہر دہلی سے بہتر قرار دے دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق ماحولیاتی آلودگی ناپنے والے انڈیکس میں کراچی آج کا چوتھا آلودہ ترین شہر بتایا گیا ہے، جب کہ فضائی آلودگی پر بھارت کا شہر دہلی پہلے نمبر پر ہے۔

    ایئر کوالٹی انڈیکس کے مطابق کراچی میں زہر آلود فضا کی وجہ سے حد نگاہ بھی متاثر ہے، عالمی انڈیکس میں کراچی میں فضائی آلودگی 177 درجے سے زیادہ ہے، مٹی کے ذرات، گاڑیوں اور فیکٹریوں کا دھواں ہوا میں شامل ہے۔

    عالمی ایئر کوالٹی انڈیکس میں لاہور بھی انڈیا کے شہر دہلی سے بہتر قرار دیا گیا ہے، انڈیکس میں لاہور دوسرے نمبر پر ہے، جب کہ تیسرے نمبر پر ازبکستان کا شہر تاشقند ہے۔

    تازہ ترین:  عالمی سطح پر پاکستان کے لئے ایک اور بڑا اعزاز

    واضح رہے کہ ایئر کوالٹی انڈیکس کے مطابق 150 سے 300 درجے تک فضائی آلودگی انتہائی مضر صحت ہے۔

    ادھر آج پاکستان کو عالمی ماحولیاتی فنڈ کی سربراہی مل گئی ہے، گرین کلائمٹ فنڈ کی سربراہی ملنا ملک کے لیے بڑا اعزاز ہے، سربراہی ملنے سے ماحولیاتی مسائل سے نمٹنے کے لیے مزید فنڈز کا حصول آسان ہو جائے گا۔ اب پاکستان اقوام متحدہ کے زیر انتظام 12 رکنی بورڈ کا سربراہ ہوگا۔

    مشیر ماحولیات ملک امین اسلم کا کہنا تھا کہ عالمی ممالک 100 ارب ڈالر کا فنڈ مختص کریں گے، پاکستان اب تک 140 ملین ڈالرز کا فنڈز لے چکا ہے، سربراہی ملنے سے مزید فنڈز کا حصول آسان ہو جائے گا، پاکستان 10 ارب درخت اگانے کے لیے بھی معاونت حاصل کر سکے گا۔

  • فضائی آلودگی کے خلاف بلوچستان حکومت نے مہم کا آغاز کردیا

    فضائی آلودگی کے خلاف بلوچستان حکومت نے مہم کا آغاز کردیا

    کوئٹہ: وزیراعلیٰ بلوچستان سردار جام کمال کی ہدایت پر صوبے میں فضائی آلودگی کے خلاف محکمہ ماحولیات بلوچستان نے مہم کا آغاز کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان کی خصوصی ہدایت کو مدنظر رکھتے ہوئے کوئٹہ اور اس کے مضافات میں ماحول کے معیار کو بہتر بنانے اور فضائی آلودگی کے خلاف محکمہ ماحولیات بلوچستان کی جانب سے مہم کا آغاز کردیا گیا ہے۔

    اس سلسلے میں محکمہ ماحولیات بلوچستان نے وزیراعلیٰ کی ہدایات کی روشنی میں فضاء میں دھوئیں اور کاربن کے تدارک کے لئے کوئٹہ میں ان گنت گاڑیوں کو روک کر انہیں جرمانہ کیا جو کاربن اور دھوئیں کے اخراج کے سبب فضائی آلودگی کا باعث بن رہی تھیں۔

    محکمہ ماحولیات نے حب میں صنعتوں کا معائنہ کرتے ہوئے سائنٹیفک طریقہ سے ماحولیاتی آلودگی کا جائزہ لیا اور ماحولیاتی آلودگی کا باعث بننے والی صنعتوں کو جرمانے کرتے ہوئے وارننگ جاری کی گئی۔

    وفاقی وزیرصحت عامر کیانی اسلام آباد میں فضائی آلودگی کے سدباب کے لیے متحرک

    ماحولیاتی آلودگی کا سبب بننے والے عوامل کے جائزہ اور تدارک کے لئے محکمہ ماحولیات کی مہم جاری رہے گی۔

    خیال رہے کہ رواں سال اپریل میں وفاقی وزیر صحت عامر کیانی نے اسلام آباد کی فضا میں بڑھتی ہوئی آلودگی کا نوٹس لیتے ہوئے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ آلودہ فضا شہریوں کو بیمار کرنے کا سبب بن رہی ہے۔

