Tag: فضائی سفر

  • اکثر سفر کرنے والوں کے لیے ایک کارآمد ٹپ

    اکثر سفر کرنے والوں کے لیے ایک کارآمد ٹپ

    کیا آپ اپنے کام کے سلسلے میں اکثر اندرون و بیرون ملک سفر کرتے رہتے ہیں؟ تو یقیناً آپ ان طریقوں پر عمل کرتے ہوں گے جو آپ کے سفر کو زیادہ سے زیادہ آرام دہ اور محفوظ بنا سکیں۔

    فضائی سفر کرنے والے افراد کو اکثر اوقات ایک پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے جب طیارے سے باہر نکل کر انہیں اپنے سامان کا انتظار کرنا پڑتا ہے۔ اس موقع پر اکثر ناخوشگوار صورتحال بھی پیش آجاتی ہے جیسے سامان کا گم ہوجانا، نہ پہنچنا یا بیگ کا خراب ہوجانا۔

    منزل پر پہنچنے کے بعد تھکن کے باعث مسافروں کو ایئرپورٹ سے نکلنے کی ویسے بھی جلدی ہوتی ہے خصوصاً اگر انہیں فوراً ہی کہیں شرکت کرنی ہو تو سامان کا انتظار کرنا انہیں بہت گراں گزرتا ہے۔

    مزید پڑھیں: فضائی سفر کے دوران جسم میں کیا تبدیلیاں ہوتی ہیں؟

    تاہم آج ہم آپ کو ایسی ترکیب بتا رہے ہیں جسے اپنا کر آپ اپنا سامان جلد حاصل کر کے انتظار کی کوفت سے بچ سکتے ہیں۔

    ایئرپورٹ پر سامان جلدی حاصل کرنے کا سب سے آسان طریقہ یہ ہے کہ سب سے آخر میں چیک ان کیا جائے۔ اس طرح آپ کا سامان سب سے آخر میں ہوگا، جو طیارے میں رکھا بھی سب سے آخر میں جائے گا، اور یوں یہ سب سے پہلے طیارے سے باہر آجائے گا۔

    لیکن یہ ترکیب زیادہ تر افراد کے لیے کارگر نہیں ہوتی کیونکہ لوگ دیر سے پہنچنا پسند نہیں کرتے اور مقررہ وقت سے پہلے چیک ان کرلیتے ہیں۔

    ایک اور طریقہ یہ ہے کہ بورڈنگ پاس حاصل کرتے ہوئے طیارے کے عملے سے درخواست کر کے بیگ پر ’فریجائل‘ کا اسٹیکر لگوا دیا جائے۔

    اس صورت میں طیارے میں رکھتے ہوئے بیگ کو بہت نیچے رکھنے سے گریز کیا جاتا ہے اور اس کے اندر موجود سامان کی حفاظت کا خیال رکھتے ہوئے اسے اوپر ہی رکھ دیا جاتا ہے۔

    اس طریقے سے بھی مذکورہ بیگ جلد ہی طیارے سے باہر آجاتا ہے۔

  • ہوا بازی کا عالمی دن: فضائی سفر کے دوران یہ احتیاطی تدابیر ضرور اپنائیں

    ہوا بازی کا عالمی دن: فضائی سفر کے دوران یہ احتیاطی تدابیر ضرور اپنائیں

    آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں ہوا بازی یعنی سول ایوی ایشن کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ آج سے 2 سال قبل چترال سے اسلام آباد آنے والا پی آئی اے کا طیارہ حویلیاں کے قریب حادثے کا شکار ہوگیا تھا جس میں معروف نعت خواں جنید جمشید سمیت 47 افراد شہید ہوگئے تھے۔

    پاکستان سمیت دنیا بھر میں ہر سال کئی جہازوں کو حادثے پیش آتے ہیں۔ ان میں زیادہ تر حادثے معمولی نوعیت کے ہوتے ہیں اور ان میں مسافر اپنی جانیں بچانے میں کامیاب ہوجاتے ہیں جبکہ کچھ حادثوں میں طیارے زمین پر گر کر مکمل تباہ ہوجاتے ہیں۔

    فضا میں ہونے اور زمین پر گرنے کے سبب طیارہ حادثہ کسی ٹریفک حادثے سے بالکل مختلف ہوتا ہے اور اس میں بچنے کے امکانات بھی بے حد کم ہوتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: ہوائی جہاز کے بارے میں 8 حیرت انگیز حقائق

