Tag: فضل الرحمٰن

  • مودی! آگے تو بڑھو، 1965 کی طرح حشر کریں گے، مولانا فضل الرحمٰن

    مودی! آگے تو بڑھو، 1965 کی طرح حشر کریں گے، مولانا فضل الرحمٰن

    لاہور : جمیعت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ نریندر مودی کو ہمارا پیغام ہے کہ آگے تو بڑھو، 1965 کی طرح حشر کریں گے۔

    لاہور کے مینار پاکستان گراؤنڈ میں قومی فلسطین و دفاع پاکستان کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے شانہ بشانہ کھڑا ہونا مودی کا اعلان ہے کہ وہ مسلمانوں کا دشمن ہے۔

    انہوں نے کہا کہ پہلگام واقعے کا الزام لگا کر پاکستان سے انتقام کی بات کی جارہی ہے۔ مودی کو کہتا ہوں1965 میں لاہوریوں نے تمہیں ڈنڈے مار کر بھگا دیا تھا اب بھی وہی حشر کریں گے۔

    غزہ پر اسرائیلی مظالم کے حوالے سے مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ اہل فلسطین اپنی سرزمین کی آزادی کیلئے جنگ پر ہیں، 50ہزار سے زائد فلسطینی جام شہادت نوش کرچکے ہیں، پاکستان کی قوم فلسطین کے مسلمانوں کے ساتھ ہے۔

    جے یو آئی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ پاکستان بنا تو اسرائیل کے وجود کو ناجائز بچہ قرار دیا گیا تھا، آج اسرائیل بچوں کو قتل کررہا ہے اور کہتا ہے کہ اپنا دفاع کررہا ہوں جبکہ اسرائیل فلسطینیوں کی نسل کشی میں مصروف ہے۔

    عالمی عدالت نیتن یاہو کی گرفتاری کاحکم دے چکی ہے اس کے باوجود وہ آزاد گھوم رہا ہے، کہاں ہے عالمی قانون؟، جبکہ صدام حسین کو چند سو افراد کے قتل کا الزام لگا کر پھانسی پر چڑھا دیا گیا تھا۔

    سربراہ جے یو آئی ف نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ مدارس سے متعلق جو قوانین منظور ہوئے ہپں ان پر فوری عمل درآمد کیا جائے، مدارس قوانین پرعمل نہ ہوا تو ہم عمل درآمد کیلئے میدان عمل میں ہونگے، ہم بڑے بڑے حکمرانوں کے اقتدار کے محل جہنم بنا چکے ہیں ، بہت صبر کرلیا، ہمیں مدارس قوانین پر فوری عمل چاہیے۔

  • مولانا سیاستدان بنیں، ڈنڈوں سے کوئی نہیں ڈرے گا: فواد چوہدری

    مولانا سیاستدان بنیں، ڈنڈوں سے کوئی نہیں ڈرے گا: فواد چوہدری

    اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ مولانا کو چاہیئے سیاستدانوں والا رویہ اختیار کریں، ڈنڈوں سے کوئی بھی نہیں ڈرے گا۔ پاکستان کو عمران خان کی لیڈر شپ پر فخر ہونا چاہیئے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ سمجھ نہیں آرہی مولانا صاحب کا مطالبہ کیا ہے، ہمیں اس پر ریسرچ کرنی چاہیئے۔

    فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ مولانا صاحب کو چاہیئے سیاستدانوں والا رویہ اختیار کریں، ڈنڈوں سے کوئی بھی نہیں ڈرے گا۔ پاکستان کو عمران خان کی لیڈر شپ پر فخر ہونا چاہیئے، عمران خان کا کردار عالمی سیاسی منظر نامے پر آرہا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ مولانا کا مطالبہ ہے عمران خان استعفیٰ دیں، اردو کا محاورہ ہے بلی کے خواب میں چھیچھڑے۔ فضل الرحمٰن کے احتجاج پر کمیٹی بنا دی ہے۔ ریسرچ کرنی پڑے گی، تھیسز لکھنے پڑیں گے کہ مولانا چاہتے کیا ہیں۔

    فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ مولانا کوئی چی گویرا تو نہیں کہ لوگ ان سے ڈر جائیں گے۔ میرے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر بھارتیوں کو مسائل ہو رہے ہیں۔

    اس سے قبل ایک موقع پر فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ مولانا کے دھرنے پر کیا بات کرنی، یہ دکانداری چمکانے نکلے ہیں۔ ان کا اتحاد صفر جمع صفر برابر صفر ہے۔

    انہوں نے کہا تھا کہ سب کو ملا کر بھی تحریک انصاف نے شکست دی ہے آئندہ بھی دیں گے، آج بھی الیکشن کروا لیں عمران خان ان کے لیے اکیلے کافی ہیں، میں نے تو پہلے بھی کہا ہے بارگین کرنی ہے تو نیب سے کرلیں۔

  • فضل الرحمٰن کے آزادی مارچ میں شرکت کا فیصلہ نواز شریف کریں گے

    فضل الرحمٰن کے آزادی مارچ میں شرکت کا فیصلہ نواز شریف کریں گے

    اسلام آباد : حکومت مخالف تحریک سے متعلق ن لیگی رہنماؤں اور مولانا فضل الرحمان سے درمیان ملاقات میں کوئی حتمی فیصلہ نہ ہوسکا، آزادی مارچ میں شرکت کا فیصلہ نوازشریف سے مشاورت کے بعد کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق ن لیگ وفد اور مولانا فضل الرحمان کی ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی، ملاقات میں مسلم لیگ ن کے رہنماؤں نے آزادی مارچ15نومبر کے بعد کرنے کی تجویز پیش کی تاہم ن لیگ آزادی مارچ میں شرکت کرے گی یا دھرنے میں فیصلہ نوازشریف کریں گے۔

    فضل الرحمان کا کہنا تھا کا کہ اکتوبر کا فیصلہ اور تیاری کرچکے اب فیصلہ کل مجلس عاملہ کرے گی، انہوں نے احسن اقبال سے سوال کیا کہ کیا ن لیگ صرف مارچ میں ساتھ دے گی یا دھرنے میں بھی بیٹھے گی؟ جس پر احسن اقبال کا کہنا تھا کہ آزادی مارچ میں شرکت اور دھرنے کا فیصلہ نوازشریف کریں گے۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ ن کا مؤقف ہے کہ ابھی ہماری مکمل تیاری مکمل نہیں ہے، شہباز شریف کل نوازشریف سے ملاقات کرکے رہنمائی لیں گے۔

    واضح رہے کہ حکومت مخالف تحریک سے متعلق ن لیگ میں دو آرا پائی جاتی ہیں، پارٹی اجلاس میں پہلی باردونوں طرف سےکھل کر اختلافات سامنے آئے۔

    مزید پڑھیں : ذاتی اور سیاسی مقاصد کیلئے مذہبی کارڈ استعمال کرنا درست نہیں، خواجہ آصف

    شہبازشریف، خواجہ آصف اور رانا تنویر گروپ نے لاک ڈاؤن پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ پارٹی ذرائع کے مطابق شہباز شریف نے سوال کیا کہ اگر لاک ڈاؤن ناکام ہوا، تو ہم کہاں کھڑے ہوں گے، اس طرح کے اقدام سے مارشل لا کا خطرہ بھی پیدا ہو سکتا ہے۔

  • فضل الرحمٰن سیاسی محرومیوں کا بدلہ کشمیر کاز پر سیاست کر کے نہ لیں، فردوس عاشق اعوان

    فضل الرحمٰن سیاسی محرومیوں کا بدلہ کشمیر کاز پر سیاست کر کے نہ لیں، فردوس عاشق اعوان

    اسلام آباد : معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمٰن اپنی سیاسی محرومیوں کا بدلہ کشمیر کاز پر سیاست کر کے نہ لیں، آپ ملکی مفاد کےخلاف زہرکیوں اگل رہے ہیں؟

