Tag: فلسطینی

  • سعودی عرب: 60 واں طیارہ غزہ کے لیے امدادی سامان لے کر روانہ

    سعودی عرب: 60 واں طیارہ غزہ کے لیے امدادی سامان لے کر روانہ

    سعودی عرب کی جانب سے فلسطینی عوام کے لیے امدادی کارروائیوں کا سلسلہ تسلسل کے ساتھ جاری ہے، شاہ سلمان مرکز برائے امداد و انسانی خدمات کے تحت 60 ویں خصوصی پرواز مصر کے العریش کے انٹرنیشنل ایئرپورٹ پہنچ گئی۔

    سعودی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امدادی سامان سعودی وزارت دفاع اور مصر میں سعودی سفارتخانے کے اشتراک سے شاہ سلمان مرکز کی جانب سے روانہ کی گئی۔

    رپورٹس کے مطابق امدادی سامان میں فوڈ باسٹکس ہیں جنہیں غزہ میں متاثرہ فلسطینیوں تک جلد پہنچایا جائے گا۔

    سعودی عرب کا یہ اقدام غزہ کی پٹی کے فلسطینی شہریوں کو شاہ سلمان مرکز کے ذریعے فراہم کی جانے والی سعودی امداد کا حصہ ہے تاکہ قحط کی سنگین صورتحال اور غزہ کے رہائشیوں کے مصائب کو دور کیا جاسکے۔

    شاہ سلمان مرکز کا کہنا ہے کہ امداد کا یہ سلسلہ جاری رہے گا تاکہ جنگ اور محاصرے کے شکار فلسطینی بھائیوں کی زیادہ سے زیادہ مدد کی جاسکے۔

    دوسری جانب حماس القسام بریگیڈز کے ترجمان ابو عبیدہ نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیل کا غزہ کی پٹی پر قبضے کا منصوبہ ”اس کی سیاسی اور عسکری قیادت کے لیے تباہ کن ثابت ہو گا”۔

    ابو عبیدہ نے ٹیلی گرام پر حماس کی طرف سے شیئر کی گئی ایک پوسٹ میں کہا کہ اور دشمن کی فوج اپنے سپاہیوں کے خون سے قیمت ادا کرے گی۔

    غزہ سٹی پر قبضے کا آغاز، اسرائیلی کارروائی پر یورپی وزرائے خارجہ کا سخت ردعمل

    ترجمان نے یہ بھی متنبہ کیا کہ اگرچہ حماس اسرائیلی اسیران کی زندگیوں کو ”اپنی بہترین صلاحیت کے مطابق”محفوظ رکھے گی لیکن انہیں غزہ میں فلسطینی گروپ کے جنگجوؤں کی طرح ہی خطرات لاحق ہیں۔

    ابو عبیدہ نے کہا کہ اسرائیلی فوج اور حکومت کسی بھی قیدی کی موت کی ”مکمل ذمہ داری اٹھائے گی“۔

  • اسرائیل کی غزہ میں امداد کیلئے جمع ہونے والے فلسطینیوں پر فائرنگ، مزید 11 شہید

    اسرائیل کی غزہ میں امداد کیلئے جمع ہونے والے فلسطینیوں پر فائرنگ، مزید 11 شہید

    اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ میں بربریت کا سلسلہ تاحال جاری ہے، امداد کیلئے جمع ہونے والے فلسطینیوں پر اندھا دھند فائرنگ کردی، جس کے باعث 11فلسطینی شہید ہوگئے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق امدادی کارکنوں اور طبی ماہرین کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ گزشتہ روز غزہ پر اسرائیلی فائرنگ اور حملوں میں کم از کم 33 افراد شہید ہوئے، جن میں 11 فلسطینی بھی شامل ہیں۔

    رپورٹس کے مطابق حماس کے زیر انتظام سول ڈیفنس ایجنسی کے ترجمان نے بتایا کہ اسرائیلی فوج نے ہزاروں افراد پر فائرنگ کی اور متعدد گولے داغے، یہ لوگ مرکزی صلاح الدین روڈ پر امداد کے منتظر تھے۔

