Tag: فضائی آلودگی

  • فضائی آلودگی جان لینے اور بھاری مالی نقصان پہنچانے کا سبب

    فضائی آلودگی جان لینے اور بھاری مالی نقصان پہنچانے کا سبب

    فضائی آلودگی اس وقت دنیا بھر میں ایک اہم مسئلہ ہے۔ ورلڈ بینک کا کہنا ہے کہ فضائی آلودگی اس وقت دنیا میں اموات کی چوتھی بڑی وجہ ہے۔

    عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ فضائی آلودگی ہر سال 50 لاکھ سے زائد افراد کی موت کی وجہ بن رہی ہے۔ صرف چین میں ہر روز 4 ہزار (لگ بھگ 15 لاکھ سالانہ) افراد بدترین فضائی آلودگی کے سبب موت کے گھاٹ اتر جاتے ہیں۔

    دوسرے نمبر پر بھارت 11 لاکھ اموات کے ساتھ موجود ہے۔

    مزید پڑھیں: بدترین فضائی آلودگی کا شکار 10 ممالک

    یاد رہے کہ کسی شہر میں فضائی آلودگی وہاں کے رہنے والوں کو مختلف سانس کی بیماریوں، پھیپھڑوں کے مسائل، ہائی بلڈ پریشر حتیٰ کہ دماغی بیماریوں جیسے الزائمر اور ڈیمینشیا تک میں مبتلا کر سکتی ہے۔

    اس سے قبل ایک تحقیق کے دوران کیے جانے والے ایک دماغی اسکین میں فضا میں موجود آلودہ ذرات دماغ کے ٹشوز میں پائے گئے تھے۔ ماہرین کے مطابق یہ آلودہ ذرات الزائمر سمیت مختلف دماغی بیماریوں کا سبب بن سکتے ہے۔

    دوسری جانب اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال یونیسف کا کہنا ہے کہ دنیا کا ہر 7 میں سے ایک بچہ بدترین فضائی آلودگی اور اس کے خطرات کا شکار ہے۔ رپورٹ کے مطابق فضا میں موجود آلودگی کے ذرات بچوں کے زیر نشونما اندرونی جسمانی اعضا کو متاثر کرتے ہیں۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ یہ نہ صرف ان کے پھیپھڑوں کو نقصان پہنچاتے ہیں بلکہ خون میں شامل ہو کر دماغی خلیات کو بھی نقصان پہنچانے کا سبب بنتے ہیں جس سے ان کی دماغی استعداد میں کمی واقع ہونے کا خطرہ پیدا ہوجاتا ہے۔

    ورلڈ بینک کا کہنا ہے کہ فضائی آلودگی نہ صرف طبی مسائل کا باعث بنتی ہے، بلکہ یہ کسی ملک کی معیشت کے لیے بڑے خسارے کا سبب بھی بنتی ہے۔ سنہ 2013 میں فضائی آلودگی کی وجہ سے مختلف ممالک کی معیشتوں کو مجموعی طور پر 225 بلین ڈالرز کا نقصان اٹھانا پڑا۔

    اس سے قبل چین میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق فضائی آلودگی ان لوگوں پر خاص طور پر منفی اثرات ڈالتی ہے جو کھلی فضا میں کام کرتے ہیں جیسے مزدور اور کسان وغیرہ۔

    ماہرین کے مطابق یہ کھلی فضا میں کام کرنے والے افراد کی استعداد کو متاثر کرتی ہے جس کے نتیجے میں ان کی کارکردگی میں کمی واقع ہوجاتی ہے اور یوں قومی پیداوار اور معیشت پر منفی اثر پڑتا ہے۔

    مزید پڑھیں: آلودگی سے سڑکوں اور پلوں کی تعمیر ممکن

    کچھ عرصہ قبل ورلڈ بینک نے فضائی آلودگی کے نقصانات کے حوالے سے ایک تفصیلی انفو گرافک جاری کیا جس میں بتایا گیا کہ فضائی آلودگی کس طرح منفی طور پر اثر انداز ہوتی ہے۔

    انفو گرافک میں فضائی آلودگی کو ہر 10 میں سے 1 موت کا ذمہ دار قرار دیا گیا۔

    آئیے آپ بھی وہ انفو گرافک دیکھیئے۔

    info


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • فضائی آلودگی سے  قلم کی سیاہی تیار