    البتہ ہوا بازی کے ماہرین کا کہنا ہے کہ جہاز میں کوئی ہنگامی صورتحال پیش آنے کی صورت میں کچھ حفاظتی اقدامات اپنا کر اپنی زندگی بچانے کا امکان پیدا کیا جاسکتا ہے۔

    آئیں آپ بھی جانیں کہ وہ حفاظتی اقدامات کیا ہیں۔


    کیا طیارے میں کوئی محفوظ سیٹ ہے؟

    لندن کی گرین وچ یونیورسٹی نے سنہ 2011 میں ایک ’پانچ قطاروں کے اصول‘ کا نظریہ پیش کیا۔

    اس نظریے کے مطابق اگر آپ ایمرجنسی ایگزٹ کے نزدیک 5 قطاروں میں موجود کسی سیٹ پر بیٹھے ہیں تو کسی حادثے کی صورت میں آپ کے بچنے کا امکان زیادہ ہو سکتا ہے۔

    تاہم امریکی ایوی ایشن کے ماہرین نے اس کو یکسر مسترد کردیا۔

    امریکا کے وفاقی ہوا بازی کے ادارے سے تعلق رکھنے والے ان ماہرین کا کہنا ہے کہ جہاز میں کوئی بھی سیٹ محفوظ نہیں کہی جاسکتی۔ ’کسی حادثے کی صورت میں تمام مسافروں اور عملے کو یکساں خطرات لاحق ہوتے ہیں‘۔

    ان کا کہنا ہے کہ بچنے کا انحصار اس بات پر ہے کہ جہاز کو کس قسم کا حادثہ پیش آیا ہے۔ مثال کے طور پر اگر ایمرجنسی ایگزٹ کے قریب آگ بھڑک اٹھی ہے تو ظاہر ہے اس سے سب سے زیادہ خطرے میں وہی افراد ہوں گے جو اس ایگزٹ کے نزدیک بیٹھے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ حادثے کی صورت میں جہاز کا ہر حصہ مختلف انداز سے متاثر ہوتا ہے لہٰذا یہ کہنا بالکل ناممکن ہے کہ جہاز کی کوئی سیٹ بالکل محفوظ ہے۔


    حفاظتی اقدامات غور سے سنیں

    جہاز کے اڑان بھرنے سے قبل کیبن کریو یا ویڈیو کے ذریعہ بتائی جانے والی حفاظتی اقدامات اور تراکیب یقیناً بوریت کا باعث بنتی ہیں، لیکن اگر آپ نے انہیں غور سے سنا ہو اور یاد رکھا ہو تو کسی ہنگامی صورتحال میں یہی آپ کے لیے کار آمد ثابت ہوتی ہیں۔


    سیفٹی کارڈ کو پڑھیں

    فضائی سفر کے دوران آپ کی آگے کی سیٹ کی پشت میں جیب میں ایک کارڈ رکھا ہے۔ اسے کھول کر پڑھیں۔

    یہ آپ کو بتاتا ہے کہ ہنگامی صورتحال میں کیا کرنا ہے، اور جہاز میں موجود آلات و سہولیات کیسے آپ کی جان بچا سکتے ہیں۔


    مضبوطی سے بیٹھیں

    بعض اوقات جہاز کو لگنے والا معمولی سا جھٹکا بھی آپ کے لیے خطرناک ثابت ہوسکتا ہے اگر آپ آرام دہ حالت میں بیٹھے ہوں۔

    آپ آگے کی سیٹ سے ٹکرا کر زخمی ہوسکتے ہیں یا آپ کے سامنے رکھا سامان آپ کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔

    آپ کو علم ہونا چاہیئے کہ ہنگامی صورتحال میں آپ کے پاس صرف چند سیکنڈز ہوتے ہیں جن میں آپ کو خود کو ہر ممکن حد تک محفوظ پوزیشن پر لانا ہوتا ہے۔ اس کا علم آپ کو دیے گئے حفاظتی کارڈ میں درج ہوتا ہے۔ بہتر ہے کہ اسے پہلے سے پڑھ اور سمجھ لیں۔


    ایمرجنسی ایگزٹ دیکھیں

    جہاز میں داخل ہو کر سب سے پہلے ایمرجنسی راستوں کو دیکھیں اور انہیں ذہن نشین کرلیں۔

    ہنگامی صورتحال میں ہاتھ پاؤں پھول جاتے ہیں اور دماغ کام کرنا چھوڑ دیتا ہے جس کی وجہ سے بعض اوقات آپ ایمرجنسی گیٹ کے قریب ہونے کے باوجود اسے نہیں دیکھ سکتے۔