    اسرائیلی فوج نے شمالی اور جنوبی غزہ میں بھی حملے کیے جس کے نتیجے میں 19 افراد جام شہادت نوش کرگئے۔

    فلسطینی وزرات صحت کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں کم از کم 140 افراد شہید ہوگئے۔

    دوسری جانب اسرائیلی فوج نے تصدیق کی ہے کہ اس کے لڑاکا طیاروں نے ایران کے شہر خنداب میں اراک جوہری ری ایکٹر پر حملہ کیا ہے۔

    قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج نے اپنے بیان میں کہا کہ لڑاکا طیاروں نے رات بھر ایران کے درجنوں مقامات پر حملہ کیا جن میں اراک ہیوی واٹر جوہری ری ایکٹر بھی شامل ہے۔

    فوج نے دعویٰ کیا کہ حملے میں خاص طور پر ری ایکٹر کی کور سیل کو نشانہ بنایا جو پلوٹونیم کی پیداوار میں ایک اہم جزو ہے۔

    اسرائیل نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ نطنز میں جوہری ہتھیاروں کے مقام کو نشانہ بنایا اور بیلسٹک میزائلوں کیلیے ضروری اجزاء تیار کرنے والی متعدد فیکٹریوں پر حملے کیے۔

    ایران کے حملے میں تل ابیب کا اسپتال تباہ، نیتن یاہو کی ایران کو دھمکی

    اس کے علاوہ اسرائیلی فوج نے تہران میں ایران کے داخلی سلامتی کے ہیڈ کوارٹر کو بھی نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا، ایران کے شہر کراج اور پیام ہوائی اڈے کے قریب حملے کئے گئے جبکہ ایرانی فورسز کا کہنا ہے کہ متعدد اسرائیلی ڈرونز مار گرائے گئے۔

  • امریکی سفارت خانے نے فلسطینیوں کو لیبیا منتقل کرنے کے منصوبے کی رپورٹ کی تردید کر دی

    امریکی سفارت خانے نے فلسطینیوں کو لیبیا منتقل کرنے کے منصوبے کی رپورٹ کی تردید کر دی

    طرابلس: امریکی سفارت خانے نے فلسطینیوں کو لیبیا منتقل کرنے کے منصوبے کی رپورٹ کی تردید کر دی ہے۔

    الجزیرہ کے مطابق لیبیا میں امریکی سفارت خانے نے این بی سی نیوز کی اس رپورٹ کی تردید کی ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ فلسطینیوں کو غزہ کی پٹی سے لیبیا منتقل کرنے کے منصوبے پر کام کر رہی ہے۔

    ایکس پر ایک مختصر پوسٹ میں سفارت خانے نے کہا: ’’غزہ کے باشندوں کو لیبیا منتقل کرنے کے مبینہ منصوبوں کی رپورٹ غلط ہے۔‘‘

    جمعرات کو این بی سی نیوز نے کہا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ غزہ کی پٹی سے 10 لاکھ فلسطینیوں کو مستقل طور پر لیبیا منتقل کرنے کے منصوبے پر کام کر رہی ہے، میڈیا ادارے نے اس معاملے کی معلومات رکھنے والے پانچ افراد کا حوالہ دیا تھا، جن میں دو براہ راست علم رکھنے والے اور ایک سابق امریکی اہلکار تھا۔

    طرابلس میں قائم بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ قومی اتحاد کی حکومت نے ابھی تک اس رپورٹ پر کوئی تبصرہ جاری نہیں کیا ہے۔ یہ بات بھی قابل غور ہے کہ ٹرمپ پہلے کہہ چکے ہیں کہ وہ چاہتے ہیں کہ امریکا غزہ کی پٹی کو اپنے قبضے میں لے اور اس کی فلسطینی آبادی کو دوسری جگہ پر آباد کرے۔


