Tag: فضائی میزبانوں

  • پی آئی اے کا نشہ کرنے والے کپتانوں اور فضائی میزبانوں کیخلاف کریک ڈاؤن

    پی آئی اے کا نشہ کرنے والے کپتانوں اور فضائی میزبانوں کیخلاف کریک ڈاؤن

    کراچی : قومی ایئر لائن پی آئی اے نے نشہ کرنے والے کپتانوں اور فضائی میزبانوں کیخلاف اندرون و بیرون ملک پروازوں پر چھاپے مارنے کا فیصلہ کیا اور کہا ئی سافا پروگرام کے تحت الکوحل ٹیسٹ کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق قومی ایئر لائن پی آئی اے نے نشہ کرنے والے کپتانوں اور فضائی میزبانوں کیخلاف کریک ڈاؤن کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا اندرون و بیرون ملک پروازوں پر چھاپے مار کر کپتان اور فضائی میزبانوں کے خون کے نمونے حاصل کیےجائیں گے۔

    پی آئی اے انتطامیہ کا کہنا ہے کہ دبئی سافاپروگرام کےتحت الکوحل ٹیسٹ کیا جائے گا۔

    یاد رہے گذشتہ روز پاکستان انٹرنیشل ایئر لائن (پی آئی اے) کی میڈیکل ٹیم نے طیارے کا اچانک دورہ کیا، اس دوران فضائی میزبان غلام محمد سرور چانڈیو کا میڈیکل ٹیسٹ کیا گیا جس میں ان کے خون میں الکوحل کی آمیزش سامنے آئی تھی۔

    جس کے بعد فضائی میزبان کو فوری طور پر طیارے سے آف لوڈ کرکے معطل کردیا تھا۔

    مزید پڑھیں : پی آئی اے کا فلائٹ اٹینڈنٹ نشے میں ہونے پر طیارے سے آف لوڈ

    خیال رہے کہ چند روز قبل پی آئی اے نے نئی گائیڈ لائنز جاری کی تھی، جن میں فضائی میزبانوں سمیت دیگر عملے کو قد اور عمر کے لحاظ سے وزن کم کر کے عالمی معیار کے مطابق کرنے کی ہدایت کی ۔

    پی آئی اے کی جانب سے جاری کردہ مراسلے میں کہا گیا تھا کہ 31 جنوری تک جن ملازمین کا وزن، عالمی معیار سے 30 پاؤنڈ زیادہ ہے، ان سب کو گراؤنڈ کرکے ایئر کریو اسپتال بھیجا جائے گا۔

    مراسلے کے مطابق ایئر کریو کو اسپتال میں وزن کم کرنے کی مشق کروائی جائے گی جس کے لیے ہدف جون 2019 تک 30 پاؤنڈ وزن کم کرنا ہے۔ اس کے بعد بھی عملے میں سے کسی کا وزن کم نہیں ہوا تو تادیبی کارروائی عمل میں لائی جاسکتی ہے۔

    مقررہ وقت کے بعد یکم جولائی 2019 کو عملے کے اراکین کا دوبارہ وزن کیا جائے گا اور صرف ان ملازمین کو فلائٹ پر جانے کی اجازت دی جائے گی جن کا وزن مقررہ حد کے عین مطابق ہوگا، ذرا سے بھی اضافی وزن والے عملے کو جہاز پر جانے کی اجازت نہیں ہوگی۔

  • پی آئی اے  کا 100 سے زائد مشتبہ فضائی میزبانوں پر پابندی عائد کرنے پر غور

    پی آئی اے کا 100 سے زائد مشتبہ فضائی میزبانوں پر پابندی عائد کرنے پر غور

    کراچی : قومی ایئرلائن کی ایئرہوسٹس کے ٹورنٹو میں سلپ ہونے کے معاملے پر بیرون ملک جانیوالی پروازوں کے ہمراہ جانے والی سو سے زائد مشتبہ فضائی میزبانوں پر پابندی عائد کرنے کی تجویز پر غور کیا جارہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پی آئی اے ایئرہوسٹس فریحہ کے ٹورنٹو میں سلپ ہونے کے معاملے 100سے زائد فضائی میزبانوں کو برطانیہ ، یورپ اور کینیڈا نہ بھیجنے پر غور کیا جارہا ہے۔

    اس سلسلے میں پی آئی اے کے جی ایم فلائٹ سروسز نے چیئرمین پی آئی اے سی ای او کوخط تحریر کردیا ہے۔