    فضائی آلودگی سے قلم کی سیاہی تیار

    آپ یقیناً اپنے شہر کی آلودگی سے بہت پریشان ہوں گے۔ گاڑیوں کا دھواں، مٹی اور آلودگی انسانی جسم پر منفی اثرات مرتب کرتی ہے۔ لیکن کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ اس آلودگی سے کوئی ایسی چیز تخلیق کی جائے جو فائدہ مند ثابت ہو؟

    حال ہی میں ماہرین نے فضائی آلودگی کے اہم جز کاربن سے ایک کارآمد شے تخلیق کرنے پر کام شروع کیا ہے، وہ شے کچھ اور نہیں بلکہ سیاہی ہے۔

    air-ink-1

    ایئر انک نامی یہ سیاہی میسا چوسٹس انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے ماہرین نے تیار کی ہے۔

    carbon

    اسے تیار کرنے کے لیے کار کے ایگزاسٹ (دھواں خارج کرنے والے سائلنسر) سے کاربن اکٹھی کی جاتی ہے جس کے بعد اسے مختلف کیمیائی عوامل کے ذریعے سیاہی میں تبدیل کردیا جاتا ہے۔

    مزید پڑھیں: فضائی آلودگی کن کن نقصانات کا سبب بنتی ہے؟

    کار سے 45 منٹ کے کاربن اخراج سے ایک اونس سیاہی تیار کی جاسکتی ہے اور اس سیاہی سے مصوری سمیت کوئی بھی تخلیقی کام کیا جاسکتا ہے۔ گویا اب آلودگی تخلیقی کاموں میں معاون ثابت ہوگی۔

    air-ink-2

    یاد رہے کہ گاڑیوں سے نکلنے والے دھویں میں کاربن کی بڑی مقدار شامل ہوتی ہے جو فضا کو آلودہ اور زہریلا بنا دیتی ہے۔

    اس سے قبل بھی امریکی ماہرین نے ایک تکنیک متعارف کی تھی جس کے ذریعے کاربن کو کنکریٹ کی شکل میں تبدیل کر کے تعمیری مقاصد میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔

    اسے تیار کرنے کے لیے چمنیوں کے ذریعہ دھواں جمع کیا گیا اور بعد ازاں ان میں سے کاربن کو الگ کر کے اسے لیموں کے ساتھ ملا کر تھری ڈی پرنٹ کیا گیا۔ اس طرح ماحول اور صحت کو نقصان پہنچانے والی گیس تعمیری اشیا میں تبدیل ہوگئیں۔

    آئس لینڈ میں کیے جانے والے ایک اور تجربے میں سائن سدانوں نے کاربن گیس کو پانی کے ساتھ مکس کر کے زیر زمین گہرائی میں پمپ کیا۔ اسے اتنی گہرائی تک پمپ کیا گیا جہاں آتش فشاں کے ٹھوس پتھر موجود ہوتے ہیں اور وہاں یہ فوری طور پر ٹھوس پتھر میں تبدیل ہوگیا۔

    ماہرین کے مطابق کاربن سے تیار شدہ یہ پتھر بھی تعمیری مقاصد کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔

    مزید پڑھیں: فضائی آلودگی دماغی بیماریاں پیدا کرنے کا باعث

    یاد رہے کہ عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او کے مطابق فضائی آلودگی ہر سال 50 لاکھ سے زائد افراد کی موت کی وجہ بن رہی ہے۔ صرف چین میں ہر روز 4 ہزار (لگ بھگ 15 لاکھ سالانہ) افراد بدترین فضائی آلودگی کے سبب موت کے گھاٹ اتر جاتے ہیں۔

    دوسری جانب اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال یونیسف کا کہنا ہے کہ دنیا کا ہر 7 میں سے ایک بچہ بدترین فضائی آلودگی اور اس کے خطرات کا شکار ہے۔ رپورٹ کے مطابق فضا میں موجود آلودگی کے ذرات بچوں کے زیر نشونما اندرونی جسمانی اعضا کو متاثر کرتے ہیں۔