    انتظار مت کریں

    کیا آپ جانتے ہیں جہاز کے کسی حادثے کا شکار ہونے کی صورت میں آپ کے پاس جہاز سے نکلنے کے لیے صرف 90 سیکنڈز ہوتے ہیں؟ اگر آپ کی زندگی لکھی ہوگی تو آپ انہی 90 سیکنڈز میں اپنی جان بچا سکتے ہیں وگرنہ نہیں۔

    ایسے موقع پر اگلے اٹھائے جانے والے قدم یا دیگر افراد کا انتظار کرنا جان لیوا ثابت ہوسکتا ہے۔


    لینڈنگ اور ٹیک آف کے دوران الرٹ رہیں

    ایک تحقیق کے مطابق جہاز کے اکثر حادثات لینڈنگ (زمین پر اترنے) اور ٹیک آف (زمین سے آسمان کی طرف بلند ہونے) کے دوران پیش آتے ہیں۔ ان دونوں مواقعوں پر سخت الرٹ رہیں۔ ذہن بھٹکانے والی چیزوں جیسے موبائل، کتاب وغیرہ کو بیگ میں رکھ دیں۔

    اگر آپ نے سارا سفر سوتے ہوئے گزارا ہے تب بھی ضروری ہے کہ لینڈنگ سے پہلے جاگ جائیں اور دماغ کو حاضر رکھیں۔

    اسی طرح جہاز کے سفر سے پہلے الکوحل کے استعمال سے بھی گریز کیا جائے۔ یہ آپ کی صورتحال کو سمجھنے اور فوری فیصلہ کرنے کی صلاحیت کو متاثر کرے گی۔

    مزید پڑھیں: لینڈنگ کے وقت کھڑکی کا شیڈ کھلا رکھنے کی ہدایت کیوں کی جاتی ہے؟


    موزوں لباس پہنیں

    جہاز میں سفر کے لیے آرام دہ اور آسان کپڑے منتخب کریں۔ ہائی ہیلز سے بالکل اجتناب کریں۔ گھیر دار اور اٹکنے والے کپڑے بھی نہ پہنے جائیں۔

    ایسے آرام دہ کپڑے پہنیں جو ہنگامی حالات میں بھاگنے کے دوران آپ کے لیے رکاوٹ نہ پیدا کریں۔


    جسمانی حالت

    ہوا بازی کے ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسے افراد جو فربہ ہیں، یا سستی سے حرکت کرتے ہیں وہ ہنگامی صورتحال میں نہ صرف اپنے لیے بلکہ دوسروں کے لیے بھی مشکل کا باعث بن سکتے ہیں۔


    خراب ریکارڈ والی ایئر لائنز سے گریز

    بعض ایئر لائنز کا سیفٹی ریکارڈ بہت اچھا ہوتا ہے۔ گو کہ ناگہانی حادثہ تو کبھی بھی کسی کو بھی پیش آسکتا ہے، تاہم کچھ ایئر لائنز اپنی جانب سے مسافروں کو محفوظ سفر فراہم کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑتیں۔

    فضائی سفر کے لیے ہمیشہ ایسی ہی ایئر لائن کا انتخاب کیا جائے جن کا سیفٹی ریکارڈ اچھا ہو۔

    اس کے برعکس ایسی ایئر لائنز جن کے طیاروں میں اکثر خرابی کی اطلاعات سامنے آتی ہوں، کوشش کی جائے کہ ان میں سفر سے گریز کریں۔


     

  • فضائی سفر کے دوران جسم میں کیا تبدیلیاں ہوتی ہیں؟

    فضائی سفر کے دوران جسم میں کیا تبدیلیاں ہوتی ہیں؟

    فضائی سفر ہماری زندگیوں میں ایک معمول بن چکا ہے تاہم فضائی سفر کے دوران ہماری جسمانی کیفیات کچھ تبدیل ہوجاتی ہیں جو عام یا معمولی ہرگز نہیں ہوتیں۔

    زمینی سفر کے مقابلے میں فضائی سفر کے دوران پیش آنے والی جسمانی تبدیلیاں کچھ مختلف ہوتی ہیں۔ آئیں ان کیفیات اور ان کے پیچھے چھپی وجوہات کے بارے میں جاننے کی کوشش کرتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: ہوائی جہاز کے بارے میں حیرت انگیز حقائق


    جسم میں پانی کی کمی

    فضائی سفر کے دوران ہمارا جسم ڈی ہائیڈریشن کا شکار ہوجاتا ہے۔ ماہرین کے مطابق 3 گھنٹے کی فلائٹ کے دوران ہمارے جسم سے ڈیڑھ لیٹر پانی خارج ہوجاتا ہے۔


