Tag: فضائی آلودگی

  • ہر 7 میں سے 1 بچہ فضائی آلودگی کے نقصانات کا شکار

    ہر 7 میں سے 1 بچہ فضائی آلودگی کے نقصانات کا شکار

    جنیوا: اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال یونیسف کا کہنا ہے کہ دنیا کا ہر 7 میں سے ایک بچہ بدترین فضائی آلودگی اور اس کے خطرات کا شکار ہے۔

    یونیسف کے مطابق فضائی آلودگی سے متاثر بچوں کی بڑی تعداد ایشیائی شہروں میں رہتی ہے۔ ان شہروں کی فضائی آلودگی کے حوالے سے درجہ بندی عالمی ادارہ صحت کی جانب سے کی گئی تھی۔

    مزید پڑھیں: بدترین فضائی آلودگی کا شکار 10 ممالک

    یونیسف کی جانب سے جاری کی گئی رپورٹ کے مطابق یہ بچے بیرونی فضائی آلودگی اور اس کے نقصانات کا شکار ہیں۔

    رپورٹ میں شامل ماہرین کی آرا کے مطابق فضا میں موجود آلودگی کے ذرات بچوں کے زیر نشونما اندرونی جسمانی اعضا کو متاثر کرتے ہیں۔

    یہ نہ صرف ان کے پھیپھڑوں کو نقصان پہنچاتے ہیں بلکہ خون میں شامل ہو کر دماغی خلیات کو بھی نقصان پہنچانے کا سبب بنتے ہیں جس سے ان کی دماغی استعداد میں کمی واقع ہونے کا خطرہ پیدا ہوجاتا ہے۔

    عالمی ادارہ صحت کے مطابق فضائی آلودگی کے باعث ہر سال 5.5 ملین لوگ ہلاک ہوجاتے ہیں۔ ان میں سے 6 لاکھ کے قریب 5 سال کی عمر تک کے بچے ہیں جن کی ہلاکت کی بڑی وجہ فضائی آلودگی ہے۔

    یونیسف کی رپورٹ میں شامل یہ اعداد و شمار ان افراد کے ہیں جو بیرونی آلودگی سے متاثر ہوتے ہیں۔ اندرونی آلودگی جو ترقی پذیر ممالک میں گھروں میں کوئلے جلانے، اور لکڑیوں کے چولہے جلانے کے باعث پیدا ہوتی ہے، ہر سال 4.3 ملین افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیتی ہے۔

    ان میں 5 لاکھ 31 ہزار بچے بھی شامل ہیں جن کی عمریں 5 سال سے کم ہیں۔

    مزید پڑھیں: آلودگی سے سڑکوں اور پلوں کی تعمیر ممکن

    واضح رہے کہ اس سے قبل بھی کئی بار فضائی آلودگی کے انسانی صحت پر خطرناک اثرات کے بارے میں آگاہ کیا جاچکا ہے۔

    اس سے قبل ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ فضائی آلودگی انسانی دماغ پر اثر انداز ہوتی ہے اور یہ مختلف دماغی بیماریوں جیسے الزائمر وغیرہ کا سبب بن سکتی ہے۔ ریسرچ کے مطابق ایک دماغی اسکین میں فضا میں موجود آلودہ ذرات دماغ کے ٹشوز میں پائے گئے تھے۔

    ایک اور تحقیق کے مطابق فضائی آلودگی ان لوگوں پر خاص طور پر منفی اثرات ڈالتی ہے جو کھلی فضا میں کام کرتے ہیں جیسے مزدور اور کسان وغیرہ۔ ماہرین کے مطابق یہ کھلی فضا میں کام کرنے والے افراد کی استعداد کو متاثر کرتی ہے جس کے نتیجے میں ان کی کارکردگی میں کمی واقع ہوجاتی ہے۔

  • فضائی و صوتی آلودگی کے باعث ہائی بلڈ پریشر کا خطرہ

    فضائی و صوتی آلودگی کے باعث ہائی بلڈ پریشر کا خطرہ

    پیرس: ماہرین کا کہنا ہے کہ طویل عرصے تک فضائی طور پر آلودہ شہروں میں رہنے والے افراد میں بلند فشار خون میں مبتلا ہونے کا خدشہ بڑھ جاتا ہے۔