    ورلڈ بینک کا کہنا ہے کہ فضائی آلودگی نہ صرف طبی مسائل کا باعث بنتی ہے، بلکہ یہ کسی ملک کی معیشت کے لیے بڑے خسارے کا سبب بھی بنتی ہے۔ سنہ 2013 میں فضائی آلودگی کی وجہ سے مختلف ممالک کی معیشتوں کو مجموعی طور پر 225 بلین ڈالرز کا نقصان اٹھانا پڑا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • کابل میں جنگ سے زیادہ فضائی آلودگی لوگوں کی اموات کا سبب

    کابل میں جنگ سے زیادہ فضائی آلودگی لوگوں کی اموات کا سبب

    کابل: ایک طویل عرصے سے جنگ کا شکار ملک افغانستان کا دارالحکومت اپنے شہریوں کے لیے کوئی محفوظ جائے پناہ نہیں رہا۔ آئے روز ہونے والے دہشت گردی کے واقعات سے کابل کے لوگوں کی زندگی ہر وقت خطرے کا شکار رہتی ہے کہ کب اور کہاں وہ کسی دھماکے کا شکار ہوجائیں۔

    لیکن اس کے علاوہ ایک شے اور ہے جو کابل کے شہریوں کو بلا دریغ موت کے گھاٹ اتار رہی ہے، اور وہ ہے فضائی آلودگی۔

    اقوام متحدہ کے مطابق فضائی آلودگی کی وجہ سے مختلف بیماریوں کا شکار ہو کر مرنے والے افراد کی سالانہ تعداد جنگ میں مرنے والے افراد کی تعداد سے دگنی ہے۔

    گو کہ افغانستان قدرتی مناظر اور خوبصورت مقامات سے بھرپور ملک ہے تاہم اس کی فضائی آلودگی اس ملک کا حسن برباد کر رہی ہے۔ ملک کا دارالحکومت کابل اکثر و بیشتر اسموگ کی لپیٹ میں رہتا ہے۔

    مزید پڑھیں: طالبان اب درخت اگائیں گے

    کابل پولی ٹیکنک یونیورسٹی کے ایک پروفیسر ڈاکٹر اسرار الدین گزید کا کہنا ہے کہ شہر میں آلودگی کی سب سے بڑی وجہ شہر میں جابجا بکھرے گندگی کے ڈھیر ہیں جنہیں مناسب طور پر ٹھکانے لگانے کا انتظام موجود نہیں۔

    بالآخر اس کچرے کو ختم کرنے کے لیے اسے جلایا جاتا ہے۔

    ایک اور وجہ گاڑیوں سے نکلنے والا دھواں ہے جس نے کابل کو آلودہ ترین شہروں کی فہرست میں شامل کردیا ہے۔ کابل میں زیادہ تر پرانی گاڑیاں اور غیر معیاری فیول استعمال ہوتا ہے جن سے نکلنے والا دھواں شہر کی فضا میں سانس لینا دو بھر کردیتا ہے۔

    کابل میں گاڑیوں، کچرا جلانے سے اٹھنے والا دھواں، اور پاور جنریٹرز یہاں کی آلودگی کی اہم وجوہات ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • پابندی کے باوجود نئی دہلی میں آتش بازی سے فضا زہریلی ہوگئی

    پابندی کے باوجود نئی دہلی میں آتش بازی سے فضا زہریلی ہوگئی

    نئی دہلی: بھارتی دارالحکومت میں فضائی آلودگی کے پیش نظر دیوالی کے موقع پر آتش بازی پر پابندی عائد کردی گئی، تاہم بھارتیوں نے اس پابندی کو ہوا میں اڑا دیا ااور اس قدر پٹاخے جلائے کہ نئی دہلی کی فضا زہریلے کہر میں ڈوب گئی۔

    یاد رہے کہ گزشتہ برس دیوالی کے موقع پر آتش بازی اور پٹاخے جلائے جانے کے بعد دہلی کی فضائی آلودگی میں اس قدر اضافہ ہوگیا تھا کہ شہر کی 2 کروڑ آبادی کئی ہفتوں تک دم گھٹنے، اور سانس کے مختلف امراض کا شکار رہی۔

    اسی صورتحال سے نمٹنے کے لیے بھارتی سپریم کورٹ نے رواں برس دیوالی کے موقع پر آتش بازی کے سامان کی خرید و فروخت پر پابندی عائد کردی تھی۔