    جسم کی سوجن

    فضائی سفر کے دوران ہمارا جسم سوج جاتا ہے۔ ہوا کے دباؤ کی وجہ سے ہمارے جسم کی گیس میں اضافہ ہوجاتا ہے جس سے جسم سوجن اور معدے کے درد میں مبتلا ہوجاتا ہے۔


    آکسیجن کی کمی

    ہوائی جہاز کے کیبن میں ہوا کا دباؤ عام دباؤ سے 75 فیصد بڑھ جاتا ہے جس کی وجہ سے آپ کو سر درد اور آکسیجن کی کمی کا سامنا ہوسکتا ہے۔


    جراثیموں کا حملہ

    ہوائی جہاز میں کھلی فضا کا کوئی گزر نہیں ہوتا اور کئی گھنٹے تک ایک ہی آکسیجن طیارے میں گردش کرتی رہتی ہے یوں یہ جراثیموں کی افزائش کے لیے نہایت موزوں بن جاتی ہے۔

    فضائی سفر کے دوران جراثیموں کی وجہ سے آپ کے نزلہ زکام میں مبتلا ہونے کا امکان 100 فیصد بڑھ جاتا ہے۔


    حس ذائقہ اور سماعت متاثر

    ہوائی جہاز کے سفر کے دوران آپ کے ذائقہ محسوس کرنے والے خلیات یعنی ٹیسٹ بڈز سن ہوجاتے ہیں جس سے آپ کسی بھی کھانے کا ذائقہ درست طور پر محسوس نہیں کرپاتے۔

    علاوہ ازیں کئی گھنٹے طیارے اور ہوا کا شور سننے سے جزوی طور پر آپ کی سماعت بھی متاثر ہوتی ہے۔


    تابکار شعاعیں

    فضائی سفر کے دوران آپ تابکار شعاعوں کی زد میں بھی ہوتے ہیں۔ 7 گھنٹے کی ایک فلائٹ میں ایکس رے جتنی تابکار شعاعیں آپ کے جسم کو چھوتی ہیں۔


    ٹانگیں سن ہوجانا

    فضائی سفر کے دوران مستقل بیٹھے رہنے سے خون کی گردش متاثر ہوتی ہے جس سے ٹانگیں سن اور تکلیف کا شکار ہوجاتی ہیں۔

    اس سے نجات کا حل یہ ہے کہ موقع ملنے پر ایک جگہ سے دوسری جگہ حرکت کریں اور مائع اشیا کا زیادہ استعمال کریں۔


    فضائی سفر کے دوران جسم میں پیدا ہونے والی تمام تبدیلیاں اور تکالیف عارضی اور کچھ وقت کے لیے ہوتی ہیں لہٰذا تشویش میں مبتلا ہونے کی ضرورت نہیں۔

    سفر کے بعد آرام کرنے اور کچھ وقت گزرنے کے بعد جسم خودبخود معمول کی حالت پر آجاتا ہے۔

    مزید پڑھیں: فضائی سفر کے دوران یہ احتیاطی تدابیر اپنائیں


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • کلائمٹ چینج فضائی سفر کو غیر محفوظ بنانے کا سبب

    کلائمٹ چینج فضائی سفر کو غیر محفوظ بنانے کا سبب

    دنیا بھر میں موسمیاتی تغیرات یعنی کلائمٹ چینج کے نقصانات دن بدن سامنے آتے جارہے ہیں اور حال ہی میں ایک تحقیق میں متنبہ کیا گیا کہ کلائمٹ چینج کے باعث مستقبل کے فضائی سفر غیر محفوظ ہوجائیں گے۔

    انگلینڈ کی یونیورسٹی آف ریڈنگ میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق کلائمٹ چینج مستقبل میں فضائی سفر کو بے حد غیر محفوظ بنا دے گا جس کے بعد پروازوں کے نا ہموار ہونے کے باعث مسافروں کے زخمی ہونے اور دوران سفر ان میں بے چینی اور گھبراہٹ میں مبتلا ہونے کے امکانات میں اضافہ ہوجائے گا۔

    مزید پڑھیں: فضائی حادثے کی صورت میں ان اقدامات سے جان بچانا ممکن

    تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا کہ ان ناہموار پروازوں کی وجہ سے جہازوں کو نقصان پہنچنے کی شرح میں بھی اضافہ ہوجائے گا جس کے بعد جہازوں کی مینٹینس پر اضافی رقم خرچ ہوگی، یوں فضائی سفر، سفر کا مزید مہنگا ذریعہ بن جائے گا۔