    یحییٰ سنوار کے بھائی القسام کے کمانڈر محمد سنوار بھی ساتھیوں سمیت سرنگ میں شہید


    فلسطینیوں نے غزہ چھوڑنے کے کسی بھی منصوبے کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے اس طرح کے خیالات کا 1948 کے نقبہ سے موازنہ کیا، جب اس جنگ میں لاکھوں لوگوں کو اپنے گھروں سے بے دخل کر دیا گیا تھا، جس کی وجہ سے اسرائیل کی تخلیق ہوئی۔

  • بھوک اور پیاس سےغزہ والے دم توڑنے لگے، 57 فلسطینی جاں بحق

    بھوک اور پیاس سےغزہ والے دم توڑنے لگے، 57 فلسطینی جاں بحق

    غزہ: بھوک اور پیاس سےغزہ والے دم توڑنے لگے ہیں، 57 فلسطینی جاں بحق ہو گئے۔

    الجزیرہ کے مطابق بین الاقوامی برادری غزہ میں امداد بحال نہ کرا سکی، 2 ماہ سے اسرائیل نے محصور علاقے میں امداد نہیں آنے دی، جس کی وجہ سے لاکھوں لوگوں کی زندگیاں داؤ پر لگی ہیں۔

    فلسطینی حکام کا کہنا ہے کہ غذا کی قلت کے سبب اب تک ستاون افراد زندگی ہار چکے ہیں۔ غزہ کے سرکاری میڈیا آفس نے ہفتے کے روز کہا کہ جاں بحق افراد میں بچوں کے ساتھ ساتھ بیمار اور بوڑھے بھی شامل ہیں، اسرائیل جنگ کے ہتھیار کے طور پر بھوک کو استعمال کر رہا ہے، بین الاقوامی برادری اسرائیل پر سرحدیں دوبارہ کھولنے اور امداد کی اجازت دینے کے لیے دباؤ ڈالے۔

    بین الاقوامی تنظیموں کا کہنا ہے کہ غزہ کی سرحد پر کھانے اور پانی کے ہزاروں ٹرک کھڑے ہیں، لیکن اسرائیل داخلے کی اجازت نہیں دے رہا۔ اقوام متحدہ کی امدادی ایجنسی انروا کا کہنا ہے کہ علاقے میں آٹے کا ذخیرہ ختم ہو چکا ہے، 75 فی صد افراد کو پانی تک میسر نہیں ہے۔


    قومی سلامتی کے برطرف مشیر والٹز نے ٹرمپ سے ملاقات سے قبل کس سے رابطہ کیا تھا؟ امریکی اخبار کا انکشاف


    یونیسف کا کہنا ہے کہ 4 ماہ میں 9000 بچے خوارک کی کمی سے دو چار ہوئے ہیں، جنھیں طبی امداد دی گئی۔

    واضح رہے کہ اسرائیلی جارحیت برقرار ہے، گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران اسرائیلی بمباری میں 3 بچوں سمیت 45 فلسطینی شہید ہوئے، رفح میں رہائشی عمارت پر بم برسائے گئے، خان یونس میں اسرائیلی حملے میں 11 فلسطینی شہید ہوئے۔ دوسری طرف اسرائیل فورسز نے غزہ میں جنگ کا دائرہ وسیع کرنے کا عندیہ دے دیا ہے، جس کے لیے مزید نفری طلب کر لی گئی ہے۔

  • غزہ پر اسرائیل کے وحشیانہ حملے، مزید 39 فلسطینی شہید

    غزہ پر اسرائیل کے وحشیانہ حملے، مزید 39 فلسطینی شہید

    فلسطینی وزارت صحت کا اپنے بیان میں کہنا ہے کہ گرشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فورسز کے وحشیانہ حملوں میں مزید 39 فلسطینی جام شہادت نوش کرگئے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق فلسطینی وزارت صحت کے جاری شدہ بیان کے مطابق ان حملوں میں 62 فلسطینی زخمی بھی ہوگئے۔

