Tag: ففٹی ففٹی

  • معین اختر: ایک عہد جو تمام ہوا، ایک نام جو دلوں میں‌ زندہ ہے!

    معین اختر: ایک عہد جو تمام ہوا، ایک نام جو دلوں میں‌ زندہ ہے!

    ہر دل عزیز معین اختر نے اسٹیج سے ریڈیو، ٹیلی ویژن اور پھر فلم تک کئی روپ بدلے اور سیکڑوں ایسے کردار نبھائے جو لازوال ثابت ہوئے اور مداحوں کا دل جیتا۔ معین اختر 2011ء میں آج ہی کے دن اس دنیا سے ہمیشہ کے لیے رخصت ہوگئے تھے۔

    پاکستان میں پرفارمنگ آرٹ، خاص طورپر نقالی کے فن کی بات کی جائے تو معین اختر کا کوئی ثانی نہ تھا۔ اس فن کو نہایت خوبی سے اپنی شناخت کا ذریعہ بناتے ہوئے معین اختر نے صدا کاری سے ادا کاری تک اپنی صلاحیتوں کو منوایا اور شہرت کے ہفت آسمان طے کیے۔

    وہ ایک ایسے ورسٹائل اور باکمال فن کار تھے جس نے اپنے فن کا شان دار مظاہرہ کیا اور اسٹیج اور ٹیلی ویژن ڈراموں میں کامیڈی ہی نہیں سنجیدہ کردار بھی اس عمدگی سے نبھائے کہ وہ ذہن پر نقش ہوگئے۔ صدا کار، ادا کار، گلوکار اور اسکرپٹ رائٹر کے ساتھ وہ میزبان کے طور پر اپنی برجستہ گوئی، حاضر جوابی، بذلہ سنجی کے سبب مقبول ہوئے اور مہمان سمیت حاضرین و ناظرین کی دل چسپی اور توجہ حاصل کی۔

    معین اختر کا تعلق کراچی سے تھا۔ انھوں نے 24 دسمبر، 1950 کو یہیں آنکھ کھولی۔ والد کی وفات کے بعد نوعمری میں معاش کے لیے دوڑ دھوپ شروع کی اور جلد وہ وقت آیا جب معین اختر کو ملک بھر میں پہچان مل گئی۔

    سولہ برس کی عمر میں‌ اسٹیج پر پہلی پرفارمنس سے حاضرین کے دل جیتنے والے معین اختر نے جب ٹیلی ویژن کی دنیا میں قدم رکھا تو گویا ان کی شہرت کو پَر لگ گئے۔ 70 کی دہائی میں معین اختر پاکستان بھر میں مقبول ہو چکے تھے۔

    مزاحیہ شوز ففٹی ففٹی، لوز ٹاک، ہاف پلیٹ، اسٹوڈیو ڈھائی اور روزی جیسا ٹی وی پلے ان کی شان دار پرفارمنس کی وجہ بہت پسند کیا گیا۔ معین اختر کا فنی سفر 45 سال پر محیط ہے جو ہر لحاظ سے شان دار اور متأثر کن رہا۔

    پرفارمنگ آرٹ کے اس بے تاج بادشاہ نے کئی معتبر ایوارڈز اپنے نام کیے۔ انھیں سرحد پار بھی بہت پسند کیا جاتا تھا۔ ہندوستان ہی نہیں‌ معین اختر بیرونِ ملک بھی اپنے اسٹیج شوز کی وجہ سے پہچانے گئے اور اردو داں طبقے میں انھیں بہت شہرت ملی۔ حکومتِ پاکستان کی جانب سے معین اختر کو ستارۂ امتیاز اور تمغۂ حسن کارکردگی سے نوازا گیا تھا۔

    معین اختر نقالی کے فن میں طاق تھے۔ انھوں نے کئی فن کاروں اور مشہور شخصیات کی آواز اور ان کے انداز کو اپنا حاضرین کو محظوظ کیا۔ ان کے مداحوں کی طویل فہرست میں پاکستان، بھارت کے علاوہ دنیا بھر کے نام وَر فن کار اور کئی مشہور شخصیات شامل ہیں۔