  • سگریٹ نہ پینے والی بھارتی خاتون پھیپھڑوں کے کینسر کا شکار کیسے ہوگئی؟

    سگریٹ نہ پینے والی بھارتی خاتون پھیپھڑوں کے کینسر کا شکار کیسے ہوگئی؟

    نئی دہلی: بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں 28 سالہ ایسی خاتون میں پھیپھڑوں کے کینسر کی تشخیص ہوئی ہے جو نان اسموکر ہیں، ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ خاتون فضائی آلودگی کی وجہ سے کینسر کا شکار ہوئی ہیں۔

    دہلی کے گنگا رام اسپتال کے ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ 28 سالہ خاتون کا کینسر آخری اسٹیج میں داخل ہوچکا ہے، مریضہ نان اسموکر ہیں تاہم شہر کی زہریلی اور شدید آلودہ فضا نے انہیں کینسر میں مبتلا کردیا۔

    ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ وہ اس نوعیت کا یہ پہلا کیس نہیں دیکھ رہے، اس سے قبل بھی وہ کئی ایسے کینسر کے مریضوں کا علاج کر چکے ہیں جو فضائی آلودگی کی وجہ سے اس موذی مرض میں مبتلا ہوئے۔

    ان کے مطابق ایسے مریض نان اسموکر ہوتے تھے اور ان کی عمر 30 سال سے زائد ہوتی تھی تاہم وہ 30 سال سے کم عمر، نان اسموکر پہلا کینسر کا مریض دیکھ رہے ہیں۔

    مزید پڑھیں: فضائی آلودگی سے سالانہ 70 لاکھ افراد ہلاک

    ماہرین کا کہنا ہے کہ پھیپھڑوں کے کینسر کی بنیادی وجہ تمباکو نوشی ہے، اس کینسر کا شکار 90 فیصد افراد اسی سبب کے باعث اسی موذی مرض کا شکار ہوتے ہیں۔

    تمباکو نوشی کرنے والے افراد کے علاوہ سگریٹ کے دھوئیں، تابکار شعاعوں اور مختلف کیمیکلز میں رہنے والے افراد بھی اس کینسر کے خطرے کی زد میں ہوتے ہیں جبکہ فضائی آلودگی بھی اس فہرست میں شامل ہو چکی ہے۔

    خیال رہے کہ نئی دہلی کو دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں سے ایک قرار دیا جاتا ہے، بھارت میں مجموعی طور پر بھی فضائی آلودگی کی شرح خطرناک حد تک بلند ہے اور ہر سال 15 لاکھ بھارتی شہری فضائی آلودگی کے سبب ہلاک ہوجاتے ہیں۔

  • ہوا کو صاف کرنے کے لیے مصنوعی درخت

    ہوا کو صاف کرنے کے لیے مصنوعی درخت

    فضا کو صاف رکھنے کے لیے درخت بے حد ضروری یں جو تازہ ہوا فراہم کرتے ہیں، تاہم میکسیکو میں فضائی آلودگی سے نمٹنے کے لیے مصنوعی درخت بنا لیا گیا۔

    میکسیکن اسٹارٹ اپ بائیموٹیک نامی کمپنی کی طرف سے بنائے گئے اس مصنوعی درخت کے ذریعے ماحول کو آلودگی سے پاک کرنے کا کامیاب تجربہ کیا گیا۔

    یہ مصنوعی درخت 368 زندہ درختوں کے برابر ہوا سے کاربن ڈائی آکسائیڈ اور دوسرے مضر اجزا جذب کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

    یہ کاربن اور دیگر زہریلے اجزا صاف کرنے کے لیے مائیکرو الجی استعمال کرتا ہے اور آکسیجن سے بھری صاف ہوا واپس فضا میں پھینکتا ہے۔

    اب تک اس طرح کے تین درخت میکسیکو، کولمبیا اور پاناما میں نصب کیے جاچکے ہیں۔

  • اسکولوں کے باہر گاڑیوں کی آمد و رفت روکنے پر غور

    اسکولوں کے باہر گاڑیوں کی آمد و رفت روکنے پر غور

    لندن: انگلینڈ میں طبی و ماحولیاتی ماہرین نے اسکولوں کے باہر کاروں کی موجودگی پر پابندی عائد کرنے کی تجویز دے دی تاکہ اسکول کے قریب فضائی آلودگی میں کمی کی جاسکے۔

    پبلک ہیلتھ انگلینڈ کی جانب سے تجویز دی گئی ہے کہ اسکولوں کے قریب گاڑیاں کھڑی کرنے پر پابندی عائد کی جائے اور الیکٹرک کارز کے لیے ترجیحی بنیادوں پر پارکنگ کی سہولت فراہم کی جائے۔

