Tag: فلسطین

  • بیلجیئم کا اقوام متحدہ میں فلسطینی ریاست تسلیم کرنے کا اعلان

    بیلجیئم کا اقوام متحدہ میں فلسطینی ریاست تسلیم کرنے کا اعلان

    برسلز (02 ستمبر 2025): بیلجیئم نے اقوام متحدہ میں فلسطینی ریاست تسلیم کرنے کا اعلان کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق فرانس، برطانیہ، آسٹریلیا اور کینیڈا کے بعد بیلجیئم نے بھی فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

    بیلجیئم کے وزیر خارجہ میکسم پریوٹ نے اعلان کیا ہے کہ بیلجیئم اس ماہ کے آخر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی (UNGA) میں ریاست فلسطین کو تسلیم کر لے گا۔

    انھوں نے اسرائیل پر سخت پابندیاں عائد کرنے کا بھی اعلان کیا، وزیر خارجہ نے منگل کو سوشل میڈیا پر لکھا کہ اسرائیل کے خلاف 12 سخت پابندیاں نافذ کی جا رہی ہیں، ان میں غیر قانونی اسرائیلی آبادکاریوں سے مصنوعات کی درآمد پر پابندی، اسرائیلی کمپنیوں کے ساتھ سرکاری معاہدوں کا دوبارہ جائزہ اور اسرائیلی پروازوں اور ٹرانزٹ پر پابندی سمیت دیگر شامل ہیں۔

    یہ اقدامات فلسطین خصوصاً غزہ میں جاری انسانی المیے اور اسرائیل کی جانب سے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزیوں کے جواب میں اٹھائے گئے ہیں۔

    امریکا کا فلسطینی پاسپورٹ کے حامل تمام افراد کو ویزا دینے سے انکار

    تاہم، بیلجیئم کے وزیر خارجہ نے یہ بھی کہا کہ غزہ سے آخری یرغمالی کی رہائی کے بعد ہی فلسطینی ریاست کو تسلیم کیا جائے گا اور یہ طے ہونے کے بعد کہ اب حماس کا فلسطین کے انتظام میں کوئی کردار نہیں رہا ہے۔ یاد رہے کہ بیلجیئم کے وزیر اعظم بارٹ ڈی ویور نے گزشتہ ماہ کہا تھا کہ فلسطین کو تسلیم کرنے کا تعلق سخت شرائط سے ہونا چاہیے۔

    جولائی کے آخر میں فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے اعلان کیا تھا کہ جب عالمی رہنما اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کریں گے تو فرانس فلسطینی ریاست کو تسلیم کرے گا۔ فرانس اور سعودی عرب 22 ستمبر کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے دوران فلسطین کو تسلیم کرنے سے متعلق اجلاس کی مشترکہ میزبانی بھی کریں گے۔ آسٹریلیا، کینیڈا اور برطانیہ نے بھی کہا ہے کہ وہ اس ماہ فلسطین کو تسلیم کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں لیکن بھی شرائط کے ساتھ۔

    اس سال اپریل تک تقریباً 147 ممالک، جو اقوام متحدہ کے 75 فی صد ارکان کی نمائندگی کرتے ہیں، پہلے ہی فلسطینی ریاست کو تسلیم کر چکے ہیں۔

  • نیوزی لینڈ بھی فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرنے پر تیار

    نیوزی لینڈ بھی فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرنے پر تیار

    برطانیہ کے بعد اب نیوزی لینڈ نے بھی فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرنے پر غور کرنا شروع کردیا ہے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق نیوزی لینڈ کے وزیر خارجہ ونسٹن پیٹرز کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ نیوزی لینڈ فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرنے پر غور کر رہا ہے۔

    اُن کا کہنا تھا کہ فلسطین کو تسلیم کرنے کا فیصلہ نیوزی لینڈ کی کابینہ ستمبر میں کرے گی۔

    واضح رہے کہ برطانیہ نے فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے کا مشروط اعلان کر دیا ہے جبکہ پرتگال، جرمنی اور مالٹا نے بھی فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے کا اشارہ دیا تھا۔

    یاد رہے کہ کینیڈا بھی اقوام متحدہ کے جنرل اسمبلی اجلاس میں فلسطینی ریاست کو مشروط طور پر تسلیم کرنے کا اعلان کر چکا ہے۔