    ماہرین نے اس تحقیق کے لیے شمالی بحر اقیانوس کے اوپر فضائی گزرگاہ کا مطالعہ کیا۔ ماہرین کے مطابق فضا میں کاربن ڈائی آکسائیڈ گیس کی مقدار میں اضافہ پروازوں کی رفتار اور ہمواری پر منفی اثر ڈالے گا۔

    تحقیق میں کہا گیا کہ کلائمٹ چینج کے ان منفی اثرات کی وجہ سے فضائی سفر کی خطرناکی میں 59 فیصد اضافہ ہوجائے گا۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ فضائی سفر کے دوران پرواز کا معمولی سا ناہموار ہونا معمول کی بات ہے اور یہ زیادہ سے زیادہ مسافروں کو متلی اور گھبراہٹ میں مبتلا کرسکتا ہے۔

    مزید پڑھیں: ہوائی جہاز کے بارے میں 8 حیرت انگیز حقائق

    تاہم مستقبل کی جو تصویر سامنے آرہی ہے، اس کے مطابق فضائی سفر میں مسافروں کو گہرے زخم لگنے کا خدشہ ہوگا۔

    ان کے مطابق فضائی سفر کی یہ ناہمواری اس قدر خطرناک ہوجائے گی کہ جہاز کے لینڈ کرتے ہی جہاز میں سوار تمام مسافروں کو اسپتال منتقل کرنا ہوگا تاکہ انہیں طبی امداد فراہم کی جاسکے۔

    تحقیق میں یہ واضح نہیں کیا گیا کہ آیا یہ اثرات صرف بحر اقیانوس کے اوپر پروازوں پر مرتب ہوں گے یا دیگر خطوں میں بھی ایسی صورتحال پیش آئے گی۔

    تاہم ماہرین نے یہ ضرور کہا کہ جس علاقے میں موسمیاتی تغیرات کے جتنے زیادہ نقصانات مرتب ہوں گے، وہاں فضائی سفر اتنا ہی خطرناک ہوتا جائے گا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • بغیر سیٹوں والے جہاز میں سستا فضائی سفر

    بغیر سیٹوں والے جہاز میں سستا فضائی سفر

    فضائی سفر ایک مہنگا مگر پرتعیش ذریعہ سفر ہے اور یہی اس کے مہنگے ہونے کی وجہ بھی ہے، تاہم ایک کمپنی فضائی سفر کو سستا بنانے کے لیے بغیر سیٹوں والا ہوائی جہاز بنانے پر غور کر رہی ہے جس میں مسافر کھڑے ہو کر سفر کر سکیں گے۔

    جنوبی امریکی ملک کولمبیا کی ایک ایئر لائن متوسط طبقے کو بھی فضائی سفری سہولیات فراہم کرنے کے لیے بغیر سیٹوں والا جہاز بنانے پر غور کر رہی ہے۔

    گو کہ ابھی اس بات پر سائنسی تحقیق کی جارہی ہے کہ آیا کھڑے ہو کر فضائی سفر کرنا ممکن بھی ہے یا نہیں، تاہم ایئر لائن انتظامیہ کا خیال ہے کہ اس تحقیق کا بہت جلد مثبت نتیجہ سامنے آئے گا۔

    ان کا کہنا ہے کہ اگر کوئی فضائی سفر ایک گھنٹے کا ہے تو اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ جہاز میں کوئی انٹرٹینمنٹ سسٹم ہے یا آپ کو کھانا مل رہا ہے یا نہیں۔

    بغیر سیٹوں کے ہوائی جہاز پر سیٹ بیلٹ نہ ہونے کو بھی وجہ اعتراض بنایا جارہا ہے۔

    مزید پڑھیں: فضائی حادثے کی صورت میں ان اقدامات سے جان بچانا ممکن؟

    اس بارے میں ایئر لائن انتظامیہ کا کہنا ہے کہ جب کوئی فضائی حادثہ ہوتا ہے تو کیا سیٹ بیلٹس مسافروں کی زندگیاں بچا سکتے ہیں؟ ’آپ کو ان ٹرینوں میں بھی سیٹ بیلٹ کی ضرورت نہیں پڑتی جو 120 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے چل رہی ہوں‘۔

    فی الحال سول ایوی ایشن اتھارٹی اس آئیڈیے سے متفق نظر نہیں آتی اور تاحال کسی بھی ملک میں بغیر سیٹوں والے طیارے بنانے کی منظوری نہیں دی گئی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • طیارے کے بادلوں میں سفر کی حیرت انگیز ویڈیو

