Tag: فضائی آلودگی

  • صحت مند آب و ہوا کے فروغ کے لیے کوشاں ریٹائرڈ اسکول ٹیچر

    صحت مند آب و ہوا کے فروغ کے لیے کوشاں ریٹائرڈ اسکول ٹیچر

    تاریخ گواہ ہے کہ کرہ ارض کو جنگوں نے اس قدر نقصان نہیں پہنچایا جتنا کہ ماحولیاتی آلودگی پہنچا چکی ہے۔ بظاہر معمولی نظر آنے والی یہ عفریت دنیا بھر میں 70لاکھ جانیں ہر سال نگل جاتی ہے گویا دنیا میں ہونے والی ہر 8 اموات میں سے ایک کی وجہ فضائی آلودگی ہے جبکہ پوری دنیا میں اس عفریت کا ایک ہی اکلوتا دشمن اور بنی نوع انسان کا بہترین دوست پودا ہے۔

    فضائی آلودگی نے جب جب روئے زمین پر سانس لینے والے جانداروں کے گلوں پر اپنی پکڑ مضبوط کی پودوں نے اس عفریت کو شکست دے کر ان جانداروں کو جلا بخشی ہے کیونکہ پودے ہمیشہ سے نسل انسانی کے بہترین دوست ثابت ہوئے ہیں یہ صحرا میں بھی تازگی کا احساس پیدا کردیتے ہیں لیکن افسوس کہ ماحولیاتی آلودگی اور سبزے جیسے دو بڑے حریفوں میں فریق اول کے ہاتھ مضبوط کرنے والے ہرجگہ جبکہ فریق دوم کو دوام بخشنے والے شاذونادر ہی دکھائی دیتے ہیں۔

    ماضی میں پھولوں کا شہر کہلانے والے پشاور کی فضا بھی جب آلودگی سے اٹ گئی اور سانس لینے میں گھٹن محسوس ہونے لگی تو ایسے میں موسمیاتی تبدیلی کے چیلنج کو قبول کرکے کوئی پودے لگانے کا بیڑہ اٹھائے تو وہ انسانیت کے لئے یقیناً کسی فرشتے سے کم نہیں۔

    خالق کائنات نے پشاور کے باسیوں کو ایسے ہی ایک فرشتہ صفت انسان کے تحفے سے نوازرکھا ہے جس کا نام صوفی پیر محمد مثل شاہ نقیبی ہے۔ صوفی صاحب محکمہ تعلیم سے ریٹائرڈ ہیں اور اس سیماب صفت شخصیت نے اپنی باقی ماندہ زندگی فضائی آلودگی سے تن تنہا لڑنے کے لیے وقف کردی ہے۔

    آپ کو لے چلتے ہیں صوفی صاحب کے نقیبی گلستان جو چند سال قبل گندگی کا ڈھیر ہوا کرتا تھا لیکن آج یہ گلزار ہے ۔ ملیے کوڑے کے میدان کو سرسبز چمن بنانے والے صوفی صاحب سےجنہوں نے چند سال قبل پشاور کے علاقہ گلبہار میں نہر کنارے ایک گندگی کے ڈھیر کو صاف کیا، گند ہٹایا، اپنے ذاتی خرچ سے پھل دار اور پھول دار پودے خرید کر یہاں اگائے اور اس مقام جہاں سے شہریوں کا گزرنا محال تھا کو ایک بہترین پرفضا مقام میں تبدیل کردیا جہاں آج بچے ،بوڑھے، جوان اور خواتین بھی چہل قدمی اور تازہ ہوا کے لیے روز آتے ہیں۔

    صوفی صاحب نےکچھ ہی عرصے بعد پشتو کے معروف صوفی بزرگ شاعر عبدالرحمن بابا کے نام سے یہاں خیراتی نرسری بھی قائم کردی اور دیکھتے ہی دیکھتے شہریوں کو لاکھوں مفت پودے فراہم کردیئے تاکہ ان کے اگائے پودے پورے شہر میں پھل پھول سکیں اور ایسا ہی ہوا ، پودوں کی مفت فراہمی کا یہ سلسلہ آج بھی جاری ہے ۔صوفی صاحب نے اے آر وائی نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ پودے لگانے کا شوق بچپن سے پال رکھا ہے اور اس کی ترغیب انہیں ان کے والد محترم نے دی تھی لیکن موجودہ دور میں پودے لگانے کی اہمیت کئی گنا بڑھ چکی ہے کیونکہ آلودگی کی وجہ سے دنیا کا درجہ حرارت مسلسل بڑھ رہا ہے جو کہ انتہائی خطرناک ہے اور اس کا ایک ہی توڑ ہے کہ زیادہ سے زیادہ پودے لگائے جائیں، اگر ایسا نہ کیا گیا تو صرف پاکستان میں درجہ حرارت میں وقت کے ساتھ ساتھ 6 سینٹی گریڈ کا اضافہ ہوجائیگا جس سے سالانہ بارشوں میں 50 فیصد تک کمی آجائے گی اور یہ صورتحال کسی ریگستان جیسی ہوگی۔