    مزید پڑھیں: بدترین فضائی آلودگی کا شکار 10 ممالک

    اس تحقیق کے لیے طبی و سائنسی ماہرین نے یورپ میں رہائش پذیر 41 ہزار افراد کا تجزیہ کیا۔ تحقیق کے بعد انہوں نے نتائج پیش کیے کہ شہروں میں مختلف اقسام کی آلودگی وہاں کے رہائشیوں میں ہائی بلڈ پریشر کا خطرہ بڑھا دیتی ہیں۔

    ماہرین نے واضح کیا کہ اس میں صوتی یعنی شور کی آلودگی کا بھی ایک بہت بڑا ہاتھ ہے جو بلند فشار خون کا باعث بنتی ہے اور اس کی وجہ سے قبل از موت واقع ہوسکتی ہے۔

    مزید پڑھیں: کیا آپ خاموشی کے فوائد جانتے ہیں؟

    تحقیق کے لیے 5 یورپی شہروں ناروے، سوئیڈن، ڈنمارک، جرمنی اور اسپین کے رہائشیوں کا 5 سے 9 برس تک جائزہ لیا گیا۔ اس کے ساتھ ساتھ اس شہر کی ہفتہ وار بنیاد پر ہوا کے معیار کا بھی جائزہ لیا گیا۔

    ماہرین نے دیکھا کہ وہ علاقے جن میں ہوا کا معیار خراب ہوگیا اور اس میں آلودہ عناصر بڑھ گئے اس علاقے کے رہائشیوں میں ہائی بلڈ پریشر کی ابتدائی علامات ظاہر ہونا شروع ہوگئیں۔

    مزید پڑھیں: آلودگی سے سڑکوں اور پلوں کی تعمیر ممکن

    ماہرین نے واضح کیا کہ شور کی آلودگی اور فضائی آلودگی نے مجموعی طور پر خون کے بہاؤ پر خطرناک اثرات مرتب کیے۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل بھی کئی بار فضائی آلودگی کے انسانی صحت پر خطرناک اثرات کے بارے میں آگاہ کیا جاچکا ہے۔

    اس سے قبل ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ فضائی آلودگی انسانی دماغ پر اثر انداز ہوتی ہے اور یہ مختلف دماغی بیماریوں جیسے الزائمر وغیرہ کا سبب بن سکتی ہے۔ ریسرچ کے مطابق ایک دماغی اسکین میں فضا میں موجود آلودہ ذرات دماغ کے ٹشوز میں پائے گئے تھے۔

    ایک اور تحقیق کے مطابق فضائی آلودگی ان لوگوں پر خاص طور پر منفی اثرات ڈالتی ہے جو کھلی فضا میں کام کرتے ہیں جیسے مزدور اور کسان وغیرہ۔ ماہرین کے مطابق یہ کھلی فضا میں کام کرنے والے افراد کی استعداد کو متاثر کرتی ہے جس کے نتیجے میں ان کی کارکردگی میں کمی واقع ہوجاتی ہے۔

  • فضائی آلودگی ملازمین کی کارکردگی میں کمی کا سبب

    فضائی آلودگی ملازمین کی کارکردگی میں کمی کا سبب

    فضائی آلودگی یوں تو انسانی صحت پر بے حد مضر اثرات ڈالتی ہے لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ یہ مختلف شعبوں سے منسلک ملازمین کی صحت کو خاص طور پر متاثر کرتی ہے اور ان کی کام کرنے کی استعداد میں کمی کرتی ہے؟

    چین میں ماہرین کی جانب سے کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق فضائی آلودگی ان لوگوں پر خاص طور پر منفی اثرات ڈالتی ہے جو کھلی فضا میں کام کرتے ہیں جیسے مزدور اور کسان وغیرہ۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ کھلی فضا میں کام کرنے والے افراد کی استعداد کو متاثر کرتی ہے اور ان کی کارکردگی میں کمی واقع ہوجاتی ہے۔

    مزید پڑھیں: بدترین فضائی آلودگی کا شکار 10 ممالک

    ماہرین کے مطابق اس کا تعلق فضا میں موجود مضر صحت اثرات کا سانس اور خون پر منفی طور سے اثر انداز ہونا ہے۔ فضا میں موجود مختلف زہریلے عناصر اور گیسیں لوگوں کو سانس لینے میں مشکلات کا شکار کرتی ہے۔