    مزید پڑھیں: آلودگی کی وجہ سے بھارت میں ورلڈ کپ کا انعقاد خطرے میں

    تاہم اس پابندی کے باوجود بھی بھارتیوں نے بڑی تعداد میں آتش بازی کا مظاہرہ کیا جس کے بعد دارالحکومت کی فضا ایک بار پھر زہر آلود ہوگئی۔

    یاد رہے کہ نئی دہلی کو اس سے قبل سنہ 2014 میں عالمی ادارہ صحت کی جانب سے دنیا کا سب سے آلودہ ترین شہر بھی قرار دیا جاچکا ہے۔

    مقامی حکام کے مطابق فضائی آلودگی میں اس خطرناک سطح تک اضافہ صرف ایک رات میں ہوا تاہم بعض علاقوں میں یہ آبادی کے لیے نہایت خطرناک ثابت ہونے کا خدشہ ہے۔

    یاد رہے گزشتہ برس موسم سرما میں نئی دہلی اور پاکستانی شہر لاہور زہریلی اسموگ (دھند) سے بھی متاثر ہوئے تھے جس کی وجہ بھارت کے دیہی علاقوں میں بڑی مقدار میں کسانوں کا غیر ضروری فصلوں کو جلا دینا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • چین میں تازہ ہوا فروخت کے لیے پیش

    چین میں تازہ ہوا فروخت کے لیے پیش

    کیا آپ نے کبھی تصور کیا ہے کہ تازہ ہوا بھی فروخت کی جاسکتی ہے؟ لیکن یہ کام بھی اب ہونے لگا ہے اور اس کا آغاز فضائی آلودگی سے متاثر ترین ملک چین سے ہوا جہاں واقعی تازہ اور صاف ستھری ہوا کی شدید قلت ہے۔

    چین کے شہر ژنگ ژنگ میں 2 خواتین نے ایک انوکھے آن لائن کاروبار کا آغاز کیا ہے جس میں وہ تازہ ہوا کو پیکٹ میں بند کر کے فروخت کر رہی ہیں۔

    یہ تازہ ہوا مختلف اقسام میں دستیاب ہے۔ یہاں آپ کو پہاڑوں کی تازہ ہوا بھی ملے گی جبکہ کسی سرسبز وادی کی خوشبودار ہوا بھی دستیاب ہوگی۔

    تازہ ہوا کے ہر پیکٹ کی قیمت 15 یان (لگ بھگ237 پاکستانی روپے) ہے۔ رپورٹس کے مطابق اب تک دونوں بہنیں 100 سے زائد پیکٹ فروخت کر چکی ہیں۔

    ایک چینی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے ان دونوں بہنوں کا کہنا تھا کہ ان کے اس کاروبار کا مقصد پیسہ کمانا ہرگز نہیں، بلکہ عام لوگوں اور حکام کی توجہ فضائی آلودگی کی طرف دلانا ہے۔

    یاد رہے کہ چین کی فضائی آلودگی کا سب سے بڑا سبب توانائی کے لیے کوئلے کا استعمال ہے۔

    اس وقت دنیا بھر میں کوئلے کا سب سے بڑا استعمال کنندہ چین ہے جو اپنی توانائی کی تمام تر ضروریات کوئلے سے پوری کر رہا ہے جبکہ دنیا بھر میں موجود کوئلے کا 49 فیصد حصہ چین کے زیر استعمال ہے۔

    کوئلے کا یہ استعمال چین کو آلودہ ترین ممالک میں سرفہرست بنا چکا ہے اور یہاں کی فضائی آلودگی اس قدر خطرناک ہوچکی ہے کہ یہ ہر روز 4 ہزار افراد کی موت کا سبب بن رہی ہے جو آلودگی کے باعث مختلف بیماریوں کا شکار ہوجاتے ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • بھارت میں بجلی سے چلنے والے رکشے

    بھارت میں بجلی سے چلنے والے رکشے

    نئی دہلی: بھارت بہت جلد 1 لاکھ کے قریب بیٹری سے چلنے والی بسیں اور رکشے متعارف کروانے جارہا ہے تاکہ ملک میں بجلی سے چلنے والی ٹرانسپورٹ کو فروغ دیا جاسکے۔