    صوفی صاحب نے آلودگی اور اس کے تدارک سے متعلق ایک کتاب بھی لکھی ہے جسے ہزاروں کی تعداد میں پشاور کے شہریوں میں مفت تقسیم کیا گیا جبکہ شہریوں کو پودوں کی افادیت سے آگاہ کرنے کیلئے 6 ہزار سے زائد آگاہی پمفلٹ بھی صوفی صاحب نے ذاتی خرچ سے شہر بھر میں تقسیم کئے۔ چونکہ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق پشاوردنیا کے آلودہ ترین شہروں کی فہرست میں شامل ہوچکا ہے جہاں فضائی آلودگی 81 مکعب فٹ تک پہنچ چکی ہے اور نائیجیریا کے شہر اونٹیشیا کے بعد پشاور دنیا کے آلودہ ترین شہروں کی فہرست میں دوسرے نمبر پر آگیا ہے ۔

    ایسی گمبھیر صورتحال میں ایک معمر شخص کا آلودگی کے جن کے سامنے سینہ سپر ہونا اور ایک خیراتی نرسری بنا کر شہر کی آلودگی کو ختم کرنے کیلئے لاکھوں مفت پودے شہریوں میں تقسیم کرنا بلاشبہ ایک عظیم کارنامہ ہے اور صوفی صاحب اس کارخیر کے بعد گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں نام درج کرانے کے حقدار بن چکے ہیں۔

    صوفی پیر محمد مثل شاہ نقیبی نے انٹرویو کے دوران یہ انکشاف بھی کیا ہے کہ ان کے پاس ماحول دوست کریپر پودے ہزاروں کی تعداد میں موجود ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک سال قبل صوبائی حکومت نے شہر کے فلائی اوورز پر کریپر پودے لگانے کا حکم دیا تھا اخبارات میں یہ خبر دیکھ کر میں نے ذاتی خرچ سے 5 پزار کریپر پودے اس نیت سے خریدے کہ اس کارخیر میں اپنا حصہ بھی ڈال سکوں لیکن سرکاری کام یا تو لیٹ ہوتے ہیں یا اکثر سردخانے کی نذر ہوجاتے ہیں اس حکم نامے کے ساتھ بھی ایسا ہی ہوا اور میرے پودے اب بھی فلائی اوور کے نیچے لگائے جانے کے منتظر ہیں صوفی صاحب نے صوبائی حکومت کو مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ اگر حکومت مناسب انتظام کردے تو وہ سکولوں اور کالجوں میں طالب علموں کو مفت پودے دے کر انہیں اگانے اور ان کی اہمیت کے بارے میں مفت معلومات دے کر آلودگی ختم یا کم کرنے میں نہایت اہم کردار اور کرسکتے ہیں۔

    بس ضرورت اس بات کی ہے کہ حکومت ان کے مشورے کو سنجیدگی سے لے اور ریگستان بنتے شہر کو گلستان بنانے میں ان کی مدد کرے کیونکہ ہوا چاہے صاف ہو یا آلودہ ،اس پر کوئی پابندی نہیں وہ بغیر رکاوٹ کے ہر جگہ آجا سکتی ہے اگر ہوا آلودہ ہوگی تو بیماریاں پھیلائے گی اور اگر صاف ہوگی تو ایک صحت مند معاشرہ پروان چڑھے گا اور یہی صوفی پیر محمد مثل شاہ نقیبی جیسے دور اندیش بزرگ کا خواب ہے۔