    یہ عناصر سانس کے ساتھ خون میں بھی شامل ہوجاتے ہیں جس کے بعد جسم میں خون کی روانی دھیمی ہوجاتی ہے یوں انسان اپنے آپ کو سست اور تھکا ہوا محسوس کرتا ہے۔

    مزید پڑھیں: آبی آلودگی سے دنیا بھر کی آبادی طبی خطرات کا شکار

    اس سے قبل ایک اور تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ فضائی آلودگی انسانی دماغ پر اثر انداز ہوتی ہے اور یہ مختلف دماغی بیماریوں جیسے الزائمر وغیرہ کا سبب بن سکتی ہے۔ ریسرچ کے مطابق ایک دماغی اسکین میں فضا میں موجود آلودہ ذرات دماغ کے ٹشوز میں پائے گئے تھے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ فضا میں موجود مضر صحت ذرات جیسے آئرن آکسائیڈ الزائمر کی نشونما اور اس میں اضافہ کا سبب بن سکتے ہیں۔

  • دنیا میں ہر10میں سے9 افراد آلودہ فضا سےمتاثر

    دنیا میں ہر10میں سے9 افراد آلودہ فضا سےمتاثر

    واشنگٹن: اقوام متحدہ کے ادارہ برائے صحت کا کہنا ہےکہ دنیا میں ہر10 میں سے9افراد آلودہ فضا میں سانس لے رہے ہیں جوانسانی صحت کے لیے انتہاہی خطرناک ہے۔

    تفصیلات کےمطابق عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ دنیا کی 92 فیصد آبادی ایسے مقامات پر رہتی ہے جہاں کی فضا آلودہ ہے جس کے باعث لوگوں کو عارضہ قلب، کینسر کی بیماریوں کا خطرہ لاحق ہے۔

    ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی رپورٹ کے مطابق گھروں کے اندرایندھن جلانے سے اندر کی فضا بھی آلودہ ہوتی ہے اور دنیا بھر میں ہر نو اموات میں سے ایک کی وجہ فضائی آلودگی ہوتی ہے۔

    عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا کے پانچ آلودہ ممالک میں ترکمانستان، تاجکستان، ازبکستان، افغانستان اور مصر شامل ہیں۔

    واضح رہے کہ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کا کہنا ہے کہ ذرائع نقل وحمل اور کچرے کی آلودگی اور دوبارہ قابلِ استعمال توانائی کے استعمال سے فضائی آلودگی میں کمی لائی جاسکتی ہے۔

  • فضائی آلودگی دماغی بیماریاں پیدا کرنے کا باعث

    فضائی آلودگی دماغی بیماریاں پیدا کرنے کا باعث

    واشنگٹن: ایک تحقیق کے مطابق فضائی آلودگی انسانی دماغ پر اثر انداز ہوتی ہے اور یہ مختلف دماغی بیماریوں جیسے الزائمر وغیرہ کا سبب بن سکتی ہے۔

    امریکا کے نیشنل اکیڈمی آف سائنس میں کی جانے والی ایک ریسرچ کے مطابق ایک دماغی اسکین میں دماغ کے ٹشوز میں آلودگی کے باعث پیدا ہونے والے ذرات پائے گئے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ فضا میں موجود مضر صحت ذرات جیسے آئرن آکسائیڈ الزائمر کی نشونما اور اس میں اضافہ کا سبب بن سکتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: بدترین فضائی آلودگی کا شکار 10 ممالک

    اس نئی تحقیق نے فضائی آلودگی کے باعث ہونے والے طبی خطرات میں اضافہ کردیا ہے۔

    اس سے قبل ماہرین نے فضائی آلودگی کے صرف پھیپھڑوں اور دل پر منفی اثرات کے حوالے سے تحقیق کی تھی۔ حالیہ تحقیق سے پتہ چلا کہ فضائی آلودگی کے باعث مضر صحت چھوٹے چھوٹے ذرات انسانی دماغ تک بھی پہنچتے ہیں اور اس پر منفی اثرات ڈالتے ہیں۔

    اس تحقیق کے لیے 37 افراد کے دماغی ٹشوز کا تجزیہ کیا گیا جن میں سے کچھ افراد آلودہ ترین شہروں کے رہائشی تھے اور انہی کے دماغ میں ایسے ذرات پائے گئے۔ ماہرین کے مطابق ایسے ہی ذرات ان افراد کے دماغ میں بھی دیکھے گئے جو کسی بجلی گھر کے قریب رہائش پذیر تھے۔