    دنیا کی سب سے زیادہ آبادی رکھنے والا ملک بھارت اپنے ملک سے فاسل فیول (ڈیزل اور پیٹرول) کی لعنت کو ختم کرنے کی کوششوں میں ہے۔

    تاہم سنہ 2030 تک بھارت کے تمام جدید ذرائع نقل و حمل کو بجلی پر منتقل کرنے کا منصوبہ ماہرین کے مطابق مشکل لگتا ہے۔

    عالمی ماہرین ماحولیات کے مطابق بھارت میں فضائی آلودگی کا سب سے بڑا سبب گاڑیوں سے نکلنے والا زہریلا دھواں ہے اور یہ دھواں ہر سال 12 لاکھ بھارتیوں کو مختلف جان لیوا امراض میں مبتلا کر کے انہیں ہلاک کردیتا ہے۔

    مزید پڑھیں: چین کی فضائی آلودگی ہر روز 4 ہزار افراد کی قاتل

    گاڑیوں سے نکلنے والے اس جان لیوا دھویں میں کمی سے ایک طرف تو ماحول اور انسانی صحت پر بھی مثبت اثرات مرتب ہوں گے جبکہ دوسری جانب بھارت اس معاہدے کی پاسداری بھی کر سکے گا جو 2 سال قبل پیرس میں کلائمٹ چینج سے نمٹنے کے لیے عمل میں لایا گیا۔

    بھارت کے علاوہ کئی دیگر ممالک بھی اپنے ذرائع آمد و رفت کو بجلی پر منتقل کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں جیسے برطانیہ اور امریکا تاہم اس کام کے لیے ان کا ہدف سنہ 2040 ہے۔ بھارت یہ کام سنہ 2030 تک مکمل کرنا چاہتا ہے۔

    بھارت اس کام کے لیے سرکاری سطح پر نجی کمپنیوں کے ساتھ بھی تعاون چاہتا ہے۔

    یاد رہے کہ اس وقت دنیا بھر میں چلنے والی ٹرانسپورٹیشن کا صرف 3 فیصد حصہ بجلی کی توانائی پر مشتمل ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • چین میں پانڈا کی شکل کا شمسی توانائی پارک

    چین میں پانڈا کی شکل کا شمسی توانائی پارک

    بیجنگ: چین کے شہر ڈٹونگ میں دنیا کے سب سے خوبصورت پانڈا پاور پلانٹ کی تعمیر کا کام جاری ہے۔ ایک بڑے پانڈا کی شکل میں یہ شمسی توانائی سے بجلی پیدا کرنے کا ایک اہم مرکز بن جائے گا۔

    اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام یو این ڈی پی کی معاونت سے بنایا گیا یہ سولر پارک چین کے قومی جانوروں میں سے ایک پانڈا کی شکل میں تعمیر کیا گیا ہے۔

    پانڈا سولر فارم چین کے چند بڑے ماحول دوست توانائی حاصل کرنے والے منصوبوں میں شامل ہے جو 250 ایکڑ پر پھیلا ہوا ہے۔

    فارم میں شمسی توانائی حاصل کرنے کے پینلز اس طرح سے لگائے گئے ہیں کہ فضا سے یہ ایک جائنٹ پانڈا معلوم ہوتا ہے۔

    چین میں توانائی کی ضروریات پوری کرنے کے لیے مذکورہ چینی کمپنی پانڈا کی شکل کے مزید سولر فارم بنانے کا ارادہ رکھتی ہے۔  فارم کی تعمیر مکمل ہوجانے کے بعد یہاں سے بجلی کی ترسیل بھی شروع ہوجائے گی۔

    منتظمین کا کہنا ہے کہ پانڈا کی شکل کا سولر فارم نئی نسل کو ماحولیاتی بہتری کے لیے ماحول دوست توانائی کے ذرائع اور معدومی کے خطرے کا شکار جانور پانڈا کے تحفظ کی طرف متوجہ کرنا ہے۔

    مزید پڑھیں: پانڈا معدومی کے خطرے کی زد سے باہر

    یاد رہے کہ چین اپنی توانائی کی تمام ضروریات کوئلے سے پوری کرتا ہے جس کے باعث چین دنیا کے فضائی طور پر آلودہ ترین ممالک کی فہرست میں سب سے اوپر ہے۔