    تحریرو تصاویر: وقاراحمد

  • وفاقی وزیرصحت عامر کیانی اسلام آباد میں فضائی آلودگی کے سدباب کے لیے متحرک

    وفاقی وزیرصحت عامر کیانی اسلام آباد میں فضائی آلودگی کے سدباب کے لیے متحرک

    اسلام آباد: وفاقی وزیر صحت عامر کیانی نے اسلام آباد کی فضا میں بڑھتی ہوئی آلودگی کا نوٹس لے لیا، کہتے ہیں کہ آلودہ فضا شہریوں کو بیمار کرنے کا سبب بن رہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیرصحت نےوزیراعظم کےمشیربرائےماحولیات کےنام مراسلہ تحریر کیا ہے کہ عالمی موسمیاتی تبدیلی سےشہری فضاشدیدمتاثرہورہی ہے۔

    ان کا کہنا ہے کہ شہروں کی آلودہ فضاانسانی صحت پراثراندازہورہی ہے،شہروں میں فضائی آلودگی خطرناک امراض کوجنم دےرہی ہے۔اسلام آبادکی فضامیں آلودگی اہم ترین موسمیاتی مسئلہ ہے۔

    عامر کیانی نے مراسلے میں کہا ہے کہ صحت مندطرزسےفضائی آلودگی کی روک تھام ممکن نہیں ہے ۔ فضائی آلودگی سےسانس وامراض قلب میں اضافہ ہورہاہے،فضائی آلودگی سےسالانہ22ہزاراموات واقع ہوتی ہیں۔

    وفاقی وزیر صحت کا کہنا تھا کہ فضائی آلودگی کےباعث سالانہ 700بچےموت کاشکاربنتےہیں،اسلام آبادکےصنعتی علاقوں میں فضاآلودہ ترین ہے،صنعتی سیکٹرزآئی9، آئی 10میں فضاآلودہ ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ آئی 9،آئی 10میں فضائی آلودگی کاجائزہ لینےکی ضرورت ہے،مخصوص ہوائی سروے سے فضائی آلودگی کا جائزہ لیا جا سکتا ہے۔ہوائی سروےانوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی کےتعاون سےممکن ہے۔

    انہوں نے اپنے مراسلےمیں یہ بھی کہا کہ یہ مسئلہ سنگین ہے ،وزیراعظم عمران خان سےاسلام آبادمیں فضائی آلودگی پربات کروں گا۔

  • فضائی آلودگی، مرنے والوں کی سالانہ تعداد 70 لاکھ سے زائد ہوگئی

    فضائی آلودگی، مرنے والوں کی سالانہ تعداد 70 لاکھ سے زائد ہوگئی

    واشنگٹن: اقوام متحدہ کے ادراہ برائے عالمی صحت نے خبردار کیا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں سے دنیا بھر کو 10 بڑے خطرات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کے ادارہ برائے صحت (ڈبلیو ایچ او) کی جانب سے موسمیاتی تغیراتی تبدیلیوں کے حوالے سے رپورٹ جاری کی گئی جس میں بتایا گیا کہ رواں برس ماحولیات کو خطرات لاحق ہیں جس کے باعث بڑے پیمانے پر انسانی جانوں کو خطرات لاحق ہیں۔

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ موسمیاتی تغیراتی تبدیلیوں اور فضائی آلودگی سے ہر سال دنیا بھر میں 70 لاکھ سے زائد افراد پھپھڑوں کی خرابی، عارضہ قلب اور برین ٹیومر کی وجہ سے مررہے ہیں جبکہ دنیا بھر میں کینسر کا موذی مرض بھی تیزی سے پھیل رہا ہے۔

    مزید پڑھیں: فضائی آلودگی چھاتی کے بڑھتے سرطان کی وجہ قرار

    ڈبلیو ایچ او کی رپورٹ کے مطابق 90 فیصد اموات ایسے ممالک میں ہوتی ہیں جہاں غربت یا متوسط طبقے سے وابستہ لوگ رہتے ہیں کیونکہ ان ملکوں میں صنعتیں، ٹرانسپورٹ اور زراعت کے شعبوں موجود ہیں جبکہ بیشتر گھروں میں مضرِ صحت ایندھن سے آگ لگا کر کھانا تیار کیا جاتا ہے۔

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دنیا بھر میں پھیلنے والی بیماریوں کی سب سے بڑی وجہ ایندھن کا جلنا ہے جسے صنعتوں اور گاڑیوں میں استعمال کیا جاتا ہے۔ اقوام متحدہ کے ماہرین کا کہنا ہے کہ ’ایندھن کے جلنے کی وجہ سے فضائی آلودگی بڑھتی ہے‘۔

    ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگر آلودگی پر قابو نہ پایا گیا تو 2030 سے 2050 کے درمیان مرنے والوں کی سالانہ تعداد 70 لاکھ سے دگنی ہوجائے گی، اسی وجہ سے مستقبل میں ملیریا کی وبا اور درجہ حرارت میں اضافہ بھی ہوسکتا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: فضائی آلودگی سالانہ 6 لاکھ بچوں کی اموات کا سبب

    یاد رہے کہ گزشتہ برس اکتوبر 2018 میں عالمی کانفرنس کا انعقاد جینیوا میں کیا گیا تھا جس میں ماہرین نے فضائی آلودگی پر قابو پانے کے طریقے اور قوانین کو منظور کیا تھا۔

  • فضائی آلودگی سالانہ 6 لاکھ بچوں کی اموات کا سبب

    فضائی آلودگی سالانہ 6 لاکھ بچوں کی اموات کا سبب

    اسلام آباد: عالمی ادارہ صحت نے رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ فضائی آلودگی کے سبب سالانہ چھ لاکھ بچے موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔

    عالمی ادارہ صحت کی رپورٹ کے مطابق ہر دس میں سے نو افراد آلودہ فضا میں سانس لیتے ہیں، فضائی آلودگی سے سب سے زیادہ بچے متاثر ہوتے ہیں، پندرہ سال سے کم عمر 93 فی صد بچے زہریلی ہوا کے باعث سانس کی مختلف بیماریوں میں مبتلا ہوکر موت کی وادی میں چلے جاتے ہیں۔

    فضا میں شامل سلفیٹ اور بلیک کاربن پھیپھڑوں اور دل کے امراض کا سبب بنتے ہیں، غریب ممالک کے بچے اس صورتحال کا زیادہ نشانہ بن رہے ہیں۔

    سال 2016 میں سانس میں انفیکشن کی وجہ سے چھ لاکھ بچوں کی موت ہوئی، آلودہ ماحول لاکھوں بچوں کے لیے زہر قاتل ثابت ہورہا ہے جبکہ فضائی آلودگی سے انتقال کرجانے والے بچوں میں ہر دس میں ایک بچہ پانچ سال سے کم عمر کا ہوتا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق متاثرہ ممالک میں افریقی اور ایشیائی ممالک سرفہرست ہیں۔

  • لاہور ہائیکورٹ نے اسموگ کمیشن کو ماحولیاتی آلودگی پر رپورٹ جمع کرانے کا حکم دے دیا

    لاہور ہائیکورٹ نے اسموگ کمیشن کو ماحولیاتی آلودگی پر رپورٹ جمع کرانے کا حکم دے دیا

    لاہور: ہائیکورٹ میں ماحولیاتی آلودگی کے خلاف درخواست پرسماعت کے دوران جج نے اسموگ کمیشن کو ماحولیاتی آلودگی پر رپورٹ آئندہ سماعت میں جمع کرانے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کے ایک شہری نے عدالت میں درخواست دے کر کہا ہے کہ ماحولیاتی آلودگی کے باعث شہر میں بیماریاں پھیل رہی ہیں۔

    درخواست گزار نے کہا کہ لاہور دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں شامل ہوچکا ہے، سابق چیف جسٹس نے حکومت کوآلودگی کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے نومبر2017 میں ماحولیاتی کمیشن بنانے کا حکم دیا تھا لیکن ماحولیاتی کمیشن نے کسی قسم کےانتطامات نہیں کیے۔

    دریں اثنا ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت کو بتایا کہ سابق چیف جسٹس کے حکم پر مانیٹرنگ اسٹیشن بنا دیا گیا ہے اور آلودگی سے متعلق سینٹرل لیبارٹری کو بھی فعال کردیا گیا ہے۔ عدالت نے درخواست پرمزید کارروائی 9 جون تک ملتوی کردی۔

    دنیا کے اسموگ سے متاثرہ 10 شہر


    واضح رہے کہ باغوں کے شہر لاہور میں ماحولیاتی آلودگی میں دن بدن اضافہ ہورہا ہے جس کی وجہ سے بچے اور بڑے مختلف بیماریوں کا شکار ہو رہے ہیں، انسانوں کا سانس لینا بھی محال ہوگیا، جب کہ محکمہ تحفظ ماحولیات آلودگی ختم کرنے کے لیے اقدامات کرنے میں ناکام ہوگیا ہے۔