    یہ بات انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہی، فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ مولانا کئی سال تک کشمیرکمیٹی چیئرمین کے طور پروٹوکول انجوائے کرتے رہے۔

    مولانا بتائیں کہ اس دوران آپ کی کارکردگی کیارہی؟ اور کشمیریوں کو فتح دلانے کیلئے اب تک کتنےجھنڈے گاڑے؟

    فردوس عاشق اعوان نے مولانا فضل الرحمٰن کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ مودی نے کشمیریوں پر جو کرفیو لگا رکھا ہے اس کا اثر آپ کی زبان پر کیوں ہے؟ مودی کے خلاف بولنے کے بجائے آپ ملکی مفاد کےخلاف زہر کیوں اگل رہے ہیں؟

    ان کا کہنا تھا کہ مولانا صاحب! اپنی سیاسی محرومیوں کا بدلہ کشمیر کاز پر سیاست کر کے نہ لیں، کشمیر ہمارا مشترکہ کاز ہے، پوری قوم اس پر متحد ہے، مولاناصاحب! قومی یکجہتی کو اپنی سیاست کی بھینٹ نہ چڑھائیں۔

    فردوس عاشق نے وزر اعظم سے متعلق اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان دنیا میں کشمیریوں کے سب سے بڑے وکیل بن کرابھرے ہیں۔

    دنیا کے سامنے مسئلہ کشمیرعمران خان حکومت نے جس طرح اجاگر کیا ماضی میں اس کی مثال نہیں ملتی، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس ہماری سفارتی فتح اور بھارتی سفارتکاری کی شکست ہے۔

  • اپوزیشن جماعتوں کو فضل الرحمٰن اور اعتزاز احسن میں‌ موازنہ کرنا چاہیے، نیئر بخاری

    اپوزیشن جماعتوں کو فضل الرحمٰن اور اعتزاز احسن میں‌ موازنہ کرنا چاہیے، نیئر بخاری

    اسلام آباد : پیپلز پارٹی کے سینیٹر نیئر بخاری نے کہا ہے کہ صدارتی امیدوار کے لیے اعتزاز احسن بسب سے زیادہ معتبر شخصیت ہیں، اپوزیشن جماعتوں کے معاملے کو سینیٹر پرویز رشید نے خراب کیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیئر رہنما اور سینیٹر نیئر بخاری نے کہا ہے کہ اپوزیشن جماعتوں کے چاہیے کہ جمعیت علماء اسلام کے صدارتی امیدوار مولانا فضل الرحمٰن اور پی پی پی کے امیدوار اعتزاز احسن میں موازنہ کریں۔

    پیپلز پارٹی کے سینیٹر نیئر بخاری کا کہنا تھا کہ اپوزیشن جماعتوں کی اسٹیک ہولڈر مسلم لیگ نواز ہے اور اپوزیشن جماعتوں میں مسلم نواز کے بعد پیپلز پارٹی بڑی جماعت ہے۔

    رہنما پی پی پی نیئر بخاری نے کہا ہے کہ اپوزیشن جماعتوں کو حالات اور صورتحال سمجھنا چاہیئے، اپوزیشن جماعتوں کے درمیان سینیٹر پرویز رشید نے معاملے کو خراب کیا ہے۔

    سینیٹر نیئر بخاری کا کہنا تھا کہ صدارتی امیدوار کے لیے پیپلز پارٹی کے امیدوار اعتزاز احسن سب سے زیادہ معتبر ہیں۔

    خیال رہے کہ کل پاکستان میں کل صدارتی انتخابات کا انعقاد ہوگا جس کے لیے قومی اسمبلی، سینیٹ اور صوبائی اسمبلیوں میں رائے شماری ہوگی، صدر کے عہدے کے لیے پیپلز پارٹی کے اعتزاز احسن، تحریک انصاف کے عارف علوی اور متحدہ اپوزیشن کے امید وارمولانا فض الرحمان میدان میں ہیں۔

