Tag: فلسطینیوں کی بے دخلی

  • سعودیہ، مصر اور اردن نے فلسطینیوں کی بے دخلی کا منصوبہ مسترد کردیا

    سعودیہ، مصر اور اردن نے فلسطینیوں کی بے دخلی کا منصوبہ مسترد کردیا

    سعودیہ، مصر اور اردن نے فلسطینیوں کی بے دخلی کا امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا منصوبہ مسترد کردیا۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق مصر نے فلسطینیوں کو بے دخل کئے بغیر غزہ کی تعمیر نو کا جامع منصوبہ پیش کرنے کا اعلان کردیا۔

    مصری وزارت خارجہ کے مطابق خطے میں جامع اور منصفانہ امن تک پہنچنے کے لیے امریکی صدر ٹرمپ کے ساتھ تعاون کے منتظر ہیں۔

    اردن کے شاہ عبداللّٰہ کا کہنا تھا کہ امریکی صدر ٹرمپ سے ملاقات کے دوران غزہ سے فلسطینیوں کی نقل مکانی مسترد کرنے کا اعادہ کیا۔

    انہوں نے بتایا کہ دو ریاستی حل کی بنیاد پر امن کا حصول ہی علاقائی استحکام کو یقینی بنانے کا راستہ ہے، غزہ جنگ بندی برقرار رکھنے کے لیے امریکا اور اسٹیک ہولڈرز کی طرف دیکھتے ہیں۔

    شاہ عبداللّٰہ کا کہنا تھا کہ ہم وہ کریں گے جو ہمارے ملک کے لیے بہتر ہوگا، غزہ سے 2000 بیمار فلسطینی بچوں کو اردن بلائیں گے۔

    دوسری جانب اسرائیلی وزیر دفاع یسرائیل کاٹز نے فوج کو غزہ میں کسی بھی ممکنہ صورتحال کے لیے الرٹ رہنے کی ہدایت جاری کی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق اسرائیلی وزارت دفاع نے حماس کے اس اعلان کے بعد ایک بیان جاری کیا کہ اس نے قیدیوں کے تبادلے کا چھٹا دور، جو 15 فروری کو ہونا تھا، تاحکم ثانی معطل کر دیا ہے۔

    ٹرمپ کے اشتعال انگیز بیانات پر ایران کا سخت رد عمل

    اسرائیلی وزیر دفاع کی جانب سے یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ حماس کا اسرائیلی قیدیوں کی رہائی روکنے کا اعلان جنگ بندی اور قیدیوں کے باہمی تبادلے کے معاہدے کی مکمل خلاف ورزی ہے،انہوں نے اسرائیلی فوج کو غزہ میں کسی بھی ممکنہ صورتحال کے لئے اعلی سطح پر تیار رہنے کی ہدایت کی ہے۔

  • فلسطینیوں کی غزہ سے بے دخلی : سعودی عرب کی شدید مذمت

    فلسطینیوں کی غزہ سے بے دخلی : سعودی عرب کی شدید مذمت

    ریاض : سعودی عرب کی وزراء کونسل نے فلسطینی عوام کی بے دخلی سے متعلق انتہا پسند اسرائیلی بیانات کو سختی سے مسترد کردیا۔

    سعودی گزٹ کی رپورٹ کے مطابق ریاض میں ولی عہد اور وزیر اعظم شہزادہ محمد بن سلمان کی صدارت میں کابینہ کا اجلاس منعقد ہوا۔

    اجلاس میں سعودی عرب کی وزراء کونسل کی جانب سے فلسطینی عوام کی ان کی سرزمین سے بے دخلی سے متعلق انتہا پسند اسرائیلی بیانات کی سخت الفاظ میں مذمت کی گئی۔

    اس موقع پر مسئلہ فلسطین کے حوالے سے سعودی عرب کی حکومتی پالیسی پر زور دیتے ہوئے دو ریاستی حل کو خطے کے مستقل امن کی بنیاد قرار دیا گیا۔

    اجلاس میں مختلف عالمی اور مقامی معاملات زیر غور آئے، جس میں کابینہ کو ولی عہد کے ساتھ اردنی فرمانروا شاہ عبداللہ الثانی اور متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زاید النہیان کی ٹیلی فونک گفتگو سے آگاہ کیا گیا۔

    واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ فلسطینیوں کی غزہ سے بےدخلی مستقل بنیادوں پر ہوگی، اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر امریکی صدر نے لکھا کہ جنگ کے اختتام پر اسرائیل غزہ کو امریکا کے حوالے کر دے گا۔

    اس سے پہلے وائٹ ہاؤس نے تردید کی تھی کہ صدر ٹرمپ فلسطینیوں کی عارضی منتقلی چاہتے ہیں، مستقل نہیں۔

    وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کیرولین لیوٹ نے صحافیوں کو بتایا کہ ٹرمپ کا ماننا ہے کہ امریکہ کو خطے میں استحکام کو یقینی بنانے کے لیے غزہ کی تعمیر نو میں شامل ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اس بات کا مطلب یہ نہیں ہے کہ غزہ میں امریکی فوج تعینات کیے جائے گی۔

     
    https://urdu.arynews.tv/israeli-pm-palestinian-state-in-saudi-arabia/

  • اردن کا غزہ سے فلسطینیوں کی بے دخلی پر بڑا بیان

    اردن کا غزہ سے فلسطینیوں کی بے دخلی پر بڑا بیان

    اردن کے وزیر خارجہ ایمن صفادی کا امریکی صدر ٹرمپ کے فلسطینیوں کو اردن اور مصر میں پناہ دینے کے بیان پر رد عمل میں کہنا تھا کہ غزہ سے فلسطینیوں کی کسی بھی طرح کی بے دخلی کو سختی سے مسترد کرتے ہیں۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اردن کے وزیر خارجہ ایمن صفادی کا کہنا تھا کہ فلسطینیوں کی بیدخلی پر اردن کا مؤقف ٹھوس اور غیرمتزلزل ہے۔

    عرب میڈیا کے مطابق اردن پہلے ہی مقبوضہ علاقوں سے بیدخل لاکھوں فلسطینیوں کی میزبانی کر رہا ہے۔

    اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق 23 لاکھ رجسٹرڈ فلسطینی پناہ گزین اردن میں موجود ہیں، جبکہ عرب میڈیا کا کہنا ہے کہ ٹرمپ مزید فلسطینیوں کو بسانے کیلئے اردن اور مصر کو امداد روکنے کی دھمکی دے سکتے ہیں۔

    عرب میڈیا کا کہنا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں اسرائیل کے بعد سب سے زیادہ امریکی امداد اردن اور مصر کو دی جاتی ہے۔

    دوسری جانب امیگریشن سے متعلق ایگزیکٹو آرڈر کو نہ ماننے پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کولمبیا پر نئی معاشی اور سفری پابندیاں عائد کردی ہیں۔

    ڈونلڈ ٹرمپ کا سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر اپنے بیان میں کہنا تھا کہ کولمبیا پر ٹیرف اور ویزا پابندیوں کا حکم دے دیا ہے۔

    ٹرمپ کا کہنا تھا کہ کولمبیا کو امریکا میں آنے والی تمام اشیاء پر 25 فیصد ٹیرف دینا ہوگا، جسے پھر ایک ہفتے میں 50 فیصد تک بڑھا دیا جائے گا۔

    امریکی صدر نے کہا کہ ان کی انتظامیہ کولمبیا کے سرکاری اہلکاروں کے ساتھ ساتھ صدر کے اہل خانہ اور معاونین پر ’سفری اور ویزہ پابندیاں‘ عائد کرے گی۔

    ٹرمپ نے مزید لکھا کہ کولمبین صدر پیٹرو کے اس اقدام نے امریکا کی قومی سلامتی اور عوامی تحفظ کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔

    واضح رہے کہ گستاو پیٹرو نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ وہ امریکا کی جانب سے ملک بدر کیے جانے والے تارکین وطن کو لے جانے والی پروازوں کو اس وقت تک روکے گا جب تک تارکین وطن کو باوقار طریقے سے نہیں بھیجا جاتا۔

    ٹرمپ نے کولمبیا پر نئی پابندیاں عائد کردیں

    پیٹرو نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ غیرقانونی تارکین وطن مجرم نہیں ہیں، ان سے انسانیت والا ساتھ سلوک کیا جانا چاہیے جس کا ایک انسان حقدار ہے۔