    چین کی فضائی آلودگی اس قدر خطرناک ہوچکی ہے کہ یہ ہر روز 4 ہزار افراد کی موت کا سبب بن رہی ہے جو آلودگی کے باعث مختلف بیماریوں کا شکار ہوجاتے ہیں۔

    چین سمیت دنیا بھر میں اب کوئلے اور دیگر فاسل فیولز کا استعمال کم کر کے آہستہ آہستہ توانائی کی ضروریات قابل تجدید ذرائع سے پوری کی جارہی ہیں جن میں سرفہرست شمسی توانائی کا استعمال ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • ساہیوال کول پاور پلانٹ کا حکومتی اشتہار تنقید کی زد میں

    ساہیوال کول پاور پلانٹ کا حکومتی اشتہار تنقید کی زد میں

    لاہور: ساہیوال میں کوئلے سے چلنے والے بجلی گھر کے دوسرے یونٹ کا آج افتتاح کیا جارہا ہے اور اس ضمن میں پنجاب حکومت کی جانب سے دیے جانے والے اشتہار کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

    آج ملک بھر کے مختلف اخبارات میں پنجاب حکومت کی جانب سے شائع شدہ اشتہار میں کوئلے کو معیشت کی غذا قرار دیا گیا ہے۔ اس منصوبے میں چین کے اشتراک کو ظاہر کرنے کے لیے پیالے میں چوپ اسٹکس دکھائی گئی ہیں جو چین میں نہایت عام ہے۔

    مذکورہ اشتہار نہ صرف اخبارات میں شائع کروایا گیا ہے بلکہ لاہور میں مختلف مقامات پر اس کے تشہیری بورڈز بھی لگائے گئے ہیں۔

    تصویر بشکریہ: ٹوئٹر

    کوئلے سے چلنے والے اس بجلی گھر کے دوسرے یونٹ کا آج افتتاح کیا جائے گا جس میں خصوصی دعوت پر چینی حکام بھی شرکت کریں گے جن میں چین کے نیشنل ڈویلپمنٹ اینڈ ریفارم کمیشن کے وائس چیئرمین اور چین کے نیشنل انرجی ایڈمنسٹریشن کے چیئرمین شامل ہیں۔

    دوسری جانب افتتاحی تقریب میں وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور وفاقی وزیر برائے ترقی و منصوبہ بندی احسن اقبال شریک ہوں گے۔

    یاد رہے کہ ساہیوال کول پاور پلانٹ 2 یونٹس پر مشتمل ہے جو 1320 میگا واٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت کا حامل ہے۔

    اس کے پہلے یونٹ کا افتتاح مئی میں وزیر اعظم نواز شریف نے کیا تھا جو 660 میگا واٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

    ماہرین کے تحفظات

    ملک بھر میں چین کے اشتراک سے بنائے جانے والے کوئلے کے بجلی گھر پہلے ہی تنقید کی زد میں ہیں اور اب اس اشتہار نے جلتی پر تیل کا کام کیا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ کوئلہ صرف معیشت ہی نہیں، بلکہ لوگوں کی غذا بھی بننے جارہا ہے، افسوس کی بات یہ ہے کہ حکومت اپنے لوگوں کو اس قدر زہریلی غذا کھلانا چاہتی ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ کوئلے کی پیداوار اور اس کا استعمال کسی ملک کی فضائی آلودگی میں خطرناک حد تک اضافہ کرسکتا ہے جس کا مطلب سیدھا سیدھا عوام کو مختلف جان لیوا بیماریوں کا شکار بنانا ہے۔

    مزید پڑھیں: فضائی آلودگی جان لینے اور بھاری مالی نقصان پہنچانے کا سبب

    یاد رہے کہ اس وقت دنیا بھر میں کوئلے کا سب سے بڑا استعمال کنندہ چین ہے جو اپنی توانائی کی تمام تر ضروریات کوئلے سے پوری کر رہا ہے۔ چین اس وقت دنیا بھر میں موجود کوئلے کا 49 فیصد حصہ استعمال کر رہا ہے۔