    مزید پڑھیں: محبت کی نشانی تاج محل آلودگی کے باعث خرابی کا شکار

    واضح رہے کہ عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او کے مطابق فضائی آلودگی کے باعث ہر سال 30 لاکھ جبکہ ہر روز 18 ہزار افراد کی موت واقع ہوجاتی ہے۔

    عالمی ادارہ صحت کے مطابق یہ شرح ایڈز، ٹی بی اور سڑک پر ہونے والے حادثات کی مجموعی اموات سے بھی زیادہ ہے۔

  • ریو 2016: فضائی و آبی آلودگی کے باعث کھلاڑیوں کی صحت کو سخت خطرہ

    ریو 2016: فضائی و آبی آلودگی کے باعث کھلاڑیوں کی صحت کو سخت خطرہ

    ریو ڈی جنیرو: کھیلوں کی دنیا کا سب سے بڑا عالمی میلہ اولمپکس کل سے برازیل کے شہر ریو ڈی جنیرو میں شروع ہو رہا ہے جس کے لیے کئی ممالک کی ٹیمیں ریو پہنچ چکی ہیں جبکہ مزید ٹیموں کی آمد جاری ہے۔ انتظامیہ کے مطابق فول پروف سیکیورٹی کو یقینی بنایا جارہا ہے جبکہ اولمپک پارک تک میٹرو سروس کا آغاز بھی ہوگیا ہے۔

    تاہم ماہرین ریو ڈی جنیرو کی فضائی اور آبی آلودگی سے تشویش کا شکار ہیں۔ انہیں خدشہ ہے کہ یہ آلودگی ایتھلیٹس کی صحت کو شدید متاثر کرے گی۔

    rio-2

    برازیل کے ایک وائرولوجسٹ ڈاکٹر فرنینڈو اسپکلی کے مطابق برازیل اور برازیل کے باہر سے آنے والے تمام افراد اس آلودگی کی وجہ سے مختلف بیماریوں کے خطرے کا شکار ہیں۔

    ریو ڈی جنیرو کا پانی اس قدر آلودہ ہے کہ صرف تین گھونٹ سے زائد پانی بھی جسم میں جانے کی صورت میں لوگ مختلف بیماریوں کا شکار بن سکتے ہیں۔

    ریو کے ساحلی مقامات اپانیما اور کوپکے بانا پر جانے والے سیاح بھی بدترین خطرات کا شکار ہیں۔

    rio-4

    یونیورسٹی آف فلوریڈا کی ڈاکٹر ویلری ہارووڈ کہتی ہیں، ’ساحل پر جانا ایک خوشگوار تفریح ہے مگر احتیاطی تدابیر ضروری ہیں۔ بچوں کو ریت میں کھیلنے کے دوران ان کے منہ میں ریت نہ جانے دیں، اور اپنا سر (نہاتے ہوئے) پانی کے اندر نہ کریں‘۔

    ماہرین کے مطابق ریو کے پانی میں کھلاڑیوں کے لیے نقصان دہ وائرسوں کی تعداد اس مقدار سے 1.7 ملین دگنی ہے جو امریکا اور یورپ میں خطرناک تصور کی جاتی ہے۔ یہاں پائے جانے والے بیکٹریا کو ’سپر بیکٹریا‘ کے درجہ میں رکھا جاتا ہے۔

    اولمپک کمیٹی کا کہنا ہے کہ وہ دن میں 4 بار پانی کو ٹیسٹ کر رہے ہیں۔

    rio-5

    تاہم کچھ کھلاڑی اس سے خوفزدہ نہیں ہیں۔ ایک ایتھلیٹ کے مطابق، ’جب آپ پانی میں تیر رہے ہوتے ہیں تو یہ ناممکن ہے کہ پانی آپ کے منہ میں نہ جائے‘۔

    ایک برازیلین کھلاڑی کا کہنا ہے، ’مجھے اب تک اس پانی سے کچھ نہیں ہوا۔ میں ٹھیک ہوں، زندہ سلامت ہوں‘۔