    وزارت صحت کا کہنا ہے کہ جنگ بندی کے خاتمے کے بعد سے اب تک ایک ہزار 864 فلسطینی شہید اور 4 ہزار 890 فلسطینی زخمی ہوئے ہیں۔

    اکتوبر 2023 سے اب تک 51 ہزار 931 فلسطینی شہید اور ایک لاکھ 16ہزار 931 فلسطینی زخمی ہوچکے ہیں۔

    واضح رہے کہ اسرائیلی بربریت کا شکار غزہ میں غذائی قلت اتنی شدت اختیار کر گئی ہے کہ وہاں لوگ کچھوے کھانے پر مجبور ہو گئے ہیں۔

    ڈیڑھ سال سے جاری اسرائیلی جارحیت کے باعث غزہ میں انسانی صورتحال انتہائی خوفناک ہوگئی ہے اور صہیونی ریاست کی جانب سے امدادی رسد پر پابندی کے باعث غذائی قلت اس قدر شدید ہوگئی ہے کہ مظلوم فلسطینی کچھوے کھانے پر مجبور ہو گئے ہیں۔

    عرب نیوز کے مطابق جنگ زدہ غزہ کی پٹی میں لوگ نہ صرف خود بلکہ اپنے بچوں کو بھی کچھوے کا گوشت کھلانے پر مجبور ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق کئی خاندان ایسے ہیں جو اپنے بچوں کو کچھوے کا گوشت بھیڑ کا گوشت کہہ کر کھلا رہے ہیں۔

    ایسی ہی ایک مجبور 61 سالہ ماجدہ نے بتایا کہ بچے کچھوے کھانے سے ڈر رہے تھے، لیکن ہم نے انہیں بتایا کہ یہ بچھڑے کے گوشت کی طرح لذیذ ہوتا ہے۔ اس کے باوجود کچھ بچوں نے اس کو نہیں کھایا۔

    جنگ کے باعث بے گھر ہونے والی ماجدہ نے بتایا کہ غزہ میں خوراک کا بحران ہے اور متبادل روایتی خوراک نہ ہونے کے باعث اس نے تیسری بار کچھوے کا گوشت پکایا ہے۔

    میانمار زلزلے کے بعد ناسا سائنسدانوں کا ہولناک انکشاف

    انہوں نے کہا کہ تمام راستے بند ہیں اور مارکیٹ میں کچھ بھی نہیں ہے۔ میں نے سبزی کے دو چھوٹے تھیلے خریدے لیکن گوشت دستیاب نہیں تھا۔

  • ’غزہ سے 19 لاکھ فلسطینیوں کو جبری طور پر بے دخل کیا گیا‘

    ’غزہ سے 19 لاکھ فلسطینیوں کو جبری طور پر بے دخل کیا گیا‘

    غزہ میں اسرائیلی فوج جہاں مظلوم فلسطینیوں کا قتل عام کر رہی ہے وہیں 19 لاکھ فلسطینیوں کو جبری طور پر غزہ سے بے دخل کر دیا گیا ہے۔

    عرب میڈیا کے مطابق اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی برائے فلسطینی پناہ گزین (انروا) کا کہنا ہے کہ غزہ سے تقریباً 19 ملین افراد جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں کو زبردستی بے دخل کیا گیا ہے۔

    انروا کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزی نے نقل مکانی کی ایک اور لہر کو جنم دیا ہے، جس سے اب تک ایک لاکھ 42 ہزار سے زائد افراد متاثر ہوچکے ہیں۔

    واضح رہے کہ اسرائیل نے ماہ رمضان کے دوران جنگ بندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے 18 مارچ کو غزہ کی پٹی میں اپنی فوجی کارروائیاں دوبارہ شروع کیں۔