    کوئلے کا یہ استعمال چین کو آلودہ ترین ممالک میں سرفہرست بنا چکا ہے اور یہاں کی فضائی آلودگی اس قدر خطرناک ہوچکی ہے کہ یہ ہر روز 4 ہزار افراد کی موت کا سبب بن رہی ہے جو آلودگی کے باعث مختلف بیماریوں کا شکار ہوجاتے ہیں۔

    دنیا بھر میں اب کوئلے اور دیگر فاسل فیولز کا استعمال کم کر کے آہستہ آہستہ توانائی کی ضروریات قابل تجدید ذرائع سے پوری کی جارہی ہیں جن میں سرفہرست شمسی توانائی کا استعمال ہے۔

    مزید پڑھیں: دنیا کا سب سے بڑا شمسی توانائی پارک پاکستان میں

    کئی مغربی ممالک قابل تجدید اور ماحول دوست توانائی کے ذرائعوں اور ان کے استعمال کو اپنی معاشی پالیسیوں کا حصہ بنا چکے ہیں تاکہ دنیا بھر کو تیزی سے اپنا شکار کرتی فضائی آلودگی میں کمی کی جاسکے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • کراچی ملک کا آلودہ ترین شہر بن گیا

    کراچی ملک کا آلودہ ترین شہر بن گیا

    کراچی: تیز رفتار صنعتی ترقی اور درختوں کی بے دریغ کٹائی نے یوں تو پورے ملک کی فضائی آلودگی میں اضافہ کردیا ہے تاہم ماہرین کا کہنا ہے کراچی اس سلسلے میں سرفہرست ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ملک کے طول و عرض میں ماحولیات پر کام کرنے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ صوبہ سندھ کا دارالحکومت کراچی ملک کا آلودہ ترین شہر بن گیا ہے۔

    karachi-3

    جامعہ کراچی کے شعبہ ماحولیات کی ڈائریکٹر پروفیسر ام ہانی کہتی ہیں کہ کراچی کی فضائی آلودگی خطرناک حدوں کو پہنچ چکی ہے جس کی وجہ سے شہری طرح طرح کی بیماریوں کا شکار ہو رہے ہیں۔

    یاد رہے کہ کسی شہر میں فضائی آلودگی وہاں کے رہنے والوں کو مختلف سانس کی بیماریوں، پھیپھڑوں کے مسائل، ہائی بلڈ پریشر حتیٰ کہ دماغی بیماریوں جیسے الزائمر اور ڈیمینشیا تک میں مبتلا کر سکتی ہے۔

    پروفیسر ام ہانی کا کہنا تھا کہ شہر میں ٹریفک کا اژدہام، رکشوں اور پرانی بسوں اور فیکٹریوں سے نکلنے والا دھواں کراچی کو آلودہ ترین شہر بنا چکا ہے۔

    مزید پڑھیں: ٹریفک جام کے صحت پر نقصانات

    عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ دنیا بھر کی 90 فیصد سے زائد آبادی ایسے مقامات پر رہتی ہے جہاں پر فضائی آلودگی کی شرح اس حد سے بڑھ چکی ہے جہاں یہ انسانی صحت کے لیے بے ضرر ہوتی ہے۔

    karachi-4

    ماہرین کے مطابق فضائی آلودگی میں سب سے خطرناک اور زہریلے عناصر ڈیزل کاروں، لکڑی سے جلائے جانے والے چولہوں اور کیمیائی تجربات کے نتیجے میں پیدا ہوتے ہیں۔

    خیال رہے کہ عالمی ادارہ صحت کے مطابق فضائی آلودگی ہر سال 50 لاکھ سے زائد افراد کی موت کی وجہ بن رہی ہے۔ صرف چین میں ہر روز 4 ہزار (لگ بھگ 1555 لاکھ سالانہ) افراد بدترین فضائی آلودگی کے سبب موت کے گھاٹ اتر جاتے ہیں۔

    فضائی آلودگی سے بچاؤ کیسے ممکن؟

    چند روز قبل امریکی ماہرین نے ایک تحقیق میں دعویٰ کیا تھا کہ وٹامن بی فضائی آلودگی کے نقصانات سے بچانے میں معاون ثابت ہوسکتا ہے۔