    اسکولوں کے باہر سے گاڑیوں کو ہٹانے کی تجویز اس لیے دی گئی ہے تاکہ بچے پیدل چلیں، سائیکل پر سفر کریں اور فضائی آلودگی کے خطرناک نقصانات سے کسی حد تک محفوظ رہیں۔

    ادارے کے ڈائریکٹر ہیلتھ پروٹیکشن پروفیسر پال کوسفورڈ کا کہنا ہے کہ برطانیہ میں ہر سال 35 سے 40 ہزار افراد فضائی آلودگی سے پیدا ہونے والی مختلف بیماریوں کے سبب ہلاک ہوجاتے ہیں۔

    ان کے مطابق نہ صرف اسکول بلکہ اسپتالوں اور کیئر ہومز کے باہر بھی کاروں کی آمد و رفت کو کم سے کم کیا جائے۔

    خیال رہے کہ اس وقت برطانیہ میں فضائی آلودگی کو صحت کے لیے بڑا خطرہ سمجھا جاتا ہے اور برطانیہ کے شہری اس سے امراض قلب، فالج، سانس کے امراض اور پھیپھڑوں کے کینسر میں مبتلا ہورہے ہیں۔

    کچھ عرصہ قبل اقوام متحدہ کی جانب سے جاری کی گئی رپورٹ میں بتایا گیا کہ فضائی آلودگی سے ہر سال دنیا بھر میں 70 لاکھ سے زائد افراد ہلاک ہورہے ہیں۔

    رپورٹ کےمطابق آلودگی پر قابو نہ پایا گیا تو سنہ 2030 سے 2050 کے درمیان فضائی آلودگی سے مرنے والوں کی سالانہ تعداد 70 لاکھ سے دگنی ہوجائے گی۔

  • شمسی توانائی پر انحصار کرنے والوں کے لیے بری خبر

    شمسی توانائی پر انحصار کرنے والوں کے لیے بری خبر

    دنیا بھر میں توانائی کے لیے استعمال کیے جانے والے مختلف ذرائع جیسے بائیو ڈیزل وغیرہ ماحول کو آلودہ کرنے کا سبب بنتے ہیں جس کے بعد اب قابل تجدید توانائی کے ذرائع پر کام کیا جارہا ہے جن میں شمسی توانائی سرفہرست ہے۔

    تاہم حال ہی میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق فضائی آلودگی شمسی توانائی کے پینلز کی کارکردگی کو کم کرسکتی ہے جس سے بجلی کی پیداوار میں کمی آئے گی۔

    تحقیق کے مطابق فضا میں موجود دھول مٹی اور بائیو ڈیزل (پیٹرول یا اس کے دھویں) کے ذرات شمسی پینلز کی کارکردگی کو 17 سے 25 فیصد کم کرسکتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: دنیا کا سب سے بڑا شمسی توانائی پارک پاکستان میں

    امریکا کی ڈیوک یونیورسٹی میں کی جانے والی اس تحقیق میں بتایا گیا کہ فضائی آلودگی کے ذرات ان پینلز پر ایک تہہ کی صورت جم جاتے ہیں جس کے بعد انہیں پہنچنے والی سورج کی روشنی کم ہوجاتی ہے اور یوں وہ کم بجلی پیدا کرتے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اس صورتحال سے بچنے کے لیے شمسی پینلز کی صرف صفائی کرنا کافی نہیں ہوگا۔ جب تک صفائی کا عمل شروع کیا جائے گا تب تک آلودہ ذرات ان پینل کے سسٹم کو نقصان پہنچا چکے ہوں گے۔

    تحقیق میں کہا گیا کہ کسی علاقے میں آلودگی سے پاک ہوا وہاں پر شمسی پینلز کو 100 فیصد کارکردگی دکھانے کا موقع دے گی یوں وہ علاقے توانائی کے لیے ماحول دشمن ذرائع سے چھٹکارہ حاصل کرلیں گے۔

  • گوگل اسٹریٹ ویو اب فضائی آلودگی کا سراغ لگائے گا

    گوگل اسٹریٹ ویو اب فضائی آلودگی کا سراغ لگائے گا

    معروف سرچ انجن گوگل نے اعلان کیا ہے کہ وہ اب دنیا بھر میں فضائی آلودگی کا سراغ لگائے گا، اس کام کے لیے گوگل نے ایک ماحولیاتی ادارے سے شراکت داری کی ہے۔