    اس سے قبل اپنے بیان میں امریکی نائب صدر جے ڈی وینس کا کہنا تھا کہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں۔

    امریکی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ برطانیہ اور امریکا دنیا میں مزید امن لانے کے لیے بہت کچھ کر سکتے ہیں، مشرق وسطیٰ میں مقاصد کے حصول کے طریقہ کار پر ہمارا برطانیہ سے اختلاف ہو سکتا ہے۔

    آسٹریلیا جلد ہی فلسطین کو ریاست کو تسلیم کر لے گا، آسٹریلوی وزیراعظم کا اعلان

    جے ڈی وینس نے کہا کہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا کیا معنی رکھتا ہے، جب وہاں کوئی حکومت ہی موجود نہیں ہے، غزہ کے مسئلے کا حل تلاش کرنا چاہتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ امریکا کا بنیادی ہدف اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ حماس کبھی بھی اسرائیلی شہریوں پر دوبارہ حملہ نہیں کر سکے گی، ہمارے اہداف بہت واضح ہیں۔ ہم اسے بنانا چاہتے ہیں تاکہ حماس معصوم لوگوں پر حملہ نہ کر سکے۔ ہم غزہ میں انسانی مسائل کو حل کرنا چاہتے ہیں۔

  • آسٹریلیا جلد ہی فلسطین کو ریاست کو تسلیم کر لے گا، آسٹریلوی وزیراعظم کا اعلان

    آسٹریلیا جلد ہی فلسطین کو ریاست کو تسلیم کر لے گا، آسٹریلوی وزیراعظم کا اعلان

    برطانیہ، فرانس اور کینیڈا کے بعد آسٹریلیا نے بھی ستمبر میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے منصوبے کا اعلان کردیا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق  کینبرا میں پارلیمنٹ ہاؤس کے کابینہ اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے آسٹریلوی وزیر اعظم انتھونی البانی نے کہا کہ ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80ویں اجلاس میں آسٹریلوی حکومت فلسطین کو ایک خود مختار اور الگ ریاست کے طور پر تسلیم کرے گا۔

    انہوں نے پیر کو کہا کہ مشرق وسطی میں امن اور غزہ میں تنازعات، مصائب اور بھوک کے خاتمے کے لیے دو ریاستی حل انسانیت کی بہترین امید ہے۔

    یاد رہے کہ برطانوی وزیر اعظم نے ایک پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ ان کا ملک اس صورت میں اگلے ستمبر میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کر لے گا اگر اسرائیل نے غزہ کی پٹی میں خوفناک صورتحال کو ختم کرنے کے لیے بنیادی اقدامات نہیں کیے۔

    فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون نے 24 جولائی کو اعلان کیا تھا کہ ان کا ملک آئندہ ستمبر میں نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے دوران فلسطین کی ریاست کو تسلیم کر لے گا۔

    28 مئی 2024 کو سپین، ناروے اور آئرلینڈ نے فلسطین کی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان کیا۔ اس کے بعد اسی سال 5 جون کو سلووینیا نے ایسا ہی اعلان کردیا۔ یاد رہے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں 193 میں سے 149 ممالک نے فلسطین کو تسلیم کر لیا ہے۔

    دوسری جانب حماس کے زیرانتظام وزارت صحت کے مطابق ہفتے کے بعد سے، غزہ میں غذائی قلت کے نتیجے میں پانچ افراد جاں بحق ہو چکے ہیں، جس سے بھوک سے ہلاکتوں کی کل تعداد 217 ہو گئی ہے۔

    رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ 2023 سے اب تک اسرائیل کی فوجی مہم کے نتیجے میں مجموعی طور پر 61,000 سے زیادہ افراد سہید ہو چکے ہیں۔

  • 5 ممالک کے وزرائے خارجہ نے غزہ پر اسرائیلی قبضے کے پلان کی مذمت کر دی

    5 ممالک کے وزرائے خارجہ نے غزہ پر اسرائیلی قبضے کے پلان کی مذمت کر دی

    لندن (09 اگست 2025): 5 ممالک کے وزرائے خارجہ نے مشترکہ طور پر غزہ پر اسرائیلی قبضے کے پلان کی مذمت کر دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ، آسٹریلیا، جرمنی، اٹلی اور نیوزی لینڈ کے وزرائے خارجہ نے ایک مشترکہ بیان جاری کیا ہے، جس میں انھوں نے غزہ میں مزید بڑے فوجی آپریشن کے اسرائیلی فیصلے کو مسترد کر دیا۔

    مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ پانچوں ممالک فلسطین کے دو ریاستی حل پر عمل درآمد کے لیے متحد ہیں اور غزہ پر اسرائیلی قبضے کے پلان کی مذمت کرتے ہیں۔

    ادھر غزہ پر قبضے کے اسرائیلی منصوبے پر اقوام متحدہ نے سخت تشویش کا اظہار کیا ہے، اور رکن ممالک کی درخواست پر سلامتی کونسل کا اجلاس آج طلب کر لیا ہے۔


    اسرائیل کے غزہ شہر پر مکمل قبضے کے اعلان پر چین کا ردعمل


    یو این سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے اسرائیلی منصوبہ خطرناک قرار دے دیا، اور کہا کہ یہ منصوبہ بڑی تباہی کا باعث بنے گا، اس سے فلسطینیوں کی مشکلات بڑھ جائیں گی۔

    دوسری طرف فلسطین نے بھی عرب لیگ کا ہنگامی اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا ہے، جب کہ سعودی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اسرائیل بھوک، ظلم اور نسل کشی کے سنگین جرائم کا مرتکب ہو رہا ہے۔

  • مزید دو اہم ممالک نے فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے کا اشارہ دیدیا

    مزید دو اہم ممالک نے فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے کا اشارہ دیدیا

    کینیڈا، برطانیہ اور فرانس کے بعد مزید 3 یورپی ممالک پرتگال، جرمنی اور مالٹا نے بھی فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے کا اشارہ دے دیا۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق پرتگال کے وزیر خارجہ پاولو رینگل کا کہنا ہے کہ وہ آئندہ ماہ کے آغاز میں فلسطین کو تسلیم کرنے کی تیاری میں ہیں، مغربی ایشیاء کی صورتِ حال کو قریب سے مانیٹر کر رہے ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق پاولو رینگل کا کہنا تھا کہ پرتگال ایک خود مختار ملک ہے اور اس کی پالیسی دوسرے ملکوں سے الگ ہے۔

    جرمن وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ اگر دو ریاستی عمل کے لیے مذاکرات شروع نہ ہوئے تو جرمنی فلسطین کو تسلیم کرنے کے لیے غور پر مجبور ہوگا۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز کینیڈا بھی اقوام متحدہ کے جنرل اسمبلی اجلاس میں فلسطینی ریاست کو مشروط طور پر تسلیم کرنے کا اعلان کر چکا ہے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز فرانس اور دیگر 14 ممالک کی جانب سے دنیا بھر سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کی اپیل گئی تھی۔

    کینیڈا کے وزیرِاعظم مارک کارنی نے اعلان کیا ہے کہ کینیڈا ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔

    رپورٹس کے مطابق یہ ایک نمایاں پالیسی تبدیلی ہے، جسے کینیڈا کے وزیر اعظم نے دو ریاستی حل کے لیے ضروری قرار دیا۔

    کینیڈین وزیر اعظم نے وضاحت کی کہ کینیڈا کو امید تھی کہ دو ریاستی حل باہمی مذاکرات کے ذریعے حاصل کیا جا سکتا ہے، لیکن اب یہ طریقہ کار قابلِ عمل نہیں رہا۔

    کینیڈا کے فلسطین کو تسلیم کرنے سے متعلق اعلان پر امریکا اور اسرائیل کا ردعمل

    مارک کارنی کا کہنا تھا کہ فلسطینی صدر محمود عباس سے فون پر بات ہوئی، کینیڈا کا ارادہ ہے کہ وہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80ویں اجلاس میں فلسطین کو ریاست کے طور پر تسلیم کرے۔

  • فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے لیے اصولی طور پر تیار ہیں، ایک اور اہم ملک کا اعلان

    فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے لیے اصولی طور پر تیار ہیں، ایک اور اہم ملک کا اعلان

    سنگاپور (31 جولائی 2025): جنوب مشرقی ایشیا کے ملک سنگاپور نے بھی فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ایسا کرنے کے لیے اصولی طور پر تیار ہے۔