    طیارے کے بادلوں میں سفر کی حیرت انگیز ویڈیو

    بعض لوگ ہوائی جہاز کے سفر سے بے حد خوفزدہ ہوتے ہیں اور ان کی کوشش ہوتی ہے کہ کم سے کم فضائی سفر کیا جائے۔

    تاہم ایسے لوگوں کو علم ہونا چاہیئے کہ فضائی سفر میں سب سے زیادہ خطرناک مراحل کا سامنا پائلٹ کو ہوتا ہے جس کا ثبوت حال ہی میں سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی یہ ویڈیو ہے۔

    پاکستان میں عموماً کسی بھی طیارہ حادثے کے بعد بہت آسانی سے کہہ دیا جاتا ہے کہ طیارے میں کوئی خرابی تھی یا پائلٹ نے سفر کے دوران کوئی غفلت کی۔

    تاہم یہ بات ذہن میں رکھنی چاہیئے کہ فضائی حادثے کی صورت میں کسی کے بچنے کے امکانات نہایت کم ہوتے ہیں لہٰذا کوئی بھی پائلٹ اپنی جان کو داؤ پر لگا کر کسی خرابی کا شکار طیارے کو اڑانے یا دوران سفر کوئی غفلت کرنے سے گریز کرے گا کیونکہ حادثے کی صورت میں اس کی اپنی موت بھی واقع ہوسکتی ہے۔

    مزید پڑھیں: فضائی حادثے کی صورت میں ان اقدامات سے جان بچانا ممکن؟

    قطر ایئرویز کے ایک پائلٹ نے ایسی ہی ایک خاصی دل دہلادینے والی ویڈیو پوسٹ کی ہے جو لینڈنگ سے چند لمحات قبل کی ہے۔

    نیوزی لینڈ کے جنوبی جزیرے کوئنز ٹاؤن میں پہنچنے والے اس طیارے کو لینڈنگ سے قبل پائلٹ کو ایک خوفزدہ سی صورتحال کا سامنا کرنا پڑا جب وہ گہرے بادلوں کے اوپر سفر کر رہا تھا۔

    زمین پر لینڈ کرنے کے لیے طیارے کو ان بادلوں سے گزرنا تھا اور یہ بڑا حوصلے کا کام تھا کیونکہ جیسے ہی طیارہ بادلوں کے اندر داخل ہوا اس کا زمین و آسمان سے بصریاتی رابطہ منقطع ہوگیا اور پائلٹ کے سامنے اب صرف بادلوں کی دبیز تہہ تھی۔

    سندیپ ورما نامی یہ پائلٹ اس دوران جہاز کے نیوی گیشن سسٹم پر بھروسہ کر کے آگے بڑھتا رہا اور اس دوران کم از کم 30 سیکنڈ تک اسے بادلوں کے سوا کچھ بھی نظر نہیں آرہا تھا۔

    بالآخر 30 سکینڈ بعد صاف آسمان نمودار ہوا تو یقیناً پائلٹ کے ساتھ مسافروں نے بھی سکھ کا سانس لیا ہوگا۔ اس کے بعد طیارہ نیچے ہوتا گیا اور بالآخر ایئرپورٹ کے رن وے پر بحفاظت لینڈ کرگیا۔

    مزید پڑھیں: لینڈنگ کے دوران جہاز میں کھڑکی کا شیڈ کھلا رکھنے کی ہدایت

    بعد میں پائلٹ نے اس سفر کی ویڈیو کو ٹوئٹر پر پوسٹ کیا جہاں ہزاروں افرد نے اسے خوبصورت قرار دیا تو ہزاروں ایسے بھی تھے جو اسے دیکھ کر دل تھام کر رہ گئے۔

    بعض افراد نے اس ویڈیو کو دیکھ کر فیصلہ کیا کہ اگر نیوزی لینڈ کے اس جزیرے تک کے ہوائی سفر میں ایسا خطرہ سامنے آتا ہے، تو وہ اب کبھی نیوزی لینڈ نہیں جائیں گے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • جہاز کے حادثے کی صورت میں کیا ان اقدامات سے جان بچانا ممکن ہے؟

    جہاز کے حادثے کی صورت میں کیا ان اقدامات سے جان بچانا ممکن ہے؟

    گزشتہ روز چترال سے اسلام آباد آنے والا پی آئی اے کا طیارہ پی کے 661 حادثے کا شکار ہوگیا جس میں سوار تمام 47 مسافر اپنی جانیں گنوا بیٹھے، اور یہ کوئی پہلا حادثہ نہیں۔