    خط میں فلائٹ سروسز کی جانب سے سی ای او سے درخواست کی گئی ہے کہ جعلی ڈگریوں کی حامل فضائی میزبانوں کو بیرون ملک جانیوالی پروازوں پر پابندی عائد کی جائے۔

    شعبہ فلائٹ سروسز نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ایئرہوسٹس فریحہ کے سلپ ہونے کے بعد دیگر فضائی میزبان بھی سلپ ہوسکتے ہیں۔

    خط میں مزید کہا گیا کہ فریحہ کے سلپ ہونے کے بعد پاکستان کی اور ادارے کی بدنامی ہوئی تھی، سو سے زائد مبینہ جعلی ڈگریوں کی حامل فضائی میزبانوں نے عدالتوں سے حکم امتناع حاصل کیا ہوا ہے۔

    مزید پڑھیں : پی آئی اے کی فضائی میزبان کینیڈا پہنچنے پر پرسرار طور پر لاپتہ

    یاد رہے 18 ستمبر کو پی آئی اے کی فضائی میزبان کینیڈا پہنچنے پر پرسرار طور پر لاپتہ ہوگئی تھی ، اور پی آئی اے انتظامیہ نے کینیڈین پولیس کو گمشدگی کی رپورٹ درج کرائی تھی۔

    فضائی میزبان کے پراسرار لاپتہ ہونے پر پی آئی اے انتظامیہ نے واقعے کی تحقیقات کا حکم دیا تھا۔

    جس کے بعد پی آئی اے کی میزبان سے جڑے حیرت انگیز حقائق سامنے آئے تھے کہ فریحہ مختار پہلے بھی کئی بے قاعدگیوں میں ملوث رہی ہیں۔

    فریحہ نے پی آئی اے میں بی کام کی جعلی ڈگری جمع کراکر نوکری حاصل کی ، سنہ 2014 میں انہیں جعلی ڈگری کے سبب انہیں شو کاز نوٹس بھی جاری کیا تھا۔

    بعد ازاں ائیرہوسٹس فریحہ مختار کا سراغ مل گیا تھا اور وہ کینیڈا میں رہائش پذیر اپنی ساتھی کے ساتھ ہیں۔

  • پی آئی اے کی فضائی میزبانوں کیلئے نومی انصاری کا یونیفارم منتخب

    پی آئی اے کی فضائی میزبانوں کیلئے نومی انصاری کا یونیفارم منتخب

    کراچی :قومی ائیرلائن کی خواتین ورکرز کے یونیفارم کے لیے نومی انصاری کے ڈائیزئن کو منتخب کرلیا گیا ہے، پی آئی اے کی یونیفارم کے ڈیزائن کے مقابلے میں سولہ فیشن ڈیزائینرز نے حصہ لیا۔

    پی آئی اے نے ہر دور میں اپنی خواتین ورکرز کے لباس کو دیدہ زیب بنانے کے لیے فیشن ڈائزئینرز کی خدمات لی ہیں۔

    انیس سو چھپن سے ساٹھ تک پی آئی اے کا عملہ پاکستانی لیلیٰ شہزاد اور فرانسیسی ڈئزائینر شوزی فونٹینئر کے تیارہ کردہ ملبوسات استعمال کرتا رہا، انیس سو ساٹھ سے چھیاسٹھ تک فضائی میزبانوں کے یونیفارم کا ذمے فیروز کاؤس جی نے سنبھالا۔

    اطالوی نژاد فرانسیسی ڈئزائینر پیئری کارڈن کے ملبوسات پی آئی اے کا عملہ انیس سو چھیاسٹھ سے پچھہتر تک استعمال کرتا رہا۔ پھر اگلے گیارہ سال برطانوی ڈئزائینر سر ہارڈی آمیس نے پی آئی اے کے عملے کے ملبوسات تیار کیے۔

    انیس سو چھیاسی سے سترہ سال تک فضائی کمپنی کا عملہ پاکستانی ڈئزائینر ناہید اظفر کی تیار کردہ یونیفارم پہنتا رہا، دو ہزار چار میں قومی ائیر لائن کے عملے کی یونیفارم بدلی اور ذمے داری پاکستانی ڈئزائینر رفعت یاسمین کو ملی۔

    دوہزار پندرہ میں مردوں کی نئی یونیفارم کا مقابلہ عمر فاروق نے جیتا تو خواتین یونیفارم کیلئے نومی انصاری کا ڈئزائین کردہ یونیفارم منتخب کرلیا گیا ہے۔