    منگل کے روز نیویارک میں فلسطین کے بارے میں اقوام متحدہ کی اعلیٰ سطح کی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سنگاپور کی وزارت خارجہ کے نائب سیکریٹری کیون چیوک نے کہا فلسطین کو تسلیم کرنے کے اقدام کا مطلب یہ ہونا چاہیے کہ دو ریاستی حل کی طرف پیش قدمی کو فروغ ملے۔

    انھوں نے کہا سنگاپور نے ہمیشہ اپنے وطن کے بارے میں فلسطینیوں کے حق کی حمایت کی ہے، جو کہ سلامتی کونسل کے متعلقہ قراردادوں کے عین مطابق ہے، فلسطین کے پرانے مسئلے کا یہی واحد پائیدار حل ہے اور ہم اس مقصد کے لیے اصولی طور پر فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے لیے تیار ہیں۔


    کیا فلسطین اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت حاصل کر سکتا ہے؟


    نائب سیکریٹری کیون چیوک نے کہا ہم غزہ میں مستقل جنگ بندی کی حمایت کرتے ہیں، اور غزہ کی تعمیر نو کی کوششوں میں تعاون کے لیے بھی آمادہ ہیں، غزہ میں فوری طور پر جنگ بندی کی جائے اور ہمارا اسرائیلی حکومت سے مطالبہ ہے کہ وہ فوری طور پر ضروری انسانی امداد کی فراہمی پر عائد تمام پابندیاں ختم کرے۔

    سنگاپوری عہدے دار کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ غزہ کے مریضوں کے علاج میں مدد کے لیے خطے میں ایک طبی ٹیم کی تعیناتی پر بھی غور کر رہے ہیں، اور چاہتے ہیں کہ مستقل جنگ بندی کے بعد غزہ کی تعمیر نو میں اپنا کردار ادا کریں۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل فرانس کے ایمانوئل میکرون، برطانیہ کے کیر اسٹارمر اور کینیڈا کے مارک کارنی نے اعلان کیا ہے کہ ان کے ممالک ستمبر میں فلسطین کو تسلیم کر لیں گے۔

  • کیا فلسطین اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت حاصل کر سکتا ہے؟

    کیا فلسطین اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت حاصل کر سکتا ہے؟

    برطانیہ اور فرانس کی جانب سے حمایت کے بعد فلسطینی ریاست کو عالمی سطح پر مزید تسلیم کیے جانے کے امکانات روشن ہو گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق جب فرانس نے گزشتہ ہفتے اعلان کیا کہ وہ ستمبر میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کر لے گا، اس کے بعد اقوام متحدہ میں فلسطین کی مکمل رکنیت کے امکانات نے نیا زور پکڑ لیا ہے۔

    برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر نے منگل کے روز کہا تھا کہ اگر اسرائیل نے غزہ کی صورت حال نہ بدلی تو برطانیہ ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں فلسطین کو ریاست تسلیم کر لے گا، انھوں نے مطالبہ کیا تھا کہ اسرائیل غزہ میں بحران کم کرنے کے لیے سنجیدہ اقدامات کرے۔


    برطانوی وزیراعظم کا ستمبر میں فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے کا اعلان


    اب یہ سلسلہ دراز ہوتا جا رہا ہے، فرانس اور برطانیہ کے بعد کینیڈا بھی فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے پر مشروط طور پر رضامند ہو گیا ہے، وزیر اعظم مارک کارنی نے اعلان کیا کہ کینیڈا ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔

    سنگاپور نے بھی کہا ہے کہ وہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے لیے اصولی طور پر تیار ہے اور اہم بات یہ ہے کہ اس طرح کے اقدام سے امن اور دو ریاستی حل کی جانب پیش رفت کو فروغ دینے میں مدد ملنی چاہیے۔

    فی الحال اقوام متحدہ میں فلسطینی اتھارٹی، جو فلسطینی عوام کی نمائندگی کرتی ہے، مکمل رکن نہیں بلکہ ایک ’’غیر رکن مبصر ریاست‘‘ کے طور پر موجود ہے۔ اس کے وفد کو رسمی طور پر ’’ریاستِ فلسطین‘‘ کہا جاتا ہے لیکن اسے جنرل اسمبلی میں ووٹ ڈالنے کا حق حاصل نہیں ہوتا۔