  • فضل الرحمان کو بتا دیا کہ ان کی حمایت نہیں کرسکتے: فرحت اللہ بابر

    فضل الرحمان کو بتا دیا کہ ان کی حمایت نہیں کرسکتے: فرحت اللہ بابر

    اسلام آباد : پیپلز پارٹی کے رہنما فرحت اللہ بابر نے کہا ہے کہ جے یو آئی (ف) کے سربراہ کو بتایا دیا ہے کہ صدارتی انتخابات میں مولانا فضل الرحمٰن کی حمایت نہیں کرسکتے، پی پی اپنے ہی امیدوار کو ووٹ دے گی۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی رہنما فرحت اللہ بابر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے سابق صدر آصف زرداری سے اپنے لیے حمایت مانگی۔

    رہنما پیپلز پارٹی فرحت اللہ بابر نے کہا ہے کہ ملاقات میں فضل الرحمان کو بتا دیا کہ ان کی حمایت نہیں کر سکتے، پاکستان پیپلز پارٹی اپنے ہی امیدوار کو ووٹ دے گی، کل پارٹی کا اعلیٰ سطحی اجلاس ہوگا، لہذا فیصلہ کل کریں گے۔

    اس موقع پر پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما قمر زمان کائرہ کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی کے صدارتی امیدوار اعتزاز احسن ہی ہوں گے، اعتزاز احسن کی ذات پر کسی کو اعتراض نہیں۔

    قمر زمان کائرہ کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان سے درخواست کی ن لیگ سے مذاکرات کریں۔

    رہنما پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کی صورتحال مشکل ہوگئی لیکن نا امیدی نہیں ہے، اپوزیشن جماعتوں کو ایک الائنس کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے جبکہ اپوزیشن جماعتوں کا کوئی الائنس نہیں، ہمارا منشور مختلف ہے، اپوزیشن میں موجود ہر جماعت اپنا منشور رکھتی ہے۔

    خیال رہے کہ جے یو آئی (ف) کے امیر مولانا فضل الرحمان نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ صدارتی امیدوار سے متعلق پیپلزپارٹی اپنے فیصلے پر نظرثانی کرے، سو فیصد امید ہے کہ آصف زرداری میری بات مان جائیں گے۔

    اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مولانا فضل الرحمان جو کہ حالیہ صدارتی الیکشن میں امیدوار بھی ہیں۔

  • کشمیریوں نے یوم سیاہ منا کربھارتی قبضے کومسترد کردیا، فضل الرحمٰن

    کشمیریوں نے یوم سیاہ منا کربھارتی قبضے کومسترد کردیا، فضل الرحمٰن

    لاہور : جمعیت علمائے اسلام ( ف) کے سربراہ اور کشمیر کمیٹی کے چیئرمین مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ بھارت مسئلہ مقبوضہ کشمیر کے حل کیلئے معنی خیز مذاکرت کرے،ٖ یوم سیاہ منا کر کشمیریوں نے بھارتی غاصبانہ قبضے کو مسترد کردیا۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور میں وزیراعلی پنجاب محمد شہباز شریف سے ملاقات کے موقع پرکیا، ملاقات میں باہمی دلچسپی کے امور ،سیاسی صورتحال اور مقبوضہ جموں وکشمیر کے حالات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    دونوں رہنماؤں نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں نہتے کشمیری عوام پر بھارتی مظالم اور لائن آف کنٹرول پر بھارتی افواج کی جانب سے بلااشتعال فائرنگ کے واقعات کی شدید مذمت کی۔

    مولانافضل الرحمان نے کہا کہ بھارتی مظالم کے باوجود کشمیریوں نے آزادی کیلئے قربانیاں دیں، کشمیریوں کی جانب سے دی گئی قربانیوں کی نظیرنہیں ملتی، مسئلہ کشمیر کا حل اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ہوناچاہئے۔

    یوم سیاہ منا کرکشمیریوں نے بھارتی غاصبانہ قبضے کو مسترد کردیا، مولانافضل الرحمان کا کہنا تھا کہ انسانی حقوق اور عالمی تنظمیں مسئلہ کشمیر پرخاموش ہیں۔

    اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلی پنجاب محمد شہباز شریف نے کہا کہ ظلم وجبر سے کشمیری عوام کی تحریک آزادی کو دبایا نہیں جا سکتا، انہوں نے کہا کہ پاکستان ہم سب کا سانجھا ملک ہے اورہم نے ملکر اس کی ترقی اور خوشحالی کے لئے کام کرنا ہے۔

  • راحیل شریف کی تعیناتی ہمارے لیے اعزاز ہے، فضل الرحمٰن

    راحیل شریف کی تعیناتی ہمارے لیے اعزاز ہے، فضل الرحمٰن

    اسلام آباد : جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ راحیل شریف کی سعودی عسکری اتحاد کی بطور سربراہ تعیناتی پاکستان کے لیے اعزاز ہے، یہ پارلیمنٹ کا مسئلہ نہیں۔

    یہ بات انہوں نے پروگرام اعتراض یہ ہے میں شرکت کے دوران میزبان سے گفت گو میں کہی۔ انہوں نے کہا کہ اگر 40 ممالک کا اتحاد پاکستان کے سپہ سالار کو اپنا سربراہ بنانے پر راضی ہے تو یہ واقعی پاکستان کے لیے اعزاز کی بات ہے۔

    اتحاد ی افواج کی سربراہی پرکافی حد تک ایرانی تحفظات دورکئے، یہ پارلیمنٹ کا مسئلہ نہیں، کچھ چیزیں حکومت اپنی صوابدید پر بھی طے کرتی ہے، راحیل شریف کی تقرری کامعاملہ پارلیمنٹ میں لاناضروری نہیں تاہم اگر پارلیمنٹ میں بھی آجائے تو اس میں کوئی قباحت نہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ کا اتفاق رائے پوری قوم کا اتفاق کہلاتا ہے تاہم حکومت کے اپنے بھی کچھ فیصلے ہوتے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ ملک میں عسکری رجحانات کورد کردیا ہے، ہم نے اس کوغیرشرعی تک کہہ دیاہے، ہم لوگ عسکری رجحانات کے نظریئے سے لڑنے والے ہیں،عالمی برادری مذہبی لوگوں سےصلح کیلئےتیارنہیں، ساری دنیاایک پیج پر ہونے سے مذہبی جماعتیں محدود ہورہی ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ میں سیاسی عمل سے وابستہ ہوں، حکومت کا تصور لیکرچلتا ہوں، میں جمعیت علمائےاسلام کی حیثیت سےسیاست کررہاہوں، 2002میں بھی ہمارےاراکین پارلیمنٹ اقلیت سےتھے، مجھے عوام حکومت بنانےکا موقع دیتے ہیں تو میرے لئےسب برابر ہونگے، میں آنکھیں بند کرکے لڑائی نہیں لڑتا۔

    ان کا کہنا تھا کہ ناموس رسالت کے تحت40سے50مقدمات اقلیتوں کیخلاف ہیں، ناموس رسالت کے تحت 500مقدمات مسلمانوں کیخلاف ہیں، غلط کو ڈنکے کی چوٹ پرغلط کہیں گے، عالمی ایجنڈے کو شکست دے دی ہے۔

    فاٹا کو صوبہ بنانے کے حوالے سے مولان فضل الرحمان نے کہا کہ فاٹا سے متعلق وزیراعظم کے اعلانات میں بہت تضادات ہیں، فاٹا اصلاحات کی رپورٹ میں غلطیوں کی خود نشاندہی کی ہے، اس کوصوبہ بنادیا جائے یا اسے کےپی کے میں ضم کردیا جائے، سرتاج عزیزکی رپورٹ پرفاٹا کےعوام اورجرگہ اعتماد نہیں کررہا، وزیراعظم ملک کااسٹیٹس تبدیل نہیں کرسکتے۔

    انہوں نے کہا کہ پانامالیکس کے معاملے پرانہوں نے کہا کہ یہ کیس سیاسی طور پراٹھایا گیا ہے، اخلاقی الزامات میں ڈوبے ہوئے ملک پرحکمرانی کی بات کرتے ہیں، عوام نے فیصلہ کرنا ہے کیا پھر کرپٹ لوگوں کو ووٹ دینا ہے؟

    مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ حسین حقانی کا معاملہ پاناما کیس سے بڑا ہے، ویزوں کےاجراء کےبعد بلیک واٹرکے لوگ پورے ملک میں پھیلے، جب ویزے دیئے جارہے تھےاس وقت بھی ایسی رپورٹس آرہی تھیں، پاکستان ایک نئے اقتصادی دور میں داخل ہوچکا ہے، وزیراعظم سے نظریاتی حوالے سے کوئی جنگ نہیں ہے۔

  • مولانا فضل الرحمٰن کا فاٹا کے لیے ریفرنڈم کروانے کا مطالبہ

    مولانا فضل الرحمٰن کا فاٹا کے لیے ریفرنڈم کروانے کا مطالبہ

    پشاور: مولانا فضل الرحمٰن نے فاٹا کے لیے ریفرنڈم کروانے کا مطالبہ کردیا۔ مولانا کا کہنا ہے کہ فاٹاسے متعلق فیصلہ فاٹا کے عوام سے پوچھ کر کیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق جے یو آئی سیکریٹریٹ میں قبائلی جرگہ منعقد ہوا جس میں قبائلی ایجنسیوں کے سرکردہ عمائدین نے شرکت کی۔

    جرگے سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ کابینہ نے انضمام کی منظوری دی ہے لیکن معاملہ ابھی پارلیمنٹ میں آنا ہے۔ ابھی انضمام کا معاملہ منجمد ہے، جے یو آئی کسی صورت انضمام کا فیصلہ تسلیم نہیں کرے گی۔

    ان کا کہنا تھا کہ ابھی قبائل میں امن نہیں ہے، لوگ بے گھر ہیں، گھر اور بازار بنانے میں وقت لگے گا۔

    مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ قبائلی عوام کی مرضی کے بغیر انضمام درست نہیں۔ انہوں نے معاملے پر ریفرنڈم کروانے کا مطالبہ کردیا۔

  • نیشنل ایکش پلان کو دانستہ طور پر مذہب سے جوڑا گیا، فضل الرحمٰن

    نیشنل ایکش پلان کو دانستہ طور پر مذہب سے جوڑا گیا، فضل الرحمٰن

    کراچی : جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ مدارس اور اہل مذہب نے ہمیشہ اصلاح امت کے لیے قربانی دی ہے، دو سال قبل دانستہ طور پر نیشنل ایکشن پلان کو مذہب سے جوڑا گیا جس میں ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی پیش پیش تھیں لیکن اس کا اثر الٹا ہوا۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے جامعہ احسن العلوم گلشن اقبال میں جمعیت علمائے اسلام کراچی کے تحت مہتممین اور علماء کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

    کنونشن سے جمعیت علمائے اسلام کے جنرل سیکرٹری اور سینیٹ کے ڈپٹی چیئرمین مولانا عبدالغفور حیدری، شیخ الحدیث مفتی زر ولی خان ، شیخ الحدیث مولانا اسفند یار خان ، سینیٹر مولانا تنویر الحق تھانوی ، قاری شیر افضل ، مولانا عطاء الرحمن ، قاری محمد عثمان ، مولانا راشد محمود سومرو ، قاری اللہ داد اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔

    سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ فاٹا کے عوام کو ان کی مرضی اور منشاء کے مطابق حق دیا جائے اور ان سے پوچھ کر ان کی قسمت کا فیصلہ کیا جائے۔ مسلط کیے جانے والے کسی بھی فیصلے کا نتیجہ صحیح نہیں نکلے گا۔

    انہوں نے کہا کہ جمعیت کے قیام کے 100 سال پورے ہو رہے ہیں اور ان 100 سالوں میں جمعیت نے اہل مدارس اور اہل مذہب کے لیے قربانی دی ہے۔ جب بھی اہل مذہب پر مشکل آئے تو جمعیت نے ان کی جنگ لڑی۔ آج جمعیت کو علماء کی ضرورت ہے۔