    آلودگی دنیا بھر کا مسئلہ ہے، وہ چاہے فضائی ہو، آبی ہو، موسمیاتی ہو یا پھر زمینی لیکن شہر لاہور میں دیگر آلودگیوں کے ساتھ ساتھ ماحولیاتی آلودگی خطرناک حد تک بڑھ رہی ہے، انسانی سرگرمیوں کو اس آلودگی کی بڑی وجہ کہا جاسکتا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • دنیا میں ہرسال 70 لاکھ افرادفضائی آلودگی کے باعث ہلاک ہوجاتے ہیں

    دنیا میں ہرسال 70 لاکھ افرادفضائی آلودگی کے باعث ہلاک ہوجاتے ہیں

    واشنگٹن: عالمی ادارہ صحت کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ دنیا میں ہرسال 70 لاکھ افرادفضائی آلودگی کے باعث ہلاک ہوجاتے ہیں جبکہ بھارتی دارالحکومت نئی دلی دنیا کا سب سے آلودہ شہرہے۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی ادارہ صحت کی دنیامیں آلودگی سےمتعلق رپورٹ جاری کی ہے، جس میں بتایا گیا ہے دنیا بھر میں آلودہ ہوا میں سانس لینے کے نتیجے میں ہر سال قریب سات ملین انسان ہلاک ہو جاتے ہیں۔ ہلاک ہونے والےتقریبا سبھی ایشیا اورافریقہ کے غریب ملکوں سےتعلق رکھتے ہیں۔

    عالمی ادارہ صحت کے اعداد وشمارکے مطابق فضائی آلودگی سےایک چوتھائی اموات فضائی آلودگی کی وجہ سے ہونے والی دل کی بیماریوں،فالج اورگردوں کے کینسر سے ہوتی ہیں، بیرونی آلودگی کے علاوہ اندرونی یا گھروں کے اندر پیدا ہونے والی آلودگی کی شرح بھی تشویشناک ہے۔

    عالمی ادارے کے مطابق غریب ملکوں کے رہائشی صاف فیول مثلا گیس یا بجلی کے بجائے ٹھوس فیول یا کروسین سے کھانا پکانے پرمجبورہیں، آلودگی سے سب سے زیادہ متاثربچے اورخواتین ہوتے ہیں۔

    عالمی ادارہ صحت کے مطابق صنعتوں، گاڑیوں اور ٹرک کا دھواں فضائی آلودگی کی اہم وجہ ہے جس سے ہر سال 4.2 ملین افراد کی اموات ہوتی ہے جب کہ جنگلات کی کٹائی اور عمارتوں کی تعمیر میں اضافہ ہر سال 3.8 ملین افراد کی اموات کا سبب بنتا ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے دنیا میں 90 فیصد انسان آلودہ فضاء میں سانس لینے پر مجبور ہیں، آلودہ فضاء سانس لینے میں دشواری پیدا کرتی ہے، جس سے پھیپھڑوں کا مرض، حرکت قلب متاثر ہونا اور دیگر مہلک بیماریوں کا خدشہ لاحق ہوجاتا ہے۔


    نئی دلی دنیا کا سب سے آلودہ شہر قرار


    دوسری جانب عالمی ادارہ صحت کی رپورٹ بھارتی دارالحکومت نئی دلی کو دنیا کا سب سے آلودہ شہر قرار دیا گیا ہے جبکہ دنیا کے سب سے زیادہ 20 آلودہ شہروں میں سے 14 بھارتی شہرہے، جن میں نئی دلی سمیت ممبئی، پٹنا، آگرہ، واراناسی، جےپور اور جودھ پور بھی شامل ہیں۔

    عالمی ادارہ صحت کی رپورٹ کے مطابق آلودہ ترین شہروں میں نئی دلی پہلے، مصر کا شہر قاہرہ دوسرے ، بنگلا دیش کا دارالحکومت ڈھاکا تیسرے، بھارت کا شہر ممبئی چوتھے اور چین کا داراحکومت بیجنگ پانچویں نمبر پر ہے۔

    ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل تیدروس آدھانوم گیبرائسس نے دنیا بھر کی حکومتوں سے مطالبہ کیا ہے کہ  ایسے مؤثر اقدامات کریں، جن کی مدد سے ہلاکت خیز فضائی آلودگی کا سدباب کیا جا سکے۔

    انہوں نے کہا کہ اس وقت عالمی سطح پر ہر دس میں سے نو انسان ایسی الودہ ہوا میں سانس لینے پر مجبور ہیں، جس میں مضر صحت مادوں کی شرح خطرناک حد تک بڑھ گئی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