    اسرائیلی فوج نے حالیہ جنگ بندی کے بعد زمینی اور فضائی حملوں میں سینکڑوں بچوں سمیت ہزار سے زائد فلسطینیوں کو شہید کر دیا جب کہ سات اکتوبر 2023 سے جاری صہیونی ریاست کی بربریت اب تک 50 ہزار سے زائد فلسطینیوں کی زندگیاں نگل چکی ہے۔

    https://urdu.arynews.tv/gaza-israel-rafah-attack/

  • غزہ میں رات بھر اسرائیلی حملے، 5 بچوں سمیت 12 فلسطینی شہید

    غزہ میں رات بھر اسرائیلی حملے، 5 بچوں سمیت 12 فلسطینی شہید

    غزہ میں رات بھر اسرائیلی حملوں کا سلسلہ جاری رہا، جس کے نتیجے میں پانچ بچوں سمیت 12 فلسطینی شہید ہوگئے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق اسرائیلی فورسز نے جبالیہ میں گھر پر بمباری کی، جس کے باعث چھ ماہ کے بچے سمیت والدہ بھی شہید ہوگئیں، جنوبی غزہ میں رہائشی عمارت اور نصیرات میں مہاجرین کیمپ کو نشانہ بنایا گیا۔

    اسرائیلی فورسز کی جانب سے رفح کے گھروں پر ڈرون حملے کئے گئے، اسرائیلی ٹینک خان یونس تک پہنچ گئے، بیت لاحیہ میں فائرنگ سے متعدد فلسطینی زخمی ہوئے۔

    مصر نے جنگ بندی کیلئے نیا منصوبہ حماس اور اسرائیل کو پیش کردیا، جس کے مطابق پانچ اسرائیلی یرغمالیوں کے بدلے عارضی جنگ بندی اور غزہ میں امداد کی بندش کھولی جائے گی۔

    دوسری جانب حزب اللہ کے عہدیدار کا کہنا ہے کہ گروپ اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی کے لیے پُرعزم ہے۔

    وادی بیکا میں حزب اللہ کے ایک عہدیدار حسین النمر نے لبنانی ریاست سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ نومبر میں نافذ ہونے والی جنگ بندی کی اسرائیلی خلاف ورزیوں سے نمٹے۔

    لبنان کی قومی خبر رساں ایجنسی کے مطابق النمر نے کہا ہے کہ ہم حکمت کے تحت اسرائیلی دشمن کے ساتھ جنگ بندی کے لیے پرعزم ہیں، نہ کہ کمزوری کی پوزیشن سے۔

    پچھلے ہفتے، اسرائیل نے لبنان بھر میں درجنوں فضائی حملے کیے جس میں کم از کم آٹھ افراد مارے گئے۔

    اسرائیلی سرحدی شہر میٹولا کی طرف راکٹ داغے گئے تھے جس پر حزب اللہ نے راکٹ حملے میں ملوث ہونے کی تردید کی ہے۔

    امریکا کی یمن میں حوثیوں کے 17 مقامات پر شدید بمباری

    النمر نے کہا کہ ”راکٹوں کے مشتبہ حملے نے اسرائیلی دشمن کو لبنان پر حملہ کرنے کا بہانہ فراہم کیا، حالانکہ اسے کسی ’بہانے‘ کی ضرورت نہ بھی ہو۔

  • محمود خلیل کی گرفتاری یہودیوں کی حفاظت یا کچھ اور؟ امریکی دفتر خارجہ کے سابق افسر کا نیا انکشاف

    محمود خلیل کی گرفتاری یہودیوں کی حفاظت یا کچھ اور؟ امریکی دفتر خارجہ کے سابق افسر کا نیا انکشاف

    واشنگٹن: امریکی دفتر خارجہ کے سابق ذمہ دار اینڈریو ملر نے دعویٰ کیا ہے کہ محمود خلیل کو اس لیے غیر قانونی حراست میں نہیں لیا گیا ہے کہ یہودیوں کو تحفظ کا احساس فراہم کیا جا سکے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق سوشل میڈیا پلیٹ فارم X پر جمعرات کو اپنی پوسٹ میں اینڈریو ملر نے کہا صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو یہودیوں کی کوئی پروا نہیں ہے، محمود خلیل کی غیر قانونی حراست یہودیوں کے تحفظ کے لیے ہرگز نہیں، بلکہ یہ حراست اس لیے ہے تاکہ آئندہ دنوں میں آزادئ اظہار پر سخت حملے کیے جا سکیں۔