    دوسری جانب فضائی آلودگی کی حالت بھی اس سے مختلف نہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ریو کی فضا پانی سے بھی زیادہ آلودہ ہے۔ ریو ڈی جنیرو میں ہر سال 12 ملین کے قریب افراد آلودہ فضا کے باعث مختلف پیچیدگیوں اور بیماریوں کا شکار ہو کر موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔

    ان میں پھیپھڑوں کا کینسر، امراض قلب، فالج اور استھما جیسی بیماریاں شامل ہیں۔

    rio-6

    ماہرین کا کہنا ہے کہ فضائی اور آبی آلودگی کے باعث غیر ملکی کھلاڑیوں کے گیسٹرو میں مبتلا ہونے کا سخت خطرہ ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ریو ڈی جنیرو کسی صورت اس قسم کے کھیلوں کے مقابلوں کے لیے مناسب نہیں ہے۔

    واضح رہے کہ ریو اولمپک گیمز 5 اگست سے شروع ہوں گے جو 21 اگست تک جاری رہیں گے۔ ریو 2016 میں مختلف ممالک کی ریکارڈ 206 قومی اولمپک کمیٹیوں کے 10 ہزار 500 سے زائد کھلاڑی حصہ لے رہے ہیں۔

  • بدترین فضائی آلودگی کا شکار 10 ممالک

    بدترین فضائی آلودگی کا شکار 10 ممالک

    جنیوا: عالمی اقتصادی فورم ورلڈ اکنامک فورم کی جانب سے آلودگی کے باعث سب سے زیادہ اموات والے ممالک کی فہرست جاری کی گئی ہے جس میں وسطی ایشیا اور یورپ کے سنگم پر واقع ملک جارجیا ایک لاکھ کی آبادی میں سے 293 افراد کے ساتھ سرفہرست ہے۔

    رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں فضائی آلودگی سے ہر روز 18 ہزار افراد کی موت واقع ہوجاتی ہے۔

    عالمی ادارہ صحت کے مطابق سالانہ یہ شرح 6.5 ملین ہے اور یہ تعداد ایڈز، ٹی بی اور سڑک پر ہونے والے حادثات کی مجموعی اموات سے بھی زیادہ ہے۔

    pollution-2

    فضائی آلودگی صنعتوں اور ٹریفک کے دھویں، سگریٹ نوشی اور کھانا پکانے کا دھویں کے باعث پیدا ہوتی ہے اور یہ انسانی صحت کو لاحق چوتھا بڑا جان لیوا خطرہ ہے۔ ماہرین کے مطابق فضائی آلودگی سے ایشیا اور افریقہ میں قبل از وقت اموات میں اضافہ ہوا ہے جبکہ امریکا اور یورپ میں اس شرح میں کمی آئی ہے۔

    فضائی آلودگی پوری دنیا میں پائی جاتی ہے مگر چند ممالک میں یہ بلند ترین سطح پر ہے۔ ورلڈ اکنامک فورم نے دنیا کے ان 10 ممالک کی فہرست جاری کی ہے جہاں آلودگی کے باعث سب سے زیادہ اموات ہوتی ہیں۔

    فہرست میں جارجیا ایک لاکھ کی آبادی میں سے 293 افراد کی اموات کے ساتھ پہلے نمبر پر ہے۔

    pollution-3

    شمالی کوریا 235 افراد کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے۔ شمالی کوریا کی فضائی آلودگی کی سب سے بڑی وجہ ایندھن کی ضروریات کے لیے کوئلے کا استعمال ہے۔ 2012 میں شمالی کورین کوئلے کی صنعت نے 65 ملین ٹن کاربن کا اخراج کیا گیا۔

    مزید پڑھیں: کاربن اخراج کو ٹھوس بنانے کا طریقہ

    بوسنیا ہرزگووینیا 224 افراد کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہے۔ یہاں آلودگی کی بڑی وجہ ٹریفک کا دھواں ہے۔

    بلغاریہ 175 افراد کے ساتھ چوتھے، البانیہ 172 افراد کے ساتھ پانچویں نمبر پر ہے۔

    دنیا کی ایک بڑی معاشی طاقت چین میں فضائی آلودگی کے باعث 164 افراد ہلاک ہوجاتے ہیں اور فہرست میں یہ چھٹے نمبر پر ہے۔ چین اپنی ایندھن کی ضروریات زیادہ تر کوئلے سے پوری کرتا ہے اور یہی اس کی فضائی آلودگی کی وجہ ہے۔

    pollution-1

    ساتویں نمبر پر افریقی ملک سیرالیون 143 اموات کے ساتھ ہے۔ یہاں گھروں کے اندر جلایا جانے والا ایندھن فضائی آلودگی کا ایک بڑا سبب ہے۔