    پاکستان سمیت دنیا بھر میں ہر سال کئی جہازوں کو حادثے پیش آتے ہیں۔ ان میں سے کچھ حادثے معمولی ہوتے ہیں اور ان میں موجود مسافر اپنی جانیں بچانے میں کامیاب ہوجاتے ہیں تاہم زیادہ تر طیارے زمین پر گر کر مکمل تباہ ہوجاتے ہیں۔

    فضا میں ہونے اور زمین پر گرنے کے سبب طیارہ حادثہ کسی ٹریفک حادثے سے بالکل مختلف ہوتا ہے اور اس میں بچنے کے امکانات بھی بے حد کم ہوتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: ہوائی جہاز کے بارے میں 8 حیرت انگیز حقائق

    البتہ ہوا بازی کے ماہرین کا کہنا ہے کہ جہاز میں کوئی ہنگامی صورتحال پیش آنے کی صورت میں کچھ حفاظتی اقدامات اپنا کر اپنی زندگی بچانے کا امکان پیدا کیا جاسکتا ہے۔

    آئیے آپ بھی جانیں کہ وہ حفاظتی اقدامات کیا ہیں۔

    کیا طیارے میں کوئی محفوظ سیٹ ہے؟

    لندن کی گرین وچ یونیورسٹی نے سنہ 2011 میں ایک ’پانچ قطاروں کے اصول‘ کا نظریہ پیش کیا۔ اس نظریے کے مطابق اگر آپ ایمرجنسی ایگزٹ کے نزدیک 5 قطاروں میں موجود کسی سیٹ پر بیٹھے ہیں تو کسی حادثے کی صورت میں آپ کے بچنے کا امکان زیادہ ہو سکتا ہے۔

    plane-post-1

    تاہم امریکی ایوی ایشن کے ماہرین نے اس کو یکسر مسترد کردیا۔

    امریکا کے وفاقی ہوا بازی کے ادارے سے تعلق رکھنے والے ان ماہرین کا کہنا ہے کہ جہاز میں کوئی بھی سیٹ محفوظ نہیں کہی جاسکتی۔ ’کسی حادثے کی صورت میں تمام مسافروں اور عملے کو یکساں خطرات لاحق ہوتے ہیں‘۔

    plane-new

    ان کا کہنا ہے کہ بچنے کا انحصار اس بات پر ہے کہ جہاز کو کس قسم کا حادثہ پیش آیا ہے۔ مثال کے طور پر اگر ایمرجنسی ایگزٹ کے قریب آگ بھڑک اٹھی ہے تو ظاہر ہے اس سے سب سے زیادہ خطرے میں وہی افراد ہوں گے جو اس ایگزٹ کے نزدیک بیٹھے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ حادثے کی صورت میں جہاز کا ہر حصہ مختلف انداز سے متاثر ہوتا ہے لہٰذا یہ کہنا بالکل ناممکن ہے کہ جہاز کی کوئی سیٹ بالکل محفوظ ہے۔

    حفاظتی اقدامات غور سے سنیں

    plane-post-2

    جہاز کے اڑان بھرنے سے قبل کیبن کریو یا ویڈیو کے ذریعہ بتائی جانے والی حفاظتی اقدامات اور تراکیب یقیناً بوریت کا باعث بنتی ہیں، لیکن اگر آپ نے انہیں غور سے سنا ہو اور یاد رکھا ہو تو کسی ہنگامی صورتحال میں یہی آپ کے لیے کار آمد ثابت ہوتی ہیں۔

    سیفٹی کارڈ کو پڑھیں

    plane-post-3

    آپ کی آگے کی سیٹ کی پشت میں جیب میں ایک کارڈ رکھا ہے۔ اسے کھول کر پڑھیں۔ یہ آپ کو بتاتا ہے کہ ہنگامی صورتحال میں کیا کرنا ہے، اور جہاز میں موجود آلات و سہولیات کیسے آپ کی جان بچا سکتے ہیں۔

    مضبوطی سے بیٹھیں

    plane-post-4

    بعض اوقات جہاز کو لگنے والا معمولی سا جھٹکا بھی آپ کے لیے خطرناک ثابت ہوسکتا ہے اگر آپ آرام دہ حالت میں بیٹھے ہوں۔ آپ آگے کی سیٹ سے ٹکرا کر زخمی ہوسکتے ہیں یا آپ کے سامنے رکھا سامان آپ کو نقصان پہنچا سکتا ہو۔