    نومبر 2012 میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے فلسطین کو ’’مبصر‘‘ سے بڑھا کر ’’غیر رکن ریاست‘‘ کا درجہ دیا تھا، جس کے حق میں 138 ممالک نے ووٹ دیا، صرف 9 نے مخالفت کی تھی، جب کہ 41 نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا تھا۔ مئی 2024 میں جنرل اسمبلی نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت کے لیے اہل قرار دے کر ایک بڑی پیش رفت کی اور سلامتی کونسل سے اس پر مثبت غور کی سفارش کی۔

    واضح رہے کہ نئی رکنیت کی خواہش مند ریاست پہلے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کو درخواست دیتی ہے، جو یہ معاملہ سلامتی کونسل کو بھیجتے ہیں۔ پھر ایک کمیٹی اس درخواست کا جائزہ لیتی ہے۔ اگر کم از کم 9 ممالک درخواست کی حمایت کریں اور مستقل اراکین (امریکا، روس، چین، فرانس، برطانیہ) میں سے کوئی ویٹو نہ کرے، تو معاملہ جنرل اسمبلی میں جاتا ہے، جہاں 2 تہائی اکثریت درکار ہوتی ہے۔ اقوام متحدہ میں شمولیت کے لیے سلامتی کونسل اور جنرل اسمبلی دونوں کی منظوری لازمی ہے۔

  • کینیڈا کے فلسطین کو تسلیم کرنے سے متعلق اعلان پر امریکا اور اسرائیل کا ردعمل

    کینیڈا کے فلسطین کو تسلیم کرنے سے متعلق اعلان پر امریکا اور اسرائیل کا ردعمل

    کینیڈا کے وزیر اعظم مارک کارنی ستمبر میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان کیا ہے جس پر امریکی صدر اور اسرائیل کا ردعمل آگیا ہے۔

    اے ایف پی کے مطابق وزیر اعظم مارک کارنی ستمبر میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان کیا ہے انہوں نے کہا کہ یہ اقدام اسرائیل-فلسطین تنازع کے دو ریاستی حل کی امید کو برقرار رکھنے کے لیے ضروری ہے، جو ایک طویل عرصے سے کینیڈا کا ہدف رہا ہے اور ’جو ہماری آنکھوں کے سامنے ختم ہو رہا ہے‘۔

    تاہم اس پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کینیڈا کو خبردار کیا ہے، ٹرمپ نے کہا کہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے کینیڈا کے فیصلے سے امریکا کے ساتھ جاری تجارتی معاہدے پر اثر پڑ سکتا ہے۔

    فرانس اور برطانیہ کے بعد ایک اور ملک نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے پر غور شروع کر دیا

    ٹرمپ نے ٹروتھ سوشل پر ایک پیغام میں کہا کہ ’واہ ! کینیڈا نے ابھی اعلان کیا ہے کہ وہ فلسطین کی ریاستی حیثیت کی حمایت کر رہا ہے، اس سے ہمارے لیے ان کے ساتھ تجارتی معاہدہ کرنا بہت مشکل ہو جائے گا اوہ، کینیڈا’

    دوسری جانب اسرائیل نے کینیڈین وزیر اعظم مارک کارنی کے اعلان کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ’حماس کی وحشیانہ بربریت کو جواز فراہم کرنے کی کوشش‘ ہے۔

  • اسرائیل نے فلسطین کو تسلیم کرنے کا برطانیہ کا فیصلہ مسترد کر دیا

    اسرائیل نے فلسطین کو تسلیم کرنے کا برطانیہ کا فیصلہ مسترد کر دیا

    تل ابیب (30 جولائی 2025): اسرائیل نے فلسطین کو تسلیم کرنے کا برطانیہ کا فیصلہ مسترد کر دیا ہے۔

    دی ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق تل ابیب نے ستمبر میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے برطانوی حکومت کے فیصلے کو مسترد کر دیا ہے، اور اس اقدام کو امریکی پیروی میں ’حماس کے لیے انعام‘ قرار دیا۔

    اسرائیلی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں دعویٰ کیا کہ فرانس کے اقدام اور اسرائیل کے اندر سیاسی دباؤ کے بعد عین اس وقت برطانوی حکومت کے مؤقف میں تبدیلی حماس کے لیے ایک انعام ہے، جو غزہ میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے لیے ایک فریم ورک کے حصول کی کوششوں کو نقصان پہنچاتی ہے۔

    برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر نے کہا ہے کہ اگر اسرائیل غزہ کی خوف ناک صورت حال کو ختم کرنے کے لیے ٹھوس اقدامات کرنے، جنگ بندی پر رضامندی اور طویل مدتی پائیدار امن کے لیے عزم اور دو ریاستی حل کے امکانات کو بحال کرنے میں ناکام رہتا ہے، تو اُن کی حکومت ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے لیے پیش قدمی کرے گی۔


    غزہ میں فلسطینیوں کی اموات 60 ہزار سے تجاوز کر گئیں، بوبی ٹریپ روبوٹس کے استعمال کا انکشاف


    گزشتہ ہفتے فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے تصدیق کی تھی کہ پیرس ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے دوران باضابطہ طور پر فلسطینی ریاست کو تسلیم کرے گا۔ اب تک اقوام متحدہ کے 193 رکن ممالک میں سے 149 نے فلسطین کو تسلیم کیا ہے – یہ تعداد اس وقت سے مسلسل بڑھ رہی ہے جب اکتوبر 2023 میں اسرائیل نے غزہ پر بمباری شروع کی تھی۔

  • غزہ میں فلسطینیوں کی اموات 60 ہزار سے تجاوز کر گئیں، بوبی ٹریپ روبوٹس کے استعمال کا انکشاف

    غزہ میں فلسطینیوں کی اموات 60 ہزار سے تجاوز کر گئیں، بوبی ٹریپ روبوٹس کے استعمال کا انکشاف

    غزہ: 7 اکتوبر 2023 سے غزہ کے خلاف جنگ شروع کرنے والی اسرائیلی افواج نے اب تک کم از کم 60،034 فلسطینیوں کو قتل کر دیا ہے، جسے عالمی سطح پر نسل کشی قرار دیا جا رہا ہے۔

    الجزیرہ کے مطابق فلسطین کے محصور علاقے غزہ پر قابض صہیونی فورسز کی دہشت گردی ختم نہ ہوئی، اسرائیلی فورسز دیر البلح میں رات بھر ڈرونز، روبوٹ اور ٹینکوں سے حملے کرتی رہی۔

    طبی ذرائع نے الجزیرہ کو بتایا کہ ضروری انسانی امداد کی فراہمی کے لیے ’’وقفے‘‘ کے دوران کم از کم 83 فلسطینیوں کو صبح سے شہید کر دیا گیا ہے اور درجنوں زخمی ہو گئے ہیں، جان سے مارے جانے والوں میں خوراک اور امداد کے متلاشی 33 فلسطینی بھی شامل ہیں، مغربی کنارے میں فائرنگ سے بھی 2 فلسطینی جانوں سے محروم کر دیے گئے۔


    برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی کا اسرائیل پر دباؤ بڑھانے کا اعلان


    7 اکتوبر دوہزار تیئس سے جاری اسرائیلی حملوں میں 662 دنوں میں مارے جانے والوں کی تعداد ساٹھ ہزار سے تجاوز کر گئی ہے، یعنی غزہ کے ہر 36 افراد میں سے ایک کو مار دیا گیا ہے، یعنی روزانہ 90 سے زائد فلسطینی مارے گئے۔

    147 فلسطینی بھوک سے ہلاک ہوئے کیوں کہ اسرائیل نے خوراک کی سپلائی بند کر رکھی ہے، ان مرنے والوں میں 88 بچے شامل ہیں۔ غزہ میں شدید غذائی قلت پر بین الاقوامی اداروں نے وارننگ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو بڑی تعداد میں اموات ہو سکتی ہیں۔

    الجزیرہ کے نمائندے نے مقامی لوگوں کے بیانات کے حوالے سے یہ انکشاف بھی کیا کہ اسرائیلی فوج فلسطینیوں کو مارنے کے لیے ٹینکوں اور ڈرونز کے ساتھ ساتھ بوبی ٹریپ روبوٹس بھی استعمال کر رہی ہے۔ الجزیرہ نے اندازہ لگایا کہ مارے گئے 60 ہزار انسان کیسے نظر آتے ہوں گے اگر انھیں ایک جگہ جمع کیا جائے، ایک تصویر کے ذریعے اس نے بتایا کہ دبئی کے برج خلیفہ میں 10 ہزار انسانوں کی گنجائش ہے، چناں چہ ان ساٹھ ہزار فلسطینیوں کے لیے 6 عدد برج خلیفہ درکار ہوں گے۔