Tag: فلسطین، القدس کی آزادی کی بات

  • اب اسلامی دنیا کو فلسطین، القدس کی آزادی کی بات کرنی ہوگی، مولانا فضل الرحمان

    اب اسلامی دنیا کو فلسطین، القدس کی آزادی کی بات کرنی ہوگی، مولانا فضل الرحمان

    جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے واشگاف الفاظ میں کہا ہے کہ اب اسلامی دنیا کو فلسطین اور القدس کی آزادی کی بات کرنی ہوگی۔

    مولانا فضل الرحمان کا کاتقریب سےخطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ مسلم دنیا اسرائیل کے معاملے پر تذبذب کا شکار کیوں ہوگئی ہے؟ حماس نے حملہ کرکے دوبارہ سے فلسطین کے تصفیے کو اجاگر کیا، حماس کے حملے سے فلسطین کو آزاد کرنے کا موضوع دوبارہ اوپر آگیا ہے، حماس نے حملہ کرکے اسرائیل کو تسلیم کرنے کے موضوع کو توڑ دیا ہے۔

    فضل الرحمان نے کہا کہ فلسطین سے آئے معزز مہمانوں کو خوش آمدید کہتا ہوں، لوگوں کے دماغ میں اسرائیل سے متعلق عجیب سوالات ڈالے جاتے ہیں۔ اسرائیل کے حوالے سے تاریخی حقائق کا یہ کچھ نہیں بتاتے۔

    انھوں نے کہا کہ حرمین الشریفین کی طرح مسجدالاقصیٰ کا مسئلہ بھی امت کا مسئلہ ہے، مسجدالاقصیٰ کی آزادی کیلئے ہر مسلمان کٹ مرنے کو تیار ہے۔

    جے یو آئی (ف) کے قائد نے کہا کہ آج کی صورتحال میں اسرائیل کو تسلیم کرنے کا کوئی جواز نہیں۔ کہا جاتا ہے اسرائیل حقیقت ہے، تسلیم کرنے میں کیاقباحت ہے، کہا جاتا ہے عربوں نے اسرائیل کو تسلیم کرلیا ہم کیوں نہ کریں۔

    خطہ فلسطین کا ذکر تاریخ میں ہزار سالوں تک مل سکتا ہے مگر خطہ اسرائیل کا کہیں نہیں۔ اسرائیل کے حق میں یو این قرارداد پر بانی پاکستان محمد علی جناح نے پہلا ردعمل دیا۔ محمدعلی جناح نے کہا تھا کہ اسرائیل ایک ناجائز ریاست ہے۔ جناح نے کہا اسرائیل کی صورت میں عربوں کے دل میں خنجر گھونپ دیا گی۔

    فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ اسرائیل نے 1967 میں گولان کی پہاڑیوں اور دیگرعلاقوں پر قبضہ کیا، اقوام متحدہ نے 1967 کی جنگ میں عرب علاقے پر قبضے کو ناجائز قرار دیا،

    انھوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت نے ایک دوسرے کو تسلیم کیا لیکن کشمیر پر تنازع برقرار ہے۔ روس نے افغانستان میں جنگ چھیڑ کرغلطی کی اور ٹوٹ گیا، سویت یونین کے ٹوٹنے پر امریکا ایک محوری نظام بن کرسامنے آیا،

    فضل الرحمان نے کہا کہ مصر نے اسرائیل کو تسلیم کیا تو اسرائیل نے صحرائے سینا کےعلاقے خالی کردیے۔ صیہونیت اور نسل پرستی ایک چیز ہے، نسل پرستی کے خلاف یو این قرارداد موجود ہے۔

    سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ آج اقوام متحدہ میں فلسطین سے متعلق قراردادیں کہاں ہیں، غزہ میں شہر برباد کردیے گئے، کوئی اسپتال اور دکان نہیں، پانی کے ذخائر ختم کردیے گئے۔

    انھوں نے کہا کہ امریکا انسانی حقوق کا علمبردار نہیں انسانی حقوق کا قاتل ہے، امریکا کو سپرپاور کیوں تسلیم کریں، وہ ہمارے پڑوس میں شکست کھاکر بھاگا ہے۔ مسلمانوں میں توہمت نہیں ہوسکی مگر جنوبی افریقا قتل عام پرعالمی عدالت انصاف میں گیا۔

    مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ملک میں شہباز شریف کی حکومت کب ہے؟ ملک میں حکومت جن کی ہے ان کی بات اب کرنی پڑے گی۔ اس اسمبلی نے اسرائیل کو تسلیم کرنے کی بات کی تو قوم اینٹ سے اینٹ بجادے گی۔