    آپ کو علم ہونا چاہیئے کہ ہنگامی صورتحال میں آپ کے پاس صرف چند سیکنڈز ہوتے ہیں جن میں آپ کو خود کو ہر ممکن حد تک محفوظ پوزیشن پر لانا ہوتا ہے۔ اس کا علم آپ کو دیے گئے حفاظتی کارڈ میں درج ہوتا ہے۔ بہتر ہے کہ اسے پہلے سے پڑھ اور سمجھ لیں۔

    ایمرجنسی ایگزٹ دیکھیں

    plane-post-5

    plane-post-9

    جہاز میں داخل ہو کر سب سے پہلے ایمرجنسی راستوں کو دیکھیں اور انہیں ذہن نشین کرلیں۔ ہنگامی صورتحال میں ہاتھ پاؤں پھول جاتے ہیں اور دماغ کام کرنا چھوڑ دیتا ہے جس کی وجہ سے بعض اوقات آپ ایمرجنسی گیٹ کے قریب ہونے کے باوجود اسے نہیں دیکھ سکتے۔

    انتظار مت کریں

    plane-post-11

    کیا آپ جانتے ہیں جہاز کے کسی حادثے کا شکار ہونے کی صورت میں آپ کے پاس جہاز سے نکلنے کے لیے صرف 90 سیکنڈز ہوتے ہیں؟ اگر آپ کی زندگی لکھی ہوگی تو آپ انہی 90 سیکنڈز میں اپنی جان بچا سکتے ہیں وگرنہ نہیں۔

    ایسے موقع پر اگلے اٹھائے جانے والے قدم یا دیگر افراد کا انتظار کرنا جان لیوا ثابت ہوسکتا ہے۔

    لینڈنگ اور ٹیک آف کے دوران الرٹ رہیں

    plane-post-6

    ایک تحقیق کے مطابق جہاز کے اکثر حادثے لینڈنگ (زمین پر اترنے) اور ٹیک آف (زمین سے آسمان کی طرف بلند ہونے) کے دوران پیش آتے ہیں۔ ان دنوں مواقعوں پر سخت الرٹ رہیں۔ ذہن بھٹکانے والی چیزوں جیسے موبائل، کتاب وغیرہ کو بیگ میں رکھ دیں۔

    اگر آپ نے سارا سفر سوتے ہوئے گزارا ہے تب بھی ضروری ہے کہ لینڈنگ سے پہلے جاگ جائیں اور دماغ کو حاضر رکھیں۔

    plane-post-7

    اسی طرح جہاز کے سفر سے پہلے الکوحل کے استعمال سے بھی گریز کیا جائے۔ یہ آپ کی صورتحال کو سمجھنے اور فوری فیصلہ کرنے کی صلاحیت کو متاثر کرے گی۔

    مزید پڑھیں: لینڈنگ کے وقت کھڑکی کا شیڈ کھلا رکھنے کی ہدایت کیوں کی جاتی ہے؟

    موزوں لباس پہنیں

    plane-post-8

    جہاز میں سفر کے لیے آرام دہ اور آسان کپڑے منتخب کریں۔ ہائی ہیلز سے بالکل اجتناب کریں۔ گھیر دار اور اٹکنے والے کپڑے بھی نہ پہنے جائیں۔

    ایسے آرام دہ کپڑے پہنیں جو ہنگامی حالات میں بھاگنے کے دوران آپ کے لیے رکاوٹ نہ پیدا کریں۔

    جسمانی حالت

    plane-post-10

    ہوا بازی کے ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسے افراد جو فربہ ہیں، یا سستی سے حرکت کرتے ہیں وہ ہنگامی صورتحال میں نہ صرف اپنے لیے بلکہ دوسروں کے لیے بھی مشکل کا باعث بن سکتے ہیں۔

    خراب ریکارڈ والی ایئر لائنز سے پرہیز

    airline

    بعض ایئر لائنز کا سیفٹی ریکارڈ بہت اچھا ہوتا ہے۔ گو کہ ناگہانی حادثہ تو کبھی بھی کسی کو بھی پیش آسکتا ہے، تاہم کچھ ایئر لائنز اپنی جانب سے مسافروں کو محفوظ سفر فراہم کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑتیں۔ فضائی سفر کے لیے ہمیشہ ایسی ہی ایئر لائن کا انتخاب کیا جائے جن کا سیفٹی ریکارڈ اچھا ہو۔

    اس کے برعکس ایسی ایئر لائنز جن کے طیاروں میں اکثر خرابی کی اطلاعات سامنے ہوتی ہوں، کوشش کی جائے کہ ان میں سفر سے گریز کریں۔