  • ہر دل عزیز معین اختر آج ہی کے دن ہم سے جدا ہوئے تھے

    ہر دل عزیز معین اختر آج ہی کے دن ہم سے جدا ہوئے تھے

    ہر دل عزیز فن کار معین اختر نے آج ہی کے روز اس دنیا سے ناتا توڑا تھا، اور مداح آج ان کی نویں برسی منارہے ہیں۔

    پاکستان میں پرفارمنگ آرٹ، خاص طورپر نقالی کے فن کی بات کی جائے تو معین اختر کا کوئی ثانی نہ تھا۔ اس فن کو نہایت خوبی سے اپنی شناخت کا ذریعہ بناتے ہوئے معین اختر نے صدا کاری سے ادا کاری تک اپنی صلاحیتوں کو منوایا اور شہرت کے ہفت آسمان طے کیے۔

    معین اختر جیسے فن کار صدیوں میں‌ پیدا ہوتے ہیں۔ اسٹیج سے ریڈیو تک، ریڈیو سے ٹیلی ویژن اور پھر فلم نگری تک معین اختر نے ہزاروں روپ بدلے، سیکڑوں کردار نبھائے اور وہ سبھی لازوال اور ذہنوں پر نقش ہیں۔

    انھیں ایک ایسے ورسٹائل آرٹسٹ اور باکمال فن کار کی حیثیت سے یاد کیا جاتا ہے جس نے اس نگری کے ہر شعبے میں تخلیقی اور شان دار کام کیا۔ اسٹیج اور ٹیلی ویژن ڈراموں میں کامیڈی کے ساتھ معین اختر نے سنجیدہ کردار بھی نبھائے۔ صدا کار، ادا کار، مختلف پروگراموں کے کام یاب میزبان، گلوکار اور اسکرپٹ رائٹر کی حیثیت سے بھی معین اختر نے اپنی قابلیت اور صلاحیتوں کو منوایا۔

    معین اختر کا تعلق کراچی سے تھا جہاں 24 دسمبر، 1950 کو آنکھ کھولی۔ اس بے مثال اداکار نے 2011 کو اسی شہر میں زندگی کا سفر تمام کیا۔

    معین اختر سولہ برس کے تھے جب اسٹیج پر پہلی پرفارمنس دی اور حاضرین کے دل جیت لیے۔ ٹیلی ویژن وہ میڈیم تھا جہاں قدم رکھتے ہی گویا ان کی شہرت کو پَر لگ گئے۔ 70 کی دہائی میں معین اختر پاکستان بھر میں پہچان بنا چکے تھے۔

    مزاحیہ شوز ففٹی ففٹی، لوز ٹاک، ہاف پلیٹ، اسٹوڈیو ڈھائی اور روزی جیسا ٹی وی پلے ان کی شان دار پرفارمنس کی وجہ بہت مقبول ہوا۔

    معین اختر کا فنی سفر 45 سال پر محیط ہے جسے ہر لحاظ سے شان دار اور متأثر کن کہا جاتا ہے۔

    پرفارمنگ آرٹ کے اس بے تاج بادشاہ نے کئی معتبر ایوارڈز اپنے نام کیے اور انھیں سرحد پار بھی بہت پسند کیا جاتا تھا۔ حکومتِ پاکستان کی جانب سے معین اختر کو ستارۂ امتیاز اور تمغۂ حسن کارکردگی سے نوازا گیا تھا۔

    معین اختر پاکستان کے ان آرٹسٹوں میں شمار ہوتے ہیں جنھوں نے دلوں پر راج کیا اور کبھی، کسی بھی روپ میں ان کے مداحوں کو ان کی پرفارمنس سے مایوسی نہیں ہوئی۔ معین اختر کے ساتھ فنِ نقالی اور اسٹیج پرفارمنس کا گویا ایک عہد بھی رخصت ہوگیا۔