    تحقیق کے مطابق وٹامن بی کے سپلیمنٹس کی بھاری مقدار فضائی آلودگی کے نقصانات اور اس سے پیدا ہونے والی بیماریوں سے حفاظت فراہم کرسکتی ہے۔

    دوسری جانب مقامی ماہرین کا کہنا ہے کہ آلودگی سے بچنے کے لیے شہری لازمی اور باقاعدگی سے ماسک اور ہیلمٹ کا استعمال کریں۔

    ایک محتاط اندازے کے مطابق پاکستان میں ہر سال تقریباً 5 ہزار افراد فضائی آلودگی کے باعث مختلف بیماریوں کا شکار ہو کر موت کے گھاٹ اتر جاتے ہیں۔

  • وٹامن بی فضائی آلودگی سے بچانے میں معاون

    وٹامن بی فضائی آلودگی سے بچانے میں معاون

    دنیا کی تیز رفتار صنعتی ترقی نے چھوٹے بڑے شہروں اور قصبوں تک کو فضائی آلودگی کا شکار بنا دیا ہے۔ امریکی ماہرین نے دعویٰ کیا ہے کہ وٹامن بی فضائی آلودگی کے نقصانات سے بچانے میں معاون ثابت ہوسکتا ہے۔

    امریکا میں نہایت چھوٹے پیمانے پر کی جانے والی اس تحقیق میں دیکھا گیا کہ وٹامن بی کے سپلیمنٹس کی بھاری مقدار نے فضائی آلودگی کے نقصانات اور اس سے پیدا ہونے والی بیماریوں سے حفاظت فراہم کی۔

    یاد رہے کہ کسی شہر میں فضائی آلودگی وہاں کے رہنے والوں کو مختلف سانس کی بیماریوں، پھیپھڑوں کے مسائل، ہائی بلڈ پریشر حتیٰ کہ دماغی بیماریوں جیسے الزائمر اور ڈیمینشیا تک میں مبتلا کر سکتی ہے۔

    تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ اس تجربے کو بدترین آلودگی کا شکار شہروں جیسے بیجنگ، نئی دہلی یا میکسیکو میں آزمانے کی ضرورت ہے، اس کے بعد ہی حتمی نتائج مرتب کیے جاسکیں گے۔

    مزید پڑھیں: ماحولیاتی آلودگی انسانوں کے ذہن تباہ کرنے کا سبب

    عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ دنیا بھر کی 90 فیصد سے زائد آبادی ایسے مقامات پر رہتی ہے جہاں پر فضائی آلودگی کی شرح اس حد سے بڑھ چکی ہے جہاں یہ انسانی صحت کے لیے بے ضرر ہوتی ہے۔

    ماہرین کے مطابق فضائی آلودگی میں سب سے خطرناک اور زہریلے عناصر ڈیزل کاروں، لکڑی سے جلائے جانے والے چولہوں اور کیمیائی تجربات کے نتیجے میں پیدا ہوتے ہیں۔

    خیال رہے کہ عالمی ادارہ صحت کے مطابق فضائی آلودگی ہر سال 50 لاکھ سے زائد افراد کی موت کی وجہ بن رہی ہے۔ صرف چین میں ہر روز 4 ہزار (لگ بھگ 155 لاکھ سالانہ) افراد بدترین فضائی آلودگی کے سبب موت کے گھاٹ اتر جاتے ہیں۔

    دوسری جانب اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال یونیسف کا کہنا ہے کہ دنیا کا ہر 7 میں سے ایک بچہ بدترین فضائی آلودگی اور اس کے خطرات کا شکار ہے۔ رپورٹ کے مطابق فضا میں موجود آلودگی کے ذرات بچوں کے زیر نشونما اندرونی جسمانی اعضا کو متاثر کرتے ہیں۔

    کچھ عرصہ قبل ورلڈ بینک نے فضائی آلودگی کے نقصانات کے حوالے سے ایک تفصیلی انفو گرافک جاری کیا جس میں بتایا گیا کہ فضائی آلودگی کس طرح منفی طور پر اثر انداز ہوتی ہے۔

    انفو گرافک میں فضائی آلودگی کو ہر 10 میں سے 1 موت کا ذمہ دار قرار دیا گیا۔

    info