    انھوں نے خبردار کیا کہ امریکا میں اظہار رائے پر پابندی کا دور آنے والا ہے، ملر نے کہا بدقسمتی سے ہم اس وقت ایسے راستے پر ہیں جو اظہار رائے پر پابندی کی طرف جاتا ہے، ایسا حملہ ہمیشہ کمزور طبقات کے اظہار رائے کو روکنے سے شروع ہوتا ہے اور پھر سب کو لپیٹ میں لے لیتا ہے۔

    واضح رہے کہ غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف کولمبیا یونیورسٹی میں ہونے والے مظاہروں میں محمود خلیل کی شخصیت سامنے آئی تھی، تاہم ٹرمپ انتظامیہ نے جب انھیں ملک بدری کے لیے گرفتار کیا تو اب وہ عالمی توجہ کا مرکز بن گئے ہیں۔ محمود بدھ کو عدالتی سماعت کے بعد لوزیانا میں نظر بند کیے گئے ہیں۔ اس کیس نے کالج کیمپس میں آزادانہ تقریر اور اس قانونی عمل کے بارے میں سوالات اٹھائے ہیں جو امریکی مستقل رہائشی کو ملک بدر کرنے کی اجازت دے گا۔

    محمود خلیل کولمبیا فلسطینی

    محمود خلیل کی گرفتاری پر مظاہرین کا ٹرمپ ٹاور کی لابی پر قبضہ، 100 کے قریب مظاہرین گرفتار

    دوسری طرف حقوق اور مسلم تنظیموں نے ڈونلڈ ٹرمپ کے ان ریمارکس کی شدید مذمت کی ہے جس میں انھوں نے سینیٹر چک شومر کے بارے میں کہا تھا کہ وہ اب یہودی نہیں رہے بلکہ فلسطینی بن گیا ہے۔ کئی گروپوں نے چک شومر پر اس ’حملے‘ کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور کہا ہے کہ ان کو فلسطینی کہنا فلسطینیوں کی توہین ہے۔

    کولمبیا یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والا محمود خلیل زیر حراست ہیں، اور ان کی بیمار بیوی کولمبیا رہائشی کالونی میں مقیم ہیں، جب کہ ٹرمپ انتظامیہ کی کوشش ہے کہ وہ خلیل کو امریکا سے ڈی پورٹ کر دے، حالاں کہ محمود کے پاس امریکا میں مستقل رہنے کا قانونی جواز موجود ہے۔

    محمود کو امریکا سے ڈی پورٹ کرنے پر اسرائیل نے کافی اطمینان کا اظہار کیا ہے، تاہم دںیا بھر کے آزادی پسند اور انسانی حقوق پر یقین رکھنے والے رہنما اس امریکی اقدام کی مذمت کر رہے ہیں۔

  • 24  برس بعد جیل سے رہا فلسطینی پر مسجد اقصیٰ میں داخلے پر پابندی

    24 برس بعد جیل سے رہا فلسطینی پر مسجد اقصیٰ میں داخلے پر پابندی

    غزہ : 24 برس بعد جیل سے رہا فلسطینی پر مسجد اقصیٰ میں داخلے پر پابندی لگا دی، مسجد اقصیٰ میں نماز پڑھنے کی خواہش مگر صہیونی فوج رکاوٹ بن گئی۔

    تفصیلات کے مطابق غزہ میں اسرائیلی جارحیت جاری ہے ، اسرائیل نے چوبیس برس بعد جیل سےرہا فلسطینی پرمسجد اقصیٰ میں داخلے پر پابندی لگادی۔

    مقبوضہ بیت المقدس کا بزرگ حمزہ رمضان المبارک میں دور سے قبلہ اول کو حسرت سے دیکھتا رہتا ہے، مسجد اقصیٰ میں نماز پڑھنے کی خواہش ہے لیکن صہیونی فوج رکاوٹ بنی ہوئی ہے۔