    سان فرانسکو کے ماحولیاتی ادارے اکلیما کے ساتھ کیے جانے والے اس معاہدے کے تحت گوگل کی اسٹریٹ ویو گاڑیوں میں ادارے کی جانب سے سنسرز نصب کیے جائیں گے جبکہ ماحولیاتی ادارے کی جانب سے انہیں ڈیٹا بھی فراہم کیا جائے گا۔

    اکلیما کے سربراہ ڈیوڈ ہرزی کا کہنا ہے کہ ایک ہی سڑک پر فضا کا معیار بدترین بھی ہوسکتا ہے اور بہترین بھی ہوسکتا ہے، اس کو جانچنے کی ضرورت ہے تاکہ شہری منصوبہ بندی کے ساتھ ساتھ انفرادی طور پر بھی لوگ خود کو پہنچنے والے نقصانات سے بچا سکیں۔

    گوگل کا کہنا ہے کہ یہ تمام معلومات سائنسی و ماحولیاتی تحقیقاتی اداروں کو باآسانی دستیاب ہوں گی تاکہ تحقیقی شعبے میں مزید ترقی ہوسکے۔

    ماہرین کےمطابق کسی شہر میں گاڑیوں کی تعداد میں اضافہ اس شہر کی فضائی آلودگی میں بدترین اضافہ کرسکتا ہے لہٰذا ایسی صورت میں حکام بالا بھی فوراً خبردار ہوسکیں گے اور فضائی آلودگی میں کمی کے لیے اقدامات کرسکیں گے۔

  • ماحولیاتی آلودگی کے باعث ذیابیطس کا مرض تشویشناک حد تک بڑھ گیا، تحقیق

    ماحولیاتی آلودگی کے باعث ذیابیطس کا مرض تشویشناک حد تک بڑھ گیا، تحقیق

    نیویارک: امریکا کے طبی ماہرین نے انکشاف کیا ہےکہ ماحولیاتی آلودگی کے باعث انسانوں میں ذیابیطس کا مرض خطرناک حد تک بڑھتا جارہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی ماہرین نے ماحولیاتی آلودگی اور ذیابیطس کے بڑھتے ہوئے مرض کی روک تھام اور اس کے تیزی سے پھیلنے سے اسباب معلوم کرنے کے لیے 2016 میں تحقیق شروع کی جس کے نتائج گزشتہ دنوں جاری کیے گئے۔

    مطالعاتی مشاہدے کے دوران متعدد لوگوں کے خون کے نمونے حاصل کیے گئے جس کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ ہر سات میں سے ایک شخص ماحولیاتی آلودگی کی وجہ سے شوگر کے مرض میں مبتلا ہوگیا۔

    مزید پڑھیں: سورج کی روشنی ذیابیطس کے مرض کو روکنے میں‌ معاون

    تحقیقاتی رپورٹ میں ماہرین نے یہ بات لکھی کہ شوگر کی بیماری انسان کے رہن سہن اور خوراک کی وجہ سے بھی پھیلتی ہے، ماحولیاتی آلودگی ہمارے زندگیوں کو بری طرح متاثر کررہی ہے اور اس سے انسانوں کا لائف اسٹائل پر منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں۔

    رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ماحولیاتی آلودگی کے باعث دنیا بھر میں تقریباً 32 لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوئے اور وہ ذیابیطس کے مرض میں مبتلا ہوئے۔

    تحقیقاتی ٹیم کی سربراہ اور واشنگٹن یونیورسٹی کی پروفیسر العلیٰ کے مطابق مطالعاتی مشاہدے کے دوران اس بات کے ثبوت ملے کہ فضائی آلودگی انسانی جسم میں شوگر کی افزائش تیزی کے ساتھ ہورہی ہے جو ہمارے لیے تشویشناک ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: ذیابیطس کا آسان اور قدرتی علاج

    اُن کا کہنا تھا کہ گاڑیوں اور صنعتوں سے نکلنے والا دھواں انسانی جسم میں موجود انسولین کی پیدوار کو کم کررہا ہے جس کے باعث خون میں شوگر کی مقدار کم ہوجاتی ہے۔

     

  • ٹریفک جام آپ کی صحت کو متاثر کرسکتا ہے

    ٹریفک جام آپ کی صحت کو متاثر کرسکتا ہے

    بڑے شہروں میں رہنا یوں تو بے شمار فوائد کا باعث ہے، دنیا کی تمام جدید سہولیات یہاں رہنے والوں تک قابل رسائی ہوتی ہیں۔ لیکن بڑے شہروں میں رہنے کے کئی نقصانات بھی ہیں جن میں سرفہرست ٹریفک کا اژدہام اور اس سے پیدا ہونے والی فضائی آلودگی ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹریفک کا شور اور دھواں ایک طرف تو آپ کی صحت پر منفی اثرات مرتب کرتا ہے، دوسری طرف ٹریفک جام میں پھنسنا اور بھانت بھانت کے ڈرائیوروں سے الجھنا آپ کی دماغی کیفیات اور مزاج کو تبدیل کردیتا ہے۔