    یوکرین 140 افراد کے ساتھ آٹھویں نمبر پر موجود ہے۔ یوکرین میں گرمیوں کے موسم میں جنگلات میں آگ لگنے کے واقعات عام ہیں جس کے باعث فضائی آلودگی میں بے تحاشہ اضافہ ہوچکا ہے۔

    مزید پڑھیں: جنگلات کی آگ سے کلائمٹ چینج میں اضافہ کا خدشہ

    رومانیہ 139 افراد کے ساتھ نویں جبکہ سربیا 138 اموات کے ساتھ دسویں نمبر پر موجود ہے۔

    فضائی آلودگی کی ایک بڑی وجہ صنعتوں سے نکلنے والا کاربن کا اخراج ہے جس کے سدباب کے لیے رواں سال کے آغاز میں ایک معاہدے پیرس کلائمٹ ڈیل پر دستخط کیے گئے ہیں۔ معاہدے کے مطابق 195 ممالک نے اس بات کا عہد کیا ہے کہ وہ اپنی صنعتی ترقی کو محدود کریں گے اور اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ ان کی صنعتوں سے خارج ہونے والا کاربن عالمی درجہ حرارت میں 2 ڈگری سینٹی گریڈ سے زائد اضافہ نہ کرے۔

    پاکستان بھی اس معاہدے پر دستخط کرچکا ہے اور یوں کلائمٹ چینج یعنی موسمیاتی تغیر اور گلوبل وارمنگ یعنی عالمی درجہ حرارت میں اضافہ کے خلاف کی جانے والی عالمی کوششوں کا حصہ ہے۔

  • دنیا کا سب سے بڑا بحری جہاز آلودگی میں اضافے کا سبب

    دنیا کا سب سے بڑا بحری جہاز آلودگی میں اضافے کا سبب

    ساوتھ ہمپٹن کی بندرگاہ کے علاقے کے رہائشیوں نے شکایت کی ہے کہ دنیا کا سب سے بڑا بحری جہاز ’ہارمونی آف دا سیز‘ آلودگی میں اضافے کا سبب بن رہا ہے۔

    جہاز ’ہارمونی آف دا سیز‘ گذشتہ ہفتے اپنے پہلے سفر پر برطانیہ سے روانہ ہوگیا۔ 1187 فٹ لمبے اور 226963 ٹن وزنی بحری جہاز میں 6780 افراد سفر کرسکتے ہیں جبکہ ایک ہزار سے زائد افراد کا عملہ اس کے علاوہ ہے۔

    مزید پڑھیں: ’ہارمونی آف دا سیز‘ اپنے پہلے سفر پر روانہ

    یہ جہاز صرف ایک گھنٹے کے دوران 700 لیٹر ڈیزل تیل استعمال کر رہا ہے جس کا دھواں فضا کو آلودہ کر رہا ہے۔ بندرگاہ کے آس پاس کے رہائشیوں کا کہنا ہے کہ بحری جہازوں کی دن بدن ترقی کرتی صنعت فضائی آلودگی میں بے تحاشہ اضافہ کر رہی ہے۔

    گو کہ اس جہاز کی تعمیر کی منظوری یورپی یونین سمیت کئی عالمی کمپنیوں نے دی ہے تاہم رہائشیوں نے اس کے خلاف ہائی کورٹ میں درخواست جمع کروا دی ہے۔

    seas-1

    رہائشیوں کے ایک گروپ کا کہنا ہے کہ بندرگاہ پر بعض اوقات کئی جہاز ایک ساتھ آتے ہیں۔ ان کے تیل کی خوشبو فضا میں بس جاتی ہے۔ ہم اسے سونگھ سکتے ہیں یہاں تک کہ ہمارے کھانوں میں بھی اس کا ذائقہ آجاتا ہے۔

    گروپ کا کہنا ہے کہ کارپوریٹ سیکٹر اپنے مالی مفاد کے علاوہ دیگر چیزوں کے بھی مدنظر رکھے۔