    مزید پڑھیں : مسجد اقصیٰ میں فلسطینیوں کا داخلہ محدود کردیا

    یاد رہے اسرائیل نے مسجد اقصی میں فلسطینیوں کے داخلے کو محدود کردیا تھا، ماہ رمضان میں صرف 55 سال سے بڑے مرد، 50 سال سے بڑی خواتین اور 12 سال یا اس سے چھوٹے بچوں کو مسجد اقصیٰ میں داخلے کی اجازت ہوگی۔

    رپورٹ کے مطابق قیدیوں کے تبادلے کے تحت رہا فلسطینیوں کو مسجد اقصیٰ میں داخل ہونے کی اجازت نہیں ہوگی، مسجد اقصیٰ جانے والے راستوں پر مزید 3 ہزار اسرائیلی پولیس اہلکار تعینات کیے جائیں گے۔

    جمعہ کی نماز کے لیے نمازیوں کی تعداد کم کرکے 10 ہزار کر دی جائے گی، وہ لوگ جو مسجد آنا چاہیں گے انہیں آنے سے قبل اسرائیلی حکام کو درخواست دینا ہوگی۔

  • اسرائیلی فوج نے ناکامی کا اعتراف کرلیا، تفصیلات جاری

    اسرائیلی فوج نے ناکامی کا اعتراف کرلیا، تفصیلات جاری

    تل ابیب: اسرائیلی فوج نے فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کے مقبوضہ فلسطینی علاقوں پر 7 اکتوبر 2023 کے حملے میں اپنی مکمل ناکامی کا اعتراف کرلیا۔

    اسرائیل فوج کی جانب سے جاری کردہ ناکامیوں کی تفصیلات میں انکشاف کیا گیا ہے کہ اسرائیل حماس سے متعلق بڑی غلط فہمی میں مبتلا تھا، اسرائیلی فوج نے حماس کے ارادوں کا غلط اندازہ لگایا۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ اسرائیلی فوج اس گمان میں رہے کہ حماس حملہ نہیں کرسکتا، اسرائیلی فورسزنے حماس کی طاقت کو نظرانداز کیا اور اچانک حملے سے نمٹنے کیلئے تیاری نہیں کی۔

    رپورٹ کے مطابق حماس کی جانب سے حملے سے چند گھنٹے سے پہلے اشارے بھی ملے کہ کچھ گڑ بڑ ہے، لیکن اسرائیلی فورسز نے کچھ نہیں کیا اور سات اکتوبر کی صبح تک میٹنگز کرتے رہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج یہ سمجھتی رہی کہ جدید ٹیکنالوجی سے لیس سرحدی باڑ خطرے کو روکنے کے لیے کافی ہوگی۔

    خیال رہے کہ برسوں سے جاری اسرائیلی ظلم وستم کے ردعمل میں 7 اکتوبر 2023 کو حماس سمیت دیگر فلسطینی مزاحمتی تنظیموں نے اسرائیل پر ہزاروں راکٹس فائر کیے اور سرحد پر قائم باڑ توڑ کر مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں قائم اسرائیلی آبادیوں اور فوجیوں پر حملہ کیا۔

    اس حملے کے  نتیجے میں ایک ہزار سے زائد اسرائیلی ہلاک ہوئے اور سیکڑوں اسرائیلی شہریوں اور فوجیوں کو یرغمال بنا کر غزہ لایا گیا تھا۔

    7  اکتوبر کے حملوں کو جواز بنا کر اسرائیل نے اگلے ہی دن سے غزہ کے شہریوں پر بدترین فضائی بمباری کا آغاز کیا اور ساتھ ہی کچھ دن بعد زمینی کارروائی بھی شروع کردی جو 19 جنوری 2025 کو ایک جنگ بندی معاہدے کے نتیجے میں رکی تاہم اسرائیلی فوج اب بھی غزہ کے اندر اسرائیلی سرحد کے قریب کچھ علاقوں میں موجود ہے۔