    یہی وجہ ہے کہ شہروں میں رہنے والے افراد میں امراض قلب، ہائی بلڈ پریشر اور ڈپریشن کا مرض عام ہوتا ہے۔

    مزید پڑھیں: کیا آپ شور شرابہ کے نقصانات جانتے ہیں؟

    ماہرین نے کئی سروے اور رپورٹس کے ذریعے واضح کیا ہے کہ ٹریفک کس طرح ہمیں متاثر کرتا ہے۔


    دماغی و نفسیاتی مسائل

    traffic-post-3

    کیلیفورنیا کے ماہرین نفسیات نے ایک تحقیقاتی سروے کے بعد بتایا کہ ایک طویل عرصے تک روزانہ ٹریفک جام میں پھنسنا، قطاروں میں انتظار کرنا اور سڑک پر دوسرے ڈرائیوروں کی اوور ٹیکنگ اور غلط گاڑی چلانا آپ کے دماغ کو تناؤ اور بے چینی میں مبتلا کرتی ہے۔

    ماہرین کے مطابق روزانہ اس طرح کے مسائل کا سامنا کرنا یا تو آپ کے اعصاب کو توڑ پھوڑ دے گا، یا پھر آپ اس کے عادی ہوجائیں گے اور ایک وقت آئے گا کہ آپ اس کو محسوس کرنے سے عاری ہو جائیں گے۔

    لیکن ایک بات پر ماہرین متفق ہیں کہ یہ ساری چیزیں مل کر دماغ پر منفی اثرات مرتب کرتی ہیں اور اس کے اثرات کم از کم 10 سال بعد ظاہر ہونا شروع ہوتے ہیں جب عمر بڑھنے کے ساتھ مختلف ذہنی امراض جیسے الزائمر، ڈیمینشیا اور دیگر نفسیاتی مسائل آپ کو گھیر لیتے ہیں۔


    سانس کے امراض

    traffic-post-6

    وال اسٹریٹ جنرل کی ایک رپورٹ کے مطابق ٹریفک کے دھویں میں آدھے گھنٹے تک سانس لینا دماغ میں برقی حرکت کو بڑھا دیتا ہے جس کے نتیجے میں مزاج اور شخصیت کی منفیت میں اضافہ ہوتا ہے اور فیصلہ کرنے کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے۔

    ہارورڈ یونیورسٹی کے ماہرین کے مطابق ٹریفک کا دھواں نومولود بچوں کی جینیات کو بھی متاثر کرتا ہے جو ساری زندگی منفی عادات و حرکات کی صورت میں ان کے ساتھ رہتا ہے۔


    بچوں کی ذہنی کارکردگی متاثر

    traffic-post-7

    مختلف یورپی ممالک میں کی جانے والی تحقیق کے مطابق ٹریفک کا شور اور دھواں بچوں کی دماغی کارکردگی پر بھی اثر انداز ہوتا ہے اور وہ اپنی نصابی سرگرمیوں میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کر پاتا۔

    علاوہ ازیں روزانہ ٹریفک کا شور اور دھواں انہیں بچپن ہی سے مختلف نفسیاتی مسائل کا شکار بنا دیتا ہے۔

    مزید پڑھیں: ہر 7 میں سے 1 بچہ فضائی آلودگی کے نقصانات کا شکار


    الزائمر کا خطرہ

    traffic-post-2

    بوسٹن یونیورسٹی میں کی جانے والی تحقیق کے مطابق وہ معمر افراد جو براہ راست ٹریفک کے دھویں اور شور کا شکار ہوتے ہیں ان میں الزائمر کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

    ٹریفک کی آلودگی سے پیدا ہونے والے ذرات ان کے دماغ میں جا کر یادداشت اور دماغی خلیات کو نقصان پہنچاتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: فضائی آلودگی دماغی بیماریاں پیدا کرنے کا باعث


    کیا کینسر کا خطرہ بھی موجود ہے؟

    traffic-post-1

    عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او کے ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹریفک کا دھواں کینسر کا سبب بھی بن سکتا ہے۔

    اس سے قبل کئی تحقیقی رپورٹس میں بتایا جاچکا ہے کہ فضائی آلودگی مختلف اقسام کے کینسر کا سبب بن سکتی ہے اور ٹریفک کا دھواں آلودگی پیدا کرنے کی سب سے بڑی وجہ ہے۔